10/06/2024
اگلا چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ طاہر اشرفی دامت برکاتہم العالیہ ۔۔؟
شاکی کے قلم سے
صبح صبح غم کا مارا متھے لگ جائے تو ہم کیا کریں ۔۔۔؟
ویسے ہم کر بھی کیا سکتے ہیں۔۔۔؟
پتہ نہیں کیا امیدیں لیکر وہ ہمیں کوس رہا تھا ۔۔۔؟
بلکہ وہ اس قدر غصہ میں تھے کہ بغیر سلام کئے ہم سے الجھ پڑے۔۔۔
اس مخلص محض نے ہمیں دیکھتے ہی غرانا شروع کردیا
جب قریب پہنچے تو پتہ چلا کہ پاکستان انڈیا سے کوئی میچ ہار گیا ہے اور موصوف اس پر غصہ میں ہیں لیکن وہ غصہ ہم پر یہ سمجھنے سے ہم قاصر تھے ۔۔۔؟
بہرحال ان کے دکھی دل کی حساسیت کو محسوس کرتے ہوئے ہم نے مقتضائے حال کے مطابق ان سے برتاؤ شروع کیا ۔۔
ان سے میچ کی کارگزاری پوچھی ہمارا مقصد یہ تھا کہ انکی دلجوئی کی جائے لیکن وہ بھڑک اٹھے کہ شاکی صاحب آپ نے میچ دیکھا ہی نہیں ۔۔۔؟
میں نے چھیڑتے ہوئے کہا کہ اگر میں بھی میچ دیکھتا تو ابھی صبح صبح آپ کی طرح نیم پاگلوں والی حرکتیں کررہا ہوتا ۔۔۔۔
ہمارا یہ کہنا تھا کہ ہمارا مخلص محض دوست اور بگڑ گیا بلکہ ہمارا ہاتھ جھٹک کر بھاگ نکلا بڑی مشکل سے انکو دوبارہ اپنا دکھڑا سنانے پر آمادہ کیا
اب وہ اپنا موضوع بدل چکے تھے انہوں نے ہماری حب الوطنی پر سوالات اٹھانا شروع کردئیے ۔۔
کہنے لگے اچھا یہ بات ہے اسی وجہ سے تم خوش ہو کیونکہ تمہاری ٹیم جیت گئی ۔۔اچھا تم انکے ساتھ مل گئے ۔۔۔تم کشمیری بھی ہمیں اب دھوکہ دے رہے ہو ۔۔ہمارے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہو۔۔
اب ان پے در پے حملوں کے بعد ہماری بولتی بھی کافی حد تک بند ہوگئی تھی لیکن ہم اپنی ہزیمت کو ہنسی میں چھپا رہے تھے اور ساتھ ساتھ اپنی حب الوطنی کے دلائل جمع کررہے تھے
بہرحال بڑی مشکل سے ہم نے اپنے آپ کو پاکستان کا محب وطن شہری باور کرایا ۔۔
لیکن انکے ایک سوال کا ایسا کوئی جواب ہم نہیں دے سکے جس سے وہ مطمئن ہوں۔۔
اور وہ سوال یہ تھا کہ مجھے یہ بتاؤ آپ کیسے محب وطن پاکستانی شہری ہو کہ انڈیا پاکستان کا کرکٹ میں جنگ کے مترادف میچ ہوا اور وہ آپ نے کیوں نہیں دیکھا۔۔۔؟
میں نے انکو کہا کہ نہ دیکھنے کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ میری اب کرکٹ سے کوئی خاص دلچسپی نہیں ۔۔
لیکن اس جواب سے وہ بالکل مطمئن نہیں ہوئے پھر ہم نے دوبارہ چھیڑتے ہوئے کہا کہ جنہوں نے دیکھا انکی حالت دیکھ کر ہم اللہ کے حضور شکر ادا کر رہے ہیں کہ شکر ہے ہم نے نہیں دیکھا ۔۔اب کی بار ان صاحب کا بھڑکنا وہ ایک لاوے کی مانند تھا اور وہ بھاگنا چاہ رہے تھے ہم نے انکا دامن مضبوطی سے پکڑ رکھا تھا
وہ بہت کچھ کہی جارہے تھے لیکن ہمیں سمجھ نہیں آرہا تھا انکے منہ سے بے ساختہ جھاگ نکل نکل کر ہماری آنکھوں کو نشانہ بنا رہی تھی ہم انکو راضی کرنا چاہ رہے تھے لیکن وہ بگڑے جارہے تھے
ہم نے بڑی تگ ودو کے بعد انکو پانی پلایا تو وہ کچھ سنبھلے لیکن غصہ بدستور جاری تھا ۔۔
