PK PRIME VIDEO

  • Home
  • PK PRIME VIDEO

PK PRIME VIDEO Pakistan Prime video

Princess Of Gilgit Baltistan
06/04/2024

Princess Of Gilgit Baltistan

18 فروری 2024، یہ رات امیر بالاج، ان کے خاندان، دوستوں، عزیزوں کے لیے سیاہ ترین رات رہی ہے۔ وہ شخص جو ہر محفل میں اپنی چ...
30/03/2024

18 فروری 2024
، یہ رات امیر بالاج، ان کے خاندان، دوستوں، عزیزوں کے لیے سیاہ ترین رات رہی ہے۔ وہ شخص جو ہر محفل میں اپنی چمکیلی مسکراہٹ کے ساتھ جلوہ افروز تھا، زہریلی گولیوں سے بے دردی سے مارا گیا۔ قاتلوں نے بندوق میں وہ تمام زہر بھر دیا جو ان کے دل و دماغ میں تھا۔ اس دن سے یہ آسان نہیں رہا، ہر اس شخص کے لیے جو بالاج سے منسلک تھا یا ہے۔ اس کے خاندان، اس کی ماں، اس کی بیوی اور دو چھوٹے بچے جنہیں اب اس کے بغیر اپنی زندگی گزارنی ہے۔ ان کی زندگی میں اس کے نہ ہونے کا احساس دل کو دہلا دینے والا ہے اور کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ یہ سوچنا کتنا تکلیف دہ ہے کہ ان کے دل کا ٹکڑا اب ان کے درمیان نہیں رہا۔ امیر بالاج کے دوست جو ہر رات کام کے بعد اس کے گھر جمع ہوتے۔ وہ ہمیشہ اس اجتماع کی زندگی اور روشنی سے محروم رہیں گے، اس کا وہ مقام ہمیشہ خالی رہے گا۔ اس کی آواز آج بھی ہمارے کانوں کو گھیرے ہوئے ہے، اس کی مسکراہٹ اب بھی ہماری آنکھوں کے سامنے آتی ہے۔ اس کے جذبے اور خواب اب بھی اس کے آنے اور ان کی تکمیل کے منتظر ہیں۔ اس نے اپنے پیچھے بہت سی چیزیں چھوڑی ہیں جو ختم ہو چکی ہیں، وہ اس طرح مرنے کا مستحق نہیں تھا۔ ہم جانتے ہیں کہ آپ ایک بہتر جگہ پر ہیں، آپ نے جو خلا چھوڑا ہے وہ کبھی پُر نہیں ہو سکتا۔ آپ اپنی زندگی جینا چاہتے تھے اور چاہتے تھے کہ آپ کے آس پاس کے لوگ اس کا حصہ بنیں۔ آپ بے فکر اور معصوم جان تھے۔ یہ دنیا ظالم ہے تیری معصومیت کھا گئی 💔

18 February 2024,

This night has been the darkest night for Ameer Balaj, his family, friends, loved ones. A person who was the light of every gathering with his brightest smile was killed brutally with poisonous bullets.
Murderers filled the gun with all the poison that they had in their hearts and minds.

It hasn't been easy from that day, for everyone who was or is linked to Balaj. His family, his mother, his wife and the two little one's who have to now live their life without him. The realisation of not having him in their life is heart wrenching and nobody can even think how much painful is it to just think that their piece of heart is no more between them.

Friends of Ameer Balaj, who would gather to his house every night after work. They will always miss the life and light of that gathering, that spot of him will always be empty.

His voice still surrounds our ears, his smile still comes infront of our eyes. His passions and dreams are still there waiting for him to come and fulfill them. He left behind a lot of things that are undone, he didn't deserved to die like that.

