GNewsPakistan

GNewsPakistan gNewsPakistan is a news media website with its motto "Reliable News Source"
visit www.gnpakistan.com

اسرائیل کی انٹیلیجنس ایجنسی موساد کی جانب سے جن عرب ایٹمی سائنسدانوں کو قتل کیا گیا ان میں مصری، سعودی اور لبنانی عرب سا...
08/11/2024

اسرائیل کی انٹیلیجنس ایجنسی موساد کی جانب سے جن عرب ایٹمی سائنسدانوں کو قتل کیا گیا ان میں مصری، سعودی اور لبنانی عرب سائنسدان شامل تھے - وہ کون تھے اور کیوں مار دیئے گئے ؟

1- ڈاکٹر یحییٰ المشہد

ڈاکٹر یحییٰ امین المشد 1932 میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی زندگی اسکندریہ میں گزاری اور 1952 میں اسکندریہ یونیورسٹی کے شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ کی فیکلٹی سے گریجویشن کیا۔ انہیں 1956 میں نیوکلیئر ری ایکٹر انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے سوویت یونین بھیجا گیا۔اسکے بعد نیوکلیئر انرجی اتھارٹی کے نیوکلیئر ری ایکٹرز ڈیپارٹمنٹ میں تحقیقی کام تفویض کیا گیا، ڈاکٹر نے اسی حوالے سے 1963 اور 1964 میں ناروے کا سفر کیا، اور پھر اسکندریہ یونیورسٹی میں انجینئرنگ کی فیکلٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر کام کرنے لگے۔ کالج میں اپنے تدریسی دور کے دوران ڈاکٹر المشد نے 30 سے ​​زیادہ ڈاکٹریٹ کے مقالوں کی نگرانی کی، ان کے نام سے پچاس سائنسی تحقیقی مقالے شائع ہوئے جن میں سے زیادہ تر نیوکلیئر ری ایکٹرز کے ڈیزائن اور جوہری لین دین کو کنٹرول کرنے کے شعبے پر مرکوز تھے۔
1975 کے آغاز میں صدام حسین جو اس وقت عراق کے نائب صدر تھے نے مضبوط عراق کے لئے 18 نومبر 1975 کو فرانس کے ساتھ ایٹمی تعاون کا معاہدہ کیا اور مصری سائنسدان ڈاکٹر یحییٰ المشد کو ملازمت کی پیشکش کی گئی جو اس وقت جوہری پراجیکٹس کے شعبے کے چند ممتاز لوگوں میں شمار کیے جاتے تھے، المشد نے سائنسی ٹیکنالوجی کی دستیابی کی وجہ سے عراقی پیشکش پر رضامندی ظاہر کی۔
13 جون 1980 کو پیرس کے میریڈین ہوٹل کے کمرہ نمبر 941 میں ڈاکٹر یحییٰ المشد مردہ پائے گئے ان کا سر کٹا ہوا تھا، انکا مقدمہ نامعلوم قاتل کے خلاف درج کیا گیا۔

2- ڈاکٹر سمیرا موسیٰ

ایٹمی ریسرچ میں مصری سائنسدان اور ڈاکٹر علی مصطفی مشرف کی طالبہ تھیں۔ ڈاکٹر سمیرا امریکہ پڑھنے کے لئے گئیں اور تعلیم مکمل کرتے ہی اپنے ملک کو اپنی تحقیق سے فائدہ دینے کے لیے مصر واپس آنے کا ارادہ کیا، کہا جاتا ہے کہ ڈاکٹر سمیرا نے سستے داموں ایٹم بم تیار کرنے کی فارمولیشن کر لی تھی -

اسے امریکہ میں رہنے کی پیشکش ہوئی لیکن اس نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا "ایک پیارا وطن جسے مصر کہا جاتا ہے میرا انتظار کر رہا ہے۔" اپنی واپسی سے چند روز قبل اس نے 15 اگست کو کیلیفورنیا کے مضافات میں جوہری پلانٹس کا دورہ کرنے کی دعوت قبول کی اور جوہری پلانٹ جو کیلیفورنیا کے مضافات میں تھا کی طرف جاتے ہوئے ایک ناہموار ہائی وے پر اچانک ایک ٹرک نمودار ہوا، جس نے اس کی کار کو زبردست ٹکر سے گہری کھائی میں پھینک دیا۔ ڈاکٹر کی کار کا ڈرائیور چھلانگ لگا کر غائب ہو گیا، تحقیقات سے پتہ چلا کہ ری ایکٹر انتظامیہ نے اسے لینے کے لیے کسی کو نہیں بھیجا تھا۔

3- سائنسدان سمیر نجیب

مصری جوہری سائنسدان سمیر نجیب کو عرب جوہری سائنسدانوں کی نوجوان نسل میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، اس نے کم عمری میں ہی قاہرہ یونیورسٹی کی سائنس فیکلٹی سے گریجویشن کی اور ایٹمی فیکیلٹی میں اپنی سائنسی تحقیق جاری رکھی۔ اس کی سائنسی قابلیت کی وجہ سے اسے ایک مشن پر ریاست متحدہ امریکہ میں نامزد کیا گیا جہاں اس نے نیوکلیئر فزکس کے پروفیسروں کی نگرانی میں کام کیا-
اسکی صلاحیت کی وجہ سے اسے امریکہ میں رہنے کی پیشکش کی گئی لیکن اس نے مصر واپس آنے کا فیصلہ کیا۔
ڈیٹرائٹ شہر کی ایک ہائے وے پرڈاکٹر سمیر نجیب کو ایک ٹرک نے کچل کر ہلاک کر دیا اور موقعہ سے فرار ہو گیا - اس قتل کا مقدمہ نامعلوم قاتل کے خلاف درج کر لیا گیا۔

