Herbal Healing

  • Home
  • Herbal Healing

Herbal Healing herbal healing is all about hadees , Quran Recitation and islamic articles

Rizq is not always money...Rizq is a pious Spouse, who cares for you...
29/03/2025

Rizq is not always money...

Rizq is a pious Spouse, who cares for you...

27/03/2025

صدقۂ فطر، فدیہ اور کفارہ – مکمل رہنمائی 2025

🌙 رمضان المبارک نیکیوں کا مہینہ ہے، اور ہمیں اس موقع پر اپنے مستحق بھائیوں اور بہنوں کا ساتھ دینا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ نے صدقۂ فطر، فدیہ اور کفارہ کا نظام اس لیے رکھا ہے تاکہ معاشرے میں ضرورت مند افراد کی مدد ہو اور وہ بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔

1. صدقۂ فطر (فطرانہ) کیا ہے؟
صدقۂ فطر وہ مالی عبادت ہے جو ہر صاحبِ استطاعت مسلمان پر واجب ہے اور عید الفطر سے پہلے ادا کرنا ضروری ہے۔ اس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ غریب اور ضرورت مند افراد بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہو سکیں۔

✦ 2025 میں صدقۂ فطر کی مقدار (مفتی منیب الرحمٰن کے مطابق):
📌 ہر فرد کے لیے:
- گندم کے حساب سے ➝ 240 روپے فی کس
- جو کے حساب سے ➝ 700 روپے فی کس
- اعلیٰ معیار کی کھجور ➝ 4,000 روپے فی کس
- اعلیٰ معیار کی کشمش ➝ 6,400 روپے فی کس

💡 اگر استطاعت ہو تو اعلیٰ معیار کے مطابق فطرانہ دینا زیادہ افضل ہے۔

📌 مثال: اگر کسی کے گھر میں 5 افراد ہیں، تو گندم کے حساب سے فطرانہ 240 × 5 = 1,200 روپے بنے گا۔

⏳ ادا کرنے کا وقت:
📅 عید الفطر کی نماز سے پہلے، تاکہ مستحقین کو وقت پر مدد مل سکے۔

2. فدیہ کیا ہے؟
اگر کوئی شخص شدید بیماری، بڑھاپے، یا کسی ایسی وجہ سے روزہ رکھنے سے قاصر ہو اور آئندہ بھی قضاء ممکن نہ ہو، تو اسے روزے کے بدلے فدیہ ادا کرنا ہوگا۔

✦ 2025 میں فدیہ کی مقدار:
📌 فی روزہ:
- گندم کے حساب سے ➝ 240 روپے
- جو کے حساب سے ➝ 700 روپے
- اعلیٰ معیار کی کھجور ➝ 4,000 روپے
- اعلیٰ معیار کی کشمش ➝ 6,400 روپے

📌 پورے رمضان (30 روزے) کا فدیہ:
- گندم کے حساب سے ➝ 7,200 روپے (240 × 30)
- جو کے حساب سے ➝ 21,000 روپے (700 × 30)
- اعلیٰ معیار کی کھجور ➝ 120,000 روپے (4,000 × 30)
- اعلیٰ معیار کی کشمش ➝ 192,000 روپے (6,400 × 30)

📌 ادا کرنے کا طریقہ:
✅ کسی مسکین کو کھانے کے پیسے دینا
✅ مستحق افراد کو راشن فراہم کرنا

📌 نوٹ:
➡️ اگر بعد میں روزہ رکھنے کی طاقت آجائے، تو فدیہ نہیں بلکہ روزے رکھنے ہوں گے۔

3. کفارہ کیا ہے؟
کفارہ اس شخص پر لازم ہوتا ہے جو جان بوجھ کر اور بغیر کسی شرعی عذر کے روزہ توڑ دے۔

✦ کفارہ کی دو صورتیں ہیں:
1️⃣ یا تو مسلسل 60 روزے رکھے
2️⃣ یا 60 مساکین کو دو وقت کا کھانا کھلائے

