Worldroof Media

  • Home
  • Worldroof Media

Worldroof Media Media services providers in Gilgit-Baltistan
(7)

04/07/2024

حکومت کی جانب سے شاہراہوں کی بندش سمیت کسی قسم کی پابندی زیر غور نہیں، محکمہ داخلہ گلگت بلتستان

محکمہ داخلہ گلگت بلتستان نے شاہراہ قراقرم اور شاہراہ ناران بابوسر پر پبلک ٹرانسپورٹ کی معطلی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر آمدورفت میں کسی قسم کی بندش کے حوالے سے قیاس آرائیاں من گھڑت ہیں اور حالات پر امن اور نظام زندگی معمول کے مطابق جاری ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے شاہراہوں کی بندش سمیت کسی قسم کی پابندی زیر غور نہیں۔
محکمہ داخلہ کے ترجمان نے مزید کہا ہے کہ آج شاہراہ قراقرم اور شاہراہ بابوسر سے کافی فاصلے پر واقع وادی داریل میں ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کے بعد حالات مکمل پر امن ہیں۔ عوام منفی اور بے بنیاد خبروں پر توجہ نہ دیں اور سوشل میڈیا پر پھیلائی جانیوالی افواہوں کی حوصلہ شکنی کریں۔

04/07/2024

یادگار چوک گلگت کے ساتھ رہائشی علاقہ میں ایک پولٹری فارم اور مذبح خانہ گھول دیا گیا ہے جس سے علاقہ میں شدید تعفن پھیل گیا ہے اور مکینوں کا جینا دوبھر ہوگیا ہے۔ علاقہ مکین کافی عرصہ سے سراپا احتجاج ہیں مگر انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ۔ گندگی اور فضا میں موجود بدبو سے بیماریاں پھیلنے کا بھی خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
یہ عمل علاقہ مکین کے حقوقِ، علاقائی رسوم و رواج اور قوانین کی یکسر خلاف ورزی ہے مگر انتظامیہ کے نوٹس میں لانے کے باوجود بھی پولٹری فارم اور مذبح خانے چلانے والوں کی بے دخلی کے لئے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔
علاقہ مکینوں نے ایک بار پھر ڈی سی گلگت اور متعلقہ محکموں سے فوراً نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
-
-


