Qura'an & Sunnah

Qura'an & Sunnah السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

03/02/2024

جماعت کے کہنہ مشق شاعر، ادیب، عالم سالک بستوی صاحب نیپال میں ایک روڈ ایکسیڈنٹ میں انتقال کر گئے.
إنا لله وإنا إليه راجعون اللهم اغفر له وارحمه واعف عنه وأكرم نزله ووسع مدخله

23/01/2024

कुछ अहेम नसीहते

23/01/2024
23/01/2024

सब से बेहतरीन सदका

23/01/2024

अगर दो खुदा होते संसार में

23/01/2024

अपनी बहन बेटियों को मुरतद होने से बचाओ

11/11/2023

یہ اس زمانے کے لائقِ احترام اور عالی مرتبت بزرگانِ کرام تھے، جب بڑے سے بڑے عالم کو ”مولوی“ کہاجاتا تھا یا پھر زیادہ سے زیادہ ان کے نام کے ساتھ ”مولانا مولوی“ لکھا جاتا تھا۔ اس دور میں شاید زبدۃ العلماء، عمدۃ المفسرین، قدوۃ الصالحین، رأس الاتقیاء، شیخ القرآن والحدیث، امام العصر اور شیخ الاسلام وغیرہ القاب ایجاد نہیں ہوئے تھے، نہ علامہ اور فہامہ قسم کے الفاظ کبھی سننے میں آئے تھے۔ اب یہ حال ہے کہ القاب کی کثرت اور خطابات کی اگاڑی پچھاڑی میں میرے جیسے ناواقف کے لیے کسی عالم کا اصل نام تلاش کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
پہلے پہل القاب نویسی کا آغاز بریلوی حضرات نے کیا۔ پھر یہ مرض دیوبندی مقالہ نگاروں میں آیا اور اب کچھ عرصہ سے یہ متعدی بیماری بعض اہلحدیث مصنفوں اور مضمون نویسوں کو لاحق ہوگئی ہے۔ علم گھٹتا جارہا ہے اور اس کی جگہ القاب و خطابات لے رہے ہیں۔
میں الحمد للہ ”جلسئی“ نہیں ہوں۔ نہ کسی جلسے میں جاتا ہوں نہ اس موضوع سے دلچسپی رکھتا ہوں۔ میں نے سنا ہے کہ بعض ایسے مقررین بھی ہیں کہ کوئی ان کو جلسے میں دعوت دینے اور تقریر کے لیے عرض کرنے آئے تو اس سے پوچھا جاتا ہے کہ کن کن عالموں کو جلسے میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ پھر انھیں اپنے متعلق باقاعدہ ہدایت کی جاتی ہے کہ ان کا نام اشتہار میں سب سے پہلے لکھا جائے یا پھر نمایاں کرکے اسے رنگین اور جاذبِ نظر چوکھٹے میں درج کیا جائے اور یہ یہ القاب لکھے جائیں۔
میری شنید کے مطابق ایسا بھی ہوا کہ بعض مقرروں نے اشتہار پھاڑ دیئے کہ ان کا نام دوسرے یا تیسرے نمبر پر لکھا گیا ہے، یا پھر محض اس بناء پر جلسے میں شریک ہونے سے انکار کردیا کہ ان کے اسم گرامی سے پہلے اور بعد میں فلاں فلاں القاب نہیں لکھے گئے۔
آزادی سے پہلے یہ ہوتا تھا کہ تمام علماء کرام کو الگ الگ جوابی پوسٹ کارڈ لکھ دیئے جاتے تھے اور جلسے کی تاریخ بتا دی جاتی تھی، منظوری آجاتی تھی اور وہ خود ہی تشریف لے آتے تھے۔
موجودہ دور میں اس سے تو نہایت خوشی ہوتی ہے کہ علماء نے موٹر کاریں رکھی ہیں اور ان کا معیارِ زندگی اونچا ہوا ہے۔ لیکن اس میں کئی قسم کی باتیں آگئی ہیں۔ مثلاً یہ کہ وقت طے ہوجانے کے باوجود ایک دو آدمی ان کو لینے جائیں۔ پھر ان کی خدمت الگ کریں، ان کی گاڑی کے لیے پٹرول الگ دیں اور ”ٹائر گھسائی“ الگ دیں۔ ہر عالم کے ساتھ ایک ایک دو دو خادم بھی ہوتے ہیں، ان کی خدمت الگ کی جائے۔
تقسیم سے پہلے ہم نے ہندوؤں کے گھروں میں دیکھا کہ خاندان کے برہمن کو کھیر کھلانے کے لئے کوئی ہندو گھر میں بلاتا تھا تو گائے کے دودھ کی کھیر اسے کھلائی جاتی تھی اور کھیر کھاتے ہوئے جو دانت گھستے ہیں اس کے پیسے الگ دیئے جاتے تھے، اسے کہا جاتا تھا ”دند گھسائی“
اسی طرح ہمارے علماء کرام کی موٹروں کا پٹرول الگ دیاجاتا ہے۔ اور ”ٹائر گھسائی“ کے پیسے الگ دیئے جاتے ہیں۔

علامہ ابراہیم میر سیالکوٹی کے تذکرے میں اسحٰق بھٹی صاحب کی شگفتہ تحریر

انتخاب : ابو اشعر فہیم

14/09/2023

*دنیا کے آٹھ ارب لوگوں کے سولہ ارب انگھوٹے ہیں ، جن کے چھوٹے سے حصے میں ایسا ڈیزائن بنا ہوا ہے کہ ہر ایک ڈیزائن سولہ ارب انسانوں کے ڈیزائنوں میں سے کسی سے نہیں ملتا۔۔۔۔!!* *پھر مجھے ایک آیت کا ذکر تو کرنا ہی پڑے گا*
*وَ فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ ؕ اَفَلَا تُبۡصِرُوۡنَ* *اور خود تمہاری ذات میں بھی ہماری قدرت کی کئی نشانیاں ہیں ، تو کیا تم دیکھتے نہیں۔۔

*سبحان اللّٰه و بحمدہ سبحان اللّٰه* *العظیم* .

