09/03/2023
صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنا یہ سوچ کر کہ جنرل الیکشنز میں صوبوں پہ نگران حکومت کے بجائے اپنا کنٹرول ہوگا ایک بلنڈر ثابت ہوا۔
یہ فیصلہ اپنے ہاتھ پاؤں کاٹنے کے مترادف ثابت ہوا۔
عمران ریاض اور دیگر یوٹیوبرز نے اس کو 'سرپرائز' کہہ کہہ کر عمران خان کو مزید ہلہ شیری دی اور اندھی کھائی میں دھکیل دیا۔ اب بیٹھ کر تماشا دیکھ رہے ہیں۔
ضمنی الیکشنز کے نتائج نے ثابت کردیا کہ پی ڈی ایم کے فل کنٹرول کے باؤجود انتخاب کے نتائج عمران خان کے حق میں آئے۔ پھر اس مہم جوئی کی کیا ضرورت تھی؟
قومی اسمبلی سے استعفے دینا بھی بلنڈر تھا۔ جب وہ استعفے منظور ہوئے تو صدیق جان اور عمران ریاض نے تب بھی عمران خان کے قہقہوں والی تصاویر لگا کر 'سرپرائز' لکھا تھا۔ ان یوٹیوبرز نے لوگوں سے خوب داد سمیٹی۔ بعد میں پتہ چلا کہ عمران خان حقیقتاً اسمبلی واپس جانا چاہتا تھا اور استعفوں کی منظوری روکنے عدالت کے پاس گیا۔
آپ یہ نہ کہیں کہ عمران خان دراصل انکو اخلاقی شکست دینا چاہتا تھا اور عمران کے استعفوں سے پی ڈی ایم شرمندہ ہوکر خود ہی اپنی حکومت توڑ دیتی۔ عمران خان کو انکی اخلاقیات پہ اتنا یقین ہوتا تو ان سے بات کرتا۔ 😏
غلطی تسلیم نہ کرنا زیادہ بڑی غلطی ہوتی ہے اور آپ کو مزید غلطیوں پہ مجبور کرتی ہے۔ اس وقت عمران خان اپنی زندگی کی سب سے مشکل صورتحال میں پھنسا ہوا ہے۔ اسکو سوچنا چاہیئے کہ کہاں کہاں کیا کیا غلطی ہوئی۔ کون خیر خواہ تھا کس نے میری مقبولیت کو اپنی چند بوٹیوں کے لیے کیش کیا۔
امید ہے وہ اس صورتحال سے نکل آئنگے۔ سیاست میں کچھ بھی حرف آخر نہیں ہوتا۔ بعض اوقات ایک قدم پیچھے ہٹنا بھی فیصلہ کن فتح دلا دیتا ہے۔ عمران خان کو صدر عارف علوی سے ایک اور ملاقات کرنی چاہیئے۔
تحریر شاہد خان