دار الإمام أبي حنيفة للحديث النبوي وعلومه

  • Home
  • دار الإمام أبي حنيفة للحديث النبوي وعلومه

دار الإمام أبي حنيفة للحديث النبوي وعلومه مولانا نور الرحمن ہزاروی استاذ تخصص فی الحدیث جامعہ حقانیہ وجامعۃ الرشید کے علوم الحدیث پر لیکچرز

شذوذ زيادة تحريك الإصبع في التشهد
19/12/2023

شذوذ زيادة تحريك الإصبع في التشهد

اطاعت زوج سے متعلق ایک منکر حدیث
06/12/2023

اطاعت زوج سے متعلق ایک منکر حدیث

05/12/2023

ہمارے ہاں شومئی قسمت المیہ یہ ہے کہ علوم الحدیث کو مصطلح کی چند کتابوں تک محدود کر دیا گیا ہے، بس جس نے حافظ ابن الصلاح ؒ کی ’’معرفۃ أنواع علوم الحدیث‘‘ ، حافظ ذہبیؒ کی ’’الموقظہ‘‘، حافظ ابن حجرؒ کی ’’نخبۃ الفکر‘‘ اور اس کی شرح ’’ نزہۃ النظر‘‘ ، حافظ سیوطیؒ کی ’’تدریب الراوی‘‘ وغیرہ اور جرح و تعدیل میں علامہ عبد الحی لکھنویؒ کی ’’الرفع والتکمیل‘‘ وغیرہ کتب پڑھ لیں تو اسے یہ خوش فہمی ہو جاتی ہے کہ اس نے علوم الحدیث میں تخصص کر لیا، حالانکہ یہ کتب زیادہ سے زیادہ متقدمین کے علوم کے لئے ’’مفتاح‘‘ یا ’’مدخل‘‘ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان کتب کی تالیف متأخرین ائمہ نے متقدمین کے علوم کو سمجھنے کے لئے کی ہے، کہ ان کتب سے طالب حدیث کو ائمہ متقدمین کے حدیث ورجالِ حدیث پر کیے گئے کلام کے سمجھنے میں ایک حد تک مدد ملتی ہے، جب کہ ہم لوگوں نے انہی کتابوں کو اصل سمجھ لیا۔
علاوہ ازیں متقدمین کے کلام کو سمجھنے کے لئے متأخرین کی علوم الحدیث کی لکھی گئی کتابوں پر اکتفا بالکل درست نہیں۔ چنانچہ بہت سی اصطلاحات ایسی ہیں، جو کتب مصطلح میں سرے سے مذکور ہی نہیں ہوتی ہیں، مثلًا: سلوک الجادہ، فلان عن فلان لا یجیء، الزاق، توقیف، الفاظ وغیرہ۔ اسی طرح بہت سی مصطلحات ایسی ہیں، جنہیں ائمہ بہت وسعت کے ساتھ استعمال کرتے ہیں، جب کہ مصطلح کی کتب میں ان کی صرف ایک یا دو صورتیں بیان کی گئی ہیں، جیسے: منکر، مرسل وغیرہ۔ کچھ مصطلحات ایسی ہیں جو ایک سے زیادہ معانی میں استعمال ہوتی ہیں ،جیسے: معضل، صحیح وغیرہ۔ کبھی ایک معنی کے لئے بہت سے الفاظ استعمال کرتے ہیں، جیسے: حدیث میں کوئی سنگین غلطی ہو جائے تو اسے منکر، باطل، کذب، موضوع، لا أصل لہ، معضل، خطأ، وھم، وغیرہ سے تعبیر کرتے ہیں۔ اس لئے علوم الحدیث کے طالب علم کو مصطلح کی کتب پر اکتفاء نہیں کرنا چاہیے اگر وہ حقیقی معنوں میں اس علم میں مہارت حاصل کرنا اور تخصص کرنا چاہتا ہے، ورنہ تو اسے متقدمین کی کتب کے ساتھ تعامل کے وقت بہت سارے اشکالات کا سامنا کرنا ہوگا۔
نور الرحمن ہزاروی

https://whatsapp.com/channel/0029VaCb7htFMqramOR8cm1s/109

چہرہ انور کی روشنی سے سوئی ملنے کی بابت منگھڑت حدیث
26/11/2023

چہرہ انور کی روشنی سے سوئی ملنے کی بابت منگھڑت حدیث

الخروج عن نظام الأسانيد - فلان عن فلان لا يجيء
25/11/2023

الخروج عن نظام الأسانيد - فلان عن فلان لا يجيء

من أوهام المحققين:الصواب أن السؤالات ليست لعثمان بن محمد بن أبي شيبة، إنما هي لابنه: محمد بن عثمان بن محمد بن أبي شيبة. ...
19/11/2023

من أوهام المحققين:
الصواب أن السؤالات ليست لعثمان بن محمد بن أبي شيبة، إنما هي لابنه: محمد بن عثمان بن محمد بن أبي شيبة. وهو ابن أخي أبي بكر بن أبي شيبة صاحب المصنف والمسند.