We know that you're in a better place, the void you left can never be filled. You wanted to live your life and wanted the people around you to be a part of it. You were a carefree and innocent soul. This world is cruel and it ate your innocence 💔

22/03/2024
01/03/2024
01/03/2024

امیر بلاج کیس میں اہم پیشرفت

01/03/2024

امیر بلاج کیس میں اہم پیشرفت

24/02/2024
23/02/2024

21/02/2024

18/01/2024
14/01/2024
مہاراجا گج یادو ونشی راجپوتتاریخِ راجا گج بھٹی راجپوتتحریر و تحقیق :راجا معراج عباس بھٹی   زابلستان کے حاکم راجا رجھ یاد...
18/12/2023

مہاراجا گج یادو ونشی راجپوت

تاریخِ راجا گج بھٹی راجپوت
تحریر و تحقیق :
راجا معراج عباس بھٹی


زابلستان کے حاکم راجا رجھ یادو ونشی کے بیٹے راجا گج نے گجنی (غزنی) کی بنیاد رکھی _

راجا گج نے غزنی کی تختِ سلطنت پر قدم رکھا اور جادو بنس کو چار چاند لگادیے _

راجا گج کے والد رجھ مہاراج نہایت مشہور یادو ونشی راجا تھا _

راجا گج کی والدہ کا نام رانی سوبھاگ سندری تھا جو مالوہ سلطنت کے راجا میر سنگھ کی بیٹی تھیں _

جب رانی سوبھاگ سندری حاملہ تھی تو رانی نے خواب میں سفید رنگ کا گج (سنسکرت میں گج، ہاتھی کو کہتے ہیں) دیکھا اور جب بچہ پیدا ہوا تو اسکا نام بھی گج رکھا _

تاریخ اس راجا گج کو مختلف ناموں سے یاد رکھتی ہے جن میں گج باہو ، گج پت ، گج سین اور گج سنگھ شامل ہیں _

راجا گج نے مغرب کے تمام علاقے فتح کیے راجا گج نے کمندرپ کپل یعنی راجائے کشمیر کو بھی زیر کیا پھر راجا آف کشمیر کی بیٹی سے شادی کی جن کے بطن سے راجا سالباہن اوّل پیدا ہوئے _

خراسان کے حاکم فرید شاہ نے ہندوستان کے علاقے زابلستان (جو اس وقت ہندوستان میں تھا) پہ حملہ کیا تو راجا رجھ یادو ونشی نے اس کا مقابلہ کیا جس کی وجہ سے فرید شاہ کو واپس لوٹنا پڑا _

راجا رجھ کے بعد جب راجا گج زابلستان کے حکمران بنے تو خراسان کے بادشاہ فرید شاہ نے پھر حملہ کیا اور دلیر چندرا ونشی کھشتریا جنگجوؤں نے خوب مزاحمت کے بعد اسے ناکام کر کے واپس جانے پہ مجبور کیا _

راجا گج نے گجنی (غزنی) کی بنیاد رکھ کر اِسے زابل (یادو سلطنت) کا دارالحکومت بنایا _

راجا گج نے غزنی (گجنی) کا تخت سنبھال کر یادو ونش کو چار چاند لگا دیئے _

اس کے بعد چندرا ونشی یادو راجپوت خاندان نے سلطنت (جو کندھار، زابل، غزنی، کابل، بالا حصار، پشاور سے دریائے سندھ کے مغرب تک پھیلی تھی) کو مزید مضبوط کیا _

اور راجا گج سے دوسری جنگ میں بھی فرید شاہ کا لشکر ناکام ہو کر لوٹا _

جب تیسری مرتبہ جنگ میں راجا گج نے خراسان کے حاکموں سے جنگ کی، فتح قریب تھی کہ روم سلطنت کے حکمرانوں نے خراسانیوں کی مدد کر کے غزنی کو فتح کیا _

راجا گج اس جنگ میں اپنے مادر وطن کی خاطر لڑتے لڑتے قربان ہو گئے جبکہ راجا گج کی اولاد دریائے سندھ عبور کر کے پنجاب نقل مکانی کر آئی _

گجنی پور (راولپنڈی) اور سلواہن پور (سیالکوٹ) کے شہر اسی یادو ونشی راجپوت خاندان نے گڑھ گجنی (غزنی) سے پنجاب میں ہجرت کے بعد آباد کیے _

اس کے بعد لاہور کو بھی فتح کرکے اس خاندان نے یادو سلطنت کو پھر سے اپنے پاؤں پہ کھڑا کیا _