27/05/2023

؟​
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عتیق الرحمن الریاضی، استاذ کلیہ سمیہ بلکڈیہوا نیپال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام بڑا پیارا دین ہے ، یہ اس قدر خوب صورت نظام زندگی ہے کہ اس میں ایک بھی چیز ایسی نہیں جو انسانی فطرت پر گراں گزرے ۔۔۔۔۔
دینی و ملی بھائیو! اسلامی نکاح کرو اور اسے آسان سے آسان بناؤ۔ دھوم دھام سے کی جانے والی منگنیاں، جہیز اور بارات آسان شادی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔۔۔۔۔
بعض اوقات جہیز کی وجہ سے کئی سال شادی کا معاملہ لٹکا رہتا ہے ، الیکٹرونکس سے لے کر فرنیچر تک ، بائیک سے لے کر فلیٹ اور گاڑی تک یہ سب ایسی چیزیں ہیں اگر دیکھا جائے تو یہ مرد کی ذمے داری ہے ، لڑکی والے کیوں دیں بھائی؟
کون ہیں یہ لوگ جو جہیز مانگتے ہیں؟ کون ہیں یہ بھیڑیئے اور درندے جو مسلم سماج کو سیندھ لگاتے ہیں اور جہیز میں بڑی بڑی رقموں کا مطالبہ کرتے ہیں ، لڑکی کے بھائی باپ کو مجبور کرتے ہیں ۔۔۔۔۔؟
اسلام کو بد نام کرتے ہیں! یہ کون سا سماج اور کون سے مسلمان ہیں اورکس طرح کا ضمیر ہے ؟
کتنے بے شرم اور بے غیرت ہیں ایسے لوگ!
افسوس در افسوس! اس میں عالم جاھل سب برابر ہیں! الا من رحم اللہ

شرم ان کو مگر نہیں آتی!
میرے نوجوان بھائیو! اسلام یہ نہیں کہتا کہ آپ ہونے والی بیوی کے باپ سے گاڑی و نقد کا مطالبہ کریں ۔ یہ بے شرمی کی انتہا اور کھلی ہوئی ڈکیتی ہے۔۔۔۔
چپکے چپکے سودا کرنے والو! اللہ سے ڈرو ۔ اللہ سے ڈرو ۔اللہ سے ڈرو ۔۔۔ اللہ ہر چیز سے باخبر ہے ، لوگوں سے چھپاتے ہو اللہ سے کیسے چھپاؤ گے۔۔۔۔۔؟
میرے بھائیو! ہم نے اپنے رب کو بھلا دیا ، اس کی تعلیمات اور احکامات کو نظر انداز کر دیا ، ہم نے اسلام کے اس پہلو کو نظر انداز کر دیا جو ہمیں انسان بناتا ہے ، جو ہمیں مومن کامل بناتا ہے، آو کلام پاک اٹھا کر دیکھو ، اللہ کا کلام کیا کہتا ہے ، صحابہ کرامؓ کی سیرت کو دیکھو، زندگی کیا کہتی ہے ؟ ان کے ہاں شادیاں کیسے ہوتی تھیں؟
شادی اتنی آسان تھی کہ چلتے پھرتے نکاح ہو جاتا تھا ۔۔۔۔۔!
یہ بیچاری عورت ہے جو اپنا گھر چھوڑ کر آتی ھے، ماں باپ کو چھوڑ کر آتی ہے ، خاندان کو چھوڑ کر آتی ہے اور کچھ ڈیمانڈ نہیں کرتی ، تین لفظ ہوتے ہیں نکاح کے ، ہاں میں نے قبول کیا ، ہاں میں نے قبول کیا اور ساری زندگی آپ کی ہوجاتی ہے ، پورے گھر والوں کی خدمت کرتی ہے ، بچوں کی پرورش بھی کرتی ہے ، نسلوں کو آگے بڑھاتی ہے ، صنف نازک کہتے ہیں عورت کو ، بہت نازک ہوتی ہے اور ہم اسے مشین سمجھتے ہیں ، دیکھو نا صرف ایک ہفتہ اپنے گھر اور چھوٹے چھوٹے بچوں کو سنبھال کر، پھر بیوی کی قیمت اور اس کے کام کا اندازہ ہو جائے گا!
افسوس! جو نکاح کا سوٹ اور ولیمہ بھی جہیز کے پیسوں سے خریدتے اور کرتے ہیں وہی جھوٹی شان اور نخرے بھی زیادہ دکھاتے ہیں۔۔۔۔۔!
اللہ تعالی نے تمہیں طاقتور اور نوجوان بنایا ہے ، اپنے بازووں پر بھروسہ کر کے تو دیکھو، آج سے طے کر کے دیکھو اور کہہ دو اپنے گھر والوں سے کہ ہم جہیز نہیں لیں گے ، پیارے ابو! ہم بالکل سادگی سے شادی کریں گے ، اپنا کمرہ اور گھر ہم خود سجائیں گے ، جو لوگ پختہ عزم کر لیں گے تو ان کے ماں باپ ان پر زور نہیں دے سکتے!
نوجوان بھائیو! نکاح سادگی سے کر کے تو دیکھو ، کتنا سکون حاصل ہو گا اس وقت جب چار پانچ لوگوں کے ساتھ اس لڑکی کو سادگی سے اپنے گھر لے آؤ گے۔۔۔۔۔۔ ؟
تمہاری روح کتنی خوش ہوگی؟ تمہارا ضمیر کتنا خوش ہو گا؟ تم کتنے خوش ہو گے ؟ تم اپنے گھر کے معمولی سے بیڈ پر بھی بہت خوش ہو گے اس بات پر کہ وہ تمہاری اپنی کمائی کی ہے ، سسرال والوں سے تو نہیں لیا ، تمہیں کتنی خوشی حاصل ہو گی کہ وہ لڑکی تمہیں ہمیشہ سرتاج بنا کر رکھے گی اور کہے گی کہ اللہ یہ وہی سرتاج ہے جس نے ہمارے ماں باپ کو سرخرو کیا ، انہیں قرضدار نہیں کیا۔۔۔۔۔

پیغام۔۔۔۔ نکاح جس کو اسلام نے دو خاندانوں کے مابین محبت، مؤدت اور رحمت کا ذریعہ بنایا ہے، اسے آسان سے آسان تر بناو ، ورنہ وہ دن دور نہیں کہ ظلم سے جہیز حاصل کرنے والوں اور رسم و رواج بڑھانے والوں کو خود ہی اپنی بیٹیوں کے معاملہ میں بہت زیادہ پریشان کن اور تکلیف دہ صورت حال کا سامنا کرنا پڑے: ﴿وَتِلْکَ الأیَّامُ نُدَاوِلُہَا بَیْْنَ النَّاس﴾ یہ تو زمانہ کے نشیب وفراز ہیں، جنہیں ہم لوگوں کے درمیان گردش دیتے رہتے ہیں۔ آج ہماری کل تمہاری باری ہے!!!
اللہ ہمیں اپنی اور دوسروں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
غیر پروں سے اڑ سکتے ہو حد سے حد دیواروں تک
عنبر تک تو وہ جائیں گے جن کے اپنے پر ہوں گے

05/05/2023

#जो_लड़कियां_प्यार, इश्क, के चक्कर में इस्लाम को छोड़कर हिन्दू धर्म अपनाती है, उनका अंजाम दुनिया में भी बड़ा दर्दनाक और आखिरत में भी बड़ा हमेशा हमेशा जहन्नुम में जलना है।

24/12/2022

#क्रिसमस_की_मुबारकबाद_देना

23/12/2022

*❌

क्रिसमस मनाना या मुबारकबाद देना शिर्क हैं

▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️

1 क़ुरआन मे क्या कहा गया!?

