08/10/2022
یہ سفید داڑھی ٹوپی والے بابا جی فقیر گل صاحب ہیں، آج صوابی کی عدالت میں بابا جی نے فائرنگ کر کے اپنے بیٹے کے قاتلوں کو قتل کر دیا.
فقیر گل قتل نہ کرتا تو اور کیا کرتا؟ پانچ سال پہلے دو افراد نے اس کے جوان بیٹے کو سب کے سامنے قتل کیا. فقیر گل پچھلے پانچ سال سے تھانے کچہریوں عدالتوں کے چکر کاٹ رہا ہے. شدید سردی اور سخت دھوپ میں ذلیل و خوار ہو رہا ہے اور عدالتی نظام میں انصاف کی امید اگلے دس سال تک نہیں.. ہر مہینے پیشی کی تاریخ ملتی ہے اور ہر مہینے قاتل فقیر گل کا مذاق اڑاتے جاتے ہیں.
آج فقیر گل نے دونوں قاتلوں کو عدالت میں گولی مار کر قانون انصاف کا مذاق اڑا دیا..
سپریم کورٹ سے لے کر نیچے بیٹھے تمام ججوں کو فقیر گل کا یہ تھپڑ اپنے منہ پر محسوس کرنا چاہیے، اگر تھوڑی سی غیرت بچی ہو.
فقیر گل نے جو کیا عین پاکستانی قانون و ائین کے اندر کیا کیونکہ جب عدالتیں اور قانون اپ کو تحفظ و انصاف نا دے سکے تو یہ آپ کا حق ھے کہ اپ اپنے لئے انصاف اور اپنا حق چھین سکے۔
یااللہ پاکستان کی حفاظت فرما، سب کی عزتیں محفوظ فرما
#