Daily Mountain Pass

  • Home
  • Daily Mountain Pass

Daily Mountain Pass We mainly focus on top national news and regional news specifically news related to Gilgit-Baltistan. Media Consaltancey & Production
(17)

The Director General  Gilgit-Baltistan Disaster Management Authority (GBDMA), Zakir Hussain visited Darkut valley on 16t...
17/11/2024

The Director General Gilgit-Baltistan Disaster Management Authority (GBDMA), Zakir Hussain visited Darkut valley on 16th November 2024 to inspect the GLOF-II projects, specifically the construction of flood protection walls in Darkut Valley. Tehsildar Yasin, AD Disaster Management, Ghizer ,Project Engineers, and the Contractor, briefed the Director General about the progress of the projects. Eight flood protection walls,EWS, CBDRMC Darkut which are currently under construction, the field staff also briefed about four already completed protective walls GLOF II is making a total investment worth 30 million PKR aimed at protecting the vulnerable community from the GLOF phenomenon in Darkut valley.

The contractor and site engineer briefed about the project status and assured that the project will be completed by November 25, 2024.

Moreover, early warning system instruments were installed in three areas of Darkut and Umalset, village in collaboration with the Pakistan Meteorological Department, to provide timely warnings to people living in valleys under the glacier.

As part of the Community Support Initiative (CSI), DG GBDMA distributed support to vulnerable members of the community. Cash assistance worth PKR 50000 (fifty thousand only)was distributed from CSR( Corporate Social Responsibility) with the collaboration of KCBL among people identified by Lumberdar Darkut . and verified by Tehsildar Yasin .It is worth mentioning that CSR is being distributed to the community in sectors of health, education and sports especially in the valleys identified by the GLOF II to create awareness about climate action.
The local community expressed gratitude to the DG GBDMA and his team for taking steps for timely ex*****on of the GLOF-II Project for constructing flood protection walls ,CBDRMCS,and EWs in flood-affected areas .Later on DG GBDMA also visited under construction CBDRMC at Sosot village in Sub Division Gupis and instructed the site engineer to expedite work and ensure quality of work.FIP

الواعظ فدا علی ایثار کا اہلیان گلگت بلتستان کے نام ایک پیغام ۔تمام بہن بھائیوں سے دلی التماس ہے کہ اپنے شادیوں  میں میوز...
17/11/2024

الواعظ فدا علی ایثار کا اہلیان گلگت بلتستان کے نام ایک پیغام ۔
تمام بہن بھائیوں سے دلی التماس ہے کہ اپنے شادیوں میں میوزکل تقریبات کا انعقاد بلکل نہ کریں اور ایسے غیر ضروری ویڈیوز سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے سے پرہیز کریں خاص طور پر جس پروگرام میں ہماری مائیں بہنیں بھی موجود ہوں۔
خدارا اپنے علاقے کی مان رکھیں
سادگی شائستگی اور عاجزی سے زندگی گزارنے کی کوثش کریں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر عمل پیرا ہوکر ہی ہم بہتریں زندگی گزار سکتے ہیں۔

راما استور ۔۔جب سکون کی سفید چادر اوڑھ لے، سیاحوں سے بے نیاز ،شورو غل سے آزاد۔۔۔۔
17/11/2024

راما استور ۔۔
جب سکون کی سفید چادر اوڑھ لے،
سیاحوں سے بے نیاز ،شورو غل سے آزاد۔۔۔۔

خپلو فورٹ، جسے “خپلو پیلس” بھی کہا جاتا ہے، گلگت بلتستان کے علاقے میں واقع ہے اور یہ شمالی پاکستان کی تاریخی عمارتوں میں...
17/11/2024