03/07/2024

پریس ریلیز
٭٭٭٭٭٭
مورخہ 2 جولائی 2024 کو فارسٹ سٹاف اور ایف سی کے جوانوں نے چلاس کی جانب سے ایک مشکوک ٹرک کو گلگت میں داخل ہوتے ہوئے پڑی چیک پوسٹ پر روک کر اس کی تلاشی لی گئی جس پر ٹرک میں فائر ووڈ کے نیچے دیودار کی 27 نگ جس کی والیوم تقریبا 126 مکعب فٹ بنتی ہے پائی گئی جس پر چیک پوسٹ سٹاف نے فوری کاروائی کرتے ہوئے دو افراد مسمیان حضرت علی ولد جمال خان ساکن جل بونر اور شوکت عثمان ولد وصل خان ڈرائیور کو کسٹدی میں لیا گیا اور ٹرک کو لکڑی کے ساتھ ضبط کیا گیا۔
رینج فارسٹ آفیسر گلگت اور بیٹ گارڈ پڑی چیک پوسٹ کی جانب سے ضابطے کی تمام کاروائی مکمل کرنے کے کے بعد آج 3جولائی 2024 کو کیس کا چالان فارسٹ میجسٹریٹ گلگت /ڈی ایف گلگت ڈاکٹر جبران حیدر کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پر سرسری سماعت کے بعد مجرمان کی جانب سے اقبالی بیان اور دیگر شواہد کی روشنی میں گلگت بلتستان فارسٹ ایکٹ 2019 کے مختلف دفعات کے تحت جرم ثابت ہونے پر مجرمان کو تین تین ماہ قید اور تیس ہزار روپے فی کس جرمانے کی سزا سنا کر جیل بھیجدیا گیا عدم ادائیگی جرمانہ مذید تین تین ماہ قید بگھتنی ہوگی جبکہ منضبطہ چوب عمارتی، ہنزم سوختنی اور ٹرک کو بحق سرکار ضبط کرلیا گیا جسے بعد ازاں ضابطے کی کاروائی مکمل کرنے کے بعد نیلام عام کیا جائیگا۔ واضح رہے پہلی دفعہ اس طرح کی غیر قانونی عمل میں شامل جرم گاڑی کو تحت فارسٹ ایکٹ نیلام کیا جارہا ہے لہٰذا تمام ٹرانسپورٹرز کو اس حوالے سے آگاہ رہنا چاہئے اور اپنی مشینری کا استعمال سوچ سمجھ کر کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔
واضح رہے اس وقت پورے گلگت بلتستان میں ہر قسم کی عمارتی لکڑی، ہنزم سوختنی وغیرہ کی کٹائی اور نقل وحمل پر مکمل پابندی ہے اور کسی بھی واقعے سے نمٹنے کیلئے حکام بالا کی جانب سے فیلڈ سٹاف اور چیک پوسٹوں کو الرٹ کیا ہوا ہے ۔ کسی بھی اس طرح کے جرم کی صورت میں نہ صرف مافیاز کو بلکہ متعلقہ فیلڈسٹاف کے خلاف بھی سخت تادیبی کاروائی کی جارہی ہے۔ اسی سلسلے میں موجودہ غیر قانونی نقل وحمل کی وقوع پذیر ہونے پر سیکریٹری جنگلات، جنگلی حیات و ماحولیات کی ہدایت پر چیف کنزرویٹر فارسٹ، پارکس اینڈ وائلڈ لائف گلگت بلتستان کی جانب سے رائیکوٹ چیک پوسٹ کے انچارج کو فوری طور پر معطل کیا گیا ہے جبکہ ڈی ایف او چلاس اور رینج فارسٹ آفیسر گونر فارم کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیاہے اور اس پوری کاروائی کی مکمل چھان بین کیلئے عمران خان سب ڈویزنل فارسٹ آفیسر کو فیکٹ فائنڈنگ انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا ہے تاکہ واقعے کی مکمل چھان بین کرکے رپورٹ پیش کرے جس کی روشنی میں ملوث عملہ کے خلاف تحت ضابطہ سخت سے سخت انضباطی کاروائی کرسکے۔ حکام بالا کی جانب سے پڑی چیک پوسٹ پر موجود عملہ اور ایف سی کے جوانوں کو شاباشی دی گئی ہے اور انکی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ باقی سٹاف بھی اسی طرح مستعدی کے ساتھ گلگت بلتستان کے قدرتی وسائل کی سمگلنگ کو روکنے میں اپنا کردار بخوبی نبھائینگے۔
پبلک ریلیشن آفیسر
محکمہ جنگلات ، پارکس و جنگلی حیات
گلگت بلتستان

03/07/2024
03/07/2024

Breaking News

میڈیا لینز کے زرائع سے وصول شدہ 4 نئے کوآرڈینیٹرز برائے وزیر اعلیٰ کے نام مندرجہ ذیل ہیں. پہلے تین کوآرڈینیٹرز کا تعلق تحریک اسلامی سے ہے۔
نوٹیفکیشن جلد متوقع ہے

1). سید محمد حسن ولد سید حسین شاہ ۔۔رندو سکردو

2). شاہ رئیس خان ولد نائب خان، خومر گلگت

3). شیر باز حسین ولد غلام رضا بر خاص، نگر

4). رحمان اللّٰہ ولد شیر ولی، دنیور گلگت

03/07/2024

وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے لینڈ ریفارمز کے حوالے سے پیش رفت میں تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کو ہدایت کی ہے کہ مقررہ مدت گزر جانے کے باوجود سفارشات کو حتمی شکل دے کر کابینہ اجلاس میں پیش نہ کرنا مناسب نہیں ۔لہذا آئیندہ کابینہ اجلاس سے قبل لینڈ ریفارمز کے سفارشات کا جائزہ لے کر کابینہ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے۔