4- ڈاکٹر نبیل القلینی۔

اس سائنسدان کی کہانی بہت عجیب ہے وہ 1975 سے اب تک لاپتہ ہے اس سائنسدان کو جوہری تحقیق اور مطالعہ کرنے کے لیے قاہرہ یونیورسٹی کی سائنس فیکلٹی نے چیکوسلاواکیہ بھیجا تھا۔ اس نے جو جوہری سائنسی تحقیق کی اور سائنسی تجربات سے جو نتائج حاصل کیئے ان کے متعلق تمام چیک اخبارات و میڈیا نے لکھا - اس کے بعد ڈاکٹر نبیل نے یونیورسٹی آف پراگ سے ایٹم فزکس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ پیر کی صبح 27 جنوری 1975 کو اس اپارٹمنٹ میں فون کی گھنٹی بجی جہاں ڈاکٹر القلینی ٹھہرے ہوئے تھے، کال سننے کے بعد ڈاکٹر وہاں چلا گیا اور اب تک واپس نہیں آ سکا -

5- ڈاکٹر نبیل احمد فلیفل

نبیل احمد فلیفل ایک نوجوان عرب جوہری سائنسدان تھا جب وہ صرف تیس سال کا تھا تو ایک ایٹمی سائنسدان بن گیا۔
اگرچہ اس کا تعلق مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے "عماری" کیمپ سے تھا، لیکن اس نے ان تمام بیرون ملک کام کرنے کی پیشکشوں کو جو اسے خفیہ طور پر اور ثالثوں کے ذریعے کی گئی مسترد کر دیا - پھر اچانک ڈاکٹر نبیل غائب ہو گئے اور 28 اپریل 1984 بروز ہفتہ ان کی لاش "بیت اُر" کے علاقے سے ملی جس کے متعلق کچھ بھی معلوم نہ ہو سکا کہ اسے کس نے قتل کیا -

6- ڈاکٹر جمال حمدان

ایک مصری جغرافیہ دان جسے کتاب "دی پرسنالٹی آف مصر" بہت پسند تھی۔ انہوں نے قاہرہ یونیورسٹی میں فنون کی فیکلٹی میں جغرافیہ کے شعبہ میں استاد کے طور پر کام کیا اور اس دوران ہی کئی کتابیں شائع کیں۔ اس نے مشرقی بلاک کے زوال کی پیشین گوئی اس کے زوال سے 20 سال پہلے کی تھی، اور کتاب "یہودی بشریات" لکھ کر یہ ثابت کیا تھا کہ موجودہ یہودی ان یہودیوں کی اولاد نہیں ہیں جنہوں نے فلسطین چھوڑا تھا-

1993 میں ڈاکٹر کی لاش ملی تھی جس کا نچلا حصہ جھلسا ہوا تھا، جس سے سب کو یقین ہو گیا کہ ڈاکٹرحمدان جھلس کر جاں بحق ہو گیا ہے لیکن گیزا ریجن کے ہیلتھ انسپکٹر یوسف الکندی نے اپنی رپورٹ میں ثابت کیا کہ متوفی گیس کی وجہ سے دم گھٹنے اور جھلسنے کی وجہ سے جانبحق نہیں ہوا -
ڈاکٹر کے قریبی لوگوں کے مطابق اسکی موت کے ساتھ ہی اسکی کچھ کتابوں کے مسودے بھی غائب ہو گئے تھے جنہیں وہ شائع کرنے والا تھا خاص طور پر ان میں ایک کتاب "یہودیت اور صیہونیت" تھی - ڈاکٹر کے اپارٹمنٹ میں لگی آگ ڈاکٹر کی کتابوں اور کاغذات تک نہیں پہنچی تھی جس کا مطلب ہے ان مسودوں کو خود غائب کیا گیا تھا -
آج تک کسی کو ڈاکٹر کی موت کی وجہ معلوم نہ ہو سکی اور نہ یہ پتا چل سکا ہےکہ یہودیوں کے متعلق بتانے والی کتابوں کے مسودے کہاں غائب ہوئے؟

7- ڈاکٹر سلویٰ حبیب

ڈاکٹر سلویٰ حبیب کی کتاب "The Zionist Pe*******on in Africa" ​​جو شائع ہونے والی تھی، اس سے جان چھڑانے کے لیے کافی بڑا جواز تھا۔ دی انسٹی ٹیوٹ آف افریقن سٹڈیز کی پروفیسر سلویٰ حبیب اپنے اپارٹمنٹ میں ذبح شدہ پائی گئی تھیں ، تحقیقاتی ایجینسیوں کی تمام کوششیں اس حادثے کے ذمہ داروں کے بارے میں حقیقت تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں، اس لیے ان کی موت کا معمہ بدستور الجھا ہوا ہے، اگر ہم اس کے سائنسی ذخیرہ کو دیکھیں تو ہمیں سیاسی، اقتصادی اور سماجی سطح پر افریقی ممالک میں صیہونی مداخلت کے بارے میں تقریباً تیس تحقیقی مطالعات ملتے ہیں جن کا جواب دینا کسی صیہونی کے لئے ممکن نہیں ہے -

مصر کی جسم فروشی کی داستان -بیسویں صدی کے اوائل میں مصر میں جسم فروشی قانونی تھی، اسے 1885 کے قوانین کے ذریعے منظم کیا گ...
07/11/2024