راجا گج کی اولاد نے شاکا سیتھین حملہ آوروں اور تکشک گھرانے سے جنگیں کیں _

راجا گج کے بیٹے سلواہن نے اور پوتے رسالو مہاراج نے ہندوستان کی تاریخ میں نمایاں نام کمایا _

راجا رسالو کے بھائی بلند کے بیٹے "بھٹی راؤ" نے پھر سے یادو ونشی راجپوت خاندان کی حکومت کو وسعت بخشی اور تکشک، سیتھین کو زیر کرکے غزنی پہ بھی چڑھائی کی _

راجا بھٹی راؤ نے لاہور کو راجدھانی بنا کر "بھٹی گیٹ" تعمیر کروایا بھٹنڈہ شہر بھی آباد کیا اور اپنے خاندان کو متحد کر کے از سرِ نو عروج بخشا _

اسی راجا بھٹی راؤ کی اولاد "بھٹی راجپوت" کے نام سے منسوب ہوگئی اور مہاراجا بھٹی راؤ کا نام تاریخ میں ایک قبیلہ کے طور پر بھی ہمیشہ کے لیے زندہ ہوگیا _

1862 کی برطانوی رپورٹ کے مطابق یادو ونش کے راجا گج پت (اول) نے اس شہر کی بنیاد 600 قبل مسیح میں رکھی اور راجا گج (دوم) کا جنم 300 قبل مسیح میں ہوا جس نے خراسان کے لشکر سے جنگ کی _

ہندوستان کی زبانوں میں خصوصاً سنسکرت میں غزنی کو گجنی اور قلعہ کو گڑھ کہا جاتا ہے جب گجنی یعنی موجودہ غزنی پہ اسلامی دور حکومت شروع ہوا تو عربی میں "گ کو غ" سے متبادل کر کے گجنی سے غزنی بولا گیا جو اب تک اسی نام سے مشہور ہے _


یوں تو ان گنت کتابوں میں راجا گج اور غزنی سلطنت کا تذکرہ موجود ہے لیکن ذیل میں مختلف تاریخ دانوں کی تحقیقات کے حوالے بھی پڑھیے جہاں سے راجا گج اور غزنی کے راجپوت خاندان کا تذکرہ مل سکتا ہے :

جیمز ٹوڈ اپنی کتاب "تاریخ راجستھان" میں لکھتے ہیں کہ
راجا گج نے ایک جنگ میں حاکمانِ خراسان کو ہرایا اور دوسری جنگ میں خراسانی رومیوں کی مدد سے جیتے _ راجا گج کی شادی کشمیر کے راجا کی بیٹی سے ہوئی تھی جس سے ایک بڑا، سلواہن مہاراج پیدا ہوئے _

بابو جوالا سہائے اپنی کتاب "وقائع راجپوتانہ" میں لکھتے ہیں کہ
راجا گج کے بعد راجا سہدیو (گج کے چچا) نے کچھ روز تک خراسانی لشکر سے جنگ جاری رکھی اور پھر ساکا کیا اور عورتوں نے جوہر کیا _

جیسلمیر کے شہزادے، راول ردرا بھوج بھٹی کے مطابق غزنی میں یادو ونش کا جوہر ہی راجپوت تاریخ کا پہلا جوہر تھا جس میں ہزاروں راجپوت عورتوں نے جوہر کیا _

"کارکنانہ راجپوتاں" میں مولوی نجم الغنی رامپوری لکھتے ہیں کہ
قریباً دو ہزار سال قبل راجا گج نے افغانستان کے پہاڑوں میں اپنے نام سے گجنی (غزنی) نام کا شہر آباد کیا _

انور حسین خاں انور اپنی کتاب "بھٹی قوم اپنی تاریخ کے آئینے میں" لکھتے ہیں کہ
راجا گج کے لڑکے راجا شالباہن کو پنجاب میں قدم جمانا پڑا (جو یقیناً غزنی سے ہجرت کر کے آئے تھے) _