2 हदीस मे क्या कहा गया?

3 क्या ईसा अलैहिस्सलाम 25 दिसंबर को पैदा हुये?

4 आज का मुसलमान और क्रिसमस डे?
इस बात का लोगो को पता नहीं रहता के जब हम किसी को क्रिसमस की मुबारकबाद देतें हैं तो हम इस बात से इत्तेफ़ाक़ कर रहे होते हैं के हज़रत
#ईसा अलैहिस्सलाम* 25 दिसंबर को पैदा हुए
और हम इस बात का भी इकरार कर रहे होते हैं की अल्लाह ने बेटा जना (पैदा किया )

अल्लाह तआला क़ुरआन मे फरमाता हैं :-

कह दो अल्लाह अकेला हैं, वो बेनियाज़ हैं, ना वो किसी को पैदा करता हैं ना पैदा हुआ हैं, उसके जैसा कोई नहीं

(सुरह इखलास 1-4

कुछ बईद नहीं कि इसकी वजह से आसमान फट पड़ें, ज़मीन में दरार पड़ जाये और पहाड़ टूटकर गिर पड़ें।

की दावा किया उन्होंने रेहमान के लिए औलाद का(यानी *Merry Christmas* अल्लाह ने बेटा पैदा किया नौज़ुबिल्लाह )
रेहमान के लायक नहीं के वो औलाद बनाये (पैदा करें या रखे )

*(सुरह मरयम 90-92)*


वो तो आसमानों और ज़मीन का ईजाद करनेवाला है उसका कोई बेटा कैसे हो सकता है, जबकि उसका कोई जीवन साथी ही नहीं है। उसने हर चीज़ को पैदा किया है और वो हर चीज़ का इल्म रखता है।

*(सुरह अनाम 101)*


यहूदी कहते हैं उज़ैर अल्लाह का बेटा है और ईसाई कहते हैं कि मसीह अल्लाह का बेटा है। ये बेहक़ीक़त बातें हैं जो वो अपनी ज़बानों से निकालते हैं उन लोगों की देखा-देखी जो इनसे पहले कुफ़्र [ अधर्म] में पड़े हुए थे। अल्लाह की मार इनपर, ये कहाँ से धोखा खा रहे हैं।.....

इन्होंने अपने उलमा और दरवोशों को अल्लाह के सिवा अपना रब [ बना] लिया है और इसी तरह मरयम के बेटे मसीह को भी, हालाँकि उनको एक माबूद [ उपास्य] के सिवा किसी की बन्दगी करने का हुक्म नहीं दिया गया था, वो जिसके सिवा कोई इबादत का हक़दार नहीं, पाक है वो उन शिर्क भरी बातों से जो ये लोग करते हैं।

*(सुरह तौबा 30-31)*

*हदीस*

नबी करीम (सल्ल०) ने फ़रमाया,

''तकलीफ़ देनेवाली बात सुन कर अल्लाह से ज़्यादा सब्र करने वाला कोई नहीं है कम बख़्त मुशरिक कहते हैं कि अल्लाह औलाद रखता है और फिर भी वो उन्हें माफ़ करता है और उन्हें रोज़ी देता है।''

*(बुखारी 7378)*

नबी करीम (सल्ल०) ने फ़रमाया कि “अल्लाह तआला फ़रमाता है
कि मुझे इब्ने-आदम ने झुटलाया हालाँकि उसके लिये ये भी मुनासिब नहीं था। मुझे झुटलाना ये है कि (इब्ने-आदम) कहता है कि मैं उसको दोबारा नहीं पैदा करूँगा हालाँकि मेरे लिये दोबारा पैदा करना उसके पहली मर्तबा पैदा करने से ज़्यादा मुश्किल नहीं। उसका मुझे गाली देना ये है कि कहता है कि अल्लाह ने अपना बेटा बनाया है हालाँकि मैं एक हूँ। बे-नियाज़ हूँ, न मेरे लिये कोई औलाद है और न मैं किसी की औलाद हूँ और न कोई मेरे बराबर है।

*(बुखारी 4978)*

हज़रत उमर रज़ि अन्हु ने फ़रमाया :-

अल्लाह के दुश्मनो से इनके त्यौहार मे इजतीनाब (बचो ) करो
गैर मुस्लिमो के त्यौहार के दिन इनकी इबादतगाहो मे दाखिल ना हो क्यूकी इनके ऊपर अल्लाह की नाराज़गी नाज़िल होती हैं

*(सुनन बहियिकी 9/392)*

*क्या ईसा अलैहिस्सलाम 25 दिसम्बर को पैदा हुए?*

क्रिसमस ये दो लफ्ज़ो का मुरक्कब (जोड़ Added) हैं जो निकला हैं *कराईस्ट* (मसीह:- ईसा अलैहि°) और *मास* (मजमुआ :- जमा होना Gathering )
यानी ईसा अलैहिस्सलाम की विलादत के दिन जमा होना आम लफ्ज़ो मे कहें तो यौम ऐ विलादत ऐ ईसा
ये लफ्ज़ चौथी सदी के करीब करीब पाया गया उससे पहले मौजूद नहीं था..

पूरे बाइबिल में चाहे न्यू टेस्टामेंट या ओल्ड टेस्टामेन्ट कहीं भी ज़िक्र नहीं की ईसा अलैहिस्सलाम की पैदाइस 25 दिसंबर हैं |

ये फलसफा आज के कुछ ईसाई उलेमाओ और दीन से ना वाक़िफ़ लोगो ने किया हैं |

आइये देखते हैं क़ुरआन हमें ईसा अलैहिस्सलाम की पैदाइश के बारेँ मे क्या इशारा देता हैं

अल्लाह तआला फरमाता हैं :-

فَحَمَلَتْهُ فَانتَبَذَتْ بِهِ مَكَانًا قَصِيًّا - فَأَجَاءَهَا الْمَخَاضُ إِلَىٰ جِذْعِ النَّخْلَةِ قَالَتْ يَا لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَ هَـٰذَا وَكُنتُ نَسْيًا مَّنسِيًّا - فَنَادَاهَا مِن تَحْتِهَا أَلَّا تَحْزَنِي قَدْ جَعَلَ رَ‌بُّكِ تَحْتَكِ سَرِ‌يًّا - وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسَاقِطْ عَلَيْكِ رُ‌طَبًا جَنِيًّا