✦ 2025 میں کفارہ کی مقدار:
📌 60 مسکینوں کو کھانا کھلانے کی صورت میں:
- گندم کے حساب سے ➝ 14,400 روپے (240 × 60)
- جو کے حساب سے ➝ 42,000 روپے (700 × 60)
- اعلیٰ معیار کی کھجور ➝ 240,000 روپے (4,000 × 60)
- اعلیٰ معیار کی کشمش ➝ 384,000 روپے (6,400 × 60)

📌 نوٹ:
➡️ کفارہ محض فدیہ دینے سے ادا نہیں ہوگا، بلکہ یا تو 60 روزے رکھنے ہوں گے یا 60 مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا۔

📌 اگر کوئی شخص 60 روزے رکھنے پر قادر نہ ہو، تو اسے کفارہ کے طور پر مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا۔

🌙 سفید پوش مستحقین کی مدد کریں!
🚨 کیا آپ جانتے ہیں؟
ہمارے معاشرے میں بہت سے سفید پوش خاندان ایسے ہیں جو کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے، لیکن عید کی خوشیوں میں شریک ہونے کے لیے آپ کی مدد کے منتظر ہیں۔

💖 آئیے، اپنی زکوٰۃ، فطرانہ، فدیہ اور کفارہ حسنِ اخلاق فاؤنڈیشن کو دیں، تاکہ ہم ان ضرورت مندوں تک آپ کی امانت پہنچا سکیں!

✅ ہم عزتِ نفس کا خیال رکھتے ہوئے مستحق افراد کی مدد کرتے ہیں۔
✅ سفید پوش گھرانوں کو راشن اور عید کے تحائف فراہم کرتے ہیں۔
✅ آپ کی امانت شفاف طریقے سے حقداروں تک پہنچائی جاتی ہے۔

📢 ابھی اپنا حصہ ڈالیں اور کسی کی عید کی خوشیوں کا سبب بنیں!
🌙 آپ کی زکوٰۃ، صدقات اور عطیات کسی غریب کی عید بنا سکتے ہیں۔

📍 رابطہ کریں:
حسنِ اخلاق فاؤنڈیشن

ثاقب شمشیر 03343479016
ذیشان اسلام 03450215356

✨ اس رمضان، آپ کی مدد کسی کے چہرے پر خوشی لا سکتی ہے!
🔄 یہ پیغام زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں تاکہ مستحقین کو بروقت مدد مل سکے۔

بیوی کے ساتھ محبت، نرمی، عزت، اور اچھے برتاؤ کی تعلیم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ثابت ہے۔ چند احادیث درج ذیل ...
14/03/2025

بیوی کے ساتھ محبت، نرمی، عزت، اور اچھے برتاؤ کی تعلیم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ثابت ہے۔ چند احادیث درج ذیل ہیں جو اس بات کی تائید کرتی ہیں:

1. بیوی کو عزت دینا اور اچھے اخلاق سے پیش آنا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تم میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل (گھر والوں) کے لیے بہتر ہو، اور میں اپنے اہل کے لیے تم سب سے بہتر ہوں۔"
(جامع ترمذی: 3895، سنن ابن ماجہ: 1977)
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ بہترین مسلمان وہ ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرے۔

2. بیوی کو پیار سے بلانا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو محبت سے "حمیرا" (سرخی مائل رخسار والی) کہہ کر پکارتے تھے۔
(سنن النسائی الکبری: 8942، مسند احمد: 25507)
اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بیوی کو محبت بھرے نام سے بلانا سنت ہے۔

