Muhammad Farooq Khan

  • Home
  • Muhammad Farooq Khan

Muhammad Farooq Khan Islamic Scholar ,Islamic video creator
(1)

Qaidabad conference
05/06/2024

Qaidabad conference

28/05/2024

Azaan in Makah # by dr farooq Niazi Lecture in University of Mianwali

28/05/2024

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہمیں امام مالک نے ابولزناد سے خبر دی، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان پادتا ہوا بڑی تیزی کے ساتھ پیٹھ موڑ کر بھاگتا ہے۔ تاکہ اذان کی آواز نہ سن سکے اور جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو پھر واپس آ جاتا ہے۔ لیکن جوں ہی تکبیر شروع ہوئی وہ پھر پیٹھ موڑ کر بھاگتا ہے۔ جب تکبیر بھی ختم ہو جاتی ہے تو شیطان دوبارہ آ جاتا ہے اور نمازی کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے۔ کہتا ہے کہ فلاں بات یاد کر فلاں بات یاد کر۔ ان باتوں کی شیطان یاد دہانی کراتا ہے جن کا اسے خیال بھی نہ تھا اور اس طرح اس شخص کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں

27/05/2024

پہلی ہی آیت کے لفظ المزمل کو اس سورت کا نام قرار دیا گیا ہے۔ یہ صرف نام ہے، اس کے مضامین کا عنوان نہیں ہے۔

زمانۂ نزول

موضوع اور مضامین

پہلی سات آیات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو حکم دیا گیا ہے جس کارِ عظیم کا بار آپ پر ڈالا گیا ہے اس کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے آپ اپنے آپ کو تیار کریں اور اس کی عملی صورت یہ بتائی گئی ہے کہ راتوں کو اٹھ کر آپ آدھی آدھی رات یا اس سے کچھ کم و بیش نماز پڑھا کریں۔

آیت 8 سے 14 تک حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو تلقین کی گئی ہے کہ سب سے کٹ کر اس خدا کے ہو رہیں جو ساری کائنات کا مالک ہے۔ اپنے سارے معاملات اسی کے سپرد کر کے مطمئن ہو جائیں۔ مخالفین جو باتیں آپ کے خلاف بنا رہے ہیں ان پر صبر کریں، ان کے منہ نہ لگیں اور ان کا معاملہ خدا پر چھوڑ دیں کہ وہی ان سے نمٹ لے گا۔ اس کے بعد آیات 15 سے 19 تک مکہ کے ان لوگوں کو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مخالفت کر رہے تھے، متنبہ کیا گیا ہے کہ ہم نے اسی طرح تمھاری طرف ایک رسول بھیجا ہے جس طرح فرعون کی طرف بھیجا تھا، پھر دیکھ لو کہ جب فرعون نے اللہ کے رسول کی بات نہ مانی تو وہ کس انجام سے دوچار ہوا۔ اگر فرض کر لو کہ دنیا میں تم پر کوئی عذاب نہ آیا تو قیامت کے روز تم کفر کی سزا سے کیسے بچ نکلو گے؟

یہ پہلے رکوع کے مضامین ہیں۔ دوسرا رکوع حضرت سعید بن جبیر کی روایت کے مطابق اس کے دس سال بعد نازل ہوا اور اس میں نماز تہجد کے متعلق اس ابتدائی حکم کے اندر تخفیف کر دی گئی جو پہلے رکوع کے آغاز میں دیا گیا تھا۔ اب یہ حکم دیا گیا کہ جہاں تک تہجد کی نماز کا تعلق ہے وہ تو جتنی باآسانی پھی جا سکے پڑھ لیا کرو لیکن مسلمانوں کو اصل اہتمام جس چیز کا کرنا چاہیے وہ یہ ہے کہ پنج وقتہ فرض نماز پوری پابندی کے ساتھ قائم رکھیں، فریضہ زکٰوۃ ٹھیک ٹھیک ادا کرتے رہیں اور اللہ کی راہ میں اپنا مال خلوصِ نیت کے ساتھ صرف کریں۔ آخر میں مسلمانوں کو تلقین کی گئی ہے کہ جو بھلائی کے کام تم انجام دو گے وہ ضائع نہیں جائیں گے بلکہ ان کی حیثیت اس سامان کی سی ہے جو ایک مسافر اپنی مستقل قیام گاہ پر پہلے سے بھیج دیتا ہے۔ اللہ کے ہاں پہنچ کر تم وہ سب کچھ موجود پاؤ گے جو دنیا میں تم نے آگے روانہ کیا ہے اور یہ پیشگی سامان نہ صرف یہ کہ اس سامان سے بہت بہتر ہے جو تمھیں دنیا ہی میں چھوڑ جانا ہے، بلکہ اللہ کے ہاں تمھیں اپنے بھیجے ہوئے اصل مال سے بڑھ کر بہت بڑا اجر بھی ملے گا۔

