ABC URDU

ABC URDU ABC URDU

02/01/2024

کہا جاتا ہے کہ لاڑکانہ کے پرانے لوگوں کو آج بھی ذوالفقار علی بھٹو اور ایک درویش صفت فقیر شخص جمعہ فقیر کی دوستی یاد ہے،

یہ واحد شخص تھا جو بھٹو صاحب سے مذاق بھی کرتا تھا اور طنزیہ جملے بھی کس دیتا تھا،

جمعہ فقیر ذات کا سومرو اور تعلقہ قمبر کے ایک گاؤں کور سلیمان کا تھا، مگر قمبر چھوڑ کر لاڑکانہ میں رہنے لگا تھا،
اکثر لاڑکانہ کی گلیوں اور رستوں پر اپنے گدھے کے ساتھہ نظر آتا تھا،

جمعہ فقیر کا یہ معمول تھا کہ وہ روزانہ گوشت مارکیٹ جاتا اور وہاں کے تمام ذبح کئے گئے جانوروں کی باقیات اپنے گدھے کے گودھڑوں میں ڈالتا اور پھر لاڑکانہ کے آوارہ کتوں کو وہ یہ چھیچھڑے اور باقیات کھلاتا اس طرح وہ کتے بھی جمعہ فقیر کے گرویدہ ہوگئے تھے اور وہ
فقیر جہاں جاتا اس کے پیچھے پیچھے چلتے تھے۔

ذوالفقار قادری لکھتے ہیں کہ ایک بار میں نے اسے ایک چائے کا کپ دیا تو کہنے لگا 'کس خوشی میں چائے پلا رہے ہو؟‘ تو قادری صاحب نے کہا کہ فقیر! امام کی سبیل ہے, تو جمعہ فقیر نے کہا

اماموں سے کیسا حساب، لا دے۔

اپنی دھن میں مگن فقیر کی باتیں صوفیانہ رنگ میں رنگی ہوتی تھیں ایسی گفتار عام آدمی سے ممکن نہیں ہوتی۔
ذوالفقار علی بھٹو سے ان کی دوستی کا تعلق اس وقت قائم ہوا جب بھٹو صاحب پاکستان کے وزیر خارجہ تھے،

جمعہ فقیر خود چل کے المرتضیٰ نہیں گیا تھا بلکہ بھٹو خود چل کر اس فقیر کو دوست بنانے کےلئے اس کے پاس گیا تھا۔

قصہ کچھہ یوں تھا کہ کسی نے بھٹو صاحب سے کہا کہ لاڑکانہ شہر میں ایک فقیر ایسا ہے جس کی باتوں میں کمال کی دانائی چھپی ہے تو بھٹو صاحب کو بہت تجسس ہوا اور انہوں نے فقیر کو اپنے گھر لانے کیلئے اپنے کارندوں کو بھیج دیا،جب کارندوں نے اسے کہا کہ بھٹو صاحب آپ کو بلا رہے ہیں تو اس نے کہا کہ میں کوئی بھٹو کا نوکر ہوں جو اسکے کہنے پہ چلا جاؤں، میں نہیں جاتا ان کے پاس،

بھٹو صاحب کو جب نوکروں نے بتایا کہ وہ ایسا کہہ رہا ہے تو بھٹو صاحب اسی وقت گاڑی میں بیٹھہ کر جمعہ فقیر سے ملنے پڑے۔

جمعہ فقیر بھٹو کو کینیڈی مارکیٹ میں ایک پیپل کے درخت کے نیچے اپنے گدھے کو گھاس کھلانے میں مشغول ملا، بھٹو صاحب گاڑی سے نیچے اترے اور فقیر کے پاس پہنچے تو فقیر نے دیکھتے ہی کہا 'بھٹو کیسے بھول پڑے ہو ؟ ‘تو بھٹو صاحب نے جواب دیا کہ 'فقیر حاضری کیلئے آیا ہوں‘

فقیر نے جواب دیا کہ میں کوئی استادِ ہوں جو حاضری بھرنے میرے پاس آئے ہو؟

بھٹو صاحب نے کہا، چلیں یار دوستی کر لیتے ہیں، جمعہ فقیر نے کہا، دوستی رکھنا آسان ہے نبھانا بہت مشکل ہے۔

اس یر بھٹو صاحب نے کہا تم دوستی رکھ کر تو دیکھو، باقی تم مرضی کے مالک ہو،

اپنے گدھے کے ساتھہ بیٹھے جمعہ فقیر نے کہا کہ میرے در پر چل کے آئے ہو، یوں خالی ہاتھہ لوٹانا مناسب نہیں اور اس طرح گلیوں میں گھومنے والے اس فقیر کی ذوالفقار علی بھٹو سے دوستی ہوگئی۔

جمعہ فقیر سے بھٹو کبھی کبھار وقت نکال کر ملنے آتا رہا اور یوں دونوں کی دوستی پروان چڑھنے لگی، جب بھٹو صاحب پاکستان کے وزیراعظم بنے تو المرتضیٰ کو وزیراعظم ہاؤس کا درجہ دے دیا گیا، وزیراعظم بننے کے بعد بھٹو فقیر سے ملنے آیا اور فقیر سے کہا میرے حق میں دعا کرو،
فقیر نے کہا ’لگتا ہے وزیراعظم بن کر خوش مطمٔن نہیں ہو،
چلو پھر یہ کرتے ہیں کہ تم میرے گدھے پر بیٹھہ کر جمعہ بنو،
میں بھٹو بنتا ہوں.

بھٹو نے کہا مجھے منظور ہے مجھے اپنا گدھا دو،
کئی وزیر مشیر بھی ساتھہ تھے جو یہ ساری گفتگو سن رہے تھے.

اچانک فقیر نے کہا
بھٹو ! میں تجھے اپنا گدھا نہیں دوں گا میرے پاس بس یہ ایک ہی گدھا ہے تمہارے پاس پہلے سے ہی بہت گدھے موجود ہیں،

پہلے انہیں تو سنبھال لو یہ سنتے ہی بھٹو صاحب کی بے اختیار ہنسی نکل گئی اور ہنستے ہنستے دوہرے ہوگئے اس وقت وہاں موجود سارے افسران کے چہرے دیکھنے کے قابل تھے۔

بھٹو صاحب وزیراعظم بننے کے بعد جب بھی لاڑکانہ آتے وقت نکال فقیر سے ملنے ضرور آتے،

جمعہ فقیر کا کوئی مستقل ٹھکانہ نہیں تھا۔ بس بھٹو صاحب پتہ کرتے کہ فقیر کہاں ملے گا وہاں پہنچتے اور گھڑی بھر ملتے ضرور تھے،

جمعہ فقیر کا آخری ٹھکانہ قبرستان میں بنی ایک جھونپڑی تھی بھٹو نے فقیر سے کہا تمہیں گھر بنوا کر دیتا ہوں، فقیر بہت جلال میں آگیا اور کہنے لگا آج بول دیا ہے آئندہ بولا تو تمہاری میری یاری ختم،
ایک بار بھٹو صاحب موئن جو دڑو کے ائرپورٹ پر اترتے ہی بولے کہ جمعہ فقیر سے ملنا ہے، پروٹوکول والے وہ روٹ لیں جہاں جمعہ فقیر کے ملنے کے امکانات ہوں، قافلہ چلا اور بلآخر جمعہ فقیر باقرانی روڈ پر اپنے گدھے کے ساتھ نظر آگیا، بھٹو صاحب اس سے ملے اور کہا فقیر آج رات کا کھانا میرے ساتھہ کھاؤ، فقیر بولا ایک شرط پر کھانا ہم دونوں اکیلے میں کھائیں گے بھٹو نے پوچھا وہ کیوں؟
فقیر بولا یہ جو تمہارے آدمی ساتھہ ہوتے ہیں بڑے بھوکے ہیں سارا یہ کھا لیں گے اور ہم دونوں کے حصے میں ہڈیاں ہی آئیں گی،

