Khuda or muhabbat

  • Home
  • Khuda or muhabbat

Khuda or muhabbat I'm so lucky because i'm a muslim �

مادیت کے دور میں تنہا بیٹھنا ان لوگوں کے ساتھ بیٹھنے سے زیادہ خوبصورت ہو گیا ہے جو آپ کے دماغ کے سامنے آپ کے جوتوں کا بر...
01/10/2023

مادیت کے دور میں تنہا بیٹھنا ان لوگوں کے ساتھ بیٹھنے سے زیادہ خوبصورت ہو گیا ہے جو آپ کے دماغ کے سامنے آپ کے جوتوں کا برانڈ دیکھتے ہیں۔۔۔

مولانا وحید الدینؒ خان سے کسی نے پوچھا کہ حضرت یہ ثانیہ مرزا نیکر پہن کر کھیلتی ہیں، بطور مسلمان کیا یہ لباس انکے لیے مو...
22/09/2023

مولانا وحید الدینؒ خان سے کسی نے پوچھا کہ حضرت یہ ثانیہ مرزا نیکر پہن کر کھیلتی ہیں، بطور مسلمان کیا یہ لباس انکے لیے موزوں ہے؟
مولانا نے جواب میں فرمایا،
جب ثانیہ مرزا مجھ سے اپنے لباس کے مناسب یا غیر مناسب ہونے کے متعلق سوال کریں گی تو اُن کو بتا دوں گا، آپکو کسی کے لباس کے متعلق فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔۔۔

انجم سانگی 😇
25/08/2023

انجم سانگی 😇




("حقوق العباد")
حقوق العباد کا مطلب ہے بندوں کے حقوق بندوں پر، اسلام میں معاشرتی نظام کو بڑی اہمیت دی گئی ہے، اسی لیے اسلامی تعلیمات میں حقوق اللہ سے زیادہ حقوق العباد پر زور دیا گیا ہے، میدان حشر میں حقوق العباد کے متعلق ہی زیادہ پرسش ہوگی اور اس سلسلے میں معمولی سے معمولی غلطی بھی قابل معافی نہ ہوگی، حقوق العباد میں انسان کو اپنے بیگانے، اقارب واجانب، ماں باپ اور دیگر رشتہ داروں سے نیک سلوک بنی نوع انسان کے ساتھ ہمدردی، جانوروں کو دکھ نہ پہنچانا، آداب مجلس، آداب گفتگو، آداب ملاقات، وغیرہ حقوق العباد میں شمار ہوتے ہیں۔۔۔

معاشرے کا چین و سکون، تعمیرو ترقی، فلاح وبہبود اس میں بسنے والے افراد کےاخلاق و کردار کی حفاظت اور باہمی تعلقات کی مضبوطی کامرہونِ منت ہوتاہے، اس لئےمختلف تہذیبوں اور معاشروں میں انسانی حقوق کی حفاظت کے لئے مختلف قوانین رائج ہیں مگر دینِ اسلام کو اِنسانی حقوق کے تحفظ میں سب پر برتری حاصل ہے کیونکہ اسلام وہ واحد مذہب ہے جس نے نہ صرف حقوق العباد کی اہمیت پر زور دیا بلکہ ان کی ادائیگی نہ کرنے والے کو دنیوی و اُخروی طور پر نقصان اور سزا کا مستحق بھی قرار دیا ہے، حقوق العباد کو جس قدر تفصیل و تاکید سے اسلام نے بیان کیا ہے، یہ اسی کا خاصہ ہے، ان حقوق میں والدین، اولاد، زوجین یعنی میاں بیوی، رشتہ دار، یتیم، مسکین، مسافر، ہمسایہ، سیٹھ، نوکر اور قیدی وغیرہ کےانفرادی حقوق کے ساتھ دیگر اجتماعی و معاشرتی حقوق کا وسیع تصور بھی شامل ہے، قرآن و سنت میں حقوق اللہ کے بعد سب سے زیادہ اہمیت حقوق العباد کو دی گئی ہے، حقوق العباد میں دنیا کے ہر مذہب، ہر ذات و نسل، ہر درجے اور ہر حیثیت کے انسانوں کے حقوق شامل ہیں۔۔۔