16/11/2023
کھڑے ہوکر کنگھا کرنے پر قرض چڑھنے سے متعلق ایک منگھڑت حدیث!!!
12/11/2023

کھڑے ہوکر کنگھا کرنے پر قرض چڑھنے سے متعلق ایک منگھڑت حدیث!!!

20/10/2023

علوم الحدیث اور اصول الفقہ الحنفی پر نظری و تطبیقی دروس کے لئے خواہشمند حضرات یہ چینل جوائن کر سکتے ہیں، آئندہ تمام دروس و فوائد اسی چینل پر نشر ہوا کریں گے۔
اس چینل کی خصوصیت یہ ہے کہ آپ کی پرائیویسی محفوظ رہتی ہے اور سابقہ دروس، ویڈیوز وغیرہ بھی محفوظ رہتے ہیں۔

فیس بُک نے فلس-طی-نی بہن والی ویڈیو ڈیلیٹ کردی، جسے صرف پانچ گھنٹوں میں تقریبًا 30 ہزار افراد نے دیکھا، اور تقریبًا دو ہ...
14/10/2023

فیس بُک نے فلس-طی-نی بہن والی ویڈیو ڈیلیٹ کردی، جسے صرف پانچ گھنٹوں میں تقریبًا 30 ہزار افراد نے دیکھا، اور تقریبًا دو ہزار بار شیئر کی گئی۔
فیس بک نے مزید ویڈیوز وغیرہ نشر کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔
پورا عالم کفر یہودیوں کے ساتھ ہے، سوائے اسلامی ممالک کے خائن حکمرانوں کے۔ کس قدر بے بسی ہے🥺🥺🥺
نور الرحمن ہزاروی

14/10/2023

شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہم کے زیر نگرانی فلسطینی مسلمانوں کے لئے قائم فنڈ۔ سب سے قابل اعتماد ذریعہ۔
پہلی ترجیح کھانے اور ادویات کی ترسیل ہے۔
آئیے اپنے فلسطین بہن بھائیوں کے لیے اپنے عطیات درج ذیل اکاؤنٹ میں جمع کروائیے

Account Title: Jamia Dar ul Uloom Karachi Imdad Mutasireen Aafat
Account Number: 9928-0100571167
Currency: Pakistan Rupee
Meezan Bank
Korangi Darul Uloom Branch
Korangi Industrial Area.

ڈپازٹ سلپ درج ذیل پتہ پر ارسال فرمائیں:

[email protected]

یا
واٹس ایپ کیجیے:
+923142587838

رقم غیر زکوٰۃ ہونے کی صورت میں وضاحت کیجیے۔ جزاک اللہ خیرا

13/10/2023

میکڈونلڈز کے بائیکاٹ کی اس مہم میں حصہ ڈالیں۔ ہر کوئی اسے اپنی وال سے شیئر کرے۔

07/10/2023

🌹کتاب الزھد للإمام عبد الله بن المبارك🌹
امام عبد اللہ بن المبارک رحمہ اللہ تعالیٰ سے زھد کے موضوع پر دو کتابیں مروی ہیں:
ایک کتاب الزھد کے عنوان سے ہے، جسے حسین بن حسن مَرْوَزِیّ نے روایت کیا ہے۔
دوم کتاب الرقائق کے عنوان سے ہے، جسے نعیم بن حماد مَرْوَزِیّ نے روایت کیا ہے۔
حسین مروزی کی روایت اوسع ہے، اس میں بہت سی احادیث ایسی ہیں جو نعیم والی روایت میں نہیں، جبکہ نعیم کے افراد بہت کم ہیں۔
نعیم بن حماد والی روایت، حسین مروزی کی روایت کے ساتھ ایک ہی نسخہ میں چھپ چکی ہے؛ جس کا عنوان دونوں عناوین کا مجموعہ ہے: "کتاب الزھد والرقائق" اس لئے اس کتاب سے کسی حدیث کی تخریج کرتے وقت "عزو" یوں کیا جائے گا:
اگر حدیث حسین مروزی والی روایت میں ہو اور چونکہ وہی اصل ہے؛ اس لئے اس سے تخریج کرتے وقت یوں کہہ دینا کافی ہے: أخرجه الإمام ابن المبارك في "الزهد"...
اور اگر حدیث نعیم بن حماد والی روایت میں ہو تو فرق کرنے کے لئے کہیں گے: أخرجه الإمام ابن المبارك في "الزهد" - رواية نعيم بن حماد.
البتہ کچھ عرصہ قبل نعیم بن حماد والی روایت الگ "كتاب الرقائق" کے نام سے چھپ چکی ہے؛ اس لئے اب تخریج کرتے وقت عزو کے لئے کتاب کا نام ہی کافی ہے، راوی کا ذکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ اور اگر راوى كا نام بھی لکھ دیں تب بھی کوئی حرج نہیں۔
چنانچہ کتاب الزھد سے تخریج کرتے وقت یوں کہیں گے: أخرجه ابن المبارك في "الزهد"..
اور کتاب الرقائق سے تخریج کرتے وقت یوں کہیں گے: أخرجه ابن المبارك في "الرقائق"..
نور الرحمن ہزاروی