بلال زبیری اپنی کتاب "تاریخ جھنگ" میں لکھتے ہیں کہ
راجا گج کی سلطنت ترکستان تک پھیلی تھی اور اس وسیع و عریض سلطنت کا دارالحکومت گجنی پور تھا جو راجا گج کے نام سے مشہور تھا _

ہری سنگھ بھٹی اپنی کتاب "بھٹنیر کا اتحاس" میں راجا گج کو معروف یادو ونشی راجپوت راجا لکھتے ہیں ، ہری سنگھ بھٹی کی دوسری کتاب سے معلوم ہوتا ہے کہ کندھار، حصار، پشاور اور غزنی کے علاقے یادو ونش کی حکومت کا مرکز رہے _

ایم ایس نروین کی کتاب "The Rájpúts Of Rajputana" میں درج ہے کہ
بھٹیوں کی سلطنت کشمیر سے گجنی پور تک پھیلی تھی ، راجا شری کرشنا جی مہاراج کے بعد یادو خاندان نے غزنی (افغانستان کا علاقہ) کو اپنا دارالحکومت بنایا _

تواریخ اقوام کشمیر" میں محمد الدین فوق لکھتے ہیں کہ
بھٹی راجپوت خاندان کے راجا گج نے گجنی آباد کیا اور بھٹی راجپوتوں نے کشمیر پہ صدیوں تک حکومت کی _

راجا گج نے کشمیر کے جس راجا گندھرب کپل سے جنگ کی تھی اور بہت سا علاقہ اپنے قبضے میں کیا تھا، اس گندھرب کپل (سین) کے بارے میں "راج ترنگنی (جلد اوّل)" میں پنڈت کلہن لکھتے ہیں کہ
گندھرب سین خلافت پدر کا مالک بنا _ یہ راجا پرلے درجے کا عیاش اور لاپرواہ تھا _ اس کی غفلت اور غرور سے مضافات بعیده مثل پنجاب وغیرہ بھی ہاتھ سے نکل گئے اور کشمیر میں بھی بدامنی اور ابتری پھیل گئی _
اسی صفحے پہ ہاتھی یا گنیش کے متعلق بھی لکھا گیا ہے اور سنسکرت کے لفظ گج کا معنی بھی ہاتھی ہی ہے _

ریما ہوجا کی کتاب "A History of Rajasthan" میں لکھا ہے کہ
راجا رجھ کے بعد گج راجا نے خراسانی لشکر سے دو جنگیں لڑیں (جیتیں) _

"آئینہ جہلم" میں مقبول حسین بھٹی لکھتے ہیں کہ
مہاراجہ گج مشہور شورسینی (یادو) قوم سے تھا۔ اس نے غزنی شہر آباد کیا تھا۔ غزنی کا قدیم نامی گجنی تھا جو بعد میں غزنی بن گیا _ بھٹی خاندان، قوم یادو بنس یا جادو بنس کی ایک شاخ ہے قدیم زمانے میں بھٹی خاندان ، جمنا سے دوارکا تک کئی برس حکومت کرتا رہا ہے _

"تاریخ بھٹی راجپوت اور راجپوت گوتیں" میں اعجاز سمبڑیالوی لکھتے ہیں کہ
راجہ گج پہ تاریخ ناز کرتی ہے _ (گج) بھٹی راجاؤں کا بلند بخت راجا تھا جس نے اپنے نام پر غزنی آباد کیا اور خراسان میں جنگ آزما ہوا _

"Archaeological Reports 1863_1864"
میں درج ہے کہ راجا سلواہن سے 14 پشتیں پہلے آنے والے راجا گج پت نے غزنی کی بنیاد رکھی تھی _
(جس غزنی سلطنت کے آخری راجپوت حاکم راجا گج سنگھ تھے _)

خادم حسین خادم کی کتاب "بھٹی راجپوت تاریخ کے آئینے میں" لکھتے ہیں کہ
راجا بجرانبھہ کی ساتویں پشت سے راجا گج سنگھ عرف عام راجا گج پت بھٹی راجپوت جس نے افغانستان میں گجنی یعنی غزنی کا شہر آباد کیا اور اپنی بہن قندھاری کے نام پر افغانستان میں قندھار کا علاقہ بسایا اور پاکستان میں گجنی پورہ موجودہ راولپنڈی کا شہر بھی (اسی کی اولاد نے) آباد کیا _