3. بیوی کے ساتھ محبت اور نرمی

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں عام انسانوں کی طرح ہوتے تھے، اپنے کپڑے خود سی لیتے، جوتے مرمت کر لیتے، اور گھر کے دیگر کاموں میں ہاتھ بٹاتے تھے۔"
(صحیح بخاری: 676، مسند احمد: 24998)
یہ حدیث ثابت کرتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف بیوی کی عزت کرتے تھے بلکہ ان کی مدد بھی فرماتے تھے۔

4. بیوی کے ساتھ کھیل اور خوش طبعی کرنا

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ دوڑ لگائی، ایک بار میں جیت گئی اور دوسری بار جب میرا جسم بھاری ہوگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جیت گئے اور فرمایا:
"یہ پہلی دوڑ کا بدلہ ہے۔"
(سنن ابی داود: 2578، مسند احمد: 26277)
یہ حدیث بتاتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیوی کے ساتھ خوش طبعی اور تفریح بھی کیا کرتے تھے۔

نتیجہ:

مندرجہ بالا احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ بیوی کو عزت دینا، محبت سے بلانا، نرمی اور حسن سلوک سے پیش آنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ ایک مسلمان شوہر کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ اسی طرح پیش آئے۔

Assalam o alikum This is request to everyone Watch our videos on YouTube.At least visit once i am sure you would love th...
11/12/2024

Assalam o alikum
This is request to everyone
Watch our videos on YouTube.
At least visit once i am sure you would love the qaulity of content
Jazakallah o khaira

Presenting Yakhni chicken pulao .

Learn how to make the delicious and quick Chicken Yakhni Pulao with tips from an expert chef in this video recipe tutorial. Perfect for a comforting and flav...

Must read and understand Stay positive
18/10/2024

Must read and understand
Stay positive

10/09/2024

مسجد نبوی میں قرآن پڑھتے بچے اور ان کا محبت بھرا انداز ❤️

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا بچوں سے حسنِ سلوک

دنیا میں مجھ سے سب زیادہ پیار کرنے والا وجود میرے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ میرے والدین اور مجھ سے بڑے عزیز و اقارب، رشتہ دار اور میرے چاہنے والے جو مجھ سے پیار سے پیش آتے ہیں وہ سب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نمونہ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ایسا کرتے ہیں۔ آج مجھے مختصر سے وقت میں اسی کی جھلک دکھلانی ہے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ’’اپنی اولاد کی عزت کرو‘‘ اور پھر فرمایا ’’باپ کا اپنی اولاد کو بہترین تحفہ اس کی تعلیم و تربیت ہے‘‘۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب بچہ پیدا ہو تو اس کے کانوں میں اذان اور تکبیر کہا کرو تا کہ نیکی کی بات ہی کان میں پڑے۔آپ ﷺ اپنے زیر ِ تربیت بچوں کے لیے دعا کیا کرتے تھے کہ ’’اے اللہ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر‘‘۔آپ ﷺ کے پاس جب بھی نیا پھل آتا تو آپ ﷺ محفل میں موجود سب سے چھوٹے بچے کو ضرور دیتے۔ آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ ’’بچوں کو چوما کرو کہ اس کے بدلہ میں تم کو جنت میں بدلہ ملے گا۔ جو بچوں کے ساتھ شفقت اور رحمت نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں‘‘۔