24/05/2024

مختلف نام اور وجہ تسمیہ

اس کا نام سورة فاتحہ ہے۔۔ کہ ایک روایت میں وحی کا سلسلہ اسی سے شروع ہوا ہے۔

دوسرانام : فاتحۃ ال کتاب ہے۔۔ کیونکہ قرآن کریم اسی سے شروع کیا گیا ہے۔

تیسرا نام : سورة کا فیہ ہے۔۔ کیونکہ سارے قرآن کے مضامین کی بنیاد اس میں لکھی گئی ہے۔

چوتھا نام : سورة کنز ہے۔۔ کیونکہ سارے قرآن کی دولت کا خزانہ یہی ہے۔

پانچواں نام : سورة کافیہ ہے۔۔ یعنی نماز میں دوسری سورتوں کے بدلے میں اس کو پڑھنا کافی ہے لیکن اس کے بدلے میں کسی سورة کو نہیں پڑھا جا سکتا۔

چھٹانام : سورة وافیہ ہے۔۔ کہ جب یہ سورة نماز میں پڑھی جائے گی تو پوری پڑھی جائے گی ‘ صرف دو تین آیتوں پر اکتفا نہ کیا جائے گا۔

ساتواں نام : سورة شافیہ ہے۔۔ کہ اس کو پڑھ کر دم کرنے سے بیماریاں دور ہوتی ہیں۔

آٹھواں نام : سورة شفا ہے۔۔ وجہ یہ ہے کہ اس سے شفا ملتی ہے۔

نواں نام : سبع مثانی ہے۔۔ کیونکہ سات آیتیں ہیں اور نماز کی ہر رکعت میں ان کی تکرار ہوتی رہتی ہے۔

دسواں نام : سورة نور ہے۔۔ کہ اس کے سارے مضامین نور ہی نور ہیں۔

گیارھواں نام : سورة رقیہ ہے۔۔ کیونکہ زہر کے اتارنے میں یہ سورة کریمہ منتر کا کام کرتی ہے۔

بارھواں نام : سورة دعا ہے۔۔ کیونکہ اس میں بہترین دعا سکھائی گئی ہے۔

چودھواں نام : سورة تعلیم المسئلہ ہے۔۔ کیونکہ بیشمار مسائل عقائد و اعمال کے اس میں موجود ہیں ۔ اور تمامی مسائل کی اس میں بنیاد رکھی گئی ہے۔

پندرھواں نام : سورة مناجات ہے۔۔ کیونکہ اس سورة کریمہ کا سارا مضمون بندے کی اپنے رب سے مناجات ہے۔

سولھواں نام : سورة تفویض ہے۔۔ کیونکہ اس سورة کریمہ میں بندہ اپنے آپ کو بالکل اپنے رب کے سپرد کردیتا ہے۔

سترھواں نام : سورة سوال ہے۔۔ کیونکہ بندہ اس سورة شریفہ کی تلاوت کے وقت پورا سائل ہوجاتا ہے۔

اٹھارھواں نام : ام ال کتاب ہے۔۔ کیونکہ ہر آسمانی کتابوں کا جو ہر اس میں ہے۔

انیسواں نام : فاتحۃ القرآن ہے۔۔ کیونکہ قرآن کی ابتدا اسی سے ہے۔ یہ نام اور دوسرا نام فاتحۃ ال کتاب ایک ہی وجہ سے ہے۔

بیسواں نام : سورة صلوٰۃ ہے۔۔ کیونکہ نماز اس کے بغیر نہیں ہوتی ہے

23/05/2024

مسند احمد میں بروایت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن کریم میں تیس آیتوں کی ایک سورت ہے جو اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرتی رہے گی یہاں تک کہ اسے بخش دیا جائے وہ سورت «تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ» ہے۔‏‏‏‏“ ابوداؤد، نسائی، اور ابن ماجہ میں بھی یہ حدیث ہے

22/05/2024

Naat by dr farooq Niazi Lecture in University of Mianwali # #

21/05/2024

و مسلم میں حضرت سعید بن جبیر کی روایت ہے کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عباس رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ سے سورۂ حشر کے متعلق پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ یہ غزوۂ بنی نضیر کے بارے میں نازل ہوئی تھی جس طرح سورۂ انفال غزوۂ بدر کے بارے میں نازل ہوئی۔ حضرت سعید بن جبیر کی دوسری روایت میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کے الفاظ یہ ہیں کہ قل سورۃ النضیر یعنی یوں کہو کہ یہ سورۂ نضیر ہے۔ یہی بات مجاہد، قتادہ، زہری، ابن زید، یزید بن رومان، محمد بن اسحاق وغیرہ حضرات سے بھی مروی ہے۔ ان سب کا متفقہ بیان یہ ہے کہ اس میں جن اہل کتاب کے نکالے جانے کا ذکر ہے ان سے مراد بنی النضیر ہی ہیں۔ یزید بن رومان، مجاہد اور محمد بن اسحاق کا قول یہ ہے کہ از اول تا آخر یہ پوری سورت اسی غزوہ کے بارے میں نازل ہوئی۔