01/07/2024

گلگت بلتستان کا ایک ابھرتا ہوا ستارہ راجہ عادل علی خان ۔ان کا تعلق خدآباد ہنزہ سے ہے۔ ابھی اسلام آباد میں مقیم ہیں۔عادل اس وقت انڈر 16 قومی فٹ بال ٹیم میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔اس سے پہلے فٹبال ٹیلنٹ ہنٹ کے لیے ملک گیر ٹرائلز میں 13000 ینگ لڑکوں میں سے سخت آزمائش کے بعد فائنل 50 کھلاڑیوں میں شارٹ لسٹ ہو کر تربیتی کیمپ میں جگہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔انہوں نے بہترین ٹیم ورک اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا اور تربیت کے بعد بحیثیت گول کیپر راجہ عادل علی خان قومی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔سال 2023 میں SAFF انڈر 16 چیمپئن شپ میں پاکستان کی نمائندگی کی جہاں ان کی ٹیم سیمی فائنل تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی۔اس ایونٹ میں عادل نے فیئر پلے کا ایوارڈ بھی حاصل کیا۔بچپن سے کھیل کود اور فٹبال سے جنون کی حد تک لگاؤ عادل خان کا سفر مقامی کلبوں کے بعد پاکستان ٹیم میں شمولیت اس کی لگن کو نمایاں کرتی ہے۔جو کہ انہوں نے اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے سخت محنت سے ممکن بنا دیا ہے۔فی الحال عادل بیکن ہاؤس سکول اسلام آباد میں اے لیول کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان کی مستقبل کی خواہش فٹبال کو آگے بڑھانا اور اس کھیل میں اعلی مقام حاصل کرتے ہوئے پاکستان انڈر 19 اور قومی ٹیم میں مستقل جگہ بناتے ہوئے ملک کا نام روشن کرنا ہے جس کے لیے ابھی سے وہ پرعزم نظر آرہے ہیں۔

01/07/2024

چلذس: دیامیر بھاشا ڈیم سے متاثرہ کمیونٹی کا دیرینہ Missing چولہا مسئلہ پیکج شفاف طریقے سے حل کر دیا گیا ہے۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر دیامیر فیاض احمد، کمشنر دیامیر، فیصل احسان پیرزادہ، سابق ڈپٹی کمشنر دیامیر، عارف احمد، سابق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عنایت اللہ خان، موجودہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر علی احمد، اسسٹنٹ کمشنر چلاس، صداقت علی صدا، ڈائریکٹر کوآرڈینیشن رحیم شاہ بھی موجود تھے۔ ڈائریکٹر ری سیٹلمنٹ شفیع اللہ، ایس سی ری سیٹلمنٹ شبیر، آئی ایس آئی ٹیم، مذہبی سکالرز اور دیگر نے اس پورے عمل میں دن رات انتھک محنت کی۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بلاشبہ یہ واپڈا اور ضلعی انتظامیہ دونوں کے لیے ایک اہم اور پیچیدہ چیلنج تھا، لیکن دونوں اداروں نے 99 فیصد شفافیت کو یقینی بنایا ہے۔" دیامر کے عوام کو اب خوش ہونا چاہیے، اتنی طویل جدوجہد کے بعد یہ سنگ میل حاصل کرنا قابل تعریف ہے۔