خپلو فورٹ، جسے “خپلو پیلس” بھی کہا جاتا ہے، گلگت بلتستان کے علاقے میں واقع ہے اور یہ شمالی پاکستان کی تاریخی عمارتوں میں سے ایک ہے۔ یہ قلعہ بلتستان کے خوبصورت وادیوں میں، دریائے شیوک کے کنارے واقع ہے اور اس کی تعمیر کے ساتھ علاقے کی تاریخ اور ثقافت کی جھلک نمایاں ہے۔
خپلو فورٹ کی تعمیر 19ویں صدی کے اوائل میں ہوئی، اور یہ یبگو خاندان کے آخری تاجدار راجہ داور خان کے دور میں بنایا گیا تھا۔ یہ قلعہ بلتی اور تبتی طرزِ تعمیر کا خوبصورت امتزاج ہے، جس میں لکڑی اور پتھر کا عمدہ استعمال نظر آتا ہے۔ عمارت کو اس انداز میں بنایا گیا ہے کہ یہ سردیوں کی سختی اور موسم کی شدت سے محفوظ رہے۔ یہاں کے ستون، دروازے اور کھڑکیاں نفیس نقش و نگار سے مزین ہیں جو اس خطے کی روایتی فنکاری کا اظہار ہیں۔

قلعے کی تعمیر کا مقصد نہ صرف رہائش فراہم کرنا تھا بلکہ اسے دفاعی طور پر بھی اہمیت حاصل تھی۔ یہ قلعہ مختلف حکمرانوں اور خاندانوں کے زیرِ استعمال رہا ہے اور آج اسے ایک تاریخی ورثے کے طور پر محفوظ کر دیا گیا ہے۔ خپلو فورٹ میں ایک میوزیم بھی قائم کیا گیا ہے جس میں بلتستان کی ثقافتی اور تاریخی اشیاء کو نمائش کے لیے رکھا گیا ہے، جیسے کہ قدیم ہتھیار، روایتی لباس، اور دستکاری کے نمونے۔
خپلو فورٹ کی حیثیت آج سیاحتی مرکز کے طور پر بھی ہے، جہاں دنیا بھر سے سیاح بلتستان کی خوبصورتی اور ثقافت کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ قلعہ بلند پہاڑوں، سرسبز وادیوں اور نیلے آسمان کے دلفریب مناظر کے درمیان واقع ہے، جو اسے ایک خوابناک منظر عطا کرتے ہیں۔ یہاں کا ماحول سکون اور خوبصورتی کا ایسا امتزاج پیش کرتا ہے جسے دیکھنے کے بعد دل کو سکون ملتا ہے۔
خپلو فورٹ نہ صرف اپنی خوبصورتی کے لیے مشہور ہے بلکہ یہ بلتستان کے ثقافتی اور تاریخی ورثے کا ایک زندہ ثبوت بھی ہے، جو اس خطے کی عظمت، فن اور تاریخ کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ رکھے ہوئے ہے۔

Location- خپلو فورٹ

17/11/2024

Gilgit Baltistan Dance

17/11/2024

Travel and Tourism Journalism | Importance of traveling and journey in Mountain of Gilgit Baltistan

راچی پبلیکشنز کی پہلی کتاب Beyond the Mountains: Social and Political Imaginaries in Gilgit-Baltistan چھپ کر آپ کی قرات ...
17/11/2024

