Zia Khan Official

  • Home
  • Zia Khan Official

Zia Khan Official Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Zia Khan Official, Digital creator, .

24/04/2024

اچھی خبر یہ ہے کہ فیس بک پر بھی AI ( آرٹفیشل انٹیلیجنس) نے قدم رنجہ فرما دیا اور ساتھ ہی دوسری سوشل ایپس پر بھی ۔۔ AI کے آنے سے گرافک ڈیزائنر ، آرٹسٹ ، فوٹوگرافرز ، انگریزی کانٹینٹ رائٹر کا مستبقل اور روزی روٹی تقریباً ختم ہونے کو ہے ۔ اب گرافک ڈیزائننگ کے کورس کرانے والوں کا بھی کام اور ضرورت ختم ہوگئی ۔ کیونکہ اب لوگ پیسے دیے کر کسی سے logos اور مونو گرام بنوانے کی بجائے AI سے کہیں بہترین بنوا لیتے ہیں ۔ اس لیے اب کورسز پر وقت اور پیسہ ضائع مت کیجیے گا کہ اب اس کا دور ختم ہوا ۔
اب سب کچھ آپ کی ایک ہدایت پر آپ کو مہیا کیا جائے گا ۔ جتنی آپ واضح ہدایات یعنی prompts اپنی AI کو دیں گے وہ اتنے ہی خوبصورت گرافکس ، تصاویر اور معلومات چند سیکنڈ میں آپ تک پہنچائے گی ۔

بری خبر یہ بھی ہے کہ اب انگریزی فری لانسرز اور کانٹینٹ ڈیولپرز کا دور بھی اختتام کو پہنچا ۔ اور اچھی خبر یہ ہے کہ اردو کانٹینٹ رائٹر کو AI نقصان نہیں پہنچا سکی کیونکہ اس tool کو اردو پر عبور نہیں ۔ وہ ایک روکھا پھیکا ، بدمزہ اور روبوٹک پیراگراف تو آپ کو لکھ دے گی لیکن پڑھنے والے کو فورا پتا چل جائے گا کہ یہ AI سے جینریٹ کیا گیا ہے ۔ یہ انگریزی سے اردو ترجمہ بھی بہت ہی بے ڈھنگا اور مضحکہ خیز کرتی ہے ، فی الحال اردو فری لانسرز کا کام چلتا رہے گا ۔
فیس بک اور واٹس ایپ پہ AI کا مثبت اور درست استعمال سیکھیے ، یہ ایک ایسا خزانہ آپ کے ہاتھ لگا ہے جو آپ کی زندگی تبدیل کرسکتا ہے ۔ اس سے فضول سوالات پوچھنے کی بجائے معلومات اکٹھی کریں ۔ کوڈنگ سیکھیں ۔ زندگی کے ہر معاملے میں ٹپس لیں ، اپنی پسند کی ریلز دیکھیں ، بیماری کی معلومات لیں ، گفتگو کا ہنر سیکھیں ، سوالات کریں , گرافکس بنوائیں ۔۔۔

فیس بک پر جو سرچ آپشن ہے وہاں گول نیلا دائرہ Meta AI ہے ، اگر آپ کی فیس بک پر موجود نہیں تو پلے سٹور پر جا کر فیس بک اپ ڈیٹ کرلیں یا انتظار کرلیں ۔ وہاں آپ جو کچھ لکھ کر سینڈ کا بٹن دبائیں گے اس کا جواب آپ کو فورا انباکس میں مل جائے گا ۔ آپ انباکس میں ہی اس سے مزید معلومات لے سکتے ہیں ۔
چیٹ جی بی ٹی اور Meta AI سے ٹیچرز کا کام بھی آسان ہوگیا ہے ، لیکچرز تیار کیے جاسکتے ہیں ، ریسرچ ورک ، leason plan وغیرہ ، لیکن طلبا کو یہی کہوں گی اس کی مدد ضرور لیں ، معلومات اکٹھی کریں لیکن اس پر مکمل انحصار مت کریں ۔ بڑے کالجز اور یونیورسٹیز نے اب اس کا توڑ AI detector سے ڈھونڈ رکھا ہے ، پوری اسائنمٹ پتا چل جاتی ہے کہ جینریٹڈ ہے ۔ اپنے علم میں اضافہ کریں چھاپہ خانہ مت بنیں ۔
اور ایک بات اور۔۔۔ آن لائن کوسزز سے بچ کے رہیں ۔ کوئی اللہ کا بندہ AI کورس کا چورن بھی بیچنا شروع کر دے گا ۔ آپ نے اس جھانسے میں نہیں آنا ، یو ٹیوب پر AI کی ویڈیوز موجود ہیں ، ہر کورس موجود ہے ۔ وہاں سے ایک گھنٹے میں سیکھ لیجیے۔