29/06/2024

گلگت :
چلاس سے تعلق رکھنے والے مشہور کاروباری محمد یعقوب کو کل رات گلگت ایف سی این مارکیٹ میں ایک بٹوا ملا تھا جس میں کثیر رقم اور قیمتی چیزیں تھیں ۔
محمد یعقوب نے سوشل میڈیا کا استعمال کرکے بٹوا مالک تک پہنچا دیا
بٹوا کا مالک ایک بین الاقوامی ادارے میں سینئر آفسر ہے اور ہنزہ کوجال سے تعلق ہے
بٹوا مالک نے ایمانداری کی مثال قائم کرنے پر محمد یعقوب کا شکریہ ادا کیا اور نقد انعام بھی دیا۔

28/06/2024

ڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن (کالجز)، گلگت بلتستان پروفیسر جمعہ گل صاحب 32 سال خدمات انجام دینے کے بعد گریڈ 20 میں آج مدّتِ ملازمت کی تکمیل پر ملازمت سے سبکدوش ہوئے۔ ان کا تعلق ضلع دیامر کے گاؤں گوہر آباد سے ھے۔
انہوں نے بحیثیتِ لیکچرر 9 سال، بحیثیتِ اسسٹنٹ پروفیسر 10 سال اور بحیثیتِ ایسوسی ایٹ پروفیسر 3 سال گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع سکردو، دیامر اور غذر کے کالجز میں درس و تدریس کے ساتھ ساتھ انتظامی امور احسن انداز میں سر انجام دئیے۔ اس کے علاوہ انہوں نے بحیثیتِ پروفیسر 1 سال, بحیثیتِ پرنسپل 12 سال اور بحیثیتِ ڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ گلگت بلتستان تقریباً 2 سال خدمات انجام دئیے۔
انہوں نے انٹر کالج چٹور کھنڈ اور انٹر کالج تانگیر کی نا مکمل عمارات کی تکمیل کے لیے شبانہ روز کاوشیں بروئے کار لائیں اور عمارات کے تعمیراتی کام کو پایہء تکمیل تک پہنچایا۔
پروفیسر جمعہ گل صاحب نے بحیثیتِ ڈائریکٹر، قلیل مدت میں جی بی کے کالجز میں معیارِ تعلیم کو پروان چڑھانے، دفتری اور انتظامی امور کو مؤثر بنانے اور پروفیسرز کی پروموشن میں اہم کردار ادا کیا۔
آج مورخہ 28 جون کو پروفیسر جمعہ گل صاحب اور سابق ڈائریکٹر ایجوکیشن (کالجز) و پرنسپل پروفیسر منظور کریم صاحب کو ملازمت سے سبکدوش ہونے پر ڈائریکٹوریٹ آف ہائیر ایجوکیشن (کالجز) گلگت بلتستان کے سٹاف کی جانب سے ان کے لیے الوداعی تقریب و ظہرانے کا اہتمام کیا گیا۔ اس پُر وقار تقریب کے مہمانِ خصوصی پروفیسر جمعہ گل صاحب جبکہ میرِ محفل پروفیسر منظور کریم صاحب تھے۔ جنہوں نے تقریب میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے تمام سٹاف کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ تقریب سے ڈپٹی ڈائریکٹر ہائیر ایجوکیشن (کالجز) پروفیسر شیر باز صاحب نے بھی اظہارِ خیال کیا اور تمام سٹاف کی جانب سے انہیں سبکدوشی پر مبارکباد دی اور خدمات کو سراہا۔ تقریب کے آخر میں سٹاف کی جانب سے دونوں معززین کو تحائف بھی پیش کیے گئے۔

28/06/2024
26/06/2024

کمسن بچی بلیک میلنگ اور حراسانی کیس
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت نے مرکزی ملزمان علیان شیر ولد شیر علی ساکن احمد آباد اور جنید کریم ولد دیدار ساکن ششکٹ گوجال اور شعیب ولد شاہ مکین ساکن ششکٹ گوجال ہنزہ کی ضمانت کی درخواست پر تفصیلی سماعت کے بعد آپنے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