ایک دفعہ آپﷺ اپنے بچوں کو چوم رہے تھے تو ایک بدو نے دیکھ کر کہا کہ اے رسول! میرے 10 بچے ہیں میں نے کبھی نہیں انہیں چوما آپ ﷺ نے فرمایا! اگر اللہ نے تمہارے دل سے رحمت نکال لی ہے تو میں کیا کر سکتا ہوں۔ پھر ایک موقع پر فرمایا کہ جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ نماز پڑھاتے اگر کسی بچے کے رونے کی آواز آپﷺ سن لیتے تو نماز مختصر کر دیتے اور فرمایا کرتے کہ اس کا رونا اس کی ماں پر گراں گزرتا ہے۔ کیونکہ آپﷺ کے اندر بچوں کے لیے ماں سے بھی بڑھ کر محبت والا دل تھا۔ اس لیے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول کریم ﷺ سے بڑھ کر بچوں کے ساتھ حسن ِ سلوک کرنے والا کوئی نہیں دیکھا۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ میں 10 سال تک آپﷺ کی خدمت میں رہا۔ آپ ﷺ نے مجھے ان دس سالوں میں ایک دفعہ بھی نہیں جھڑکا۔ ایک دفعہ عید کے روز ایک مسلمان بچہ ایک جگہ افسردہ کھڑا تھا۔ آپ ﷺ نے دیکھ لیا کہ یہ دوسرے بچوں کو حسرت سے دیکھ کر رو رہا ہے کہ ان کے ماں باپ ہیں اس لئے ان بچوں نے نئے کپڑے پہنے ہیں۔ آپ ﷺ اس بچے کو گھر لے گئے۔ نئے کپڑے دئیے۔ نیا جوتا دیا۔ اور فرمایا آج سے محمد تمہارا باپ، عائشہ تمہاری ماں اور فاطمہ تمہاری بہن ہے۔

پس ننھے پھول جیسے بچوں کو جو کل کے باپ بننے والے تھے۔ پیارے آقا حضرت محمد مصطفیٰﷺ گود میں اٹھاتے، ان کے منہ چومتے، سینے سے لگاتے، ان کے لیے دعائیں کرتے، ان کو دین کی باتیں سکھاتے۔ اس حسن سلوک کی وجہ سے بچوں کو بھی آپﷺ سے بے پناہ محبت تھی۔ بچے جب آپ ﷺ کو دیکھتے تو خوشی اور شوق سے بھاگ کر آتے اور آپ ﷺ باری باری ان کو گود میں اٹھا کر پیار کرتے۔ آپ ﷺ کی عادت تھی کہ ہمیشہ بچوں کو خود پہلے سلام کرتے۔ ان سے پاکیزہ مزاق بھی کرتے اور نیک اور اچھی باتیں بھی بتاتے۔

ایک دفعہ آپ ﷺ کے نواسے نے کسی بچے کو اونٹ پر سوار دیکھ کر کہا کہ میں نے بھی اونٹ پر بیٹھنا ہے۔ آپ نے اسے کندھے پر سوار کرکے اونٹ کی طرح چلنا شروع کر دیا۔ کسی نے دیکھ کر کہا کتنی پیاری سواری ہے تو آپ ﷺ نے فوراً فرمایا «سوار بھی تو کتنا پیارا ہے»

آپ ﷺ اپنے اور امت کے بچوں سے تو پیار کرتے ہی تھے۔ امت سے باہر بچوں سے بھی پیار سے پیش آتے۔ ایک دفعہ ایک جنگ میں بچے مارے گئے۔ آپ ﷺ نے افسوس کیا۔ صحابہ نے عرض کی۔ حضور ! مشرکین کے بچے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا۔ آخر معصوم تھے۔ آپ سے بہتر تھے۔

الغرض میرے پیارے آقا اس شعر کے حقیقی مصداق تھے۔

محمد ہی نام اور محمد ہی کام
علیک الصلوٰۃ علیک السلام

ایک ترک مسلمان مسجد نبوی شریف کے احاطے میں کھڑے ھوکر اپنا آنکھوں دیکھا واقعہ یوں بیان کرتا ہےمیں مسجد نبوی میں کھڑا دیکھ...
09/09/2024