اب رہا یہ سوال کہ یہ غزوہ کب واقع ہوا تھا؟ امام زہری نے اس کے متعلق عروہ بن زبیر کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ یہ جنگ بدر کے چھ مہینے بعد ہوا ہے۔ لیکن ابن سعد، ابن ہشام اور بلاذری اسے ربیع الاول 4ھ کا واقعہ بتاتے ہیں اور یہی صحیح ہے کیونکہ تمام روایات اس امر پر متفق ہیں کہ یہ غزوہ بئر معونہ کے سانحہ کے بعد پیش آیا تھا اور اور یہ بات بھی تاریخی طور پر ثابت ہے کہ بئر معونہ کا سانحہ جنگ احد کے بعد رونما ہوا ہے نہ کہ اس سے پہلے
ہوئے ہیں :

پہلی چار آیتوں میں دنیا کو اس انجام سے عبرت دلائی گئی ہے جو ابھی ابھی بنی نضیر نے دیکھا تھا۔ ایک بڑا قبیلہ جس کے افراد کی تعداد اس وقت مسلمانوں کی تعداد سے کچھ کم نہ تھی، جو مال و دولت میں مسلمانوں سے بہت بڑھا ہوا تھا، جس کے پاس جنگی سامان کی بھی کمی نہ تھی، جس کی گڑھیاں بڑی مضبوط تھیں، صرف چند روز کے محاصرے کی تاب بھی نہ لا سکا اور بغیر اس کے کہ کسی ایک آدمی کے قتل کی بھی نوبت آئی ہوتی وہ اپنی صدیوں کی جمی جمائی بستی چھوڑ کر جلا وطنی قبول کرنے پر آمادہ ہو گیا۔ اللہ تعالٰی نے بتایا ہے کہ یہ مسلمانوں کی طاقت کا کرشمہ نہیں تھا بلکہ اس بات کا نتیجہ تھا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول سے نبرد آزما ہوئے تھے اور جو لوگ اللہ کی طاقت سے ٹکرانے کی جرات کریں وہ ایسے ہی انجام سے دوچار ہوتے ہیں۔

آیت 5 میں قانون جنگ کا یہ قاعدہ بیان کیا گیا ہے کہ جنگی ضروریات کے لیے دشمن کے علاقے میں جو تخریبی کارروائی کی جائے وہ فساد فی الارض کی تعریف میں نہیں آتی

21/05/2024

بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيم ٱلۡقَارِعَةُ ١ مَا ٱلۡقَارِعَةُ ٢ وَمَآ أَدۡرَىٰكَ مَا ٱلۡقَارِعَةُ ٣ يَوۡمَ يَكُونُ ٱلنَّاسُ كَٱلۡفَرَاشِ ٱلۡمَبۡثُوثِ ٤ وَتَكُونُ ٱلۡجِبَالُ كَٱلۡعِهۡنِ ٱلۡمَنفُوشِ ٥ فَأَمَّا مَن ثَقُلَتۡ مَوَٰزِينُهُۥ ٦ فَهُوَ فِي عِيشَةٖ رَّاضِيَةٖ ٧ وَأَمَّا مَنۡ خَفَّتۡ مَوَٰزِينُهُۥ ٨ فَأُمُّهُۥ هَاوِيَةٞ ٩ وَمَآ أَدۡرَىٰكَ مَا هِيَهۡ ١٠ نَارٌ حَامِيَةُۢ ١١ تفسیر 

         
     
 

الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

روٹ ورڈز - الفاظ وضاحت - سورہ فہرست - لفظ بہ لفظ ترجمہ - مترادفات

تفسير ابن كثير

1 - سورة الفاتحة 2 - سورة البقرة 3 - سورة آل عمران 4 - سورة النساء 5 - سورة المائدة 6 - سورة الأنعام 7 - سورة الأعراف 8 - سورة الأنفال 9 - سورة التوبة 10 - سورة يونس 11 - سورة هود 12 - سورة يوسف 13 - سورة الرعد 14 - سورة ابراهيم 15 - سورة الحجر 16 - سورة النحل 17 - سورة الإسراء/بني اسرائيل 18 - سورة الكهف 19 - سورة مريم 20 - سورة طه 21 - سورة الأنبياء 22 - سورة الحج 23 - سورة المؤمنون 24 - سورة النور 25 - سورة الفرقان 26 - سورة الشعراء 27 - سورة النمل 28 - سورة القصص 29 - سورة العنكبوت 30 - سورة الروم 31 - سورة لقمان 32 - سورة السجدة 33 - سورة الأحزاب 34 - سورة سبإ 35 - سورة فاطر 36 - سورة يس 37 - سورة الصافات 38 - سورة ص 39 - سورة الزمر 40 - سورة غافر/مومن 41 - سورة فصلت/حم السجده 42 - سورة الشورى 43 - سورة الزخرف 44 - سورة الدخان 45 - سورة الجاثية 46 - سورة الأحقاف 47 - سورة محمد 48 - سورة الفتح 49 - سورة الحجرات 50 - سورة ق 51 - سورة الذاريات 52 - سورة الطور 53 - سورة النجم 54 - سورة القمر 55 - سورة الرحمن 56 - سورة الواقعة 57 - سورة الحديد 58 - سورة المجادلة 59 - سورة الحشر 60 - سورة الممتحنة 61 - سورة الصف 62 - سورة الجمعة 63 - سورة المنافقون 64 - سورة التغابن 65 - سورة الطلاق 66 - سورة التحريم 67 - سورة الملك 68 - سورة القلم 69 - سورة الحاقة 70 - سورة المعارج 71 - سورة نوح 72 - سورة الجن 73 - سورة المزمل 74 - سورة المدثر 75 - سورة القيامة 76 - سورة الانسان/الدهر 77 - سورة المرسلات 78 - سورة النبإ 79 - سورة النازعات 80 - سورة عبس 81 - سورة التكوير 82 - سورة الإنفطار 83 - سورة المطففين 84 - سورة الإنشقاق 85 - سورة البروج 86 - سورة الطارق 87 - سورة الأعلى 88 - سورة الغاشية 89 - سورة الفجر 90 - سورة البلد 91 - سورة الشمس 92 - سورة الليل 93 - سورة الضحى 94 - سورة الشرح/الم نشرح 95 - سورة التين 96 - سورة العلق 97 - سورة القدر 98 - سورة البينة 99 - سورة الزلزال 100 - سورة العاديات 101 - سورة القارعة 102 - سورة التكاثر 103 - سورة العصر 104 - سورة الهمزة 105 - سورة الفيل 106 - سورة قريش 107 - سورة الماعون 108 - سورة الكوثر 109 - سورة الكافرون 110 - سورة النصر 111 - سورة المسد/اللهب 112 - سورة الإخلاص 113 - سورة الفلق 114 - سورة الناس 1 2 3 4 5 6 7 Go

سورۃ القارعة

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]



بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـنِ الرَّحِيمِ﴿﴾

شروع کرتا ہوں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 


الْقَارِعَةُ[1] مَا الْقَارِعَةُ[2] وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْقَارِعَةُ[3] يَوْمَ يَكُونُ النَّاسُ كَالْفَرَاشِ الْمَبْثُوثِ[4] وَتَكُونُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ الْمَنْفُوشِ[5] فَأَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ[6] فَهُوَ فِي عِيشَةٍ رَاضِيَةٍ[7] وَأَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ[8] فَأُمُّهُ هَاوِيَةٌ[9] وَمَا أَدْرَاكَ مَا هِيَهْ[10] نَارٌ حَامِيَةٌ[11]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] وہ کھٹکھٹانے والی۔ [1] کیا ہے وہ کھٹکھٹانے والی؟ [2] اور تجھے کس چیز نے معلوم کروایا کہ وہ کھٹکھٹانے والی کیا ہے؟ [3] جس دن لوگ بکھرے ہوئے پروانوں کی طرح ہو جائیں گے۔ [4] اور پہاڑ دھنکی ہوئی رنگین اون کی طرح ہو جائیں گے۔ [5] تو لیکن وہ شخص جس کے پلڑے بھاری ہو گئے۔ [6] تو وہ خوشی کی زندگی میں ہو گا۔ [7] اور لیکن وہ شخص جس کے پلڑے ہلکے ہو گئے۔ [8] تو اس کی ماں ہاویہ ہے۔ [9] اور تجھے کس چیز نے معلوم کروایا کہ وہ کیا ہے؟ [10] ایک سخت گرم آگ ہے۔ [11].......................................

 

تفسیر آیت/آیات، 1، 2، 3، 4، 5، 6، 7، 8، 9، 10، 11،

اعمال کا ترازو ٭٭

«قارعہ» بھی قیامت کا ایک نام ہے جیسے «الْحَاقَّةِ»، «الطَّامَّةِ»، «الصَّاخَّةِ»، «الْغَاشِيَةِ» وغیرہ اس کی بڑائی اور ہولناکی کے بیان کے لیے سوال ہوتا ہے کہ وہ کیا چیز ہے؟ اس کا علم بغیر میرے بتائے کسی کو حاصل نہیں ہو سکتا، پھر خود بتاتا ہے کہ اس دن لوگ منتشر اور پراگندہ حیران و پریشان ادھر ادھر گھوم رہے ہوں گے، جس طرح پروانے ہوتے ہیں۔

اور جگہ فرمایا ہے «كَأَنَّهُمْ جَرَادٌ مُّنتَشِرٌ» [54-القمر:7] ‏‏‏‏ گویا وہ ٹڈیاں ہیں پھیلی ہوئیں۔

پھر فرمایا: پہاڑوں کا یہ حال ہو گا کہ وہ دھنی ہوئی اون کی طرح ادھر ادھر اڑتے نظر آئیں گے، پھر فرماتا ہے اس دن ہر نیک و بد کا انجام ظاہر ہو جائے گا، نیکوں کی بزرگی اور بروں کی اہانت کھل جائے گی، جس کی نیکیاں وزن میں برائیوں سے بڑھ گئیں وہ عیش و آرام کی زندگی جنت میں بسر کرے گا، اور جس کی بدیاں نیکیوں پر چھا گئیں، بھلائیوں کا پلڑا ہلکا ہو گیا وہ جہنمی ہو جائے گا، وہ منہ کے بل اوندھا جہنم میں گرا دیا جائے گا۔