मरियम को उस बच्चे का हमल रह गया| और वह इस हमल को लिए हुए एक दूर के मकाम पर चली गई | फिर जचगी (While Delivery ) की तकलीफ ने उसे एक खजूर के पेड़ के नीचे पहुंचा दिया वो कहने लगी काश "मे इससे पहले ही मर जाती और मेरा नाम निशान ना रहता फ़रिश्ते ने उसको पुकार कर कहा ग़म ना कर तेरे रब ने तेरे नीचे एक चश्मा रवा कर दिया हैं |
और तु ज़रा उस पेड़ के तने को हिला, तेरे ऊपर तर व ताज़ा खजूरें टपक पड़ेंगे

*( सुरह मरयम 20-25)*

ईसा अलैहिस्सलाम की इस्लाम की पैदाइश रियासत ऐ यहूदीया के शहर बैतुल लहम मे हुई, इस इलाके मे मौसम गर्मा के वस्त यानी जुलाई, अगस्त मे खजूरे होती हैं - कुरान के जरिए अल्लाह ने ये हुक्म वाज़ेह किया की ईसा अलैहिस्सलाम की विलादत खजूरें पकने के महीने जुलाई या अगस्त मे के किसी दिन मे हुई थी | ना की 25 दिसंबर को जो के यहूदीया (मौजूदा फिलिस्तीन ) मे सख्त सर्दी और बारिश के महीने मे होता हैं

*आज का मुस्लमान और क्रिसमस डे*

हमारे मुआशरे मे इतनी जहालत फैल चुकी है कम इल्म होने की वजह से कि उनको पता नहीं लगता कब वह कुफ्र और शिर्क कर जाते हैं क्रिसमिस डे के इस त्योहार पर मुसलमान भी पीछे नहीं हटता आजकल के मॉडल मुसलमान यहूदी और ईसाई यों के त्यौहार में शामिल होते हैं
जब उनसे कहा जाता है कि यह सब करना शरीयत में जायज नहीं तो कहते हैं कि यह क्या इस्लाम है कि अपने दोस्तों से भी हम हममेल ना रह सके और उनके त्यौहार में शामिल ना हो

1 कोई गैर मजहब के त्यौहार के गिफ्ट को स्वीकार करता है | गिफ्ट लेने के लिए चर्च में जाता है

2 कोई 25 दिसंबर की रात शराब और ज़िना जैसे कबीरा गुनाह का इर्तिकाब करता हैं

3 कोई क्रिसमस डे का ट्री अपने घर में सजावत के तौर पर लगाता है |

4 कोई अपने बच्चों को सेंटा क्लोज़ नाम देता है | कोई ईसाइयों के मजहबी लिबास को पहनता है |

5 कोई क्रिसमस डे पर उनको मुबारकबाद देता है

यह सब इसलिए हुआ क्योंकि हमारे बड़ों ने हमको दीन से दूर रखा | दुनिया की डिग्री हासिल कराने के लिए तरह-तरह के हमको स्कूलों और कॉलेजों में एडमिशन दिया लेकिन आज तक उसने कुरान को खोलने की हमको तालीम नहीं दी
इसीलिए आज उम्मत शिर्क और कुफ्र में जल्दी से चली जाती है जिसका उसको अंदाजा भी नहीं होता

खुलासा यह है कि यहूदी और ईसाई के मजहब पर आज मुसलमान चल रहा है |
जिसकी पेशगोई रसूलुल्लाह सल्लल्लाहू अलेही वसल्लम ने 14 साल पहले की थी वह पूरी हो रही है

नबी अलैहिस्सलाम ने फ़रमाया :-

اجْعَلْ لَنَا إِلَهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ

तुम ज़रूर अगले लोगो (यहूद, ईसाई ) के तोर तरीके पे चलोगे

*(तिरमिज़ी 2180)*

इस हदीस की पेशनगोई पूरी हो रही है
क्या अभी भी मुसलमान नहीं सुधरेगा याद रहे जिसने अपने वक्त के नबी की बात को झुठलाया अल्लाह ताला ने उसको अज़ाब में मुब्तिला किया |

ए मेरे मुसलमान भाइयों और बहनों बाज आ जाओ इस गुनाह कबीरा से वरना तुम्हारे आमाल बर्बाद कर दिए जाएंगे और तुम को खबर तक ना होगी

नबी सल्लल्लाहो अलेही वसल्लम ने फरमाया :-

*من تَشبَّه بقوم، فهو منهم*

जिसने किसी कौम के तरीके को इख़्तियार किया वह उन्हीं में से हो गया

*(अबी दाऊद 4031)*

याद रहे हम अगर यहूदी के ईसाई के काफिरों के तरीके या उनके जैसे लिबास यह उनका कोई भी मजहबी त्योहार मैं शिरकत करेंगे तो इस हदीस के मुताबिक उन्हीं लोगों में से हो जाएंगे

