24/05/2023
خامیاں بیویوں میں بھی ہوتی ہیں اور شوہروں میں بھی ہوتی ہیں، لیکن اکثر جہاں چار عورتیں اکٹھی ہوتی ہیں اپنے شوہروں کی برائیاں شروع کردیتی ہیں۔ یہ بہت غلط رویہ ہے۔ میکے میں شوہروں کی برائیاں کرنے سے گھر کے داماد کو وہ عزت کبھی بھی نہیں ملتی جو ملنی چاہیے۔ چاہے لاکھ اختلاف ہوں لیکن وہ تیسرے بندے کے سامنے کبھی بھی ڈسکس نہیں کرنے چاہییں ایسا کرنے سے آپ کی اور آپ کے شوہر کی وقعت میکے میں دو کوڑی کی ہوجاتی ہے۔ آج تک میرے پورے خاندان میں کسی کی اتنی ہمت نہیں ہوئی کہ میرے سرتاج کے بارے میں کوئی غلط بات کرے یہی وجہ ہے کہ میرے چاچو میری پھپھیاں جو میری شادی سے پہلے میرے سرتاج کو اتنا پسند نہیں کرتے تھے لیکن آج وہ فخریہ کہتے ہیں کہ وئی سارے داماد ایک طرف اور ہمارا یہ داماد ایک طرف اور کبھی وہ میرے ساتھ چلے جائیں تو انھیں سر آنکھوں پہ بٹھایا جاتا ہے۔ اس لیے تھوڑا سا دل بڑا کیا کریں اور گھر کے معاملات کو گھر تک ہی رکھا کریں۔ اس سے اللہ بھی خوش ہوتا ہے اور ہماری بھی عزت بنی رہتی ہے۔
پھر ایک رویہ یہ بھی دیکھا ہے کہ سرعام شوہروں کی برائیاں سن سن کر کنواری بچیاں شادی سے متنفر ہونے لگ جاتی ہیں وہ سمجھتی ہیں کہ شوہر کوئی بہت ظالم جابر قسم کی مخلوق ہے اور شکر ہے ہم اس مخلوق سے محروم ہیں۔ ایسی بہنوں کے لیے یہی کہوں گی کہ شوہر اور بیوی کے رشتے سے زیادہ خوبصورت رشتہ کوئی نہیں ہے جس میں تلخی بھی ہے لیکن مٹھاس بھی بہت ہے اور آپ اپنی عقل مندی سے تلخی کے تناسب کو تھوڑا کرکے مٹھاس میں بدل سکتی ہیں۔ جہاں شوہروں میں برائیاں ہوتی ہیں وہیں اچھائیاں بھی بہت ہوتی ہیں بات سمجھنے کی ہے۔
اور ہاں اب یہ نہ ہو کچھ لبرل آنٹیاں مجھ غریب پہ دھاوا بول دیں کیونکہ سب سے زیادہ شوہروں کی برائیاں وہی کرتی ہیں۔