جہاں ظلم وہاں خبریں

  • Home
  • جہاں ظلم وہاں خبریں

جہاں ظلم وہاں خبریں Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from جہاں ظلم وہاں خبریں, Media/News Company, .
(4)

16/04/2024

روزنامہ قوم ملتان۔ کالم کارجہاں۔ میاں غفار احمد۔16 اپریل 2024۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "ویکھی جا مولا دے رنگ"
قسط نمبر 5
میں نے مذکورہ بیوہ کی بیٹی کا معاملہ بہاولپور میں ہمارے دوست اور سینئر صحافی نصیر چوہدری کے سپرد کیا اور پھر اس بیوہ کے خط کو اپنے لیٹر پیڈ پر تیس سطریں لکھ کر جی ایچ کیو بھجوادیا کہ اس بیوہ عورت نے دو امور کی نشاندہی کی ہے ۔ ایک بہاولپوربورڈ سے متعلقہ تھا وہ ہوگیا دوسرا جی ایچ کیو سے متعلق اس لئے آپ کو بجھوا رہا ہوں میری حیرت کی انتہا تھی کہ 3 ماہ بعد مجھے جی ایچ کیو سے خط ملا جس میں مجھے آگاہ کیا گیا تھا کہ مذکورہ فوجی آفیسر نے کوئٹہ جاتے ہوئے 30 ہزار روپیہ خان پور ہی کے شہری کو دے دیئے تھے کیونکہ خاتون ان دنوں بہاولپور گئی ہوئی تھیں۔ مذکورہ شخص نے بیوہ خاتون کو پیسے نہیں دیئے جوکہ پوچھنے پراپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہوئے دے رہے ہیں اس لئے مذکورہ خاتون مطمئن ہوگئی ہیں۔ میرے لئے یہ نیا تجربہ تھا میں نے سود خوروں کیخلاف جنوبی پنجاب میں گرینڈ مہم چلائی اور سینکڑوں لوگوں کو سود خوروں کے چنگل سے آزاد کرایا یہ 5 سال پہلے کی بات ہے جبکہ بیوہ خاتون والا واقعہ 24سال پرانا ہے ۔ ایک سود خور کی سفارش کیلئے ایک فوجی آفیسر نے فون کرکے تلخی کی اور کہا کہ آپ دوبارہ تحقیق کریں۔ ایک معزز بزنس مین کو آپ سود خور لکھ رہے ہیں۔ مجھے علم تھا کہ مذکورہ شخص پکا سود خور ہے جس پر میں نے صاف جواب دیا کہ وہ سود خور ہے اور اس کے خلاف مہم جاری رہے گی۔ تلخی بڑھی تو میں نے جس نمبر پر فون مجھے موصول ہوا تھاوہ نمبر اور نام لکھ کر جی ایچ کیو کے ایڈریس پر خط لکھ ڈالا۔ قارئین آپ حیران ہوں گے کہ مذکورہ آفیسر کی انکوائری ہوئی اور انہیں مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
جنرل خالد مقبول گورنر پنجاب تھے ۔ رات 12 بجے میں نے گورنر ہائوس فون کیا اور ملتان میں ہونے والے ایک بہت بڑے فراڈ کی نشاندہی کی ۔ مجھے آپریٹر نے کہا کہ گورنر صاحب سو رہے ہیں۔ ہم اخبار والے تو رات دیر تک جاگتے ہیں۔ میں نے بلا سوچ کہہ دیا کہ جب حکمران مزے کی نیند سوئیں گے تو پھر عوام کو لٹنے سے کون بچائے گا۔ اگلی صبح مجھے ساڑھے 9 بجے ایڈیشنل سیکرٹری ٹو گورنر کا فون آیا انہوں نے پوری معلومات لیں اور پھر اسی رات پولیس اور انتظامیہ کا بھرپور ایکشن ہوگیا۔ چند سال پہلے تک جب آئی جی آفس کے نوٹس میں کوئی بات لائی جاتی تھی تو ایکشن ہوتا ہوا نظر آتا تھا۔ اب تو معلوم نہیں کہ تحریری شکایات کا کیا بنتا ہے کہ ایکشن کم ہی دکھائی دیتا ہے ۔ سچ ہے کہ کالی سیاہ رات میں بھی تارے چمک رہے ہوتے ہیں اور تیز دھوپ میں بھی کوئی نہ کوئی بادل روشنی ماند کردیتا ہے۔ اس دنیا میں نہ تو پوری سفیدی ہے نہ مکمل سیاہی بلکہ یہ ساتھ ساتھ چلتے ہیں ۔ اس گئے گزرے دور میں بھی جنوبی پنجاب میں ڈیرہ غازیخان اوروہاڑی میں پولیس کے حوالے ضلعی سربراہ تعینات ہیں جو دن رات سینکڑوں لوگوں کو ریلیف دے رہے ہیں اور ہزاروں دعائیں سمیٹ رہے ہیں ۔یہ دونوں پولیس کا اجلا شفاف اورروشن چہرہ ہیں ، پاکستان میں آج بھی پولیس میں ایسے افسران موجود ہیں کہ جن کی ایماندار ی مسلم سے مگر ہزاروں کی تعداد میں کرپشن میں جرائم میں ملوث اہلکاروں نے ان کے اجلے چن کی روشنی کو ماند کررکھا ہے ، بہاولنگر کے ڈی پی او بھی اچھی شہرت کے حامل ضلعی سربراہ ہیں مگر کاری گر ایس ایچ او ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ افسران کو بھی اپنی لائن پر لگادیتے ہیں ، پولیس میں احتساب کا نظام اس قدر بوسیدہ اور کمزور ہے کہ سنگین جائم میں ملوث بھی نہ صرف بری ہوتے ہیں بلکہ اسی تھانے میں تعینات ہوکر مخالفین کو چنوتی دے رہے ہوتے یں ، ملتان پولیس میں جہاں درجنوں ہر طرح کے کاری گر ہیں وہیں پر ڈی ایس پی ممتاز آباد ممتاز لاشاری کی ایمانداری اور انصاف پسندی کی لوگ مثالیں دیتے ہیں ۔میں انہیں نہیں جانتا نہ میں کبھی ملا ہوں مگر ہور کسی سے ان کی تعریف ہی سنی ، دوسری طرف ایک ایسا پولیس آفیسر بھی ہے جس کی ملتان میں کروڑوں مالیت کی گاڑیاںاورجائیدادیں بنارکھی ہیں مگر دوران تعلیم وہ اس شہر میں جہاں میں بیٹھ کر کالم لکھ رہا ہوں ۔وہاں ہوٹل پر ملازمت کرکے تعلیم کے اخراجات پورے کرتا تھا۔بہاولنگر میں جو بھی ہو ا نہیں ہونا چاہیے تھا ۔مگر یہ گذشتہ دوسال میں پولیس کو جو کھلی چھٹی دی گئی اور جس طرح کے پردہ پوش کی گئی یہ اس کا نتیجہ ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ تھانہ مدرسہ کی پولیس نے ظلم کی انتہاکردی تھی جو بھی تھا عورتوں کی عزت و تکریم کاخیال رکھا جانا چاہیے تھا ۔میں رک گیا پولیس میں ہزاروں ایسے بھی ہیں جو درد دل رکھتے ہیں اورکسی مظلوم کی مدد میں انتہائی اقدام تک بھی چلے جاتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک فیملی نے ایک بچی پر تشدد کر کے اسے طلاق دیدی اور سامان بھی چھین کر شیر خوار بچے کے ساتھ رات12 بجے گھر سے نکال دیا۔ ایک نیک سیرت رکشہ ڈرائیور اسے ہمارے دفتر لے آیا۔ میں نے اس دور کے ایس ایچ او کو صورتحال سے آگاہ کیا وہ خود گاڑی لے کر میرے دفتر آگئے۔ انہوں نے بچی کی ساری بات سنی گاڑی سے گرم چادرلاکر اس پر ڈالی اور باوجود کوشش وہ اس بچی کی بات سن کر آنسو نہ روک سکے حالانکہ میں نے انہیں بے رحم پولیس والوں میںشمار کرتا تھا۔ پھر نہ کوئی مقدمہ درج ہوا۔ سامان بھی ملا۔ معافیاں بھی مانگیں گئیں اور جب تک وہ خاتون مطمئن نہ ہوئی ایس ایچ او نے اس کے سسرال پر زمین تنگ کئے رکھی۔ اس نے میرے دفتر کے سامنے اس شادی شدہ بچی کے سر پر ہاتھ رکھ کر جو کچھ کہا تھا وہ پورا کر دکھایا۔ میں آج بھی اس کا بہت احترام کرتا ہوں اور کبھی کبھار سرراہے ملاقات ہو تو اس کا ہاتھ چومتا ہوں۔

27/10/2022

Address


Telephone

+923008630503

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when جہاں ظلم وہاں خبریں posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to جہاں ظلم وہاں خبریں:

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share