اگر ہم عزیزوں کے حقوق ادا کریں تو اِس کے ساتھ غیروں کے حقوق بھی ادا کریں، غلام اگر مالک کی خدمت کرے تو مالک بھی غلام کا پورا پورا خیال رکھے، والدین اگر اولاد کیلئے اپنی زندگی کی ہر آسائش ترک کردیں تو اولاد بھی اِن کی خدمت اور عزت میں کمی نہ کرے، بیوی اگر شوہر کی خدمت گزاری کرے تو شوہر کو بھی چاہیئے کہ وہ بیوی کے آرام و سکون کیلئے کوئی کسر نہ چھوڑے، یہی دین اسلام کی پوری انسانیت کیلئے تعلیم ہے، حقوق العباد ادا کرنا مؤمنوں اور جنتیوں کی صفت ہے، قیامت کے روز نہ صرف حقوق اللہ کا حساب ہوگا بلکہ بندے کے حقوق کا بھی حساب ہوگا،

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ایک جگہ صحابہ کرام سے مخاطب ہوتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: ہمارے نزدیک مفلس وہ شخص ہے جس کے پاس کوئی پیسہ اور دنیا کا سامان نہ ہو، آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری اُمت کا مفلس وہ شخص ہے جو قیامت کے دن بہت سی نماز، روزہ، زکوٰۃ اور دوسری مقبول عبادتیں لے کر آئے گا مگر حال یہ ہوگا کہ اِس نے کسی کو گالی دی ہوگی، کسی پر تہمت لگائی ہوگی، کسی کا مال کھایا ہوگا، کسی کا خون بہایا ہوگا یا کسی کو مارا پیٹا ہوگا تو اس کی نیکیاں کم کر دی جائیں گی،

قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے حقوق کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی نہایت ضروری ہے، یہ بھی حقیقت ہے کہ ﷲ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اپنے حقوق تو معاف کرنے پر قادر ہے مگر حقوق العباد کو اُس وقت تک معاف نہیں فرمائیں گے جب تک وہ مظلوم معاف نہ کردے، ہمیں چاہئے کہ ہم حقوق اﷲ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی بھی ادائیگی کو اپنا نصب العین بنائیں، کسی انسان کو گالی نہ دیں، تہمت نہ لگائیں، بہتان نہ باندھیں، اُس کا حق غصب نہ کریں،

ﷲ تعالیٰ نے ہمیں جو کچھ عطاء کیا ہے دولت، شہرت، عزت، علم اُس کو ﷲ کی مخلوق میں بانٹیں اور اُن میں تقسیم کریں، اپنے والدین کی خدمت کریں، بہن بھائیوں، ہمسایوں کی مشکلات میں اُن کا سہارا بنیں، مستحقین اور سفید پوش لوگوں کی ضرورتوں کا خیال رکھیں، بیواہوں، یتیموں، مساکین اور مستحقین کی مالی امداد کریں، اُن کا حق نہ کھائیں، اپنے ماتحت بندوں کے ساتھ ہمدردی کے ساتھ پیش آئیں، اُن کے حقوق کی ادائیگی کو نصب العین بنائیں، اُن کے مال کو غصب نہ کریں، اُن کی ضرورتوں اور آرام کو پیش نظر رکھیں۔۔۔

اللہ پاک عمل کی توفیق عطاء کریں، آمین ثم آمین،

The End!

