Umarzai Times

  • Home
  • Umarzai Times

Umarzai Times خوبصورت اور عمدہ شاعری ، اسلامی اور مفید معلومات سے مزین پیج ، خود بھی لائک کریں اور دوستوں کو بھی انوائٹ کریں

01/05/2023

السلام علیکم ورحمتہ اللہ
کافی دنوں کی غیر حاضری کے بعد اپ کی خدمت میں حاضر ہیں۔ اج کی پوسٹ عمرزئی میں نئی بننے والی فلاحی تنظیم خپل اولس فلاحی تنظیم عمرزئی کے حوالے سے ہے جو کہ حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ بھی ہے ۔ اس تنظیم میں ماشاء اللہ ڈاکٹرز، پروفیسرز ، انجنئیرز ،وکلاء اور بہت سارے تعلیم یافتہ افراد شامل ہیں ۔ یہ تنظیم مکمل طور پر غیر سیاسی ہے اور صرف ایک ہی مقصد ہے کہ جس طریقے سے بھی ہو اس علاقے کے لاچار، غریب ، یتیم اور بیواووں کی خدمت ہو سکے ۔ اور ماشاء اللہ تھوڑے سے بھی کم وقت میں ان رضاکاروں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ کم وسائل میں بھی بہترین انداز میں خدمت کی جا سکتی ہے ۔ مستحق طالبعلموں کے لئے پیکیج جس میں اسثیشنری ، یونیفارم ، سکول بیگ اور جوتے شامل تھے وہ مہیا کرنا اور بہت سارے نادار لوگوں کو ان کے دہلیز پر راشن پیکیج مہیا کرنا بغیر کسی فوٹو سیشن اور ان کی عزت نفس مجروح کئے بغیر ۔ان کے اس احسن اقدام کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے ۔ ہماری طرف سے علاقے کے مخیر حضرات سے اپیل ہے کہ اپ اس کار خیر میں حصہ ڈالیں۔ اور ان تعلیم یافتہ اور خدمت کے جذبے سے سرشار افراد کے دست و بازو بنیں۔ ان کے ساتھ بھاگ دوڑ میں اپنا حصہ ڈالیں۔ اپنے صدقات و خیرات اس تنظیم کو عطیہ کریں گھر میں موجود فالتو اشیاء تنظیم کے کمرہ مھربان کو عطیہ کریں ۔ نقد رقم کی صورت میں عطیات بھیجیں ۔ چئیرمین سید زلفت شاہ کا ایزی پیسہ اکاونٹ نمبر دیا جارہا ہے اس پر اپ بھیج سکتے ہیں
ایزی پیسہ نمبر
0303 88 98 998

01/05/2023
03/01/2023

کچھ عرصے کے لیے رابطے میں پہل کرنا چھوڑ دیجیئے
آپ کو پتہ لگ جاۓ گا
‏کہ آپ کتنے مردہ پودوں کو پانی دے رہے تھے"

21/12/2022

ذہن میں رکھنے کے لئے اہم چیزیں:
1. بی پی: 120/80
2. نبض: 70 - 100
3. درجہ حرارت: 36.8 - 37
4. سانس: 12-16
5. ہیموگلوبن: مرد -13.50-18
خواتین - 11.50 - 16
6. کولیسٹرول: 130 - 200
7. پوٹاشیم: 3.50 - 5
8. سوڈیم: 135 - 145
9. ٹرائگلیسرائیڈز: 220
10. جسم میں خون کی مقدار: PCV 30-40%
11. شوگر لیول: بچوں (70-130) بالغوں کے لیے: 70-115
12. آئرن: 8-15 ملی گرام
13. سفید خون کے خلیات WBC: 4000 - 11000
14. پلیٹلیٹس: 1,50,000 - 4,00,000
15. سرخ خون کے خلیات RBC: 4.50 - 6 ملین۔
16. کیلشیم: 8.6 -10.3 ملی گرام/ڈی ایل
17. وٹامن ڈی 3: 20 - 50 این جی / ملی لیٹر۔
18. وٹامن B12: 200 - 900 pg/ml.
*بزرگوں کے لیے خصوصی تجاویز 40/50/60 سال ہیں:*
*1- پہلی تجویز:* ہر وقت پانی پیتے رہیں خواہ آپ کو پیاس یا ضرورت مند ہی کیوں نہ ہو، صحت کے سب سے بڑے مسائل اور ان میں سے اکثر جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ کم از کم 2 لیٹر فی دن۔
*2- دوسری ہدایت:* جسم سے زیادہ سے زیادہ کام کریں، جسم کی حرکت ہو، جیسے چہل قدمی، ورزش، یوگا، تیراکی، یا کوئی بھی کھیل۔
*تیسرا مشورہ:* کم کھائیں... بہت زیادہ کھانے کی خواہش کو چھوڑ دیں... کیونکہ یہ کبھی اچھا نہیں لاتا۔ اپنے آپ کو محروم نہ کریں بلکہ مقدار کو کم کریں۔ پروٹین، کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذائیں زیادہ استعمال کریں۔
*4- چوتھی ہدایت:* گاڑی کا استعمال نہ کریں جب تک کہ یہ بالکل ضروری نہ ہو۔ اگر آپ کہیں بھی گروسری لینے، کسی سے ملنے یا کوئی کام کرنے جا رہے ہیں تو اپنے پیروں پر چلنے کی کوشش کریں۔ لفٹ، ایسکلیٹرز استعمال کرنے کے بجائے سیڑھیاں چڑھیں۔
*5- 5ویں ہدایت* غصہ چھوڑیں، فکر کرنا چھوڑ دیں، چیزوں کو نظر انداز کرنے کی کوشش کریں۔ اپنے آپ کو پریشان کن حالات میں مت ڈالو، وہ تمام صحت کو خراب کر دیتے ہیں اور روح کی شان کو چھین لیتے ہیں۔ مثبت لوگوں سے بات کریں اور ان کی بات سنیں۔
*6- چھٹی ہدایت* سب سے پہلے پیسے سے لگاؤ ​​چھوڑ دو
اپنے آس پاس کے لوگوں سے جڑیں، ہنسیں اور بات کریں! پیسہ بقا کے لیے بنایا جاتا ہے، پیسے کے لیے زندگی نہیں۔
*7-7واں نوٹ* اپنے لیے، یا کسی ایسی چیز کے لیے جو آپ حاصل نہیں کر سکے، یا جس چیز کا آپ سہارا نہیں لے سکتے، اس پر افسوس نہ کریں۔
اسے نظر انداز کریں اور بھول جائیں۔
*8- آٹھواں نوٹس* پیسہ، عہدہ، وقار، طاقت، خوبصورتی، ذات اور اثر و رسوخ؛
یہ سب چیزیں انا کو بڑھاتی ہیں۔ عاجزی لوگوں کو محبت سے قریب کرتی ہے۔
*9- نواں مشورہ* اگر آپ کے بال سفید ہیں تو اس کا مطلب زندگی کا خاتمہ نہیں ہے۔ یہ ایک اچھی زندگی کا آغاز ہے۔ پر امید بنیں، یادداشت کے ساتھ زندگی گزاریں، سفر کریں، لطف اندوز ہوں۔ یادیں بنائیں!
*10- 10ویں ہدایات* اپنے چھوٹوں سے پیار، ہمدردی اور پیار سے ملیں! کچھ طنزیہ مت کہو! اپنے چہرے پر مسکراہٹ رکھو!
اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ ماضی میں کتنے ہی بڑے عہدے پر فائز رہے ہیں، اسے حال میں بھول جائیں اور اس سب کے ساتھ گھل مل جائیں!

