News apdate

News apdate news. stories public dimands

آئس  ( ICE ) نامی نشہ کیا ہے؟آئس (ICE)۔ ہیروئن ٹیکا اور پوڈر سے بھی ہزار گنا زیادہخطرناک اور تباہ کن نشہ ہے ۔ اگر یہ جمی...
12/08/2021

آئس ( ICE ) نامی نشہ کیا ہے؟
آئس (ICE)۔ ہیروئن ٹیکا اور پوڈر سے بھی ہزار گنا زیادہ
خطرناک اور تباہ کن نشہ ہے ۔
اگر یہ جمی ہوئی برف کے چھوٹے ٹکڑوں کی طرح ہو تو اسے کرسٹل میتھ یا آئس ( ICE ) کہتے ہیں ۔
اور اگر پاؤڈر کی شکل میں ہو تو اسے سپیڈ ( Speed ) کہتے ہیں ۔
اس بدبخت نشے کو استعمال کرنے والا شخص پہلے دن سے ہی اس کا عادی ہو جاتا ہے ۔
ایک دفعہ استعمال کرنے کا اثر بارہ گھنٹے تک رہتا ہے۔
اور استعمال کرنے والا نشئی تین سے چار دن تک جاگ سکتا ہے ۔
آئس ( ICE ) کا نشہ استعمال کرنے والے شخص کی بقیہ عمر چھ مہینے سے ایک سال تک رہ جاتی ہے ۔
ہم سپریم کورٹ آف پاکستان۔ پرائم منسٹر آف پاکستان۔
سے ہاتھ جوڑ کر التماس کرتے ہے کہ ہمارے اس لا الہ سے بننے والے پاکستان کو بچائیں ۔
آئس ( ICE ) جیسے خطرناک نشے کی سمنگلنگ کرنے والے تمام سمنگلرز کو جلد سے جلد گرفتار کیا جائے ۔
اور ان آئس ( ICE ) موت سمگلنگ کرنے والے تمام موت کے سوداگروں کے خلاف پھانسی کے آرڈر جاری کیے جائیں ۔۔۔news apdate

ایک گرافیکل تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جراثیموں سے نجات کے لیے آپ کو کتنی دیر کے لیے ہاتھ دھونے کی ضرورت ہے۔غیر ملکی خبر...
11/08/2021

ایک گرافیکل تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جراثیموں سے نجات کے لیے آپ کو کتنی دیر کے لیے ہاتھ دھونے کی ضرورت ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سی پی آر کڈز نامی ایک ادارے نے گلٹر برگ ہینڈ ہائیجین ٹریننگ کٹ کا استعمال کرتے ہوئے دکھایا ہے کہ پانچ سیکنڈز ہاتھ دھونے اور تیس سیکنڈ تک ہاتھ دھونے کا کیا نتیجہ آتا ہے۔

سی پی آر کڈز نے فیس بک پر لوگوں سے سوال پوچھا کہ کیا آپ اپنے ہاتھ صحیح طریقے سے دھوتے ہیں؟

قطع نظر اس بات کے کہ آپ کے علاقے میں کورونا کیسز کی تعداد کم ہو گئی ہے صحیح طریقے سے ہاتھ دھونا آپ کے لیے بہت ضروری ہے۔

اوپر دی گئی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بغیر دھلے ہاتھوں پر جراثیم بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ پانچ سیکنڈز دھلے ہاتھوں پر درمیانی تعداد میں جراثیم دیکھے گئے ہیں۔

اس کے برعکس تیس سیکنڈز تک دھلے ہاتھوں ہر جراثیم کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہl

11/08/2021

News apdate
ایک اہل تشیع اپنے مسلک کے اعتبار سے بڑے علمی گھرانے سے تعلق رکھتا تھا۔ اس کے پاس کافی معلومات بھی تھیں۔ اس کے بقول میرے ان سوالات کا جواب کسی مولوی کے پاس نہیں ہے۔

میں نے اس سے جب ملاقات کی تو اس کی ہر ہر ادا سے گویا علماء سے حتیٰ کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بھی نفرت و حقارت کی جھلک واضح تھی۔

میں نے میزبان ہونے کی حیثیت سے بڑے اخلاق سے بٹھایا۔تھوڑی دیر حال احوال دریافت کرنے کے بعد گفتگو شروع ہو گئی۔

اس کا پہلا سوال ہی بزعم خود بڑا جاندار تھا اور وہ یہ کہ تم ابوبکر کو نبی کا خلیفہ کیوں مانتے ہو؟۔ ہم تو ابوبکر کو خلیفہ رسول اسلیئے نہیں مانتے کہ انہوں نے سیَّدہ کائنات، خاتون جنت کو ان کاحق نہیں دیا تھا۔بلکہ ان کا حق غصب کر لیا تھا۔

میں نے کہا ذرا کھل کر بولیں جو آپ کہنا چاہ رہے ہیں۔ اور اس حق کی وضاحت کر دیں کہ وہ حق کیا تھا؟۔

کہنے لگا وہ، باغ فدک؛ جو حضور ﷺ نے وراثت میں چھوڑا تھا۔ وہ حضور ﷺ کی صاحبزادی فاطمہ کو ملنا تھا۔لیکن وہ باغ انہیں ابوبکر نے نہیں دیا تھا۔
یہ صرف میرا دعویٰ ہی نہیں بلکہ میرے پاس اس دعوے ہر مسلک کی کتابوں سے ایسے وزنی دلائل موجود ہیں جنہیں آپ کا کوئی عالم جھٹلا نہیں سکتا۔
یہ بات اس نے بڑے پر اعتماد اور مضبوط انداز میں کہی۔

مزید اس نے کہا کہ میری بات کے ثبوت کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ باغ فدک؛ آج بھی سعودی حکومت کے زیر تصرف ہے۔ اور وہ حکومتی مصارف کیلئے وقف ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آج تک آل رسول کو ان کا حق نہیں ملا ہے۔

اب آپ ہی بتائیں جنہوں نے آل رسول کے ساتھ یہ کیا ہو ہم انہیں کیسےخلیفہ رسول تسلیم کر لیں؟

میں نے اس کی گفتگو بڑے تحمل سے سنی۔ اور اس کا اعتراض سن کر میں نے پوچھا کہ آپ کا سوال مکمل ہو گیا یا کچھ باقی ہے؟
وہ کہنے لگا میرا سوال مکمل ہو گیا ہے اب آپ جواب دیں۔

میں نے عرض کیا کہ آپ نبی کریم ﷺ کے بعد پہلا خلیفہ کن کو مانتے ہو؟

وہ کہنے لگا ہم مولیٰ علی کو خلیفہ بلا فصل مانتے ہیں۔

میں نے کہا کہ عوام و خواص کے جان و مال اور ان کے حقوق کا تحفظ خلیفة المسلمین کی ذمہ داری ہوتی ہے کسی اور کی نہیں۔مجھے آپ پر تعجب ہو رہا ہے کہ آپ خلیفہ بلا فصل تو سیَّدنا علی رضی اللہ عنہ کو مان رہے ہیں اور اعتراض سیَّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ پر کر رہے ہیں۔ یا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پہلا خلیفہ مانو پھر آپ کا ان پر اعتراض کرنے کا کسی حد تک جواز بھی بنتا ہے ورنہ جن کو آپ پہلا خلیفہ مانتے ہو یہ اعتراض بھی انہی پر کر سکتے ہو کہ آپ کی خلافت کے زمانے میں خاتون جنت رضی اللہ عنہا کا حق کیوں مارا گیا؟

