Vice of world

  • Home
  • Vice of world

Vice of world Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Vice of world, Media/News Company, .

20/02/2024
02/05/2021

Solomon mall karachi

16/12/2020

ہمارے معاشرے میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ : ’’ مسلمان جو چاہیں کریں شرک سے بچے رہیں گے ‘‘ ۔ لوگ نیکی سمجھ کر قبروں پر ماتھا ٹیکتے ، ملنگوں کے پاؤں چومتے ، درباروں پر مجاور بن کر بیٹھتے اور غیر اﷲ سے مدد طلب کرتے ہیں ۔ کیونکہ انہیں سبق پڑھایا گیا ہے کہ : ’’ مسلم امہ میں شرک نہیں ہو گا ‘‘ ۔ جبکہ قرآن و حدیث سے روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ : ’’ مسلمان بھی پہلی قوموں کی طرح شرک کریں گے ۔ ‘‘

کتاب اﷲ میں ہے کہ اکثر لوگ ایمان لانے کے با وجود بھی مشرک ہیں ۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’ وَمَا یُؤْمِنُ اَکْثَرُھُمْ بِاللّٰہِ اِلَّا وَھُمْ مُّشْرِکُوْنَ : ان میں سے اکثر لوگ باوجود اﷲ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں ‘‘ ، (یوسف : ۱۰۶ ) ۔ عصر رواں کے قبر پرستوں کا بھی یہی حال ہے کہ وہ اﷲ پر ایمان تو لاتے ہیں لیکن مدد کے لیے قبروں میں مدفون بزرگوں کو بھی پکارتے ہیں ۔

آئیے ! ہم اس مسئلے کا فیصلہ احادیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کروا لیتے ہیں ۔ ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا : ’’ میری امت کے کچھ قبیلے بتوں کی پرستش کرنے لگیں گے اور (بت پرستی میں ) مشرکوں سے جاملیں گے ‘‘ ، (ابن ماجہ :۳۹۵۲ ) ۔ ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : ’’ میرے پاس میرے رب کا ایک آنے والا (فرشتہ )آیا ۔ اس نے مجھے خوشخبری دی کہ میری امت سے جو کوئی اس حال میں مرے کہ اﷲ تعالیٰ کے ساتھ اس نے کوئی شریک نہ ٹھہرایا ہوتو وہ جنت میں جائے گا ‘‘ ، (بخاری : ۱۲۳۷ ) ۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ ہر نبی کی ایک دعا قبول کی جاتی ہے ، ہر نبی نے اپنی دعا میں جلدی کی اور میں نے اپنی دعا اپنی امت کی شفاعت کے لیے قیامت والے دن کے لیے چھپا رکھی ہے اور میری دعا ’’ان شاء اﷲ‘‘ ، میری امت میں سے ہر اس آدمی کو پہنچے گی جو اس حالت میں فوت ہوا کہ وہ اﷲ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا تھا ‘‘ ، (مسلم:۴۹۱) ۔ انس رضی اللہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ : ’’ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ۔۔۔اے ابن آدم ! اگر تو روئے زمین کے برابر بھی گناہ لے کر آئے پھر مجھ سے اس حالت میں ملاقات کرے کہ تو میرے ساتھ کچھ بھی شریک نہ ٹھہراتا ہو تو میں روئے زمین کے برابر ہی تجھے مغفرت عطا کر دوں گا‘‘ ، (ترمذی : ۳۳۱۰) ۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص اسلام لائے پھر شرک کرے اسلام کے بعد اﷲ تعالیٰ اس کا کوئی عمل قبول نہیں فرماتے یہاں تک کہ شرک کرنے والوں کو چھوڑ کر مسلمانوں میں شامل ہوجائے ‘‘ ، (ابنِ ماجہ :۲۵۳۶ ) ۔ اور عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، جب سورۃ الانعام کی یہ آیت اتری جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں گناہوں (ظلم ) کی آمیزش نہیں کی ، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے کہا یا رسول اﷲ !صلی اللہ علیہ وسلم یہ تو بہت ہی مشکل ہے ۔ ہم میں کون ایسا ہے جس نے گناہ (ظلم ) نہیں کیا ۔ تب ا ﷲ پاک نے سورۃ لقمان کی یہ آیت اتاری ’’ ان الشرک لظلم عظیم ‘‘ ، کہ بیشک شرک بڑا ظلم ہے ‘‘ ، (بخاری :۳۲) ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کثیر التعداد احادیث مروی ہیں جن سے واضح ہے کہ : ’’ مسلمان بھی شرک کریں گئے ۔ ‘‘