01/11/2022

ہر درد پے شرط لگاتے ہو آواز نہ نکلے سسکیوں کی ❤

16/10/2022
15/10/2022

حضرت عمر فارق رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے میں ایک سو سے زیادہ صحابہ زندہ تھے لیکن فتوی دینے کی اجازت صرف چار صحابہ کو تھی، لیکن ہمارے ہاں ہر گھر میں چار سے زائد مفتی پائے جاتے ہیں، مطلب یہاں ہر انسان مفتی اعظم بنا ہوا ہے، مرد تو مرد آج کل عورتوں نے بھی دین کو مزاق سمجھا ہوا ہے، برائے مھربانی فتوی کا حق ہر انسان کو نہیں ہے، دینی مسئلہ کسی حقیقی مفتی اعظم سے ذکر کیا کریں جس کو فتوی دینے کا حق حاصل ہو۔۔۔۔

گھٹیا ترین انسان۔۔۔
12/10/2022

گھٹیا ترین انسان۔۔۔

تحریر انجم سانگھی کافی دنوں سے میرے ھاتھ کچھ لکھنے کو ترس رہے تھے بل آخر وہی دن آ ہی گیا، بس اللہ پاک سے دعا ہے ایسی تحر...
26/07/2020

تحریر انجم سانگھی

کافی دنوں سے میرے ھاتھ کچھ لکھنے کو ترس رہے تھے بل آخر وہی دن آ ہی گیا، بس اللہ پاک سے دعا ہے ایسی تحریر اور ایسا درد لکھنے کا موقع کسی کو نا ہی ملے تو بہتر ہے، مجھے جو درد ملا اس کو میں یہاں بیان تو نہیں کرسکتا، لیکن انشاءاللہ ضرورت پیش آنے پر ضرور کروں گا، اور میں کسی کے شان میں گستاخی کرنا بھی مناسب نہیں سمجھتا کیونکہ تعلیم اور تربیت روک رہی ہے، اور یہ میں جو کچھ بھی قلم بند کرنے لگا ہوں اس کا بس ایک ہی مقصد ہے وہ ہے دفاع، کچھ لوگ ہتھیاروں اور طاقت کے زور پے اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں اور کچھ قلم کا سہارا لے لیتے ہیں، پر آج کل کا جو دور میرے سامنے ہےاگر اس کو مد نظر رکھا جائے تو قلم ہی انسان کا اصلی ہتھیار ہے،
قلم صحافی کے ہاتھ میں ہو یا قاضی کے، عادل کا دستِ زیب ہو یا کپتے ہوے مظلوم کی مُٹھی میں بند، قلم سب کے لئے بڑا سھارا ہے، بشرط یہ کہ اس کا صحیح استعمال ہو، قلم کا صحیح استعمال قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے، اللہ پاک ہمیں صحیح استعمال کرنے کی توفیق عطاء کریں آمین ثم آمین،
مگر افسوس کہ آج اس قلم کو چند پئسوں کے عوض کہیں قاضی نے بیچ دیا تو کہیں ضمیر فروش صحافیوں نے اس انقلاب کے ہتھیار کو بیچا دیا، کسی کہنے والے نے بہت ہی خوب کہا وہ جو خواب تھے ترے ذہن میں، نہ تو کہہ سکا نہ تو لکھ سکا، زباں ملی تو کٹی ہوئی، قلم ملا تو بکا ہوا،

وطن عزیز میں بڑھتی ہوئی مہنگائی لوٹ مار اور کرپشن کی بازار گرم ہو چکی ہے، وڈیرہ شاہی عروج پر ہے بچوں سے تعلیم چھینی جا رہی ہے معمارانِ مستقبل کی تربیت گاہوں کو وڈیروں نے بھینس فارم بنا دیا ہے،
والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ میرا بچہ تعلیم کے زیور سے سرشار ہو، ڈاکٹر بنے انجینئر یا وکیل بنے، لیکن سب کے خواب خاک ہوتے جا رہے ہیں، نہ تعلیمی رواج رہا نہ علم کا اَلم بلند ہوا
شاہی محلاتوں میں عیش کی زندگی گذارنے والے یہ نہیں چاہتے کہ ہمارے بچوں کو تعلیم کا زیور پہنایا جائے وڈیرہ شاہی نے چمن کو چور چور کردیا ہے،