14/09/2022

*"کسی کیلئے ڈسٹ بِن نہ بنیں* "
*معروف عرب مفکّر شیخ علی طنطاوی رحمـــهُ اللّٰه لکھتے ہیں:.
ایک دن میں ٹیکسی میں ایئر پورٹ جا رہا تھا. ہم سڑک پر اپنی لائن پر جا رہے تھے کہ اچانک کار پارکنگ سے ایک شخص انتہائی سرعت کے ساتھ گاڑی لیکر روڈ پر چڑھا. قریب تھا کہ اس کی گاڑی ہماری ٹیکسی سے ٹکرائے لیکن ٹیکسی ڈرائیور نے لمحوں میں بریک لگائی اور ہم کسی بڑے حادثے سے بچ گئے. ہم ابھی سنبھلے نہیں تھے کہ خلافِ توقّع وہ گاڑی والا اُلٹا ہم پر چیخنے چلّانے لگ گیا اور ٹیکسی ڈرائیور کو خوب کوسا. ٹیکسی ڈرائیور نے اپنا غصہ روک کر اس سے معذرت کر لی اور مسکرا کر چل دیا.*
*مجھے ٹیکسی ڈرائیور کے اِس عمل پر حیرت ہوئی. میں نے اس سے پوچھا کہ غلطی اس کی تھی اور غلطی بھی ایسی کہ کسی بڑے حادثے سے دو چار ہوسکتے تھے پھر تم نے اس سے معافی کیوں مانگی؟*
*ٹیکسی ڈرائیور کا جواب میرے لیے ایک سبق تھا. وہ کہنے لگا کہ کچھ لوگ کچرے سے بھرے ٹرک کی طرح ہوتے ہیں، وہ گندگی اور کچرے سے لدے گھوم رہے ہوتے ہیں؛ وہ غصہ، مایوسی، ناکامی اور طرح طرح کے داخلی مسائل سے بھرے پڑے ہوتے ہیں؛ انہیں اپنے اندر جمع اس کچرے کو خالی کرنا ہوتا ہے، وہ جگہ کی تلاش میں ہوتے ہیں، جہاں جگہ ملی یہ اپنے اندر جمع سب گندگی کو انڈیل دیتے ہیں لهٰذا ہم ان کے لئے ڈسٹ بِن اور کچرا دان کیوں بنیں؟*
*اس قبیل کے کسی فرد سے زندگی میں کبھی واسطہ پڑ جائے تو ان کے منہ نہ لگیں بلکہ مسکراکر گزر جائیں اور اللّٰه تعالیٰ سے ان کی ہدایت کے لئے دعا کریں. بے شک ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ کوئی کسی کو دینا چاہے تو وہی دے سکتا ہے جو اس کے پاس ہوتا ہے تو دوسروں کو عزت صرف وہی دیتے ہیں جن کی اپنے پاس عزت ہوتی ہے*

*عربی حکایت.

28/08/2022

ایک خاتون کہتی ہیں کہ میں جب بھی اپنے شوہر کے احساسات، تجزیے اور تحریریں فیس بُک پر پڑھتی ہوں تو میرا دل چاہتا ہے کاش میں اس کی بیوی ہوتی!

ہاشمی

25/08/2022

یہی دل تھا کہ ترستا تھا مراسم کے لیے
اب یہی ترک تعلق کے بہانے مانگے

اپنا یہ حال کہ جی ہار چکے لٹ بھی چکے
اور محبت وہی انداز پرانے مانگے

احمد فراز 🧡

23/08/2022

ورنہ ہم گئے

زیرو پوائنٹ
جاوید چوہدری

اسرائیل کے سائنس دانوں نے اس ہفتے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا‘ یہ ایک ایسا ائیرکنڈیشن مارکیٹ میں لے آئے ہیں جو ہر قسم کی بجلی کے بغیر چلتا ہے اور اس کے لیے کسی نوعیت کا کرنٹ درکار نہیں ہوتا‘ آپ بس بٹن آن کریں اور یہ ہوا میں موجود گیسز سے چلنا شروع کر دے گا اور آدھ گھنٹے میں کمرے کا ٹمپریچر پندرہ ڈگری نیچے لے آئے گا۔

یہ ایک حیران کن ایجاد ہے‘ اس سے قبل جون میں اسرائیل نے دیوار کے پیچھے دیکھنے کی ٹیکنالوجی لانچ کی تھی‘ آپ اس ٹیکنالوجی سے نہ صرف دیوار کے پیچھے موجود لوگوں کو دیکھ سکتے ہیں بلکہ ان کی عمر‘ سائز اور حرکات وسکنات بھی نوٹ کر سکتے ہیں۔

یہ الٹرا ساؤنڈ‘ ای سی جی یا ایم آر آئی کا جدید ترین ورژن ہے‘ اس ورژن سے انسان موٹی دیواروں کے پیچھے بھی جھانک سکے گا اور یہ ٹیکنالوجی کہاں ایجاد ہوئی؟ یہ 92 لاکھ آبادی کے اس ملک میں ہو رہی ہے جس نے پچھلے 50 برسوں میں امن نہیں دیکھا اور جس کی کل آبادی خوف میں سوتی اور دہشت میں جاگتی ہے اور جو اس وقت بھی ہائی سیکیورٹی کنٹری کہلاتا ہے لیکن یہ ملک روزانہ جی ہاں روزانہ دنیا کو کوئی نہ کوئی نئی ایجاد دے رہا ہے‘ آپ دنیا کے کسی بھی شعبے کی کوئی بھی جدید ایجاد اٹھا کر دیکھ لیں۔

آپ کو اس کے پیچھے کوئی اسرائیلی کمپنی‘ کوئی اسرائیلی لیبارٹری یا کوئی اسرائیلی سائنس دان ملے گا‘ دنیا کی پہلی الیکٹرک کار اسرائیل میں بنی ‘دنیا کا پہلا موبائل فون اسرائیل نے بنایا‘ سائبر سیکیورٹی کا جدید ترین سسٹم (فائر وال) اسرائیل نے بنایا‘ میڈیکل کی 82فیصد مشینیں اسرائیل نے ایجاد کیں‘ دنیا کی تمام بڑی آئی ٹی فرمز کا ایلگوردھم اسرائیل میں بنا‘ آئی فون کے تمام سافٹ اور ہارڈویئرز اسرائیل میں بنتے ہیں‘ اسرائیل نے 2018 میں ایسی ڈیوائس بنائی جو سونگھ کر مریض کے امراض بتا دیتی ہے۔

یہ ڈیوائس ( Sniff Phone) کہلاتی ہے‘ مفلوج لوگوں کے لیے ’’ری واک‘‘ کے نام سے مشین بنائی اور مفلوج لوگوں نے اس مشین کے ذریعے باقاعدہ چلنا پھرنا شروع کر دیا‘ کیپسول سائز کا Pill cam کیمرہ بنا دیا‘ مریض یہ کیپسول نگلتے ہیں اور کیمرہ جسم کے سارے اندرونی اعضاء کا جائزہ لے کر باہر آ جاتا ہے‘ دل کے لیے ربڑ جیسا لچک دار(Flexible) اسٹنٹ بھی بنا دیا‘ یہ ایجاد اب تک کروڑوں لوگوں کی جان بچا چکی ہے‘ دنیا کا پہلا انسٹنٹ میسنجر (آئی سی کیو) اسرائیل نے 1996 میں دیا تھا ‘ یہ ایجاد دنیا میں سوشل میڈیا کا آغاز ثابت ہوئی۔