امام مالک ؒ کے دور میں بھی مسلمانوں کے بہت سے فرقے ہوچکے تھے ، اس وقت کے قدریہ ، جو تقدیر کے منکر تھے جب ان کے ساتھ شادی کے بارے میں امام مالک رحمه الله سے پوچھا گیا تو انہوں نے قرآن پاک کی یہ آیت پڑھی : ’’ ایمان والا غلام ، آزاد مشرک سے بہتر ہے ، گو مشرک تمہیں اچھا لگے ‘‘ ، (البقرۃ : ۲۲۱) ، (کلمہ گو مشرک ، ص : ۹۱ )۔ محدثین رحمه الله کے فتاویٰ جات سے نمایاں ( Clear) ہے کہ مسلمانوں میں بھی مشرک ہیں ۔

میرے ذہن میں الطاف حسین حالی کے وہ اشعار ہتھوڑے کی طرح ٹکرا رہے ہیں جن میں وہ لکھتے ہیں :
کرے غیر گر بت کی پوجا تو کافر
جو ٹھہرائے بیٹا خدا کا تو کافر
جھکے آگ پر بہر سجدہ تو کافر
کواکب میں مانے کرشمہ تو کافر
مگر مومنوں پر کشادہ ہیں راہیں
پرستش کریں شوق سے جس کی چاہیں
نبی کو چاہیں خدا کر دکھائیں
اماموں کا رتبہ نبی سے بڑھائیں
مزاروں پہ دن رات نذریں چڑھائیں
شہیدوں سے جاجا کے مانگیں دُعائیں
نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے
نہ اِسلام بگڑے نہ ایمان جائے
وہ دین جس سے توحید پھیلی جہاں میں
ہوا جلوہ گر حق زمین و زماں میں
رہا شرک باقی نہ وہم و گماں میں
وہ بدلہ گیا آکے ہندوستان میں
ہمیشہ سے اسلام تھا جس پہ نازاں
وہ دولت بھی کھو بیٹھے آخر مسلماں

مسلمان سمجھتے ہیں امت مسلمہ جو چاہیے کرے شرک کی مرتکب ہی نہیں ہو سکتی ۔ہم لوگ جو زنا کرے اسے بدکار ، جو چوری کرے اسے چور ، جو جھگڑا کرے اور لڑاکا اور جو ہلاک کرے اسے قاتل کہتے ہیں ؟ جب کوئی شرک کرے تو کہتے ہو نیک اعمال کرنے والا یا مسلمان مشرک نہیں ہو سکتا ۔

ہمارے معاشرے ( Society ) میں لوگ دن بہ دن توحید و سنت سے دوراور شرک و بدعت سے تعلق جوڑ رہے ہیں کیونکہ وہ کتاب و سنت کا علم حاصل ہی نہیں کرتے ۔ عوام الناس ، اﷲ تعالیٰ کی ذات ، صفات اور عبادات میں غیروں کو شریک ، اجر عظیم سمجھ کر کرتے ہیں ۔ جبکہ اﷲ پاک فرماتے ہیں کہ : ’’ یقیناًاﷲ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کیے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جو اﷲ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا ‘‘ ، ( النساء : ۴۸ ) ۔

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Vice of world posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share