Fazal khan Fazal

Fazal khan Fazal journalist

19/08/2022

ڈراموں پر ڈرامے ۔۔۔۔

شہباز گل کی پولیس کس سٹڈی میں ننگی ویڈیو بناٸی گٸی ۔ اپنی گندی سیاست اور انا کیلٸے وہی ایوب اور ضیا ٕ ڈکٹیٹر دور دہراٸی جارہی ہیں۔ اختیارات کی اس جنگ کا فیصلہ اٸین میں موجود ہیں۔ ؟ کہ اختیارات کس کے پاس ہیں۔ شہباز گل ایک کردار کا نام ہیں۔ یہ ہم سب جانتے ہیں۔ اگر اسلام اباد پولیس شہباز گل کو پکڑ سکتی ہے تو پنجاب یا پختونخوا پولیس حمزہ یا کسی اور کو نہیں پکڑ سکتے تاکہ کچھ لو کچھ دو پر دونوں باہر ہوں۔ قوم کو مصیبت میں چھوڑ کر یہ ساری پارٹیاں ڈراموں پر اترے ہیں۔ اب الیکشن میں اب زیادہ سیٹس پی ڈی ایم اور کچھ پی ٹی اٸی کو دیں گی۔ کیونکہ سارے پی ٹی ایم کے جیتنے سے عمران انکار کریں گا۔ اسی وجہ سے کچھ یہاں دیگا۔ ؟ لیکن ڈرامے قوم کے ساتھ ہونگے۔ ؟

@فضل خان فضل

14/07/2022

تخت بھاٸی سٹی کی سیلاب تاریخ ، موجودہ اور منتخب نماٸندوں کی
انگنوری فیصلہ اپ پر

08/07/2022

معاشرتی راہنماٸی ۔۔۔۔۔

ویسے اگر کوٸی ابھی سے جس جگہ پر قربانی کرنا چاہتا ہوں اور اس جگہ سے تھوڑا دور ابھی سے ایک کھڈا کھود دیں۔ کھڈا تھوڑا گہرا ہوں تاکہ کتوں کی پہنچ سے دور ہوں۔
قربانی کے بعد جانور کے تمام اعضا ٕ جو ناقابل استعمال ہوں وہاں دفن کرکے مٹی ڈال کر اس طریقے سے اپنے شہر اپنے محلے کو بدبو اور گندگی سے دور رکھ سکتے ہوں۔
ایسا بھی ممکن ہے کسی کا اس طرف توجہ نہ ہوں۔ اس میں شرم والی بات نہیں جہاں قربانی ہورہی ہوں۔ وہاں جاکر یاد دہانی کراٸے۔ یہاں مسلٸہ کیا ہے ہر بندہ سمجھتا ہے کہ میرا گھر اس گندگی سے دور ہے۔ باقی جانے اور ان کا کام اسی وجہ سے معاشرے اس حال پر پہنچ گیا ۔ کچھ اپ کردار ادا کریں کچھ اور ہم اس گندی نظام سے نکل سکتے ہیں۔ شکریہ

04/07/2022

داستان کفن کشوں کی۔۔۔ بجلی بحران کا ڈرامہ حقیقت کیا ہے۔

کچھ ہفتے پہلے وزیر اعظم شہباز شریف نے ترکی کا دورہ کیا۔ اور اس کے سرکاری ملاقات میں ان کا عدالت سے مفرور بیٹا سلمان شہباز بھی شامل تھا۔ جو فوٹوز میں موجود ہیں۔
جب سے پی ڈی ایم حکومت اٸی ہیں۔ تو اپ لوگوں نے دیکھا کہ لوشیڈنگ شروع ہوٸی۔ پچھلے حکومت کے اخری وقت میں اس لوشیڈنگ پر قابو تھی۔ پھر کیا وجہ بنی ۔ ؟
اگر کسی نے دیکھا ہے تو سندھ میں سمندر کےساحل پر جرمنی میڈ فن چکی سے بہت بڑی مقدار میں بجلی پیدا ہورہی ہیں۔ اسی طرح پنجاب میں تین پراٸیویٹ کمپنیاں بجلی پیدا کررہی ہیں۔ تیل کی قیمت کو بڑھا کر اور جعلی قحط پیدا کرکے حکومت کی بجلی پیدا کرنے والے فلانٹ تیل اور گیس پر چلتی ہیں۔ اس کو بند کراٸی گٸی۔
کیونکہ تیل اور گیس مہنگی ہیں۔ یہاں بجلی کی قیمتوں کو بھی بڑھاٸی گٸی۔ حکومت نے بجلی بحران پر قابو پانے کیلٸے دو فیصلے کٸے۔ ملک کے اندر پراٸیویٹ کمپنیوں سے بجلی مہنگی قیمت پر خرید لی۔ تاکہ بحران پر قابو پالیا جاٸیں۔
دوسرا فیصلہ ملک کے اندر تمام سرکاری دفاتر کی بجلی کو ختم کرنے اور اس کی جگہ سولر سسثم لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔ بظاہر یہ دونوں فیصلے اچھے نظر ارہے ہیں۔ لیکن یہ اس فیصلے میں ملک اور قوم کو چونا کیا لگے گا۔ ؟
سندھ کی تمام فن چکیوں کی بجلی کا ان ڈاریکٹ مالک ایک سابق صدر ہے ۔ جن کی سندھ میں حکومت بھی ہیں۔ یعنی جناب اصف علی زرداری صاحب اور پنجاب کے تین کمپنی کا مالک خواجہ اصف اور شہباز شریف صاحب ہیں۔ ان فلانٹوں کے تمام بجلی مہنگی دام پر اب حکومت خرید رہی ہیں۔
پاکستان کے تمام سرکاری دفاتر میں بیس ہزار کی سولر سسٹم ایک لاکھ یا اس سے زیادہ کی لگے گی ۔ یہ سولر ترکی کی ہیں۔
اور اس سولر سسٹم لگانے کا ٹیھکہ لندن کی ایک کمپنی کو ملی ہیں۔ اور اس کمپنی کا مالک ایک پاکستانی ہے ۔ اس کا تعلق لاھور سے اور نام سلمان شہباز ہیں۔ ترکی دورے کا مقصد اس ایگریمنٹ کو ساٸن کرنی تھی۔
اخری دلچسپ خبر اس سارے پیسوں کے 15 فیصد کماٸی پی ڈی ایم کی باقی پارٹی کو ملے گی۔ شاہد اپ سمجھ گٸے ہونگے۔؟
اس قوم کو حلال چونا کس طریقے سے لگایا گیا۔ ؟
بہانہ بجلی بحران یہ ایسا چونا ہے جس کی کل احتساب بھی نہیں ہوگی۔ کیونکہ بجلی بحران پر حکومت نے قابو پانے کیلٸے فیصلہ کرنا تھا۔؟