مصر کی جسم فروشی کی داستان -

بیسویں صدی کے اوائل میں مصر میں جسم فروشی قانونی تھی، اسے 1885 کے قوانین کے ذریعے منظم کیا گیا تھا اور ریاستی کنٹرول میں جسم فروشی کے کاروبار کے لیے کلوٹ بے اسٹریٹ جیسی جگہیں مقرر کی گئی تھیں۔
یہ گلی جسم فروشی اور نائٹ کلبوں کے لیے سب سے مصروف گلی ہونے کی وجہ سے مشہور تھی اور یوں پھر یہ گلی مصر میں مرد اور خواتین رقاصوں کا مرکز بن گئی۔
اسے یہ نام فرانسیسی ڈاکٹر انٹوئن بریتھلیمی کلوٹ کے نام پر دیا گیا تھا، جسے کلوٹ بے کہا جاتا تھا-

"طوائف کی دکان" کھولنے کے لیے لائسنس حاصل کرنا اس سرگرمی کو انجام دینے کے لیے بنیادی شرط تھی، لائسنس کے شرائط میں سیکس ورکروں کا طبی معائنہ کروانا بھی شامل تھا - کلوٹ بے اسٹریٹ اس زمانے میں الکوحل اور دیگر پر لطف سرگرمیوں کے لیے بھی مشہور تھی۔

مصری پارلیمنٹ کے رکن سید گلال کی کوششوں کے بعد صورت حال بدل گئی، جنہوں نے جسم فروشی کے خاتمے کو اپنا مقصد بنایا انہیں اس حوالے سے حکومت کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا -

حکام کو معاشرے پر اس پیشے کے مضر اثرات کے بارے میں قائل کرنے کے لیے، جلال نے متعلقہ وزیر کو کلٹ بے اسٹریٹ سے گزرا جہاں سے گزرتے ہوئے وزیر کو طوائفوں کے ساتھ طوائف زدہ ماحول میں ناخوشگوار تجربہ ہوا ، ایسی کئی کوششوں کے بعد جلال 1949 میں پارلیمنٹ میں ایک قانون پاس کروانے میں کامیاب ہو گیا جس میں جسم فروشی پر پابندی اور مصر میں اس کی قانونی حیثیت کو ختم کر دیا گیا تھا -

مصر میں 1949 تک جسم فروشی کا پیشہ قانونی رہا۔ یہ پیشہ دوسرے پیشوں ہی کی طرح ایک سماجی طبقاتی نظام کے تابع تھا، جہاں اس نظام میں ہر فرد کا ایک خاص کردار متعین تھا-

1885 میں شروع ہونے والے اس پیشے کو منظم کرنے کے لیے جدید مصر میں متعدد قوانین جاری کیے گئے۔ اس مدت کے دوران اس پیشے میں متوازی طور پر کام کرنے والی دو برادریاں تھیں۔

پہلی کمیونٹی کو لائسنس یافتہ کوٹھوں کے لیے نامزد کیا گیا تھا، جن کی نگرانی وزارت داخلہ کا اپنا محکمہ کرتا جو اس بات کو یقینی بنانے کا ذمہ دار تھا کہ وہ قانون کی خلاف ورزی نہ کریں ، انہیں اپنے گھروں کو کہیں بھی شفٹ کرنے اور وہاں جا کر خود کو ظاہر کرنے اور کام کرنے کا قانونی حق حاصل نہیں تھا، ان کے پاس مخصوص علاقے تھے اور انہیں ان ہی علاقوں میں رہنا اور اپنا دھندہ کرنا تھا - ان علاقوں میں قاہرہ میں باب الشریعہ اور اسکندریہ میں الصباح بنات مشہور تھے -

جہاں تک دوسری کمیونٹی کا تعلق تھا تو وہ قانون کے دائرہ اختیار سے باہر تھے یا بلا اجازت یہ پیشہ کر رہے تھے، یہ خاص طور پر دوسری جنگ عظیم کے دوران جب مصر میں اتحادی افواج کی تعداد بہت زیادہ تھی پیش پیش رہے ، ان فورسز کی آمد کے ساتھ ساتھ انکی خدمت کرنے والے جنسی کارکنوں کی تعداد میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا جن میں سے غیر ملکی بھی شامل تھے۔

یہ کمیونٹی عباسیہ کے قریب جبل الاحمر اور السیدہ زینب کے قریب تل زیہنم میں اپنی اخلاق باختہ کاروائی کو سر انجام دیتی تھی -

بغداد کا سنائپر یا جوبا عراق پر امریکی حملے کے بعد ایک عراقی سنائپر نمودار ہوا جسے امریکہ نے یہ بہانہ بنا کر پکڑنا چاہ ک...
07/11/2024

بغداد کا سنائپر یا جوبا

عراق پر امریکی حملے کے بعد ایک عراقی سنائپر نمودار ہوا جسے امریکہ نے یہ بہانہ بنا کر پکڑنا چاہ کہ اس کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں جس سے وہ لوٹ مار اور شہریوں کو قتل کر رہا ہے -

اس سنائپر نے امریکی حملے کے خلاف مزاحمت میں حصہ لیا اور 645 سے زیادہ امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے میں کامیاب رہا۔

اس کا اصل نام عزام بن مطیب بن مہدی الانازی اور عرفی نام ابو صالح تھا اسکا تعلق عراق میں انبار گورنریٹ کی سرحدوں کے اندر واقع شہر نخیب سے تھا ، کہا جاتا ہے کہ وہ پہلے عراقی ریپبلکن گارڈ کی اسپیشل فورسز میں افسر رہ چکا تھا -

امریکی افواج نے اسے اپنا عرفی نام جوبا دیا، جو ایک ایسا لفظ ہے جس کے متعدد معانی ہیں جیسے کہ موت، موت کا رقص یا بھوت وغیرہ اور انہوں نے ہر اس شخص کے لیے ایک بڑا مالی انعام مختص کیا جو ایسی معلومات فراہم کرے جو اس تک پہنچنے کا باعث بنیں چاہے وہ زندہ ہو یا مردہ-