अल्लाह ताला हमें दीन समझने की तौफ़ीक़ दे

आपका दीनी भाई
*मुहम्मद रज़ा*

16/12/2022

ेन_का_दर्द

24/09/2022

19वीँ सदि में भि एक साहब इस्लाम छोड कर हिन्दु हो गए थे जब कि वह पढे लिखे आलिमे दीन थे । उनका पुराना नाम था "गाजी महमूद" अैार नया नाम था "धरमपाल" । वह चौदह साल तक हिन्दु बने रहे अैार बाकायदा इलाहाबाद विधापीठ में रहकर तालीम हासिल कि । आर्य समाज वालो ने हि उनको इस्लाम से हिन्दु में प्रवेश करवाया था यानि कि उनकि घर वापसि का पूर ड्रामा रचाया था इस लिए आर्य समाजियोँ को यह उम्मीद थि कि यह कुछ ना कुछ एैसा करेगा जिस से इस्लाम कि खुब बदनामी होगि । हिन्दु रहते हुवे उन्होँने एक किताब लिखि थि जिसका नाम है "तर्के इस्लाम" । यह किताब आज भि मार्केट मे मिल जाति है आर्य समाज ने उनकि किताब का बहोत प्रचार किया । इस में इस्लाम के बारे में कुल ५६ सवाल है या युँ कहेँ कि इस्लाम पर कुल ५६ एतराज है जो कि किसि भि सादा मुसलमान के दिमाग में शक व शुब्हा पैदा कर सकति है । इस किताब का जवाब मशहूर आलिमे दीन अबुल वफा सनाउल्लाह अमृतसरी साहब ने लिखा जिसका नाम है "तुर्के इस्लाम" । मौलाना सनाउल्लाह अमृतसरी साहब ने इस से पहले भि आर्य समाजि के द्वारा नबि सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम पर लिखि गई किताब "रंगीला रसूल" का जबरदस्त जवाब लिखा था जिसका नाम है "मोकद्दस रसूल" अैार "सत्यार्थ प्रकाश" का जवाब "हक प्रकाश" यह दिनों किताबें हर उस मुसलमान को पढनी चाहिए जिसको बदतमीज मुहजोर और फहश गो हिन्दु से सामना पडता है । आखिरकार गाजी महमूद धरमपाल साहब को यहि सेम प्राबलम का सामना करना पडा जो साबिक वसीम रिजवी हाल जितेन्द्र नारायण सिंह त्यागि साहब को करना पड रहा है । हुवा यह कि आर्योँ ने उनसे ससुराली रिश्ता नहि जोडा तो गाजि साहब ने एक दलित लडकि से शादी कर लि ताकि वह पन्डित रहते हुवे एक दलित से शादि कर के जात-पात उँच-नीच के इस फर्क को मिटा सकें । लेकिन उनका यह करनामा उन्हिपर उल्टा पड गया जो कि हकीकत मे सीधा था । शादी अैार उपर से दलित से शादी के विरोध में आर्य समाज ने उनको अपनी कम्युनिटि से निकाल दिया अैार विधापीठ से भि भगा दिया यह कहते हुवे कि यह शादी हि मान्य हि नहि है ।। फिर वह दर दर भटकने लगे अैार आखिरकार थकहार कर फिर मुसलमान हो गए । दुबारा इस्लाम कबूल करने के लिए नबि सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम कि जिवनी पर आधारित मशहूर किताब "रहमतुल लिल आलमीन" के लेखक "काजी सोलैमान सलमान मन्सूरपूरी" के पास पहोँचे अैार उनके पास बहोत रोए अैार बताया कि मै दिल से कभि हिन्दु था हि नहि अैार नाहि मैं ने कभि शिर्क किया । यह सुनकर काजि साहब ने कहा कि यह आपने जो कुछ किया वह सब अल्लाह के यहाँ महफुज है वहि हिसाब किताब का मालिक है आप अपने गिले शिकवे उसि से किजिए । फिर धरमपाल साहब मस्जिद में गए अैार अपने इस्लाम कबूल करने का एलान किया अैार उस एलान के साथ वह धरमपाल से फिर दुबारा गाजी महमूद हो गए । गाजी महमूद धरमपाल साहब के बारे में विस्तार से जानने के लिए मशहूर इतिहासकार "इस्हाक भट्टि" मरहूम कि किताब "बज्मे अर्जमन्दाँ" पढिए ।
लेखकः रिजवानुल्लाह मदनी
मदीना विश्वविधालय सऊदी अरब

16/09/2022

#मिर्जा_अली_को_चैलेंज

10/05/2021

*نقدی فطرہ اور اہل حدیث*

بعض فاضل اہل علم حفظہ اللہ کی ایک تحریر مجھے بھیجی گئی جس کا مقدمہ کچھ یوں ہے: "شرع شریف سے یقینا غلہ راجح ہے اور اگر سنت کے انطباق کی حرص ہو تو مقاصد کی رعایت غلہ سے بھی ہوسکتی ہے لیکن نقد کو یکسر خلاف سنت قرار دینا یا اسے قیاس باطل کے زمرے میں رکھنا اور مخالف حدیث بتلانا اور پھر بڑے بڑے نتائج نکالنا اچھی چیز نہیں ہے".

جوابا عرض ہے: اگر شیخ یہ کہتے کہ" شرع شریف سے صرف اور صرف طعام کا ثبوت ملتا ہے" تو عین سنت کے موافق بات ہوتی، کیوں کہ کوئی قول جب راجح ہوتا ہے تو اس کے مقابلے مرجوح قول کے دلائل بھی ہوتے ہیں، لیکن نقدی فطرہ نکالنے کا ثبوت کتاب وسنت میں کہیں بھی موجود نہیں، اس لئے شرع نے فطرہ میں صرف ایک چیز مقرر کی ہے وہ طعام ہے.
دوسری بات: فاضل محترم نے کہا: " نقد کو یکسر خلاف سنت قرار دینا.... ".
جوابا عرض ہے: محترم صرف ایک نکتے پر غور فرمائیں: ایک صاع کی قیمت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں پائی جاتی تھی، بلکہ آدھا درہم بھی موجود تھا، اور غرباء و مساکین بھی تھے، لیکن اللہ رب العالمین نے فطرہ کی ادائیگی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ صرف اور صرف غلہ کا حکم صادر کروایا، جبکہ دوسری طرف آپ دیکھیں کہ زکاۃ میں قیمت یعنی دینار ودرہم نکالنے کا حکم دیا، فطرہ اور زکاۃ دونوں غریبوں کیلئے ہے لیکن زکاۃ میں وسعت دی اور فطرے کو طعام میں محصور کردیا، کیا یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ اگر فطرہ میں نقدی بہتر ہوتا تو شریعت اس کی وضاحت کرتی، کیوں کہ شریعت نے خیر کے تمام پہلو سے امت کو آگاہ کر دیا لیکن نقدی فطرہ کا اتنا اہم مسئلہ جو غریبوں کی مصلحت میں ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے شریعت کے کیسے چھوڑ دیا؟
تیسری بات: محترم ذخیرہ احادیث کھنگال لیں لیکن ایک بھی صحیح مرفوع حدیث ایسی نہیں ملے گی جو نقدی فطرہ کے جواز پر دلالت کرتی ہو.
مزید یہ کہ کسی ایک صحابی سے بھی صریحا نقدی فطرہ کا ثبوت نہیں ملتا، کیا فقہاء صحابہ میں سے کسی ایک کو بھی یہ نقطہ سمجھ میں نہیں آیا کہ نقدی فطرہ کا جواز بتاتے، یا اس پر عمل کرتے.
چوتھی بات: اگر آپ حسن بصری، عمر بن عبدالعزیز اعر ابو اسحاق السبیعی رحمہم اللہ وغیرہم کے قول سے استدلال کرکے نقدی فطرہ کا جواز نکالنا چاہتے ہیں تو کیا نص صریح کے مقابلے آپ تابعین کے قول کو قبول کرنے جسارت کر سکتے ہیں؟
اگر آپ کہیں گے کہ یہ فہم سلف ہے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی پوری جماعت سلف ہے اور نبی کی حدیث سے جماعت صحابہ نے جو فہم اخذ کیا وہ یہی کہ طعام نکالنا ہے نقدی نہیں!!!
پانچویں بات: ہم اگر کسی بریلوی یا دیوبندی کی کسی بدعت پر رد کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ: کیا اس عمل کا ثبوت نبی سے ملتا ہے، کیا صحابہ کرام نے اس عمل کو انجام دیا، اور پھر امام مالک کا قول نقل کرتے ہیں: مالم یکن یومئذ دینا لا یکون الیوم دینا، اس طرح ہم ان کی بدعت پر رد کرتے ہیں، کیا نقدی فطرہ نکالنا عہد نبوی اور عہد صحابہ میں دین کا حصہ تھا؟
اگر ہاں تو صحیح سند سے صریح دلیل مطلوب ہے، اور اگر نہیں تو پھر اس کے جواز کی بات کرنا ہم اہل حدیثوں کو کہاں تک زیب دیتا ہے؟
چھٹی بات: اگر ہم آپ کے مطابق مان لیتے ہیں کہ طعام نکالنا افضل ہے البتہ بعض سلف کے قول کے مطابق نقدی فطرہ کا بھی جواز ملتا ہے تو شاید اس کا مطلب آپ کے نزدیک یہ ہوا کہ: اگر کوئی نص صریح موجود ہو لیکن اس نص کے مقابلے میں بعض سلف کے اقوال موجود ہوں تو مثال کے طور پر ہم آپ کے مطابق یہ کہہ سکتے ہیں: امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا نص صریح سے فرض ہے البتہ بعض سلف سے چھوڑنے کا جواز ملتا ہے اس لئے جو نہ پڑھنا چاہے تو کوئی حرج نہیں!!
نص صریح کے مطابق رفع الیدین کرنا سنت ہے، البتہ بعض سلف سے نہ کرنے کا ثبوت ملتا ہے تو کیا ہم آپ کے مطابق کہہ سکتے ہیں کہ رفع الیدین کرنا افضل ہے نہ کرنے کا جواز سلف سے ملتا ہے.
نص صریح کے مطابق صرف آٹھ رکعت تراویح ثابت ہے، البتہ سلف کی اکثریت بیس کی سنیت کی قائل ہے تو کیا ہم آپ کے مطابق کہہ سکتے ہیں کہ جو نبی سے ثابت ہے وہ بھی سنت ہے اور جو سلف سے ثابت ہے وہ بھی سنت ہے؟