دنیا کی پہلی یو ایس بی اسرائیل نے بنائی‘ اسرائیل نے صحرا میں فصلیں اگانے کے لیے ’’نیٹ اے فارم‘‘ جیسا اری گیشن سسٹم بنایا اور اس سسٹم نے صحراؤں کو کھیتوں میں بدل دیا‘ اس نے ہوا سے پانی بنانے کی ٹیکنالوجی ’’واٹر جن‘‘ بھی متعارف کرائی‘ کیڑے مکوڑے مارنے کی محفوظ ترین ٹیکنالوجی بائیوبی بھی بنائی‘ دنیا کو نیوی گیشن (جی پی ایس) کا سسٹم بھی دیا جس کے ذریعے دنیا بھر کے مسافر دوسروں کی مدد کے بغیر اپنی منزل مقصود تک پہنچ جاتے ہیں اور اسرائیل نے ڈرون ٹیکنالوجی بنائی‘ لیزر گنز بنائیں۔

انسانوں اور جانوروں کی شناختی ڈیوائسز بنائیں اور خوراک‘ کپڑوں جوتوں اور سواری کے نئے سسٹم بھی متعارف کرائے اور آپ ایمازون سے لے کر اوبر تک کسی بھی کمپنی کے سافٹ ویئرز کا مطالعہ کر لیں آپ کو اس کے پیچھے اسرائیلی ماہرین ملیں گے‘ شاید اس لیے 92 لاکھ لوگوں کے ملک کو ’’اسٹارٹ اپس‘‘ نیشن کہتے ہیں‘کیوں؟ کیوں کہ یہ چھوٹا سا ملک اسٹارٹ اپس میں پوری دنیا کو لیڈ کر رہا ہے‘ دنیا کی واحد سپرپاور امریکا اسٹارٹ اپس میں دوسرے نمبر پر آتی ہے۔

آپ 92 لاکھ کے اس چھوٹے سے ملک کو دیکھیں اور اس کے بعد پاکستان کو دیکھیں‘ ہمارے صرف ایک شہر لاہور کی آبادی اسرائیل کی کل آبادی سے زیادہ ہے لیکن ہم اپنی ضرورت کی خوراک تک پیدا نہیں کر پا رہے‘ ہم کھانے کا تیل‘ گندم‘ دالیں‘ پٹرول اور گیس تک امپورٹ کرتے ہیں‘ ہمارے ملک میں ہماری ضرورت کے مطابق پٹرول اور گیس دونوں موجود ہیں لیکن ہم میں اسے نکالنے کی اہلیت نہیں ہے اور ہم اگر اسے نکال بھی لیں تو ہمارے اپنے لوگ پائپ لائین کو بم سے اڑا دیتے ہیں‘ ہم اس ملک میں فوج کی پوری ڈویژن کے بغیر گیس اور پٹرول کے لیے ڈرلنگ نہیں کر سکتے۔

ہم نے چھ ماہ قبل بنوں میں گیس کا بہت بڑا ذخیرہ دریافت کر لیا لیکن مقامی لوگ اب پائپ لائین نہیں بچھانے دے رہے‘ بنوں میں دو ماہ میں تین بم دھماکے ہو چکے ہیں اور درجن بھرلوگ شہید ہو چکے ہیں‘ ملک کا 70 فیصد رقبہ زرعی ہے‘ ملک میں دو درجن بڑے دریا ہیں‘ مون سون میں صرف آٹھ بارشیں ہوئی ہیں اور ہمارا تیس فیصد رقبہ پانی میں ڈوب گیا‘ بلوچستان اور سندھ میں ایمرجنسی کی صورت حال ہے‘ لوگ دہائیاں دے رہے ہیں اور ہم مدد کے لیے عالمی برادری کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

ہم آج بھی میٹرو‘ اوورہیڈ برجز‘ ریلوے‘ پی آئی اے‘ موٹرویز اور انٹرسٹی بس سروس پر لڑ رہے ہیں‘ ہم ملک میں ویکسین تک نہیں بنا پا رہے‘ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے تک پلانے کے لیے تیار نہیں ہیں اور ہمارے اندر گلیوں کا کوڑا تک اٹھانے کی اہلیت نہیں ہے‘ آپ ملک کا کوئی ایک صاف ستھرا کونا دکھا دیں یا کوئی ایک شہر بتا دیں جس کے شہریوں کو صاف پانی اور اصلی خوراک مل رہی ہو‘ میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں ہمارے صدر‘ وزیراعظم اور آرمی چیف بھی خوراک کے نام پر زہر کھا رہے ہوں گے اور یہ پانی کے نام پر کیمیکل پی رہے ہوںگے۔

لہٰذا آپ دل پر رہاتھ رکھ کر جواب دیجیے ‘کیا ہمیں قوم کہلانے کا حق ہے؟ آپ ایک طرف ملک کے مسائل دیکھیے‘ ہم چالیس سال سے بھیک پر گزارہ کر رہے ہیں اور آج اگر سعودی عرب اپنے پیسے واپس مانگ لے تو ہم ڈیفالٹ کر جائیں گے اور دوسری طرف ہم عمران خان اور عمران خان ہمارے پیچھے لگا ہوا ہے‘شہباز گل کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی یا نہیں ہوئی یہ اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے‘ ہم خود اپنے ہاتھوں سے ملک میں استحکام نہیں آنے دے رہے‘ ہم ہر دو تین چار سال بعد اپنی ٹانگ دوبارہ توڑ کر بیٹھ جاتے ہیں‘ہم پوری دنیا کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں لیکن ہم میں سے ہر خوش حال شخص دوسرے ملک میں جا کر بسنا چاہ رہا ہے‘ کیوں؟ آخر کیوں؟ آخر ہمارا مسئلہ کیا ہے‘ ہم کیوں من حیث القوم شبہاز گل بن چکے ہیں؟آپ نے کبھی سوچا!

میری اس ملک کے مقتدر طبقوں سے درخواست ہے آپ پلیز آنکھیں کھول لیں اور چند بنیادی فیصلے کر لیں ورنہ یہ ملک ہاتھ سے نکل رہا ہے‘ ہمیں پہلا فیصلہ یہ کرنا ہوگا دنیا اِدھر سے اُدھر ہو جائے لیکن ہم اپنی ضرورت کی خوراک اسی ملک میں پیدا کریں گے‘ ملک میں اگر گندم کم پیدا ہو گی تو ہم کم گندم کھا لیں گے لیکن گندم امپورٹ نہیں کریں گے‘ کوکنگ آئل ہو‘ دالیں ہوں‘ چاول ہوں یا پھر پھل ہوں ہم اس ملک میں اگائیں گے‘ آدھا خود کھائیں گے اور آدھا ایکسپورٹ کریں گے‘ پانچ سال میں اری گیشن کے نئے سسٹم بنائیں گے اور پھر زمین کا کوئی چپہ بھی خالی نہیں رہے گا‘ ہم گملوں میں بھی سبزی اگائیں گے‘ حکومت زرعی کالجوں کے تمام طالب علموں کو زمین دے گی اور یہ طالب علم ان زمینوں پر مہنگی اجناس اگائیں گے۔