میری بات سن کر اسے حیرت کا ایک جھٹکا لگا مگر ساتھ ہی اس نے خود کو سنبھالتے ہوئے کہا جی بات دراصل یہ ہے کہ ہمارے ہاں مولیٰ علی کی خلافت ظاہری آپ کے خلفاء ثلاثہ کے بعد شروع ہوتی ہے اس سے پہلے تو ہم ان کی خلافت کو غصب مانتے ہیں یعنی آپ کے خلفائے ثلاثہ نے مولیٰ علی کی خلافت کو ظاہری طور پر غصب کیا ہوا تھا۔ اسلیئے مولیٰ علی تو اس وقت مجبور تھے وہ یہ حق کیسے دے سکتے تھے؟۔

اس کی یہ تاویل سن کر میں نے کہا عزیزم ! میرے تعجب میں آپ نے مزید اضافہ کر دیا ہے ایک طرف تو آپ کا یہ عقیدہ ہے کہ مولیٰ علی مشکل کشا ہیں۔ عجیب بات ہے کہ انہیں کے گھر کی ایک کے بعد دوسری مشکل آپ نے ذکر کر دی یعنی ان کی زوجہ محترمہ کاحق مارا گیا لیکن وہ مجبور تھے اور وہ مشکل کشا ہونے کے باوجود ان کی مشکل کشائی نہ کر سکے۔ پھر ان کا اپنا حق (خلافت) غصب ہوا لیکن وہ خود اپنی مشکل کشائی بھی نہ کر سکے۔ یا تو ان کی مشکل کشائی کا انکار کر دو اور اگر انہیں مشکل کشا مانتے ہو تو یہ من گھڑت باتیں کہنا چھوڑ دو کہ طاقتوروں نے ان کے حقوق غصب کر لیئے تھے۔

دوسری بات یہ ہے کہ اگر بالفرض و المحال آپ کی یہ بات تسلیم بھی کر لی جائے کہ اصحاب ثلاثہ نے ان کی خلافت غصب کر لی تھی، اب سوال یہ ہے کہ خلفاء ثلاثہ کے بعد جب أمیر المؤمنين علی رضی اللہ عنہ کو ظاہری خلافت مل گئی اور ان کی شہادت کے بعد انہی کے صاحبزادے سیَّدنا حسن رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو کیا اس وقت انہوں نے باغ فدک لے لیا تھا؟

جب آپ کےبقول وہ خلفاء ثلاثہ کے زمانے میں غصب کیا گیا تھا، اب تو انہی کی حکومت تھی جن کا حق غصب کیا گیا۔ لیکن انہوں نے اپنی حکومت ہونے کے باوجود اس حق کو کیوں چھوڑ دیا تھا؟۔ آج بھی آپ کے بقول وہ سعودی حکومت کے زیر اثر ہے تو بھائی وہ باغ جن کا حق تھا جب انہوں نے چھوڑ دیا ہے تو آپ بھی اب مہربانی کر کے ان قِصُّوں کو چھوڑ دیں اور اگر آپ کا اعتراض سیَّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ پر ہے کہ ان کی ظاہری خلافت میں آل رسول کو باغ فدک کیوں نہیں ملا؟ تو یہی اعتراض آپ کا أمیر المؤمنين علی رضی اللہ عنہ پر بھی ہو گا کہ ان کی ظاہری خلافت میں آل رسول کو باغ فدک کیوں نہیں ملا؟؟؟

میری بات سن کہ وہ کچھ سوچنے لگا مگر میں نے اسی لمحہ اس پر ایک اور سوال کر دیا کہ آپ یہ بتائیں کہ وراثت صرف اولاد کو ہی ملتی ہے یا بیویوں اور دوسرے ورثاء کو بھی ملتی ہے؟
کہنے لگا۔۔۔ بیویوں اور دوسرے ورثاء کو بھی ملتی ہے۔

میں نے کہا پھر آپ کا اعتراض صرف سیَّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بارے کیوں ہے؟ حضور ﷺ کی ازواج مطہرات کے بارے آپ نے کیوں نہیں کہا کہ انہیں بھی وراثت سے محروم رکھا گیا ہے۔ اور آپ جانتے ہیں کہ ازواج مطہرات میں سیَّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی سیَّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور أمیر المؤمنین عمر رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی سیَّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا بھی ہیں۔ آپ نے خلفاء رسول پر یہ الزام دھرنے سے پہلے کبھی نہیں سوچا کہ اگر انہوں نے نبی ﷺ کی صاحبزادی کو حضور ﷺ کی وراثت نہیں دی تو اپنی صاحبزادیوں کو بھی تو اس سے محروم رکھا ہے۔

میری گفتگو سن کر اب وہ مکمل خاموش تھا۔ ساتھ ہی وہ گہری سوچ میں ڈوبا ہوا بھی معلوم ہوا۔

میں نے اسے پھر متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ عزیزم ! کب تک ان پاک ہستیوں کے بارے بدگمانی پیدا کرنے والی بے سر و پا جھوٹی باتوں کی وجہ سے حقائق سے آنکھیں بند کر کے رکھو گے؟۔
اب میں تمہیں وہ حقیقت ہی بتا دوں جس کی وجہ سے حضور اقدس ﷺ کی وراثت آپ ﷺ کے کسی وارث کو نہیں دی گئی۔ وہ خود جناب رسالت مآب ﷺ کا فرمان ہے؛ *{نحن معشر الانبیاء لانرث ولا نورث، ما ترکنا صدقة؛}* یعنی ہم انبیاء دنیا کی وراثت میں نہ کسی کے وارث بنتے ہیں اور نہ کوئی ہمارا وارث بنتا ہے۔ ہم جو مال و جائیداد چھوڑتے ہیں وہ امت پر صدقہ ہوتا ہے۔

میں نے اسے کہا عزیزم! یہ وہ مجبوری تھی جس کی وجہ سے أمیر المؤمنین ابوبکر سے لے کر سیَّدنا علی اور سیَّدنا حسن رضی اللہ عنہم تک کسی بھی خلیفہ نے؛ باغ فدک؛ آل رسول کاحق نہیں سمجھا جسے لے کر آج آپ ان کےدرمیان نفرتیں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

نوجوان اب میری گفتگو سن کر پریشان اور نادم محسوس ہونے لگا۔ پھر انتہائی عاجزی سے اس نے مجھے دیکھا اور گویا ہوا۔ آپ کا بہت بہت شکریہ آپ نے میری آنکھیں کھول دیں۔ آج سے میں اس طرح کے اعتراضات کرنے سے توبہ کرتا ہوں۔ اب میں رب تعالیٰ سے بھی وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ میں رسول اللہ ﷺ کے صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے بارے میں اپنی سوچ کو مثبت بناوں گا۔

میں نے اس نوجوان کو مبارک دی اور ایک محبت سے بھرپور معانقہ و مصافحہ ہوا۔
پھر وہ نوجوان شکریہ ادا کرتے ہوئے چلا گیا۔
والسلام ۔۔۔۔
یہ جو تحریر آپ نے پڑھ لی ہے میرے بہن بھاٸیوں، یہ ایک لاجواب اور ہزاروں کتابوں سے زیادہ پُر مغز مدلل مضمون ہے براہ کرم اس کو اتنا پھیلا دیجٸے کہ حق وسچ ہر ایرے غیرے پر بھی واضح ہو جاٸیں۔ لہذا آپ کی ایک کوشش دوسرے کی رہنمائی کا باعث بن سکتی ہے!!!
اسلام اور معاشرہ کے ساتھ منسلک رہیں...

