Journalists

Journalists Of you come across some interesting thing or you have written something some.original work or video,

Please do not accept any friendship request from me without a message. I am deleting this account.
13/10/2022

Please do not accept any friendship request from me without a message. I am deleting this account.

25/05/2022

Don't stress out, take 5he life easy!

18/02/2022

چراغ ہاتھ میں ہو تو ہوا مصیبت ہے

سو مجھ مریض انا کو شفا مصیبت ہے

اٹھائے پھرتا رہا میں بہت محبت کو

پھر ایک دن یونہی سوچا یہ کیا مصیبت ہے

18/02/2022

‏ہم کو حنوط کیجئے آئیندہ کے لیے

ہم کو ہمارے عہد میں سمجھا نہیں گیا

18/02/2022

ایک لڑکے نے کلاس میں ایک لڑکی کو محبت بھرا خط لکھا کہ میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں اور اگر تمہیں مجھ سے محبت ہے تو کل سرخ سوٹ پہن کر آنا ۔۔ خط ایک کتاب میں رکھ کر کہا کہ گھر جا کر پڑھ لینا۔ اگلے دن لڑکی زرد رنگ کے کپڑے پہن کر آئی اور کتاب واپس کردی ۔

لڑکا اداس ہو گیا۔

وقت بیت گیا اور لڑکی کی کہیں اور شادی ہو گئی۔۔

کچھ سال بیتے جب ایک دن کتابوں کی صفائی کرتے وقت لڑکے کو اس کتاب سے ایک پرچی ملی جس میں اسی لڑکی نے لکھا تھا۔ " مجھے بھی تم سے بہت محبت ہے مگر میں چاہتی ہوں تم میرے گھر والوں سے مجھے مانگو ۔ اور ہاں میں بہت غریب ہوں اور میرے پاس سرخ سوٹ خریدنے کے پیسے نہیں تھے ۔ تمہاری اپنی ۔۔۔ "

لڑکے کی آنکھوں میں آنسو آ گئے ۔

مورال ۔۔ سال میں ایک بار لڑکوں کو سبجیکٹ کی کتابیں کھول کر دیکھ لینی چاہیے 😛۔

نوٹ ۔۔ اور ہاں اب آپ لوگ اپنی کتابیں مت کھنگالنے بیٹھ جانا ۔ آپ کا وقت گزر گیا ہے ۔

اب اپنے بچوں کی اسٹڈی پر دھیان دیں۔۔۔
ایڈے تسی عامر لیاقت!

14/01/2022

What do you think?

14/01/2022

If these parrots can be trained to play this game, then how can we say, "we can't learn this or that" 🤔