آپ کو اندازہ بھی نہیںAI صرف ایک tool نہیں ، بہت بڑا انقلاب ہے ۔۔۔۔ جو آنے والے چند سالوں میں سارا منظر نامہ تبدیل کردے گا ۔ اس سے کام لیجیے ۔

23/04/2024

نوجوانوں سے گزارش ھے کہ جو تعیلم حاصل کررہے ہیں وہ ٹیکنیکل ایجوکیشن میں ڈگری حاصل کریں مثال کے طور پر، سول انجینیرنگ، مکینکل انجینیرنگ، کیمیکل انجینیرنگ ،I.T انجینیرنگ، الیکٹریکل انجینیرنگ وغیرہ وغیرہ مکمل کریں،
اور جو تعیلم مکمل کرچکے ہیں وہ فوری طور پر ملک چھوڑ کر بیرون ملک روزگار کے لئے روانہ ہوجائیں کوشش کریں کسی ٹیکنیکل شعبے کا کام سیکھیں ۔
جن کے پاس ٹیکنیکل ایجوکیشن نہیں صرف Msc Physics, Bio ماسٹرز ڈگری وہ سیفٹی کا کورس کریں
جو Fsc پاس ہیں وہ شارٹ کورس جیسے Ac,Technician, Plumbeelectrician
ایسے ھنر سیکھیں
میری تمام نوجوان نسل سے گزارش ھے کہ سیاسی جماعتوں و سیاست سے کنارہ کشی اختیار کریں اپنا مستقبل بنانا ھے تو ان چیزوں سے نکلیں
کیونکہ آپ کے بوڑھے والدین آپ کی بہنوں کو آپ سے بہت سے امیدیں وابستہ ہیں پردیس آکر اپنے شعبے میں خوب دل لگا کر محنت کریں چھوٹے لیول سے اپنی جاب شروعات کریں۔
اللہ ایک دن آپ کو کامیابی دے گا۔ان شاء اللہ۔

15/04/2024

معروف روسی مصنف و ناول نگار Leo Tolstoy “لیو ٹولسٹائی” نے ایک دن غلطی سے کسی کے پاؤں پر پاؤں رکھا۔
اُس شخص نے خوب گالیاں دیں،
جب وہ خاموش ہوا
تو ٹولسٹائی نے احتراما سر سے کیپ اتار کر معذرت کی اور کہا کہ میں ٹالسٹائی ہوں۔
وہ شخص شرمندہ ہوا اورکہا کہ
کاش آپ پہلے اپنا تعارف کرواتے۔
ٹولسٹائی نے کہا کہ
آپ اپنا تعارف کروانے میں بہت مصروف تھے اس لئے مجھے موقع نہیں ملا۔

‏دنیا کے طاقتور ترین شخص کا خطاب پانےوالا امریکی باڈی بلڈر Ronnie Coleman ،جس نے اٹھاٸیس چیمپین شپ اپنے نام کیں اور آٹھ ...
04/04/2024