06/10/2023

شیخ الاسلام سراج الدین بُلْقَیْنِیّ
(بلقینی: باء کے ضمہ۔ اور علامہ ابن ناصر الدین نے "توضیح المشتبہ" میں قاف کا فتحہ، جب کہ علامہ سیوطی نے "لب اللباب فِی تحریر الأنساب" میں قاف کا کسرہ بتایا ہے)
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ تعالیٰ جب "فتح الباری" میں شیخ الاسلام کہتے ہیں تو ان کی مراد حافظ بُلْقَیْنِیّ رحمہ اللہ تعالیٰ ہی ہوتے ہیں۔
نور الرحمن ہزاروی

05/10/2023

الاحتفال ببعض الأيام -كيوم المعلم ويوم الأم واليوم الوطني وغيرها- من العادات، والأصل في العادات الإباحة إلا إذا أفضت إلى ممنوعٍ أو دلّ دليل على حرمتها. والله تعالى أعلم.
قال لي أحدهم: فيه التشبه بالكفار.
قلت: التشبه بالكفار ليس محرمًا مطلقًا، إنما التشبه بهم محرمٌ إذا كان في المحرمات أو في شعائر دينهم، أو في عاداتهم المرتبطة بدينهم، أما التشبه في العادات المباحة فليس بمحرم إلا إذا كان القصد منه التزلف إليهم والنفاق لهم.
نور الرحمن ہزاروی

05/10/2023

#یوم #المعلم
اساتذہ تو سب ہی محسن ہیں، مگر میرے سب سے بڑے محسن میرے نورانی قاعدہ کے استاذ حضرت مولانا قاری سعید الرحمن صاحب ہیں، اسی قاعدہ کی بدولت میں نے قرآن، حدیث، فقہ اور دیگر اسلامی و عربی علوم پڑھے اور پڑھا رہا ہوں؛ فجزاه الله تعالى عني كل خير وأطال بقاءه في عافية وعلى طاعته۔
نور الرحمن ہزاروی

03/10/2023

🔘 علت کی تقسیم: قادحہ، وغیر قادحہ کی طرف غیر دقیق ہے؛ قدح، علت کی "ذاتی" ہے، اور ذات کا ذاتى سے انفکاک ممکن نہیں، اگر قدح نہیں تو علت بھی نہیں۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ علت ہو، اور وہ قادح نہ ہو، ہاں علت کا دائرہ تاثیر کبھی تنگ ہوگا اور کبھی وسیع، یعنی: علت کبھی صرف اس سند میں مؤثر ہوگی جس میں وہ علت پائی جا رہی ہے، اور کبھی سند اور متن دونوں میں مؤثر ہوگی۔
🔘 ہاں اگر اس طرح کہا جائے: اختلاف کبھی قادح ہوتا ہے اور کبھی قادح نہیں ہوتا تو یہ بات درست بھی ہے اور مطابق واقع بھی۔
نور الرحمن ہزاروی

🌹حدیث حسن کی جامع ، مانع  تعریف بہت   مشکل ہے!🌹🔘مصطلح حسن کا شمار  از روئے’’ تعریف‘‘،   علوم الحدیث کی مشکل ترین مصطلحات...
01/10/2023