اس کے علاوہ بہت سے مسائل ہیں جن میں بعض اسلاف کے اقوال نصوص صریحہ کے خلاف ہیں کیا ان تمام مسائل میں یہ کہنا درست ہوگا کہ افضل تو وہی ہے جو نبی نے کیا، البتہ سلف کے اقوال سے جواز کی دلیل ملتی ہے؟؟

محترم : میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اہل حدیثوں کے یہاں نصوص کو سمجھنے، اس پر عمل کرنے کا ضابطہ کیا ہے؟
جس ضابطہ کے مطابق آپ نقدی فطرہ کو جائز قرار دے رہے ہیں کیا اسی ضابطہ کے مطابق احناف کے ان تمام فروعی مسائل کو جواز کی سند نہیں مل سکتی جن میں وہ اہل حدیث کے خلاف ہیں؟

ایک اور بات: کیا سنت صحیحہ کے مقابلے میں کسی صحابی کا قول حجت ہے؟
اگر ہاں تو دلیل چاہئے، اور اگر نہیں تو یہ بتائیں کہ جب سنت کے مقابلے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے اقوال حجت نہیں ہو سکتے تو تابعین کے اقوال کیسے حجت ہو جائیں گے؟

آخری بات: اگر کوئی مؤذن اذان کے آخری کلمات میں "لا الہ إلا اللہ" کے بجائے "اشہد أن لا إلہ إلا اللہ" کہے تو کیا یہ سنت کے موافق ہوگا یا مخالف؟
یقینا آپ کہیں گے کہ سنت کے مخالف ہوگا کیونکہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ اور صحابہ کرام سے ایسا کہنا ثابت نہیں ہے، لیکن.....
اگر میں کہوں کہ اگر ہم اذان کے شروع میں" اشہد ان لا الہ الا اللہ" کہہ سکتے ہیں تو اس کے اخیر میں کیوں نہیں کہہ سکتے؟
ممانعت کی کیا دلیل ہے؟
کیا آپ کے پاس سوائے اس کے کوئی اور جواب ہے کہ ایسا کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے ثابت نہیں؟
مطلب جو چیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ سے ثابت نہیں ہے آپ اس کو خلاف سنت کہیں گے، حالانکہ کہ اس جملہ کی دلیل نفس مسئلہ میں موجود ہے، لیکن محل کے بدل جانے کی وجہ سے آپ کے نزدیک خلاف سنت ہوگا تو پھر نقدی فطرہ کی دلیل کتاب وسنت میں موجود نہیں تو یہ خلاف سنت کیسے نہیں ہو سکتا؟
اسے جواز کی سرٹیفکیٹ کیسے مل سکتی ہے؟

ابو احمد کلیم الدین یوسف
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ

05/04/2021

ماشاءاللہ
مکی صاحب بھی حق بیانی پر اتر آئے ہیں اور سچ کو سچ کہ رہے ہیں

03/04/2021

َ؟

✍محمد مصطفی علی سروری

شہر حیدرآباد کی رہنے والی نوشین بیگم کی عمر 32 برس ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو اولاد کی شکل میں 5 بچوں سے نوازا تھا جن میں دو لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ سب کچھ ٹھیک ٹھاک تھا لیکن نوشین کی زندگی میں اچانک ایک طوفان آگیا اور جو کسی نے نہیں سونچا تھا وہ ہوگیا۔ پانچ بچوں کی ماں نوشین بیگم کو اس کے شوہر نے طلاق دے دی۔ اور نوشین بیگم پورے پانچ بچوں کے ساتھ اپنے مائیکے کو واپس آگئی تھی۔ اب نوشین کا کیا ہوگا اس کے پانچ بچوں کی پرورش کیسے ہوگی۔ نوشین بیگم سے اب دوسری شادی کون کرے گا؟ اور شادی ہو بھی گئی تو پانچ بچوں کا کیا ہوگا۔ کیا دوسرا شوہر ان پانچ بچوں کو قبول کرے گا؟ یا نوشین بیگم کو اپنی بقیہ زندگی مطلقہ کے طور پر ہی گذارنی ہوگی یہ اور ایسے ہی بہت سارے سوالات تھے۔

