04/09/2023
نیشنل ہائی وے پولیس کے اہلکار اپنے بچوں کو حرام کھلا رہے ہیں۔
نیشنل ہائی وے پولیس کا باوا آدم ہی نرا لہ ہے ، فروٹ فروش اگر 150 روپے کلو آم دے تو اس کے وارے نیارے ، اگر انکار کر دے تو اس کی ریڑھی ٹریفک میں رکاوٹ کا سبب بن جاتی ہے لیکن قصور نیشنل ہائی وے پولیس کا نہیں جب حکمران ہی چور اور ڈکیت ہوں ، تو ان باوردی راہزنوں اور بھتہ خوروں کو ، کون پوچھے گا
نیشنل ہائی وے پولیس کی یہ واردات میرے گھر کے سامنے ہوئی ۔ نیشنل ہائی وے پولیس کی دو گاڑیوں میں ہائی وے پولیس کے اہلکار فروٹ فروش سے کچھ تقاضہ کر رہے تھے فروٹ فروش کے ہاتھ میں ریٹ لسٹ تھی میں کچھ فاصلے پر تماشہ دیکھتا رہا ، ان کے جانے کے بعد میں نے فروٹ فروش سے پوچھا تو کہنے لگا ، آم 150 روپے کلو مانگ رہے تھے جو کہ میری خرید ہی نہیں۔ میں نے انکار کیا تو جاتے ہوئے کہنے لگے تمہاری ٹیلہ ٹریفک میں رکاوٹ ہے ہٹاﺅ یہاں سے ،
کھاریاں میں شہر کی گنجان آباد ی سے باہر جی ٹی روڈ کے اطراف میں لوڈر رکشوں میں فروٹ سبزی کے سٹال لگائے محنت کش روزی کما تے ہیں ، لیکن نیشنل ہائی وے پولیس کا باوردی بھتہ مافیا انہیں پریشان کئے ہوئے ہے ، جبکہ شہر بھر میں جی ٹی روڈ کے اطراف میں فروٹ سبزی فر وشوں کے سٹال لگے ہیں جو ٹریفک میں رکاوٹ کا سبب ہیں ، لیکن ان سے نیشنل ہائی وے کے ” بس بے “ کے ٹھیکیدار ب بھتہ لیتے ہیں ۔ اس لئے وہ ٹریفک میں رکاوٹ کا سبب نہیں ،
کھاریاں شہر میں ، جی ٹی روڈ کے اطراف میں ، رکشوں اور خوانچہ فروشوں کی بھر مار کی وجہ سے شہریوں کا پیدل گذرنا تک محال ہے ، گرلز کالج کے سامنے ٹریفک جام رہتی ہے لیکن اندھر نگری چوپھٹ راج میں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ، نیشنل ہائی وے پولیس کے اہلکار ، شہر سے باہر جہاں چاہیں ٹرکوں اور موٹر سائیکل سواروں کے چالان کے لئے کھڑے ہو جاتے ہیں ، جابر حکمران کے ستائے ہوئے مجبور محنت کش پاکستانیوں کے جیب پر ڈاکہ ڈالتے ہوئے نیشنل ہائی وے پولیس کے اہلکارجانے کیوں نہیں سوچتے کہ وہ اپنے بچوں کو حرام کھلا رہے ہیں۔
--