بی اماں بہو کو خوشی سے بتا رہی تھیں آنکھوں کی چمک قابل دید تھی، نجانے کتنے فاقوں کے بعد کچھ دن پیٹ بھر کر کھانا نصیب ہونا تھا۔ سورج طلوع ہوتے ہی پیٹ کا ایندھن بھرنے کو بی اماں فری آٹا لینے چل دیں، صبح سے دوپہر اور پھر شام ہوئی۔ زور دار دستک سنتے ہی آنگن میں کھیلتے بچے "دادی آٹا لے آئیں" پکارتے دروازے کی طرف لپکے...
بی اماں اپنا بے جان وجود لئے چار کندھوں پر لوٹ آئیں تھیں مگر آٹا کہیں نہیں تھا۔
معلوم نہیں میرے وطن کی مٹی لہو کیوں پینے لگی ہے، اسے سیراب رکھنے کو کتنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے ہونگے کہ جینا آسان ہونے لگے۔ پھر خدا کرے میرے بوڑھے اور جوانوں کی زندگیاں کسی مفتے کی لگی قطاروں کی نذر نہ ہوں۔
حاکم کو جگانے کیلئے جانے کون سے ڈھول پیٹنے ہونگے۔لیکن اگر حکمران نشے میں دھت ہیں تو آپ ہی خود کو بدلنے کی کوشش کیجئے، اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کریں سکلز سیکھیں، محنت کریں تاکہ کل آپکے بچوں کو یا بوڑھوں کو ایسی کسی لائن میں کھڑا نہ ہونا پڑے۔ تھوڑے سے شروعات کیجئے۔۔۔ اس سے پہلے کہ یہ وقت بھی ہاتھ میں نہ رہے۔۔۔
✍️: Saira Usman
Be the first to know and let us send you an email when Shazia noreen 774 posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.