بھٹو نے یہ بات سنتے ہی قہقہہ لگایا اور بولے آپ کی شرط منظور ہے تو فقیر نے کہا ایک اور بھی شرط ہے،

سستے میں جان نہیں چھوٹے گی، تم اور میں کھانا کھائیں ،لیکن میرے گدھے نے کیا قصور کیا ہے؟ کیا اس کا پیٹ نہیں ہے؟

بھٹو نے کہا منظور ہے فقیر منظور ہے،
دعوت سے ایک گھنٹہ پہلے بھٹو صاحب نے اس وقت کے ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ خالد احمد کھرل اور ایس پی محمد پنجل جونیجو کو احکامات دئیے کہ جمعہ فقیر کو المرتضیٰ لایا جائے۔ ڈپٹی کمشنر اور ایس پی نے ڈی ایس پی عنایت اللہ شاہانی سے کہا کہ جمعہ فقیر کو ڈھونڈو اور اسے پروٹوکول میں المرتضیٰ لیکر آؤ جب ڈی ایس پی جمعہ فقیر کو ڈھونڈنے میں کامیاب ہوئے تو فقیر نے اکیلے جانے سے انکار کردیا اور کہنے لگا، ہم دونوں کی دعوت ہے ورنہ جاؤ میں نہیں چلتا افسران بہت پریشان ہوگئے اور یہ بات بھٹو تک پہنچ گئی، جس پر بھٹو صاحب نے کہا جیسا جمعہ فقیر بولتا ہے ویسے ہی کیا جائے اور اس طرح جمعہ فقیر نے بھٹو صاحب کے ساتھہ اکیلے میں دعوت کھائی اور اپنے گدھے کو بھی خوب گھاس کھلائی
لاڑکانہ کے اس درویش فقیر نے آخر کار سن 1990ء میں یہ جہاں چھوڑ دیا اور یوں ایک لازوال دوستی اپنے انجام کو پہنچی!

اے بی سی اردو کی جانب سے آپ کو نیا سال مبارک ہو اور اس سال کیلئے آپکے لیے نیک تمنائیں!
01/01/2024

اے بی سی اردو کی جانب سے آپ کو نیا سال مبارک ہو اور اس سال کیلئے آپکے لیے نیک تمنائیں!










دنیا میں الیکٹرک کاروں کی پہلی پیداوار سن 1884ء میں ہوئی تھی، سن 1900ء میں تیار ہونے والی کاروں کا ایک تہائی حصہ الیکٹرک...
01/01/2024

دنیا میں الیکٹرک کاروں کی پہلی پیداوار سن 1884ء میں ہوئی تھی،
سن 1900ء میں تیار ہونے والی کاروں کا ایک تہائی حصہ الیکٹرک تھا اور یہ کہ سن1920ء میں فورڈ انجن کے متعارف ہونے کے بعد الیکٹرک کاروں کی پیداوار بند ہو گئی تھی، جس میں تیل سے ماخوذ استعمال ہوتا ہے،
پہلی ہائبرڈ الیکٹرک کار سن1898ء میں تیار کی گئی تھی،
مرسڈیز نے سن1906ء میں ایک الیکٹرک کار تیار کی تھی اور پہلا الیکٹرک ٹرک سن1917ء میں انگلینڈ میں تیار کیا گیا تھا!



ادھر آسٹریلیا میں فلسطینی مسلمانوں سے متاثر ہو کر 30 آسٹریلوی خواتین نے اسلام قبول کر لیا ہے،میلبورن میں واقع میڈو ہائٹس...
31/12/2023

ادھر آسٹریلیا میں فلسطینی مسلمانوں سے متاثر ہو کر 30 آسٹریلوی خواتین نے اسلام قبول کر لیا ہے،
میلبورن میں واقع میڈو ہائٹس مسجد میں اس پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے!




مانا جاتا ہے کہ کوالہ آسٹریلیا کی قدیم زبان ایوریجن کا لفظ ہے جسکا مطلب ہے پانی نہ پینے والا جانور،کوالہ کا تعلق جانوروں...
28/12/2023

مانا جاتا ہے کہ کوالہ آسٹریلیا کی قدیم زبان ایوریجن کا لفظ ہے جسکا مطلب ہے پانی نہ پینے والا جانور،
کوالہ کا تعلق جانوروں کے اس نسلی گروپ سے ہے جس میں ریچھ اور کینگرو شامل ہیں،

کوالہ اگرچہ ریچھ سے زیادہ مشابہت رکھتا ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ بنیادی طور پر کینگرو کے زیادہ قریب ہے،
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دنیا کا کوئی جاندار پانی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا تو اس میں کون سی ایسی خاصیت ہے کہ یہ ساری زندگی پانی کے بغیر گزار دیتا ہے؟



الفاظ کا چناؤ کرنے والوں میں یہ 'بدصورت' لفظ کس قدر سفاک شخص نے تخلیق کیا ہوگا؟کائنات میں تو ہر کوئی دلنشیں اور دلچسپ ہے...
27/12/2023

الفاظ کا چناؤ کرنے والوں میں یہ 'بدصورت' لفظ کس قدر سفاک شخص نے تخلیق کیا ہوگا؟
کائنات میں تو ہر کوئی دلنشیں اور دلچسپ ہے،

شاید اس نے سوچا ہی نہیں ہوگا کہ یہ لفظ کسی کے نازک سے دل کو روند بھی سکتا ہے، یہ کسی کے جذبات کو کچل بھی سکتا ہے، یہاں تو ہر شخص قابلِ عزت اور قابلِ محبت ہے!


کیا آپ جانتے ہیں کہ لافانی جیلی فش واحد معلوم مخلوق جو ہمیشہ زندہ رہ سکتی ہے؟جی ہاں بحرۀ روم میں پائی جانے والی جیلی فش ...
26/12/2023

کیا آپ جانتے ہیں کہ لافانی جیلی فش واحد معلوم مخلوق جو ہمیشہ زندہ رہ سکتی ہے؟

جی ہاں بحرۀ روم میں پائی جانے والی جیلی فش کی ایک چھوٹی سی نسل جسکا نام Turritopsis dohrnii ہے اس جیلی فش کو لافانی جیلی فش بھی کہا جاتا ہے،

یعنی کہ یہ جیلی فش حیاتیاتی طور پر کبھی نہیں مرتی لیکن اسے قتل کر کے ختم کیا جا سکتا ہے، اس جیلی فش میں کچھ ایسے صلاحیتیں موجود ہیں، یعنی جب یہ زخمی ہو، فاقہ زدہ ہو، پانی کا درجہ حرارت تبدیل ہو رہا ہو یا بڑھاپے میں پہنچ چکی ہو تو یہ خود کو دوبارہ جوانی کی حالت میں لا سکتی ہے!



ادھر پشاور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کا الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ح...
26/12/2023

ادھر پشاور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کا الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کر دیا ہے!


مانا جاتا ہے کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح تاریخ ساز شخصیت کے مالک ہونے کیساتھ ساتھ ایک بڑے لیڈر بھی تھے، محمد...
25/12/2023

مانا جاتا ہے کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح تاریخ ساز شخصیت کے مالک ہونے کیساتھ ساتھ ایک بڑے لیڈر بھی تھے،

محمد علی ہر فورم پر کشمیریوں اور فلسطینیوں کیلئے آواز بلند کرتے رہے اور پاکستانی عوام کو ان دونوں مظلوم قوموں کی محرومیوں کا احساس دلاتے رہے،
پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح کی 147 ویں برسی کے موقع پر اے بی سی اردو اس عظیم لیڈر کو خراج تحسین پیش کرتا ہے!



