EHSAS TV

EHSAS TV Current Affairs
News & Views
Talk Shows
(1)

https://cashifylink.com/jcI0
16/04/2024

https://cashifylink.com/jcI0

Israel’s top general has given the clearest indication that the country will retaliate against Iran, following its mass missile and drone attack.General Herz...

عورت پرہاتھ اٹھانا کہاں کا انصاف۔۔۔۔ حکمران کب ایکشن لیں گے؟
19/04/2023

عورت پرہاتھ اٹھانا کہاں کا انصاف۔۔۔۔ حکمران کب ایکشن لیں گے؟

18/03/2023
18/03/2023

انڈس ہسپتال مظفرگڑھ میں ریڑھ کی ہڈی کے کامیاب آپریشن وہ بھی بالکل مفت کیے گئے۔۔

29/12/2022

ماں کی آخری خواہش کو پورا کرنے کیلئے بیٹی کی آئی سی یو میں شادی

27/05/2020
26/05/2020
06/04/2020
05/04/2020
ایڈمور پٹرول پمپ کوٹ ادو ۔۔۔ 24گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی پٹرول کی پرانی قیمت پر فروخت جاری۔۔۔۔ حکومت کی طرف سے دیا جانے ...
26/03/2020

ایڈمور پٹرول پمپ کوٹ ادو ۔۔۔
24گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی پٹرول کی پرانی قیمت پر فروخت جاری۔۔۔۔ حکومت کی طرف سے دیا جانے والا ریلیف پیکیج صرف اعلان تک محدود۔۔۔ عملدرآمد کس کی ذمہ داری؟
اگر آپ کے پاس بھی کوئی ثبوت موجود ہے تو ہمیں بھیجیں۔۔ ہم ان ناجائز منافع خوروں کوایکسپوز کریں گے ملکر۔۔۔۔

28/02/2020

کرونا وائرس۔۔۔۔ خطرات و خدشات

20/02/2020

ملک بھر سے نعت خواں احساس پر نعت پڑھنے کیلئے رابطہ کریں۔ احساس سب کا

16/02/2020

احتجاجی مظاہرے تھانہ چوک کے دکانداروں کیلئے عذاب سے کم نہیں۔۔۔۔

14/02/2020

کوٹ ادو نہر

04/02/2020

کشمیر بنے گا پاکستان ۔۔انشاء اللہ

01/02/2020

چائنہ کے شہر ووہان میں موجود کوٹ ادو کے طالب علم آصف سجاد کی احساس سے گفتگو۔۔۔ براہ راست

31/01/2020

سود خور اب ہونگے بے نقاب ۔۔انشا ء اللہ

28/01/2020

پی ٹی آئی کی حکومت۔۔۔ کیا آپ کے علاقے کے ایم این اے اور ایم پی اے آپ کی توقعات پر پورا اتر رہے ہیں۔۔؟

کسی بھی شہر سے آرڈر کریں۔ بذریعہ کورٸیر سروس آپ کا آرڈر آپ تک پہنچ جاۓ گا۔۔۔ہم آپ کی خدمت میں پیش پیش ہیں۔۔۔ اس ریٹ میں ...
09/10/2019

کسی بھی شہر سے آرڈر کریں۔ بذریعہ کورٸیر سروس آپ کا آرڈر آپ تک پہنچ جاۓ گا۔۔۔ہم آپ کی خدمت میں پیش پیش ہیں۔۔۔ اس ریٹ میں گلے والا ربن اور کارڈ کور بھی شامل ہے۔آرڈر و معلومات کیلٸے کال کریں۔03453773377

04/10/2019

For current Affairs, News updates Please Like and Follow our Page

ڈاکٹر سعید اختر قوم آپ سے شرمسار ہے.بالآخر پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر سعید اخت...
03/10/2019

ڈاکٹر سعید اختر قوم آپ سے شرمسار ہے.