«ام» سے مراد دماغ ہے یعنی سر کے بل «ہاویہ» میں جائے گا اور یہ بھی معنی ہیں کہ فرشتے جہنم میں اس کے سر پر عذابوں کی بارش برسائیں گے اور یہ بھی مطلب ہے کہ اس کا اصلی ٹھکانا وہ جگہ ہے جہاں اس کے لیے قرار گاہ مقرر کیا گیا ہے وہ جہنم ہے۔

«هَاوِيَةٌ» ‏‏‏‏ جہنم کا نام ہے اسی لیے اس کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ تمہیں نہیں معلوم کہ «ہاویہ» کیا ہے؟ اب میں بتاتا ہوں کہ وہ شعلے مارتی بھڑکتی ہوئی آگ ہے۔

10811

اشعث بن عبداللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مومن کی موت کے بعد فرشے اس کی روح کو ایمانداروں کی روحوں کی طرف لے جاتے ہیں اور فرتے ان سے کہتے ہیں کہ اپنے بھائی کی دلجوئی اور تسکین کرو یہ دنیا کے رنج و غم میں مبتلا تھا، اب وہ نیک روحیں اس سے پوچھتی ہیں کہ فلاں کا کیا حال ہے؟ وہ کہتا ہے کہ وہ تو مر چکا تمہارے پاس نہیں آیا تو یہ سمجھ لیتے ہیں اور کہتے ہیں پھونکو اسے وہ تو اپنی ماں «ہاویہ» میں پہنچا۔

ابن مردویہ کی ایک مرفوع حدیث میں یہ بیان خوب سبط سے ہے اور ہم نے بھی اسے کتاب «صفتہ النار» میں وارد کیا ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے فضل و کرم سے اس آگ جہنم سے نجات دے، آمین!

20/05/2024

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

قُلْ يٰاَيُّهَا الْكٰفِرُونَ ﴿۱﴾‏‏‏ لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ ﴿۲﴾‏‏‏ وَلَا أَنتُمْ عٰبِدُونَ مَا أَعْبُدُ ﴿۳﴾‏ ‏وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدتُّمْ ﴿۴﴾‏‏‏ وَلَا أَنتُمْ عٰبِدُونَ مَا أَعْبُدُ ﴿۵﴾‏‏‏ لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ ﴿۶﴾‎ ‏‏‏

آپ (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کہہ دیجئے کہ اے کافرو(۱) نہ میں تمہارے معبودوں کی پرستش کرتا ہوں(۲) اور نہ تم میرے معبود کی پرستش کرتے ہو(۳) اور نہ (مستقبل میں ) میں تمہارے معبودوں کی پرستش کروں گا(۴) اور نہ تم میرے معبود کی پرستش کروگے(۵) تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین ہے۔

سورۂ اخلاص اور سورۂ کافرون دو مہتم بالشان سورتیں ہیں اور ان دونوں کی بہت سے فضیلتیں ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر اور مغرب کی سنّتوں میں یہ دو سورتیں پڑھا کرتے تھے۔ حدیث شریف میں وارد ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابۂ کرام کو سونے سے پہلے سورۂ کافرون پڑھنے کی تلقین وترغیب فرمائی اور فرمایا کہ اس سورت کا پڑھنا شرک سے براءت ہے۔ (ابو داؤد)

19/05/2024

نیو نعت صورت کتنی پیاری سیرت کتنی پیاری صورت کتنی پیاری ہے سوہنا اپنی آپ مثال صلی اللہ علیہ وسلم

19/05/2024

Islamic video viral video by Dr farooq Niazi

18/05/2024

Islamic Studies by dr farooq Niazi #

18/05/2024

اے صنم وصل کی تدبیروں سے کیا ہوتا ہے

وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے

17/05/2024

سورت النبا مشرکین مکہ استہزاء و تمسخر کے طور پر مرنے کے بعد زندہ ہونے کو اور قرآن کریم کو ’’النبأ العظیم‘‘ یعنی ’’بڑی خبر‘‘ کہتے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ واقعی بڑی اور عظیم الشان خبر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے منہ کی بات لیکر فرمایا کہ اس ’’بڑی خبر‘‘ پر تعجب یا انکار کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ تمہیں عنقریب اس کی حقیقت کا علم ہوجائے گا۔ پھر اس پر کائناتی شواہد پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ آسمان و زمین اور ان میں موجود چیزیں جن کی تخلیق انسانی نقطۂ نظر سے زیادہ مشکل اور عجیب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان سب کی تخلیق فرمائی ہے اور ایسی طاقت و قدرت رکھنے والے اللہ کے لئے انسانوں کو دوبارہ پیداکرنا کون سا مشکل کام ہے۔ پھر اس اعتراض کا جواب دیا کہ اگر یہ برحق بات ہے تو آج مردے زندہ کیوں نہیں ہوتے؟ ہر چیز کے ظہور پذیر ہونے کے لئے وقت متعین ہوتا ہے۔ وہ چیز اپنے موسم اور وقت متعین میں آموجود ہوتی ہے۔ مرنے کے بعد زندہ ہونے کا ’’موسم‘‘ اور وقت متعین یوم الفصل (فیصلہ کا دن) ہے لہٰذا یہ کام بھی اس وقت ظاہرہوجائے گا۔ پھر جہنم کی عبرتناک سزائوں اور جنت کی دل آویز نعمتوں کے تذکرہ کے بعد اللہ تعالیٰ کے جاہ و جلال اور فرشتوں جیسی مقرب شخصیات کی قطار اندر قطار حاضری اور بغیر اجازت کسی قسم کی بات کرنے سے گریز کو بیان کرکے بتایا کہ آخرت کے عذاب کی ہولناکی اور خوف کافروں کو یہ تمنا کرنے پر مجبور کردے گا کہ کاش ہم دوبارہ پیدا ہی نہ کئے جاتے اور جانوروں کی طرح پیوندِ خاک ہوکر عذاب آخرت سے نجات پاجاتے اللہ تعالیٰ سمجھ کر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