راچی پبلیکشنز کی پہلی کتاب
Beyond the Mountains: Social and Political Imaginaries in Gilgit-Baltistan
چھپ کر آپ کی قرات کے لئے پیش کی جارہی ہے۔ اس کتاب کا مقصد ایک ایسا اجتماعی علم اور اس کے ذریعے ڈسکورس پیدا کرنا ہے جس کی جڑیں مقامی ہو اور ایسی سوچ تشکیل دینی ہے جس نے اس زمین کی کوکھ سے جنم لیا ہو۔ یہ کتاب گلگت بلتستان کے سماج، سیاست، ثقافت، زبانوں اور اکالوجی کے معاملات کا احاطہ کرتی ہے۔
اس موقعے پر ہم ان تمام محقیقن اور مصنفین کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنھوں نے اس کتاب کے لیے نہ صرف اپنے مضامین لکھے بلکہ اس طویل سفر میں صبر کے ساتھ ہمارے ساتھ رہے۔ اگرچہ یہ کتاب حاشیئے کے تخیل کو دنیائے علم کے مرکز میں لانے کے لئے ایک چھوٹا سا قدم ہے مگر اس کاوش کو علمی جست بنانے کے لیے آپ سب کا ہم قدم ہونا لازمی ہے۔ یہ تخیل کی ایک جست تھی جو آج کتاب کی صورت میں تجسیم اختیار کرکے آپ کے سامنے حاضر ہے۔ آپ کتاب کو پڑھئیے اور احباب کو بھی تبصراتی نشستوں میں مدعو کریں۔ یوں نور سے نور پھوٹے گا۔ اس طرح سے ہی ہمارا مستقبل، دماغ اور سماج منور ہوسکتے ہیں۔
از: ڈاکٹر نوشین علی
عزیز علی داد

17/11/2024

*حراموش*بارچی روڈ دو ہفتے سے بند مریض پریشان گاڑیاں بند ہیں ڈی سی گلگت فوری ایکشن لیں۔***اسی وجہ سے ایک بندہ ایکسڈینٹ میں زخمی ہوا ہے* یوتھ اینڈ سول سوسائٹی حلقہ۳*

ہم نوجوانان گلگت بلتستان کی طرف سے علی اکبر بگورو کو عملی سیاست پہ قدم رکھنے پہ مبارک باد اور خوش آمدید  کہتے ہیں یقیناَ...
16/11/2024

ہم نوجوانان گلگت بلتستان کی طرف سے علی اکبر بگورو کو عملی سیاست پہ قدم رکھنے پہ مبارک باد اور خوش آمدید کہتے ہیں یقیناَ نوجوانوں کا سیاست پہ قدم رکھنا انقلابی اقدام ہے امید ہے آپ نوجوانان گلگت بلتستان کی سہی معنوں میں ترجمانی کرینگے اور روایتی سیاست دانوں کی طرح مایوس نہیں کرینگے

16/11/2024

گلگت میں منشیات فروشوں کے خلاف سخت ایکشن
Gilgit Baltistan

16/11/2024

ادارہ شماریات کے مطابق ایک لاکھ 16 ہزار افراد کی مادری زبان شینا اور 52 ہزار 134 افراد کی بلتی ہے

*گلگت بلتستان ۔ افواج پاکستان کا استور میں مشترکہ سرچ آپریشن*  پاک فوج اور پاکستان نیوی کی ماہر غوطہ خوروں کی ٹیم نے دری...
16/11/2024

*گلگت بلتستان ۔ افواج پاکستان کا استور میں مشترکہ سرچ آپریشن*

پاک فوج اور پاکستان نیوی کی ماہر غوطہ خوروں کی ٹیم نے دریا میں بہے جانے مسافروں کی تلاش میں سرچ آپریشن کیا جو کے تمام افراد کی تلاش تک جاری رہے گا

مشترکہ غوطہ خوروں کی ٹیم دریا سندھ میں بہہ جانے والے 11 مسافروں کی تلاش کریں گے

اب تک 15 لاشوں کو دریا سے نکالا جا چکا ہے۔ اس حادثے میں دلہن کو کامیابی سے ریسکیو کر لیا گیا تھا
افواج پاکستان کے ماہر غوطہ خور جدید آلات سے لیس ہیں
افواج پاکستان دکھ کی اس گھڑی میں لواحقین کے ساتھ ہیں اور ہر ممکن تعاون جاری رکھیں گے

آجکل مختلف طبقہ فکر کے لوگ گلگت بلتستان کے دس اضلاع سے تعلق رکھنے والے جو کہ سوشل میڑیا سے واقف ہیں ۔ اور دیگر پاکستان ک...
16/11/2024