26/11/2021

مظلوم
(تحریر ابن ولی)
*** *** *** *** ***
مظلوم حسین حسب معمول اخبار کی ورق گردانی کر رہا تھا۔۔اسے اخبار میں صرف اشتہارات تک دلچسپی تھی۔ اسے گرو نے بتایا تھا کہ تعلق واسطہ، کہنا کہلانا اپنی تسلی کو ضرور کرو لیکن جہاں کوئی نوکری نکلے وہاں درخواست ڈال دو۔ گرو کی مدد سے ایک دھانسو قسم کا سی وی بھی بنا لیا تھا۔ جہاں بھی اس کی تعلیمی و تجرباتی قابلیت کے لحاظ سے کوئی جگہ نظر آتی وہ فورا اپنا سی وی بمعہ درخواست ڈال دیتا تھا۔
اب تک سینکڑوں درخواستیں دے چکا تھا۔ آفس بوائے سے لیکر اپنی تعلیم کے مطابق افسری تک لیکن تا حال شنوائی نہ ہوئی تھی۔
کسی کسی جاب والے ادارے میں کوئی اعلی و ادنی افسر سے براہ راست یا بالواسطہ تعلق بھی نکل آتا۔۔کوئی گھاس ڈالتا کوئی ٹرخا دیتا یا ڈانٹ دیتا۔ لیکن دل کی مراد نہیں ملی۔ اسی طرح کی ایک کاوش کے نتیجے میں موجودہ نوکری بہر حال ملی تھی جو میری تعلیمی اور سماجی حثیت سے قطعی میل نہ کھاتی تھی۔
گرو نے حوصلہ بلند رکھا اور تلقین کی کہ درخواست کاری جاری رکھو، سو یہ جاری تھی۔۔ دوسرا حل یہ تھا کہ صبر شکر کر کے اسی نوکری میں دل و دماغ کو شانت رکھا جائے۔ اصل مسلہ یہ تھا کہ اس میں اکیلے کا گزارہ نہ تھا تو شادی کی غلطی جس کا قوی امکان ہے، کر لی تو پھر کیا ہو گا۔۔ یہ سوچ کر کاوشیں جاری تھیں۔
گرو کا کہنا تھا کہ جو قسمت میں ہوئی وہ کسی نا کسی چکر میں کسی کونے کھدرے سے بھی مل جائے گی اور جو نہیں ملنی وہ جو مرضی کر لیں وہ نہیں ملے گی۔ البتہ جو ملنی ہے اس کے ملنے میں کس کو کہنا ہے، کس کی دعا سے اور کس کس قسم کی کوشش اور تگ و دو کے بعد ملے گی یہ غائب کا علم ہے۔ گرو کہتا ہے کہ ہر کوشش کرو اور کچھ دل پر نہ لو۔ جس کو کہا اس نے کچھ کیا یا نہیں ، اس کے ہمیشہ شکر گذار رہو۔ اگر اب اس نے کچھ نہیں کیا تو باقی عمر آپ کے بارے میں اچھی رائے اور اچھے پیرائے میں ذکر کرتا رہے گا جو صدقہ جاریہ کی طرح کام کرتا ہے۔ گرو کہتا ہے معاف کرنے میں الگ اور اعلی سواد ہے۔۔اس مقام کو حاصل کرنے کی کوشش کرو جہاں یہ سواد آنا شروع ہوتا ہے۔ گرو معاف کرتا ہے اور ہنس کے آگے گذر جاتا ہے۔
نوکری تو ملے گی جب ملے گی لیکن گرو سے ایک چیلی نے اپنے آشنا کی شکایت کی کہ وہ ادھر ادھر منہ مارتا ہے۔۔۔ اس پر گرو نے میری نوکری کی مثال دی جو اصل کہانی ہے۔
گرو نے کہا کہ کبھی کبوتر یا دیگر پرندوں کو بغور دیکھا ہے، وہاں سے نر اور مادہ کو سمجھنا ضروری ہے۔ نر کی جسمانی ضرورت گھڑی گھڑی ہوتی ہے جبکہ مادہ کو اس تواتر سے جسمانی ملاپ نہیں چاہیئے ہوتا۔ نر ایک ہی پنجرے میں ایک مادہ کو درخواست دیتا ہے، مثبت جواب کی امید سے مایوس ہو کر وہیں دوسری مادہ کو درخواست بڑھا دیتا ہے۔۔۔ ایک کے بعد ایک اور اگر ایک دو جگہ درخواست منظور ہو بھی جائے تو دو گھڑی بعد پھر درخواست بازی شروع کر دیتا ہے اور یوں درخواست کاری جاری رہتی ہے۔
"مرد بھی ایسے ہی ہے بی بی"۔۔ پرندے کی مادہ کی طرح تو بھی صرف نظر کر دیا کر اور دل پہ نہ لے۔ بندہ معصوم حسین کی طرح درخواست پر درخواست دیتا رہے گا- ۔۔ چھوڑ اس قصے کو۔۔ وہ تیرا ہے، تیرے ہی گھونسلے میں رہے گا۔
اس لڑکی نے قائل نہ ہوتے ہوئے کہا کہ جب حسب حثیت نوکری مل گئی تو پھر کیوں درخواست آگے بڑھاتا ہے؟
گرو بولے وہ پرندہ تو نہیں ہے نا۔۔۔ جیتا جاگتا، سوچتا سمجھتا، دنیا دار بندہ ہے۔ اس نے جو اپنی درخواست اور سی وی کی اتنی ساری فوٹو کاپیاں کروا کے رکھیں ہیں۔۔۔ وہ استعمال تو کرنیں ہیں نا !! کہیں چھوٹی موٹی بات چل نکلی، کہیں اچھی جاب کی بات چلنے کی امید ہے، کچھ بہتری کی آس ہے، کہیں نوکری کا چانس نہیں لیکن سلام دعا ہو گئی ہے صرف وہی نبھانی ہے۔۔یہ سب کچھ چلتا ہے اور جب تک جاب کی ضرورت رہے گی یہ جاری رہے گا اور "کاکی یہ ایک دفعہ کا مسلہ نہیں یہ تو صنح شام کی ضرورت ہے۔"
میں کیا کروں گرو جی؟ اس نے لاچاری سے پوچھا!
گرو نے کہا ساری درخواستیں جلا دے۔۔ضرورت جاب ہی ختم کر دے لیکن دیکھ نہ تو وہ دنیا داری کو چھوڑے گا اور نہ آزادی کو۔ تو بس اسے اتنا نہال کر دے کہ اسے اپنی نرینہ ضرورت کے لئے کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانا پڑے اور پھر بے دھڑک ہو جا، وہ کہیں نہیں جائے گا۔
اس نے پوچھا، " سچی"
گرو بولا "مچی" 🤔