16/05/2024

حمد ایک عربی لفظ ہے،جس کے معنی‘‘تعریف‘‘ کے ہیں۔ اللہ کی تعریف میں کہی جانے والی نظم کو حمد کہتے ہیں۔ حمد باری تعالٰیٰ، کئی زبانوں میں لکھی جاتی آ رہی ہے۔ عربی، فارسی، کھوار اور اردو زبان میں اکثر دیکھی جا سکتی ہے۔ حمد کو انگریزی میں Hymn کہتے ہیں۔ ویسے رب کی تعریف ہر زبان میں اور ہر مذہب میں پائی جاتی ہے

15/05/2024

# Quran Learn by dr farooq Niazi viral video Islamic video

15/05/2024

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد مبارک فرمایا:
’’الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ سَیِّدَا شَبَابِ أَہْلِ الجَنَّۃِ۔‘‘ (سنن الترمذی: ۳۷۶۸)
ترجمہ: ’’ حسن اور حسین جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔‘‘

14/05/2024

تو کہہ میں پناہ پکڑتا ہوں لوگوں کے رب کی۔ [1] لوگوں کے بادشاہ کی۔ [2] لوگوں کے معبود کی۔ [3] وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے، جو ہٹ ہٹ کر آنے والا ہے۔ [4] وہ جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ [5] جنوں اور انسانوں میں سے۔ [6] عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب اپنے بستر پر لیٹتے تو اپنے دونوں ہاتھوں میں پھونک مارتے اور معوذات (سورہ اخلاص، سورہ فلق اور سورہ ناس) پڑھتے اور دونوں ہاتھوں کو جسم پر پھیر لیتے۔ ایک دیگر روایت میں ہے کہ ہر رات نبی ﷺ جب اپنے بستر پر جاتے تو اپنی ہتھیلیوں کو ملا کر ان میں پھونک مارتے اور ان پر ﴿قل هو الله أحد﴾ ، ﴿قل أعوذ برب الفلق﴾ اور ﴿قل أعوذ برب الناس﴾ پڑھتے اور پھر دونوں ہاتھوں کو جہاں تک ہو سکتا جسم پر پھیر لیتے۔ آپ ﷺ اپنے سر، چہرے اور جسم کے سامنے کے حصے سے (ہاتھ پھیرنے کی) ابتداء کرتے اور تین دفعہ ایسا کرتے

14/05/2024

سورت آل عمران کی کچھ آیات مبارکہ سماعت فرمائیں ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے قرآن پڑھو اس لئے کہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کا سفارشی ہو کر آئے گا اور دو سر سبز و شاداب سورتوں یعنی سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران کو پڑھتے رہو، اس لئے کہ وہ میدان قیامت میں اپنے پڑھنے والوں کی طرف حجت کرتی ہوئی آئیں گی گویا کہ وہ دو بادل ہیں یا دو سائبان یا دو کڑیاں اڑتے چڑیوں کی۔ اور سورۂ بقرہ پڑھتے رہنا کیونکہ اس کا پڑھنا برکت ہے اور چھوڑنا حسرت اور جادو گر لوگ اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے

12/05/2024

یہ آیت الکرسی ہے جو قرآن کریم کی تمام آیات سے عظیم آیت ہے اور جس کی بڑی فضیلت صحیح احادیث سے ثابت ہےیہ اللہ تعالی کی صفات جلال ،اس کی علوشان اور اس کی قدرت وعظمت پر مبنی نہایت جامع آیت ہے ۔سیدنا ابی بن کعب بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ان سے پوچھا:’’اے ابو منذر! کیا تم جانتے ہو کہ تمھارے پاس کتاب اللہ کی سب سے زیادہ عظمت والی آیت کون سی ہے ؟‘‘کہتے ہیں میں نے جواب دیا ،اللہ اور اس کا رسول ﷺ ہی زیادہ جانتے ہیں ۔رسول اللہ ﷺ نے (دوربارہ) پوچھا:’’اے ابومنذر! کیا تم جانتے ہو کہ تمھارے پاس کتاب اللہ کی سب سے زیادہ عظمت والی آیت کون سی ہے ؟‘‘میں نے کہا :(الله لااله الاهو الحي القيوم) (یعنی آیت الکرسی)تورسول اللہ ﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا:’’اللہ کی قسم !(تونے درست کہا)اے ابو منذر!تمہیں علم مبارک ہو۔‘‘(مسلم،کتاب الصلوۃ،باب فضل سورۃ الکہف وآیۃ الکرسی:سیدنا ابوہریرہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے رمضان کی زکوۃ (صدقہ فطر) کی حفاظت کےلیے مقررفرمایا تو ایک رات کو ایک آنے والا آیا اور اس نے (اپنے کپڑے میں )کھانے والی چیزیں بھڑنا شروع کردیں ،میں نے اسے پکڑلیا اور کہا کہ میں تجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کروں گا ۔اس نے کہا کہ مجھے چھوڑدو،میں محتاج،عیال دار اور سخت حاجت مند ہوں۔میں نے اسے چھوڑدیا ۔صبح ہوئی تو رسول اللہﷺ نے فرمایا :’’ابوہریرہ!اپنے رات کے قیدی کا حال تو سناؤ؟‘‘ میں نےعرض کی ،اے اللہ کے رسولﷺ ! جب اس نے کہا کہ وہ سخت حاجت منداور عیال دار ہے تو میں نے رحم کرتے ہوئے اسے چھوڑ دیا ۔آپﷺ نے فرمایا’’اس نے تم سے جھوٹ بولا ہے اور پھرآئے گا۔‘‘اب مجھے یقین ہوگیا کہ وہ واقعی دوبارہ آئے گا،کیونکہ رسول اللہ ﷺنے یہ خبردے دی تھی کہ وہ دوبارہ آئے گل ،سومیں چوکنا رہا ،چنانچہ وہ آیا اور اس نے (اپنے کپڑے میں )خوراک ڈالنا شروع کردی ۔میں نے اسے پکڑلیا اور کہا کہ تجھے ضرور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کروں گا۔کہنے لگأ مجھے چھوڑدو میں بہت محتاج ہوں اور مجھ پر اہل وعیال کی ذمہ داری کا بوجھ ہے ،اب میں آئندہ نہیں آؤں گا۔میں نے رحم کھاتے ہوئے اسے پھر چھوڑدیا ۔صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ابوہریرہ! اپنے قیدی کا حال سناؤ؟‘‘ میں نےعرض کی ،اے اللہ کے رسول ﷺ اس نے سخت حاجت اور اہل وعیال کی ذمہ داری کے بوجھ کا ذکر کیا تو میں نے ترس کھاتے ہوئے اسے پھرچھوڑ دیا۔آپ ﷺ نے فرمایا:’’اس نے تم سے جھوٹ بولا ہے،وہ پھر آئے گا۔‘‘میں نےتیسری بار اس کی گھات لگائی تو وہ پھرآیا اور اس نے (اپنے کپڑے میں )کھانے کی اشیاءا ڈالنا شروع کردیں ۔میں نے اسے پکڑلیا اور کہا ،اب میں تجھے ضروررسول اللہﷺ کی خدمت میں پیش کروں گا۔بس یہ تیسری اور آخری دفعہ ہے ،تو روز کہتا ہے کہ اب نہیں آئے گا لیکن وعدہ کرنے کے باوجود پھر آجاتا ہے ۔

اس نے کہا مجھے چھوڑ دو ،میں تمھیں کچھ ایسے کلمات سکھادیتا ہوں جن سے اللہ تعالی تمہیں نفع دے گا۔میں نے کہا وہ کیا کلمات ہیں ؟ کہنے لگا جب بستر پر آؤ تو آیت الکرسی (الله لا اله الا هوالحي القيوم)سے لے کرآخر تک پڑھ لیا کرو ساری رات اللہ کی طرف سے ایک محافظ تمہاری حفاظت کرتا رہے گا اور صبح تک کوئی شیطان تمہارے قریت نہ آسکے گا۔میں نے اسے چھوڑ دیا ۔

Click to expand...

صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’اپنے رات کی قیدی کا حال سناؤ؟‘‘میں نےعرض کی ،اے اللہ کی رسول ﷺ !اس نےکہا تھا کہ وہ مجھے کچھ ایسے کلمات سکھائے گا جن سےاللہ تعالی مجھے نفع دے گاتو (یہ سن کر ) میں نے اسے پھرچھوڑ دیا ۔آپ ﷺ نے فرمایا :’’وہ کلمات کیا ہیں ؟‘‘میں نےعرض کی،اس نے مجھ سے کہا کہ جب بستر پر آؤ تو اول سے آخر تک مکمل آیت الکرسی پڑھ لیا کرو تو اس سے ساری رات اللہ تعالی کی طرف سے ایک محافظ تمہاری حفاظت کرے گا اور صبح تک کوئی شیطان تمہارے قریب نہیں آ سکے گا۔اب صحابہ کرام  خیروبھلائی کے سیکھنے کے حددرجہ شائق تھے۔یہ سن کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’اس نے تم سے بات تو سچی کی ہے حالانکہ وہ خود تو جھوٹا ہے،اے ابوہریرہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ تم تین راتیں کس سے باتیں کرتے رہے ہو؟‘‘میں نے عرض کی ،نہیں ،تو رسو ل اللہ ﷺ نے مجھے بتایا’’وہ شیطان تھا۔‘‘(بخاری ،کتاب الوکالۃ)
اس حدیث سے آیت