10/08/2021

قتل یا تشدد کا شکار بیٹی سے غیر شادی شدہ یا طلاق یافتہ بیٹی بہتر ہے!
کچھ لوگوں کو اس پر بہت اعتراض ہوا ہے کہ یہ گھر توڑنے والی بات ہے؟ واقعی؟ یعنی آپ کہنا چاہتے ہیں گھر بچانے کے لئے مار کھاتی رہیں، قتل ہوتی رہیں، یا شادی کرنے کی مجبوری کی خاطر کسی بھی ذہنی مریض سے شادی کر لیں؟ کیا طلاق زیادہ بری بات ہے تاہم مرد سے پٹنا یا کسی دن قتل ہو جانا بہت چھوٹی برائی ہے؟ واہ صاحب واہ۔ عورت پر ہاتھ اٹھانے والا مرد نہیں، نامرد ہوتا ہے۔ بیچ میں جواز ڈھونڈ کر لاتے ہیں کہ اسلام نے حقوق دیے ہیں۔ بالکل۔دیے ہیں، ان جیسے مسلمانوں نے اور پاکستانیوں نے عورتوں تک پہنچنے نہیں دیے۔
یاد رکھیں۔ مسئلہ کچھ بھی ہو۔ جب ایسا نامرد عورت پر ہاتھ اٹھاتا ہے تو وہ کسی بھی موضوع ہر بحث میں ہر دلیل، ہر جواز، ہر پوائنٹ کھو دیتا ہے۔ عورتوں سے گزارش ہے اپنے بیٹوں کو سکھائیں کہ تا عمر عورتوں کی عزت کرنی ہے۔ کسی کو چھیڑنا نہیں، کسی کو تنگ نہیں کرنا، آوازیں نہیں کسنی، کسی سے شادی ہو تو اس کی زندگی عذاب نہیں کرنی۔ عورتوں کا لباس کچھ بھی ہو، آپ نے حملہ نہیں کرنا۔ ان کے باہر نکلنے کا کوئی بھی وقت ہو اور مجبوری آپ نے فائدہ نہیں اٹھانا۔ بات اور بحث میں کوئی بھی وجہ ہو، غصہ آئے لیکن بات کرنی ہے۔ گالی نہیں دینی یا اس پر کبھی ہاتھ نہیں اٹھانا۔ اپنی بیٹیوں کو سکھائیں کہ پہلی گالی سے لے کر پہلا تھپڑ، کسی چیز کو انہوں نے برداشت نہیں کرنا۔ لڑکیوں کو بہتر ہے سیلف ڈیفینس اور مارشل آرٹس وغیرہ سکھائیں۔ نکاح نامے میں عورت کو طلاق دینے کا حق موجود ہے اس کو تفویض کروائیں، کٹوائیں نہیں۔
والدین سے یہ بھی گزارش ہے لڑکیوں کو پاوں پر کھڑا کریں تاکہ ساری عمر اس ڈر سے بلیک میل نہ ہوں کہ کیا کریں گی کہاں جائیں گی۔ اپنی زندگیوں میں ان کو وراثت کا حقدار بنائیں۔ دوسرا ان کے پیچھے کھڑے ہوں کہ ہم شادی دیکھ بھال کر کر رہے ہیں، بیچ نہیں رہے۔ (اس دیکھ بھال میں لڑکوں سے ان کے نظریات بھی پوچھیں)۔ اگر اس قسم کا انسان نکلتا ہے تو تمہارا گھر موجود ہے۔
آپ عورتوں کو ہنر، تعلیم اور فنانشل سپورٹ دیں، کوئی عورت ایسے ذہنی مریضوں کا شکار نہیں ہوگی۔
کچھ میسجز آئے مدد کے لئے جن خواتین نے ہمارے ساتھ اپنی دکھ بھری کہانیاں شئیر کیں کہ کیسے مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کے لئے
Punjab harrassment helpline: 1787
Islamabad harassment helpline: 8090
Sindh harassment helpline: 1094
پس تحریر: سب مرد ایک جیسے نہیں، واقعی ۔۔ تو شئیر کریں تحریر خصوصا" خواتین کے ساتھ اپنے مرد دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ اور اگر کسی کے بارے میں علم ہے کہ ایسا کرتا ہے تو وہ اس کے گھر کا معاملہ نہیں۔ اس پر بات کریں اور روکیں۔ کل کو آپ کی بہن بیٹی کسی ذہنی مریض کے ہاتھوں محفوظ رہے گی۔
News apdate

09/08/2021

بسم اللہ الرحمن الرحیم
لیکن جب وہ ان کو نجات دے دیتا ہے تو ملک میں ناحق شرارت کرنے لگتے ہیں۔ لوگو! تمہاری شرارت کا وبال تمہاری ہی جانوں پر ہوگا تم دنیا کی زندگی کے فائدے اُٹھا لو۔ پھر تم کو ہمارے پاس لوٹ کر آنا ہے۔ اس وقت ہم تم کو بتائیں گے جو کچھ تم کیا کرتے تھے-
پارہ 11
سورۂ یونس
آیت 23


دنیا کی زندگی کی مثال مینھہ کی سی ہے کہ ہم نے اس کو آسمان سے برسایا۔ پھر اس کے ساتھ سبزہ جسے آدمی اور جانور کھاتے ہیں مل کر نکلا یہاں تک کہ زمین سبزے سے خوشنما اور آراستہ ہوگئی اور زمین والوں نے خیال کیا کہ وہ اس پر پوری دسترس رکھتے ہیں ناگہاں رات کو یا دن کو ہمارا حکم (عذاب) آپہنچا تو ہم نے اس کو کاٹ (کر ایسا کر) ڈالا کہ گویا کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں۔ جو لوگ غور کرنے والے ہیں۔ ان کے لیے ہم (اپنی قدرت کی) نشانیاں اسی طرح کھول کھول کر بیان کرتے ہیں-
پارہ 11
سورۂ یونس
آیت 24

اور اللہ سلامتی کے گھر کی طرف بلاتا ہے۔ اور جس کو چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھاتا ہے-
جن لوگوں نے نیکو کاری کی ان کے لیے بھلائی ہے اور (مزید برآں) اور بھی اور ان کے مونہوں پر نہ تو سیاہی چھائے گی اور نہ رسوائی۔ یہی جنتی ہیں کہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
پارہ 11
سورۂ یونس
آیت 25,26

اور جنہوں نے برے کام کئے تو برائی کا بدلہ ویسا ہی ہوگا۔ اور ان کے مونہوں پر ذلت چھا جائے گی۔ اور کوئی ان کو اللہ سے بچانے والا نہ ہوگا۔ ان کے مونہوں (کی سیاہی کا یہ عالم ہوگا کہ ان) پر گویا اندھیری رات کے ٹکڑے اُڑھا دیئے گئے ہیں۔ یہی دوزخی ہیں کہ ہمیشہ اس میں رہیں گے-
پارہ 11
سورۂ یونس
آیت 27
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

غزہ: اسرئیلی بمباری میں تباہ حال عمارتوں کے درمیان 11 فلسطینی ریپر نے ایک گانا ریکارڈ کروایا جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل می...
16/05/2021

غزہ: اسرئیلی بمباری میں تباہ حال عمارتوں کے درمیان 11 فلسطینی ریپر نے ایک گانا ریکارڈ کروایا جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 11 سالہ فلسطینی ریپر عبد الرحمان صالح صرف نو سال کی عمر سے غزہ کی صورت حال سے دنیا کو آگاہ کرنے کے لیے موسیقی کا سہارا لے رہے ہیں جس میں دھماکوں اور بمباری سے تباہ حالی اور بالخصوص بچوں کے مسائل کو اجاگر کرتے ہیں۔