لیکن اب ایسا نہیں ہوسکے گا جیسا وہ چاہتے ہیں، اب وہ ہوش کے ناخن لیں، ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے، پھلے مظلوم اپنی آواز اٹھانے سے قاصر تھا، اب فلک شگاف نعرے لگ رہے ہیں، پھلے یکجا ہونا مشکل کام تھا اب سوشل میڈیا کی طاقت سے سب باھمی رابطے میں ہیں، نوجوانوں میں شعور کا آفتاب طلوع ہوتے ہوے دکھائی دے رہا ہے، اب نہ ریلیاں نکالی جائیں گی اور نہ ہی کسی جلسے کا اھتمام کرنا پڑے گا، اب سوشل میڈیا کے گھوڑے پر ہم سوار ہیں، دو انگلیوں کے دبانے سے بڑے بڑے شاہینوں کی دستاریں گر سکتی ہیں، ایک پوسٹ رکھنے سے پاؤں پکڑنے تک بات جا سکتی ہے،

میرے ہاتھ میں قلم ہے، میرے ذہن میں اجالا مجھے کیا دباسکے گا ظلمتوں کا پالا میں طلوع ہورہا ہوں، تو غروب ہونے والا۔۔۔
آپ زمیں والوں پے رحم کریں آسمان والا آپ پے رحم کرے گا، القرآن،

تُو دِھیمی خُوشبُو دُھند کی،تُو بارش کی آواز جاناں❤
30/04/2020

تُو دِھیمی خُوشبُو دُھند کی،
تُو بارش کی آواز جاناں❤

میں ایسے مردوں کو  خوش نصیب مانتا ہوں جن کے  سینے سے لگ کے عورت روتی ہے اور سکون پا لیتی ہے۔ کیونکہ ہر مرد میں اتنا حوصل...
30/04/2020

میں ایسے مردوں کو خوش نصیب مانتا ہوں جن کے سینے سے لگ کے عورت روتی ہے اور سکون پا لیتی ہے۔ کیونکہ ہر مرد میں اتنا حوصلہ ہمت نہیں ہوتی کہ وہ عورت کے آنسو صاف کر کے وہاں مسکراہٹ لے آئے۔

آ کسی روز، کسی دکھ پہ اکٹھے روئیں 💔
29/04/2020

آ کسی روز، کسی دکھ پہ اکٹھے روئیں 💔

جنت کی حور 😊مردوں کے لئے ایک سے زیادہ بیویوں کا ہونا غیرت و شرافت کے خلاف نہیں، لیکن عورتوں کے لئے ایک سے زیادہ شوہروں ک...
19/04/2020

جنت کی حور 😊

مردوں کے لئے ایک سے زیادہ بیویوں کا ہونا غیرت و شرافت کے خلاف نہیں، لیکن عورتوں کے لئے ایک سے زیادہ شوہروں کا ہونا غیرت و حیا کے خلاف ہے،
اس لئے جنت میں مردوں کو تو کئی بیویاں اور حوریں ملیں گی، لیکن عورتوں کے لئے ایک ہی شوہر ہو گا اور اس میں کئی مردوں کی استعداد پیداکردی جائے گی،
جہاں تک حوروں کی بات ہے تو حدیثوں سے جو بات واضح ہوتی ہے وہ یہی ہے کہ یہ حوریں بیویوں کے علاوہ ہونگی البتہ جو مؤمن مرد و عورت جنت مین داخل ہوں گے، اللہ تعالی جہاں ان کو بہتر کھانے، عمدہ لباس، اور خوبصورت رہائش گاہیں عنایت فرمائیں گے وہیں ان کی پسندیدہ شکل و صورت سے بھی انہیں سرفراز کیا جائے گا،
اس لئے وہ حوروں سے کم تر نہ ہوں گی بلکہ ان کا اعزاز واکرام حوروں سے بڑھ کر ہوگا۔

