30/03/2024
آج مسجد پہنچا تو نماز کے لیے کچھ وقت باقی تھا۔ لہذا میں نماز کے انتظار میں بیٹھا، دیگر نمازیوں کو دیکھ رہا تھا۔ نمازیوں کی تعداد انتہائی قلیل تھی۔ جو نمازی آئے تھے ان میں سے کچھ ذکر میں مشغول تھے کچھ آپس میں باتیں کر رہے تھے۔ میں نے سر جھکایا اور صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے دور مبارک کا تصور کیا۔ وہ بھی اسی طرح مساجد میں بیٹھتے ہونگے۔ اللہ کے حضور حاضری کے انتظار میں۔ اور آپس میں گفت و شنید بھی ہوتی ہوگی۔
لیکن ۔ ۔ ۔ یقینا انکی آپس کی گفتگو اور ہماری گپ شپ میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین روم اور فارس کی سلطنت گرانے پر غور فکر کرتے، وہ اسلام کو دنیا کے آخری کونے تک پھیلانے کی باتیں کرتے وہ یہ بحث کرتے کہ کافروں کے کس ملک نے جزیا دیا اور کس نے نہیں۔ کونسا ملک مسلمانوں کی سلطنت سے باغی ہے کہ اسے سبق سکھایا جائے !!!
ہائے افسوس کہ ہماری سنجیدہ ترین گفتگو بھی پی ایس ایل، مہنگائی اور حکمرانوں پر لعن طعن کے سوا کچھ نہیں۔
میں نے پھر سوچا اگر صحابہ کرام آج کے دور میں ہوتے مسجد میں بیٹھ کر گپ شپ نہ کرتے ، بلکہ ملکوں کے فیصلے کچھ اس انداز میں کرتے:
"اسرائیل سے ایک ایک مسلمان بھائی بہن کا بدلہ لینا ہے، حتی کہ معمولی زخمی مسلمان کا بدلہ لینے کو بھی فرض ہے۔ امریکہ کو اسرائیل کی پشت پناہی پر کیا سزا دینی ہے۔ روس نے کتنا جزیہ دیا اور چین کو ایغور مسلمانوں سے ظلم پر سبق سکھانا ہے۔"
ہم یہ سوچ بھی نہیں سکتے ، اور صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین عملاً کر گزرتے ۔
اور یہ اس لیے کہ انہوں نے جہاد کو فرض عین سمجھا ، دنیا کو پس پشت ڈالا اور اپنی جان و مال اور اولاد کی پروا نہ کی۔
اور ہم ! ہم تو پی ایس ایل کا میچ بھی قربان کرنے کو تیار نہیں
آج افطاری کو دل سے دعا کیجیے ، اللہ کے سامنے آہ وزاری کیجیے کہ اللہ پھر سے ہمیں وہ جذبہ جہاد عطا فرما۔ دنیا کی محبت ہمارے دلوں سے نکال دے اور اپنی اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت بھر دے۔ اے اللہ ہمیں شہادت کا شوق عطا فرما اور ہمیں اور ہماری نسلوں کو دوبارہ کافروں پر غالب ہونے اور اسلام کا بول بالا کرنے والی فکر اور اعمال کی توفیق عطا فرما۔ آمین۔
Send a message to learn more