فضل خان فضل

02/07/2022

گورنر شپ پختونخوا کی کہانی اندر کی بات ۔۔۔۔

نٸی خبر یہ ہے کہ ان تین دنوں میں دو دو دفعہ پختونخوا کے ایک قوم پرست پارٹی اور ایک مزہبی پارٹی گورنرشپ کیلٸے وزیر اعظم سے ملاقتیں کررہی ہیں۔ دونوں پارٹیاں گورنرشپ کو حاصل کرنے کیلٸے اس وجہ سے بھی بے تاب ہیں۔؟
کہ سابقہ فاٹا اور قباٸلی علاقوں میں قومی اسملبی کے سات سیٹ ہیں۔ اس کی جیتنے کی دوڑ میں دونوں جماعتیں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ اس میں باجوڑ کی ایک سیٹ جماعت اسلامی کے بار بار جیتنے کے باوجود اس سیٹ کو جماعت اسلامی کے سابق ایم این اے ہارون رشید کے اسٹبلشمنٹ کے ساتھ دشمنی کی وجہ سے اس سیٹ سے محروم کرتے ارہے ہیں۔ ویسے اگر جماعت اسلامی اس پر سخت موقف اختیار کریں تو ممکن ہے یہ سیٹ ان کو مل بھی جاٸیں۔ کیونکہ بکسہ چوری میں اس کو ہرا دیتے ہیں۔
یہاں یہ حال ہے کہ ہارون رشید کی جگہ ایک بازاری زبان والے کو سیٹ دینا پڑتا ہے کیونکہ پرانی دشمنی ہے یہ دشمنی سابق جنرل مشرف جو اللہ کی سزا میں اس وقت گرفتار ہیں۔ مدرسہ پر بمباری اور اس ایک ایم این اے کے گھر پر جٹ جہاز کی بمباری کے نتیجے میں اس کا والد شہید ہوچکا تھا۔
وزیرستان کے باقی سیٹ پشتین لے گٸے ۔ یہاں قوم پرست جماعت کو بھی سیٹ ملتے تھے۔ مسلم لیگ ن اور ازاد بھی موجود ہیں۔ باقی دو ایک مزہبی جماعت کی ہوتی ہیں۔
اسی تناظر کو سامنے لیکر دو جماعتیں گورنر کے سیٹ کیلٸے سرگرم ہیں۔ لیکن یہاں پی ڈی ایم کے اندر بھی پارٹیاں ایک دوسرے سے مخلص نہیں سب کا نقطہ اتحاد بندر بانٹ ہیں۔
قوم پرست جماعت کی جکاٶ سندھ کی پارٹی کی طرف جبکہ مزہبی جماعت کی محبت کا محور لاھور والی پارٹی ہیں۔
اس وقت ملک میں عدالتی حکم پر سود کے خلاف فیصلٕے سے مرکزی حکومت سخت پریشان ہیں۔ اسی وجہ سے اگر گورنر شپ مزہبی جماعت کو نہیں ملتی تو سود کے معاملے سے تیزی اسکتی ہیں اسی وجہ سے مرکزی حکومت کی فیصلہ کیا ہوگا۔؟
اپ سمجھ سکتے ہیں۔
اب اس میں قانون کی دھچکیاں اس وقت اڑے گا۔ جب ایک گورنرشپ کا امیدوار اس وقت سرکاری نوکر ہے ۔ اور قانون کے مطابق سرکاری نوکر استعفی کے دو سال بعد سیاست میں حصہ لے سکتے ہیں۔ لیکن جس ملک میں 32 ہزار کیس عدالتوں میں پڑے ہوں اور وہاں وہی عدالت رات کے بارہ بجے کھولے؟ وہاں کیا ہوگا۔؟
اس ملک میں فیصلے جس کی لاٹھی اس بینھس والےفارومولے پر ہوتے ہیں۔
اب کم سے کم قوم کو یہ سمجھ اگٸی ہے کہ اسلام کے نام پر یہ جنگ اسلام کیلٸے نہیں تھی۔ بلکہ اسلام اباد کیلٸے تھی۔

#نوٹ: ہاتھ کے سارے انگلیاں ایک جیسے نہیں ہوتی۔

@فضل خان فضل

ڈی چوک میں لٹکانہ ۔۔۔۔  کیونکہ اپ نے توہین کی نام پر بہت کو نشانہ بنایا۔ اپ کی اصلیت کھول گٸی ہیں۔ @فضل خان فضل
01/07/2022

ڈی چوک میں لٹکانہ ۔۔۔۔
کیونکہ اپ نے توہین کی نام پر بہت کو نشانہ بنایا۔ اپ کی اصلیت کھول گٸی ہیں۔

@فضل خان فضل

24/06/2022

ایک دفعہ ذکر ہے ۔۔۔۔۔۔

بادشاہ کو اپنے قوم پر ناز تھا۔ وہ ہمیشہ درباریوں کو کہتا کہ یہ قوم ایک اواز پر نکلے گی۔ کیونکہ جب قوم ہوں کسی بھی مسلٸے پر نکلتے ہیں۔ وزیر اس قوم کو اس سے پہلے جانتا تھا۔ کہ یہ قوم نہیں ہجوم ہیں۔ ؟
بحرحال بادشاہ کے انکھیں کھولنے کیلٸے وزیر نے ایسا پلان چلایا کہ بادشاہ کو پتہ چلے کہ ان ملک میں قوم نہیں ہجوم رہتے ہیں۔ اور ہجوم کو پختون کارڈ ، نیا پاکستان کارڈ ، مزہبی کارڈ پر چونا لگاسکتے ہوں۔
شہر کے درمیان پل تھا۔ بادشاہ پل پر گزرنے والوں پر ایک روپیہ ٹکس لگایا۔ ( کہانی شاہد اپ نے سنی ہوگی لیکن موقع کی مناسبت سے ۔) عوام ٹکس دیتے ہیں۔ کوٸی ریکشن نہیں ایا ٹکس دو روپے کردی گٸی ۔ پھربھی قوم ٹکس دیتے رہے۔ بادشاہ نے ٹکس بڑھانے کے ساتھ ساتھ پل پر گزرنے والے کو تین چپل مظبوط سر پر مارنے کا حکم بھی جاری کیا۔ کچھ دنوں بعد دربار کے سامنے عوام کو جمع دیکر بادشاہ سلامت اف راولپنڈی نے اسلام اباد کے وزارٕ کو جمع کیا۔ اور کہا دیکھو قوم اٹھ گٸی ہیں۔
ان کے نماٸندوں کو بلایا تاکہ پتہ چلے کہ یہ احتجاج کس چیز پر تھی۔ عوامی نماٸندے موجودہ پالشی سیاستدانوں کی طرح تھی بادشاہ کو عظیم قوم کی اواز پہنچاٸی کہ عوام چاہتی ہیں ۔کہ پل کے اوپر چپل مارنے خانسماں کی تعداد کم ہیں۔ ان کو زیادہ کیا جاٸیں۔ کیونکہ ہمیں قطار میں کھڑا ہونے پر وقت لگتا ہیں۔
ٹکس دینے پر عظیم قوم کو اعتراض نہیں۔ !
تیل اگر 500 کا بھی ہوں۔ بس قمیص میں دو دو مروریاں اور ایسا وزیراعظم چاہیے جو قرضوں کیلٸے اپنی کپڑے تک فروخت ہونے کے ڈرامے جانتے ہوں۔ اس جزباتی قوم کو مزہبی ٹچ سے الو بناسکتے ہوں۔
اب تو ہمیں فخر کرنے چاہیے اللہ نے اس قوم کو ایسے ترجمان اے ایس پی ار کے نام سے دی ہیں۔ کہ وہ ہمیں بتاتے رہتے ہے کہ مہنگاٸی نہیں ہورہی قیمیں بڑھاٸیں جارہی ہیں۔ پہلی دفعہ میٹرک پاس اتنا قابل بندہ دیکھا۔
سنا ہے اس قوم کے اوپر سپر ٹکس لگایا جارہا ہیں۔ سپر ٹکس سے مراد وہی ہے جو اوپر بادشاہ نے پل کے اوپر گزرنے والے کو دو چپل لگانے کے ساتھ رکھی تھی۔ اب بات پانچ پانچ چپل سے اگے نکل گٸی اب تو ایک ڈنڈا دینے ہیں۔ کیونکہ اس میں ملک قوم نہیں ہجوم رہتی ہیں۔

@فضل خان فضل

یہ ایک تصویر صرف نہیں بلکہ مشن ہونا چاہیے۔ کوٸی بھی پاگل ہوگا۔ جو اپنے ملک کے اداروں کے ساتھ مخلص نہ ہوں۔ ہم سویلین سپرم...
24/06/2022