غزہ میں آج مسلسل ساتویں روز بھی اسرائیلی طیاروں نے بمباری کی جس کی وجہ سے شہدا کی تعداد 170 سے تجاوز کرگئی۔ کئی عمارتئیں مٹی کا ڈھیر بن گئیں۔ عبد الرحمان صالح نے انہی تباہ شدہ عمارتوں کے درمیان گانا ریکارڈ کروایا جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔

ننھے گلوکار کا کہنا تھا کہ میرا مقصد فلسطینی بچوں کی جانب سے پوری دنیا میں امن اور امید کا پیغام پہنچانا اور اسرائیلی ناکہ بندی کے تحت ان کے دکھوں اور ان کے خوابوں کو پورا کرنے میں ناکامی کو اجاگر کرنا ہے۔

15/02/2021

بسم اللہ الرحمن الرحیم

جب تمہارا پروردگار فرشتوں کو ارشاد فرماتا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں تم مومنوں کو تسلی دو کہ ثابت قدم رہیں۔ میں ابھی ابھی کافروں کے دلوں میں رعب وہیبت ڈالے دیتا ہوں تو ان کے سر مار (کر) اڑا دو اور ان کا پور پور مار (کر توڑ) دو-

یہ (سزا) اس لیے دی گئی کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی۔ اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتا ہے تو اللہ بھی سخت عذاب دینے والا ہے-
یہ (مزہ تو یہاں) چکھو اور یہ (جانے رہو) کہ کافروں کے لیے (آخرت میں) دوزخ کا عذاب (بھی تیار) ہے-
پارہ 9
سورۂ انفال
آیت 12,13,14
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

12/02/2021

ایک عورت (لونڈی) کی پکار پر معتصم باللہ کی یلغار ⁦⚔️⁩
(جنگِ عموریہ)
یعقوب بن جعفر بن سلیمان بیان کرتے ہیں کہ عموریہ کی جنگ میں وہ مشہور عباسی خلیفہ "معتصم باللہ" کے ساتھ تھے۔ عموریہ کی جنگ کا پس منظر بھی انتہائی دلچسپ ہے۔

ایک پردہ دار مسلمان خاتوں عموریہ کے بازار میں خریداری کے لیے گئی۔ ایک عیسائی دوکاندار نے اسے بےپردہ کرنے کی کوشش کی اور خاتوں کو ایک تھپڑ رسید کیا۔۔ لونڈی نے بے بسی کے عالم میں پکارا۔۔۔
”وا معتصما !!!! “
ہائے خلیفہ معتصم ! میری مدد کرو ۔۔

پھر اس عیسائی نے اس عورت کے چہرے پر کھینچ کر ایک دوسرا تھپڑ رسید کیا جس سے وہ تلملا اٹھی-
سب دوکاندار ہنسنے لگے، اسکا مزاق اڑانے لگے کہ سینکڑوں میل دور سے معتصم تمہاری آواز کیسے سنے گا؟۔۔۔

ایک مسلمان یہ منظر دیکھ رہا تھا ۔اس نے خود کلامی کے انداز میں کہا: میں اس کی آواز کو معتصم تک پہنچاؤں گا، وہ بغیر رکے دن رات سفر کرتا ہوا معتصم تک پہنچ گیا
اور اسے یہ ماجرا سنایا۔ یہ سننا تھا کہ خلیفہ معتصم باللہ کا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا ۔

خلیفہ معتصم نے اس آدمی سے دریافت کیا: " عموریہ کس سمت میں ہے؟"
اس آدمی نے عموریہ کی سمت اشارہ کرکے بتلایا کہ عموریہ اس طرف ہے-
خلیفہ معتصم باللہ نے اپنا رخ عموریہ کی سمت موڑا اور کہا:
{ لبیک، ایتھا الجاریۃ! البیک، ھاذا المعتصم باللہ اجابک، لبیک یا اختاہ}
"میں تیری آواز پر حاضر ہوں اے لونڈی، معتصم تیری پکار کا جواب دینے آرہا ہے، میری بہن میں حاضر ہوں۔"
پھر خلیفہ نے عموریہ کے لیے بارہ ہزار گھوڑے تیار کرائے اور ایک لشکر جرار لےکر عموریہ پہنچا، مسلمانوں کی آمد سے خوفزدہ ہو کر رومی قلعہ بند ہو کر بیٹھ گئے، تو آپ نے اس کا محاصرہ کرلیا-
جب اس محاصرہے کی مدت طول پکڑ گئی تو اس نے مشیروں سے مشورہ طلب کیا- انہوں نے کہا: "ہمارے خیال کے مطابق آپ عموریہ کو انگور اور انجیر کے پکنے کے زمانے ہی میں فتح کرسکتے ہیں-" چونکہ اس فصل کے پکنے کے لیے ایک لمبا وقت درکار تھا، اس لیے خلیفہ پر یہ مشورہ بڑا گراں گزرا-
خلیفہ اسی رات اپنے خاص سپاہیوں کے ہمراہ چپکے چپکے لشکر کے معائنے کے لیے نکلا تاکہ مجاہدین کی باتیں سن سکے کہ اس بارے میں ان کی چہ مگوئیان کس نتیجے پر پہنچنے والی ہیں- خلیفہ کا گزر ایک خیمے کے پاس سے ہوا جس میں ایک لوہار گھوڑوں کی نعلیں تیار کررہا تھا- بٹھی گرم تھی- وہ گرم گرم سرخ لوہے کی نعل نکالتا تو اس کے سامنے ایک گنجا اور بد صورت غلام بڑی تیزی سے ہتھوڑا چلاتا جاتا-
لوہار بڑی مہارت سے نعل کو الٹا پلٹتا اور اسے پانی سے بھرے برتن میں ڈالتا جاتا-
اچانک غلام نے برے زور سے ہتھوڑا مارا اور کہنے لگا:
{ فی راس المعتصم}
" یہ معتصم کے سر پر"
لوہار نے غلام سے کہا: تم نے بڑا برا کلمہ کہا ہے- اپنی اوقات میں رہو- تمہیں اس بات کا کوئی حق نہیں کہ خلیفہ کے بارے میں ایسا کلمہ کہو-
غلام کہنے لگا: " تمہاری بات بلکل درست ہے مگر ہمارے خلیفہ بالکل عقل کا کورا ہو گیا ہے- اس کے پاس اتنی فوج ہے- تمام تر قوت اور طاقت ہونے کی باوجود حملہ میں تاخیر کرنا کسی صورت مناسب نہین- الله کی قسم! اگر خلیفہ مجھے یہ ذمہ داری سونپ دیتا تو میں کل کا دن عموریہ شہر میں گزارتا"-
لوہار اور اس کے غلام کا یہ کلام سن کر خلیفہ معتصم باللہ کو بڑا تعجب ہوا- پھر اس نے چند سپاہیوں کو اس خیمے پر نظر رکھنے کا حکم دیا اور اپنے خیمے کی طرف واپس ہوگیا-
صبح ہوئی تو ان سپاہیوں نے اس ہتھوڑے مارنے والے غلام کو خلیفہ معتصم باللہ کی خدمت میں حاضر کیا-
خلیفہ نے پوچھا:
" رات جو باتیں مین نے سنی ہین، ان باتوں کی کرنے کی تمہیں جرات کیسے ہوئی؟
غلام نے جواب دیا:
" آپ نے جو کچھ سنا ہے، وہ سچ ہے- اگر آپ جنگ میں مجھے کمانڈر بنادیں تو مجھے امید ہے کہ الله تعالی عموریہ کو میرے ہاتھوں فتح کروا دے گا-"
خلیفہ نے کہا: "جاؤ میں نے فوج کی کمان تمہیں سونپ دی-"
چنانچہ الله تعالی نے عموریہ کو اس غلام کے ہاتھوں فتح کرا دیا- پھر معتصم باللہ شہر کے اندر داخل ہوا-
اس نے فوراً اس آدمی کو تلاش کیا جو اس عورت کے متعلق اس کے دربار تک شکایت اور پیغام لے گیا تھا اور اس سے فرمایا: جہاں تونے اس عورت کو دیکھا تھا وہاں مجھے لے چلو- وہ آدمی خلیفہ کو وہاں لے گیا اور عورت کو اس کے گھر سے بلا کر خلیفہ کی خدمت میں حاضر کیا- اس وقت خلیفہ نے اس عورت سے کہا:
{ یا جاریه! ھل اجابک المعتصم؟}
" لڑکی! بتا معتصم تیری مدد کو پہنچا یا نہیں؟"
اس لڑکی نے اثبات میں اپنا سر ہلا دیا- اور اب تلاش اس عیسائی کی ہوئی جس نے اس لڑکی کو تھپڑ رسید کیا تھا- اس کو پکڑ کر لایا گیا اور اس لڑکی سے کہا گیا کہ آج وقت ہے تم اس سے اپنا بدلہ لے لو۔۔۔۔
[ اللّٰه اکبر ]
(محاضرات الابرا:2/63، قصص العرب)