انجم

بہت سادہ سی محبت کا گنہگار ہوں میں 💗
08/04/2020

بہت سادہ سی محبت کا گنہگار ہوں میں 💗

●زندگی کا سفر● زندگی کے سفر میں لوگوں کا، چیزوں کا، اور لمحات کا آنا جانا لگا رہتا ہے، مختلف لوگ اور مختلف اشیاء سے واسط...
29/03/2020

●زندگی کا سفر●

زندگی کے سفر میں لوگوں کا، چیزوں کا، اور لمحات کا آنا جانا لگا رہتا ہے، مختلف لوگ اور مختلف اشیاء سے واسطہ پڑتا ہے، کچھ لوگ، چیزیں، اور لمحات آپ کو بہت یاد آیا کریں گے لیکن یہ دل لگانے کی جاہ نہیں یہ تو دل جوڑنے اور ان میں منجمند ہونے کا بہانہ ہے،
ھمارےگاؤں کےلوگوں کےتعلقات بھی بلکل ھمارے گاؤں کے کچے مکانات کی طرح ہیں جس میں نہ کوئی ایمرجنسی ایگزیکٹ اور نہ کوئی پچھلا دروازہ رکھا جاتا ہے،
بس تقدیر کی چمک سے جب گھر کے در و دیوار آگ پکڑتے ہیں تو ھمارے ارمان ھمارے روح اور ہماری مسکراہٹ بیچ اسی کہ جل جاتی ہے،
ہم چاہ کر بھی اُس تپش سے خود کو بچا نہیں پاتے،
اور یہ ہمیشہ اس لئے ہوتا ہے کہ ہم مینٹلی طور پر خود کو کسی بھی آنے والی آزمائش کے لیے تیار نہیں رکھتے،

ہم اکثر لالچ کے طورپر رشتے رکھتے ہیں جبکہ رشتے جس بھی تعلق کے ہوں ہماری نیت اللہ تعالی کی رضا ہونا چاہیے
چاہے جو بھی ہو،
اور ہم انا غصہ تکبر انتقام کی آگ میں اتنے گرفتار ہوتے ہے کہ ہمیں اچھا یا برا نظر نہیں آتا ہماری سوچ ہمارے احساسات ہمارے جذبات کو اگر دیکھا جائے تو ہم دوسروں کے اشاروں پہ چلتے ہیں،
جبکہ ہمیں اللہ تعالی کے احکام کے مطابق چلنا ہے ہم کسی کے بھی تعلق سے ایک ذہنیت ایک رائے ایک سوچ ایک خیال بنا لیتے ہیں کہ فلاں بہت اچھا یا برا شخص ہے،لیکن کیا پتہ کہ اللہ تعالی کے نزدیک وہ کچھ اور ہو اور ہم دوسروں کو اتنا جج کرتے ہیں،اتنا اللہ تعالی بھی اپنے بندوں کو نہیں کرتے،

بس مثبت رویہ اختیار کرلیں تاکہ کم سے کم قبر کے جانوروں سے محفوظ رہیں کیونکہ دنیا میں چند ایک سال گذارنےہیں اور آخرت میں تو ہمیشہ رہنا ہوگا۔۔۔

انجم سانگھی

میں اِک تجسُس کے سِوا کچھ بھی نہیںآپ پرکھیں گے، جانیں گے، اُکتاجائیں گے
24/03/2020

میں اِک تجسُس کے سِوا کچھ بھی نہیں
آپ پرکھیں گے، جانیں گے، اُکتاجائیں گے

23/03/2020

میرے روح کی آرزو ہو تم
کہا نا بہت خاص ہو تم :)

بدن  کی  رمز  سمجھ ،  رُوح  کا اشارہ  سمجھ۔۔مجھے سمجھ نہ سمجھ ، دُکھ مِرا خدارا سمجھ۔۔تجھے ہم اور کسی کا نہ ہونے دیں گے ...
25/02/2020

بدن کی رمز سمجھ ، رُوح کا اشارہ سمجھ۔۔
مجھے سمجھ نہ سمجھ ، دُکھ مِرا خدارا سمجھ۔۔

تجھے ہم اور کسی کا نہ ہونے دیں گے کبھی،
تُو بھا گیا ہے ہمیں ، خود کو اب ہمارا سمجھ۔۔