آجکل مختلف طبقہ فکر کے لوگ گلگت بلتستان کے دس اضلاع سے تعلق رکھنے والے جو کہ سوشل میڑیا سے واقف ہیں ۔ اور دیگر پاکستان کے چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے جو کسی نہ کسی حوالے سے سوشل میڑیا کو دیکھتے ہیں پڑھتے ہے اور سنتے ہیں ۔ ان سب کیلئے ایک پیغام اس کے مطابق ہے۔
آجکل جو tik tok کے حوالے سے آپ سب حضرات ہنزہ اور ہنزہ والوں کو خصوصا ہماری بچیوں کو ٹارگٹ کرنے لگے ہیں ۔ بچیاں خواہ دنیا کی کسی بھی معاشرے سے تعلق رکھتی ہوں کسی بھی مذہب اور رنگ و نسل سے تعلق رکھتی ہیں اللہ تعالی کی مخلوق ہیں۔ اور دنیا میں تقریباً اکاون 51 فیصد کی آبادی ہے۔
ایک نظر دنیا کی آبادی پر۔
ایک سروے کے مطابق پوری دنیا کی آبادی آٹھ ارب تیس لاکھ ہے۔ ایک اندازے کے معابق 196_200 ممالک ہے۔ تقریبا 4300 مذاھب اپنی اپنی عقیدے کے مطابق زندگی گزار رھے ہیں۔ اسلام کے تہتر فرقے ہیں۔ دنیا کا ہر مذہب ایک ہی درس دیتا ہے " انسانیت"
دنیا ایک Global Village میں تبدیل ہو گیا ہے۔ Artificial intelegence, Emotional Intellegence کا دور آگیا ہے۔ سائنس کی ایجادات نے دنیا کو حیرت زدہ کر رکھا ہے۔ اور ہم لوگ (گلگت بلتستان) والے کہاں کھڑے ہیں؟؟ ایک مقولہ آپکے خدمت میں گوش گزار کرادوں ' ہر کہ در دل است بر زبان می اید'
There are people who convert nagetive thoughts into positivity and there are people who turn positive thoughts into negativity.
اب آپ لوگ ہنزہ اور ہنزہ والوں کے بارے میں غور سے سنیں ۔ لیکن مثبت سوچ کے ساتھ:
پاکستان کی ترقی میں ہنزہ کا رول ہے۔
پاکستان کو معرض وجود میں لانے میں ہنزہ کا رول ہے۔(شاید یہ بات سب کی سمجھ میں نہیں آئیگی)۔
پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کرانے میں ہنزہ والوں کا اہم رول رہا ہے۔
کھیل کا میدان میں۔۔۔
پہاڑ کی بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنے میں۔۔۔
تعلیم کے میدان میں۔۔۔
اس وقت دنیا کی 105 لیڈنگ یونیورسٹیوں ہنزہ سے تعلق رکھنے والے/ والی بچے بچیاں, جن میں ساٹھ فیصد بچیاں زیر تعلیم ہیں۔ پوری دنیا کی 196 ممالک مے 25000 ہنزہ والے رھائش پزیر ہیں۔۔۔۔