بالآخر پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر پاکستان سے دلبرداشتہ ہوکر واپس امریکہ چلے گئے۔ میں نہ چاہتے ہوئے بھی ایک بات ضرور کہنا چاہوں گا "بابا رحمتے تیرا اور تیری نسلوں کا بیڑہ غرق ہو " اپنے بھائی ڈاکٹر ساجد نثار کو نہ نوازنے، اسکی تھانیداری کو قبول نہ کرنے کی سزا پاکستان کے روشن مستقبل کو دی اور جگر و گُردوں کے مرض میں مبتلا ہزاروں غریب و نادار مریضوں کی مفت ٹرانسپلاٹیشن، صحت مند زندگی کی اُمید کے آخری دیئے کو بُجھا دیا۔ایک ایسا اسپتال جس نے پاکستان میں گردوں اور جگر کی بیماریوں کے علاج اور ٹرانسپلانٹ کے لیے دنیا کی بہترین سہولتیں مہیا کرنا تھیں اور جہاں غریبوں کا علاج بشمول ٹرانسپلانٹ (جو انتہائی مہنگا علاج ہے) بالکل مفت اور بین الاقوامی معیار کے مطابق ہونا تھا، اُسے پہلے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار المعروف بابا رحمتے اور اس کے بعد موجودہ حکومت نے اپنی اَنا کی بھینٹ چڑھا دیا۔ ذاتی عناد اور لالچ میں غرق بابا رحمتے نے کس قدر قیمتی نگینے کو خاک میں ملایا ہے ذرا اس ہیرے جیسے انسان کی پروفیشنل پروفائل پر ذرا اک نظر ڈالئے !!

Prof. Dr. Saeed Akhter is President and CEO of Pakistan Kidney and Liver Institute and Research Center.

He served as Chairman, Department of Urology at Texas Tech University Health Sciences Center in Lubbock, Texas, USA. He then worked with Shifa International Hospital, Islamabad, as Director of Transplant Surgery and Chairman of the Department of Surgery. He also served as a Visiting Professor in Transplant Surgery at University of Minnesota, Minneapolis, USA. He holds a Master’s degree in Public Health from Yale University, USA.

Dr. Akhter received 29 prestigious awards for his services in medical field and for bringing excellence to the field of research and education in Pakistan. He was honored with Tamgha-e-Imtiaz by the Government of Pakistan.

He is an active member of 16 professional organizations across the globe. Apart from this, he is founder and CEO of Pakistan Kidney Institute and Life Savers Foundation, Pakistan.

Dr. Akhter has extensive experience in education and research, and has 43 publications related to various medical areas.

30/09/2019

وہ 6 چیزیں جن سے ہم مستقبل میں محروم ہو جائیں گے
،
,وسائل میں کمی کا تکلیف دہ احساس ہمیں رفتہ رفتہ ہونے لگا ہے۔

تقریباً ہم سبھی نے یہ پڑھا ہو گا کہ پانی کا مسئلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے یا تیل اور شہد کی مکھیاں کم ہو رہی ہیں لیکن ایسی اور بھی کئی چیزیں ہیں جن سے ہم محض بد انتظامی کی وجہ سے محروم ہو سکتے ہیں۔


یہ وہ چیزیں ہیں جو روزمرہ زندگی میں ہم پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ ہم نے یہاں ایسی چھ چیزوں کا ذکر کیا ہے۔

1. زمین کے مدار میں گنجائش
سنہ 2019 میں تقریباً 500,000 اجسام یا ٹکڑے زمین کے مدار میں گردش کر رہے ہیں۔

ان میں سے صرف دو ہزار فعال ہیں یعنی وہ مصنوعی سیارے یا سیٹلائٹ جنھیں ہم روزمرہ کی زندگی میں مواصلات، جی پی ایس یا اپنے من پسند ٹی وی شو دیکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

جبکہ باقی وہ ملبہ ہے جو راکٹ خلا میں داخل ہوتے وقت پیچھے چھوڑ جاتے ہیں یا جو مدار میں مخلتف چیزوں کے ٹکرانے سے پیدا ہوا ہے۔


تو پھر مسئلہ کیا ہے؟ یہ پانچ لاکھ اجسام وہ ہیں جو ہمارے مشاہدے میں ہیں جبکہ اس میں روزانہ اضافہ ہو رہا ہے۔

جیسے جیسے ٹیکنالوجی مزید بہتر ہو رہی ہے ویسے ویسے چیزوں کو مدار میں بھیجنا آسان ہوتا جا رہا ہے۔