سجان رائے بٹالوی کی کتاب "خلاصہ التواریخ" سے معلوم ہوتا ہے کہ راجا گج کے بیٹے راجا سلواہن اور راجا بکرما جیت ہمعصر تھے _

شہادت علی کھچی اپنی کتاب "راجپوتوں کی تاریخ" میں لکھتے ہیں کہ
جنگ مہابھارت کے بعد یادو خاندان کی ایک شاخ مغرب کی طرف کوچ کر گئی اور دوارکا بھی اسی شاخ نے آباد کیا _
(مغرب سے یقیناً مراد مغربی ہندوستان یا موجودہ افغانستان ہوگا)

راجا انور جنجوعہ کی کتاب "تاریخ بھٹی راجپوت" میں درج ہے کہ
بھٹی خاندان راجپوتوں کی سب سے پرانی گوت ہے جن کا سطوت عظمت ایک مدت تک شمالی ہندوستان کے ساتھ ساتھ افغانستان و خراسان تک بام اقبال پر رہا _

"تاریخ بھٹیاں" میں نواب برکت علی خاں و نواب اوصاف علی نے درج کیا کہ
گجپت نے اپنے نام پر شہر گجنی آباد کیا، جو بعد میں غزنی مشہور ہوا اس علاقہ کو زابلستان کہتے تھے _ بھٹی قوم نے بھٹنیر سے لے کر زابلستان تک ملک ہی ملک بسا دیے تھے _

"تواریخ راجپوتاں مُلکِ پنجاب" میں ٹھاکر کاہن سنگھ لکھتے ہیں کہ
راجا گج نے اپنے نام پہ قلعہ گجنی موجودہ غزنی بسایا _

راجا مشتاق جنجوعہ کی کتاب " تاریخ راجپوت و جنجوعہ" میں بھٹی راجپوتوں سے متعلق درج ہے کہ
سری کرشن جی کی اولاد میں سے راجا ونشا (وجرانبھہ؟) نقل مکانی کر کے کابل آ گیا تھا اور اس کے لڑکے بجد نے کچھ علاقے پر قبضہ کر کے حکومت شروع کر دی _ اس کی ساتویں پشت میں راجا گج تھا جس نے غزنی کا شہر آباد کیا تھا _ کچھ عرصہ کے بعد خراسانیوں نے گج کی اولاد کو غزنی سے نکال دیا لہذا یہ لوگ راولپنڈی آگئے اور گجنی پور نامی شہر بسا کر خطہ ہٰذا کے حکمران ہوگئے _

ٹھاکر نگینہ رام پرمار کی کتاب "تواریخ آریہ ورت قدیم" میں درج ہے کہ
راجا سالباہن کے تسلط میں حصار شہر بھی تھا جو اب افغانستان میں ہے _

پروفیسر تنویر اختر کی کتاب "الپیال منج راجپوت" میں درج ہے کہ
راجا گج، شری کرشن جی مہاراج کے پڑپوتے راجا وجرانبھہ کی نسل سے ایک راجا ہو گزرے ہیں جنہوں نے خوب شہرت پائی _ راجا گج کی شادی جدوبھان پورب دیس کے راجا کی لڑکی سے قرار پائی مگر شادی سے قبل اُن ملکوں (خراسان و رُوم) نے فوج کشی کی جو سوباہو (گج کے دادا) پہ حملہ آور ہوئے تھے اس فوج کے سپہ سالار فرید شاہ خراسانی تھے پہلے معرکے میں شاہِ خراسانی کو شکست ہوئی مگر وہ دوسری بار بھر پور حملے میں بھی شکست کھا گیا اور راجا گج کامران ہوا _ راجا گج نے غزنی کی تختِ سلطنت پر قدم رکھا اور جادو بنس کو چار چاند لگادیے _ راجا گج نے مغرب کے تمام علاقے فتح کیے راجا گج نے کمندرپ کپل یعنی راجائے کشمیر کو بھی زیر کیا پھر راجا آف کشمیر کی بیٹی سے شادی کی جس کے بطن سے راجا سالباہن اوّل پیدا ہوا _