عزت کی زندگی گزار رھے ہیں۔۔۔۔
نہ وہ بھیگ مانگتے ہیں۔۔۔
نہ چوری چکاری میں ملوث ہیں۔۔۔
نہ سمگلنگ کرتے ہیں۔۔۔۔
نہ غیر قانونی طور پہ کشتیوں کے زریے غریبوں کو دھوکہ دیکر سمندر میں پھینک ڈالتے ہیں۔۔۔
نہ مذھب کے نام پہ خودکشیاں کرواتے ہیں۔۔۔
نہ دوسرے مذاھب اور اقوام کو برا بھلا گردانتے ہیں۔۔۔۔
(لکم دینکم ولی الدین) پہ عمل پیرا ہیں۔۔۔۔
انسانیت کی خدمت کا درس پہ عمل پیرا ہیں۔۔۔
ہنزہ کی شرح خواندگی 80٪ ہے۔۔۔
ہنزہ میں تین تعلیمی سسٹمز ہیں۔۔
کوالٹی ایجوکیشن سے بھی آگے سمارٹ ایجوکیشن کی جانب روان دواں ہیں۔۔۔۔
شاید بہت سے علاقوں میں دو فیصد بھی نہ ہو۔۔۔۔
بلکہ سکولوں کی بلڈنگز کو جلا کر اپنی مردانگی کو ظاہر کرتے ہیں۔۔۔۔
بچیوں کو تعلیم کی زیور سے دور رکھ کر بہادری سمھتے ہیں۔ اس اکیسویں صدی میں اپنی آنی والی نسل کو اندھیرے میں دھکیل کہ رکھنا چاہتے ہیں۔ اور اسی منفی اذھان رکھنے والے لوگ ہنزہ والوں کو طعنے دیتے ہیں۔۔۔
اپنی خواتین کو گھر کی چار دیواری میں بٹھا کر بہادری سمجھتے ہیں۔۔۔۔
اندھیرے ھال میں ایک بلب جلے گا تو پورا ھال میں روشنی پھیلی گی ۔۔۔۔
ظاھر ہے سب لوگ اندھیرے میں وقت گزار رھے ہیں ۔۔۔
بلب کی طرف ہی دیکھ لینگے۔۔۔۔
آپ سب سے یہی کہنا چاہونگا۔۔۔۔
مہربانی کرکے اپنے گریباں دیکھیں۔ پھر کسی اور پہ تنقید کریں۔۔۔۔
ایک کوھستانی صاحب تنقید کرنے لگا ہے۔۔۔۔
اپنے گاؤں میں کوئی لڑکیوں کا سکول موجود ہے۔؟؟؟
بس کرے۔۔۔۔۔
اپنی آنکھیں کھول لے۔۔۔۔۔
آپ لوگوں کی ذہنوں کو سمجھ کر شک یقین میں بدل گیا۔۔۔۔
کہ ہر شخص خواہ GB کی کسی بھی علاقے سے تعلق رکھتا ہے ۔ ہنزہ اور ہنزہ والوں سے حسد رکھتے ہیں۔
میرا ہنزہ والوں سے گزارش بھی گزارش ہو گی۔۔۔۔
کہ مظبوط بنو۔۔۔۔
مزید آگے بڑھو۔۔۔۔
زندگی کے ہر میدان میں آگے بڑھو۔۔۔۔۔
آج اگر چار فوج میں جرنیلز ہیں تو مزید دس بنو۔۔۔۔
ھماری بچیاں پائیلٹ ہیں تو اور فلائنگ مے جاؤ۔۔۔۔
ملک ھمارا پاکستان جس کو آپکے لیڈروں نے بنایا ہے۔۔۔۔ اسکی حفاظت کرو۔۔۔۔
لیکن کسی کو غلط نگاہ سے دیکھنے کا مو قع مت دو۔۔۔۔
گلگت بلتستان اور پاکستان کی بچیاں ھماری بچیاں ہیں۔۔۔
اپنی حفاظت کرو۔۔۔۔
دنیا کی غلط اور منفی نظروں سے بچو۔۔۔۔۔