جو تِیرگی میں تجھے کچھ دِکھائی دیتا نہیں،
سمجھ میں آئے تو اِس کو بھی اک نظارہ سمجھ۔۔

نہیں تو وقت ہی سمجھائے گا تجھے اک دن،
مَیں چاہتی ہوں میری بات کو دُوبارہ سمجھ۔۔

کہ مَیں تو اپنے بھی کچھ کام آ نہیں پائی،
تجھے یہ کس نے کہا تھا مجھے سہارا سمجھ۔۔

یہ دل سے آنکھ تک آیا ہُوا جو آنسو ہے،
یہ تیرگی میں چمک جائے تو ستارہ سمجھ۔۔

یہ کار گاہِ طلِسمات ہے ، یہاں مہر،
خسارہ نفع سمجھ ' نفع کو خسارہ سمجھ۔۔

سیرت ویرت سب بکواس باتیں مرتے سب جسم پر ہی ہے .....
29/01/2020

سیرت ویرت سب بکواس باتیں
مرتے سب جسم پر ہی ہے .....

اے کاش ہماری قسمت میں ایسی بھی کوئی شام آ جائے ایک چاند فلک پر نکلا ہو ایک چاند سر عام آ جائے....
19/08/2019

اے کاش ہماری قسمت میں ایسی بھی کوئی شام آ جائے

ایک چاند فلک پر نکلا ہو ایک چاند سر عام آ جائے....

کوئی رات میرے آشنا مجھے یوں بھی تو نصیب ہونا خیال ہو لباس کا تو اتنا میرے قریب ہو.بدن کی گرم آنْچ سے میری آرزو کو آگ دےم...
18/08/2019

کوئی رات میرے آشنا مجھے یوں بھی تو نصیب ہو
نا خیال ہو لباس کا تو اتنا میرے قریب ہو.

بدن کی گرم آنْچ سے میری آرزو کو آگ دے
میرا جوش بھی بہک اُٹھے میرا حال بھی عجیب ہو.

تیرے چاشنی وجود کا میں سارا راس نچوڑ لوں
پھر تو ہی میرا مرض ہو پھر تو ہی میرا طبیب ہو.

‏میں پرستش کی حد سے لوٹا ہوںاب مُحبت .......... فضول لگتی ہے
24/05/2019

‏میں پرستش کی حد سے لوٹا ہوں
اب مُحبت .......... فضول لگتی ہے

اِسے آپ کاریگر کی کاریگری کہیں گے یا انسانیت کی تذلیل؟
23/05/2019

اِسے آپ کاریگر کی کاریگری کہیں گے یا انسانیت کی تذلیل؟

جب انسان اپنی وقعت کھو دے تو اس کے لئے بہترین پناہ خاموشی ہے.وضاحت کبھی سچا ثابت نہیں کر سکتی، ندامت کبھی نعم البدل نہیں...
22/05/2019

جب انسان اپنی وقعت کھو دے تو اس کے لئے بہترین پناہ خاموشی ہے.
وضاحت کبھی سچا ثابت نہیں کر سکتی، ندامت کبھی نعم البدل نہیں ہو سکتی. الفاظ کبھی بھی انسان کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس نہیں دلا سکتے. ہاں ،خاموشی مزید
تذلیل سے بچالیتی ہے۔۔۔

جنوں کو بیچنے والو, عقیدت اور ہوتی ہےیہ جذبوں کی نمائش ہے , محبت اور ہوتی ہےیہ مصنوعی حجابوں میں چھپے چہروں کی کیا خوبی؟...
18/05/2019

جنوں کو بیچنے والو, عقیدت اور ہوتی ہے
یہ جذبوں کی نمائش ہے , محبت اور ہوتی ہے

یہ مصنوعی حجابوں میں چھپے چہروں کی کیا خوبی؟
چھپی ہو روح تک جس میں وہ حرمت اور ہوتی ہے

مجھے اپنی عبادت پر بھروسہ ہے بہت لیکن
خدا سے جو ملا دے وہ محبت اور ہوتی ہے

بجا ہے وصل کی خواہش مگر یہ جان لو انجم
کہ چاہت اور ہوتی ہے , محبت اور ہوتی ہے.