براعظم انٹارکٹکا کے بارے میں حیرت انگیزحقائق1۔ انٹارکٹکا دنیا کا سب سے سرد ترین براعظم ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کا سب سے خ...
24/12/2023

براعظم انٹارکٹکا کے بارے میں حیرت انگیزحقائق

1۔ انٹارکٹکا دنیا کا سب سے سرد ترین براعظم ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کا سب سے خشک ترین براعظم بھی ہے اور دنیا کی سب سے تیز ترین ہوائیں بھی یہیں چلتی ہیں، یہاں پر بعض علاقوں میں 320 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلتی ہوئی ریکارڈ کی گئی ہیں۔

2۔ انٹارکٹکا یونانی لفظ Antarktikos سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے آرکٹک کے مدمقابل۔

3۔ براعظم انٹارکٹکا 98 فیصد برف سے ڈھکا ہوا ہےاور یہاں کوئی باقاعدہ و مستقل انسانی بستی بھی نہیں۔

4۔ انٹارکٹکا دنیا کا انتہائی جنوبی براعظم ہے،جہاں قطب جنوبی واقع ہے۔ یہ دنیا کا سرد ترین ہے، یہاں کا درجہ حرارت منفی 93.2 ڈگری ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔

5۔ یہاں کا سب سے زیادہ درجہ حرارت جو ریکارڈ کیا گیا ہے وہ 14.5 ڈگری ہے۔

6۔ اس براعظم کی اوسط بلندی بھی تمام براعظموں سے زیادہ ہے۔

7۔ 14.425 ملین مربع کلومیٹر کے ساتھ انٹارکٹکا یورپ اور آسٹریلیا کے بعددنیا کا تیسرا سب سے چھوٹا براعظم ہے۔

8۔ اس براعظم کو پہلی بار روسی جہاز راں 'میخائل لیزاریف' اور فابیان گوٹلیب وون بیلنگشاسن نے سن 1820ء میں اتفاقی طور پر دریافت کیا تھا، سن 1820ء سے پہلے اس براعظم کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہ تھا۔

9۔ سن 1959ء میں 12 ممالک کے درمیان معاہدہ انٹارکٹک پر دستخط ہوئے جس کی بدولت یہاں عسکری سرگرمیاں اور معدنیاتی کان کنی کرنے پر پابندی عائد کی گئی اور سائنسی تحقیق اور براعظم کی ماحولیات کی حفاظت کے کاموں کی حوصلہ افزائی کی گئی۔

10۔ ہر سال موسم گرما میں دنیا بھر سے آنے والے سائنسدانوں کی تعداد 4 ہزار سے زائد ہوجاتی ہے جو انٹارکٹکا پر موجود مختلف تحقیقی کام انجام دیتے ہیں جبکہ موسم سرما میں یہ تعداد ایک ہزار رہ جاتی ہے۔

11۔ انٹارکٹکا کی بلند ترین چوٹی ونسن ماسف ہے جس کی بلند 4987 میٹر یا 16362 فٹ ہے، یہ دنیا کا سرد ترین مقام ہے اور سب سے کم بارش بھی یہیں ہوتی ہے۔

12۔ اس مقام پر کم سے کم درجۂ حرارت منفی 80 سے منفی 90 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے اور موسم گرما میں ساحلی علاقوں پر زیادہ سے زیادہ درجۂ حرارت بھی 5 سے 13 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔ کم بارشوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قطب جنوبی پر بھی سال میں 10 سینٹی میٹر 4 انچ سے کم بارش گڑتی ہے۔

13۔ انٹارکٹکا کی برف کی شیٹ دنیا کا سب سے بڑا برف کا مجموعہ ہے۔

14۔ دنیا کا 70 فیصد صاف پانی اسی براعظم میں موجود ہے۔

15۔ ایک اندازے کے مطابق اگر اس براعظم کی تمام برف پگھل جائے تو سمندر کا سی لیول سولہ فٹ تک بڑھ سکتا ہے۔

16۔ آپ کو یہ جان کر ضرور حیرانگی ہوگی کہ انٹارکٹکا کی برف کی اوسط موٹائی ڈیڑھ (1.6) کلومیڑ سے بھی زیادہ ہے۔
17۔ براعظم انٹارکٹکا کا رقبہ امریکہ سے ڈیڑھ گنا زیادہ ہے۔

18۔ دنیا کا سب سے بڑا پہاڑی سلسلہ بھی براعظم انٹارکٹکا میں ہی واقع ہے۔ اس پہاڑی سلسلے کو Transantarctic Mountains کہتے ہیں، یہ پہاڑی سلسلہ 3500 کلومیٹر طویل ہے۔

19۔ انٹارکٹکا کے ساؤتھ پول پر سب سےپہلے ناروے سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح نے 14 دسمبر 1911ء کو قدم رکھا تھا۔

20۔ براعظم انٹارکٹکا میں اس وقت 30 ممالک کے 80 سے زائد ریسرچ سٹیشن بنے ہوئے ہیں۔

21۔ برطانیہ کی مہم جو اور موسمیات کی ماہر 'فلیسٹی آسٹن' دنیا کی پہلی خاتون تھیں جس نے اس براعظم کو سکائی بورڈ پر پار کیا تھا، اس خاتون نے 2011 کے اواخر اور 2012ء کی شروعات کے دنوں میں یہ ریکارڈ 1744 کلومیڑ کا فاصلہ طے کرکے کیا۔ اس فاصلے کو طے کرنے میں ان کو 59 دن لگے تھے۔

22۔ موسم سرما میں شمالی انٹارکٹکا کے بعض علاقوں میں کئی ہفتوں تک سورج نہیں نکلتا اور مکمل طور پر وہاں اندھیرا رہتا ہے اور یہ رات کئی ہفتوں پر محیط ہوتی ہے، اسی طرح موسم گرما میں کئی ہفتوں تک سورج غروب ہی نہیں ہوتا۔

23۔ اس براعظم پر پینگوئن بہت زیادہ تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ لیکن کثرت کے لحاظ اس براعظم میں سب سے زیادہ تعداد جس جاندار کی ہے وہ ایک قسم کے کیچوے ہیں جن کو nematode worm کہا جاتا ہے۔

24۔ انٹارکٹکا کی زمین بالکل بنجر ہے یہاں پر کوئی درخت یا پودہ موجود نہیں، ہاں انٹارکٹکا کے اردگرد کے کچھ علاقوں میں دو اقسام کے پھولوں کی موجودگی کا پتہ چلا ہے۔

25۔ آپ جانتے ہیں ٹائی ٹینک کا جہاز بھی ایک آئس برگ سے ٹکرا کر تباہ ہوگیا تھا، آج تک کا سب سے بڑا آئس برگ بھی انٹارکٹکا میں ہی ریکارڈ کیا گیاہے، آئس برگ سمندر میں تیرتے ہوئے برف کے ٹکڑے کو کہتے ہیں، جو کہ برف کے پگھلنے کی وجہ سے جزیرے سے علیحدہ ہوکر سمندر میں تیرنے لگتا ہے، انٹارکٹکا میں سب سے بڑا آئس برگ مارچ 2000ء میں دیکھا گیا تھا، جس کی لمبائی 270 کلومیڑ اور چوڑائی 40 کلومیٹر تھی!