اسے انسانوں کے لیے اچھی خبر سمجھا جا سکتا ہے لیکن ہماری سڑکوں کے برعکس آسمان کی ٹریفک کو قابو میں رکھنے کے لیے کوئی نظام موجود نہیں۔ ہمارے پاس ایسا بھی کوئی نظام نہیں کہ زمین کے گرد چکر لگاتے ملبے یا باقیات کا صفایا کر سکیں۔

زمین کے مدار میں ان اجسام کے اضافے سے ان کے باہمی تصادم کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ ایسی صورت میں وہ نیٹ ورک خراب ہو سکتے ہیں جن کی مدد سے ہم اپنے موبائل فون استعمال کرتے ہیں، موسم کا حال جانتے ہیں، دنیا کے نقشے دیکھتے ہیں یا سمت شناسی اور جی پی ایس سے متعلق دیگر کام کرتے ہیں۔

اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے کام جاری ہے لیکن فی الحال کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکی۔


2. ریت
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ آخر ریت بھی بھلا دنیا سے ختم ہو سکتی ہے۔ ہمارے پاس اتنے سارے صحرا اور ساحل سمندر تو ہیں جہاں ریت ہی ریت ہے۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر میں ٹھوس اشیا میں جو چیز سب سے زیادہ نکالی جا رہی ہے وہ ریت اور بجری ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق جس رفتار سے اسے نکالا جا رہا ہے اس تیزی سے یہ پیدا نہیں ہو رہی۔

پتھروں کے قدرتی کٹاؤ یا بردگی کے عمل سے ہزاروں برس میں بننے والی ریت روزانہ بڑے پیمانے پر تعمیراتی کام، پانی کی تطہیر، سیم زدہ زمین کو پھر سے کام میں لانے، ہماری کھڑکیوں کے شیشے بنانے اور موبائل فونز کے پرزے بنانے میں استعمال ہو رہی ہے۔

ریت کے اس نقصان سے کمزور ماحولی نظاموں کو خطرہ لاحق ہو رہا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اس وسیلے کے استعمال کی عالمی سطح پر نگرانی کے لیے قواعد و ضوابط بنانے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔


3. ہیلیم
جشن کے موقع پر رنگین غباروں کا استعمال عام ہے اور پھر انھیں یوں ہی ہوا میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔ مگر یہ جان کر شاید آپ کا ضمیر ملامت کرے کہ ان میں بھری جانے والی ہیلیم گیس کے ذخائر بھی محدود ہیں۔

یہ گیس زمین کی گہرائی سے حاصل کی جاتی ہے اور شاید چند دہائیوں کا ذخیرہ ہی اب باقی بچا ہے۔

بعض اندازوں کے مطابق 30 سے 50 برس کے اندر ہی اس گیس کی کمیابی کے اثرات ظاہر ہونے لگیں گے۔

اس کی کمی سے جشن ہی پھیکے نہیں پڑیں گے بلکہ ہمارا علاج معالجہ بھی متاثر ہوگا کیونکہ یہ گیس ایم آر آئی یا بدن کی اندرونی تصویر کشی کرنے والی مشین کے مقناطیسوں کو ٹھنڈا کرنے کے بھی کام آتی ہے۔

اس نے سرطان، اور دماغ اور حرام مغز کی چوٹ کی تشخیص اور علاج میں انقلاب برپا کیا ہے۔


4. کیلے
تجارتی پیمانے پر پیدا کیے جانے والے کیلوں کی زیادہ تعداد پاناما نامی بیماری کے فنگس یا پھپھوندی سے متاثر ہے۔

ہم جو کیلے کھاتے ہیں اس کا تعلق کیلے کی اس قسم سے ہے جو کیونڈش کہلاتی ہے۔ پاناما نامی پھپھوندی کیلے کی اس نسل میں تیزی سے پھیل سکتی ہے۔

ایسا پہلے بھی ہو چکا ہے۔ سنہ 1950 میں اس بیماری نے دنیا بھر میں کیلے کی پوری فصل تباہ کر دی تھی جس کے سبب کاشتکاروں نے گراس میچل نامی کیلے کی قسم چھوڑ کر کیونڈش قسم اگانا شروع کر دی تھی۔