ایک ترک مسلمان مسجد نبوی شریف کے احاطے میں کھڑے ھوکر اپنا آنکھوں دیکھا واقعہ یوں بیان کرتا ہے
میں مسجد نبوی میں کھڑا دیکھ رھا تھا کہ چار پولیس والی کسی کا انتظار کر رھے ھیں
پھر ایک شخص نمودار ھوا تو پولیس والوں نے بھاگ کر اسے قابو کر لیا
اور اسکے ھاتھ جکڑ لئے
نوجوان نے کہا
مجھے دعا اور توسل کی اجازت دے دو
میری بات سن لو میں کوئی بھکاری نہیں ھوں ، نه چور ھوں
پھر وہ جوان چیخنے لگا
میں نے اسے دیکھا تو ایسے لگا جیسے میں اسے جانتا ھوں
میں بتاتا هوں که میں نے اسے کیسے پہچانا
دراصل میں نے اسے کتنی ھی مرتبہ بارگاہ رسالت میں روتے
ھوئے دیکھا تھا

یه ایک البانوی نوجوان تھا

جس کی عمر 35 یا 36 سال کے درمیان تھی اس کے سنہری
بال اور ھلکی سی داڑھی تھی۔
میں نے پولیس والوں سے کہا
اسکا کوئی جرم نہیں ھے تو تم اس کیساتھ ایسا کیوں کر رھے
وہ
آخر کیا الزام ہے اس پر؟
انہوں نے کہا
وہ چلا گیا
تو پیچھے ھٹ اِس معاملے میں بولنے کا تجھے کوئی حق نہیں۔
لیکن میں نے پھر سے کہا
آخر اس کا تمہارے ساتھ کیا مسئله هے؟
کیا اس نے کوئی چوری کی ھے؟
انہوں نے کہا
یه بنده 6 سال سے اِدھر مدینے شریف میں رہ رھا ھے ، لیکن اس
کا یه قیام غیر قانونی ھے ھم اسے پکڑ کر واپس اس کے ملک وہ اسے بھیجنا چاہتے ہیں، لیکن وہ ہر بار ایک ہی چال سے بھاگ جاتا ھے
اور جا کر روضه رسول ﷺمیں پناہ لے لیتا ھے
هم اسے اندر جا کر گرفتار نہیں کرنا چاھتے تھے
میں نے پوچھا
تو اب اس کیساتھ کیا کرو گے؟
کہنے لگے: ھم اسے پکڑ کر جہاز پر بٹھائیں گے اور واپس البانیا
بھیج دیں گے
نوجوان مسلسل روئے جا رھا تھا
اور کہہ رھا تھا
کیا ھو جائے گا اگر تم مجھے چھوڑ دو گے تو؟
دیکھو میں کوئی چور نہیں ھوں۔۔۔۔۔
میں کسی سے بھیک نہیں مانگتا۔۔۔۔۔
میں تو ادھر بس محبتِ رسول ﷺ میں رہ رھا ھوں پولیس والوں نے کہا نہیں، ایسا جائز نہیں ھے
نوجوان نے کہا
اچھا مجھے ذرا آرام سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عرض کر لینے دو
پھر نوجوان نے اپنا منه گنبد خضراء کی طرف کر لیا.
پولیس والوں نے کہا چل کہہ جو کہنا ھے
تو نوجوان نے گنبد خضراء کیطرف دیکھا اور جو کچھ عربی میں کہا ، میں نے سمجھ لیا
وہ نوجوان کہہ رہا تھا
یا رسول اللہ ﷺ
کیا همارے درمیان اتفاق نہیں ھوا تھا
کیا میں نے اپنے ماں باپ کو نہیں چھوڑا۔۔
کیا اپنی دکان بند کر کے اپنا گھر بار نہیں چھوڑا