وادیء کشمیر کے بھارت نواز سابق وزیراعلی  فاروق عبداللہ نے بھارت کی مرکزی حکومت کو نشانے پہ لیتے ہوئے سوال پوچھا ہے کہ جم...
23/12/2023

وادیء کشمیر کے بھارت نواز سابق وزیراعلی فاروق عبداللہ نے بھارت کی مرکزی حکومت کو نشانے پہ لیتے ہوئے سوال پوچھا ہے کہ جموں وکشمیر کا امن کب لوٹے گا؟


پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ نے غیر مناسب فیصلہ دیا ہے،سائفر کیس میں بانی چیئ...
22/12/2023

پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ نے غیر مناسب فیصلہ دیا ہے،
سائفر کیس میں بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف ابھی تک کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں، سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے!



سابق پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ انکی نظر میں عمران خان پر بنائے گئے مقدمات جعلی ہیں،اور وہ سمجھتے ہی...
22/12/2023

سابق پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ انکی نظر میں عمران خان پر بنائے گئے مقدمات جعلی ہیں،
اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان کو اب ختم کر دینا چاہیئے!



زمین پر کیے جانے والے تازہ ترین لیزر تجربوں کے بعد سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ بڑے بڑے لینسز کی مدد سے سورج کی روشنی کو اس...
21/12/2023

زمین پر کیے جانے والے تازہ ترین لیزر تجربوں کے بعد سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ بڑے بڑے لینسز کی مدد سے سورج کی روشنی کو استعمال کرتے ہوئے چاند کی مٹی کو چاند پر سڑکیں اور لینڈنگ پیڈز بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکے گا،
سائنسدانوں نے تجربے میں مختلف شدت کی لینز شعاعوں کا استعمال کیا جس میں انہیں معلوم ہوا کہ وہ تکون اور 9.8 انچ چوڑے اور تقریبا ایک انچ موٹے اندر سے کھوکھلے ٹائلز بنا سکتے ہیں،

سائنسدانوں کے مطابق چاند پر طاقتور شعاعیں بنانے کے لیے سورج کی روشنی کو فوکس کرنے کی بابت 5.7 فٹ قطر کے لینز کی ضرورت ہو گی۔
سائنسدانوں نے یہ تجربہ بھی کیا کہ کیا سورج کی روشنی چاند کی مٹی کو پگھلا کر چٹانوں کی سلوں میں بدل سکتی ہے۔
جرمنی کی ایلین یونیورسٹی کے ایرو سپیس کے سربراہ ژاں کارلوس کا کہنا تھا کہ اس طریقے سے ٹائلز کو چاند پر سادہ آلات کی مدد سے نسبتا کم وقت میں بنایا جا سکے گا!



کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ستاروں کے رنگ مختلف کیوں ہوتے ہیں؟مانا جاتا ہے کہ ستاروں کے مختلف رنگ ان میں موجود مختلف عناصر کی...
21/12/2023

کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ستاروں کے رنگ مختلف کیوں ہوتے ہیں؟

مانا جاتا ہے کہ ستاروں کے مختلف رنگ ان میں موجود مختلف عناصر کی وجہ سے ہوتے ہیں،

نئے ستاروں میں ہائیڈروجن گیس کے ایٹم مل کر ہیلئم بنا رہے ہوتے ہیں, وقت گزرنے کے ساتھ ہیلئم زیادہ اور ہائیڈروجن کم ہوتی جاتی ہےاور پھر جب ہیلئم بہت زیادہ ہو جائے تو ہیلئم اور ہائیڈروجن یا ہیلئم اور ہیلئم کے ایٹم جڑنے لگتے ہیں، جس سے زیادہ بھاری عناصر بنتے ہیں اور ان سے نکلنے والی روشنیوں کا رنگ مختلف ہو جاتا ہے۔

اسی طرح بہت زیادہ بڑی جسامت والے ستاروں میں زیادہ بھاری عناصر مثلا دھاتوں کے ایٹم بنتے ہیں جن کی وجہ سے رنگت مختلف ہو جاتی ہے، سائنسدان ستارے سے آنے والی روشنی کو دیکھ کر بتا سکتے ہیں کہ اس میں کون سے عناصر موجود ہیں،

اس کے علاوہ سیاروں کے رنگ بھی وہاں موجود کیمیکلز کی وجہ سے مختلف نظر آتے ہیں جیسے مریخ صاف آسمان پر واضح سرخ چمکتا ہے کیونکہ اس کی مٹی میں زنگ آلود لوہے کی مقدار زیادہ ہے اور زہرہ کی فضا میں سلفیورک ایسڈ اور کاربن ڈائی آکسائیڈ زیادہ ہے اسلیے ہلکے پیلے رنگ کا محسوس ہوتا ہے!



نظر بند سابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے  پاکستان کے آمدہ انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے!
20/12/2023

نظر بند سابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کے آمدہ انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے!



20/12/2023

برصغیر میں ذات پات کا ارتقاء

ہندوستان،بھارت اور انڈیا،
ہندوستان ایک بہت وسیع و عریض خطہ ہے جہاں بے شمار تہذیبیں،مذاہب، نسلیں،قومیں۔اور زبانیں پائی جاتی ہیں،

یہ وسیع و عریض خطہ اپنی تاریخ کا بہت کم عرصہ ایک سیاسی اکائی کے طور پر قائم رہا ہے، تاریخ کے بیشتر ادوار میں یہاں چھوٹے چھوٹے راجواڑے قائم رہے، قدیم دور میں کسی بادشاہ کے لیے اس وسیع و عریض خطے کا نظم ونسق سنبھالنا اور اسے ایک سیاسی اکائی کی صورت دینا بہت مشکل کام تھا,
یہ خطہ کہیں ناموں سے مشہور ہوا اور آج بھی عام لوگوں میں اسے بھارت، ہندوستان اور انڈیا کے ناموں سے جانا جاتا ہے،

یہ نام کیونکر اور کیسے پڑے اور انکی تاریخ کیا کہتی ہے؟

ہندو تاریخ کے مطابق براہمہ کے دو بیٹے تھے وچھ اور اوتر
وچھ سے سورج پیدا ہوا اور اوتر سے سوم یعنی چاند,ل، یہ دونوں کھشتری تھے, یہیں سے سورج بنسی اور چندربنسی کی راجہ اکچھوا کے عہد میں ابتداء ہوئی تھی،
چندربنسیوں میں پہلا راجہ اکچھوا تھا جو سلطنت اجودھیا کا بانی تھا، اکچھوا کی چھتیس نسلوں کے بعد رام چندرجی پیدا ہوئے، رام چندرجی کے ایک بھائی کا نام 'بھرت' تھا جو بعد ازاں بہت بڑی سلطنت کا راجہ بنا اسی راجہ کی نسبت سے بھارت کا نام پڑ گیا،

ہندوستان اور انڈیا

انڈیا انگریزی زبان کا لفظ ہے، ہندوستان کو انڈیا کا نام انگریزوں یا پھر دیگر مغربی اقوام کا عطا کردہ ہے،

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ملک ہندوستان سے انڈیا کیسے بنا؟

یہ کمال انگریزی زبان اور اسکے لہجے کی وجہ سے جڑا ہوا ہے،
انگریزوں سے بہت پہلے یہاں عرب آئے تھے اور بعد ازاں دوسرے مسلمان فاتحین عرب چونکہ اس خطے سے نزدیک تر تھے، اسلیے وہ اس سے اچھی طرح واقف بھی تھے،
عرب ہی وہ پہلے لوگ تھے جو تجارت کے ذریعے بھارت کے مصالحہ جات پوری دنیا میں لے جاتے تھے،
ہندوستان میں انگریز اور دوسری مغربی اقوام کی آمد کی وجہ بھی یہی مصالحہ جات تھے جو کہ انگریزوں کے خیال میں عربوں کو بہت زیادہ منافع دے رہے ہیں،