کچھ اخبارات نے لکھا تھا کہ جوبا کو جدید دور کا بہترین سنائپر سمجھا جاتا تھا، اور کچھ نے اسے ایک افسانہ یا چھلاوہ لکھاجس نے امریکیوں کو پریشان کیے رکھا ، جبکہ برطانوی اخبار دی گارڈین نے رپورٹ کیا تھا کہ اگست 2005 میں امریکیوں کو خدشہ تھا کہ جوبا عراقیوں کی نظروں میں ایک حقیقی قومی ہیرو بن جائے گا، اپنے ملک کے قابضین پر حملہ کرے گا اور اپنے شہریوں کو نشانہ بنانے سے گریز کرے گا، جب کہ انہیں اس تک پہنچنے میں ہمیشہ مشکل اور نقصان اٹھانا پڑے گا۔

اسے 2007 کے آخر میں اچانک ایک مہم کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
گرفتار ہونے کے بعد اسے جیل میں ہولناک طریقے سے قتل کر دیا گیا جس کے متعلق یہ افواہ پھیلی کہ وہ امریکی افواج کے تشدد سے مر گیا ہے -

کچھ رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ "بغداد سنائپر " نے امریکی فوجیوں پر اپنے حملوں میں روسی سنائپر رائفل ڈریگنوف کا استعمال کیا جس کی دوربین میں ڈیجیٹل کیمرہ نصب تھا -
جب کہ دیگر رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ وہ تبوک نامی سنائپر رائفل استعمال کر رہا تھا۔ جسے عراق میں یوگوسلاویہ رائفل کے منصوبوں کی بنیاد پر تیار کیا گیا تھا، جو 500 سے600 گز کے فاصلے پر مار کرنے والی ایک بہترین رائفل سمجھی جاتی تھی -

لیجنڈری بغدادی سنائپر اس حوالے سے ممتاز تھا کہ وہ ہدف پر صرف ایک گولی انتہائی درستگی سے سر کے نیچے چلاتا اور تیزی سے دوسری گولی چلانے کے لیے وہ جگہ چھوڑ دیتا ۔

اخبار انڈیپنڈنٹ نے نومبر 2006 میں بغداد سنائپر کا ایک ویڈیو کلپ میں نمودار ہونا دیکھایا تھا جس میں اس نے امریکی صدر بش کو تحفہ پیش کرنے کا کہتے ہوئے کہا تھا
"میرے پاس اس بندوق میں نو گولیاں ہیں، اور میرے پاس جارج بش کے لیے ایک تحفہ ہے، میں نو فوجیوں کو مار دوں گا۔‘‘

06/11/2024

امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے مزاحمتی تحریک ح م ا س کا جاری ہونے والا پریس بیان -

امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے نتائج کی روشنی میں، ہم اسلامی مزاحمتی تحریک (ح م ا س) درج ذیل گوش گزار کرنا چاہتے ہیں -

اول : نئی امریکی انتظامیہ کے بارے میں ہماری پوزیشن کا انحصار اس کے فلسطینی عوام، ان کے جائز حقوق اور ان کے منصفانہ مقصد کے حصول کے لئے اس کے موقف اور عملی رویے پر ہے۔

دوئم : یہ بتانا افسوسناک ہے کہ 1948ء میں فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے بعد سے اب تک تمام امریکی انتظامیہ نے مسئلہ فلسطین پر منفی موقف اختیار کیا ہے اور وہ ہمیشہ تمام شعبوں اور پہلوؤں میں صہیونی قبضے کی سب سے بڑی حامی رہی ہے۔ پچھلی امریکی انتظامیہ نے اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے متعصبانہ راستہ اختیار کیا، صیہونی جنگی مجرموں کو جدید تاریخ کی سب سے ہولناک تباہی کی جنگوں کو جاری رکھنے کے لیے سیاسی اور عسکری تحفظ فراہم کیا، جس نے ہزاروں افراد بشمول بچے، خواتین اور بوڑھے شامل ہیں کے قتل میں مکمل شراکت دار کے طور پر اپنے کردار کی تصدیق کی -

سوئم : ہم صہیونیوں کے فلسطین پر قبضے کے خلاف اندھا تعصب ختم کرنے اور غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں ہمارے فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی اور جارحیت کی جنگ کو روکنے اور برادر لبنانی عوام کے خلاف جارحیت کو روکنے کے لیے سنجیدہ اور حقیقی کام کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ صہیونی عسکری ادارے کو فوجی مدد اور سیاسی کور فراہم کرنا بند کیا جائے اور ہمارے لوگوں کے جائز حقوق کو تسلیم کیا جائے -

چہارم: منتخب امریکی صدر پر لازم ہے کہ وہ غزہ کی پٹی پر صیہونی جارحیت، قبضے اور نسل کشی کو مسترد کرنے اور اس کی حمایت میں ایک سال سے زائد عرصے سے امریکی معاشرے سے اٹھنے والی آوازوں کو سنیں ، جو صیہونی کاروائیوں کو مسترد کرتی ہیں -

پنجم : نئی امریکی انتظامیہ کو اس بات سے آگاہ ہونا چاہیے کہ ہمارے فلسطینی عوام نفرت انگیز صہیونی قبضے کا مسلسل مقابلہ کر رہے ہیں، اور وہ کسی ایسے راستے کو قبول نہیں کریں گے جو ان کے جائز حقوق، آزادی، خود ارادیت اور ان کی ریاست کے قیام کے حق میں رکاوٹ پیدا کرے۔ وہ آزاد فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔

28/09/2024

لبنان میں حزب اللہ کے ہیڈ کواٹر پر گزشتہ شام ہونے والے حملے میں حزب اللہ کے سپریم کمانڈر حسن نصر اللہ کے ہلاک ہونے کو آج پہلے اسرائیلی افواج اور پھر حزب اللہ کے ترجمان نے کنفرم کیا ہے - خبر کنفرم ہونے کے بعد سے عرب میڈیا و سوشل میڈیا پر مختلف آراء کا اظہار کیا جا رہا ہے ، اکثریت کی رائے ہے کہ قاسم سلیمانی ، اسماعیل ہنیہ اور ایرانی صدر ابرھیم رئیسی کے قتل کی طرح حسن نصر اللہ کے قتل میں بھی خود ایران ملوث ہے جس کا جلد یا بادیر پتا چل جائے گا -

معروف عراقی سکالر محمد علی الحسینی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش میں ہے ( جو انکا العریبیہ کو دیئے گئے انٹرویو کا کلپ ہے ) جس میں حسن نصراللہ کو ان کی موت سے 48 گھنٹے قبل ایک پیغام دیا گیا ہے ، علی اس ویڈیو میں نصر اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ” اگر آپ کو معلوم ہوتا، نصراللہ، ایران آپ کے بارے میں کیا کہتا ہے اور اس نے آپ کے سر کے لیے کیا وصول کر لیا ہے تو یقینا حالات مختلف ہوتے ، آپ اپنی وصیت لکھو کیونکہ یروشلم میں داخل ہونے کے تمہارے خوابوں کو دھوکہ دے دیا گیا ہے “-
GNewsPakistan

17/09/2024

عرب میڈیا کے مطابق حزب اللہ کے سینکڑوں ارکان کے زیر استعمال کمیونکیشن ڈیوائس پیجرز منگل کو لبنان اور شام میں بیک وقت پھٹ گئے، جس سے کم از کم نو افراد ہلاک ہو گئے، اور کئی ہزار زخمی ہوئے۔ اس حوالے سے اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے کہ یہ اسکا ممکنہ طور پر ہیکنگ ریموٹ حملہ تھا۔
زخمی ہونے والوں میں لبنان میں ایران کا سفیر بھی شامل ہے۔

پھٹنے والے پیجرز کو حزب اللہ نے اس وقت حاصل کیا تھا جب گروپ کے رہنما نے اراکین کو سیل فون کا استعمال بند کرنے کا حکم دیا تھا، اور خبردار کیا تھا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ان کو ٹریک کر سکتی ہے۔ حزب اللہ کے مطابق پھٹنے والی ڈیوائیسزپیجرز ایک نیا برانڈ ہے جو اس سے پہلے حزب اللہ طرف سے استعمال نہیں کیا گیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق تقریباً 1530 ایچ آر پر منگل کو مقامی وقت کے مطابق، پیجرز گرم ہونا شروع ہو گئے اور پھر انہیں لے جانے والوں کی جیبوں اور ہاتھوں میں پھٹنے لگے - خاص طور پر جنوبی بیروت کے مضافاتی علاقے اور مشرقی لبنان کے بیقا علاقے میں جہاں حزب اللہ کی مضبوط اور کثیر موجودگی ہے-

پیجر ایک موبائل ٹائپ کی ہی چھوٹی برقی ڈیوائس ہے اسکے بہترین سگنلز ، تیز اور محفوظ پیغام رسانی کے لئے فورسز اور دیگر مزاحمتی گرہوں میں استعمال کیا جاتا ہے -

GNewsPakistan

صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ❤️
17/09/2024

صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ❤️

Small Business Ideas In Pakistan .آئیں گھر کے ایک کمرے میں بیٹھ کر ماہانہ لاکھوں  روپے کمائیں ، گھر کے فالتو برتنوں اور ...
14/09/2024

Small Business Ideas In Pakistan .

آئیں گھر کے ایک کمرے میں بیٹھ کر ماہانہ لاکھوں روپے کمائیں ، گھر کے فالتو برتنوں اور سیلینڈر سے کام شروع کریں اور ماہانہ پچاس ہرزار روپیہ کمائیں - نوجوان گھر میں لگی فیکٹری سے ماہانہ تین لاکھ روپے کما رہا ہے ، لالی پاپ بنائیں ، چاکلیٹ خود بنائیں اور پتا نہیں کیا کیا کیا کیا -----
یہ وہ جملے ہیں جو یوٹیوب کی ویڈیوز کے تھم نیل پر لکھیں ہوتے ہیں جو مجھے اور آپ سب کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں ، لیکن ٹھہریں کیا یہ جملے حقیقی ہوتے ہیں یا صرف میرے اور آپ جیسے کئی بے روزگاروں کی جیب سے مزید پیسے نکالنے کی ایک واردات ہوتی ہے ؟

کیا یوٹیوب ویڈیو بنانے والے نے کبھی گھر میں چاکلیٹ بنانے والوں سے پوچھا ہے کہ اسکے را میٹریل کی ایکسپائری کی میعاد کتنی تھی ؟ اور جو مال آپ نے بنایا ہے جسے میرے اور آپ کے بچے کھائیں گے اسکی ایکسپائری کی میعاد کا تعین بغیر کسی لیباٹری / کیمیکل ٹیسٹ کے کیسے کیا گیا ہے ؟

گھر میں ٹافیاں اور لالی پاپ بنانے والوں سے کبھی یہ سوال کیا گیا ہے کہ آپ چینی میں جو رنگ کاٹ استعمال کر رہے ہیں یہ اصل میں ہے کیا ؟ اور اسکا استعمال کس فارمولے کے تحت کیا جاتا ہے ، رنگ جو میرے اور آپ کے بچوں کی زبانوں پر لگیں گے وہ کس کوالٹی کے ہیں ؟

