
08/03/2025
تحریرپروفیسر غلام دستگیر راجا
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
اللہ کریم کا لاکھ لاکھ شکر کہ اس نے ہمیں انسان بنایا اور اپنے پیارے حبیب ﷺکا امتی بنا دیا کروڑوں ہا بار درود و سلام کی ڈالیاں نبی اکرم ﷺکی ذات اقدس پر اس کے بعد اس کریم ذات کا لاکھ لاکھ شکر کہ اس نے ہمیں علم کی روشنی عطا فرمائی ۔
پچھلے چند دنوں کی بات ہے کہ منصور احمد سبحانی صاحب (پرنسپل چوہدری فضل الہٰی گورنمنٹ بوائز ہائی سکول جونا تحصیل چڑہوئی ) سے ان کے ادارے میں ملاقات کرنے کا موقع ملا یہ ملاقات ان کے اصرار پر ہی ممکن ہوئی ۔
ملاقات تو اک بہانہ تھا اصل مقصد ECEروم کوجدید ترین سطح پر تیار کرنا مقصود تھامنصور احمد سبحانی صاحب سے میری کوئی ازلی رقابت نہیں میری ان سے پہلی ملاقات 2018ء میں گورنمنٹ بوائز ہائیر سیکنڈری سکول ڈونگی میں ہوئی جب وہ بذریعہ NTS ایلیمنٹری ٹیچر تعینات ہوئے اس طرح ان کے ساتھ بطور ساتھی کام کرنے کا موقع ملا ۔ملاقات کے بعد معلوم ہوا کہ موصوف بابوعزیز احمد ظفر کے چشم و چراغ ہیں بہت سے احباب بابو عزیز احمد ظفر کو جانتے ہیں جنھوں نے اپنے فرائض منصبی کو اس احسن انداز سے ادا کیا کہ آج بھی شعبہ تعلیم کے بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہونے والے افسران ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔
جب باپ اس قدر اپنے کام کے ساتھ رغبت رکھتا ہو تو اس ہاں جنم لینے بیٹے کیسے سست روی کا شکار ہو سکتے ہیں منصور احمد سبحانی صاحب ایلمینٹری ٹیچر سے ہی بذریعہ پی ،ایس ،سی کر کے ہیڈ ماسٹر تعینات ہوئے ان کی تعیناتی جب سے عمل میں لائی گئی تب سے یہ شخص اپنی انتھک محنت سے گورنمنٹ کے اداروں کے اندر ایسی ایسی اصلاحات لے کے آیا جو قابل رشک بھی ہیں اور مدتوں یاد رکھنے والی بھی ہیں۔
گورنمنٹ بوائز ہائی سکول جونا میں جب سے یہ بندہ تعینات ہوا اس نے ادارے کی بہتری کے لیے اچھے اقدامات اٹھائے اپنے کام سے ثابت کیا وہ واقع ہی غریبوں کے بچوں کا مسیحا ہے اور ان کے مستقبل کا ضامن ہے ۔
منصور سبحانی جیسے دوست کے کام کو دیکھ کر یہ لگتا ہےکہ جو باپ تپتی دھوپ میں خون پسینہ ایک کر کےیہ خواب لیے بیٹھا ہے کہ اس کا بیٹا کل کسی اچھی منزل مقصود پہ پہنچے گا تو اس باپ کا خواب ان شاء اللہ شرمندہ تعبیر ہو گا ،جو ماں اپنی پہنچیاں ،کنگن اور گلے کا ہار تک بیچ کر بیٹے کو تعلیم دلانا چاہتی ہے اُس کی اِس خواہش کو کبھی بھی یہ شخص پاش پاش نہیں ہونے دے گا ۔
جو بہن اپنے بھائی کو ایک آفسیر کے روپ میں دیکھنا چاہتی ہے اس کی امیدیں کبھی مانند نہیں ہونے دی جائیں گی بشرطیکہ کہ اس شخص کو وہاں کام کرنے دیا جائے ۔
پچھلے کئی سالوں سے سرکار ی سکول خالی ہو چکے تھے لیکن جب کوئی ہمت باند ھ لے تو منزل خود پکارتی ہے آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ جب میں ECEروم میں داخل ہوا تو ایک بڑے سے ہال میں بچوں کے سر ہی سر نظر آرہے تھے دو میری بہنیں اور ایک بھائی تدریس میں مثغول تھے استفسار پر پتا چلا کہ 100کے قریب قریب پلے، نرسری اور پریپ کے بچے داخل ہیں جن کی تعلیم کو مزید بہتر بنانے کے لیے مصروف عمل ہیں جس میں اہل علاقہ کا تعاون بہت مثالی ہے ۔میری دو بہنیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایک مرد کی تعلیم ایک فرد کی تعلیم ایک عورت کی تعلیم ایک خاندان یا معاشرہ کی تعلیم کے مصداق ہے منصور احمد سبحانی صاحب کی اپنی بچی بھی وہا ں زیر تعلیم ہے یہ سن کرمزیدکسی سوال کی گنجائش باقی نہ رہی ۔