محققین کیلوں کی ایسی اقسام تیار کرنے میں مصروف ہیں جو پھپھوندی کے مقابلے میں مدافعت رکھتی ہوں اور کھانے میں لذیذ بھی ہوں۔

5. قابلِ کاشت مٹی
اگرچہ قابل کاشت مٹی میں کمی کا فوری طور پر کوئی خدشہ نہیں ہے مگر ہماری بدانتظامی نے اس سلسلے میں تشویش کو جنم دیا ہے۔


ٹاپ سوئل یا مٹی کی بیرونی پرت وہ مقام ہے جہاں سے پودے اپنی خوراک کا سب سے زیادہ حصہ حاصل کرتے ہیں۔

جنگلی حیات کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری عالمی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف، کے اندازے کے مطابق پچھلے 150 برسوں میں زمین کی اوپری پرت کا آدھے سے زیادہ حصہ ختم ہو چکا ہے اور صرف ایک انچ دبیز پرت کی قدرتی طور پر بحالی میں 500 برس لگ سکتے ہیں۔

زمین بردگی یا کٹاؤ، شدید کاشتکاری، جنگلات کی کٹائی اور عالمی حدت میں اضافہ جیسے اسباب کے بارے میں خیال ہے کہ ان کی وجہ سے زمین کی قابل کاشت پرت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اسی پرت پر ہماری خوراک کی پیدوار کا انحصار ہے۔


6. فاسفورس
فاسفورس کا بظاہر ہماری روز مرہ زندگی میں کوئی خاص عمل دخل نہیں ہے۔

درحقیقت یہ نا صرف حیاتیاتی اعتبار سے انسانی ڈی این اے کی ساخت کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ مصنوعی کھاد کا بھی اہم جزو ہے جس کا کوئی معلوم متبادل نہیں ہے۔

پہلے یہ پودوں اور جانوروں کے فضلے کے ذریعے اسی مٹی میں لوٹ جاتا تھا جہاں سے حاصل کیا جاتا تھا۔ مگر اب یہ فصل کے اندر ہونے کی وجہ سے شہروں کو منتقل ہو رہا ہے جہاں سے یہ پانی میں دھل کر نکاسی کے نظام میں گم ہو رہا ہے۔

جس رفتار سے معاملات آگے بڑھ رہے ہیں، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ فاسفورس کے ذخائر 35 سے 40 برس تک ہی چل پائیں گے جس کے بعد ہمیں بھوک ستانے لگے گی۔

:

29/09/2019
28/09/2019
27/09/2019

”جنرل اسمبلی سے خطاب“وزیراعظم عمران خان نے کشمیر میں مظالم اور بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا
===============================================