ہم ایواکاڈو‘ زعفران اور گلاب کیوں نہیں اگاتے؟ ہم ایک پورے ریجن کو ’’فلاورریجن‘‘دوسرے کو ایواکاڈو‘ تیسرے کو زعفران اور چوتھے کو اولیو ریجن ڈکلیئر کردیں اور وہاں یہ اجناس اگا کر پوری دنیا کو فروخت کریں‘ ہم پھول اگا کر یو اے ای میں کیوں نہیں بیچتے اور ہم ان کا ست نکال کر ملک میں پروفیوم کی انڈسٹری ڈویلپ کیوں نہیں کرتے؟ ہم پاکستان کو لیدر انڈسٹری ہی بنا لیں تو بھی ہم اربوں روپے سالانہ کما سکتے ہیں‘ دوسرا ہم دس سال میں اپنی ضرورت کی گیس‘ پٹرول اور بجلی پیدا کر لیں‘ ہم گیس‘ پٹرول اور بجلی کی صنعت کو اوپن کر دیں۔

کمپنیاں آئیں‘ کام کریں‘ تیل اور گیس نکالیں‘ ہمیں بھی بیچیں اور باہر بھی بیچ دیں‘ لوکل کمیونٹی مزاحمت کرتی ہے‘ آپ ایک ہی بار فارمولا بنا دیں‘ لوکل لوگوں کو اس فارمولے کے تحت سہولتیں دیں اور رقم دیں اور اگر کوئی اس کے باوجود بھی مزاحمت کرے تو پھر ڈنڈا چلائیں مگر کام نہیں رکنا چاہیے‘ تین‘ ملک میں میٹرک تک تعلیم اور اس کے بعد سکل ہونی چاہیے‘ آپ تمام کالجز اور یونیورسٹیوں کو ’’سکل انسٹی ٹیوٹس‘‘ میں تبدیل کر دیں اور اس وقت تک کسی طالب علم کو ڈگری نہ دی جائے جب تک وہ اپنے شعبے کا ایکسپرٹ نہ ہو جائے‘ گریجوایشن اور پوسٹ گریجوایشن کے درمیان دو سال کی انٹرن شپ لازمی ہونی چاہیے‘ طالب علم گریجوایشن کریں‘ دو سال کا عملی تجربہ حاصل کریں اور پھر یونیورسٹی میں داخلہ لے سکیں‘ ملک میں سولہ سال کی مسلسل تعلیم پر پابندی ہونی چاہیے۔

ہم ہر سال ملک میں کیوں لاکھوں کی تعداد میں بے ہنر ایم اے پیدا کر دیتے ہیں؟ آخر اس تعلیم کا کیا فائدہ جو ڈگری ہولڈر کو دو وقت کا کھانا بھی نہیں دے سکتی‘ چار‘ ملک میں ہر ترقیاتی منصوبے کی تکمیل کی تاریخ ہونی چاہیے اور وہ منصوبہ ہر حال میں اس تاریخ پر مکمل ہونا چاہیے‘ چین کی طرح اسے ایک دن بھی اوپر نہیں جانا چاہیے اور جوغفلت کا مظاہرہ کرے اسے سزا دیں اور پانچویں اور آخری چیز خدا کے لیے‘ خدا کے لیے ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کر دیں۔

قانون کی نظر میں جج سے لے کر جنرل تک ہر شخص برابر ہونا چاہیے‘ کوئی عمران خان یا شہباز گل نہیں ہونا چاہیے‘ ہم میں سے جو بھی قانون توڑے‘ جو بھی غلطی کرے قانون اپنا راستہ لے اور اسے اس کے کیے کی سزا دے‘ ملک میں یہ سیاسی تھیٹر بند ہونے چاہییں‘ ہم آخر کب تک جلسہ‘ جلسہ اور لانگ مارچ‘ لانگ مارچ کھیلتے رہیں گے؟ ہمیں اب مان لینا چاہیے یہ ملک اس طرح نہیں چل سکے گا‘ آپ اب اس پر ترس کھائیں‘ سیدھے ہو جائیں اور سیدھا کر دیں ورنہ ہم گئے‘ ہم اس طرح مزید نہیں چل سکیں گے۔
#جاویدچوہدری #اردوکالم

17/08/2022

میری گذارش ھے ایک بار ضرور پڑھیے گا :)

کچھ دن پہلے میں ایک شاپنگ مال کے باہر کھڑا اپنی بیگم کا انتظار کر رہا تھا کہ ایک بہت خوش پوش اور شستہ زبان بولنے والے صاحب نے میری گاڑی کی کا شیشہ کھٹکھٹایا۔ میں نے شیشہ نیچے کیا اور ان کی جانب سوالیہ نظروں سے دیکھا۔ انھوں نے بہت محبت سے مجھ سے ہاتھ ملایا اور اپنا تعارف کروایا، I am Tayyab. کیا ہم آپ سے بات کر سکتے ہیں؟ میں گاڑی سے اترا اور ان کی جانب متوجہ ہوا اور کہا" جی فرمائیے".
طیب خان ہے میرا نام، میں 78 سال کا ہوں۔ میری کچھ خواہشیں ہیں۔ کیا آپ پوری کر دیں گے؟میں نے بھی کچھ ویسا ہی سوچا جیسے آپ سب نے لکھا ہے۔ میں بھی ان کو لیکچر دینے کے موڈ میں تھا کہ اللہ تعالیٰ سے مانگیں وغیرہ۔ مگر میں نے سوچا کہ یہ جو بھی ہے۔ سچا ہے یا مکار، اسے میرے پاس اللہ پاک نے ہی بھیجا ہے۔ تو کیوں نہ پہلے اس سے اس کی بات سن لوں۔ میں نے کہا جی میں کوشش کروں گا، آپ حکم فرمائیں۔ ان کے چہرے پر ایک حیرت اور خوشی کے ملے جلے اثرات ابھرے۔ انھوں نے کہا، کیا واقعی آپ کوشش کریں گے؟ میں نے انھیں یقین دلایا اور تحمل سے ان کی بات سننے کے لیے ان کی جانب متوجہ ہوا۔

میں ایک ٹیکسٹائل مل کا مالک تھا۔ پچھلے سیاسی دور میں بھتہ نہ دینے پر مجھے قتل کی دھمکیاں ملیں تو سب کچھ چھوڑ کر بنگلہ دیش چلا گیا اور وہاں گارمنٹس فیکٹری لگا لی۔ کچھ عرصہ تو سسٹم ٹھیک چلا مگر پھر مجھے میرے بنگالی پارٹنر نے دھوکہ دیا اور مجھے نہ صرف وہاں سے بھگا دیا بلکہ میرا سب کچھ کھا گیا۔ پاکستان واپس آیا تو میرے پاس کچھ بھی نہیں تھا مل بند پڑی تھی اور سرمایہ کاری کے لئے کچھ بھی نہیں تھا۔ بڑے بیٹے نے مل اپنے نام کروائی اور مجھے گھر سے نکال دیا۔ مل کی جگہ اس نے کالونی بنا دی۔ میں کچھ عرصہ تو اپنی بہن کے ساتھ رہا مگر ان کے شوہر کو اچھا نہیں لگتا تھا اس لیے میں وہاں سے بھی نکل آیا۔ بیٹے سے ملا مگر اس نے ذلیل کرکے نکال دیا۔ پھر میں ایک مسجد میں گیا اور وہاں کے امام صاحب سے مسجد کی خدمت اور بچوں کو پڑھانے کی درخواست کی اور رہنے کے لیے جگہ مانگی تو وہ مان گئے۔ چار سال سے وہیں ہوں۔ کبھی کبھی دل چاہتا ہے کہ بن ٹھن کر نکلوں اور کافی پی لوں۔ میں دن میں تین کپ کافی پیتا تھا۔ کافی کا مجھے جنون تھا۔ اب جب بھی کبھی ایک دو ماہ بعد دل کرتا ہے تو اپنی واحد پوشاک یہ کپڑے پہن کر یہاں آتا ہوں اور کسی ایک شخص کو جو مجھے اللہ والا دکھتا ہے میں کافی پلانے کی درخواست کرتا ہوں۔ مان جائے تو اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں اور نہ مانے تو واپس چلا جاتا ہوں۔ کیا آپ مجھے کافی پلا سکتے ہیں؟