10/02/2021

*🌹!!!!!!!!! '' دوستی '' !!!!!!!!!🌹*

🚶‍♂️ایک بچہ اسکول سے فارغ ہونے کے بعد نوکری کرنے کیلئے جا رہا تھا جاتے جاتے ابو سے کہا کہ ابو مجھے کوئ سی نصیحت فرما دیں۔۔۔۔:::
باپ نے کہا کہ بیٹا جہاں پہ آپ نوکری کرنے جا رہے ہو وہاں پہ آپ کا ہر ہاتھ ملانے والا دوست نہیں ہوا کرے گا۔۔۔۔۔۔!!!!!!!

👀 دیکھیں انسان کی زندگی میں دوست ایک اہم ترین چیز شمار کی جاتی ہے۔۔:::

نئے دوست کا مل جانا اچھی بات ہے
کیونکہ زندگی کا سفر دوستوں کے ساتھ ہی اچھا گزرتا ہے

لیکن آج کل کیا ہوتا ہے چلتے پھرتے دوست بنا دیتے ہیں
اسطرح کے دوست بسا اوقات نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔۔۔۔::::

✅ جی ہاں بالکل اسی طرح ہے کہ کہی بار دوست نے دوست کو قتل کر ڈالا پتہ نہیں کیا سے کیا دوست ، دوست کے ساتھ کھیل کھیلتا ہے :::

🙏 لہذا جب بھی دوست بنائیں تو پہلے اس بات کو دیکھیں کہ میں کس سے دوستی کر رہا ہوں ۔

جب آپ نے دوستی کر لی تو اس کے بعد ان *"2"* باتوں پہ عمل کریں
"" ان شاء اللہ عزوجل ""
آپ کی دوستی ہمیشہ رہے گی۔۔
( اس سے پہلے ایک بات یاد رکھو کہ )
!! دوستی پیدا کرنے میں جلدی مت کرو
لیکن جب پیدا ہو جائے تو اس پر استقلال سے قائم رہو !!

*1* *اپنے دوست پہ اپنی آنکھیں بند کر لیں ؛؛؛؛؛*
*( کیونکہ انسان کو اسکی برائیوں سمیت قبول کرنے والا ہی اس کا سچا دوست ہوتا ہے*
*کیونکہ خوبیاں تو دشمن کی بھی متأثر کرتی ہیں )*

*2* *اپنے دل کو قبرستان بنا دو*
*اپنے دوست کیلئے*
*( کیونکہ وہ بھی انسان ہے بتقاضائے بشریت کوئ بری بات اس سے ہوجائے تو اس بات کو قبرستان میں دفن کر دو )*

*🌹بے عیب دوست تلاش کرو گےتو تنہا رہ جائو گے 🌹*

🌺 دوستی کرنے میں رفتار دھیمی رکھو
مگر جب ایک بار دوستی ہوجائے تو اسے توازن سے جاری رکھو

( کیونکہ دوستی کا تحفہ ہر کسی کو نہیں ملتا
یہ وہ پھول ہے جو ہر باغ میں نہیں کِھلتا )

🌹 اصل دوست وہی ہے جس کو دیکھ کر آپ کو اچھے کاموں کی ترغیب ملے ؛
برے کاموں سے بچنے کا ذہن ملے ؛

🌹 اچھا دوست وہ ہے جو آپ کو آپ کے وقت کا احساس دلائے ؛

🌹 *سچا دوست وہ ہے جو آپ کا ساتھ اس وقت دے جب ساری دنیا آپ کا ساتھ چھوڑ چکی ہو ؛؛*

*🌹ایک بات سُن لیں کہ نئے دوست جتنے مرضی بن جائیں*
*مگر پرانے دوستوں کی قدر اور اہمیت کبھی کم نہیں ہوتی )*

*🌹جو دوست آپ کا وقت ضائع کرے*؛
*جس دوست کی بناء پر آپ سے برائیاں صادر ہو رہی ہوں*؛
*وہ آپ کا دوست نہیں بلکہ آپ کا دشمن ہے* ؛
بلا تاخیراس سے آپ کنارہ کش ہو جائیں تو یہ آپ کیلئے بہتر ہے ::::

09/02/2021

کوئی شوہر اپنی بیوی سے پاگل پن کی حد تک پیار کیسے کرسکتا ہے؟

ایک بوڑھی خاتون کا انٹرویو جنہوں نے اپنے شوہر کے ساتھ پچاس سال کا عرصہ پرسکون طریقے سے ہنسی خوشی گزارا۔

خاتون سے پوچھا گیا کہ اس پچاس سالہ پرسکون زندگی کا راز کیا ہے؟
کیا وہ کھانا بنانے میں بہت ماہر تھیں؟
یا پھر ان کی خوبصورتی اس کا سبب ہے؟
یا ڈھیر سارے بچوں کا ہونا اس کی وجہ ہے یا پھر کوئی اور بات ہے؟

بوڑھی خاتون نے جواب دیا:
پرسکون شادی شدہ زندگی کا دار ومدار اللہ کی توفیق کے بعد عورت کے ہاتھ میں ہوتا ہے، عورت چاہے تو اپنے گھر کو جنت بنا سکتی ہے اور چاہے تو اس کے برعکس یعنی جہنم بھی بنا سکتی ہے،
اس سلسلے میں مال ودولت کا نام مت لیجیے، بہت ساری مالدار عورتیں جنکی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے، شوہر ان سے بھاگا بھاگا رہتا ہے۔

خوشحال شادی شدہ زندگی کا سبب اولاد بھی نہیں ہے، بہت ساری عورتیں ہیں جن کے چھ چھ سات سات بچے ہیں پھر بھی وہ شوہر کی محبت سے محروم ہیں بلکہ طلاق تک کی نوبت آجاتی ہے
بہت ساری خواتین اعلیٰ سے اعلیٰ ترین کھانا پکانے میں ماہر ہوتی ہیں دن دن بھر نئے سے نیا کھانا بناتی رہتی ہیں لیکن پھر بھی انہیں ہر روز شوہر کی بدسلوکی کی شکایت رہتی ہے۔