یہ ایک تصویر صرف نہیں بلکہ مشن ہونا چاہیے۔
کوٸی بھی پاگل ہوگا۔ جو اپنے ملک کے اداروں کے ساتھ مخلص نہ ہوں۔ ہم سویلین سپرمیسی کے ساتھ ساتھ ازاد خارجہ پالیسی کے علمبردار ہیں۔ کل جب اسلام اباد میں مریم نواز اور مولانا صاحب سویلن سپرمیسی کی بات کی۔ ہم نے ساتھ دیا۔ کیونکہ ہم نعرے کے ساتھ تھے۔ اج عمران خان وہی بات کررہا ہے ہم اس نعرے کے ساتھ ہیں ۔ اج جب مشتاق احمد سینٹ میں اس نعرے پر بات کرتے ہیں۔ تو ہمارا دل باغ باغ ہوجاتا ہیں۔
کیونکہ ہمیں پتہ ہے کہ پاکستان کی بقا مظبوط سویلن سپرمیسی میں ہیں۔ ترقی ازاد خارجہ پالیسی سے منسلک ہیں۔ اور تمام مساٸل ، اقربا پروی ، لاقانویت ، مافیوز کی بنیادی وجہ ایک ادارے کے اس ملک کو ہاٸی جیک کرنے کی ہیں۔ اگر قوم اور سیاست دان چاہتی ہیں۔ کہ یہاں خوشحالی اور ترقی ہوں۔ تو اندھے تقلید سے نکل کر حقیقت جاننا چاہیے۔ اگر اپ حکومت میں ہوں۔ تو نظام ٹھیک لیکن اگر اپ اپوزیشن میں ہوں۔ تو ادارے کرپٹ یہ اب نہیں چلنا چاہیے۔
سویلن سپر میسی کی اس زیر نظر فوٹو کو دیکھیں اور سیکھ لیں۔ صرف ایک رات ترک قوم اٹھی تھی۔ اب ارام سے سورہی ہیں۔ اور ہم کٸی سالوں سے ارام سے سو رہے ہیں۔ لیکن چوکیدار جاگ رہے ہیں۔ ہمارے سونے کی حالت یہ بنی کہ چوکیداروں نے پراپرٹیاں بناٸی اور عوام مہنگاٸی اور قرضوں میں ڈوبتے جارہے ہیں۔ اور یہ بھی یاد دلا دو۔ کہ خداناخواستہ اس ملک پر مشکل دن ایا یہ مراعات لینے والے پہلے پرواز میں لندن ، دبٸی بیلجیٸم اور امریکہ میں ہونگے۔ لیکن پھر بھی ہم اس دیس کی دفاع کرینگے۔ لیکن اس صورت میں جب یہ اپنی مراعات واپس دیں۔ ہم قوم کے بچوں کو دوبارہ پراٸے جنگوں میں نہیں مرنے دینگے۔

@فضل خان فضل

22/05/2022

شیرین مزاری کیس۔۔۔۔۔۔ حقیقت کیا ہے۔۔۔۔

اس میں کوٸی شک نہیں کہ شرین مزاری کے والد محترم کو اعلی تعبداری خدمات پر حکومت کی زمین قبضہ کرنے کی اجازت دی گٸی تھی۔ لیکن جب یہ زمین قبضہ ہورہی تھی۔ تو مزاری صاحبہ کی عمر چھ سال تھی۔ اس ملک میں ایک عدالتی جج سے لیکر جنرل سے ہوتے ہوٸے ایم پی اے تک سب کے سب کسی نہ کسی طریقے سے سرکاری زمین پر قابض ہیں۔ اب یہ ان کے تعلقات اور اختیارات پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ کتنا قبضہ کرسکتا ہیں۔
اس حمام میں جماعت اسلامی کے بغیر سب کے سب ننگے ہیں۔ لیکن ہمارا بحث اج الگ ہیں۔
اپ کو یاد ہوگا کہ جب مریم نواز ن لیگ کے صدارت کررہی تھی۔ تو اسلام اباد میں عدالت کے سامنے بال پواٸنٹ گراکر ایک پولیس ایس ایچ او اس بال پواٸنٹ کو اٹھا رہی تھی۔ جیسے کیمروں کی انکھ نے محفوظ کی تھی یہ حرکات انگریز اپنے غلام اقوام کے ساتھ کرتے رہتے تھے۔ اج کل سیاست دانوں نے بھی شروع کی ہیں۔ یہ بال پواٸنٹ اٹھانے والی ایس ایچ او کا نام امنہ بیگ تھی۔ جیسےبعد میں بال پواٸنٹ اٹھانے کے اعلی خدمات پر ایس پی اپریشن بناٸی گٸی۔ حکومت بہت دنوں سے کپتان کو گرفتار کرنے کا پروگرام بنایا ہیں۔ لیکن ہاتھ نہیں ڈال سکتے۔ عوامی ردعمل چیک کرنے کیلٸے شیرین مزاری پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی۔ اور بہانہ یہ تھا کہ اپ کے والد نے زمین قبضہ کی تھی۔ جب اپ کی عمر چھ سال تھی۔ اور یہ زمین اپ کو وراثت میں ملی ہیں۔ شیرین مزاری کی گرفتاری کے وقت ویڈیو میں جو پولیس خاتون افسر نظر ارہی ہیں۔ یہ وہی امنہ بیگ ہیں جس نے مریم بی بی کی بال پواٸنٹ اٹھاٸی تھی۔
اب بہادر افسر کے بہادری کا یہ حال ہیں۔کہ اس وقت عوامی ردعمل کی ڈر سے تھانہ کوہسار اسلام اباد کے تمام عملہ غاٸب ہیں۔ اور تھانہ مکمل طور پر خالی ہیں۔ لیکن منسٹر صاحب پھر بھی بضد ہے کہ میں عمران خان کو پکڑ لونگا۔
میرے خیال سے اگر حالات اسی طرح رہی تو لانگ مارچ کی قیادت پشاور سے کپتان خود کریں گا۔ اور اسلام اباد پر یلغار ہوگی۔

@فضل خان فضل

18/04/2022

اج ایک روسی تجزیہ نگار نے دنیا میں شروع جنگوں کے حوالے اس بات کی پیشنگوٸی کی تھی۔ کہ افغانستان میں امریکی جنگ ہارنے اور اسلحہ چھوڑنے کے پیچے ایک سازش ہوسکتی ہیں۔
اس ریجن میں طاقت کے توازن کو پورا کرنے کیلٸے طالبان کو اسلحہ چھوڑا گیا۔ تاکہ مستقبل میں اس ریجن میں مساٸل ہمیشہ کیٸے جاری رہے۔
ولادیمر زیرنوفسکی، روسی صدر ولادیمر پوٹن کے انتہاٸی نزدیک اور دنیاوی سیاست پر انتہاٸی عبور رکھتا تھا۔ ان کی جارحالانہ انداز گفتگو اور پیشنگوٸیوں کو روسی ٹیلی چینلوں میں انتہاٸی احترام سے سنا جاتا تھا۔
پچھلے چالیس سال سے پارلمنٹیرین چلا ارہا تھا۔
اس کی ماں روسی اور باپ یہودی جیدی تھا۔ لیکن اس نے ہمیشہ اپنے اپ کو روسی متعارف کرایا۔
یوکراٸن جنگ کی پیشنگوٸی موصوف نے کٸی سال پہلے کرچکا تھا۔ اور یہ بھی پیشنگوٸی کی تھی ۔کہ یہ جنگ لمبی ہوگی۔ اور تیسری عالمی جنگ بن سکتی ہیں۔ لیکن انداز سرد جنگ جیسے ہوگی۔ بقول زیرنوفسکی یہ امریکہ نیٹو اور روس کی یہ جنگ کٸی ممالک میں کیھلا جاٸے گا۔
موصوف کچھ دن پہلے مرگیا ۔ اس کی عمر 87 سال تھی۔
روسی حکومت سمیت دنیاوی بڑی سیاست کے ہزاروں راز اپنے ساتھ لیکر گٸے۔