یورپ اسوقت غربت کی دلدل میں پھنسا ہوا تھا، جہاں کہیں منافع ہو رہا ہو اور قدرتی وسائل بھی ہوں وہاں انگریزوں کے منہ سے رال ضرور ٹپکتی ہے، اور وہ کسی نہ کسی بہانے وہاں جا دھمکتے ہیں اور یہ آج بھی اس روایت پر عمل پیرا ہیں، یہ طویل عرصہ تک ہندوستان کا بحری راستہ ڈھونڈتے رہے جو بالاخر واسکوڈے گاما نے تلاش کر لیا تھا،

عرب اس خطے کو الہند کہتے تھے (غالبا کالے لوگوں کا وطن)


نظر بند سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے جدید نوعیت کی مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے تیار کردہ ایک آڈیو کلپ کا است...
19/12/2023

نظر بند سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے جدید نوعیت کی مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے تیار کردہ ایک آڈیو کلپ کا استعمال کرتے ہوئے اپنےحامیوں سے خطاب کیا ہے،
پاکستانی سیاست میں اپنی نوعیت کے اس پہلی انٹرنیٹ ریلی کو حکومت کی طرف سے بندش کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے!



بتایا جا رہا ہے کہ سن 1970ء میں مغربی پاکستان کی فی کس آمدنی مشرقی پاکستان سے 81 فیصد زیادہ تھی, تاہم 52 سالہ دور میں ب...
18/12/2023

بتایا جا رہا ہے کہ سن 1970ء میں مغربی پاکستان کی فی کس آمدنی مشرقی پاکستان سے 81 فیصد زیادہ تھی, تاہم 52 سالہ دور میں بنگلہ دیش نے متعدد شعبوں میں حیرت انگیز ترقی کی ہے اور پاکستان کو اقتصادی میدان میں کافی پیچھے چھوڑ رہا ہے!



پروٹیز کا پنک جرسی میں شاندار ریکارڈ•مقابلے - 11• جیت - 10• ہار - 1بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان آج  پنک ون ڈے کھیلا ...
17/12/2023

پروٹیز کا پنک جرسی میں شاندار ریکارڈ
•مقابلے - 11
• جیت - 10
• ہار - 1
بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان آج پنک ون ڈے کھیلا جائے گا!




بھارت کے کٹر ہندو قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی بھارت کے آزاد خیال سیاستدانوں پر لگاتار دباؤ بنا رہے ہیں کہ انکی حکومت ک...
17/12/2023

بھارت کے کٹر ہندو قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی بھارت کے آزاد خیال سیاستدانوں پر لگاتار دباؤ بنا رہے ہیں کہ انکی حکومت کی جانب سے زیر تسلط کشمیر کی نیم خودمختاری ختم پر بات نہ کی جائے،مودی کا کہنا ہے کہ کائنات کی کوئی طاقت اب اگست 2019ء کے فیصلے کو تبدیل نہیں کر سکتی!





اپنا آخری ٹیسٹ مقابلہ کھیلنے والے آسٹریلوی بلے باز ڈیوڈ وارنر نےاپنی آخری اننگز کو بھی یادگار بنا دیا ہے!
17/12/2023

اپنا آخری ٹیسٹ مقابلہ کھیلنے والے آسٹریلوی بلے باز ڈیوڈ وارنر نےاپنی آخری اننگز کو بھی یادگار بنا دیا ہے!



ستمبر سن 1857ء کو انگریز فوج جنرل بخت خان  کو شکست دینے کے بعد کرنل ہڈسن کی قیادت میں دہلی کے لال دروازے سے ہندوستان کے ...
15/12/2023

ستمبر سن 1857ء کو انگریز فوج جنرل بخت خان کو شکست دینے کے بعد کرنل ہڈسن کی قیادت میں دہلی کے لال دروازے سے ہندوستان کے دارالسلطنت کے اندر داخل ہورہی ہے, جسے کہ خونی دروازے کا نام بھی دیا گیا,
کیونکہ انگریزوں نے شہر میں داخل ہوتے وقت اس دروازے پر شہر کی حفاظت پر مامور بیشتر لوگوں کو جن میں مغل شہزادے بھی شامل تھے کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا،
جس کے بعد برصغیر پاک و ہند پر سے مسلمانوں کے تقریباّ ایک ہزار سالہ دور حکومت کا خاتمہ ہوگیا،

تاہم ایک غور طلب بات یہ بھی ہے کہ مسلمان اتنے طویل عرصے تک حکومت کرنے کے باوجود بھی اقلیت میں کیوں رہے!


WorldTribune

ادھر چین بھارت کو باور کروا رہا ہے کہ اسکے زیر  تسلط کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کو بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے جائز قر...
15/12/2023

ادھر چین بھارت کو باور کروا رہا ہے کہ اسکے زیر تسلط کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کو بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے جائز قراردینے کے باوجود لداخ کے متعلق اسکے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی!



پاکستان کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی ایک  خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم ...
13/12/2023

پاکستان کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی ایک خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد کردی ہے، جبکہ عمران خان اور شاہ محمود نے صحتِ جرم سے صاف انکار کر دیا ہے!



آسٹریلوی کرکٹ بورڈ لگاتار عثمان خواجہ کا دفاع کر رہا ہے، آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے عثمان کے جوتوں پر اسرائیل سے متعلق  لکھے ...
13/12/2023

آسٹریلوی کرکٹ بورڈ لگاتار عثمان خواجہ کا دفاع کر رہا ہے، آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے عثمان کے جوتوں پر اسرائیل سے متعلق لکھے گئے نعروں کو لیکر کہ کچھ یوں وضاحت پیش کی ہے کہ'آزادی سبکا حق ہے،دنیا کا ہر شخص اپنی حثیت میں آزاد رائے رکھ سکتا ہے!




ماتا ہری اور نور النسا دنیا کی مشہور جاسوسائیں مانی جاتی ہیں،جو دوسری عالمی جنگ میں مشہور جاسوس عورتوں کے روپ میں سامنے ...
13/12/2023

ماتا ہری اور نور النسا دنیا کی مشہور جاسوسائیں مانی جاتی ہیں،
جو دوسری عالمی جنگ میں مشہور جاسوس عورتوں کے روپ میں سامنے آئیں،

دوسری جنگ عظیم کی مشہور ترین جاسوس ہیروئن نورالنسا تھی جس کا والد عنایت خان ہندوستانی تھا اور ماں امریکن تھی،

اس نے دوسری جنگ عظیم میں بطور برطانوی جاسوس عورت کی جاسوسی کی خدمات سرانجام دی تھیں،

اسے جاسوسی کے کام کے عوض مرنے کے بعد جارج کراس کا ایوارڈ دیا گیا جو برطانیہ کا سب سے بڑا سول ایوارڈ مانا جاتا ہے، حال ہی میں برطانوی حکومت نے لندن میں اس کے مجسّمے کی نقاب کشائی کر کے اُس کے کارناموں کا اعتراف کیا ہے۔

دوسری جنگ عظیم کے دوران نور النسا پہلی جاسوس عورت تھی جس نے وائرلیس آپریٹر کی خدمات سرانجام دیں اور جسے پہلی جنگی جاسوس ہیروئن ہونے کا اعزاز بھی ملا، اُس نے فرانس میں مزاحمتی تحریک میں جرمنوں کے خلاف فرانسیسیوں کی مدد کی،
فرانس جو اُس وقت جرمنی کے قبضے میں تھا، یہ فرانسیسی مزاحمت کاروں کی مدد کے لیے وہاں گئی تھی لیکن اُس وقت اس کا راز فاش ہوا جب اس کے ایک ساتھی نے اس کی مخبری کی جو ڈبل ایجنٹ کا کام کر رہا تھا۔