*نور محمد*
*وادی ہنزہ*

پریس ریلیز گلگت : یونیسیف و محکمہ صحت گلگت بلتستان کے زیر اہتمام بچوں کی بہترین افزائش کیلئے ماں کے دودھ کی اہمیت سے آگا...
16/11/2024

پریس ریلیز
گلگت : یونیسیف و محکمہ صحت گلگت بلتستان کے زیر اہتمام بچوں کی بہترین افزائش کیلئے ماں کے دودھ کی اہمیت سے آگاہی کیلئے مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار میں ڈپٹی سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی محترمہ سعدیہ دانش صاحبہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی سیمنار میں گلگت ڈویژن سے درجنوں محلہ جاتی کمیٹیز کی خواتین نے بھی شرکت کی جہاں یونیسف اور محکمہ صحت کے حکام نے انہیں بچوں کی بہترین افزائش کیلئے ماں کے دودھ کی اہمیت کے بارے میں تحقیق و تجربات کی روشنی میں ماؤں کے کردار بارے آگاہ کیا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے یونیسیف اور محکمہ صحت کے اقدام کو مستحسن اقدام قرار دیتے ہوئے ایسی ورکشاپس کو گلگت بلتستان بھر کے مختلف دیہی علاقوں تک بڑھانے پہ زور دیا اور کہا کہ ماں کے دودھ کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں یہ نہ صرف بچے کی صحت کے لئے ضروری ہے بلکہ مائیں بھی بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کام کرنے والی ماووں کو سازگار ماحول فراہم کرنے کے لئے تمام تر ممکنہ اقدامات اٹھانے کے لئے تمام اداروں میں ڈے کیئر سینٹرز کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے اس کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اس دوران تقریب مقامی خواتین نے اپنے تجربات سے بھی شرکاء کو آگاہ کیا تقریب کے اختتام پہ یونیسیف کی جانب سے مہمان خصوصی کو سونئیر پیش کیا گیا۔

علاؤہ ازیں ڈپٹی سپیکر نے (CIP) کولیشن فار انکلوسیو پاکستان اور دارلہنر فاؤنڈیشن کے باہمی اشتراک سے مقامی ہوٹل میں منعقدہ پروگرام میں بھی بطور مہمان خصوصی شرکت کی جہاں دارلہنر فاؤنڈیشن کے بچوں نے ڈپٹی سپیکر کو پھولوں کا گلدستہ پیش کرتے ہوئے خوش آمدید کہا
تقریب میں دارلہنر فاؤنڈیشن کے تحت افراد باہم معذوری کی بنائی گئی مختلف اشیاء کی نمائش بھی دیکھی اور ان کے ہنر کی داد دی۔
ڈپٹی سپیکر کو دارلہنر فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن نے اپنے سابقہ اور موجودہ کوششوں اور کاوشوں پہ تفصیلی بریفننگ دی اور افراد باہمی معذوری کو درپیش مشکلات سے بھی آگاہ کیا اور اس حوالے سے کردار ادا کرنے کی سفارش کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے تسنیم زہراء کی کاوشوں اور کوششوں کو سراہتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ وہ افراد باہم معذوری کی تعلیم و تربیت اور مختلف فنون میں مہارت کیلئے قانون سازی پہ کام کرینگی انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم ہر فرد کا حق ہے۔ ڈپٹی اسپیکر نے مزید کہا کہ صحت اور تعلیم ہماری ترجیحات میں شامل ہیں خاص طور پر افراد ہاہمی معذوری کے پاس شدہ قانون میں ترامیم اور ان کے کام کرنے والی جگہوں کے ماحول کو سازگار بنانے کے ساتھ ساتھ آسانیاں پیدا کرنا بھی ہماری ذمے داری ہے۔
گلگت بلتستان بھر کے سکولوں میں افراد باہمی معذوری کے حوالے سے شعور و آگہی کے لئے اس موضوع کو نصاب کا حصہ بنانا لازمی ہو گیا ہے اور تمام کام کرنے والی جگہوں تک انکی رسائی ممکن بنانے کے لئے موثر اقدامات اٹھانا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ یہ افراد اپنی تعلیم، روزگار اور روزمرہ کی پیشہ وارانہ خدمات احسن طریقے سے جاری رکھ سکیں ۔

16/11/2024

Organic Foods

**Dialogue on the Rights of Persons with Disabilities Organized by Dar-ul-Hunar Foundation in Gilgit**  *Gilgit:* Dar-ul...
16/11/2024

**Dialogue on the Rights of Persons with Disabilities Organized by Dar-ul-Hunar Foundation in Gilgit**

*Gilgit:* Dar-ul-Hunar Foundation hosted an event at a local hotel in Gilgit to discuss the inclusion of persons with disabilities (PWDs) in local governments and educational institutions. The event brought together representatives from local governments, members of the national and provincial assemblies, and disability rights advocates to address the challenges faced by PWDs.