@فضل خان فضل

13/04/2022

غازی یا شہید ۔۔۔ ایک سوال اپ سے ۔۔۔۔۔۔۔

کردار کے غازی سید منور حسن مرحوم کے قبر کو اللہ نور سے بھر دیں۔ کہا تھا ایک سوال چھوڑ کر جارہا ہوں۔ ؟
وہ سوال اس موقع کے تناسب سے بہت نزدیک ہے۔ سلیم صافی نے اس پر سوال کیا اور اس نے جب جواب دیا ۔ تو اس وقت سارے لفافہ صحافی ، سیکولر لبرل فسادی اور اندھے تقلیدی سارے ان کے پیچے ہوگٸے ۔ مرحوم منور حسن کو اس وقت قوم اور ہم نہ پہچان سکے۔ کہ کتنا دوراندیش ادمی تھا۔
افغان جنگ ، ڈرون حملوں ، فوجی اپریشن سمیت کٸی معملات پر بہت دوٹوک موقف رکھتے تھے ۔ سوال یہ تھا۔ کہ جو امریکی فوجی افغانستان میں فساد کیلٸے اٸے ہیں۔ ایک مسلمان ملک پر حملہ اور ہیں۔ ان کے ازادی کو سلف کیا ہوا۔ ان کے خلاف اکثریت مسلمان جہاد سمجھتے ہیں۔ وہ امریکی اگر مر جاٸیں تو مردار ہیں۔ لیکن اسی جنگ میں اسی قوم کے خلاف لاجسٹک سپورٹ دینے والے ، ان کو زمینی ، سمندری حدود سمیت خفیہ مدد فراہم کرنے والے ایک گروہ ، ایک تنظیم ان کے مفادات ان مقصد ایک ہوں اور گروہ کا ایک فرد یا اہلکار مرجاٸیں تو اس کو اپ شہید کہہ سکتے ہیں ۔ ؟
اس مطلب ایسا ہی ہے کہ اپ ایک ٹیبل پر ایک غیر مسلم کے ساتھ ایک محفل میں بیھٹے ہوں۔ وہاں خنزیر ، شراب کباب ، باقی سب کچھ موجود ہیں۔ اپ ایک طرح کے لطف اندوز ہورہے ہوں اور اگر کوٸی اپ سے سوال کریں ۔ اور جواب میں کہیں کہ اس غیر مسلم جو کررہا ہیں۔ یہ غلط ہے اور میں جو کررہا ہوں۔ یہ صہیح ہیں۔
یہ سوال میرے ذہین میں کٸی دنوں سے گھول رہا ہیں۔ اپ لوگوں کی راٸے درکار ہوگی۔

براٸے کرم میرے پوسٹ کا سنجیدگی ، دلیل سے کمنٹس کریں۔ ہم نے کبھی اپ کے لیڈر یا اپکی راٸے کو ہمیشہ مزہب انداز میں سامنے لایا ہیں۔ اپ بھی اخلاق کے داٸرے میں کمنٹس کریں۔ شکریہ

@فضل خان فضل

10/04/2022

1999 کی بات ہے۔۔۔ نواز شریف سنگار گیا ۔۔۔۔

نواز شریف صاحب سنگار پور کے بانی لی کوان ویو سے ملاقات کیلٸے گٸے ۔ یہ ملاقات انتہاٸی مختصر تھی۔ کوان ویو وزرات اعظمی سے ریٹاٸرڈ ہوٸے کچھ مہینے ہوچکے تھے۔ لیکن صدارتی محل اب بھی اس کیلٸے کھولا تھا۔ یہ ملاقات پہلے سے طے نہیں تھی۔ نواز شریف صاحب نے کوان ویو سے سنگار پور کے ترقی کا راز جاننا چاہتے تھے۔ لی کوان ویو نے وہ راز بتا دٸے۔
پھر نواز شریف صاحب نے ایک سوال کیا ۔۔۔اور کوان ویو نے بہت زبردست جواب دیا۔۔۔ لیکن نواز شریف صاحب وہ مشورہ شاہد بھول گیا۔
سوال یہ تھا کہ کیا پاکستان سنگاپور بن سکتا ہے ؟ لی کوان ویو کا جواب تھا۔ نہیں۔۔۔
انہوں نے تین کام بتا دٸے اگر یہ ہوجاٸیں پاکستان سنگاپور بن سکتا ہے۔ کرپشن ، انصاف اور تیسرا۔۔۔۔ ؟
لی کوان ویو مشترکہ ہندوستان میں بھی وکالت کرچکا تھا ۔ اس کو پاکستان کی سیاست پر گہری نظر بھی تھی۔ وہ اٹھ بار پاکستان کا دورہ کر چکا تھا۔ وہ ایک بات کی طرف توجہ دلاٸی تھی۔کہ پاکستان میں عسکری ادارے سیاست میں مداخلت کرتے ہیں۔ فوجی کو سکھایا جاتا ہے۔ کہ کس طرح ایک چیز کو طاقت پر لیا جاتا ہے۔ جبکہ اس کی نسبت سیاست دان مفاحمت سے کام لیتے ہیں۔ فوجی کی سخت رویا عوام میں اشتعال پیدا کرتا جس سے ازادی جسیے تحریکیں جنم لیتی ہیں۔
جبکہ اس کی نسبت سیاست دان سیاست سے کام لیتے ہیں۔ عسکری ادارے اپنے اپ کو جواب دہ نہیں سمجھتے جبکہ سیاست دان کل کیلٸے عوام کے درمیان جانے کی وجہ سے جواب دہ سمجھتے ہیں۔
کوان ویو نے لندن کے شیر میاں نواز شریف کو بتایا کہ اگر چاہتے ہوں کہ پاکستان سنگاپور بن جاٸیں۔ فوج کو سیاست سے نکالو۔ لیکن پھر کیا ہوا۔ خلاٸی مخلوق نے نواز شریف کے علاوہ میرے کپتان کو بھی نکالا۔ ؟
اب فیصلہ قوم نے کرنا ہیں۔ کہ پاکستان کو سنگا پور بننا ہے یا امریکی کالونی ۔۔

@فضل خان فضل

09/04/2022

کبھی خوشی کبھی غم۔۔۔۔۔

اس گندی نظام کے سر سے ڈھکنا اٹھانے کا سہرہ کپتان کو جاتا ہے۔ اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے۔ قوم کو معلوم ہونا چاہیے۔ کہ مفادات کی یہ جنگ عوام یا پاکستان کیلٸے نہیں۔
بلکہ اپنی کرسی اور اپنے بچوں کی بہتر مستقبل کیلٸے تھی۔ اسلام ، پختون ، غداری کے کارڈ استعمال کرنے والے بہت صہیح طریقے سے ایکسپوز ہوٸے۔ یہ تو اج پتہ چلا کہ ہم 1947 میں ازاد نہیں ہوٸے۔
14 اگست کی ازادی کا دن یہ ایک ناٹک ہںں۔ ہمیں غریب عوام کا اس سے کوٸی سروکار نہیں کہ کون اقتدار میں ایا ۔
بس یہ یقین ہے کہ غریب عوام کو کوٸی ریلیف نہیں ہوگی۔لیکن یہ معاملہ اب حل ہوگیا۔ کہ اب سے کوٸی غداری ، اسلام ، پختونیت اور نمبر ون کے نام پر کوٸی کسی کو استعمال نہیں کرے گا۔ یہ کمپنیاں ہیں۔ جو کاروبار کرتے ہیں۔ اور یہ پارٹیاں ان کی خاندانی ملکیت ہیں۔ اج شاہد کچھ لوگوں کو سمجھ ارہی ہوگی کہ اس ملک کو ایک خونی انقلاب کی ضرورت ہیں۔