13 اکتوبر سن 1943ء میں نورالنسا کو جرمن خفیہ ایجنسی گسٹاپو نے گرفتار کرلیا، جہاں سے دو مرتبہ فرار ہونے کی اس کی کوششیں بے کار گئیں،

اس کی تفتیش کے دوران جرمنوں کو اس کے متعلق کوئی ایسی معلومات نہ ملیں جن سے اس کا جاسوس ہونا ثابت ہو کیونکہ اس نے سوائے اپنی ذاتی معلومات کے اور کسی قسم کا مواد اُنہیں فراہم نہ کیا، اس چھان بین کے دوران تفتیش کرنے والوں کو ایک ڈائری ہاتھ آئی جس میں سے چند خفیہ معلومات کی ترسیل کی تفصیل سامنے آئی۔

25 اکتوبر سن 1943ء کو نورالنسا فرار ہوگئیں لیکن وہ ابھی زیادہ دور نہیں گئی تھی کہ انہیں دو ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا، یہاں اس سے ایک حلف نامہ سائن کرنے کو کہا گیا لیکن اس نے سائن کرنے سے انکار کر دیا تو اسے مزید تفتیش کے لیے جرمن لے جایا گیا جہاں اسے 10 ماہ کے لیے قید تنہائی کی سزا دی گئی۔ یہاں سے نورالنسا کو ایک کنسٹریشن کیمپ منتقل کر دیا گیا, 13 ستمبر سن 1943ء کو اس کیمپ میں نور النسا کو اس کے دوسرے ساتھیوں سمیت دیا گیا جن پر جاسوسی کا الزام لگایا گیا تھا۔

نور النسا کے علاوہ 20 ویں صدی کی ایک اور مشہور جاسوس خاتون ماتا ہری ہے، جسے اس جرم کی پاداش میں موت کی سزا ہوئی،
ماتا ہری ہالینڈ کی رہنے والی تھی اور اسکا کا اصل نام مارگریٹ تھا،

تاہم وہ جب وہ فیشن کی دنیا میں داخل ہوئی تو اپنا نام ماتا ہری رکھ دیا جو لوگوں کے لیے بڑا رومانوی تھا، وہ انگلینڈ، فرانس، جرمنی اور دوسرے ملکوں میں رہی اور اپنی خوبصورتی کی وجہ سے خاص طور سے فوج کے اعلیٰ افسروں میں بڑی مقبول تھیں، جب وہ فرانس میں تھی تو اس کے تعلقات جرمن سفارت کاروں اور فوجی افسروں سے تھے، اس وجہ سے پہلی جنگ عظیم کے دوران اس پر جاسوس ہونے کا شبہ ہوا،

جب وہ فرانس سے برطانیہ آئی تو یہاں سکاٹ لینڈ نے اس سے پوچھ گچھ کی لیکن جاسوسی کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اس پر شبے کی وجہ یہ تھی کہ وہ بڑی ٹھاٹھ کی زندگی گزارتی تھی، اس لیے شبہ تھا کہ وہ جاسوسی کے ذریعے پیسے لیتی ہے، جب وہ سن 1915ء میں واپس فرانس گئی تو انہیں جرمن جاسوسی کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا اور عدالتی کارروائی کے بعد 15 اکتوبر سن 1917ء میں فائرنگ سکواڈ کے ذریعے قتل کر دیا گیا، اس نے نے موت کا بہادری سے مقابلہ کیا،
آنکھوں پر پٹی باندھنے سے بھی انکار کر دیا اور فائرنگ سکواڈ کو ’فلائنگ کِس‘ بھی دی،

موت کے بعد ماتا ہری کی شخصیت پُراسرار بنتی چلی گئی، جنگ کے بعد جرمن حکومت نے اس سے انکار کیا کہ وہ ان کی جاسوس تھی، جب وکلا نے ان کے مقدمے کا ریکارڈ چیک کیا تو اس میں کہیں بھی ان پر جاسوسی کا الزام ثابت نہ ہوتا تھا، ماتا ہری کے اس المیے پر کئی کتابیں لکھی گئیں اور فلمیں بھی بنائی گئیں، موت نے اسے ایک رومانوی شخصیت بنا دیا۔

ماتا ہری اپنی نوعیت کی واحد خاتون نہیں تھی، جاسوسی کا ادارہ بہت قدیم ہے۔ل، حکمران رعایا کی رائے کے بارے میں معلومات اور ملک میں جو حالات ہوتے ہیں ان سے باخبر رہنے کے لیے جاسوسوں کا تقرر کرتے تھے، جو براہ راست ان کو اطلاعات فراہم کرتے تھے،

ان جاسوسوں میں شاید عورتیں بھی شامل ہوں جس کے بارے میں ہمارے پاس شواہد تو نہیں ہیں مگر جیسا کہ تاریخ فیروز شاہی کے مصنف برنی نے لکھا ہے کہ امرا کے گھروں میں رات کی محفلوں میں جو کچھ ہوتا تھا اس کی اطلاع صبح علاء الدین خلجی کو مل ہی جاتی تھی۔

ہندوستان میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے بھی دیسی ریاستوں میں جاسوس مقرر کر رکھے تھے، امکان غالب ہے کہ ان میں عورتیں بھی تھیں کیوں کہ جب سن 1857ء میں انگریزوں نے دہلی کا محاصرہ کیا تو ان کے جاسوس شہر کے بارے میں انہیں گھریلو معلومات تک فراہم کرتے رہے، یورپی ملکوں میں ہر ملک سفارت کاری اور جاسوسی کے ذریعے حالات سے واقف رہتے تھے،

عورتوں کو جاسوسی کے ادارے میں اس لیے شامل کیا جاتا تھا کیونکہ وہ اپنی خوبصورتی اور دل لبھانے والی اداﺅں سے بہت جلد اعلیٰ افسروں کے قریب ہو جاتی تھیں اور کبھی وہ اپنی محبت کا یقین دلا کر اور کبھی اُنہیں بدنامی سے ڈرا کر خفیہ راز حاصل کر لیتی تھیں، ان جاسوس عورتوں کے بارے میں ہماری معلومات اس لیے نہیں کیونکہ ان کے نام خفیہ رکھے جاتے تھے اور بعد میں ساری دستاویزات کو تلف کر دیتے تھے۔

پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں ہر ملک نے منظم جاسوس ادارے قائم کیے اور مردوں کے ساتھ عورتوں کا بھی تقرر کیا، کیونکہ یہ کام پُرخطر ہوتا تھا اس لیے عورتوں کی باقاعدہ تربیت ہوتی تھی۔ وہ دو تین یورپی زبانیں جانتی تھیں اور اگر وہ گرفتار ہو جائیں تو قیدوبند کی صعوبتوں اور اذیتوں کو برداشت کرنا ہوتا تھا، اگر سزائے موت ہو جائے تو اس کے لیے بھی تیار رہنا ہوتا تھا، پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے دوران خواتین جاسوسوں کی جو سرگرمیاں ریکارڈ ہوئیں تو ان پر این کارم کی کتاب Women War time Spies قابل ذکر ہے، اس کتاب میں مصنف نے تفصیل کے ساتھ انگلستان اور جرمنی کے دوران جاسوس خواتین کی سرگرمیوں کا ذکرکیا ہے!