چودھری محمد افضل خاں نے اپنی کتاب "راجپوت گوتیں" میں درج کیا کہ
راجا گج ایک معروف یادو ونشی راجپوت تھا جس نے غزنی (گجنی) کی بنیاد رکھی _

راجا گج اور گجنی سلطنت کا تذکرہ غلام اکبر ملک کی کتاب "بٹ اور بھٹی راجا سالباہن کی اولاد اور راجپوت تاریخ کے آئینے میں" میں بھی موجود ہے _

انجم سلطان شہباز نے" اقوام پنجاب" میں لکھا کہ
نون راجپوت راجا گج کی اولاد سے ہیں جو حاکم خراسان سے لڑا _
(نون قبیلہ بھٹی راجپوت خاندان کی گوت ہے)

"راجپوت قبائل" میں کامران اعظم سوہدروی نے لکھا کہ یادو ونشی راجا گج نے غزنی آباد کیا _

تاریخ اقوام کشمیر میں محمد دین فوق نے لکھا کہ
چندرا ونشی راجا کرشنا جی کی نسل سے راجا گج نے گجنی (موجودہ غزنی) کی بنیاد رکھی _

منشی عاشق علی ناطق کی کتاب "نجم التواریخ راجپوت" میں راجا سلواہن اور راجا بکرما جیت کی جنگ کا حال مفصل بیان ہے _

محمد قاسم فرشتہ نے "تاریخ فرشتہ" میں راجا گج کے بیٹے سالباہن اور بکرما جیت کی جنگ کا حال بیان کیا _

"تاریخ لاہور" میں سید محمد لطیف لکھتے ہیں کہ
لاہور کے حاکم راجپوت قبائل میں بھاٹی اور سولنکی سرِ فہرست ہیں _

مہتہ نتھو مل بھاٹ نے "جیسلمیر" کے متعلق لکھا کہ
مندن راؤ کا دارالحکومت سیالکوٹ میں تھا مگر دوسری صدی قبل مسیح کے درمیان ان کا رخ اودھ، متھرا، میواڑ، کاٹھیاواڑ تک پھیل گیا _

جنرل کنگھم نے لکھا کہ
بھٹی راجپوت قوم پہلے کشمیر اور کوہستان نمک کے علاقوں کی حکمران رہی _

کامران اعظم سوہدروی کی کتاب "انسائیکلوپیڈیا اقوام پاکستان" میں درج ہے کہ راجا گج افغانستان کا بہت دلیر اور بہادر راجپوت راجا تھا _

ایچ ای روز نے "ذاتوں کا انسائیکلوپیڈیا" میں درج کیا کہ
کلیار قبیلے کے جد امجد راجا راج وردھن بھٹی کے اجداد غزنی کے راجگان تھے _
(جو بلاشبہ یادو ونشی بھٹی راجپوت تھے _ )

تاریخ حافظ آباد" میں عزیز علی شیخ لکھتے ہیں کہ
بھٹی ایک خالص راجپوت قبیلہ ہے جو 36 شاہی راجکل میں شامل ہے _

پنجابی شاعر و ادیب ، میاں مولا بخش کُشتہ اپنی کتاب " پنجابی شاعراں دا تذکرہ" میں لکھتے ہیں کہ
غزنی دی نینہۂ ہک مشہور راجپوت راجا گج نے رکھی تے اوس گج دے ناں تے ہی اے گجنی یا غزنی ہویا ۔ اودوں پنجاب دا علاقہ بیاس توں گجنی یا غزنی دیاں کندھاں تک سی _

اسی طرح سی وی ویدیا نے اپنی کتاب "Early History of Rajputs" میں لکھا کہ کندھار پہ حکومت کرنے والا یہ کھشتریا گھرانہ نسلی اعتبار سے بھٹی راجپوت خاندان تھا _