معزز عدالت نے ملزمان کے درخواست ضمانت مسترد کردیا ۔

سائبر کرائم سیل ایف آئی اے گلگت کی طرف سے کیس کی پیروی اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل دلدار حسین ایڈووکیٹ جبکہ (مدعی)درخواست گزار کی طرف سے سلیم الدین ایڈووکیٹ ،راجہ انعام ایڈووکیٹ اور دانیال کریم ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے ۔

دوسری طرف ملزمان کی طرف سے آمین ایڈووکیٹ اور فرحان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے ۔۔
یاد رہے کہ کمسن طلبہ حراسانی اور بلیک میلنگ کیس میں معزز سنئیر سول جج و سپیشل جج سائبر کرائم کی عدالت نے تینوں ملزمان علیان شیر ،جنید کریم اور شعیب کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

26/06/2024

First Disabled Person from Gilgit-Baltistan Graduates from The University of Strathclyde

Ghulam Mohammad Baig has made history by becoming the first disabled person from Gilgit Baltistan to graduate with a BA Honors in Politics and International Relations from The University of Strathclyde, Glasgow, UK.

In addition to his academic achievements, Baig has co-founded the Gilgit Baltistan Goodwill Movement (GBGM), an organization dedicated to supporting persons with disabilities. This initiative, developed with colleagues like Farhan Baig, has provided valuable practical experience and learning opportunities.

This milestone marks a significant achievement not only for Baig but also for the community of Gilgit Baltistan, demonstrating that disability is not a barrier to strong aspirations and educational success.

25/06/2024

گلگت :
چیف سیکریٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا کے خصوصی احکامات پر سرکاری محکموں میں ملازمتوں کے پورے نظام کی طویل المیعاد منصوبہ بندی کیلئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری ترقیات کی سربراہی میں قائم ریشنلائزیشن کمیٹی کی سفارشات پر سرکاری ملازمین کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔

سرکاری ملازمین کے ڈیٹا کا اے جی پی آر سے تصدیقی عمل اور سکروٹنی کے بعد محکمہ مواصلات و تعمیرات میں 83 گھوسٹ ملازمین کی نشاندہی ہوئی ہے جس کے بعد محکمہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو فوری طور پر مزید انکوائری کرکے قانونی کاروائی کو جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔

چیف سیکریٹری گلگت بلتستان نے محکمہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو محکمہ تعلیم، محکمہ برقیات اور محکمہ صحت سمیت دیگر سرکاری محکموں میں ملازمین کے کوائف اکھٹا کرکے جانچ پڑتال کے بعد گھوسٹ ملازمین کو فوری طور پر برطرف کرنے اورغیر قانونی بھرتیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کرپشن اور اقربا پروری کے ذریعے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے پر فوری طور پرقانونی کاروائی بروئے کار لانے کے احکامات بھی جاری کر دئیے گئے ہیں۔

23/06/2024

ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ بجٹ میں صحافیوں کیلئے انڈومنٹ فنڈ کی مد میں 10 کروڑ کی رقم رکھی گئی ،یہ وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کی صحافت دوست پالیسیوں کا نتیجہ اور مقامی میڈیا کو استحکام دینے کی نوید ہے۔

12/06/2024

بھارت امریکہ بڑھتے تعلقات اور پاکستان

تہریر: شہزادہ ارسلان حیدر.