میں زمین سے جیسے چپک کر رہ گیا تھا۔ میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے تھے۔ آنکھیں نم تھیں۔ میں نے ان کا ہاتھ تھاما اور بیگم کو فون کیا کہ وہ میرے فون پر ہی لوٹے کیونکہ میں ایک دوست کے ساتھ کافی پینے جا رہا ہوں۔ پاس ہی گلوریا جینز کے کیفے پر لے جا کر میں نے طیب صاحب کو ان کی پسند کی کافی اور کیک کھلایا۔ انھوں نے دو مگ پیئے۔ ہم نے مزید باتیں نہیں کی اور خاموشی سے کافی پینے کے بعد باہر نکل آئے۔ میں نے ان کو مسجد تک چھوڑنے اور ان کی کچھ مالی امداد کرنے کی اجازت چاہی تو بولے، تاثیر صاحب اب اور کوئی خواہش باقی نہیں رہی۔ اللہ پاک آپ کو بہت زیادہ عطاء فرمائے آمین۔ مجھ سے مصافحہ کیا اور چلے گئے۔

میں کھڑا ان کو جاتے ہوئے دیکھتا رہا اور وہ بغیر پیچھے مڑے بہت شان سے چلتے ہوئے میری نگاہوں سے اوجھل ہو گئے۔

کسی کی خواہش کی تکمیل کے لیے سوچا نہ کریں اور لیکچر نہ دیا کریں۔ یہ جو آپ کے در پر دستک دیتے ہیں اللہ کے مہمان ہوتے ہیں۔ ان کی قدر کیا کریں۔ کیونکہ وقت ایک سا نہیں رہتا۔
کاپیڈ

انا للہ و انا الیہ راجعونیہ دونوں تصاویر ہاشم رضا بھائی کی ہیں اور دونوں تصاویر میں محض ڈیڑھ برس کا فرق ہے. یہ بھائی کین...
15/08/2022

انا للہ و انا الیہ راجعون

یہ دونوں تصاویر ہاشم رضا بھائی کی ہیں اور دونوں تصاویر میں محض ڈیڑھ برس کا فرق ہے. یہ بھائی کینسر سے جنگ لڑتے لڑتے آج رات دنیا سے رخصت ہو گئے.

ہاشم رضا بھائی ایک سماجی کارکن تھے اور سماج کے محروم طبقہ کی محرومیاں دور کرنے میں سرگرم رہتے تھے. پچھلے برس فروری میں انہیں معدے کی شدید تکلیف ہوئی اور چند ماہ بعد چھوٹی آنت اور معدے کا کینسر تشخیص ہوا، آہستہ آہستہ چارپائی سے لگ گئے، ایک ایک کرکے روزمرہ کی تمام سرگرمیاں چھوٹتی گئیں اور آج روح نے بھی جسم کا ساتھ چھوڑ دیا. اللہ کریم ان کی مغفرت فرما کر انہیں جنت الفردوس عطا فرمائے اور ان کے وارثین کو صبر جمیل دے.

انہوں نے اپنی بیماری کے متعلق بڑی تفصیل سے لکھا اور آخر میں اس کے نتیجے میں ملنے والے کچھ سبق ذکر کیے. میں چاہتا ہوں کہ ہر ایک ان کو پڑھے کہ ان میں ہمارے لیے بڑی عبرت اور نصیحت ہے.

وہ کہتے ہیں کہ جب معدے نے ہضم کرنا چھوڑ دیا تو محض چند ماہ میں وزن تیزی سے کافی کم ہو گیا. روزمرہ کی تمام سرگرمیاں آہستہ آہستہ چھوٹ گئیں اور میں بستر سے لگ گیا. جب آپریشن کے لیے خون کی ضرورت پیش آئی تو عجیب واقعہ رونما ہوا. میں نے وٹس ایپ سٹیٹس لگایا تو مجھے یقین تھا کہ خون کا بندوبست بآسانی ہو جائے گا کہ میرے ساتھ کافی ساری بلڈ سوسائٹیز، بلڈ این جی اوز اور بلڈ ایکٹیوسٹ جڑے ہوئے تھے. لیکن مجھے اس وقت بےحد حیرانگی ہوئی کہ چھ سو سے زائد قریبی لوگوں نے میرا سٹیٹس دیکھا مگر چند دوستوں کے سوا کسی نے پوچھا تک نہیں کہ آخر مجھے کس لیے خون ضرورت ہے. خون کا بندوبست تو ہو گیا لیکن مجھے اس سے بڑا شاک لگا.

وہ کہتے ہیں کہ زندگی کے سکھانے کا اپنا ہی انداز ہے اور میں نے ان مشکل حالات میں زندگی سے مندرجہ ذیل بڑے اہم سبق سیکھے.

1. خود کو اللہ کے سپرد کر دیں کہ آپ کے کنٹرول میں کچھ بھی نہیں ہے. آپ ناقابلِ تسخیر ہرگز نہیں ہیں.

2. آپ کے گھر والے سب سے پہلے ہیں اور ماں کی محبت کا نعم البدل کوئی بھی نہیں ہے.

3. اگرچہ آپ بستر سے ہلنے کے قابل بھی نہیں اور آپ کا درد ناقابلِ برداشت ہو تو تب بھی تب بھی آپ کے پاس اپنے رب کا شکرگزار ہونے کے لیے بہت کچھ موجود ہے.

4. ہم بہت محدود ہستی ہیں جو بعض اوقات کسی خاص معاملے کی وجہ یا وقت کا تعین تبھی کر پاتے ہیں جب بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے.

5. آپ کے ہونے یا نہ ہونے سے کچھ خاص لوگوں کے سوا کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا. لہٰذا آپ جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کی زندگی میں وہ خاص لوگ کون ہیں اور ان کی پہلے سے ہی قدر کیجیے.

6. کچھ لوگ آپ سے خوب فائدے اٹھاتے ہیں لیکن وہ مشکل وقت میں آپ کے کسی کام نہیں آتے. ایسے لوگوں سے خبردار رہیں.

7. کم مگر مخلص لوگوں سے دوستی رکھیں.

8. زندگی میں مفت ملی ہوئی چھوٹی چھوٹی نعمتوں کی قدر کیجیے. کسی سے بات چیت، پارک میں چہل قدمی کرنا، باقاعدہ کھانا کھانا، ہنسنا، بھرپور نیند لینا اور چھوٹے موٹے کام کرنے کے قابل ہونا، یہ وہ نعمتیں ہیں کہ جو شاید آپ کے لیے معمولی ہوں لیکن میں آج ان سے محروم ہوں اور انہیں ترستا ہوں.