انٹرویو لینے والی خاتون صحافی کو بہت حیرت ہوئی اس نے پوچھا:
پھر آخر آپ کی اس خوشحال زندگی کا راز کیا ہے؟
بوڑھی خاتون نے جواب دیا:
جب میرا شوہر انتہائی غصے میں ہوتا ہے تو میں خاموشی کا سہارا لے لیتی ہوں لیکن اس خاموشی میں بھی احترام شامل ہوتا ہے، میں افسوس کے ساتھ سر جھکا لیتی ہوں،
ایسے موقع پر بعض خواتین خاموش تو ہوجاتی ہیں لیکن اس میں تمسخر کا عنصر شامل ہوتا ہے اس سے بچنا چاہیے، سمجھدار آدمی اسے فوراً بھانپ لیتا ہے۔

نامہ نگار خاتون نے پوچھا:
ایسے موقعے پر آپ کمرے سے نکل کیوں نہیں جاتیں؟

بوڑھی خاتون نے جواب دیا:
نہیں ایسا کرنے سے شوہر کو یہ لگے گا کہ آپ اس سے جان چھڑا رہی ہیں، اس کی کوئی بات سننا ہی نہیں چاہتی ہیں،
ایسے موقعے پر خاموش رہنا چاہیے اور جب تک وہ پرسکون نہ ہوجائے اس کی کسی بات کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے۔

جب شوہر کسی حد تک پرسکون ہوجاتا ہے تو میں کہتی ہوں:
پوری ہوگئی آپ کی بات؟

پھر میں کمرے سے چلی جاتی ہوں، کیونکہ میرا شوہر بول بول کر تھک چکا ہوتا ہے اور چیخنے چلانے کے بعد اب اسے تھوڑے آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔

میں کمرے سے نکل جاتی ہوں اور اپنے معمول کے کاموں میں مصروف ہو جاتی ہوں بس۔

خاتون صحافی نے پوچھا:
اس کے بعد آپ کیا کرتی ہیں، کیا آپ بول چال بند کرنے کا اسلوب اپناتی ہیں؟ ایک آدھ ہفتہ بات چیت ہی نہیں کرتیں؟

بوڑھی خاتون نے جواب دیا:
نہیں تو، اس بری عادت سے ہمیشہ بچنا چاہیے یہ دو دھاری ہتھیار ہے، جب آپ ایک ہفتے تک شوہر سے بات چیت نہیں کریں گی ایسے وقت میں جب کہ اسے آپ کے ساتھ مصالحت کی ضرورت ہے تو وہ اس کیفیت کا عادی ہو جائے گا اور پھر یہ چیز بڑھتے بڑھتے خطرناک قسم کی نفرت کی شکل اختیار کر لے گی۔

صحافی نے پوچھا، پھر آپ کیا کرتی ہیں؟
بوڑھی خاتون بولیں:
میں دو تین گھنٹے بعد شوہر کے پاس ایک گلاس جوس یا ایک کپ کافی لیکر جاتی ہوں اور محبت بھرے انداز میں کہتی ہوں: پی لیجیے۔
حقیقت میں شوہر کو اسی کی ضرورت ہوتی ہے،

پھر میں اس سے نارمل انداز میں بات کرنے لگتی ہوں،
وہ پوچھتا ہے کیا میں اس سے ناراض ہوں؟
میں کہتی ہوں: نہیں تو،
اس کے بعد وہ اپنی سخت کلامی پر معذرت ظاہر کرتا ہے اور خوبصورت قسم کی باتیں کرنے لگتا ہے۔

انٹرویو لینے والی خاتون نے پوچھا: اور آپ اس کی یہ باتیں مان لیتی ہیں؟
بوڑھی خاتون بولیں:
بالکل میں کوئی اناڑی تھوڑی ہوں مجھے اپنے آپ پر پورا بھروسہ ہے۔
کیا آپ چاہتی ہیں کہ میرا شوہر جب غصے میں ہو تو میں اس کی ہر بات کا یقین کرلوں اور جب وہ پرسکون ہو تو اس کی کوئی بات نہ مانوں؟
خاتون صحافی نے پوچھا: اور آپکی عزت نفس (self respect)؟

بوڑھی خاتون بولیں: پہلی بات تو یہ کہ میری عزت نفس اسی وقت ہے جب میرا شوہر مجھ سے راضی ہو اور ہماری شادی شدہ زندگی پرسکون ہو،
دوسری بات یہ کہ شوہر بیوی کے درمیان عزت نفس نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی،
جب بیوی اور شوہر ایک دوسرے کے لباس ہیں تو پھر کیسی عزت نفس؟

07/02/2021

جو دوسروں کیلئے گڑھا کھودتے ہیں

دو عورتیں قاضی ابن ابی لیلی کی عدالت میں پہنچ گئیں،یہ اپنے زمانے کے مشہور و معروف قاضی تھے.

قاضی نے پوچھا
تم دونوں میں سے کس نے بات پہلے کرنی ہے؟

ان میں سے بڑھی عمر والی خاتون نے دوسری سے کہا تم اپنی بات قاضی صاحب کے آگے رکھو.

وہ کہنے لگی قاضی صاحب یہ میری پھوپھی ہے میں اسے امی کہتی ہوں چونکہ میرے والد کے انتقال کے بعد اسی نے میری پرورش کی ہے یہاں تک کہ میں جوان ہوگئی.

قاضی نے پوچھا اس کے بعد ؟

وہ کہنے لگی پھر میرے چچا کے بیٹے نے منگنی کا پیغام بھیجا انہوں نے ان سے میری شادی کر دی،میری شادی کو کئی سال گزر گئے ازدواجی زندگی خوب گزر رہی تھی ایک دن میری یہ پھوپھی میرے گھر آئی اور میرے شوہر کو اپنی بیٹی سے دوسری شادی کی آفر کرلی ساتھ یہ شرط رکھ لی کہ پہلی بیوی(یعنی میں) کا معاملہ پھوپھی کے ہاتھ میں سونپ دے،میرے شوہر نے کنواری دوشیزہ سے شادی کے چکر میں شرط مان لی میرے شوہر کی دوسری شادی ہوئی سہاگ رات کو میری پھوپھی میرے پاس آئی اور مجھ سے کہا تمہارے شوہر کے ساتھ میں نے اپنی بیٹی بیاہ دی ہے تمہارا شوہر نے تمہارا معاملہ میرے ہاتھ سونپ دیا ہے میں تجھے تیرے شوہر کی وکالت کرتے ہوئے طلاق دیتی ہوں.

جج صاحب میری طلاق ہوگئی.

کچھ عرصے بعد میری پھوپھی کا شوہر سفر سے تھکے ہارے پہنچ گیا وہ ایک شاعر اور حسن پرست انسان تھے میں بن سنور کر اس کے آگے بیٹھ گئی اور ان سے کہا کیا آپ مجھ سے شادی کریں گے؟ اسکی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا اس نے فوری ہاں کرلی،میں نے ان کے سامنے شرط رکھ لی کہ آپ کی پہلی بیوی(یعنی میری پھوپھی) کا معاملہ میرے ہاتھ سونپ دیں اس نے ایسا ہی کیا میں نے وکالت کا حق استعمال کرتے ہوئے پھوپھی کو طلاق دے ڈالی اور پھوپھی کے سابقہ شوہر سے شادی کرلی.

قاضی حیرت سے پھر ؟

وہ کہنے لگی قاضی صاحب کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی.