ایشیا کے جس مستقبل کے بارے میں عرصہ دراز سے جو
پیشن گوئیاں ہو رہی تھیں وہ اب حال بننا شروع ہو چکا ہے۔افغانستان میں امریکہ کی پندرہ برسوں کی کارِ لاحاصل،چین کی تیزی سے عالمی طاقت کے طور پر ابھرنے ،ایران پر سے عائد عالمی پابندیوں کے خاتمے کے بعد اس کی عالمی سیاست میں بڑھتی ہوئی اہمیّت، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے اور پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف کامیابی سے جاری آپریشن ضرب عضب کے باعث بھارت کی بڑھتی ہوئی بے چینی کے نتیجے میں خطّے کا نیا سیاسی منظر نامہ تشکیل پارہا ہے۔ نئے حالات میں پرانے مقاصد کے حصول کے لئے جاری پالیسیاں تبدیل ہورہی ہیں اور نئے مقاصد پورے کرنے کے لئے نئی پالیسیاں بننے کا آغاز ہورہا ہے جو خطّے کے ممالک کے درمیان باہمی تعلقات میں تبدیلی کا باعث بن رہا ہے۔اس میں سب سے اہم پاک امریکہ تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگی اور امریکہ کے بھارت کے ساتھ تعلقات میں اضافہ ہے۔ جب تک امریکہ افغانستان میں جنگ لڑنے میں مصروف تھاتب تک اسے اس جنگ میں سب سے زیادہ ضرورت پاکستان کی تھی اور پاکستان اس کا اتحادی اور بہترین دوست تھا لیکن اب جبکہ امریکی افواج اس ملک سے تقریباً نکل چکی ہیں اور وہ براہ راست اس جنگ میں زیادہ عرصے کے لئے شامل نہیں رہے گا اس لئے امریکہ کے لئے پاکستان کی افادیت کم ہوگئی ہے اور اس کے رویّے میں پیدا ہونے والی سرد مہری رفتہ رفتہ تعلقات کی کشیدگی کا باعث بن گئی اورآخرکار دونوں ممالک کے درمیان تعلقات انتہائی نیچے کی سطح تک آگئے ہیں۔

خطّے کے ان تبدیل ہوتے حالات نے حالیہ برسوں میں امریکہ اور بھارت کے تعلقات کو ایک نیا رخ دیا ہے،جب سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے اپنی حکومت کے آخری برسوں میں یہ اعلان کیا کہ 21ویں صدی میں امریکہ کے عالمی مفادات بھارت کے ساتھ بہترین تعلقات کے ساتھ وابستہ ہیں تو سمجھنے والے اسی وقت ہی سمجھ گئے تھے کہ امریکہ کی مستقبل قریب میں ایشیا کی پالیسی کیا ہوگی کیونکہ اس سے قبل دونوں ممالک کے تعلقات کبھی مثالی نہیں رہے تھے بلکہ بھارت کی قربتیں سرد جنگ کے زمانے میں غیر وابستہ تحریک کا حصّہ ہونے کے باوجود امریکہ کے حریف ملک روس کے ساتھ تھیں۔یہ اعلان یقیناً دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک بڑا قدم ٹھہرا۔ اس کے بعد2008میں دونوں ممالک کے درمیان سول نیوکلےئر معاہدے کی صورت میں ایک اور پیش رفت دیکھنے میں آئی۔لیکن امریکی صدر جو بائیڈننے اقتدار میں آنے کے بعد جب پیوٹ ایشیا پالیسی کا آغاز کیا تو ان تعلقات میں انتہائی تیزی دیکھنے میں آئی۔ امریکہ نے اقوام متحدہ کے اہم ادارے سلامتی کونسل میں بھارت کو مستقل رکنیت فراہم کرنے کی بھرپور کوششیں کیں، اس کو نان نیٹو اتحادی ملک کا درجہ دیااور اب جو بائیڈن انتظامیہ بھارت کو Nuclear Suppliers Group
کی رکنیت دینے کے لئے بھی کوشاں ہے جو کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ امریکہ کا ایک اہم ایشو تھا۔