9. اپنی مصروف زندگی سے وقت نکال کر کسی کی تیمارداری کرنا بیمار کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے. اسی وجہ سے یہ ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سنت بھی ہے.

10. جانیں کہ آپ کے لیے واقعی اہم کیا ہے. وہ چیزیں جنہیں میں اپنے لیے بہت اہم سمجھتا رہا لیکن بیمار پڑا تو وہ میرے لیے بالکل غیراہم ہو کر رہ گئیں.
11. کچھ عام لوگ آپ کے لیے آپ کے دوستوں سے بڑھ کر اچھے ثابت ہوتے ہیں.

12. سوشل میڈیا ایک بہت بڑا دھوکہ ہے. یہ ہمیں انسان سے حیوان بنا رہا ہے اور ہم انسانی ہمدردی سے محروم ہوتے جا رہے ہیں.

13. ہر قسم کے حالات میں ہمارے سیکھنے کے لیے بہت سے سبق ہوتے ہیں.

14. زندگی بہت مختصر ہے. لہٰذا ابھی سے ہی کچھ بامقصد اور خاص کرنا شروع کر دیجیے. اگر آپ نے کسی کا دل دکھایا ہے تو اس سے معافی مانگ لیجیے. اگر آپ کسی سے پیار کرتے ہیں تو اسے بتا دیجیے. تاخیر مت کیجیے کہ ہو سکتا ہے کہ آئندہ کل میں یہ سب کرنے کے لیے آپ نہ ہوں.

15. اس دھوکے میں پڑنا بہت آسان ہے کہ میرے بغیر دنیا نہیں چل پائے گی مگر سچ یہ ہے کہ اسے ہمارے ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا.

لندن سے کلکتہ، 8 سے 10 ہزار کلو میٹر، 30 روز کا سفر، 85 پاؤنڈ کرایہ، ساڑھے پانچ دہائی قبل بس سروس کی روداد.  برصغیر پاک...
08/08/2022

لندن سے کلکتہ، 8 سے 10 ہزار کلو میٹر، 30 روز کا سفر، 85 پاؤنڈ کرایہ، ساڑھے پانچ دہائی قبل بس سروس کی روداد.
برصغیر پاکستان ہندوستان کے لاکھوں افراد کیلئے یہ انتہائی حیرت انگیز انکشاف ہوگا کہ آج سے ساڑھے پانچ دہائی قبل کلکتہ ہندوستان سے لندن تک دنیا کی طویل ترین مسافر بس سروس چلتی تھی جو آغاز سے اختتام تک 50یوم کا سفر کرتی تھی۔

حیرت انگیز سفرنامہ کی تفصیلات کے مطابق مذکورہ بس سروس لندن کے ایک شخص البرٹ نے 15اپریل 1957ء کو لندن سے شروع کی۔ فی مسافر کرایہ اس وقت کے 85پونڈ رکھا گیا۔ بس سروس کا نام بھی البرٹ ٹورز رکھا گیا تھا۔ بس سروس کا مجموعی سفر 32ہزار 669کلومیٹر پر محیط تھا اور وہ بس 50یوم میں لندن سے کلکتہ پہنچتی۔

مذکورہ بس انگلینڈ، بیلجیم، آسٹریا یوگوسلاویہ، ترکی استنبول، کابل افغانستان، مشہد ایران،براستہ بلوچستان پھر لاہور پاکستان، امرتسر، آگرہ، نئی دہلی اور پھر کلکتہ پہنچتی تھی۔

بس کے اندر پڑھنے کی سہولت، نیند کے لیے بیڈ، فین آپریٹڈ ہیٹرز اور مکمل سامان کے ساتھ کچن موجود تھا۔ اگر راستے میں کوئی پارٹی بس پر ہی کرنی ہوتی تھی تو میوزک سسٹم بھی فراہم کردیا جاتا تھا۔ خریداری یعنی شاپنگ کی سہولت تہران، سیلزبرگ، کابل، استنبول اور ویانا میں دی جاتی تھی۔ کچھ عرصے بعد یہ سروس ایک حادثے کی وجہ سے بند ہوگئی کیونکہ بس ناقابل استعمال ہوگئی تھی۔

اسی وجہ سے کوئٹہ، لک پاس تا تفتان روڈ کو لندن روڈ کہا جاتا ہے. اور ایک پرانی تصویر جس میں کچھ انگریز میم کو لک پاس پر کھڑی بس کے ساتھ تصویر کھینچتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے اور ایک بورڈ جس پر لندن ایران اور ترکی کا فاصلہ بھی لکھا ہوا ہے.

06/08/2022

جنات اور احتیاطی تدابیر
●دوسری چیز گھر میں اگر کوئی پرانا درخت ہو تو اسے کاٹنے کی بجائے گھر کی تراش خراش اس طرح کریں کے درخت کی گنجائش نکل آئے عموماً پرانے درختوں پر جنات بسیرا کر لیتے ہیں خود سوچیں آپ کو کوئی گھر سے بےگھر کرے تو آپ مکینوں کا کیا حال کریں گے

●پہاڑی علاقہ جات کے سفر کے دوران گانے بجانے اور فضول ہلڑ بونگ سے پرہیز کیا کریں نبیﷺ نے جنات کو حکم دیا تھا کہ وہ انسانی آبادی سے نکل کر جنگلات اور ویرانوں میں بسیرا کر لیں لہٰذا کسی کے گھر جاکر طوفانِ بدتمیزی بپا نہیں کیا کرتے ورنہ نتیجے کے زمہ دار آپ خود ہوتے ہیں چاہے وہ کسی بھی شکل میں ہو

●سفر کے دوران کسی بھی درخت کے سائے تلے خود اور بچوں کو قضائے حاجت کروانے سے احتیاط برتا کریں خود سوچیں آپ کے بچے کھیل رہے ہوں یا آپ استراحت فرما رہے ہوں اور کوئی آکر آپ پر فضلہ گرا دے تو آپ کے صبر کا پیمانہ کیا ہوگا ہاں اگر ناگزیر ہو تو تین مرتبہ یہ کہہ کر کہ اگر یہاں کوئی ہوائی مخلوق ہے تو سائیڈ پر ہو جائے پھر آپ بری الزمہ ہیں