کچھ عرصہ بعد میرے اس شاعر شوہر کا انتقال ہوا میری یہ پھوپھی وراثت کا مطالبہ کرتے پہنچ گئی میں نے ان سے کہا کہ میرے شوہر نے تمہیں اپنی زندگی میں طلاق دی تھی اب وراثت میں تمہارا کوئی حصہ نہیں ہے، جھگڑا طول پکڑا اس دوران میری عدت بھی گزر گئی ایک دن میری یہ پھوپھی اپنی بیٹی اور داماد(میرا سابقہ شوہر) کو لیکر میرے گھر آئی اور وراثت کے جھگڑے میں میرے اسی سابق شوہر کو ثالث بنایا اس نے مجھے کئی سالوں بعد دیکھا تھا مرد اپنی پہلی محبت نہیں بھولتا ہے چنانچہ مجھ سے یوں مل کر اس کی پہلی محبت نے انگڑائی لی میں نے ان سے کہا کیا پھر مجھ سے شادی کروگے؟
اس نے ہاں کرلی
میں نے ان کے سامنے شرط رکھ لی کہ اپنی پہلی بیوی(میری پھوپھی کی بیٹی) کا معاملہ میرے ہاتھ میں دیں،اس نے ایسا ہی کیا.
میں نے اپنے سابق شوہر سے شادی کرلی اور اس کی بیوی کو شوہر کی وکالت کرتے ہوئے طلاق دے دی.

قاضی ابن ابی لیلی سر پکڑ کر بیٹھ گئے پھر پوچھا کہ
اس کیس میں اب مسئلہ کیا ہے؟

میری پھوپھی کہنے لگی :
قاضی صاحب کیا یہ حرام نہیں کہ میں اور میری بیٹی دونوں کی یہ لڑکی طلاق کروا چکی پھر میرا شوہر اور میری بیٹی کا شوہر بھی لے اڑی اسی پر بس نہیں دونوں شوہروں کی وراثت بھی اپنے نام کرلیا۔

قاضی ابن ابی لیلی کہنے لگے:
مجھے تو اس کیس میں حرام کہیں نظر نہیں آیا،طلاق بھی جائز ہے،وکالت بھی جائز ہے،طلاق کے بعد بیوی سابقہ شوہر کے پاس دوبارہ جاسکتی ہے بشرطیکہ درمیان میں کسی اور سے اس کی شادی ہو کر طلاق یا شوہر فوت ہوا ہو تمہاری کہانی میں بھی ایسا ہی ہوا ہے.

اس کے بعد قاضی نے خلیفہ منصور کو یہ واقعہ سنایا خلیفہ ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوگئے اور کہا کہ جو کوئی اپنے بھائی کیلئے گڑھا کھودے گا خود اس گڑھے میں گرے گا یہ بڑھیا تو گڑھے کی بجائے گہرے سمندر میں گر گئی.

كتاب :جمع الجواهر في - الحُصري

07/02/2021

اشفاق احمد اکثر کہا کرتے تھے کہ آدمی عورت سے محبت کرتا ہے جبکہ عورت اپنی اولاد سے محبت کرتی ہے, اس بات کی مکمل سمجھ مجھے اس رات آئی, یہ گزشتہ صدی کے آخری سال کی موسمِ بہار کی ایک رات تھی. میری شادی ہوئے تقریباً دوسال ہو گئے تھے۔ اور بڑا بیٹا قریب ایک برس کا رہا ہوگا.


اس رات کمرے میں تین لوگ تھے, میں, میرا بیٹا اور اس کی والدہ! تین میں سے دو لوگوں کو بخار تھا, مجھے کوئی ایک سو چار درجہ اور میرے بیٹے کو ایک سو ایک درجہ. اگرچہ میری حالت میرے بیٹے سے کہیں زیادہ خراب تھی۔ تاہم میں نے یہ محسوس کیا کہ جیسے کمرے میں صرف دو ہی لوگ ہیں, میرا بیٹا اور اسکی والدہ.*


بری طرح نظر انداز کیے جانے کے احساس نے میرے خیالات کو زیروزبر تو بہت کیا لیکن ادراک کے گھوڑے دوڑانے پر عقدہ یہی کھلا کہ عورت نام ہے اس ہستی کا کہ جب اسکو ممتا دیت کر دی جاتی ہے تو اس کو پھر اپنی اولادکے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا.
حتیٰ کہ اپنا شوہر بھی اور خاص طورپر جب اسکی اولاد کسی مشکل میں ہو.اس نتیجہ کے ساتھ ہی ایک نتیجہ اور بھی نکالا میں نے اور وہ یہ کہ *اگر میرے بیٹے کے درد کا درمان اسکی کی والدہ کی آغوش ہے تو یقینا میرا علاج میری ماں کی آغوش ہو گی.*


*اس خیال کا آنا تھا کہ میں بستر سے اٹھا اور ماں جی کے کمرہ کی طرف چل پڑا. رات کے دو بجے تھے پر جونہی میں نے انکے کمرے کا دروازہ کھولا وہ فوراً اٹھ کر بیٹھ گئیں جیسے میرا ہی انتظار کر رہی ہوں.
پھر کیا تھا, بالکل ایک سال کے بچے کی طرح گود میں لے لیا۔
اور توجہ اور محبت کی اتنی ہیوی ڈوز سے میری آغوش تھراپی کی کہ میں صبح تک بالکل بھلا چنگا ہو گیا.*


*پھر تو جیسے میں نے اصول ہی بنا لیا جب کبھی کسی چھوٹے بڑے مسئلے یا بیماری کا شکار ہوتا کسی حکیم یا ڈاکٹر کے پاس جانے کی بجائے سیدھا مرکزی ممتا شفا خانہ برائے توجہ اور علاج میں پہنچ جاتا.
* وہاں پہنچ کر مُجھے کچھ بھی کہنے کی ضرورت نہ پڑتی۔ بس میری شکل دیکھ کر ہی مسئلہ کی سنگینی کا اندازہ لگا لیا جاتا.
میڈیکل ایمرجنسی ڈیکلئر کر دی جاتی.
مجھے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ماں جی ) کے ہی بستر پر لٹا دیا جاتا اور انکا ہی کمبل اوڑھا دیا جاتا, کسی کو یخنی کا حکم ہوتا تو کسی کو دودھ لانے کا, خاندانی معالج کی ہنگامی طلبی ہوتی, الغرض توجہ اور محبت کی اسی ہیوی ڈوز سے آغوش تھراپی ہوتی اور میں بیماری کی نوعیت کے حساب سے کبھی چند گھنٹوں اور کبھی چند پہروں میں روبہ صحت ہو کر ڈسچارج کر دیا جاتا.

یہ سلسلہ تقریباً تین ماہ قبل تک جاری رہا۔
وہ وسط نومبر کی ایک خنک شام تھی, جب میں فیکٹری سے گھر کیلئے روانہ ہونے لگا تو مجھے لگا کہ مکمل طور پر صحتمند نہیں ہوں, تبھی میں نے آغوش تھراپی کروانے کا فیصلہ کیا اور گھر جانے کی بجائے ماں جی کی خدمت میں حاضر ہو گیا, لیکن وہاں پہنچے پر اور ہی منظر دیکھنے کو ملا. ماں جی کی اپنی حالت کافی ناگفتہ بہ تھی پچھلے کئی روز سے چل رہیے پھیپھڑوں کے عارضہ کے باعث بخار اور درد کا دور چل رہا تھا۔


میں خود کو بھول کر انکی تیمارداری میں جت گیا, مختلف ادویات دیں, خوراک کے معروف ٹوٹکے آزمائے.
مٹھی چاپی کی,مختصر یہ کہ کوئی دو گھنٹے کی آؤ بھگت کے بعد انکی طبیعت سنبھلی اور وہ سو گئیں.
میں اٹھ کر گھر چلا آیا.
ابھی گھر پہنچے آدھ گھنٹہ ہی بمشکل گذرا ہوگا کہ فون کی گھنٹی بجی, دیکھا تو چھوٹے بھائی کا نمبر تھا, سو طرح کے واہمے ایک پل میں آکر گزر گئے. جھٹ سے فون اٹھایا اور چھوٹتے ہی پوچھا, بھائی سب خیریت ہے نا, بھائی بولا سب خیریت ہے *وہ اصل میں ماں جی پوچھ رہی ہیں کہ آپکی طبیعت ناساز تھی اب کیسی ہے……*

........ اوہ میرے خدایا…


اس روزمیرے ذہن میں ماں کی تعریف مکمل ہو گئی تھی۔ ماں وہ ہستی ہے جو اولاد کو تکلیف میں دیکھ کر اپنا دکھ,اپنا آپ بھی بھول جاتی ہے
..
شاید اس تحریر کو پڑھنے سے کسی کو سیدھی راہ مل جائے اور کسی کے غم دور ہو جائیں.