بے حیائی کی ٹھنڈک سے پردے کی گرمائش بہتر ہے 🙁
18/05/2019

بے حیائی کی ٹھنڈک سے
پردے کی گرمائش بہتر ہے 🙁

18/05/2019

...!!!!!

"اگر کسی قوم کو بغیر جنگ کے شکست دینی ہو تو، اُس قوم کے جوانوں میں بے حیائی پھیلا دو۔۔!!"
سلطان کا یہ عظیم قول تاریخ کے آئینے میں۔۔!!
نوٹ! معزز ممبران۔۔! اِس تحریر کا آخری پہرہ لازمی پڑھیں اور سوچیں کہ مسلمان ہونے کے ناطے ہماری ذمہ داریاں کیا تھیں، اور ہم کیا کر رہے ہیں۔۔!!!
یہ تاریخ کا وہ منظر ہے، جب جولائی 1187ء کو حطین کے میدان میں سات صلیبی حکمرانوں کی متحدہ فوج کو جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ پر قبضہ کرنے آئی تھی، ایوبی سپاہ نے عبرتناک شکست دے کر مکہ اور مدینہ کی جانب بُری نظر سے دیکھنے کا انتقام لے لیا تھا۔ اور اب سلطان، حطین سے پچیس میل دور عکرہ پر حملہ آور تھا۔
سلطان صلح الدین ایوبی نے یہ فیصلہ اِس لیے کیا تھا کہ عکرہ صلیبیوں کا مکہ تھا اور اُن کیلئے نہایت قابل تعظیم جگہ تھی، سلطان اُسے تہہ تیغ کر کے مسجدِ اقصیٰ کی بے حرمتی کا انتقام لینا چاہتا تھا، دوسرے بیت المقدس سے پہلے سلطان، عکرہ پر اِس لیے بھی قبضہ چاہتا تھا کہ صلیبیوں کے حوصلے پست ہو جائیں گے اور وہ جلد ہتھیار ڈال دیں گے، چانچہ اُس نے مضبوط دفاع کے باوجود عکرہ پر حملہ کر دیا اور 8 جولائی 1187ء کو عکرہ، ایوبی افواج کے قبضے میں تھا۔
اِس معرکے میں صلیبی انٹیلجنس کا سربراہ "برمن" بھی گرفتار ہوا، جسے فرار ہوتے وقت ایک کمانڈر نے گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے وقت برمن نے اُس کمانڈر کو خوبصورت لڑکیوں، اور بہت سے سونے کی رشوت بھی پیش کی تھی، تاکہ وہ اُسے جانے دے، مگر کمانڈر نے اُسے رد کر دیا۔
برمن کو جب سلطان صلاح الدین ایوبی کے سامنے پیش کیا گیا تو اُس نے دشمن ہونے کے باجود گرفتار کرنے والے کمانڈر کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے سلطان ایوبی سے کہا،۔۔۔!!
"سلطانِ معظم! اگر آپ کے تمام کمانڈر اِسی کردار کے مالک ہیں جیسا کہ یہ کمانڈر جو مجھے گرفتار کر کے یہاں لایا ہے تو میں آپ کو یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ آپ کو بڑی سے بڑی فوج بھی یہاں سے نہیں نکال سکتی۔۔!"
برمن نے کہا۔۔۔"میری نظر ہمیشہ انسانی فطرت کی کمزریوں پر رہتی ہے، میں نے آپ کے خلاف یہی ہتھیار استعمال کیا، میرا ماننا ہے کہ جب یہ کمزوریاں کسی جرنیل میں پیدا ہو جاتی ہیں یا پیدا کر دی جاتی ہیں تو شکست اُس کے ماتھے پر لکھ دی جاتی ہے، میں نے آپ کے یہاں جتنے بھی غدار پیدا کیے ہیں، اُن میں سب سے پہلے یہی کمزوریاں پیدا کیں۔ حکومت کرنے کا نشہ انسانوں کو لے ڈوبتا ہے۔