●پہلے گھروں میں صحن کے ایک کونے میں بیت الخلاء ہوا کرتا تھا اب ہم غلاظت کے گھر کو اپنے ہر کمرے میں اٹیچ باتھ کے نام پر لے آئے ہیں جس طرح مکھیاں اور دوسرے غلاظت پسند کیڑے مکوڑے غلاظت پر گرتے ہیں اِسی طرح خبیث شیاطین غلاظت کے مقامات سے خاص دلچسپی اور مناسبت رکھتے ہیں اِس لیے رسول اللہﷺ نے اِن مقامات میں جانے کے وقت کے لیے دعا بتائی اور خود حضورﷺ کا معمول بھی تھا کہ بیت الخلاء جانے کے وقت دعا پڑھتے تھے
بیت الخلاء جاتے وقت سنت پر عمل کریں تو گندگی کے جن آپکو کچھ نہیں کہیں گے داخل ہوتے وقت بیت الخلا جانے کی دعا پڑھیں اور باہر نکلتے ہوئے باہر نکلنے کی دعا پڑھیں شریر جنات وہیں رہ جائیں گے
●جو خواتین فیشن کے نام پر سر نہیں ڈھانپتیں یا تنگ اور اونچے پاجامے پہن کر پنڈلیاں دکھاتی ہیں ان کے لئے عرض ہے نامحرم متاثر ہوں یا نا ہوں جنات عورت کے بالوں اور ننگی پنڈلیوں پر عاشق ہوتے ہیں اب اختیار آپکے پاس ہے نامحرم کو متاثر کرنا ہے یا جن کو
●چلیں بالفرض آپ کسی جن کو متاثر کرنے میں کامیاب ہو بھی جاتی ہیں تو خدارا گھر میں داخل ہوتے وقت داخل ہونے کی دعا پڑھ لیا کریں تاکہ آپکا عاشق گھر سے باہر ہی رہ جائے اور آپکی اور گھر والوں کی پریشانی کا سبب نا بنے(امید ہے اب اس سوال کا جواب مل گیا ہوگا کہ جنات عورتوں پر ہی کیوں عاشق ہوتے ہیں)
●جنات کے شر انگیزیوں سے پناہ مانگتے وقت یہ دعا بھی کیا کریں کہ اے اللہ جنات کو بھی ہمارے شر سے بچا کیونکہ ہم نادانستگی میں مسلمان جنات کی ایذا کا سبب بھی بن جاتے ہیں
●ایک بہت اہم بات زہن نشین کر لیں جتنا انسان جنات سے ڈرتا ہے اس سے کہیں زیادہ جنات ایک مسلمان سے ڈرتے ہیں کیونکہ ہمارے پاس سورت الناس ہے جو آگ کے لئے پانی کا کام کرتی ہے

●رات کو سوتے وقت چاروں قل اور آیت الکرسی پڑھ کراپنااورگھر کاحصار کرلیا کریں
خدا ہم سب کا حامی و ناصرہو.

25/07/2022

👈 *کچھ مفید اور آسان مشورے* 👉
1- نہانے سے پہلے ایک لیموں نہانے والے پانی میں نچوڑیں، آپکو مہنگے پرفیوم استعمال کرنے کی ضرورت نہیں رہیگی۔
2- تازہ دودھ کی جھاگ کو روزانہ ہونٹوں پہ لگائیں آپ کے ہونٹ قدرتی گلابی اور نرم ہو جائینگے۔
3- سرسوں کا تیل اور کیسٹر آئل ہم وزن لے کر کسی پرانی مسکارے کی خالی بوتل میں اپنی سائڈ ٹیبل پر رکھ لیں اور روزانہ رات کو سونے سے پہلے پلکوں پر لگایں 3 مہینے میں پلکیں اتنی لمبی اور گھنی ہو جائینگی کہ آپکو مسکارہ یا فیک آئی لیشز لگانے کی ضرورت نہیں رہیگی۔
4- مہنگے فیس واش استعمال کرنے کے بجائے روز اپنے چہرے کو دہی میں تھوڑا سا سرکہ ملا کر دھویں آپکی جلد سے سارے دن کی دھول مٹی اور غبار نکل جایگا اور ایک گلو اور شائن جو آئیگی وہ الگ۔
5- اپنی پانی کی بوتل اپنے ساتھ رکھیں اور اس میں 6 7 پودینے کی پتیاں شامل کر لیں اور سارا دن اسی بوتل سے پانی پیئں، ایسا کرنا آپکی سکن کو اندر سے ہیلتھی کریگا اور آپکی سکن دانوں اور تمام مسائل سے مخفوظ رہیگی۔
6- پیاز کا رس اور ناریل کا تیل ہم وزن لے کر نیم گرم کر کے ہفتے میں دو دفعہ بالوں میں لگایں اس سے آپکے بال نرم سیدھے لمبے اور گھنے رہینگے۔
7- عرق گلاب گلیسرین اور لیموں کا رس ہم وزن لے کر ملا کر ف*ج میں رکھ لیں اور روز دو دفع ہینڈ لوشن کے طور پر استعمال کریں، ہاتھوں کو 2 دن میں نرم کریگا اور 3 مہینے میں پرمانینٹ گورا سفید کر دیگا، آزمائش شرط ہے۔
8- شہد ملتانی مٹی ہلدی اور عرق گلاب کا پتلا سا پیسٹ بنا کر دانوں والی سکن پہ لگایئں خشک ہونے پر دھو لیں۔
9- روزانہ سوتے سے پہلے ایک کپ پانی میں 2 چھوٹی الائچی ایک دار چینی کا ٹکڑا تھوڑی سی سونف اور پودینے کی پتیاں ڈال کر قہوہ بنانے اور پینے کی روٹین بنا لیں 21 دن میں سکن کو چمکتا ہوا دیکھیں۔
10 - ہفتے میں دو دفع بادام کے پائوڈر اور عرق گلاب کا ماسک 25 منٹ کے لیے سکن پہ لگانے کی روٹین بنا لیں۔ آپکی سکن ٹائٹ اور جھریوں سے پاک رہے گی، 50 کی عمر میں پہنچ کر جب 25 کے نظر آئینگے....

18/07/2022

*ایک شخص اپنے دوستوں کی محفل میں باقاعدگی سے شریک ہوتا تھا، اچانک کسی اطلاع کے بغیر اس نے آنا چھوڑ دیا۔*

*کچھ دنوں کے بعد ایک انتہائی سرد رات میں اس محفل کے ایک بزرگ نے اس سے ملنے کا فیصلہ کیا اور اس کے گھر گئے۔*

*وہاں انہوں نےاس شخص کو گھر میں تنہا، ایک آتشدان کے سامنے بیٹھا پایا، جہاں روشن آگ جل رہی تھی۔ ماحول کافی آرام دہ تھا۔ اس شخص نے مہمان کا استقبال کیا۔ دونوں خاموشی سے بیٹھ گئے، اور آتشدان کے آس پاس رقص کرتے شعلوں کو دیکھتے رہے۔*

*کچھ دیر بعد، مہمان نے ایک لفظ کہے بغیر، جلتے انگاروں میں سے ایک کا انتخاب کیا جو سب سے زیادہ چمک رہا تھا، اس کو چمٹے کے ساتھ اٹھایا اور ایک طرف الگ رکھ دیا۔ میزبان خاموش تھا مگر ہر چیز پر دھیان دے رہا تھا۔*

*کچھ ہی دیر میں تنہا انگارے کا شعلہ بجھنے لگا، تھوڑی سی دیر میں جو کوئلہ پہلے روشن اور گرم تھا اب ایک کالے اور مردہ ٹکڑے کے سوا کچھ نہیں رہ گیا تھا۔*

*سلام کے بعد سے بہت ہی کم الفاظ بولے گئے تھے۔ روانگی سے پہلے، مہمان نے بیکار کوئلہ اٹھایا اور اسے دوبارہ آگ کے بیچ رکھ دیا، فوری طور پر اس کے چاروں طرف جلتے ہوئے کوئلوں کی روشنی اور حرارت نے اسے دوبارہ زندہ کر دیا۔*

*جب مہمان روانگی کے لئے دروازے پر پہنچا تو میزبان نے کہا: "آپ کی آمد کا، اور آپ کے اس خوبصورت سبق کے لئے بہت شکریہ، میں جلد ہی آپ کی محفل میں واپس آؤں گا"*

