31/01/2022
تاریکیوں کے مسافر:
اکثر سنا ہوگا وردی والوں،بوٹوں والوں کے بارہ میں۔۔۔۔۔
کون ہیں یہ جو رات کی تاریکیوں میں آتے ہیں اپنا کام کرتے ہیں اور غائب ہو جاتے ہیں؟
انسان ،یا انسانو جیسے۔۔۔۔ ؟کچھ سوچتے ہونگے نہیں ،نہیں یاااررر یہ ایجنسیوں والے ہوتے ہیں، بہت خطرناک لوگ ہوتے ہیں یہ۔
جب تک ہم کسی چیز کو قریب سے نہیں جانتے ہمیں اندازہ نہیں ہوتا اس کے بارے میں بس سنی سنائی پہ یقین کرکے چلتے ہیں۔اداروں یا ایجنسیوں میں موجود بھیانک ترین خونخوار افراد بھی ہماری طرح کے انسان ،ماوؤں کے بیٹے،بہنوں کے بھائی،بیویوں کے سہاگ،بچوں کے باپ،اور وطن کا اثاثہ ہوتے ہیں۔
جو رات کی تاریکیوں میں آپ کے آرام میں مخل ہوئے بغیر آپ کے چین و سکون کی خاطر شب بیدار رہتے ہیں،جنہیں سردی گرمی بہار اور برف سے کوئی فرق نہیں پڑتا،جن کی زندگی میں ،آنکھوں میں پاکستان کا حسین خواب حوصلہ بڑھاتا کچھ بھی کر گزرنے پہ استقامت دیتا ہے۔اداروں والے بھی بیمار ہوتے ہیں غم اور خوشی محسوس کرتے ہیں مگر پھر بھی سب سے پہلے پاکستان،کا جنون ہر درد،ہرغم ،ہرزخم کا مرہم بن کر دستگیری کرتا ہے۔
دنیا کے ہر شیطان کو جھکا کر،ہر سازش ناکام بنا کر،اپنے ایمان پہ ثابت قدم رہنے والے ،حوصلہ و جراتمند دیوانے کبھی دیکھے ہیں؟؟؟کبھی انکی کانچ جیسی ،شب بیدار،رتجگوں کی عادی آنکھوں میں جھانکا ہے؟؟؟جن کا چلنا اٹھنا بیٹھنا جاگنا بھی عبادت میں شمار ہوتا ہے۔جن کے لہجوں کی حدت،بوجھل سانسیں،نیم واء آنکھیں،تھکن سے چور جسم بھی آخری دشمن تک پہنچنے کو بےتاب ہوتے ہیں۔
جہاں شب اتری وہیں بسر کی،بستر ہو نہ ہو سائبان ملے نہ ملے،ہوٹل دور ہوں یا وہ آپ شہر سے باہر کوئی پرسان حال ہو نہ ہو،پھر بارشیں برسیں یا گولیاں کیا فرق پڑتا ہے۔۔۔۔ان کا کام تو بس آگے بڑھنا ہے۔۔۔ہمیشہ وہ جیت کے لوٹتے ہیں،پر کبھی دشمن جیت جاتا ہے۔
ایسے ہی تاریکیوں کے مسافر جب چلتے ہیں تو فاصلے سمٹتے چلے جاتے ہیں ماں کے آنچل کا سایہ نہ سہی زمین ماں جیسی مہربان اور شفیق قدم چومتی ہے۔شجر حجر سایہ فگن سے لگتے ہیں دریا و سمندر ان کے وجود کی مستی میں جھومتے ہیں لہریں پانیوں کے سینے پہ اٹھکیلیاں کرتی،اتراتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ غزوہ ہند کے فاتحین،یہ اللّہ کے بندے سرشار عشق الٰہی و سرشار عشق مصطفیﷺ ہیں
ایک حدیث پاک میں جہاں غزوہ ہند کی فضیلت کا تذکرہ تھا۔۔۔۔۔جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ۔۔۔۔رسول اللہ ﷺنے فرمایا۔۔۔۔!
میری امت کے دولشکروں پر اللّہ نے جہنم کی آگ حرام قرار دی ہے ۔ایک وہ لشکر جوہندوستان پر حملہ کرے گااوردوسرا جوعیسیٰ ابن مریم کا ساتھ دے گا ۔۔۔۔!