گھر میں موجود ایک بالٹی میں چینی ، اسینس ، رنگ اور پریزور ڈال کر کسی بھی پھل کے ذائقے والا جوس بنا کر ڈبے ، پلاسٹک کے پیکٹ اور ٹیوبیں بھرنے والوں سے کیا کسی نے کوئی سوال کیا ہے یہ مضر صحت کیمیکل ملا گندا پانی پینے سے بچوں کے معدے ، جگر اور گردوں پر کیا اثر ہوتا ہے ؟

صابن ، شیمپو کی فیکٹریاں لگا کر نوٹ چھاپنے والوں سے کیا کوئی سوال کرتا ہے کہ ان سستی پروڈکٹس کی بنوائی میں جو کیمیکل استعمال ہو رہے ہیں انکے انسانی جلد پر اثرات کو بغیر لیباٹری کے کیسے چانچا گیا ہے ؟

بہت ہلکی کوالٹی کے بلب ، الیکٹرانک پروڈکٹس ، چارجنگ کیبلز اور دیگر کئی ایسی چیزیں بھی مارکیٹ میں موجود ہیں جو بغیر کسی پروفیشنل ٹیسٹ کے گھروں میں بنائی جا رہی ہیں -

یہ میرے اور آپ جیسے عام لوگ ہیں جو سمال بزنس کے نام پر اپنی غربت تو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر اصل میں معاشرے کو بیماریاں بانٹ رہے ہیں یو ٹیوبروں کا کیا ہے وہ تو ایک رات کے لئے آئی داشتہ کی طرح اپنا کام کروا کر نکل جاتے ہیں لیکن پیچھے بھگتنا تو میں اور آپ نے ہوتا ہے نا -

فوڈ انسپیکشن اور باقی متعلقہ اداروں سے گزارش ہے ایسے سمال بزنس جو نہ تو رجسٹرڈ ہیں اور نہ مینیفیکچرنگ کے اس معیار جس سے انسانی صحت کو نقصان نہ ہو پر پورا اترتے ہیں انکے خلاف فل فور ایکشن لے کر انہیں بند کروایا جائے -

🔴تصویریں صرف معلومات کے لئے استعمال کی گئی ہیں کسی کو ذاتی طور پر ٹارگٹ کرنا مقصود نہیں -

وَالْفِتْنَۃُ اَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ (البقرہ،191)یہ قتل پولیس اہلکار نے کیوں کیا ؟ہمیں کسی بھی قسم کی رائے زنی کے بجائے ...
12/09/2024

وَالْفِتْنَۃُ اَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ (البقرہ،191)

یہ قتل پولیس اہلکار نے کیوں کیا ؟
ہمیں کسی بھی قسم کی رائے زنی کے بجائے ایسے واقعات کے محرکات جاننے کی ضرورت ہے -
ہم سب جانتے ہیں کہ ریاستی عدالتی نظام مکمل طور پر مفلوج ہے ، عام آدمی کے لئے بنیادی مسائل میں بھی انصاف کا حصول بھی ناممکن ہو چکا ہے ،کئی لاکھ مقدمات سول عدالتوں سے لے کر سپریم کورٹ تک زیر التوا ہیں ، فوجداری مقدمات تو ایک طرف دیوانی کیس بھی کئی نسلیں کھا جاتے ہیں -

پولیس اکثر اوقات بڑے کیسوں میں بہترین تفتیش کر کے استغاثہ بناتی اور چالان عدالت بھیج دیتی ہے ( پولیس کی ملی بھگت اور جانبدار تفتیش سے بھی انکار نہیں ) اب عدالت جج صاحبان پریشر میں آ کر یا پریشر سے بچنے کے لئے اس تفتیش کے مخالفت میں ایسا فیصلہ دے دیتے ہیں جس سے عام آدمی یا معاشرہ مطمئن نہیں ہوتے اور بگھاڑ بننے لگ جاتا ہے-

توہین مذھب کے کیسوں میں بین الاقوامی لابی بھی دخل اندازی کرتی ہے ( جس کی وجہ سےماضی قریب میں عمران خان نے جیسے پریشر میں آ کر آسیہ کو جیل سے نکال کر فرانس بھیج دیا تھا ) جس سے کیس بگڑ جاتا ہے اور کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں ، ایسے میں بظاہر یہ اقدام اگر واضح ثبوت ہیں تو غلط نہیں لگتا مگر پھر بھی یوں کسی کو بغیر مکمل صفائی کے موقع دیئے مار دینا درست نہیں ، ایسے کئی کیسوں میں بعد میں مارنے اور مرنے والے کے درمیان مذھب کے بجائے ذاتی عناد بھی وجہ نکلتی ہے ( مشہور بھٹہ کیس جس میں منشی نے ایک عیسائی مزدور کو پیسے مانگنے پر توہین کا الزام لگا کر گاؤں والوں کر ہاتھوں زندہ جلوا دیا تھا ) جس کی وجہ سے ایسے کئی اصل کیس بھی مشکوک ہو جاتے ہیں -

ریاست جب تک اپنا انصاف کا نظام درست نہیں کرتی لوگ ایسے مخمصے کا شکار ہوتے رہیں گے اور خود فیصلے کرتے رہیں گے -

ریاست اور معاشرے کو توہین کے حوالے سے سوچ و عمل کا دائرہ وسیع کرنے اور بڑے چھوٹے لوگوں کے لئے برابر کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے -

ریاست یاریاستی اداروں کے خلاف ایسی رائے رکھنا جس سے نقص عامہ و امن عامہ کے خطرات ہوں اور معاشرے میں خوف اور مایوسی پھیلے یا کسی بھی وجہ سے ہتھیار اٹھانا فتنہ ہی کی صورتیں ہیں جو کسی بھی وجہ سے قبول نہیں کی جا سکتی -
GNewsPakistan

کیا آپکو پتا ہے کہ وطن عزیز پاکستان کو ٹکڑے ٹکرے کرنے آخری کوششیں جاری ہیں؟جب سے پاک افغان باڈر پر ٹریڈ کو پاسپورٹ اور و...
12/09/2024