جے جے مہتہ نے اپنی کتاب "Advanced Study In The History of Medieval India" میں درج کیا ہے بھٹی راجپوت خاندان نے زابل پہ بھی ایک لمبے عرصہ تک حکومت کی _

ویشالی بھون نے اپنی کتاب "Hindu Sahis Of Afghanistan And Punjab" میں درج کیا کہ کابل پہ حکومت کرنے والا ہندو شاہی گھرانہ بھی بھٹی راجپوت خاندان تھا _

ماجد شیخ کی کتاب "Lahore : Tales Without End" میں درج ہے کہ لاہور کا اصل حکمران خاندان بھٹی راجپوت گھرانہ تھا اور اسی خاندان سے کابل کے حکمران ہندو شاہی ہوئے _

کتاب "ساندل بار" میں احمد غزالی لکھتے ہیں کہ
نون راجپوت قبیلہ راجا گج پت کی اولاد ہیں جس نے گجنی بسایا اور حاکمِ خراسان سے جنگ لڑی _
(بلاشبہ تمام بھٹی قبائل کا شجرہ بشمول نون، راجا گج تک جا ملتا ہے)

گرچرن سنگھ گِل اپنی کتاب
"Deeper Roots Of The Gill, Bhatti, Sidhu, Brar, Toor, and Related Jat and Rajput Clans"
میں لکھتے ہیں کہ
مہابھارت جنگ کے بعد شری کرشنا جی مہاراج کی اولاد نے دریائے سندھ عبور کیا اور زابلستان سے سمرقند تک آباد ہوگئے جہاں انہوں نے غزنی (گجنی) نام سے ایک نیا شہر بھی بسایا _

راجا محمد عارف منہاس نے بھی اپنی کتابوں خصوصاً "تحریک پاکستان و تاریخ راولپنڈی اور راجپوت قبائل" میں یہ درج کیا کہ بھٹی راجپوت تاریخ میں مختلف ناموں سے جانے جاتے رہے ہیں کبھی ہندو شاہی اور کبھی پال _

راجا عارف منہاس نے اپنے کتاب "تاریخ راولپنڈی و تحریک پاکستان" میں درج کیا کہ
پوٹھوہار پہ جب راجا گج کی اولاد نے حملہ کیا تو اس وقت اس خطے پہ چوہان راجا سومترا کی حکومت تھی _

راجا امجد منہاس اپنی کتاب "پوٹھوہار نامہ" میں لکھتے ہیں کہ
جب آلِ راجا گج راولپنڈی آئی تو چوہان راجگان یہاں قابض تھے _

راجا امجد منہاس اپنی کتاب "تاریخ قوم پکھڑال" میں لکھتے ہیں کہ
راولپنڈی کو راجا گج بھٹی کی اولاد نے آباد کیا بعد میں بھٹیوں کی راول شاخ نے اسے راولپنڈی کا نام دیا _

سیالکوٹ گزیٹر 1920 میں درج ہے کہ بھٹی راجپوت سیالکوٹ کے راجا سالباہن کی اولاد ہیں _

"راجپوت ونشاولی" میں بابو لال چند دُھنتا نے درج کیا کہ
زابلستان سے ہجرت کے بعد یادو قوم اپنے ایک راجا (جس کا نام بھٹی تھا) کی نسبت سے بھٹی مشہور ہوئی _

راجا سرور حسین سلہریہ اپنی کتاب "تذکرہ سلہریہ راجپوت اور دیگر راجپوت قبائل" میں درج کیا کہ
ہر وہ شخص جس نے بھٹیوں کی تاریخ کا مطالعہ کیا ہے وہ اس خاندان کی عظمت کا منکر نہیں ہو سکتا _ اسی خاندان سے راجا گج نے موجودہ غزنی آباد کیا اور اس کی اولاد نے اِسی گجنی کی یاد میں ایک نیا شہر بسایا جو اب راولپنڈی ہے _

راولپنڈی گزیٹر 1893 میں درج ہے کہ راولپنڈی بھٹی خاندان کا قدیم ٹھکانہ رہا _

راجا محمد انور جنجوعہ کی کتاب "آئینہ راجپوت" میں بھی والئ گجنی (غزنی) ، راجا گج کا تذکرہ ملتا ہے اور تمام بھٹی گوتوں کے شجرہ میں راجا گج کا نام آتا ہے _