@فضل خان فضل

08/04/2022

پاکستان میں حکومت گرانے کے پیچے ممکنہ پلان ۔۔۔۔۔

چین کی بڑھتی ہوٸی پلان کو روکنے کیلٸے امریکہ میں تشویش کی لہر نے جنم لی ہیں۔ روس ، پاکستان اور چین کی ایک طرف دیکھ کر امریکہ افغانستان میں محدود پیمانے پر کارواٸی کا سوچ رہا ہیں۔ کیونکہ یوکراٸن کی جنگ کو واپس افغانستان لانا چاہتے ہیں۔ پاپاٸے روم کی مسلسل امریکہ اور جرمنی کے دوروں کے بعد اندازے یہ بتا رہے ہیں۔ کہ یوکراٸن جنگ میں نرمی پیدا ہوگی۔ اور اس جنگ کو کسی اور ملک لیکر جانا ہیں۔ جس کی ایک ثبوت یوکراٸن کے کیپٹل کیف سے روسی محاصرے کی ختم ہونا ہیں۔
سات سال پہلے یوکراٸن جنگ کو پاپاٸے روم کے انتہاٸی دلچسپی پر شام منتقل کیا گیا تھا ۔ اس دفعہ اس جنگ کو اللہ نہ کریں واپس افغانستان لانے کی اثرات پیدا ہورہی ہیں ۔
افغان جنگ سے یہ فاٸدہ ہوگا۔ کہ یہاں اس جنگ میں چین کو گھسیٹنے کی امکانات موجود ہیں۔ روس کھل کر افغان طابان کی مدد کو اٸے گی۔ امریکہ اور یورپ سمجھتے ہیں کہ روس اور امریکہ نیٹو کی کی کمزوری کے بعد چین سپر پاور کا اعلان کریں۔ گا۔ انہوں ویسے بھی 2025 کی سال دی تھی۔
کارونا کے وبا کے پیچے بھی چینی اثار نکلے ہیں۔ تاکہ دنیا کی معشیت خراب ہوں۔
اسی وجہ سے ممکن ہے کٸی مہینے بعد واپس امریکہ پاکستان سے اڈے مانگے۔ اسی وجہ سے انہوں نے اپنی من پسند حکومت کا پاکستان میں لانا ضروری سجھتے ہیں ۔ جاری

@فضل خان فضل

07/04/2022

سپریم کورٹ کے فیصلے پر راٸے ۔۔۔۔۔

شوہر نے کھڑکی کے سامنے رکھے صوفے پر اپنی بیوی کو ملازم کے ساتھ قابل اعتراض حالت میں دیکھ لیا ،
اور ساری کہانی دوست
کو سنائی دوست نے پوچھا اس کا حل
کیا نکالا ؟
شوہر بولا_ میں نے صوفہ کھڑکی کے پاس سے اٹھوا کر
اسٹور میں رکھوا دیا ہے.
سپریم کورٹ فیصلہ۔۔۔۔
اس فیصلہ پر اعتراضات کچھ دنوں بعد ہوگی۔۔ فیصلے میں صرف اپوزیشن کو غداری سے نکال دیا ۔ باقی سیاسی بحران ویسے کی ویسے رہے گی۔ فیصلے میں تمام زمہ داری کی کوشش الیکشن کمیشن پر ڈالنے کی کوشش ہیں۔ چلو جو بھی جیتے فاٸدہ عوام کو تو ویسے بھی نہیں انا ہیں۔ ایک بات ہوٸی کہ اس ملک میں غداری کے سرٹیفیکٹ بھاٹنے والے اور دنیا میں اپنی اپ کو نمبر ون متعارف کروانے والوں کی حثیت قوم اور دنیا کو معلوم ہوٸی۔

@فضل خان فضل

06/04/2022

کل رات اسلام اباد میں کیا ہوا۔۔۔۔۔

کل رات تمام اپوزیشن کے لیڈر شپ شہباز شریف ، اصیف زرداری ، بلاول ، مولانا فضل الرحمان ، خواجہ اصیف سمیت باقی لیڈر شپ بزات خود راولپنڈی کے گیٹ نمبر 4 پر گٸے تھے۔ اور راولپنڈی ایکسپریس کو باعزت طریقے سے منت سمیت دھمکی دی ہیں۔
کہ اس معاملے کا سیاسی نکالا جاٸیں ۔ اپوزیشن یہ سمجھتی ہیں۔ کہ جو ہوا اس کی تمام تاریں راولپنڈی سے ملتی ہیں۔
اگر سیاسی حل نہ نکالی گٸی تو ملک کی نظام کو نہیں چلنے دینگے۔ اس دھمکی کے بعد اج صبح تبدیلی نظر اٸی اور ممکن ہے کہ عدالت کے زریعے اسمبلی واپس بحال کرے گی۔ اس نظام کو مزید کم سے کم چھ مہینے وقت دیا جاٸیں گا۔
عدالت غداری کے الفاظ سے اپوزیشن کو نکالنے میں مدد دے گی۔ کل رات اپوزیشن کی اچھی بیٹنگ کی اطلاعات ہیں۔
اب بال راولپنڈی یعنی کپتان کے کورٹ میں ہیں۔ کیا ہوتا ہے۔ ؟ اونٹ کس کروٹ بھیٹتی ہیں۔ ؟ دیکھتے ہیں۔۔
البتہ اپوزیشن نے یہ الزام لگاٸی ہیں۔ کہ اس گیم میں روالپنڈی اور بیرونی قوت یعنی امریکہ ایک ساتھ کیھل رہے ہیں۔ اور کپتان ان کا نماٸندہ ہے۔

@فضل خان فضل

@فضل خان فضل

05/04/2022

سیاسی بحران اور تاریخی واقعات۔۔۔۔۔۔۔

سو سال پہلے جب چاٸینہ مغربی دنیا کے سامنے بے بس ہوٸی ۔ تو مغرب نے اس کا جغرافیاں بدل دی۔ ان کی ہر کمزوری سے فاٸدہ اٹھایا۔ اور سو سال تک ان کو غلام رکھا۔ بلکل اسی طرح جس اج کل ہم ہیں۔ ایٹمی طاقت کے باوجود چوبیس گھنٹے میں ہمارے ملک کے طاقت کے محور سے بیان دلوایا۔ " کہ ہمیں تشویش ہے۔ "
چینی انقلاب میں ان دن قوم اکھٹا ہوکر صرف ایک شہر پیکنگ سے 14 سو ٹن افیون جمع کرکے جلایا ۔تاریخ میں لکھتے ہیں۔
کہ سو میل تک لوگ اس کے نشے سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ کیونکہ سب نے قسم کھاٸی کہ اب افیون ہم استعمال نہیں کرینگے ۔
اور ہمیں مغرب سے اپنا بدلہ لینا ہیں۔
اج چین نصب صدی میں دنیا پر حکومت کا سوچ رہی ہیں۔ افریقہ کے تمام ممالک ان کے غلام ہیں۔ تاجکستان ، سری لنکا ، نیپال ، برما ، کموڈیہ سمیت ، پاکستان ، افغانستان میں انکے سی پیک جیسے پروجکیٹس کام کررہے ہیں ۔ یوکراٸن کی جنگ یہ ویسے نہیں ہوٸی اس ملک میں سب کی انویسٹ پڑی تھی۔
اپ جان کر حیران ہونگے ۔ کہ یوکراٸن کے حکمران طبقے نے اٹلی پر اپنی تمام جگلات درپردہ فروخت کی تھی۔ چین سے 155 ملین کاشت کیلٸے کٸی لاکھ ایکڑ زمین کے نام پر لی تھی۔
کوٸلہ روس کو فروخت کی تھی۔ ایٹمی سیکٹر امریکہ کو لیز پر دی تھی۔ گیس ، تیل پاٸپ لاٸنز جو روس اور یورپ کے 27 ممالک کو جاتی ہیں۔ ان سے اربوں کے چوری کے پیسے یہ حکمران کھا گٸے ہیں ۔ اج یوکراٸن میں کوٸی اپوزیشن نہیں ۔ ایک پارٹی رہ چکی تھی۔ پاکستان کی طرح ان کی بھی بہت غضب کے کرپشن کی کہانیاں ہیں ۔ اج کی چین نے دنیا کو دیکھا دیا۔ کہ چینی قوم ایک عظیم قوم ہیں۔
اب کچھ سال بعد روس اور یورپ ، امریکہ ، برطانیہ کی جنگ طویل ہوگی۔ اور ان کے معاشی حالات کمزور ہوگی۔ تب چین نے بہت زیادہ ڈالر ، یوروز جع کی ہیں۔ اس کو مارکٹ میں لانے کے بعد چین ممکن ہے سپر پاور کا اعلان کریں گا ۔
کل جب چین سپر پاور ہوگی۔ اور اس کے پڑوس میں پاکستانی جیسے سیاسی بحران والے کی ضرورت نہیں کہ کل بلیک میل ہوں۔ یا امریکہ کی اڈا ہوں۔ اسی وجہ سے امریکی حمایت جماعت کو پاکستان میں جگہ نہیں ملے گی۔ کیونکہ چین کے سپر پاور ملک بننے میں پاکستان روکاوٹ ہیں۔ اسج وجہ سے چین نے افغانستان میں ایک پارٹی سسٹم کو لانے کے بعد اب پاکستان میں بھی ایک مظبوط نظام چاہتے ہیں ۔
پہلے چین نے راولپنڈی پر اعتماد کرکے پاکستان میں انوسٹ کردی۔ لیکن وہ امریکی غلامی سے نہ نکل سکے۔ اب ایک مظبوط نظام کی پاکستان میں ضرورت ہیں اسی وجہ سے سیاسی بحران پیدا کی گٸی۔ لیکن دوسری طرف امریکہ اس ملک میں طویل سیاسی بحران چاہتے ہیں۔ تاکہ چین مصروف رہے ۔
ایک خفیہ معلومات کے مطابق اس بحران کو جان بوجھ کر دو سال تک جاری رکھنا چاہتے ہیں ۔ ان دو سالوں میں مزید اس ملک کو لوٹینگے۔ اس دفعہ صرف جج جرلز ۔۔۔۔۔
اپ لوگوں کے علم میں اضافہ کرو۔ کہ سحر بندیال نامی ایک لڑکی پچھلے حکومت میں خالص سفارش کے بنیاد پر بڑا عہدہ دی گٸی تھی۔ سحر بندیال صاحبہ کی والد صاحب سپریم کورٹ میں اپوزیشن کی طرف سے جمع کیس کے پینچ میں شامل ہیں۔
باقی اپ اندازے خود لگاٸے۔ کہ اس کیس کا کیا ہوگا۔