کیا آپکو پتا ہے کہ وطن عزیز پاکستان کو ٹکڑے ٹکرے کرنے آخری کوششیں جاری ہیں؟

جب سے پاک افغان باڈر پر ٹریڈ کو پاسپورٹ اور ویزہ کے ماتحت کیا گیاہے تب سے ہی افغانستان سے در اندازی اور حملے ہو رہے ہیں جن کا مقصد افواج پاکستان کو پریشرائز کرنا ہے تاکہ وہ افغانیوں کی اسمگلنگ جاری رہنے دیں ، ان سارے معاملات میں کئی قبائلی عمائدین اور قبائلی سیاستدان جن کی اکثریت تحریک انصاف سے تعلق رکھتی ہے شامل ہیں ، رہی سہی کسر عمران خان نے نو مئی کو نکال دی تھی جس کے بعد سے تعصب زدہ پٹھان مسلسل پاکستان کے خلاف سازش کر رہے ہیں اور اسمگلنگ کے ایشو کو سیاسی کور دے کر حقوق کے حصول کے نام پر احتجاج کر رہے ہیں - علی امین گنڈاپور کی حالیہ تقریریں اور کے پی کے اسمبلی میں پاک فوج کے خلاف مسلسل قراردیں اسی عمل کو انجام دینے کی طرف اقدام ہیں -

منظور پشتین نے ماہرنگ بلوچ کی طرز پر اکتوبر میں قبائلی جرگہ بلانے کا پلان کر رکھا ہے جس میں ممکنہ طور پر وہ پاکستان سے علیحدگی کا اعلان کر سکتا ہے -

بلوچستان کی حالیہ سورش جسے بی ایل اے کے سیاسی ونگ کی ماہرنگ بلوچ لیڈ کر رہی ہے کے روابط ہندوستان کی راء سے اسٹیبلش ہو چکے ہیں جبکہ بی ایل اے کے دہشت گردوں کو ایران میں پناہ دی جانے کی خبریں بھی ہیں -
پارہ چنار کو ایرانی دہشت گرد اپنا مرکز بنا چکے ہیں جنہوں نے اب کھل کر طاقت کا اظھار کرنا شروع کر دیا ہے ، الزینیبیون کے کئی نامی گرامی دہشت گردوں کی پارہ چنار میں موجودگی ایران کی طرف سے پاکستان میں شیعہ سنی فساد کو ایکٹیو کرنے کی طرف اشارہ کرتا ہے -

اگرچہ آئی ایس آئی آزاد کشمیر میں ہندوستان کی طرف سے پلان اور سپورٹ کی گئی بظاہر حقوق کے حصول کی نیشنلسٹ تحریک کو نہ صرف کاونٹر کر چکی ہے بلکہ ہندوستان کو اسکا جواب ( منی پور ) میں دیا جا رہا ہے مگر بھی یہ خطرہ ابھی موجود ہے -

عمران خان نے لاہور اور اسلام آباد میں پنجابیوں کی بہن بیٹیوں کو نچوایا تو خوب ہے مگر ان پر اپنے سیاسی وارث متعصب پٹھان ( علی امین گنڈا پور اور مروت وغیرہ ) مسلط کر دیئے ہیں جو نہ صرف مسلسل پنجاب کو گالی دے رہے ہیں بلکہ مستقبل کے پلان میں اسکے وسائل پر قابض ہونے کی بھی تیاری میں ہیں -

عمران خان نے فیض حمید کی مدد سے ٹی ٹی پی کے افغانستان میں پناہ گزین دہشت گرد واپس لا کر وطن عزیز کے امن و امان کی جڑہوں میں بارودی سرنگیں لگائی ہیں وہ بھی اپنا کام پوری ذمہ داری سے کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں -

اب جہاں اس سارے فتنوں کے سدباب کی ذمہ داری پاکستان کے محب سیاستدانوں اور افواج پر ہے وہاں ہی نوجوانوں سے تقاضہ کرتی ہے کہ کسی ایسی سازش جو انقلاب ، تبدیلی یا حقوق کے نام پر ہو اسکا شکار نہ بنیں ، سوشل میڈیا پراپیگنڈا کے بجائے حقائق کو سمجھیں اور دشمن کی سازش کو ناکام بنائیں-

پاکستان پائیندہ باد-

ماھر ذباب الجازی وہ ٹرک ڈرائیور جس نے آج اردن اسرائیل باڈر پر ذاتی پسٹل سے تین صہونی فوجی ہلاک کر کے شہادت قبول کی -GNew...
08/09/2024

ماھر ذباب الجازی وہ ٹرک ڈرائیور جس نے آج اردن اسرائیل باڈر پر ذاتی پسٹل سے تین صہونی فوجی ہلاک کر کے شہادت قبول کی -
GNewsPakistan

امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ایرانی حکومت سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شخص نے امریکہ میں سیاسی قتل کرنے کی کوشش کی، اس معا...
06/08/2024

امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ایرانی حکومت سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شخص نے امریکہ میں سیاسی قتل کرنے کی کوشش کی، اس معاملے کی تحقیقات چند ہفتے قبل کی گئی تھیں جب ایک بندوق بردار نے سابق صدر ٹرمپ کو پنسلوانیا کی انتخابی ریلی میں قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔

46 سالہ آصف مرچنٹ کو مبینہ طور پر سبابق صدر ٹرمپ کو قتل کرنے کی کوشش کرنے والا شخص قرار دیا جا رہا ہے-
بیرون ملک مقیم بطور ایجنٹ کام کرتے ہوئے، مرچنٹ نے امریکی سرزمین پر امریکی حکومت کے اہلکاروں کے قتل کا منصوبہ بنایا، نیو یارک کے مشرقی ضلع کے لیے امریکی اٹارنی بریون پیس نے کہا ہے کہ ہماری قوم کی سلامتی، ہمارے سرکاری اہلکاروں اور ہمارے شہریوں کو غیر ملکی خطرات سے بچانے کے لیے عدالت کو فیصلہ کن اقدام کرنے ہوں گے -

GNewsPakistan

بنگلہ دیش کے فوجی حکام نے نوجوان قانون دان میر احمد بن قاسم المعروف ارمان کو 8 سال کی خفیہ حراست کے بعد رہا کر دیا ہے۔  ...
06/08/2024

بنگلہ دیش کے فوجی حکام نے نوجوان قانون دان میر احمد بن قاسم المعروف ارمان کو 8 سال کی خفیہ حراست کے بعد رہا کر دیا ہے۔ انہیں اگست 2016 میں عوامی لیگ کے حکومتی حکام نے ان کے گھر سے، ان کی فیملی کے سامنے اٹھایا تھا اور اس کے بعد سے وہ لاپتہ تھے - عوامی لیگ کی حکومت ہمیشہ انکے لاپتہ ہونے کے متعلق انکاری تھی -

میر احمد جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم علی کا بیٹا ہے جسے بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے 1971 کی جنگ کے دوران کیے گئے جرائم کے لیے سزا سنائی اور پھانسی کی سزا دی ۔ برسوں تک عوامی لیگ کے حکام نے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے احمد کو اٹھایا تھا اور اس بات سے انکاری تھے کہ انہوں نے خفیہ طور پر کسی کو حراست میں لیا تھا۔

ایسے ہی صلاح الدین قادر چودھری کے بیٹے ہمام قادر چودھری (آئی سی ٹی کی طرف سے سزا یافتہ اور پھانسی بھی دی گئی) اور عبداللہ الامان اعظمی (غلام اعظم کے بیٹے، جمت کے 1971 کے رہنما، دونوں کو چند دنوں کے اندر اندر اٹھا لیا گیا تھا، جنہیں مجرم قرار دیا گیا تھا۔
GNewsPakistan

بنگلہ دیش کا آرمی چیف وقار الزمان شیخ حسینہ کے رشتہ دار ہے - اس نے حسینہ کو نہ صرف اقتدار سے نکالا بلکہ ملک سے بھی بے دخ...
06/08/2024

بنگلہ دیش کا آرمی چیف وقار الزمان شیخ حسینہ کے رشتہ دار ہے -

اس نے حسینہ کو نہ صرف اقتدار سے نکالا بلکہ ملک سے بھی بے دخل کر دیا ہے -

وقار نے شیخ حسینہ کو استعفیٰ دینے اور ملک سے فرار ہونے کے لیے صرف 45 منٹ کا وقت دیا۔

تقریباً 30 سال پر محیط کیرئیر میں، زمان نے شیخ حسینہ کے ساتھ مل کر کام کیا ہے، جب وقار وزیر اعظم کے دفتر کے تحت مسلح افواج کے ڈویژن میں پرنسپل اسٹاف آفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہا تھا تو شیخ حسینہ نے اسے آرمی چیف مقرر کیا کیونکہ وہ اس پر بہت اعتماد کرتی تھی- GNewsPakistan

04/08/2024

GNewsPakistan

بنگلہ دیش میں ہونے والے مظاہروں میں آج اب تک 96 افراد ہلاک ہو چکے ہیں- JamunaTV کے مطابق ایک ہی دن میں 96 افرا ہلاک ہوئے اور یہ تعداد مزید تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ بنگالی وزیر اعظم کی طرف سے اپنے حامیوں کو سڑکوں پر مخالفین کے سامنے لانے کے فیصلے سے تشدد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
www.gnpakistan.com

04/08/2024

کچھ عجیب بات ہے کہ 3-4 دنوں سے ایرانی میڈیا مسلسل تذکرہ کر رہا ہے کہ وہ اسرائیل پر بہت بڑا حملہ کرنے والے ہیں - جو ملک حملہ کرنے والا ہے اتنا شور کیوں مچائے گا؟ اسکے برعکس جب اسرائیلی حملہ کرنے جا رہے ہوتے ہیں وہ پہلے سے کوئی ہنگامہ نہیں کرتے بلکہ نتائج حاصل کرنے کے بعد بھی مکمل خاموش رہتے ہیں اور اپنا ہدف بصورت حملہ/قتل حاصل کرتے ہیں۔ ایران نے 13 اپریل کو اپنے حملے سے پہلے بھی ایسا ہی کیا تھا ،حتیٰ کہ یمنی حوثی جنہوں نے بحیرہ احمر میں اسرائیل کی حمایت میں بحری جہازوں پر حملہ کیا وہ بھی باتیں کم اور کارروائی زیادہ کرتے نظر آتے ہیں -
GNewsPakistan
www.gnpakistan.com

03/08/2024

اسماعیل ہنیہ پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث گیسٹ ہاوس کا سٹاف حراست میں لیا گیا ہے-
ایرانی حکام کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد میں انٹیلی جنس افسران، فوجی اہلکار اور گیسٹ ہاؤس اتھارٹی کے ملازمین شامل ہیں۔
GNewsPakistan
www.gnpakistan.com

02/08/2024

یہ یمنی حوثی بچے ہیں انکا ایگریشن دیکھیں ، اگرچہ حالات ایسے نہیں کہ کہیں سے فتح کی خوشخبری آئے مگر اس کے باوجود اسماعیل ہنیہ کی شہادت نے مسلمانوں کے لہو کو گرما کر رکھ دیا ہے-
www.gnpakistan.com

Address

Constitution Avenue
Islamabad

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when GNewsPakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share