23/09/2021

Why stupid decisions!
****
By Ibn e Wali

**** From enlightened religion to successful strategy to fight Covid 19 threat we keep on staggering between the two extremes.... Corona is exagerated threat and a so many evidences in its support suggesting no need of vaccination and no need of lock down but then the growing number of people dying from aimilar symtoms suggests otherwise.
Not only in the private sector but also within their ranks, doubts about mental capability or decision making of the Babus including uniformed is a common observation. Unfortunately we keep on suffering the outcome of their unjust and unwise decisions.
My hybrid car developed some fault put all warning lights on. It was dangerous to drive the car that way and during working hours, you can not take the car to workshop feom Islamabad to Rawalpindi for check up. The workshops behind my office are too shaddy and lacks expertise to handle hybrid cars.
Two weeks went by as their was locksown on Saturdays and Sundays. On one Saturday, I dared to check the market and found aome boys sitting outside their locked shop. They opened the shutters and working on my vehicle while the shutter is locked again.
Before I discuss the issues with my car eapecially ABS for the benefit of other similar car owners, let me discuss what I intended on the subject- the wise decision of civilian and the ruling bureaucrasy.
If one intends to avoid rush what are the options and conditions!
You have a certain window of time available for public to make purchases. You do some home work and ascertain the rush hours. During days, rush in the bazars is seen in the evening. Markets open around 12 noon because their is hardly any customer during working days. The wise decision would have been to divide the markets opening following schedule 6 to 14 hours and 14 to 22 hours with alternate schedule and weekly holidays. So customer never finds shops/ business closed to get a job done. If A is closed in the morning, B is open and wise versa. Same should do in the evening and on Saturdays and Sundays.
Office timinings and weekly off days should also be declared similarly.

Following the poor implementation of the rules and regulations, several public sector offices (or their certain sections) workings in shifts observe 5 days working week. They are supposed to work 6 days a week. Working in shifts is the most suited to avoid rush during Covid times.
But those working in fixed timings never get time to shop during the working days. They do not need to ahop for themselves but in many cases, they are required to shop for their families especially school kids. When the shops are closed on Saturdays and Sundays, when and how people buy stuff for their children? Nobody ever realized because for highups making these decisions have no such issues. They never connected to the people hence not capable of empathizing with them or realizing in what thick mess the ordinary people are 🤔.
Such people make these decisions without conducting any market research, if they go for such a wise act, it becomes expensive because of cuts and commissions besides refusal from genuine people to work with bureaucrasy who is not only thick headed to underatnd any logical and scientific thing but also try to humiliate the private sector gurus with their lame excuses or delying tactics in the pretext of one or the other reason.
Their such attitude is deriven from their thinking themselves superior to all (orginates from inferiority complex), their bossing nature taught in Academy or staff college ( Envisaged by British rulers as Master and slave mentality) and above all thinking that they think better and know it all (againfallacy of the aforementioned complex).
If our officialdom is connected to our masses and free from complexes that force them to connect with elitest of the elite in politics and society, they will go for options which result in convenience and comfort for the helpless masses and not for self centered approach and vested interest.
Our dog is bloody dog and their dog is Tommy..a living person who has more righrs than a human being and whose cost of maintenance is higher than the living cost of the ordinary person.
For a bureacrat, taking Rs 70 thousand to 95 thousand per month in lieu of official caris legal besides having not one rather several official cars with free fuel at his/her disposal but also for family and servants. It is neither illegal nor "haram". Who can raise an objection on this ??? Parliamentarians...well their perks and salaries raised as per their wish and will. Who is above them.... they get more over their already heavily subsidized packages 😜.
Now to the car issue... most of the drivers of manual transmission are not aware of the delicasy of the automatic and above that hybrid vehicles. Most of them exert more pressure on brakes while climbing up or sliding down instead of lowering the gear. Similarly at traffic jams and at signals, they keep brakes pressed instead putting the engine to Parking mode and leaving the brake. These activity weakens the breaks that result in ABS failure. One more issue is that poor brake shows also faile the ABS.
ABS for left hand vehicles if used in your vehicle it will cost some Rs 40 k and right hand Kabali will cost around 60 to 65k. If you go to a brnaded shop, you may be charged double of that.
--- By Ibn e wali --
Sept 19, 2021--

20/07/2019

Are you a professional journalist i.e. you are politucally neutral, have moral courage to call a spade a spade?

14/05/2019

Do we realize what we are heading to 🤔

13/05/2019

If we continue to tell lies and refuse to correct ourselves, then there is no hope of becoming a great nation. Try to be great as person, honest to bear or give up undue favours and whatever we are getting which we believe as our right but its not right...then try to point out the weong doings of others!

11/05/2019
05/05/2019

Newspapers are shrinking worldover and a prompt shift from print to electronic media has been witnessed during the fag end of this decade. Consequently staff including journalists have been rendered jobless. Partially we the journalists are also responsible that we failed to equip and excell in internet media tools and never thought of adopting or evolving some new skill sets to sustain the media crisis.
Opening of new channels and media houses good oman for Pakistani journalists and allied experts but again creame will be skimmed by paratroopers....non journalist anchors who manage to tackle the owner one way the othet and then as we have seen the journalistic ethics going down the drain!

21/04/2019

Address


Telephone

+923356272627

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Journalists posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share