(اعجاز خان)


بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے بھارت کی مرکزی حکومت کے پانچ اگست سن دو ہزار انیس کو کشمیر کی نیم خودمختاری کو ختم کرکے بھا...
12/12/2023

بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے بھارت کی مرکزی حکومت کے پانچ اگست سن دو ہزار انیس کو کشمیر کی نیم خودمختاری کو ختم کرکے بھارت میں ضم کرنے کے فیصلے کو جائز قرار دینے پر شورش زدہ وادی میں حیران کن طور سناٹا دیکھا جا رہا ہے،
اسکی ایک وجہ زیر قبضہ علاقوں میں میڈیا اور انٹرنیٹ کی مکمل بندش مانی جا رہی ہے،

تاہم یہ معاملہ اتنا آسان نہیں جنتا کہ بھارتی میڈیا اور بھارت کی مرکزی حکومت کے وزراء بتا رہے ہیں ،خاص طور پر زیر قبضہ کشمیر کے بھارت نواز سیاستدانوں کیلئے مشکل وقت شروع ہو گیا ہے!



بلآخر پچیس سال کے بعد  ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم نے انگلش ٹیم کو ویسٹ انڈیز میں ون ڈے سیریز ہرا کر ایک بڑا کارنامہ انجام سر...
11/12/2023

بلآخر پچیس سال کے بعد ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم نے انگلش ٹیم کو ویسٹ انڈیز میں ون ڈے سیریز ہرا کر ایک بڑا کارنامہ انجام سر انجام دیا ہے،
اس سے پہلے ویسٹ انڈیز نے انگلینڈ کو سن 1998ء میں ہوم سیریز میں شکست ہرایا تھا!




بتایا جا رہا ہے کہ امریکا اور یورپ کے سائنسدانوں نے دعوی کیا ہے کہ بنی نوع انسان کے لیے ایک اور بڑا خطرہ نمودار ہو چکا ی...
11/12/2023

بتایا جا رہا ہے کہ امریکا اور یورپ کے سائنسدانوں نے دعوی کیا ہے کہ بنی نوع انسان کے لیے ایک اور بڑا خطرہ نمودار ہو چکا یعنی کہ سوچنے سمجھنے والے کمپیوٹر سسٹم کا ارتقاء ہے،

ان سائنسدانوں کے نزدیک یہ خطرہ انسانیت کو مٹا دینے کے دیگر خطرات مثلا گلوبل وارمنگ اور ایٹمی اسلحے سے بھی بڑا دیکھا جا رہا ہے،

کیونکہ اگر اس خطرے نے عملی جامہ پہن لیا تو انسان مشینوں کا ماتحت جنینے کی راہ پر گامزن ہو جائے گا،

اب یہ سوال تقویت پا رہا ہے کہ اگر مشینیں انسان سے زیادہ ذہین اور طاقتور بن گئیں تو کیا وہ کرۀ ارض کی حکمران بھی بن سکتی ہیں؟


ادھر بھارتی سپریم کورٹ نے دہلی کے زیر تسلط جموں و کشمیرسے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو برقراررکھا ہے،بھارتی سپریم کورٹ کے بی...
11/12/2023

ادھر بھارتی سپریم کورٹ نے دہلی کے زیر تسلط جموں و کشمیرسے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو برقراررکھا ہے،

بھارتی سپریم کورٹ کے بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ آرٹیکل 370 کا نفاذ عبوری تھا اور اس کو ہٹانے کا فصیلہ صحیح تھا!



پاکستان کی ایک انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سابق پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان کی تین مقدمات میں ضمانت منظور کر لی ہے۔ ...
11/12/2023

پاکستان کی ایک انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سابق پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان کی تین مقدمات میں ضمانت منظور کر لی ہے۔ تحریکِ انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کی بھی دو مقدمات میں درخواستِ ضمانت منظور کی گئی ہے۔ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پیر کو درخواستوں پر سماعت کی۔ پراسیکیوٹر نے ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست کی منظوری غیر معمولی رعایت ہو گی جس پرجج نے ان سے استفسار کیا کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی تو موقع پر موجود ہی نہیں تھے۔ پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ دو اشخاص موقع پر موجود نہیں تھیں۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین کا کہنا تھا کہ ان مقدمات میں دیگر شریک ملزمان کی ضمانتیں منظور ہوچکی ہیں اس لیے ان پانچ درخواستوں میں بھی ضمانت منظور کی جاتی ہیں۔ عدالت نے 30 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت کی درخواستیں منظور کی ہیں!




دہلی کے زیر قبضہ جموں و کشمیر لگاتار  بھارتیوں کی سفاکیت اور سیاسی ناانصافی کا شکار۔مانا جاتا ہے،دفعہ تین سو سترکی منسوخ...
11/12/2023

دہلی کے زیر قبضہ جموں و کشمیر لگاتار بھارتیوں کی سفاکیت اور سیاسی ناانصافی کا شکار۔مانا جاتا ہے،
دفعہ تین سو سترکی منسوخی کے خلاف دائر عرضیوں پر آج بھارتی سپریم کورٹ میں فیصلہ سنائے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے،
کشمیر میں جنوری سن انیس سو چھیانوے سے لیکر ابتک چھیانوے ہزار دو سو اٹھتر کشمیریوں کو موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے،

وادی کے صدر مقام سرینگر میں سات ہزار دو سو بتیس کشمیریوں کو دوران حراست اور جعلی مقابلوں میں مارا گیا ہے،
ہلاکتوں کی وجہ سے بائیس ہزار نو اڑسٹھ خواتین بیوہ اور ایک لاکھ سات ہزار نو سو چالیس بچے یتیم ہوئے ہیں،

بھارتی سیکیورٹی فورسز نے اسی دوران گیارہ ہزار دو سو پچاس خواتین کی آبرو کو جبراً پامال کیا ہے!






شیر شاہ سوری نے کلمہ طیبہ والا روپے کا سکہ متعارف کروایا تھا،شیر شاہ سوری نے چاندی کے سکے کو 479 سال قبل ایک ایسا نام دی...
10/12/2023

شیر شاہ سوری نے کلمہ طیبہ والا روپے کا سکہ متعارف کروایا تھا،
شیر شاہ سوری نے چاندی کے سکے کو 479 سال قبل ایک ایسا نام دیا جو آج بھارت، پاکستان، سری لنکا، نیپال، انڈونیشیا، مالدیپ، ماریشس اور سیشلز میں کرنسی کا نام ہے۔

شیر شاہ سوری سے پہلےبھارت میں کوئی باقاعدہ کرنسی نہیں تھی (پبلک ڈومین)

حکومتی امور چلانے کے دوران شیر شاہ سوری کو علم ہوا کہ ملک کی کرنسی کا موجودہ نظام خامیوں کا شکار ہے جس کی وجہ سے تجارت اور لین دین میں مشکلیں آ رہی ہیں تو انہوں نے متعلقین کو ایک ہیئت بتا کر نئے سکے ڈھالنے کا حکم دیا۔

سن 154ء میں جب 11.4 گرام (ایک تولہ) وزنی چاندی کا ایک سکہ شیر شاہ کو مشاہدہ کے لیے پیش کیا گیا تو انہوں نے اس کے دونوں رخ بغور دیکھنے کے بعد کہہ ڈالا ’یہ روپیہ ہے۔‘ روپیہ ویسے تو سنسکرت لفظ ہے جس کا مطلب ہے خام چاندی۔ تاہم ہندوستان میں کوئی یکساں سکہ موجود نہیں تھا جو ہر جگہ استعمال ہوتا ہو۔

شیر شاہ سوری نے اس قدیم لفظ کا دوبارہ احیا کرکے چاندی کے سکے کو 479 سال قبل ایک ایسا نام دیا جو آج بھارت، پاکستان، سری لنکا، نیپال، انڈونیشیا، مالدیپ، ماریشس اور سیشلز میں کرنسی کا نام ہے۔