@فضل خان فضل

05/04/2022

ویسے خط کے معاملے میں ایسا بھی ممکن ہے۔۔۔۔۔

اپوزیشن جماعتوں کا یہ خیال ہے کہ اگلی الیکشن میں جو وہ ذہنی طور پر تیار نہیں, کپتان کو غداری کارڈ ملا ہے یہ ایسا ہے جیسے مداری کو بندر مل جاٸیں اور اپ لوگوں کو پتہ ہے کہ پاکستان میں اسلام اور غداری کے نام پر لوگوں کو بہت زمانے سے چونا لگایا جارہا ہیں۔
اب اپوزیشن ہر حال میں خواں بیرونی قوت کی مدد لینے پڑے کسی طریقے سے اس خط کو جعلی ثابت کرنی ہیں۔
میری انگلش کمزور ہے لیکن کل ایشیا کیلٸے امریکی نماٸندہ ڈونلڈ ویو نے تقربیا خط کا انکار کیا۔۔ وہ انکار بھی کریں گا ۔ کیونکہ روس اور چین نے پاکستان کے اندرونی معملات میں مداخلت قرار دی ہیں۔ اور حقیقت یہ ہے کہ خط اور ملاقات اپیشل طور پر ہوا ہے۔ خط کو اپیشل طور پر وزرات خارجہ اور پھر نشنل سیکورٹی کونسل میں دیکھاٸی گٸی ہے۔ یہاں ایک اور معلومات اپ سے شیٸر کرو۔ کہ پاکستان کو تباہ کرنے کا پلان سابق سفیر حسین حقانی کو یہ ٹارگٹ دی گٸی ہیں۔ اور پاکستانی میڈیا سمیت سیاستدانوں سے پیسوں کے معاملے حسین حقانی ڈیل کرتے ہیں۔ اس خط کے زریعے سپیکر نے اسمبلی توڑی دی۔ اب اگر اس سارے گیم الٹ کرنے کیلٸے امریکہ راولپنڈی پر زور ڈالیں۔ اور پاکستانی سفیر جو رالپنڈی کا نماٸندہ تھا۔ وہ خط کو جعلی قرار دیں ۔ اور ایسا ممکن بھی ہے کیونکہ ایک فون پر ان سے بیان دلوایا گیا۔ تو یہاں کپتان اور سپیکر کیٸے بہت مسلٸے پیدا ہونگے۔ اب درمیانی راستہ نکالنے کی راولپنڈی کوشش کریں گا۔
میرا یہ خیال ہے کہ اگر معاملہ خراب ہوتا ہے تو اگلی الیکشن میں پی پی پی کو سندھ ، ن لیگ کو پنجاب ، اور مولانا صاحب کو کے پی کے میں اے این پی کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے دیگا۔ لیکن ان کی سیاست ختم ہوگی۔ غداری اور امریکی ایجنٹی کا تمغہ ان کو مل جاٸیں گی۔ ن لیگ ، پی پی پی شاہد راضی ہوں۔ لیکن مولانا صاحب کی قہر زیادہ دیکھاٸی دے رہی ہیں۔
اپوزیشن میں پاور شو کا کام بھی مولانا صاحب ہی کراتا ہے۔ اسی وجہ سے مولانا صاحب مسلٸہ ہوگا۔ گیم بہت دلچسپ مرحلے میں ہیں۔
عید الفطر کے بعد میدان گرم ہوگی۔ کوٸی لیٹ جاٸیں گا۔ دیکھتے ہیں ۔ کون کس کو سرپراٸز دیتا ہے۔ ؟
فلحال گیم اپوزیشن کے ایریا میں کھیلی جارہی ہیں ۔

@فضل خان فضل

04/04/2022

رمضان کے بعد کیا ہونے جارہا ہیں۔۔۔۔۔۔

قاسم سوری کو مین اف دی میچ کا قرار دیا گیا ہے۔ اور اسے جاوید میاداد پلس کا خطاب دیا ۔ لیکن اپوزیشن کی طرف سے بہت سخت موقف سامنے انے کی اطلاعات ہیں۔
جہانگیر ترین اور علیم خان چوہدری سرور کے نکالنے کے بعد گیم میں کپتان کیلٸے مشکلات پیدا ہو سکتے ہے۔ اور سارا معاملہ قاسم سوری اور اسد قیصر کے سر جانے کی اطلاعات ہیں۔
سپریم کورٹ کے ججوں کے محفل میں بھیٹنے والوں کی بقول کپتان کو امریکہ کی عدم اعتماد میں مداخلت کپتان کو ثابت کرنا ہونگا۔ تب اپوزیشن کی سیاست ختم ۔ اگر کپتان ثابت کرنے میں ناکام رہے تو ارٹیکل 6 کپتان اور سپیکر صاحبان سمیت صدر پاکستان پر لاگو ہونے کی اطلاعات ہیں۔
اب اس سے پہلے پوسٹ میں ہم نے لکھا ہے کہ یہ گیم راولپنڈی والوں کے ساتھ مل کر ہونے کی چیمگوٸیاں ہورہی ہیں۔
اور ویسے بھی کپتان اکیلا اتنی بڑی ٹوپی نہیں ڈال سکتا ۔
رمضان کا مقدس مہینہ پی ٹی اٸی والوں کیلٸے خوشی منانے کا وقت ہیں۔ رمضان کے بعد اپوزیشن کی طرف سے فیصلہ کن حملے کی خبریں زیر گردش ہیں۔ مولانا صاحب اپنی تمام تر طاقت کے ساتھ اسلام اباد پر چڑھاٸی کی پلان بنا رہا ہیں۔ وہ بھی اکیلا اپوزیشن میں پی پی پی نے تو خاموشی اختیار کرلی ۔ ن لیگ کے قیادت کو اگلی باری دینے کی بدلے محفوظ راستہ ملے گا ۔
پی پی پی سندھ پر راضی ہیں۔ مولانا صاحب رمضان میں پرس کانفرس اور رمضان کے بعد دھرنے کی کال دے سکتا ہیں۔
کے پی کے حکومت پر راضی ہوسکتا ہیں۔ لیکن یاد رکھنا مولانا صاحب کے ساتھ جو ہاتھ ہوا اس کا بدلہ وہ ضرور لے گا۔ اگر اس کی تسلی نہ کی گٸی۔ ؟