اور ان عورتوں کو مردوں کے برابر حقوق چاہئیں اور یہی مرد ان کی نظر میں گھٹیا ہوتے ہیں جن پر یہ عورتیں تنقید کرتی ہیں۔۔ یہ...
04/02/2021

اور ان عورتوں کو مردوں کے برابر حقوق چاہئیں اور یہی مرد ان کی نظر میں گھٹیا ہوتے ہیں جن پر یہ عورتیں تنقید کرتی ہیں۔۔ یہ وہ مرد ہیں جو اپنی بیوی ماں بہن کے لیے آدھی رات کو ان کے لیے کماتا ہے اور پھر دو ٹکے کی عورت کہتی ہے مرد کرتا ہی کیا ہے آج کچھ اور مرد زلیل ہوتے دیکھے سوچا آپ سب کو بتا دوں اپنی بیوی بیٹی ماں بہن مطلب (عورت ) کے لیئے رزق ہلال کماتے ہوئے

03/02/2021

خالص کھائیں
جو کسان پیدا کرتا ہے
مشینی چیزیں کھانے سے پرہیز کریں اور زندہ رہیں
کسان کو زندہ رکھیں
ورنہ آپ مر جائیں گے مشینیں آپ کو زندہ نہیں رکھیں گی

سائنس ہمیں کہاں سے کہاں لے آئی
🤔 🙆‍♂ 😪 📢
*پہلے:-* وہ کنویں کا میلا اور گدلا پانی پی کر بھی 100 سال جی لیتے تھے۔۔ 💪👍
*اب:-* نیسلے اور پیور لائف کا خالص شفاف پانی پی کر بھی چالیس سال میں بوڑھے ہو رہے ہیں۔۔۔۔
🧐 😩 😷 🤒
*پہلے:-* وہ گھانی کا میلا سا تیل کھا کر اور سر پر لگا کر بڑھاپے میں بھی محنت کر لیتے تھے۔۔۔
👊👳🏻‍♀👳🏻‍♂
*اب:-* ہم ڈبل فلٹر اور جدید پلانٹ پر تیار کوکنگ آئل اور گھی میں پکا کھانا کھا کر جوانی میں ہی ہانپ رہے ہیں۔۔
😇 😭 🤮
*پہلے:-* وہ ڈلے والا نمک کھا کر بیمار نہ پڑتے تھے۔۔۔
*اب:-* ہم آیوڈین والا نمک کھا کر ہائی اور لو بلڈ پریشر کا شکار ہیں ۔۔۔۔
😡 🤬 💀 🙆‍♂
*پہلے:-* وہ نیم، ببول، کوئلہ اور نمک سے دانت چمکاتے تھے اور 80 سال کی عمر تک بھی چبا چبا کر کھاتے تھے۔۔۔۔
🤩 🤪
*اب:-* کولگیٹ اور ڈاکٹر ٹوتھ پیسٹ والے روز ڈینٹیسٹ کے چکر لگاتے ہیں۔۔۔۔
پہلے:-* صرف روکھی سوکھی روٹی کھا کر فٹ رہتے تھے 🏋‍♂ 🤼‍♀ 🏇🏼
*اب:-* اب برگر، چکن کڑاہی، شوارمے، وٹامن اور فوڈ سپلیمنٹ کھا کر بھی قدم نہیں اٹھایا جاتا.
💔 💘 ❌ 🚷 🚳 🚼💊💈🍞 🍔 🍕 🍮🍩 🧀 🥨 🥣 🥘 🌮🥪 💤
*پہلے:-* لوگ پڑھنا لکھنا کم جانتے تھے مگر جاہل نہیں تھے.
🤐 🤲 🤫
*اب:-* ماسٹر لیول ہو کر بھی جہالت کی انتہا پر ہیں.
🏴 🏁 🇦🇺 🇨🇦 🇹🇻
*پہلے:-* حکیم نبض پکڑ کر بیماری بتا دیتے تھے۔
*اب:-* سپیشلسٹ ساری جانچ کرانے پر بھی بیماری نہی جان پاتے ہیں۔۔۔۔
😡 😤 🤕 👎 🤒 🤮 ⁉
*پہلے:-* وہ سات آٹھ بچے پیدا کرنے والی مائیں، 80 سال کی ہونے پر بھی کھیتوں میں کام کرتی تھی۔۔۔
💑 👨‍👩‍👧‍👦 👨‍👨‍👧‍👦 👩‍👩‍👧‍👧 👩‍👩‍👧‍👦
*اب:-* پہلے مہینے سے ڈاکٹر کی دیکھ بھال میں رہتے ہوئے بھی بچے آپریشن سے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔ اور دو بچوں کے بعد دی اینڈ.
🙌 🙏 🙋🏼‍♀
*پہلے:-* کالے پیلے گڑ کی میٹھائیاں ٹھوس ٹھوس کر کھاتے تھے۔۔۔۔
*اب:-* مٹھائی کی بات کرنے سے پہلے ہی شوگر کی بیماری ہوجاتی ہے۔۔۔
💗☢⁉🔕🌡💉📝💮
*پہلے:-* بزرگوں کے کبھی گھٹنے نہی دکھتے تھے۔۔۔
*اب:-* جوان بھی گھٹنوں اور کمر درد کا شکار ہیں۔۔۔
🙌 🤷‍♂ 💊
*پہلے:-* 100 واٹ 💡 کے بلب ساری رات جلاتے اور 200 واٹ کا ٹی وی چلا کر بھی بجلی کا بل 200 روپیہ مہینہ آتا تھا۔۔۔
💡💥 📺 📻 📼
*اب:-* 5 واٹ(5watts) کا ایل ای ڈی انرجی سیور اور 30 واٹ کےLED ٹی وی میں 2000 فی مہینہ سےکم بل نہیں آتا.
⏲ 🔮 💸
*پہلے:-* خط لکھ کرسب کی خبر رکھتے تھے.
📝 📩 💌 📰 ⏰⌚
*اب:-* ٹیلی فون، موبائل فون، انٹرنیٹ ہو کر بھی اے صغیر رشتے داروں کی کوئی خیر خبر نہیں.
📱📡📞🖥☎📸 📧
پہلے:- غریب اور کم آمدنی والے بھی پورے کپڑے پہنتے تھے.
👳🏻‍♂🧥👚👖👔
اب:- جتنا کوئی امیر ہوتا ہے اس کے کپڑے اتنے کم ہوتے جاتے ہیں
🙏
سمجھ نہیں آتا کہ ہم کہاں کھڑے ہیں؟
😨 😱 🤐
کیوں کھڑے ہیں؟
کیا کھویا کیا پایا ؟
سائنس ہمارے لئے رحمت ہے یا زحمت ؟
🙄🤔 💐💥🔥

Address

Saudia Arabia
Sabya

Telephone

+966581457735

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when News apdate posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to News apdate:

Share