سال 2020ء دنیا بھر کی تاریخ میں کرونا لاک ڈائون کی وجہ سے بھی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ دنیا بھر کے لوگ پریشان تھے اور نوشین بیگم کو بھی پریشانیوں نے گھیرے رکھا تھا۔ لیکن پھر ایک دن نوشین بیگم کی زندگی میں روشنی کی کرن نظر آئی جب ایک 38 سال کے نوجوان نے نوشین سے شادی کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔ اس نوجوان کو پتہ تھا کہ یہ نوشین کی دوسری شادی ہوگی اور سب سے اہم بات یہ تھی کہ نوشین کی اور نوجوان کی عمر میں بھی کوئی زیادہ فرق نہیں تھا۔ اور اس سے بھی اہم بات کہ وہ نوجوان نوشین سے شادی کرنے ے بعد اس کے پانچ بچوں کو بھی قبول کرنے کے لیے تیار تھا۔

اپنی زندگی میں ایک مرتبہ دکھ جھیلنے کے بعد کون اس طرح کے رشتے کو منع کرتا۔ نوشین نے اس رشتے کے لیے حامی بھردی۔ کرونا کا لاک ڈائون آہستہ آہستہ ختم کیا جارہا تھا۔ لڑکے کی جانب سے کوئی مطالبات بھی نہیں تھے۔ البتہ ایک ہی شرط تھی۔ قارئین وہ شرط کیا تھی وہ بھی جان لیجئے لڑکا چاہتا تھا کہ اگر نوشین شادی رمضان المبارک کے بعد کرنا چاہ رہی ہے تو اس کے لیے بھی تیار مگر اس کی شرط یہ تھی شادی مندر میں ہوگی۔ قارئین کیونکہ لڑکا ہندو تھا اور اس کا نام گگن دیپ اگروال ہے۔ اسی ہندو نوجوان نے نوشین بیگم سے دوسری شادی کرنے کے لیے حامی بھری تھی اور ساتھ ہی نوشین کے پانچ بچوں کو بھی قبول کرنے اور ان کی پرورش کرنے کی ذمہ داری قول کی تھی۔ یوں نوشین بیگم نے 9؍ شوال مکرم 1441ھ مطابق 2؍ جون 2020ء بروز جمعرات کو مذہب اسلام ترک کر کے ہندو مت اختیار کرلیا اور اپنا نیا نام مریادا اگروال رکھ کر گگن دیپ کے ساتھ ایک مندر میں شادی کرلی۔

شادی کے بعد مریادا اپنے پانچ بچوں کو لے کر اپنے شوہر کے مکان نمبر 3-9-132 رام سدن منصور آباد ولیج، پدماوتی کالونی روڈ نمبر 7 ونستھلی پورم (شہر حیدرآباد کا مضافاتی علاقہ) منتقل ہوگئی۔

قارئین نوشین بیگم مریادا اگروال بننے والی اس 32 سالہ خاتون جو کہ 5 بچوں کی ماں بھی ہے کو مرتد قرار دے کر جہنمی کہنے والے تو بہت سارے لوگ مل جائیں گے۔ کیا اس طرح کا فتویٰ صادر کردینے سے اس طرح کے واقعات کا اعادہ بند ہوجائے گا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر غیرت مند مسلمان نوشین بیگم کی زندگی کے مسائل کا غیر جانبدارانہ انداز میں جائزہ لے اور غور کرے؟







کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ سوال تو اس پہلے شوہر سے بھی کیا جانا چاہیے جس نے دو ایک نہیں پانچ بچوں کو پیدائش کے بعد بھی اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔ ضرور شوہر سے بھی سوال ہونا چاہیے۔ لیکن سوال صرف شوہر سے نہیں بلکہ ان مائیکے والوں سے کیا جانا چاہیے جو لڑکیوں کو طلاق کے بعد اپنے والدین اور مائیکے میں آنے پر سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہیں۔ طنزکے تیر برساتے ہیں۔ طعنوں سے ہر لمحہ لہو لہان کرتے ہیں۔

یہ تو مائیکے والوں کی بات ہوئی ہے اور ہمارا سماج کیا کرتا ہے جس کا ہم بھی ایک حصہ ہیں اس کے بارے میں بھی غور کیجئے۔ اخبارات ہو یا ویب پورٹل شادی اور دوسری شادی کے لیے ضرورت رشتہ کے اشتہارات سے بھرے پڑے ہیں۔ ذرا وقت نکال کر ان کو پڑھ لیجئے گا۔

عقد ثانی کے اشتہارات میں واضح طور پر لکھا ہوتا ہے پہلی شادی سے ہونے والے بچوں کو قبول کرنے کوئی تیار نہیں ہوتا۔ ان سارے حالات سے واقفیت حاصل کرنے کے بعد بھی ہم کس منہ سے نوشین بیگم کے ارتداد کے لیے خود اس کو تنہا ذمہ دار قرار دے سکتے ہیں۔ ہم مسلمان جس سماج کا حصہ ہیں وہاں پر عقد ثانی تو چھوڑئے پہلی شادی کو بھی ایک مسئلہ بنادیا گیا ہے۔

جب پہلی شادی کا انجام پانا ہی ایک بڑا چیالنج بن گیا ہے تو ایسے اندازہ لگایئے اور تصور کیجئے گا ایک 32 سالہ مطلقہ خاتون جو کہ پانچ بچوں کی ماں ہے اس سے دوسری شادی کے لیے کون تیار ہوگا اور ساتھ ہی پانچ بچوں کی ذمہ داری الگ سے۔

نوشین بیگم نے مذہب اسلام سے ارتداد کر کے کوئی اچھا کام نہیں کیا ہے لیکن ہم مسلمانوں کو اور عوام ہوں یا خواص اس بات کے لیے سونچناہوگا۔ غور کرنا ہوگا کہ آئندہ اس طرح کے واقعات کو کیسے روکا جاسکے۔

نوشین بیگم نے تو اپنی دوسری شادی کے لیے ہندو مت اختیار کرلیا لیکن قارئین دل تو خون کے آنسو رروتا ہے جب پتہ چلتا ہے کہ مسلمان لڑکیاں اپنی پہلی شادی کے لیے بھی ہندو لڑکوں کا انتخاب کر رہی ہیں۔

راجستھان کے ایک چھوٹے سے شہر سے تعلق رکھنے والے سومت دوے فیس پر 11؍ مارچ 2021ء کو اپنی محبت کی کہانی لکھتے ہیں کہ سال 2013ء میں میری بانو نام کی مسلمان لڑکی سے پہلی ملاقات ہوئی تھی وہ ابھی پڑھائی کر رہی تھی۔ اس کے گھر والوں نے اس کی شادی طئے کردی تھی۔ لیکن میری اس سے بات چیت ہوتی تھی۔ میں نے ایک موبائل فون اس کو تحفہ میں دیا۔ اب ہماری روز بات ہونے لگی میں ایک ہندو تھا اور بانو ایک سنی مسلمان لڑکی تھی سال 2014 میں بانو کے گھر والوں کو میری اور اس کی دوستی کا پتہ لگ گیا۔ بانو کے گھر والوں نے میرے والد سے شکایت کی اور اس کا فون چھین لیا گیا۔