پھر فرمایا!میری امت کے کچھ لوگ ہند وستان سے جنگ کریں گے،اللہ تعالیٰ ان کو فتح عطافرمائے گاحتیٰ کہ وہ ہندوستان کے باد شاہوں کو بیڑیوں میں جکڑے ہوئے پائیں گے۔اللّہ ان مجاہدین کی مغفرت فرمائے گا اورجب وہ شام کی طرف پلٹیں گے تو عیسیٰ علیہ السلام کو وہاں موجود پائیں گے
اس حدیث پاک سے اس بات کی طرف بھی اشارہ ہوتاہے کہ غزوہ ہند کے مجاہدین کا فاتح لشکر ہی شام میں حضرت مہدی علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کی نصرت کے لئے جائے گا کیونکہ اس زمن میں اقوال مہدی علیہ السلام کے حوالے سے بزرگان دین فرماتے ہیں کہ جری سپاہیوں کا ایک لشکر خراسان کے علاقے سے شرکت کرئے گا جن کی تعداد کم وبیش دس ہزار کے لگ بھگ ہوگی ۔یہی وجہ ہے کہ جلیل القدر صحابی حضرت ابو ہریرہ نے اس لشکرمیں شرکت کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے نبی کریم ﷺکے ارشاد کو نقل فرمایا ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
ضرورتمہارا ایک لشکرہند وستان سے جہاد کرے گا ،اللہ ان مجاہدین کو فتح عطافرمائے گا حتیٰ کہ وہ ان(ہندوستان )کے بادشاہوں کوبیڑیوں میں جکڑ کر لائیں گے اوراللہ ان مجاہدین کی مغفرت فرمادے گا۔پھر جب وہ مسلمان واپس پلٹیں گے تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو شام میں پائیں گے۔۔۔۔۔۔!
اس پر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتا ہے ۔۔۔۔۔
اگر میں نے وہ غزوہ پایا تو اپنا نیا اور پرانا سب مال بیچ دوں گا اور اس میں شرکت کروں گا جب اللہ تعالیٰ نے ہمیں فتح عطا کردی اور ہم واپس پلٹ آئے تو میں ایک آزاد ابوہریرہ ہوں گا جو ملک شام میں (اس شان سے)آئے گا کہ وہاں عیسیٰ ابن مریم کو پائیگا۔۔۔۔۔!
یارسول اللّٰہ !اس وقت میری شدید خواہش ہوگی کہ میں ان کے پاس پہنچ کر انہیں بتاؤں کہ میں آپ ﷺکا صحابی ہوں۔۔۔۔!
یہ سن کر رسول اللّٰہﷺیہ بات سن کر مسکرا پڑے اور ہنس کر فرمایا۔۔۔! بہت مشکل ،بہت مشکل
چنانچہ ایک اور جگہ حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ
میرے جگری دوست رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ:
یَکُوْنُ فِیْ ھٰذِہٖ الْاُمَّةِ بَعْث ٌ اِلَی السَّنْدِ وَالْھِنْدِ
اس امت میں سندھ اور ہند کی طرف لشکروں کی راونگی ہوگی ۔اس پر حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں اگر مجھے کسی ایسی مہم میں شرکت کا موقع ملا اور میں شہید ہوگیا تو ٹھیک ،اگر واپس لوٹا تو آزاد ابوہریرہ ہوں گا،جسے اللہ تعالیٰ نے جہنم سے آزاد کردیا ہوگا!
اللّہ اکبر!
ایک اور روایت میں حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ
’’نبی کریم ﷺنے ہم سے غزوہ ٔ ہند کا و عدہ فرمایا ۔آگے حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں اگر مجھے اس میں شرکت کا موقع مل گیا تو میں اپنی جا ن و مال اس میں خرچ کردوں گا ۔اگر قتل ہوگیا تو میں افضل شہدا ء میں شمار ہوں گا اور اگر واپس لوٹ آیا تو ایک آزاد ابوہریرہ ہوں گا۔
تمام تر ،افضل ترین احادیث کی روشنی میں فاتح بدروحنین کے جانشین معرکہ حق و باطل میں اولعزم اور ثابت قدمی کا مظاہرہ دکھاتے یقیننا دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال کر 52 ممالک سے پنجہ آزما ہونگے پھر دنیا دیکھے گی،
#اسلام کی قوت
#پاکستان کی طاقت
#شیروں کی شجاعت
ان شاء اللہ
🇵🇰 ⚔️ ⚔️ 🇵🇰 ⚔️ ⚔️ 🇵🇰