امریکہ کی بھارت پر اتنی نوازشوں اور مہربانیوں کی کئی وجوہات ہیں،دراصل امریکہ کے لئے آنے والے کئی عشروں تک اس خطّے میں اپنے مختلف النّوع مفادات کے حصول کے لئے بھارت کی اہمیّت بہت زیادہ ہوگئی ہے، امریکی پالیسی سازوں کو بھارت کی خطّے میں بالادستی حاصل کرنے کی خواہش کا خوب احساس ہے اور وہ اس بات کا فائدہ اٹھا کر خطّے میں اپنے مفادات کا تحفظ کرنا چاہتا ہے۔ مثال کے طور پر سرد جنگ کے خاتمے کے بعد امریکہ جس طرح واحد عالمی طاقت کی حیثیّت سے پوری دنیا میں اکیلے ہی اپنے مفادات حاصل کر رہا تھاوہ اب دنیا کے مختلف خطّوں میں نئی طاقتوں کے ابھرنے سے مستقبل میں ممکن نہیں رہے گا۔ یہی معاملہ ایشیا میں بھی ہے جہاں عالمی سیاسی منظرنامے پر ابھرتا ہوا چین امریکہ کے مقابلے میں تیزی سے اثر ورسوخ بنا رہا ہے۔چین کی کئی پالیسیاں اور منصوبے خطّے میں امریکہ کی روایتی حیثیت کے لئے خطرے کا باعث بن رہی ہیں۔مثلاً چین کی جانب سے
Asian Infrastructure Investment Bank (AIIB)
کے قیام کے بعد ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف جیسے اداروں‘ جو کہ امریکہ کے کنٹرول میں ہیں‘کی اہمیت اس خطے میں نسبتاً کم ہوگئی ہے۔یہ بنک خطّے میں کئی منصوبوں کی تکمیل کے لئے رقوم فراہم کرے گا جس سے چین کے سیاسی معاملات میں بھی اہمیّت مزید بڑھ جائے گی،چین کے ون بلٹ ون روڈ جیسے منصوبوں کے ساتھ یہ ملک عالمی معیشت کا بھی مرکز بننے جا رہا ہے۔ تیسری وجہ چین اور روس کے تعلقات میں ہونے والا اضافہ ہے۔ امریکہ اور روس سرد جنگ کے خاتمے کے بعد بھی دنیا کے کئی خطّوں میں پراکسی جنگیں لڑ رہے ہیں جس کی مثال شام ، یوکرائن اور کئی دیگر ممالک میں جاری تنازعات ہیں۔ دوسری جانب نیٹو اتحاد کا بڑھتا ہوا اثر ورسوخ بھی روس کے لئے پریشانی کا باعث ہے، ان حالات میں جب روس نے اپنے پڑوسی ملک کریمیا پر قبضہ کیا تو مغربی دنیا نے امریکہ کی سرکردگی میں روس کی تیل و گیس کمپنیوں پر پابندیاں لگا کر اس کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا اور وہ شدید مشکلات کا شکار ہوگیا،اس مشکل وقت میں چین نے حالات کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے روس کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا اور دونوں ممالک کے درمیان 400بلین ڈالر مالیّت کا گیس معاہدہ ہوا جس نے امریکی پالیسی سازوں کو ششدر کر کے رکھ دیا۔یہاں سے عالمی سیاست میں ایک بار پھر بلاک سسٹم وجود میں آنے کے آثار نمودار ہونا شروع ہوگئے جو مستقبل میں کئی جنگوں کا باعث بن سکتا ہے۔امریکہ کو اس اتحاد سے بھی خطرے کی بو آنے لگی اور اس نے اس خطرے کے تدارک کے لئے بھارت کو علاقائی معاملات میں کھلم کھلا طور پر سپورٹ کرنا شروع کردیا ۔اب امریکہ کی کوشش ہے کہ بھارت کے ساتھ مل کر مختلف سیاسی، معاشی اور سٹریٹجک پالیسیوں کے ذریعے چین کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کو مسدود کیا جائے جس کے لئے اس نے بھارت ، چین اور پاکستان کے درمیان نئے تنازعات کا مرکز بننے والے بحر ھند میں بھارت کو شہہ دینا شروع کر دی۔آبنائے ملاکا، آبنائے ہورمز، لومبوک اور آبنائے سندا کی حامل جیوسٹریٹجک اہمیّت کے حامل بحرہند میں بھارت مسلسل اپنا اثرورسوخ بڑھا رہا ہے جو کہ چین اور پاکستان کے لئے انتہائی خطرے کا باعث ہو سکتا ہے۔یہاں اپنی مشترکہ پالیسیوں کے ذریعے امریکہ چین پر اور بھارت چین اورپاکستان دونوں پر غلبہ پانا چاہتا ہے۔اس گٹھ جوڑ کے ذریعے بھارت افغانستان میں بھی اپنا اثر ورسوخ بڑھا کر پاکستان کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی کوشش کر رہا ہے،جہاں امریکہ نے مبینہ طور پر ایران سے پاکستان میں داخل ہونے والے افغان طالبان راہنما ملّا اختر منصور کو پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ڈرون حملے میں نشانہ بناکر افغان مسئلے پر چار فریقی مذاکرات کو سبوتاژ کرکے وقتی طور پر افغانستان میں پاکستان کی اہمیّت کم کرنے کی کوشش کی اوربھارت نے افغانستان کے ساتھ مل کر ایران کے ساتھ چابہار بندرگاہ معاہدے پر دستخط کرکے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے اور گوادر بندرگاہ کے خلاف عملی طور پر اپنی مہم کو مہمیز دی ۔نیز بھارت امریکہ کے تعاون سے اہم بین الاقوامی اداروں کی رکنیتیں حاصل کر کے عالمی سیاست میں اپنا اثرورسوخ بھی قائم کرنا چاہتا ہے۔خطّے کے تیزی سے بدلتے ہوئے یہ حالات پاکستان کے لئے نہایت مشکلات پیدا کر رہے ہیں ،وہ کچھ اپنی غلطیوں اور کچھ عالمی سازشوں کا شکار ہے اور بھارت ان حالات سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کی کوششیں کر رہا ہے جس کا اظہار بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خطّے کے مختلف ممالک کے حالیہ دوروں کے دوران اپنی تقریروں میں پاکستان مخالف اسلوب اختیار کرنے سے مسلسل ہو رہا ہے۔

پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ڈائینامک شفٹ لینے کا وقت آگیا ہے،عالمی سیاست کا یہ نیا دور پاکستان کے لئے نئے چیلنجز لا رہا ہے جس سے نمٹنے کے لئے حقیقت پسندانہ اور انتہائی فعال خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے۔بے شک یہ ایک مشکل وقت ہے لیکن اس صورتحال سے نکلنے کے لئے کئی آپشنز موجود ہیں۔بھارت چابہار کے بعد اب بنگلہ دیش کے ساتھ بھی اس کی پائرہ بندرگاہ کو ترقی یافتہ بنانے کے لئے معاہدہ کرنا چاہتا ہے، اس صورتحال میں پاکستان کو اپنی بندرگاہوں اورمارا،گڈانی اور پسنی کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنا چاہئے۔ہمارے پالیسی سازوں کو اسلامی دنیا میں نہایت متحرک سفارتکاری کرنی چاہئے اور اسلامی ممالک کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہئے۔ اس کے علاوہ یورپ پاکستانی ڈپلومیسی کے لئے ایک نہایت مفید میدان ثابت ہوسکتا ہے جہاں بین الاقوامی سیاست کے کئی بڑے بڑے فیصلے ہوتے ہیں، چین کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط کرنے اور روس کے ساتھ تعلقات کے ایک نئے اور خوشگوار دور کے آغازکو دوام دینا چاہئے لیکن یہ تعلقات امریکہ کی قیمت پر نہیں ہونے چاہئیں ، امریکہ کے ساتھ تعلقات دوبارہ معمول پر لانے کے لئے ہر ممکن لیکن باوقار طریقہ اختیارکرنا ہی بہترین پالیسی ہوگی

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Worldroof Media posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Worldroof Media:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share