🌹حدیث حسن کی جامع ، مانع تعریف بہت مشکل ہے!🌹
🔘مصطلح حسن کا شمار از روئے’’ تعریف‘‘، علوم الحدیث کی مشکل ترین مصطلحات میں ہوتا ہے؛ چنانچہ اس کی تعریف کی بابت اہلِ علم کے درمیان بہت اختلاف ہے۔
🔘 حافظ ذہبیؒ نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ: ’’لا تطمع بأن للحسن قاعدةً تندرج كلُّ الأحاديث الحسان فيها؛ فأنا على إياسٍ من ذلك ‘‘۔ (الموقظة ص 28)
🔘 اور علامہ طیبیؒ فرماتے ہیں: ’’اعلم أن هذا المقَام مَقَامٌ صعبٌ مُرتَقَاه، وعقبة كَؤُود (دشوار گذار گھاٹی)، ومن استعلَى ذِروتَها ثم انحدر منها، وقف على أكثر اصطلاحات هذا الفن، وعَثَر على جُلِّ أنواعه بإذن الله تعالى ‘‘۔ (الخلاصة في معرفة الحديث ص 40)۔
🔘 حدیث حسن کی تعریف کیوں مشکل ہے؟ دراصل حدیث حسن میں دو طرح کی شَبَہ پائی جاتی ہے: ایک شَبَہ صحیح والی، دوسری شَبَہ ضعیف والی۔ حسن لذاتہ ، صحیح میں مندرج ہے، اور حسن لغیرہ، اصل میں ضعیف کے تحت داخل ہے؛ کیونکہ صحیح کے مراتب ہیں، ادنی سے اعلی تک۔ اسی طرح ضعیف کے بھی مراتب ہیں، ضعیف منجبر اور ضعیف غیر منجبر۔ حسن لذاتہ صحیح کے ادنی مرتبہ میں داخل ہے اور حسن لغیرہ ضعیف کے سب سے بالائی درجہ ’’ضعیف منجبر‘‘ میں داخل ہے۔
🔘 نیز جیسا کہ واضح ہے کہ: متأخرین نے حدیث کی تقسیم ثلاثی [صحیح، حسن، ضعیف] اور پھر حسن کی حسن لذاتہ اور حسن لغیرہ کی جانب تقسیم، یہ راویوں کے مراتب کے پیش نظر کی ہے، اس طور پر کہ راوی یا تو ثقات ہوں گے، یا ضعیف، یا درمیانے درجے کے یعنی صدوق۔ اور ضعیف بھی یا شدید الضعف ہوں گے یا ضعیف صالح للاعتبار۔ اب ثقات اور شدید الضعف دونوں قسموں کی احادیث کے مراتب معلوم ہیں: ثقات کی حدیث صحیح اور شدید الضعف کی حدیث شدید الضعف یعنی: منکر موضوع وغیرہ ہوتی ہے۔ اب دو قسمیں رہ گئیں: درمیانے درجے کے راوی اور ضعیف صالح للاعتبار، ان دونوں اقسام کی احادیث کو متأخرین حسن کہتے ہیں، درمیانے درجے والوں کی حدیث کو حسن لذاتہ اور ضعیف صالح للاعتبار کی حدیث کو بشرط انجبارِ ضعف، حسن لغیرہ کہتے ہیں۔
🔘 اب ان دو متباین درجے کے راویوں کی احادیث کو ایسی تعریف میں پرونا ، جس میں صحیح اور ضعیف دونوں باہم متباین اقسام کی شَبَہ موجود ہو اور وہ تعریف بھی ایسی ہو، کہ اس کے تحت ان دونوں متباین اقسام کے راویوں کی احادیث آجائیں، بہت زیادہ مشکل ہے؛ کیونکہ تعریف میں معرف کی قدر مشترک ذکر کی جاتی ہے، جب کہ یہاں معرف کے افراد ہی باہم متباین ہیں: چنانچہ یہی وجہ ہے کہ ہر ایک محدث نے اپنے اجتہاد و نظر کی روشنی میں کوشش کی ہے کہ ایسی تعریف کی جائے کہ اس میں یہ دونوں باہم متباین اشباہ جمع ہوجائیں؛ جس کی وجہ سے اس کی حقیقت و مفہوم کی تحریر میں بہت اختلاف واقع ہوگیا،مگر اب تک کوئی ایسی تعریف نہیں کی جا سکی جو ان دونوں قسموں کو جامع ہو، اور مانع بھی ہو، واللہ تعالیٰ أعلم۔
نور الرحمن ہزاروی

01/10/2023

أحد طلاب المسجد النبوي يقرأ أحاديث وفاة النبي صلى الله تعالى عليه وسلم ويبكي كثيرا، كيف لا يبكي والجسد الشريف بأبي هو وأمي بجواره!!؟