@فضل خان فضل

04/04/2022

تصویر کا دوسرا رخ۔۔۔۔۔۔ اسمبلی تحلیل۔

ایک رخ اپ لوگوں نے دیکھا کہ کیا ہوا۔۔۔۔
پاکستانی ایجنسیوں کی امریکہ سے کیھلنا بہت پرانی ہے۔ اجھڑی کیمپ واقع سے لیکر افغانستان سے امریکی انخلا تک دو ایجنسیوں کے درمیان انکھ مچولی ہوتی ا رہی ہیں۔
ایک دفعہ پھر کہہ رہا ہوں امریکی اتحاد سے نکالنا اور روسی اتحاد میں جانا پاکستان کی مجبوری ہیں ۔ کیونکہ مستقبل میں پاکستانی ضرویات کی انحصار اس ریجن میں امریکہ سے زیادہ چین اور روس پر ہوگی۔ اس بحث کو میں ہمیشہ سے چھیڑتا رہتا ہوں۔ کیونکہ امریکہ کی وہ طاقت ختم اب ہوچکی ہیں۔ اور یہ پانچ سال بعد واضح ہوگی۔
ملکی ایجنسیاں تصویر کی دوسری رخ پر بھی کیھل سکتی ہیں۔ مثلا ۔ پاکستانی ایجنسیوں کو پتہ چلا کہ امریکی سفیر اپوزیشن سے مل رہی ہیں۔ اور عدم اعتماد کی تیاری ہورہی ہیں۔
ظاہری بات ہے۔ ان کو پتہ تھا ۔ کہ کیا ہورہا ہیں۔ اس دوران 7 فروری کو امریکی خط بیجتی ہیں۔ ایجنسیاں اور کپتان ملک کے عظیم تر مفاد میں ایکسٹینشن کا بہانہ بناکر تعلقات کے خرابی کا تعاصر دیتے ہیں۔ اور اپوزیشن کو کپتان پر عدم اعتماد کیلٸے سہولت کار بنتے ہیں۔ امریکہ کو یہ دیکھاتے ہیں کہ ہم کل بھی اپ کے ساتھ تھے ۔ اور اج بھی ہیں۔
ویسے بھی ان کے بچے ، پلازے اور ریٹاٸرڈ منٹ کے بعد وہاں جانا ہیں۔ ؟ اپوزیشن کی امریکی سفیر سے ملاقیتں ، خط اور ان کی تعلقات کو عوام کے سامنے لاتے ہیں۔ یہاں چار فاٸدے ہوجاتے ہیں۔ کپتان کی گری ریٹنگ اوپر کرنے میں مدد ملتی ہیں۔ اگلی الیکشن کیلٸے کپتان کو غداری کارڈ اس ہاتھ چڑ جاتی ہے۔ مہنگاٸی ، لاقانویت ، بڈ گورنس سے نجات بھی ملنے کے ساتھ ساتھ امریکی کی قہر سے بھی بچتے ہیں۔ اسی طرح اپوزیشن کے ساتھ ساتھ امریکی امیدوں پر پانی پھرتے ہیں۔
یہاں اپوزیشن کو تسلی دینے کیلٸے اتوار کے دن عدالت کو کھولتے ہیں۔ اورتسلی کیلٸے کپتان مخالف فاٸز عیسی کو بینچ میں شامل کرتے ہیں۔ لیکن ممنکہ عدالتی فیصلہ یہ ہوگا کہ عدالت اسمبلی کے کارواٸی میں سپریم کورٹ کو اختیار نیں۔
مولانا کی قیادت میں ان کے تیس سالہ سیاست ختم ہونے کی طرف گامزن ہیں۔ پاکستان میں چین طرز کے ون پارٹی سسٹم کیلٸے ماحول کی تیاری ہورہی ہیں۔
پاکستانی قوم کو اسلام اور غداری کے کارڈ سے جہاں چاہو گھسیٹ سکتے ہوں۔
یہ ایک فرضی کہانی ہوسکتی ہیں ۔ تھوڑا وقت انتظار کرنا ہوگا۔ سب کچھ سامنے اٸے گی۔ کل بھی پوسٹ میں لکھا تھا۔
اپوزیشن کے ساتھ ہاتھ ہوگیا۔

@فضل خان فضل

03/04/2022

پہلی افطاری سیاست دانوں کے ہاں کسی گزری ۔۔۔۔۔۔

اندرون سیاست ایک بندے نے بتایا کہ اج افطاری کے بعد سیاسی میدان واٹس اپ پر بہت گرم رہی۔ سب مولانا صاحب پر گرم ہیں۔ یہ صرف پارٹی کے واٹس اپ گروپس میں۔
کیونکہ اس گیم کی کامیابی کا سہرہ مولانا صاحب کو جانی تھی۔ اور اسیے ایک حکومت گرانے کا میڈال دینا تھا۔ اپوزیشن نے مولانا صاحب کو اس مہم کی کامیابی کے بدلے صدر پاکستان کی کرسی دینی تھی۔ اگرچہ مولانا صاحب کی ایسی کوٸی خواہش نہیں تھی ۔
مولانا صاحب کی یہ خوصیت ہے۔ کہ مولانا صاحب پاکستانی سیاست میں سب کو قابل قبول ہیں ۔ انہوں نے اپنا معیار ایسا بنایا ہے۔ کہ مزہبی جاعتیں سے لیکر سیکولرزوں تک سب سے اچھے تعلقات ہیں ۔
مسلم لیگ ن سمیت اے این پی کے ورکرز بھی مولانا کیلٸے عزت رکھتے ہیں۔ اور اس کی قیادت سے مطمٸن ہیں۔
یعنی پاکستانی سیاست اس وقت مولانا صاحب کے گرد گھومتی ہیں ۔ واٹس پر سب مولانا صاحب سے ناراض میسجز ارہی ہیں۔
کہ لیڈ تو مولانا صاحب کررہے تھے۔ ہمارے ساتھ یہ ہاتھ ہوا۔ اس کو اب کس طرح ڈیل کریں۔
لیکن رمضان کی وجہ سے مولانا صاحب کے ہاں سے ابھی تک خاموشی ہیں۔
اپوزیشن کی طرف سے کوٸی رد عمل ابھی تک واضح نہیں۔ پی ٹی اٸی کے اندر اج قاسم سوری کو 92 ورلڈ کی طرح جاوید میاداد پلس کا لقب دیا گیا ہیں ۔ یہ پاکستانی تارخ میں پہلے حکومت ہے۔ جو اپنی حکومت تحیلیل کرنے پر جشن منا رہے ہیں۔

@فضل خان فضل

03/04/2022

ایک غلطی جو ہونے جارہی ہیں۔۔۔۔

پچھلی حکومت نے دو تہاٸی اکثریت سے اپنے مفاد کیلٸے ایک قانون پاس کی تھی۔ اس قانون کے زریعے سپیکر قومی اسمبلی کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔
البتہ اس ملک میں جنگل کا قانون ہے۔ اسی وجہ سے سب کچھ ممکن ہے۔
اندرون خبر یہ ہے کہ راولپنڈی والے سپریم کورٹ پر زور ڈال رہے ہیں۔ کہ غیر اٸینی اقدام پر سپریم کورٹ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی گرفتاری کی اڈر جاری کریں۔
سپریم کورٹ کی اس اقدام سے ملک میں ایک اور بحران پیدا ہوسکتا ہے۔۔
یہاں ایک بات کی طرف توجہ دلا دو کہ اگر سپیکر گرفتار ہوتا ہے تو سپریم کورٹ اسیے ارٹیکل 5 ثابت کرنے کا حکم دیں گا۔ جو پی ٹی اٸی حکومت کے ساتھ موجود ہیں۔
جس میں ملکی عسکری ادارہ اور اپوزیشن امریکہ کے سہولت کار بنے ہیں۔ بہتر کیا ہوگا۔۔۔۔؟
پہلے پی ٹی اٸی حکومت اس معاملے کو عدالت میں ثابت کرتے کہ ان ثبوتوں کے ساتھ امریکہ نے ملکی معملات میں مداخلت کی۔ اور اپوزیشن سہولت کار بنی۔ یہ ایک قانونی طریقہ تھا۔ جو پی ٹی اٸی حکومت سے غلطی ہوٸی۔
اب اگر اپوزیشن نے اس معاملے کو عدالت میں لے گٸے۔ تو یہ یاد رکھنا امریکی ایجنٹی کی سرٹیفیکٹ کے ساتھ اپوزیشن اور عسکری ادارے وہاں سے نکلے گی۔ اور مستند غدار ہونگے۔ ان کی سیاست ختم ہونے کے ساتھ ساتھ ساری زندگی کیلٸے نااہل بھی ہونگے ۔ اگر عدالت نے سپیکر کی گرفتاری کرلی۔ تو معاملہ ثابت ہونے جاٸی گی۔ اسی وجہ سے گیم دلچسپ سے دلچسپ ہوتے جارہا ہیں۔ دیکھتے ہیں۔ کیا ہوتا ہے۔ ؟