کچھ دنوں بعد مجھے بانو کا فون آیا۔ اس نے بتلایا کہ اس کے گھر والے اس کی شادی کر رہے ہیں۔ میری عمر 21سال تھی اور بانو 17 برس کی ۔ ہم لوگ گھر سے بھاگ گئے۔ بانو کے گھر والوں نے پولیس میں شکایت کی۔ بانو اپنے والدین کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تھی۔ پولیس نے بانو کو جودھپور کے ایک شیلٹر ہوم میں رکھا۔ پھر ایک دن مجھے پتہ چلا کہ اس کے گھر والے دوبارہ اس کی شادی کرنے جارہے ہیں۔ میں اب کی بار میں ایس پی کے ہاں شکایت درج کروائی کہ بانو ابھی 18 سال کی نہیں ہوئی اور اس کے گھر والے اس کی شادی کر رہے ہیں۔

پولیس نے ایک مرتبہ پھر سے بانو کو جودھپور کے بالیکا گھر میں منتقل کردیا۔ جب بانو 18 سال کی عمر کو پہنچی تو ہم دونوں نے کورٹ میارج کرلی۔ ہم دونوں اب خوش ہیں۔ میرے گھروالے میری ہر قدم پر مدد کرتے رہے۔ بانو کے گھر والوں نے اس سے بات بند کردی۔
قارئین کرام یہ تو وہ واقعات ہیں جو میڈیا اور سوشیل میڈیا کے توسط سے ہم تک پہنچ رہے ہیں۔ حقیقی تعداد اور اصل صورت حال اور بھی سنگین ہے۔ خدارا ہو ش کے ناخن لیں۔ اس بات کو سمجھ لیں کہ نکاح کرنا سنت ہے اور اپنے بچوں کی دینی تربیت کرنا فرض ہے۔ جب ہم اپنے بچوں کی دینی تربیت کو نظر انداز کریں گے تو یہ فرائض سے پہلو تہی ہے اور اس غفلت کی ایک بڑی قیمت ہم لوگ ادا کر رہے ہیں۔

ذرا سونچئے گا ہمیں بچوں کی شادی کی جتنی فکر ہوتی ہے کیا ہم انہیں بحیثیت مسلمان ان کی ذمہ داریاں سکھلانے کی اتنی فکر کرتے ہیں۔ آیئے اب میں آپ حضرات کو واپس ونستھلی پورم کی نوشین بیگم عرف مریادا اگروال کی کہانی کی طرف لیے چلتا ہوں۔

اخبار انڈین ایکسپریس نے 11؍ مارچ 2021ء کو رپورٹ میں لکھا کہ گگن دیپ اگروال 9؍ فروری کو اپنے گھر سے لاپتہ ہوگیا تو اس کے بڑے بھائی آکاش اگروال نے ونستھلی پورم پولیس کے ہاں شکایت درج کروائی اور پولیس نے تحقیقات کے ابتدائی مراحل میں گگن دیپ اگروال کے قتل کے الزام میں اس کی بیوی نوشین بیگم المعروف مریادا اگروال کو گرفتار کرلیا۔ ونستھلی پورم پولیس انسپکٹر کے مرلی موہن کے حوالے سے اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پولیس تحقیقات سے پتہ چلا کہ 8 اور 9؍ فروری کی رات گگن دیپ نے گھر پر اپنے دوست کے ساتھ شراب نوشی کی تھی جس کے بعد مریادا اگروال نے اس کا قتل کردیا اور اس کی نعش گھر میں ہی کھودے گئے ایک گڑھے میں دفن کردی۔ پولیس کے حوالے سے اخبار نے لکھا کہ نوشین بیگم عرف مریادا اگروال دراصل اپنی دو لڑکیوں کو گگن اگروال کی بری نظروں سے بچانا چاہتی تھی کیونکہ وہ ان پر بری نظر ڈال رہا تھا۔

قارئین اخبار نے اس حوالے سے لکھا کہ پولیس مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔ مریادا اگروال 9؍ فروری کو ہی اپنے شوہر کو قتل کرنے کے بعد اس کو گھر کے ایک گڑھے میں ڈال کر چھپا دیا اور پھر اپنے پانچ بچوں کو لے کر واپس اپنے مائیکے چلی گئی۔ گگن اگروال کے اچانک غائب ہوجانے پر اس کے بھائی نے پولیس میں شکایت درج کروائی اور جب پولیس نے اس ضمن میں مریادا سے پوچھ تاچھ کی تو اس نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا اور وہ وجہ بھی بتادی کہ اس نے یہ قتل کیوں کیا؟

اس سارے واقعہ میں کوئی بھی پہلو اور زاویہ ایسا نہیں کہ ہم مسلمان اطمینا ن کی سانس لیں۔ اب بھی وقت ہے کہ مسلم ماں باپ ہوش کے ناخن لیں۔ سماج کی رہبری کرنے والے آگے معاشرے کو صحیح راہ پر گامزن کریں کہ بحیثیت مسلمان ہماری ذمہ داری صرف بچوں کی شادیاں کرنے تک محدود نہیں۔ اصل ذمہ داری تو بچوں کی تربیت کرنے کی ہے اور یہ فرائض میں شامل ہیں۔ نکاح کو بھی جتنی سادگی سے انجام دینے کی ہدایت تھی۔ ہم نے اس کو اتنا ہی بڑا تماشہ بنادیا۔ اور جو لڑکیاں اللہ کو اپنے گھر والوں کو ناراض کر کے غیر مسلم نوجوانوں سے شادیاں کر رہی ہیں ان کا انجام بھی کیسے ہو رہا ہے۔ مریادا اگروال کی کہانی سے واضح ہو رہا ہے۔

اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہم مسلمانوں کو صحیح ہدایت نصیب فرما۔ قرآن پڑھنے، سمجھنے اور اس پر بطور دستورِ حیات عمل کرنے کی توفیق عطا فرما ۔ (آمین یارب العالمین)

(کالم نگار مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبۂ ترسیل عامہ و صحافت میں بحیثیت اسوسی ایٹ پروفیسر کارگذار ہیں)

Address

Faisaliyah
Dammam

Telephone

+966535738044

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Qura'an & Sunnah posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Qura'an & Sunnah:

Videos

Share

Category