Deputy Speaker of Gilgit-Baltistan, Ms. Sadia Danish, was the chief guest at the event. In her speech, she lauded the efforts of Dar-ul-Hunar Foundation, particularly acknowledging the contributions of Ghulam Abbas Naseem. She emphasized that the past efforts in this sector had been insufficient but vowed to provide adequate resources to meet the needs of persons with disabilities. Ms. Danish stressed the importance of including PWDs in educational institutions and highlighted the need for their formal registration with NADRA.

She assured the audience that the government would provide full support to PWDs and urged parents to register their children with NADRA to access essential services and benefits.

The event also highlighted the role of the Coalition for Inclusive Pakistan (CIP), a platform dedicated to protecting the rights of PWDs and promoting their inclusion in social, political, and economic spheres. CIP and Dar-ul-Hunar Foundation share a common goal of empowering persons with disabilities and advocating for reserved seats for them in governmental institutions.

CIP presented a *Charter of Demands* calling for an end to the stigma associated with disabilities and urging society to provide PWDs with respect and opportunities to lead dignified lives. The charter also proposed government-backed initiatives, including financial assistance, educational opportunities, and specialized healthcare services for PWDs.

Furthermore, it underscored the need for measures to facilitate the participation of PWDs in electoral processes. These include enabling postal ballots for PWDs and ensuring that polling stations are equipped to meet their needs.

This dialogue marks a significant step toward safeguarding the rights of persons with disabilities and enhancing their inclusion in society. Through the collaborative efforts of Dar-ul-Hunar Foundation and the Coalition for Inclusive Pakistan, the path is being paved for a brighter future for PWDs.

16/11/2024

ھنزہ اور عقائد پہ تنقید کو آزادی رائے یا ذاتی کہہ کر نظرانداز کِیا جا سکتا تھا لیکن جب آپ کِسی پر ایسا سخت اور قبیح اِلزام لگاتے ہیں سوشل میڈیا تک محدود ہے تو اُس کا ثبوت دینا پڑتا ہے یہ سوشل میڈیا کا اعجاز ہے شر پسندوں کی چال ھنزہ اور عقائد کے نام پہ تقسیم خدا کے لے ہمارے غم بھی سانجھے ہیں ، ہماری خوشیاں بھی مشترک رہی ہیں اور ہماری غیرت بھی مشترک رہی ہے چترال سے کوہستان تک شتیال سے شونٹر ، خُنجراب ، شندور ، کھرمنگ تک کے لوگوں میں بہت سی مشترکات !۔ چترال بھی ہمارا کوہستان نگر بھی ہمارا داریل بھی ہمارا ہے ، تانگیر چیلاس ، استور ، پونیال ، یاسین ، گوپس ، اشکومن ، گلگت ، ہنزہ ، نگر ، سکردو، کھرمنگ، گانچے، شگر ، روندو اور بگروٹ بھی ہمارا ہے۔ سانجھی اپنی خوشیاں اور غم ایک ہیں. . ہیں۔ مسلکی کھیل اب یہ چورن نہیں بکنے والا۔ ۔.جو کم ظرف سوگوار لمحوں میں آپکودلاسہ دینے کا اخلاقی حوصلہ نہیں رکھتے آپکو بھی اُن کے "جشنوں" میں بھنگڑے ڈالنے کی کوئی ضرورت نہیں. ہم گلگت بلتستان کے ہیںں

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Daily Mountain Pass posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Daily Mountain Pass:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share