30/09/2023

🌹مصطلح حَسن عند المتقدمین 🌹
🔘 متقدمین ائمہ حسن کا استعمال بطور دلالت لغویہ کرتے تھے، اسے بطور مصطلح استعمال نہیں کرتے تھے۔
🔘 چنانچہ یہی وجہ ہے کہ ائمہ کی تطبیقات میں آپ کو حسن کا متضاد استعمال ملے گا، ایسی احادیث پر بھی حسن کا اطلاق ملے گا، جو متأخرین کی اصطلاح کی رو سے صحیح ہیں، ایسی احادیث پر بھی جو متأخرین کی اصطلاح میں "حسن" کہلاتی ہیں، ایسی احادیث پر بھی ملے گا جو غریب ہیں، اور کچھ مناکیر اور شدید الضعف ہیں اور کچھ تو موضوع کے قریب ہیں؛ حسن کے یہ تمام مصداقات باہم متضاد ہیں؛ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ائمہ حسن کو بطور مصطلح استعمال نہیں کرتے تھے، بلکہ معنی لغوی کے اعتبار سے استعمال کرتے تھے۔
🔘 چنانچہ اگر حدیث کی سند میں کوئی دل کو بھانے والی بات یا خصوصیت ملی [مثلًا: وہ سند تمام قوادح سے سالم ہے، یا وہ سند عالی ہے، یا غریب ہے، کسی اور کے پاس نہیں] یا متن میں کوئی ایسی خصوصیت ملی جو دل کو اچھی لگی [مثلًا: وہ متن حسن الفاظ و بلاغت کا شاہکار ہے، یا اس میں کسی عمل کی فضیلت بیان کی گئی ہے، یا کوئی باریک و عمدہ علمی نکتہ بیان کیا گیا ہے، یا ایسی بات بیان کی گئی ہے جس کی طرف لوگوں کی سخت احتیاج ہے، یا اس میں کوئی عمدہ مضمون بیان کیا گیا ہے وغیرہ] قطع نظر اس سے کہ وہ حدیث قبولِ حدیث کی شروط پر پورا اترتی ہے یا نہیں، تو ناقد ایسی حدیث پر حسن کا اطلاق کر دیتا ہے۔
🔘 اس لئے متقدمین ائمہ کے ہاں کسی حدیث پر حسن کا اطلاق دیکھ کر اس کو حسن اصطلاحی یا قبول حدیث پر محمول کرنے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔
نور الرحمن ہزاروی

گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے!!!یہی وہ مخالفات شرعیہ ہیں، جن کی وجہ سے مروجہ جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ممنوع ہ...
30/09/2023

گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے!!!
یہی وہ مخالفات شرعیہ ہیں، جن کی وجہ سے مروجہ جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ممنوع ہونے میں کوئی شک نہیں!!
پڑھیں، بریلوی مکتب فکر کا معتبر حوالہ "راغب نعیمی صاحب" کیا فرما رہے ہیں:

29/09/2023

عمومًا راویوں کی ابتدائی عمر کی احادیث آخر عمر کی احادیث سے اصحّ ہوتی ہیں، جیسے: سعید بن ابی عروبہ، عبد الرزاق صنعانی، ہشام بن عروہ وغیرہ۔ اور یہی قاعدہ ہے، مگر اس سے کچھ راوی مستثنیٰ ہیں کہ: ان کی آخر عمر کی احادیث، ابتدائی عمر کی احادیث سے اصحّ ہیں، ان میں ہمام بن یحیی عوذی، قبیصہ بن عقبہ، ابو عامر عَقَدِیّ، ابو حذیفہ موسی بن مسعود نَہدی قابل ذکر ہیں۔
نور الرحمن ہزاروی

29/09/2023

حديث: كل بدعة ضلالة إلا بدعةً في عبادة.
👈 حديث موضوع، في إسناده: الهيثم بن عدي الطائي وهو كذاب، ومحمد بن الحسن بن زياد النقاش وهو متهم.
نور الرحمن ہزاروی

