21/04/2024
21 اپریل کو پاکستان کے قومی شاعر اور مفّکر اسلام علامہ محمد اقبال کا 81 واں یوم وفات عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔
علامہ محمد اقبال نے تصوّر پاکستان پیش کر کے برصغیر کے مسلمانوں کی جدو جہد آزادی کو پہلی دفعہ باقاعدہ شکل میں پیش کیا ۔
اس کے ساتھ ساتھ انہیں عالم اسلام کے ایک معروف شاعر فلسفی اور مفّکر کی حیثیت سے بھی پہچانا جاتا ہے۔
حضرت اقبال، مولانا جلال الدین رومی کو اپنا مرشد کہتے تھے اور اپنے فلسفہ خودی و بیخودی میں انہوں نے مولانا جلال الدین رومی کی طرح قرآن کو اپنا رہبر بنایا۔
یہی وجہ ہے کہ فریڈرک نطشے، ہنری برگساں اور گوئٹے جیسے مفّکرین کے فلسفوں پر مکمل دسترس کے باوجود ان کے ہاں مولانا رومی اور ان کے اسلامی فلسفے کا رنگ حاوی دکھائی دیتا ہے۔
علامہ اقبال نے مسلمانوں کو غلامی کی زنجیریں توڑنے کے لئے نسلی و فرقہ وارانہ تفریق کو بالائے طاق رکھ کر باہم متحد ہونے کی تلقین کی۔
ان کے دل میں صرف برصغیر کے مسلمانوں کے لئے ہی نہیں پورے عالم اسلام کے لئے تڑپ تھی۔
خاص طور پر سلطنت عثمانی کے لئے انہوں نے بہت پُر اثر اشعار لکھے اور جنگ نجات کے دوران ترکوں کی مدد کے لئے مسلمانوں کو منّظم کیا اور جمع ہونے والی ڈیڑھ ملین اسٹرلن پر مشتمل رقم کو انقرہ بھیجا۔
علامہ اقبال نے 21 اپریل 1938 کو 61 سال کی عمر میں وفات پائی۔
ستّر ہزار افراد کے شرکت سے نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد انہیں لاہور میں بادشاہی مسجد کے سامنے سپرد خاک کیا گیا۔