پہلے میں سمجھا کہ یہ دو فی میل ٹیچرز کہی سے تبادلہ کروا کر لائی گئی ہیں لیکن منصور احمد سبحانی صاحب مسکراتے ہوئے کہنے لگے یہ ہماری بہنیں پبلک پیڈ ہیں تو اہلیان جونا والوں پر بہت رشک ہوا یہ لوگ علم سے اتنی محبت کرتے ہیں آفرین اہلیان جونا کے لوگو اللہ کریم آپ کو مزید عزتوں ،رفعتوں سے نوازے آپ لوگ زندگی میں کبھی ناکام نہیں ہونگے ۔
جونا کی بستی زرخیز دھرتی ہے جس نے بڑے بڑے ناموں کو پیدا کیا جس کی مثال محمد مطلوب انقلابی (مرحوم ) آج بھی لوگوں کے دلوں میں اورقلم و قرطاس کی زینت بن کر زندہ جاوید ہیں ۔
جدید تعلیم اورسرکاری سکولوں پر اعتماد دلانے میں جناب عزت مآب ڈسڑکٹ ایجوکیشن آفیسر جمشید احمد بخاری صاحب کا بہت بڑا کردار ہے نئی نئی جہتوں کو متعارف کرانا ،اپنے اساتذہ کے ساتھ رابطے میں رہنا ،پورے ضلع کے اندر اچھی ٹیم کا چناؤ ،غریبوں کے بچوں کے مستقبل کے ضامن بنے کی نشانی ہے ۔
جناب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر آپ نے اپنا انتخاب درست ثابت کیا ہے جس کا منھ بولتا ثبوت جونا ہائی سکول میں 100بچوں کی پلے، نرسری اورپریپ کی کلاس ہے آپ بہترین علمی سالار ہیں اور آپ کے تمام سپاہی جہالت کی باڈر پر علم کا عَلم تھامے کھڑے ہیں اس پور ی ٹیم کو حرکت میں رکھنے پر جناب کے لیے خراج تحسین کے الفاظ چھوٹے پڑتے ہیں یہی دعا ہے اللہ کریم آپ کو مزید اوج ثریا عطا فرمائے (آمین)
آخری بات اہلیان جونا والوآپ کے پاس چوہدری فضل الہٰی (مرحوم ) کے کردار و عظمت کے گارےاور اینٹوں سے بنی ہوئی یہ درس گاہ کسی سیاسی عجلت کا شکا رنہ ہو ،برادریوں کے خ*ل سے باہر نکل کر اس ادارے کے تمام اساتذہ کو دلی عزت دیں ادارے کی چھوٹی موٹی ضروریات کے لے اپنی بساط کے مطابق بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ۔
میں اپنے علمی ،ادبی و قلمی دوست جناب خالد جونوی صاحب کو یہ بات زور دے کر کہوں گا یہ بیڑا کسی سازشی عناصر کا سوراخ نہ بنے آپ علم و ادب کی تمام باتوں کو جانتے ہیں اور اداروں کا ہونا کیوں ضروری ہےیہ بات آپ مجھ سے بہتر سمجھتے اور جانتے ہیںکوئی بھی ادارہ کسی بھی نعمت سے کم نہیں آپ اور آپ جیسے بے شمار درد دل رکھنے والے احباب جونا کی دھرتی کے ماتھے کا جھومرہیں آپ کی موجودگی میں یہ ادارہ دن بدن ترقی کرتا نظر آنا چاہے نا کہ یہ کسی وجہ سے پستی کا شکا رہو ۔
جناب پرنسپل منصور احمد سبحانی صاحب عہدے اللہ کی دین ہیں یہ آتے جاتے رہتے ہیں آپ ایک فرض شناس باپ کے بیٹے ہیں جس نے اپنی تنخواہ کی طرف نہیں دیکھا بلکہ اپنے ذمے لگائی گئی ذمہ داریوں کو دیکھا ان کی حلائی کمائی کا یہ نتیجہ ہے ایک کلرک کا بیٹا آج میری ریاست ،ریاست جموں و کشمیرکے سب سے بڑے شعبہ ،شعبہ تعلیم کا ایک آفیسر ہے یہ عہدہ آپ کے پاس امانت ہے یہ جونا کے لوگوں کا اعتماد ہے ،یہ جونا کے بچوں کا مستقبل اس عہدے میں پہناں ہے آپ کے کام کسی تعارف کے محتاج نہیں بس میرے دوست یونہی چلتے رہو اللہ کریم آپ کو مزید عزتوں ،عظمتوں اور رفعتوں سے نوازے گا (آمین)
جاتے جاتے یہ شعر آپ کی آپ کی نذر کرتا ہوں
یہ فخر تو حاصل ہے کہ بُرے ہیں یا بھلے ہیں
دو چار قدم ہم بھی تیرے ساتھ چلے ہیں