12/05/2024

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی خوبصورت انداز میں پڑھتے ہوئے اپنے اندر گانا سننے کی بجائے نعت کا شوق پیدا کریں کریں تاکہ اللہ تعالیٰ بھی خوش ہو اور اللہ کا رسول بھی اگر بندے کی آواز اچھی ہو تو صحیح کاموں میں اس کا استعمال کرے جس کے ذریعے رحمن خوش ہو کیونکہ رحمن کو خوش کرنا ہے شیطان کو نہیں آئیے مل کر اس نیکی کی بات کو آگے شیئر کریں شکریہ جزاک اللہ خیرا

11/05/2024

پروفیسر ڈاکٹر سمعیہ شوابکی جن کا تعلق ملائیشیا کی ایک یونیورسٹی سے رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی فیصل آباد میں سیرت النبی کانفرنس میں سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے عنوان پر عربی زبان میں گفتگو کر رہی ہیں ۔۔۔۔۔

10/05/2024

طائف (عربی: الطائف) سعودی عرب کے صوبہ مکہ کا ایک شہر ہے جو مکۃ المکرمہ کے نزدیک واقع ہے۔ یہ سطح سمندر سے 1,700 میٹر (5,600 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے۔ طائف کا موسم خوشگوار ہے اس لیے سعودی حکومت کے بیشتر عمال گرمیوں میں طائف منتقل ہو جاتے ہیں۔ اس کی آبادی ساڑھے پانچ لاکھ کے قریب ہے۔ اس کے انگور اور شہد مشہور ہے۔ اس شہر کا تذکرہ اسلامی تاریخ میں بھی آتا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے تبلیغ کے لیے طائف کا سفر کیا تھا لیکن طائف کے لوگوں نے ان سے برا سلوک کیا اور پتھر برسائے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نعلین مبارک لہولہان ہو گئے

Online Quran by dar farooq Niazi
09/05/2024

Online Quran by dar farooq Niazi

07/05/2024

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ’’جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لئے مسجد بنائے، اللہ تعالیٰ اس کا گھر جنت میں بنائے گا۔‘‘

یہ حدیث متفق علیہ

05/05/2024

جامع مسجد محمدی اہلحدیث یاروخیل میں سیرت النبی کانفرنس میں اللہ تعالیٰ نے حمد و نعت کی توفیق بخشی اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا کرم ہے ۔۔

04/05/2024

فیصل آباد رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں سیرت النبی کانفرنس میں اسلامک سکالر جن کا تعلق ملائیشیا سے سیرت النبی کے عنوان پر عربی میں گفتگو فر رہے ہیں ..

04/05/2024

غار ثور مکہ معظمہ کی دائیں جانب تین میل کے فاصلے پر ثور پہاڑ میں واقع ہے۔ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کی تو تین دن تک یہاں قیام کیا۔ قرآن میں ہجرت کا بیان کرتے ہوئے جس غار کا ذکر کیا گیا ہے وہ یہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ جناب حضرت ابوبکر صدیق بھی تھے۔ اسی لیے انھیں یار غار کہتے ہیں۔ اس غار کا دہانہ اتنا تنگ ہے کہ لیٹ کر بمشکل انسان اس میں داخل ہو سکتا ہےابوبکر صدیق نے اول غار کو صاف کیا بعد ازاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غار میں تشریف لے گئے۔ اور باذن الہیٰ غار کے دہانے پر مکڑی نے جالا تنا، ۔[1] جب مشرکین مکہ نشان شناسوں کی مدد سے غار ثور کے دہانے تک پہنچ گئے اور نشان شناس نے کہہ دیا کہ قدموں کے نشان یہیں تک ہیں، اسی غار میں ہوں گے، تلاش کرنے والی پارٹی نے جب غار ثور کے دہانے پر مکڑی کا جالا دیکھا تو نشان شناس کو بیوقوف گردانا اور کہا اگر اس غار میں کوئی داخل ہوا ہوتا تو کیا یہ مکڑی کا جالا باقی رہ سکتا تھا۔
فَرَأوا علی بابہ نسیج العنکبوت فقالوا لو دخل ھنا لم یکن نسیج العنکبوت علی بابہ۔ تو غار کے دروازے پر مکڑی کا جالا دیکھ کر کہا کہ اگر کوئی اس میں جاتا تو غار کے دہانہ پر مکڑی کا جالا باقی نہ رہتا

Address


Telephone

+923190201750

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Muhammad Farooq Khan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Muhammad Farooq Khan:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share