*اکثر محفل کیوں بجھ جاتی ہے؟؟*
*بہت آسان: "کیونکہ محفل کا ہر رکن دوسروں سے آگ اور حرارت لیتا ہے۔ گروپ کے ارکان کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ شعلے کا ایک حصہ ہیں اور ہم سب ایک دوسرے کی آگ کو روشن کرنے کے ذمہ دار ہیں اور ہمیں اپنے درمیان اتحاد کو قائم رکھنا چاہئے تاکہ محبت کی آگ واقعی مضبوط، موثر اور دیرپا ہو، اور ماحول آرام دہ رہے"۔*

*گروپ بھی ایک کنبہ کی طرح ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کبھی کبھی ہم کچھ پیغامات سے ناخوش اور ناراض ہوتے ہیں، جو بات اہم ہے وہ یہ ہے کہ اس تعلق کو قائم رکھنا چاہیے۔ ہم یہاں ایک دوسرے کی خیریت سے آگاہ رہنے کے لئے، خیالات کا تبادلہ کرنے، یا محض یہ جاننے کے لئے ہیں کہ ہم تنہا نہیں ہیں۔*

*دوسروں سے حرارت لیں اور اپنی حرارت سے دوسروں کو مستفید کریں اور سب کو دعاؤں میں یاد رکھیں*

*اس شعلہ کو زندہ رکھیں اور اللہ کی بخشی گئی سب سے خوبصورت چیز، "دوستی" کو ہمیشہ قائم و دائم رکھیں*
*
🌹🌷💐

10/07/2022

گورنر کا محاسبہ سینہ چیر دینے والا واقعہ !!
حضرت سعید بن عامر رضی اللہ عنہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں ایک علاقے کے گورنر تھے، اس وقت امیر المومنین شہر کی جامع مسجد میں جاتے اور عام لوگوں سے گورنر کی بابت پوچھتے تھےکہ لوگوں تمھیں گورنر سے کوئ شکایت تو نہیں؟
جب حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت سعید بن عامر کی بابت لوگوں سے پوچھا کہ گورنر سے کوئ شکایت تو نہیں تو لوگوں نے جواب دیا چار شکایتیں ہیں۔
تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے گورنر کو بلایا اور فرمایا چار شکایتیں ہیں لوگوں کو آپ سے؟
(1 ) پہلی یہ کہ آپ لوگوں سے فجر کے وقت نہیں ملتے اشراق کے وقت ملتے ھیں۔
حضرت سعید بن عامر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میری بیوی جس نے تیس سال میری خدمت کی اب بیماری کی وجہ سےوہ معزور ھوگئی ہے میں صبح نماز پڑھ کر اپنی بیوی کو ناشتہ بنا کر دیتا ہوں اسکے کپڑے دھوتا ہوں اسکا پاخانہ صاف کرتا ہوں اسلئے دیر ہوجاتی ہے لوگوں سے ملنے میں۔
ابھی جب لوگوں نے پہلی شکایت کا جواب سنا تو انکے رونگٹے کھڑے ھوگئے۔
(2) دوسری شکایت یہ ھے کہ آپ ہفتے میں ایک دن ملتے نہیں لوگوں سے؟
سعید بن عامر بولے میں اسکا جواب ہرگز نہ دیتا اگر پوچھنے والے آپ نہ ھوتے بہرحال بتا دیتا ھوں میں گورنر ضرور ھوں لیکن بہت غریب ھوں۔
میرے پاس یہی ایک جوڑا کپڑا ہے جسے میں ہفتے میں ایک دن دھوتا ہوں پھر سوکھنے تک میں اپنی بیوی کے کپڑے پہنتا ہوں اسلیے لوگوں کے سامنے نہیں آتا۔
اس دن یہ سن کر عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ رونے لگے اور سعید بن عامر کے بھی آنسو جاری ھوگۓ۔
(3) تیسری شکایت یہ کہ آپ رات کو ملتے نہیں؟
سعید بن عامر رضی اللہ عنہ بولےسارا دن مخلوق کی خدمت کرتا ھوں میری داڑھی سفید ہو چکی ھے مطلب کہ کسی وقت بھی مالک کا بلاوا آسکتا ہے اسلئے پوری رات اس رب زوالجلال کی عبادت کرتا ہوں کہ کہیں حشرکےدن کو رسوا نہ ھو جاؤں۔
( 4 )چھوتھی شکایت ان لوگوں کی یہ ہے کہ آپ بے ہوش کیوں ہو جاتے ہیں۔
سعید بن عامر رضی اللہ عنہ بولے میں چالیس سال کی عمر میں مسلمان ھوا ان چالیس سالوں کے گناہ یاد کرکے روتا ہوں کہ کیا پتا میرا مالک مجھے بخشے گا بھی یا نہیں۔
بس خشیت الہی سے میں بے ہوش ہو جاتا ہوں۔
اے عمر رضی اللہ عنہ ان شکایتوں کے نتیجے میں جو میری سزا بنتی ہے مجھےدے دو ۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ اٹھ گئے اور رب سے التجا کی کہ یا اللہ اس طرح کے کچھ اور گورنر مجھے عطا فرما مجھے ان پر فخر ہے۔

08/07/2022

اپنی وفات سے قبل، ایک والد نے اپنے بیٹے سے کہا،" میری یہ گھڑی میرے والد نے مجھے دی تھی۔ جو کہ اب 200 سال پرانی ہو چکی ہے۔ لیکن اس سے پہلے کہ یہ میں تمھیں دوں کسی سنار کے پاس اس لے جاؤ اور ان سے کہو کہ میں اسے بیچنا چاہتا ہوں۔ پھر دیکھو وہ اس کی کیا قیمت لگاتا ہے۔"

بیٹا سنار کے پاس گھڑی لے گیا۔ واپس آ کر اس نے اپنے والد کو بتایا کہ سنار اسکے 25 ہزار قیمت لگا رہا ہے، کیونکہ یہ بہت پرانی ہے۔

والد نے کہا کہ اب گروی رکھنے والے کے پاس جاؤ۔ بیٹا گروی رکھنے والوں کی دکان سے واپس آیا اور بتایا کہ گروی رکھنے والے اس کے 15 سو قیمت لگا رہے ہیں کیونکہ یہ بہت زیادہ استعمال شدہ ہے۔

اس پر والد نے بیٹے سے کہا کہ اب عجائب گھر جاؤ اور انہیں یہ گھڑی دکھاؤ۔ وہ عجائب گھر سے واپس آیا اور پرجوش انداز میں والد کو بتایا کہ عجائب گھر کے مہتمم نے اس گھڑی کے 8 کروڑ قیمت لگائی ہے کیونکہ یہ بہت نایاب ہے اور وہ اسے اپنے مجموعہ میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔

اس پر والد نے کہا،" میں تمہیں صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ صحیح جگہ پر ہی تمھاری صحیح قدر ہو گی۔ اگر تم غلط جگہ پر بے قدری کئے جاؤ تو غصہ مت ہونا۔ صرف وہی لوگ جو تمھاری قدر پہچانتے ہیں وہی تمھیں دل سے داد دینے والے بھی ہوں گے۔ اسلیئے اپنی قدر پہچانو، اور ایسی جگہ پر مت جاؤ جہاں تمھاری قدر پہچاننے والا کوئی نہیں۔"

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Umarzai Times posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share