28/09/2023

اگر مروجہ عید میلاد النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو از قبیل عادات بھی تسلیم کر لیا جائے تب بھی اس کے ممنوع ہونے میں کوئی شبہہ نہیں؛ کہ یہ بہت سی مخالفات شرعیہ [ناچ گانے، بینڈ باجے، نعت کے نام پر موسیقی، ڈھول کی تھاپ پر رقص، بھنگڑے، بے حجاب خواتین، مرد وزن کا اختلاط، بن ٹھن کر تخت پر براجمان بے پردہ دوشیزائیں، گھوڑوں کی بھگیاں، روافض کے جلوسوں والے مظاہر وغیرہ وغیرہ] کو مفضی ہے، ان سب کا انکار کرنا محض مکابرہ ہے۔
👈اور قاعدہ اصولیہ ہے: ما أدّى إلى الممنوع فهو ممنوع؛
👈 نیز قاعدہ اصولیہ ہے: للوسائل حكم المقاصد
یا
👈 وسيلة المحرم محرمة.
نور الرحمن ہزاروی

قلت: أما توثيق عدالة فنعم وأما توثيق ضبط فلا.وأما قبول حديثه فيحتاج إلى النظر:في طبقته والرواة عنه وعمن روى والمتن الذي ...
25/09/2023

قلت: أما توثيق عدالة فنعم وأما توثيق ضبط فلا.
وأما قبول حديثه فيحتاج إلى النظر:
في طبقته والرواة عنه وعمن روى والمتن الذي رواه.
نور الرحمن ہزاروی

24/09/2023

#التخريج #الأصولي
حديث: "بلغوا عني ولو آيةً".

اس حدیث میں دلالۃ العبارۃ اور دلالۃ الاشارۃ کی تعیین کریں۔
نور الرحمن ہزاروی

23/09/2023

#التخريج #الأصولي
حديث: "لا يقاد الوالد بولده".
(والد سے اولاد کے قتل پر قصاص نہیں لیا جائے گا)۔
اس حدیث میں دو حکم شرعی بیان ہوئے ہیں: ایک حکم تکلیفی اور دوسرا حکم وضعی۔
👈الحكم الشرعي: سقوط (عدم وجوب) القصاص على الوالد في قتله ولده.
👈الحكم الوضعي: الأبوة مانعة من وجوب القصاص على الوالد.
نور الرحمن ہزاروی

22/09/2023

#التخريج #الأصولي
حديث: "لا يقاد الوالد بولده".
(والد سے اولاد کے قتل پر قصاص نہیں لیا جائے گا)۔
اس حدیث میں دو حکم شرعی بیان ہوئے ہیں: ایک حکم تکلیفی اور دوسرا حکم وضعی۔
تعیین فرمائیں۔
نور الرحمن ہزاروی

دار الإمام أبي حنيفة للحديث النبوي وعلومه

21/09/2023

اقسام رُوات:
👈 عدل (مقبول راوی= ثقہ + صدوق)
👈 معروف (مستور): جسے کتب مصطلح میں مجہول الحال کہا جاتا ہے۔
🔘 ان دونوں قسموں کی حدیث میں اصل قبول ہے۔
👈 مجہول۔ جسے کتب مصطلح میں "مجہول العین" کہا جاتا ہے۔ حدیث کا حکم: توقف۔
👈 ضعیف۔ اس کی حدیث میں اصل عدم قبول ہے۔
نور الرحمن ہزاروی

20/09/2023

ائمہ متقدمین کے ہاں مجہول کے اطلاق میں کافی توسع ہے، چنانچہ ائمہ بسا اوقات ’’مجہول‘‘ کے اطلاق و استعمال میں کتب مصطلح میں مذکور حدود و تعریفات کا التزام نہیں کرتے [یعنی بسا اوقات "مجہول" سے ان کی مراد: "جھالۃ العدالہ" نہیں ہوتی]، اور کبھی کبھار بعض ایسے راویوں پر بھی ’’مجہول‘‘ کا اطلاق کر دیتے ہیں، جن کی انہوں نے خود توثیق کی ہوتی ہے، بلکہ بعض صحابہ کرام پر بھی بعض ائمہ خصوصًا امام ابو حاتم رازیؒ نے ’’مجہول‘‘ کا اطلاق کیا ہے، تو یہ اطلاقات ’’معنی لغوی‘‘ کے اعتبار سے ہوتے ہیں، اور اس سے ان کی مراد یہ ہوتی ہے کہ: یہ راوی غیر مشہور ہے، یا اس کی احادیث قلیل ہیں، یا یہ صحابی ،اَعراب میں سے ہےاور ائمہ تابعین میں سے کسی نے ان سے روایت نہیں کی۔
نور الرحمن ہزاروی

منظومہ ابن الشحنہ، اصول فقہ حنفی کا ایک مختصر اور کسی حد تک جامع منظومہ ہے، جو 101 ابیات پر مشتمل ہے، اس منظومہ کو زبانی...
19/09/2023