نیویارک(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی 74 ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا۔وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہنا تھا کہ پاکستان کی نمائندگی کرنا اعزاز کی بات ہے، میں 4 اہم نکات پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ موسمیاتی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلوں سے متاثر 10 ممالک میں شامل ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کے گلیشیئر پگھل رہے ہیں، پاکستان زرعی ملک ہے اور اگر ماحولیاتی تبدیلی کا کچھ نہیں کیا گیا تو ملک شدید خطرے سے دو چار ہوگا۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے لیے بہت کچھ کر رہا ہے لیکن ہم اکیلے کامیاب نہیں ہو سکتے، اقوام متحدہ کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے، کوئی بھی ملک اکیلا اقدامات نہیں کرسکتا۔کرپشن اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ غریب ملکوں کو اشرافیہ طبقہ لوٹ رہا ہے، ہر سال غریب ملکوں کے اربوں ڈالر ترقی یافتہ ملکوں میں جاتے ہیں، امیر افراد اربوں ڈالر غیر قانونی طریقے سے یورپ کے بینکوں میں منتقل کردیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کا قرضہ 10 برسوں میں چار گنا بڑھ گیا جس کے نتیجے میں ٹیکس کی آدھی رقم قرضوں کی ادائیگی میں چلی جاتی ہے، ہم نے مغربی دارالحکومتوں میں کرپشن سے لی گئی جائیدادوں کا پتا چلایا لیکن ہمیں مغربی ملکوں میں بھیجی گئی رقم واپس لینے میں مشکلات کاسامنا رہا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امیر ممالک کو چاہیے کہ وہ غیر قانونی ذرائع سے آنے والی رقم کے ذرائع روکیں کیوں کہ غریب ملکوں سے لو ٹی گئی رقم غریبوں کی زندگیاں بدلنے پر خرچ ہوسکتی ہے، کرپٹ حکمرانوں کو لوٹی گئی رقم بیرون ممالک بینکوں میں رکھنے سے روکاجائے، امیر ممالک میں ایسے قانون ہیں جوکرمنلز کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔جنرل اسمبلی اجلاس میں اسلامو فوبیا پر بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا خطرناک حد تک پھیل چکا ہے، اسلاموفوبیا کی وجہ سے بعض ملکوں میں مسلم خواتین کا حجاب پہننا مشکل بنادیاگیاہے، کچھ مغربی رہنماﺅں نے اسلام کو دہشت گردی سے جوڑا جس کی وجہ سے اسلاموفوبیا نے جنم لیا۔انہوں نے کہا کہ بنیاد پرست اسلام یا دہشت گرد اسلام کچھ نہیں ہوتا، اسلام صرف ایک ہے جو حضرت محمد نے ہمیں سکھایا، افسوس کی بات ہے کہ بعض سربراہان اسلامی دہشت گردی اور بنیاد پرستی کے الفاظ استعمال کرتے ہیں، افسوس کی بات ہے مسلم ملکوں کے سربراہوں نے اس بارے میں توجہ نہیں دی۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں خود کش حملوں اور اسلام کوجوڑا گیا لیکن نائن الیون سے پہلے زیادہ تر خودکش حملے تامل ٹائیگرز نے کیے، تامل ٹائیگرز ہندو تھے تاہم کسی نے ہندو ازم کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا۔وزیراعظم نے کہا کہ مغربی لوگوں کوسمجھ نہیںآتا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد کی توہین مسلمانوں کیلئے بہت بڑ ا مسئلہ ہے، جب اسلام کی توہین پر مسلمانوں کا ردعمل سامنے آتا ہے تو ہمیں انتہا پسند کہہ دیا جاتا ہے، اسلام پہلا مذہب ہے جس نے غلامی ختم کی اور اقلیتوں کو برابر کے حقوق دیے۔وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خطاب کے چوتھے نکتے میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظالم اور بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں (اقوام متحدہ) آنے کا اہم مقصد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بتانا ہے کہ وہاں کیا ہو رہاہے، 2001 کے بعد پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت اختیار کی لیکن میں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے شامل ہونے کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر بات سے پہلے میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری حکومت جنگ کے خلاف ہے، نائن الیون واقعے میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، 70 ہزار پاکستانی ایسی جنگ میں مارے گئے جن کا اس سے تعلق ہی نہیں تھا۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے تمام انتہا پسند گروپس ختم کر دیے ہیں لہٰذا اقوام متحدہ سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنا مشن بھیج کر چیک کرالیں۔ وزیراعظم کے مطابق اقتدار میں آنے کے بعد بھارت سے مذاکرات کی بات کی، مودی کو بتایا کہ ہمارے مشترکہ چیلنجز ہیں لیکن بھارت نے مذاکرات کی پیش کش ٹھکرادی، مودی کی الیکشن مہم میں کہاگیا کہ یہ ٹریلر ہے مووی ابھی باقی ہے، ہمیں پتا چلا بھارت پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی سازش کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے سلامتی کونسل کی 11 قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، مقبوضہ وادی میں اضافی فوجی نفری تعینات کی اور کرفیو لگاکر 80 لاکھ لوگوں کو گھروں میں محصور کردیا۔وزیراعظم نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم سے متعلق کہا کہ مودی آر ایس ایس کے رکن ہیں جو ہٹلر اور مسولینی کی پیروکار تنظیم ہے، آر ایس ایس کے نفرت انگیز نظریے کی وجہ سے گاندھی کا قتل ہوا، آر ایس ایس بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کررہی ہے اور یہ ہٹلر سے متاثر ہو کر بنی، آر ایس ایس بھارت سے مسلمانوں اور عیسائیوں سے نسل پرستی کی بنیاد پر قائم ہوئی، اسی نظریے کے تحت مودی نے گجرات میں مسلموں کا قتل عام کیا۔ان کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ افرادکو جانوروں کی طرح بند کیا ہوا ہے، یہ نہیں سوچا گیا کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھے گا تو کیا ہوگا، دنیا نے حالات جان کر بھی کچھ نہیں کیا کیونکہ بھارت ایک ارب سے زیادہ کی منڈی ہے، مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھنے پر خونریزی ہوگی، دنیا نے سوچا کہ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا کشمیریوں پر کیا اثر ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں لاکھوں کشمیری آزادی کی تحریک میں جان دے چکے ہیں، مقبوضہ وادی میں 11ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایاگیا، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی حامی سیاسی قیادت کو بھی قید کررکھاہے، مقبوضہ کشمیر میں خون خرابے کے بعد ایک اورپلواما ہوسکتا ہے اور بھارت ہم پرالزام لگائےگا، بھارت میں کروڑوں مسلمان کیا یہ سب نہیں دیکھ رہے؟ بھارتی حکومت نے 13 ہزار کشمیری نوجوانوں کو مختلف جیلوں میں قید کررکھاہے۔وزیر اعظم عمران خان نے مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا جاتا ہے اور پوری دنیا خاموش رہتی ہے، اگر لاکھوں یہودی اس طرح محصور ہوں تو کیا ہوگا؟ روہنگیا میں مسلمانوں کا قتل عام ہوا، دنیا نے کیا رد عمل دیا؟ اگرخونریزی ہوئی تو مسلمانوں میں انتہا پسندی اسلام کی وجہ سے نہیں بلکہ انصاف نہ ملنے کی وجہ سے ہوگی۔انہوں نے دنیا کو ایک ایک بار پھر خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری نے مداخلت نہیں کی تو دو جوہری ملک آمنے سامنے ہوں گے، اس صورتحال میں اقوام متحدہ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اگر پاکستان اور بھارت میں روایتی جنگ ہوتی ہے تو کچھ بھی ہوسکتاہے، یہ وقت اقوام متحدہ کی آزمائش کا ہے،کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوایا جائے۔وزیراعظم نے جنرل اسمبلی میں بھارت سے مطالبہ کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے 50 روز سے زائد جاری کرفیو اٹھائے، کیا اقوام متحدہ ایک ارب 20 کروڑ لوگوں کو خوش کرے گا یا عالمی انصاف کو مقدم رکھے گا؟ عمران خان نے واضح کیا کہ پاکستان بھارت سے 7 گنا چھوٹا ہے، اگر جنگ ہوئی تو ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں بچے گا اور اس کا اثر پوری دنیا پر پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو تمام قید کشمیریوں کو رہا کرنا ہوگا اور بھارت کو کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینی پڑی گی۔ وزیراعظم عمران خان 20 ستمبر سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے امریکا کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے مقبوضہ کشمیر اور ملکی معاشی صورتحال کے حوالے سے کئی عالمی رہنماﺅں اور اداروں کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں۔ عمران خان نے ایک درجن سے زائد عالمی رہنماﺅں سے ملاقاتیں کیں جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، ترک صدر رجب طیب اردوان، ایرانی صدر حسن روحانی، مصر کے صدر السیسی، ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن اور برطانوی وزیراعظم بورس جانس سمیت دیگر شامل ہیں۔

Address

Maleek Road
Jeddah
34050

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when EHSAS TV posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

EHSAS (SUB KA)

احساس لا رہا ہے آپ کیلئے موقع رپورٹر بننے کا اور آپ کے کاروبار کی مفت تشہیر کا

اپنے علاقے کی خبریں اور مسائل کی ویڈیو بناکر 03453773377 پر وٹس ایپ کریں، آپ کو نمایاں کوریج دی جایئگی


Other Media/News Companies in Jeddah

Show All