اور یہ عہد کر کے یہاں نہیں آیا تھا کہ آپ کے جوار رحمت میں رھا کروں گا ؟
حضور! اب دیکھ لیجیئے
یہ مجھے ایسا کرنے سے منع کر رھے ھیں
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
آپ مداخلت کیوں نہیں فرماتے يارسول اللہ ﷺ آپ مداخلت کیوں نہیں فرماتے
اتنے میں نوجوان بے حال ھونے لگا تو پولیس والوں نے ذرا ڈھیل دی اور نوجوان نیچے گر گیا ایک پولیس والے نے اسے ٹھڈا مارتے ہوئے کہا او دھوکے باز اٹھ
لیکن نوجوان نے کوئی رَدِ عمل ظاہر نہ کیا۔
میں نے پولیس والوں سے کہا
یه نہیں بھاگے گا ، تم حمامات سے پانی لاؤ
اور اس کے چہرے پر ڈالو
لیکن نوجوان کوئی حرکت نہیں کر رھا تھا
ایک پولیس والے نے کہا
اسے دیکھو تو سہی
کہیں یہ سچ مچ مر هی نہ گیا ھو۔
دوسرا پولیس والا کہنے لگا
اسے ھم نے کون سی ایسی ضرب لگائی هے ، جس سے یه مر جائے۔ پھر انہوں نے ایمبولینس کو بلایا وه ادھر سامنے والے سات نمبر گیٹ سے ایک ایمبولینس لے آئے
انہوں نے نوجوان کی شہ رگ پر ہاتھ رکھ کر حرکت نوٹ کی اور نبض چیک کی تو کہنے لگے
اسے تو مرے ھوئے 15 منٹ گزر چکے ھیں۔
اب پولیس والے جیسے مجرم ہوں
نیچے بیٹھ گئے اور رونے لگے وہ منظر بھی دیکھنے والا تھا ان میں سے ایک تو اپنے دونوں زانوؤں پر ہاتھ مارتے ھوئے کہتا تھا
ھائے ھمارے ھاتھ کیوں نہ ٹوٹ گئے۔۔۔۔۔۔۔
کاش ھمیں معلوم هوتا کہ
اسے رسول اللہ ﷺ سے اتنی شدید محبت ھے
ھائے ھمارے ھاتھ کیوں نہ ٹوٹ گئے۔
اسکے بعد ایمبولینس والوں نے اسے وہاں سے اٹھا لیا، اور جنت البقیع کی طرف تجہیز و تکفین والے حصے میں لے گئےغسل کے وقت میں بھی وہیں موجود تھا
میں انہیں کہتا تھا ، مجھے بھی ھاتھ لگانے دو، مجھے بھی اسکی چارپائی کو اٹھانے دو۔
جب جنازہ تیار ھو کر نماز کے لئے جانے لگا تو پولیس والوں نے مجھے کہا!!!
ھم نے جتنا گناہ اٹھایا ھے
بس اتنا کافی ھے۔
اسے ھمارے سوا اور کوئی نہیں اٹھائے گا۔
شاید اسی طرح ہمیں آخرت میں کچھ رعایت مل جائے۔
میرے سامنے ھی وہ نوجوان بار بار که رها تها که یا رسول اللہ ﷺ آپ مداخلت کیوں نہیں فرما رھے؟ دیکھا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مداخلت فرما دی اور ملک الموت نے اپنا فریضه ادا کر کے اسے آپ تک همیشه کیلئے پہنچا دیا
اللہ ہمیں اپنے حبیب ﷺ کی ویسی ہی محبت عطا فرمائے آمین ثمہ آمین یا ربّ العالمین
جيسى أس البانی نوجوان کو عطا فرمائی تھی۔