ایک ہندی کتاب "یادو کُل کے کھپے (قبائل)" میں بھٹی ، سرویا ، شورسین ، یادو ، جادون ، چڈاسمہ ، سمہ اور جڑیجہ کے متعلق بنیادی معلومات درج ہے _

ڈاکٹر حکم سنگھ بھٹی کی کتاب "بھاٹی ونش کا گَروشالی اتہاس" میں درج ہے کہ
بھاٹی ونش کو ہنسار اور گجنی (غزنی) پہ حکمرانی کا اختیار حاصل تھا _

جے این سنگھ یادو نے کتاب "قدیم دور سے اب تک کے یادو" میں لکھا کہ
یادو خاندان کی فرید شاہ (حاکم خراسان) سے بہت شدید جنگیں رہیں _

ہری سنگھ بھاٹی نے اپنی کتاب "محب وطن مہاراج کمار گُرد-دھر سنگھ بھاٹی جیسلمیر" میں درج کیا کہ
غزنی (گجنی) کے راجا غزسین (گج سین) ، راجا بھٹی راؤ سے چار پشتیں قبل ایک معروف یادو پتی راجا تھا _

کتاب "The Rajputs of Rajputana" میں درج ہے کہ جادون راجپوتوں نے شری کرشنا جی مہاراج کی وفات کے بعد موجودہ افغانستان کا رُخ کیا جہاں انہوں نے غزنی کا علاقہ آباد کیا _

"حاکمانِ پنجاب" میں اسد سلیم شیخ نے بھی لاہور اور کابل کے ہندو شاہی گھرانے کو بھٹی راجپوت درج کیا _

" تاؤنی راجپوت تاریخ" کے کتابچہ میں رانا اسد اقبال لکھتے ہیں کہ
افغانستان کے بیشتر علاقے بشمول غزنی شہر کو راجہ گج بھٹی نے بسایا تھا اسی طرح راول پنڈی ، کشمیر کے بہت سے علاقے ، جیسلمیر ، بھٹنیر ، سرسہ ، سرمور ، ناہن کے علاقے بھاٹی راجپوتوں نے بسائے _

کرم حیدری کی کتاب "سرزمین پوٹھوہار" میں درج ہے کہ
راولپنڈی کو پوٹھوہار میں مرکزی حیثیت حاصل ہے جس کو گج نامی راجا نے گجنی پور کے نام سے بسایا تھا _

راجا عارف منہاس نے اپنی کتاب "راجپوت قبائل" میں درج کیا کہ
راجا گج نے غزنی کی سلطنت بسائی اور حاکم خراسان سے جنگ کی _

نواب برکت علی و اوصاف علی خاں نے کتاب "تاریخِ بھٹیاں" میں درج کیا کہ
لاہور کا اصل حکمران خاندان بھٹی راجپوت گھرانہ تھا اور ہندو شاہی سلطنت کے راجا بھیم و جےپال راجا بھی اسی خاندان سے ہوئے _

کتاب "پوٹھوہاری ادب کی تاریخ" میں شیراز طاہر لکھتے ہیں کہ
پوٹھوہار کا علاقہ بھٹی راجپوت خاندان کی نسبت سے بھٹی وار کہلاتا تھا _

جیمس ٹوڈ اپنی کتاب "تاریخ راجستھان" میں لکھتا ہے کہ
یہ قوم جو بھٹی ہے خاندان یادو (جادون) سے ہے جنگی قوت تین ہزار سال تک ہندوستان کے مختلف علاقوں خصوصاً جمنا سے گجنی تک تھی اور ہندوستان کے قدیم ترین زبردست حاکم رہے _

راجا گج سے متعلق بھٹی راجپوت تاریخ میں ایک روایت مشہور ہے :
"رومی پت ، خراسان پت ہائے گائے پاکھپڑے
چنتا تیری چت لگی سنو جد پت رائے"

11/10/2023

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when PK PRIME VIDEO posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share