@فضل خان فضل

03/04/2022

قومی مریض ۔۔۔۔۔

کل لندن کے ڈاکٹرز مشترکہ طور پر 11:30 پر ایک پرانے پاکستان کے ایک قومی مریض کے چیک اپ کرینگے۔ اور ان کے پلیٹس پورے ہونے پر اسے قوم کی خدمت کیلٸے سفر کی اجازت دی جاٸیں۔
اور پاکستان میں کچھ مریض بن کر اعلاج کی غرض سے لندن ، امریکہ ، دبٸی جاٸینگے۔
کیونکہ پاکستان میں ان کے اعلاج کیلٸے ہسپتال نہیں ہیں۔
شروع ہی دن سے کہتا ارہا ہوں۔ یہ لوگ اقتدار کیلٸے اس ملک اتے ہیں۔ ان کی کاروبار ، خاندان ، بچے ، اعلاج سب باہر ہوتے ہیں۔ ہم پاکستانی قوم کو ان کے قومی مریضوں کی نقل وحرکت پر مبارک باد دیتے ہیں۔

@فضل خان فضل

02/04/2022

غدار ابن غدار ابن غدار۔۔۔۔۔۔۔

غداری کے سرٹیفیکٹ بھاٹنے والے خود غدار بن گٸے۔ ان لوگوں نے ایک نعرہ متعارف کرایا تھا۔
کہ امریکہ کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے۔
" یوکراٸن پر روسی حملہ افسوسناک ہیں" ۔ یہ بیان دنیا کی نمبر فوج کے ارمی چیف سے کرایا گیا۔
پانچ سال سے ان لوگوں کے کرتوتوں پر ہم لکھتے ارہے تھے۔
سب کو ہم غدار لگتے تھے۔ لیکن اب ہر وہ بندہ غدار ہوگا۔ جو راولپنڈی کی پالیسی پر اعتراض کریں گا ۔
اس ملک کا کیا بنے گا۔ جس کی منتخب وزیراعظم روس جاکر روسی پالیسی کی حمایت کا اعلان کرتا ہے۔ اور اس ملک کے ایک ادارے کا سربراہ اپنے ملک کے وزیراعظم کی مخالفت کرکے امریکی حمایت کا اعلان کردیا۔
ہم جب سویلین سپر میسی کی بات کرتے تھے۔ تو بہت دوستوں کو بری لگتی تھی۔ اب اپ سمجھ رہے ہیں۔ کہ سویلین سپر میسی کیوں ضروری ہیں۔

@فضل خان فضل

02/04/2022

اپوزیشن کی کونسی غلطی پر کپتان نے ہاٶں رکھا ہے۔۔۔۔۔ ?

اس غلطی کی وجہ سے اپوزیشن اور ادارے کپتان کو محفوظ راستے سے نکالنا کیوں چاہتے ہیں۔?
اس بات کو سمجھنے کیلٸے اپ کو نیوٹرل ہوکر میرے ساتھ سوچنا ہوگا۔ اگست کے مہینے میں امریکی سفیر مریم نواز سے ملتی ہیں۔ ہم نے پوسٹ بھی کی تھی۔کہ کوٸی گیم چل رہا ہے۔ اسی دنوں میں بلاول صاحب امریکہ کے دورے پر جاتے ہیں۔ اور مولانا صاحب سے اسلام اباد میں ملاقات ہوتی ہیں۔
اسی طرح بہت ایم این ایز اور ان کے خاندان کو امریکی پاسپورٹ سمیت اور اپر اتے ہیں۔ اس دوران کپتان روس کے دورے پر جاکر ماسکو میں جہاں ولادیمر لینن کا باڈی اب تک فرعون کی طرح پڑی ہے۔ کریملین کہتے ہیں۔ وہاں پھول رکھتے ہیں۔ امریکہ اور کپتان کے درمیان فاصلے شروع ہوتے ہیں۔
اگر چہ کلبوشن ، اسیہ ملعون ، سٹیٹ بینک سمیت کٸی فرماٸیشیں کپتان نے امریکہ کے پورے کرچکے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ان سے ناراضگی شروع ہوتی ہیں۔ 7 فروری کو امریکی وزارت خارجہ سے اپیشل طور پر پاکستانی سفارت خانے ایک خط بیجی جاتی ہیں۔ جس میں کپتان کو عدم اعتماد کے زریعے ختم ہونے کی دھمکی ملتی ہیں۔ اور اگلے دن اپوزیشن عدم اعتماد جمع کرتی ہیں۔ پاکستانی اٸین میں بیرونی مداخلت پر عدم اعتماد جمع کرنے والوں تمام ارکان اسمبلی کو تاحیات نااہل اور عمر قید کی سزا کی قانون موجود ہیں۔
پاکستان کی تمام پارٹیاں امریکہ مردہ باد پر سیاست کرتی ارہی ہیں۔ اس معاملے میں امریکی مداخلت ثبوت کے ساتھ ، اپوزیشن سے ملاقاتیں ، اور سلطانی گواہوں کی کارڈ کپتان کے ساتھ موجود ہیں۔ اگر اپ ابھی تک نیوٹرل ہے ۔ تو اب سمجھنے کی کوشش کرو۔
کپتان ان ثبوتوں کو پبلک کرتے ہیں۔ پاکستان میں ایک نعرہ ہم کالج کے زمانے میں لگاتے تھے۔ امریکہ کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے۔ اس معاملے کا کیا ہوگا۔۔؟
یہ وہ وجوہات ہیں۔ جس کی وجہ سے اپوزیشن اور ادارے اس وقت زبردستی نہیں نکال سکتے۔ ؟
یہاں اپوزیشن کے ساتھ اداروں کیلٸے بھی سوال پیدا ہورہی ہیں۔ کہ جب ایک منتخب حکومت کے خلاف ملک کے اندر عدم اعتماد کیلٸے امریکی سفیر کمپین چلا رہا تھا۔ دنیا کی نمبر ون ان کے ساتھ ملے تھے۔ یا ان کو پتہ تک نہیں چلا۔۔؟ اج باجوہ صاحب نے امریکی حمایت کا اعلان کردیا۔ اس بیان کے بعد یہ ثابت ہورہی ہیں۔ کہ کپتان پر عدم اعتماد اپوزیشن کا نہیں باجوہ صاحب کا تھا۔ جو امریکی ایما پر ہورہی ہیں۔ اب کچھ دنوں یہ بھی پتہ چل جاٸیں کہ نواز شریف کو کس نے باحفاظت لندن روانہ کیا۔ شہباز شریف پر الزام ثابت ہونے کے باوجود کون اسے کو سزا کی مخالفت کررہی ہیں۔ ؟ ان باتوں کا پتہ جب محب وطن پی ٹی اٸی ممبران کو چل جاٸیں گی۔ اور یہ سب کپتان اپنے منہ سے بولیں تب اپ سب کہینگے کہ ہم کیوں پچھلے پانچ سال سے مردہ باد کے نعرے لگارہے ہیں۔ کیونکہ اس ملک کو تباہی کے کنارے لانے میں ہمیشہ سے وردی ملوث رہی۔

@فضل خان فضل

Address

Kyiv
02064

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Fazal khan Fazal posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category


Other Newspapers in Kyiv

Show All