![!عرصہء ہجر میں آیا ہے جنم دن اُس کااور میں ہوں کہ بہت دور پڑا ہوں اُس سےہائے پسماندگیء کارِ محبت ہائےکس طرح نذر کروں تح...](https://img4.medioq.com/835/324/571201318353241.jpg)
16/01/2023
!
عرصہء ہجر میں آیا ہے جنم دن اُس کا
اور میں ہوں کہ بہت دور پڑا ہوں اُس سے
ہائے پسماندگیء کارِ محبت ہائے
کس طرح نذر کروں تحفہء جاں اُس کے حضور
تیرے پسماندہ کو اک لمحہء اظہار کی خیر
کاش اس وقت کے کیسے سے عطاء ہوجاتی
وہ سیہ آنکھیں در خستہ سے لپٹی ہوں گی
اور آہٹ کی تمنا سے مچلتے ہوئے کان
اُس کی قندیل کے گرتے ہوئے موٹے آنسو
کہہ رہے ہوں گے ہمیں پھونک سے روکا جائے
اُس کے ہونٹوں پہ تبسم تو نہیں ہے امشب
اور گلو خشک ہے گالوں پہ نمی ہے شاید
اُس کی دنیا میں ہمیشہ کی طرح آج کی رات
مجھ سے ہجرت زدہ شاعر کی کمی ہے شاید
میری دوشیزہء نوخیز مبارک ہو تجھے
23ویں سال کی اِس پہلی شبِ ہجر کا ہار
میں نے دینی تھی اُسے عمر درازی کی دعا
وہ محبت کے اسیروں میں کھڑی ہے آصف
اجنبی شہر کی بوسیدگی کہتی ہے مجھے
ایسی رخصت سے ہزیمت ہی بھلی ہے آصف
آصف محمود