منظومہ ابن الشحنہ، اصول فقہ حنفی کا ایک مختصر اور کسی حد تک جامع منظومہ ہے، جو 101 ابیات پر مشتمل ہے، اس منظومہ کو زبانی یاد کرنے کے لئے ایک واٹس ایپ گروپ بنانے جا رہے ہیں، صرف پندرہ افراد لینے ہیں، ہفتہ میں تقریبا دس ابیات یاد کرنے ہوں گے۔
خواہش مند، سنجیدہ، محنتی اہل علم نیچے دیا گیا گروپ جوائن کریں اور گروپ ایڈمن مفتی یوسف ساحلی صاحب سے گروپ میں رابطہ کریں۔ انتخاب وہ خود کریں گے، اپنا مختصر تعارف لکھ کر ان کے واٹس ایپ پر ارسال فرمائیں۔
تعارف: نام، ولدیت، پتہ، کس مدرسہ کے فاضل اور کب، تدریس کب سے کر رہے ہیں، کیا کیا پڑھایا۔
صرف فاضلین رابطہ کریں۔
https://chat.whatsapp.com/KIQ1krJHJnUJk2LOHxYqqi
خواہش مند حضرات یہ گروپ جوائن کریں

WhatsApp Group Invite

18/09/2023

#التخريج #الأصولي
حدیث مبارک :«إنما الأعمال بالنيات» سے ’’ثوابِ اعمال کا دار ومدار نیتوں پر ہونا‘‘ متقدمین حنفیہ کے نزدیک ’’دلالۃ الاقتضاء‘‘ سے ثابت ہورہا ہے، جب کہ امام ابو الحسن کرخیؒ اور شمس الائمہ سرخسیؒ، اور دیگر متأخرین کے نزدیک یہ حکم ’’دلالۃ العبارۃ‘‘ سے ثابت ہو رہا ہے؛ کیونکہ متقدمین حنفیہ کے ہاں شافعیہ، معتزلہ کی طرح ’’دلالۃ الاقتضاء‘‘ کا دائرہ وسیع ہے، جو محذوف کو بھی شامل ہے، جب کہ متأخرین حنفیہ کے ہاں ’’دلالۃ الاقتضاء‘‘ کا دائرہ تنگ ہے، جو محذوف کو شامل نہیں۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔

17/09/2023

أصول الفقه ضرورة كل طالب علم شرعيٍّ؛ فهو علمٌ لتفسير النصوص، به يفهم مرادُ الله ومرادُ رسوله صلى الله تعالى عليه وسلم، وهو أكبر وسيلةٍ للدفاع عن الدين؛ فلا يستغني عنه مفسّر، ولا محدّثٌ، ولا فقيهٌ، ولا نظَّارٌ، ولا متخصصٌ في العقيدة.
نور الرحمن ہزاروی

16/09/2023

#التخريج #الأصولي
حديث نبوى: "إنما الأعمال بالنيات"
اس حدیث مبارک سے حنفیہ کے ہاں "ثوابِ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہونا" کون سی دلالت سے ثابت ہو رہا ہے:
دلالۃ العبارۃ - دلالۃ الاشارۃ - دلالۃ الدلالۃ، دلالۃ الاقتضاء؟
ہر آپشن کی وضاحت ساتھ میں ضروری ہے۔
نور الرحمن ہزاروي

