14/08/2024
ارضِ پاک
ہم ارضِ پاک کو، رب کی عطا سمجھتے ہیں
یہ بات وہ ہے، جو اَہلِ وفا سمجھتے ہیں
زمیں میں اِس کے ہیں، ہیرے بھی اور موتی بھی
امیر تر ہیں، ہمیں لوگ کیا سمجھتے ہیں
تری زمیں پہ کبھی جو بہار آتی ہے
ہم اِس کو خُلد کی بادِ صبا سمجھتے ہیں
تری رضا پہ جو مرتے ہیں رہتے ہیں زندہ
ہم اُن کو راہیِ ملکِ بقا سمجھتے ہیں
عَدُو جو تیرے ہیں، ناکام ہی وہ لوٹیں گے
وہ کچھ نہیں ہیں، جو خود کو خُدا سمجھتے ہیں
ہمارے قائِدِ اَعْظَم نے ہم سے فرمایا
کہ اَہلِ عَزْم، فَنا کو بَقا سمجھتے ہیں
ہمارے عہد کےمطلب پرست، کچھ رہبر
وہی تو ہیں، جو دغا کو وفا سمجھتے ہیں
خدا دکھاۓ تجھے شہرتوں کے شام و سَحَر
اِسی تمنّا کو حرفِ دعا سمجھتے ہیں
اے آفتابؔ! زمیں پاک یہ رہے قائم
ثَمَر ہمیں جو ملا، با خُدا سمجھتے ہیں
آفتاب احمد آفتابؔ