شیر شاہ سوری کے حکم پر ہندوستان کے مختلف صوبوں میں بڑے پیمانے پر ’روپیہ‘ کے علاوہ سونے اور تانبے کے بالترتیب ’مہر‘ اور ’پیسہ‘ نام کے سکے ڈھالے گئے جن کی بدولت تجارت اور لین دین میں آسانی پیدا ہوئی اور معیشت کو ایک نیا رخ مل گیا۔

کرنسی کا معیاری نظام متعارف کرنے کے ساتھ ہی شیر شاہ سوری نے مخلوط دھات سے بنے ہوئے ٹکے کے سکوں کو کالعدم قرار دیا۔ ٹکے کے ان سکوں کو غالباً دلی کے سلطان محمد بن تغلق نے سنہ 1329 میں متعارف کروایا تھا۔

بھارتی معاشی مورخ سشی شیو رام کرشنا اپنے ایک مضمون بعنوان ’ٹیلز آف دا روپی‘ میں لکھتے ہیں: ’روپیہ کو سنہ 1542 میں نسلاً پشتون سلطان شیر شاہ سوری نے معیاری رقم کے طور پر متعارف کروایا۔ اس روپیہ کا ایک مخصوص مقداری معنی تھا، یہ چاندی کا ایک ایسا سکہ تھا جس کا وزن 11 اعشاریہ 4 گرام تھا۔

روپیہ کے سکے کی مالیت اس کے وزن اور خالص پن کے مطابق مقرر کی گئی تھی۔‘

شیر شاہ سوری کے متعارف کردہ روپیہ کے سکوں کو مغلیہ سلطنت اور ایسٹ انڈیا کمپنی نے معمولی تبدیلی کے ساتھ جاری رکھا اور یہ سکے بھارت اور پاکستان سمیت آٹھ ممالک کی کرنسی کی بنیاد کا سبب بنے ہیں۔

دوست محمد خان اپنے ایک بلاگ بعنوان ’سکوں کی کہانی اور ہمارے محاورے‘ میں لکھتے ہیں: ’آج کل ایک روپیے کا جو سکہ چلن میں ہے، وہ کئی مرحلوں سے گزر کر اس مقام تک پہنچا ہے۔ روپیے کا سکہ سب سے پہلے شیر شاہ سوری نے اپنے دور حکومت میں 1540 اور 1545 کے بیچ جاری کیا۔ چاندی کے اس سکے کا وزن تقریباً ساڑھے 11 گرام تھا۔

’اس کے علاوہ شیر شاہ سوری نے سونے کے سکے بھی جاری کیے جنہیں ’مہر‘ کہتے تھے اور تانبے کے سکے بھی چلائے جنہیں ’پیسہ‘ کہا جاتا تھا۔ مغل شہنشاہ اکبر نے بھی اپنے دور حکومت کے آغاز میں شیر شاہ سوری کے ہی مالیاتی نظام کو اپنایا جس کے تحت (سونے کی) ایک مہر میں (چاندی کے) نو روپیے ہوتے تھے اور (چاندی کے) ایک روپیے میں (تانبے کے) 40 پیسے ہوتے تھے جنہیں اکبر کے زمانے میں ’دام‘ کہا جاتا تھا۔‘

بھارتی مورخ ڈاکٹر آر پی ترپاٹھی اپنی کتاب ’رائز اینڈ فال آف دا مغل ایمپائر‘ میں رقم طراز ہیں: ’شیر شاہ نے ملک کے سکے کی قیمت بڑھائی جو ترک اور افغانوں کے دور حکومت کے اواخر میں بہت گر گئی تھی۔ پرانے، معمولی اور مخلوط دھات کے بنے ہوئے سکوں کی جگہ عمدہ قسم کے سونے، چاندی اور تانبے کے معیاری سکے رائج کیے۔

'شیر شاہ کا چاندی کا روپیہ اتنا کھرا تھا کہ کئی صدیوں تک معیاری مانا جاتا رہا۔ روپیہ کے مختلف اجزا کے سکوں کے علاوہ تانبے کے سکے بھی ڈھالے جن کو دام کہتے تھے اور اس کے نصف، چوتھائی، آٹھویں اور سولہویں حصے کے سکے بھی ہوتے تھے۔‘

نامور بھارتی مورخ ایشوری پرساد اپنی کتاب ’اے شارٹ ہسٹری آف مسلم رول ان انڈیا‘ میں لکھتے ہیں: ’یہ شیر شاہ سوری ہی تھے جنہوں نے قرون وسطی کے کرنسی نظام کو کالعدم کر کے چاندی سے بنے روپیہ کے سکے کو متعارف کروایا۔ اس روپیہ کا وزن قریب ساڑھے 11 گرام ہوا کرتا تھا۔‘

کلمہ طیبہ اور خلفائے راشدین کے نام کندہ

بھارت اور پاکستان کے مرکزی بینکوں ’ریزرو بینک آف انڈیا‘ اور ’سٹیٹ بینک آف پاکستان‘ کے عجائب گھروں میں شیر شاہ سوری کے متعارف کردہ روپیہ کے سکے نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں۔

ان چاندی کے سکوں کے ایک رخ پر بیچ والے حصے میں کلمہ طیبہ اور کناروں پر خلفائے راشدین کے نام اور دوسرے رخ پر بیچ والے حصے میں عربی رسم الخط میں اور کناروں پر دیوناگری میں حکمران کا نام کندہ ہے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے میوزیم کی ویب سائٹ پر شیر شاہ سوری کے روپیہ کے سکے کی تصویر کے عنوان کے تحت لکھا ہے: ’شیر شاہ کا چاندی کا سکہ، جو روپیہ کہلاتا تھا، کا وزن 178 گرینز (قریب ساڑھے 11 گرام) ہوتا تھا۔ شیر شاہ کے چاندی کے سکے کے ایک رخ پر کلمہ اور خلفائے راشدین کے نام اور دوسرے رخ پر "خلد اللہ ملکه" (ترجمہ: خدا نے اس کی بادشاہی کو دوام بخشا ہے)، سکہ ڈھالنے والی جگہ کا نام و تاریخ اور عربی و دیوناگری میں حکمران کا نام کندہ ہوتا تھا۔‘

کالکارنجن قانون گو نے اپنی کتاب ’شیر شاہ --- اے کریٹیکل سٹیڈی بیسڈ آن آریجنل سورسز‘ میں لکھتے ہیں: ’شیر شاہ کے سکوں پر دو زبانوں (عربی اور دیوناگری) میں تحریریں کندہ ملتی ہیں۔ حاکم کا نام دونوں زبانوں میں لکھا ہے۔ سکوں پر چار خلفا حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت علی اور حضرت عثمان کے نام کندہ کرانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیر شاہ عقیدتاً سنی مسلمان تھے۔
کالکارنجن قانون گو اپنی دوسری کتاب ’شیر شاہ اینڈ ہز ٹائمز‘ میں لکھتے ہیں کہ شیر خان کو اول و آخر یہ امتیاز حاصل ہوا کہ وہ عربی اور ہندی (دیوناگری) میں اپنے نام کے سکے جاری کرے۔ انہوں نے سکے پر اپنا نام 'سری سر ساہی' کندہ کروایا تھا۔

منشی سید احمد مرتضیٰ اپنی مرتب کردہ کتاب ’صولت شیر شاہی‘ میں لکھتے ہیں کہ شیر شاہ سوری نے اپنے نام کا جو سکہ جاری کیا تھا وہ بھی اُن کے غیر متعصب ہونے کا ایک زندہ ثبوت کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے!

Address

NY

Telephone

+13153336606

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when ABC URDU posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share