16/09/2023

قیاس کے مُظہِر ہونے کا کیا مطلب ہے؟
قیاس کے مُظہِر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ: قیاس کسی حکم شرعی کو ثابت نہیں کرتا، بلکہ قیاس صرف اتنا کام کرتا ہے کہ: قرآن کریم، سنت، یا اجماع میں چھپے ہوئے کسی مسئلہ کے حکم کو سامنے لے آتا ہے، گویا قیاس ہماری رہنمائی کرتا ہے کہ: اس مسئلہ کا حکم جو آپ کو قرآن کریم، سنت، یا اجماع میں نظر نہیں آرہا تھا، وہ یہ رہا قرآن کریم میں، یا سنت میں، یا اجماع میں۔
گویا قیاس کی مثال ٹارچ کی ہے، جیسے آپ کمرہ میں پڑی دو تین چیزیں تلاش کر رہے ہوں، دو مل جائیں، اور تیسری نہ ملے، آپ نے مختلف کونوں میں اسے تلاش کرنے کی کوشش کی، مگر ایک تو وہ چیز باریک اور چھوٹی ہے، دوسرا آپ کو صحیح دکھائی بھی نہیں دے رہا، تو آپ نے اسے تلاش کرنے کے لئے ٹارچ لی، اور ٹارچ کی روشنی میں آپ اسے آخرکار ایک کونے میں سے ڈھونڈ نکالنے میں کامیاب ہو گئے، تو اب یہاں یہ نہیں کہا جائے گا کہ یہ چیز ٹارچ میں تھی، بلکہ یہ کہا جائے گا کہ یہ چیز کمرہ میں تھی، جس طرح باقی دونوں چیزیں کمرہ میں تھیں، مگر وہ دو چیزیں آپ کو سامنے نظر آگئیں، اور یہ تیسری چیز آپ نے ٹارچ کی مدد سے ڈھونڈی، گویا ٹارچ نے اسے کمرہ میں سے سامنے لانے میں آپ کی مدد کی۔
یہی مثال قیاس کی ہے، کہ مسئلہ کا حکم شرعی تینوں ادلہ شرعیہ میں سے کسی ایک میں ہوتا ہے، مگر ہمیں نظر نہیں آتا، پھر ٹارچ (قیاس) کی مدد سے ہم اسے محنت کرکے ڈھونڈ نکال لیتے ہیں۔
یہی مطلب ہے کہ قیاس مظہرِ حکم ہے، نہ کہ مثبتِ حکم۔ یعنی: قیاس سے حکم شرعی ثابت نہیں ہوتا، بلکہ قیاس ان تینوں ادلہ میں چھپے حکم شرعی کو تلاش کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔
نور الرحمن ہزاروی

15/09/2023

آداب زيارة القبور
العلامة عبد الكريم زيدان الفقيه الأصولي الحنفي رحمه الله تعالى

15/09/2023

#مذاكرة #أصولية
حديث نبوى: "إذا اغتَسلَ أحَدُكم فَلْيَسْتَتِرْ"
اس حدیث مبارک سے عُریانًا نہانے کی "کراہت تحریمی" کس قاعدہ اصولیہ حنفیہ کی بنا پر ثابت ہوتی ہے؟
نور الرحمن ہزاروي

13/09/2023

👈علت کا اطلاق متقدمین ائمہ کے ہاں ہر اس امر پر ہوتا ہے، جو صحتِ حدیث میں قادح ہو، چاہے وہ قادح جلی ہو یا قادح خفی، چاہے یہ قادح راوی سے خطأً صادر ہو، یا تعمّدًا۔ کتاب علل الحدیث لابن ابی حاتم میں ہر طرح کے قوادح کی مثالیں ملتی ہیں۔
👈جب کہ متأخرین ائمہ کے ہاں علت، قادح خفی کو کہتے ہیں، جبکہ وہ مقبول راوی سے خطأً صادر ہو۔
👈رہا ارسال خفی اور تدلیس تو یہ قادح خفی تو ہیں، مگر یہ راوی کا تعمد ہوتا ہے؛ اس لئے متأخرین کے ہاں ان دونوں کو علت نہیں کہا جائے گا۔
👈حاصل کلام یہ کہ: متأخرین کے ہاں کسی قادح کے علت ہونے کے لئے درج ذیل امور ضروری ہیں:
ایک خطأ - دوم خفاء، نیز یہ قادح مقبول راوی -ثقہ + صدوق- سے صادر ہو، اور سند بظاہر متصل ہو۔
نور الرحمن ہزاروی

12/09/2023

#مذاكرة #أصولية
حديث نبوى: "أفضل الصيام بعد رمضان شهر الله المحرم" سے "استحباب صیام محرم" کا ثبوت درج ذیل دلالات میں سے کون سی ہے:
دلالة العبارة - دلالة الإشارة - دلالة الدلالة - دلالة الاقتضاء - دلالة فاسدة.
نور الرحمن ہزاروي

11/09/2023

#مذاكرة #أصولية
حديث نبوى: أفضل الصيام بعد رمضان شهر الله المحرم.
👈حكم شرعی: ماہ محرم کے روزوں کا استحباب۔
👈مأخذ: حدیث مبارک میں مذکور لفظ "أفضل"؛ کہ یہ لفظ فعل پر ثواب کے اثبات کو متضمن ہے۔
👈وجہ الدلالۃ: قاعدہ اصولیہ ہے: ترتيب الثواب على الفعل يقتضي المشروعية۔ اور مشروعیت ایجاب و نَدْب کے درمیان قدر مشترک ہے۔ اور اصل عدم وجوب ہے؛ فتعيّن الندب.
نور الرحمن الهزاروي

Address


Telephone

+923332101512

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when دار الإمام أبي حنيفة للحديث النبوي وعلومه posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share