ہم نے موقع کی حساسیت کو بھانپتے ہوئے انکا محبوب جملہ دہرایا کہ ہم اپنے الفاظ کو ایکسپنچ کرتے ہیں ۔۔
یہ سنتے ہی وہ مسکرانے لگے اور بولے کیا جملہ ہے اللہ تعالیٰ صادق سنجرانی کو جزائے خیر دے اس نے ہم سب کو یہ سکھلا دیا
پھر بولے دیکھو ہارنے کیوجہ آپ کو معلوم ہے ۔۔۔؟
اب ہم کسی جواب کی سکت میں نہیں تھے ہم نے انہی پر جواب انڈیلتے ہوئے فورا کہا کہ آپ بہتر سمجھتے ہیں بھلا آپ سے بہتر کون سمجھ سکتا ہے اب انکی خوشی دیدنی تھی اپنی موچھوں کو تاؤ دیا ہم شیدولے کی طرح انکے سامنے سر ہلانے لگے وہ بولے دیکھو شاکی صاحب محسن نقوی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بنانے کی کیا تک ہے ۔۔۔؟
وہ کرکٹ جانتا ہی نہیں ۔۔۔
میں نے اپنی بے گناہی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حضرت اس گناہ میں میں شامل نہیں انہوں نے فورا گواہی دی بالکل آپ کا کوئی قصور نہیں لیکن آپ کا دماغ میں کیوں کھا رہا ہوں۔۔۔؟
میں نے برجستگی سے جواب دیا جی وہ آپ میری معلومات میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں ۔۔یہ سنتے ہی ان صاحب کی آنکھیں پھر لال ہونی شروع ہوگئی اور بولے جب جواب پتہ نہ ہوتو تکے نہیں مارتے ۔۔۔میں نے فورا اپنی غلطی تسلیم کی اور کہاکہ اس سوال کا جواب بھی جناب ہی بہتر بتلا سکتے ہیں ۔۔تو وہ بولے میں آپکا دماغ صبح صبح اس وجہ سے کھا رہا ہوں کیونکہ آپکو لکھنے کا کیڑا ہے اور ہم اس لکھت سے بیزار ہیں آپ لکھو یہ ساری میری باتیں اور آخر میں یہ بھی لکھو کہ کاکول والوں کو کہو خدا راہ بس کردو کرکٹ کسی کرکٹر کے حوالہ کردو لیکن اگر ان کا مقصد کرکٹ کو تباہ کرنا ہے تو پھر اگلا بہترین چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ وہ علامہ طاہر محمود اشرفی دامت برکاتہم العالیہ ہیں ان کو بنا دو ظاہر ہے محسن نقوی کے بعد بہترین اور فیورٹ شخصیت یہی ہے ۔۔۔یہ کہہ کر وہ صاحب چلتے بنے ہم انکو بتلانا چاہتے تھے کہ علامہ طاہر محمود اشرفی حفظہ اللہ تعالیٰ مذہبی شخصیت شمار ہوتے ہیں انکا کرکٹ سے کیا تعلق لیکن وہ سننے کے لئے تیار ہی نہیں تھے اور بڑے بڑے قدم اٹھاتے ہوئے ہم سے دور آگے نکل گئے ہم نے پھر مجبوراً یہ تحریر لکھی کیونکہ وہ ہماری تحریر لازمی پڑھتے ہیں اور پڑھکر واٹس ایپ پر تبصرہ بھی کرتے ہیں اختتام کی جانب جانے سے قبل ان صاحب کا تعارف قارئین کو کراتا چلوں کہ یہ وہی شخصیت ہیں جنکا ہم نے ایک کالم میں تذکرہ کیا تھا یعنی کلیجہ قصائی بھائی
ان شاءاللہ اگلی تحریر میں انکے مزید تفردات سے بھی آپکو آگاہ کروں گا آجکل انکا ایک اور فیورٹ موضوع ہے وہ ہے حج مردود ۔۔۔انکی اصطلاح میں حج مردود وہ حج ہے جو لوگوں کے پیسوں سے یا گورنمنٹ کے خرچہ پر بار بار کیا جائے بہرحال یہ انکا اپنا تفرد ہے جس پر وہ کافی دلائل رکھتے ہیں جو بوقت فرصت پیش خدمت ہوگا
زندگی باقی ایکشن باقی
والسلام اخوکم انعام الحق عفا اللہ عنہ
مورخہ 10 جون 2024