رحمت کا پہاڑ جسے ’جبل عرفات ‘کہا جاتا ہے مکہ مکرمہ کے مشہور ترین مذہبی اور تاریخی پہاڑوں میں سے ایک ہے۔جبل رحمت:جہاں آد...
02/09/2024

رحمت کا پہاڑ جسے ’جبل عرفات ‘کہا جاتا ہے مکہ مکرمہ کے مشہور ترین مذہبی اور تاریخی پہاڑوں میں سے ایک ہے۔

جبل رحمت:جہاں آدم ؑ و حوا ؑ کی توبہ قبول ہوئی

جبل رحمت یا رحمت کا پہاڑ میدان عرفات میں واقع ہے ۔ یہ میدان مکہ مکرمہ شہر کے مشرق میں 15کلو میٹر کے فاصلے پر ہے ـ یہ وہ مقام ہے جہاں جنت سے نکالے جانے کے 200 سال بعد حضرت آدم ؑ اور حوا علیہما السلام کی دوبارہ ملاقات ہوئی تھی اور انہوں نے ایک دوسرے کو پہچان لیا تھا۔ اسی نسبت سے اس جگہ کا نام عرفات (پہچاننا) ہے۔ یہاں واقع جبل رحمت پر انہوں نے اللہ تعالیٰ سے توبہ کی اور ان کی توبہ قبول ہوئی۔ اسی واقعہ کی یاد تازہ کرنے کے لئے میدان عرفات میں آ کر کچھ دیر ٹھہرنے اور توبہ اور استغفار کرنے کو حج کا لازمی رکن قرار دیا گیا ہے۔ مسجد نمرہ میدان عرفات میں واقع ہے۔ اس کا کل رقبہ ایک لاکھ 24ہزار مربع میٹر ہے اور اس میں بیک وقت تین لاکھ افراد کے نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے۔ یہ مسجد سال میں صرف ایک مرتبہ ہی کھولی جاتی ہے ، جہاں 9 ذوالحجہ کو لاکھوں افراد ظہر اور عصر کی نمازیں اکٹھی اور قصر ادا کرتے ہیں۔

یہ پہاڑ حجاج کرام کی عظمت کا امین اور شاہد ہے۔ میدان عرفات میں حجاج کرام پورا ایک دن گذراتے ہیں جسے عرف عام میں وقوف عرفہ کہا جاتا ہے۔ یہاں پر وقوف کرنے والے حجاج اللہ سے مناجات اور دعائیں مانگتے ہیں۔

جبل رحمت ایک چھوٹی پہاڑی ہے جہاں عرفات کے دن حاجی کھڑے ہونے کے لیے چڑھتے ہیں۔ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پہاڑی پر رکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ میں نے یہاں یہاں وقوف کیا۔ اس کا ہر حصہ وقوف ہے۔

جبل رحمت کے نام
عام لوگ جبل رحمت پہاڑ کو "القرین" کہتے ہیں۔ شاید اس پہاڑ کی چوٹی کا سینگ نما ہونا ہے۔ اسلامی جغرافیہ کی کتابوں میں اسے ’جبل الال‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ایک اور نام النبات ہے۔ یہ ہوسکتا ہے کہ آخری نام چٹانوں کو دیا گیا ہو جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وقوف فرمایا۔

جبل رحمت کا پہاڑ آس پاس کے پہاڑوں کے سلسلے میں ایک چھوٹا پہاڑ ہے ، اس کی اونچائی 30 میٹر سے زیادہ نہیں ہے۔

حجۃ الوداع
احادیث میں حجۃ الوداع کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز عصر ادا کرنے کے بعد اپنی اونٹی کو القصویٰ پر سوار ہوئے اور وقوف کے مقام پر پہنچے۔ اونٹنی کے پیپٹ کو چٹانوں کی طرف موڑا۔ آپ قبلہ رخ ہوئے۔ آپ نے یہاں پر سورج کے کرے کے غائب ہونے تک وقوف کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے یہاں وقوف کیا ہے۔

یہ سارے کا سارا موقف ہے۔ اسی موقعے پر’’اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا‘‘ آج کے دن میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا ہے اور اسلام کے تمہارے دین ہونے پر راضی ہوں‘۔

Beauty of Holy City Kaaba 🕋 Makkah Madina Official 🕋
31/08/2024

Beauty of Holy City Kaaba
🕋 Makkah Madina Official 🕋

13/08/2024

Hi everyone! 🌟 You can support me by sending Stars - they help me earn money to keep making content you love.

Whenever you see the Stars icon, you can send me Stars!

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Herbal Healing posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share