سلطانِ معظم! آپ کی جاسوسی کا نظام نہایت ہی کارگر ہے، آپ صحیح وقت اور صحیح مقام پر ضرب لگاتے ہو، مگر میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یہ صرف آپ کی زندگی تک ہے، ہم نے آپ کے یہاں جو بیج بو دیا ہے، وہ ضائع نہیں ہوگا۔ آپ چونکہ ایمان والے ہیں، اِس لیے آپ نے بے دین عناصر کو دبا لیا، لیکن ہم نے آپ کے امراء کے دلوں میں حکومت، دولت، لذت اور عورت کا نشہ بھر دیا ہے۔ آپ کے جانشین اِس نشے کو اتار نہیں سکیں گے اور میرے جانشین اِس نشے کو مزید تیز کرتے رہیں گے۔
سلطانِ معظم! یہ جنگ جو ہم لڑ رہے ہیں، یہ میری اور آپ کی، یا ہمارے بادشاہوں کی اور آپ کی جنگ نہیں ہے، یہ تو کلیسا اور کعبہ کی جنگ ہے، جو ہمارے مرنے کے بعد بھی جاری رہے گی۔ اب ہم میدان جنگ میں نہیں لڑیں گے، ہم کوئی ملک فتح نہیں کریں گے، بلکہ ہم گھر بیٹھے معصوم اور بھولے بھالے مسلمانوں کے دل و دماغ کو فتح کریں گے۔ ہم مسلماانوں کے مذہبی عقائد کا محاصرہ کریں گے، ہماری لڑکیاں، ہماری دولت، ہماری تہذیب کی کشش جسے آپ بے حیائی کہتے ہیں، اسلام کی دیواروں میں شگاف ڈالے گی، پھر مسلمان اپنی تہذیب سے نفرت اور یورپ کے طور طریقوں سے محبت کریں گے۔
سلطانِ معظم! وہ وقت نہ آپ دیکھیں گے اور نہ ہی میں دیکھ سکوں گا، بلکہ ہماری روحیں دیکھیں گی۔۔!"
سلطان ایوبی، جرمن نژاد برمن کی باتیں بڑے غور سے سن رہا تھا، برمن نے مزید کہا۔۔!
"سلطانِ معظم! آپ کو معلوم ہے کہ ہم نے عرب کو کیوں میدانِ جنگ بنایا۔۔؟، صرف اِس لیے کہ ساری دنیا کے مسلمان اِس خطے کی طرف منہ کر کے عبادت کرتے ہیں، اور یہاں مسلمانوں کا کعبہ ہے، ہم مسلمانوں کے اِس مرکز کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ آج آپ بیت المقدس کو ہمارے قبضے سے چھڑا لیں گے، لیکن جب آپ دنیا سے اُٹھ جائیں گے، مسجدِ اقصیٰ پھر ہماری عبادت گاہ بن جائے گی۔ میں جو پیشین گوئی کر رہا ہوں، یہ اپنی اور آپ کی قوم کی فطرت کو بڑے غور سے دیکھ کے کر رہا ہوں۔ ہم آپ کی قوم کو ریاستوں اور ملکوں میں تقسیم کر کے انہیں ایک دوسرے کا دشمن بنا دیں گے اور فلسطین کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ یہودیوں نے آپ کی قوم کے لڑکوں اور لڑکیوں میں لذت اور شہوت پرستی کا بیج بونا شروع کر دیا ہے۔ اِن میں اب کوئی نور الدین زنگی اور صلاح الدین ایوبی پیدا نہیں ہوگا۔۔!!"

Hammad Safi
19/03/2019

Hammad Safi

:)
11/03/2019

:)

☺☺☺
02/12/2018

☺☺☺

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Khuda or muhabbat posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share