‏دنیا کے طاقتور ترین شخص کا خطاب پانےوالا امریکی باڈی بلڈر Ronnie Coleman ،

جس نے اٹھاٸیس چیمپین شپ اپنے نام کیں اور آٹھ بار مسٹر اولمپین کا ٹائٹل جیتا۔

کبھی منوں وزن اٹھایا کرتا تھا۔
آج ہسپتال میں پڑا دو کلوں وزن اٹھانے سے بھی قاصر ہے۔
ساری جوانیاں، ساری قوتیں اور طاقتیں، بادشاہیاں اور سلطنتیں فقط اس ایک پروردگار کی ہیں۔۔
فقط اسی کی قوت و طاقت ہمیشہ رہے گی..
باقی سب قوتیں ختم ہوجاٸیں گی۔۔
ہر عروج کو زوال ہے صرف اس خدا کی سلطنت لازوال ہے۔
اسی سے دل لگانے کی ضرورت ہے۔

02/04/2024

👈 *فیوز بلب* 👉
ایک ہاؤسنگ سوسائٹی میں رہائش کیلئے ایک بڑا افسر آیا، جو تازہ تازہ ریٹائر ہوا تھا یہ بوڑھا ریٹائرڈ افسر حیران و پریشان، ہر شام سوسائٹی پارک میں گھومتا، دوسروں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتا اور کسی سے بات نہیں کرتا تھا- ایک دن وہ شام کے وقت ایک بزرگ کے پاس باتیں کرنے کے لئے بیٹھ گیا اور پھر اس کے ساتھ تقریبا روزانہ بیٹھنے لگا۔اسکی گفتگو کا ہمیشہ ایک ہی موضوع رہتا تھا؛
میں اتنا بڑا افسر تھا جس کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا اور نہ پوچھ سکتا ہے، یہاں میں مجبوری وغیرہ میں آیا ہوں-
اور وہ بزرگ اسکی باتیں سکون سے سنتے تھے۔ ایکدن جب ریٹائرڈ افسر نے دوسرے ساتھی کے بارے میں کچھ جاننے کی خواہش کی تو اس بزرگ نے بڑی انکساری کے ساتھ اسے جواب دے کر دانشمندی کی بات بتائی، اس نے وضاحت کی:-
ریٹائرمنٹ کے بعد ہم سب فیوز بلب کی طرح ہوجاتے ہیں اسکی اب کوئی اہمیت نہیں رہتی کہ یہ بلب کتنی وولٹیج کا تھا، کتنی روشنی اور چمک دیتا تھا، فیوز ہونےکے بعد اس بات سےکوئی فرق نہیں پڑتا-
انہوں نےجاری رکھتے ہوئےکہا کہ؛
میں گذشتہ 5 سالوں سے سوسائٹی میں رہ رہا ہوں اور کسی کو یہ نہیں بتایا کہ میں دوبار پارلیمنٹ کا ممبر رہا ہوں۔ یہاں ایک اور صاحب ہیں وہ ریلوے کے جنرل منیجر تھے، یہاں گلزار صاحب ہیں فوج میں بریگیڈیئر تھے، پھر ندیم صاحب ہیں جو ایک کمپنی کے کنٹری ہیڈ تھے انہوں نے یہ باتیں کسی کو نہیں بتائی حتی کہ مجھے بھی نہیں، لیکن ہم سب جانتے ہیں-
فیوز کے تمام بلب اب ایک جیسے ہیں- چاہے وہ صفر واٹ کا ہو یا 40، 60، 100 واٹ کا، ہیلوجن ہو یا فلڈلائٹ کے ہوں، اب کوئی روشنی نہیں دیتا اور بے فائدہ ہیں۔ اور ہاں اس بات کی آپ کو جس دن سمجھ آجائےگی، آپ معاشرے میں سکون زندگی گزار سکیں گے-
ہمارے ہاں طلوع اور غروب آفتاب کو یکساں احترام دیا جاتا ہے، لیکن اصل زندگی میں ہم طلوع آفتاب کی قدر زیادہ کرتے ہیں جتنی جلدی ہم اس کو سمجھیں گے اتنا جلد ہی ہماری زندگی آسان ہوجائے گی۔
لہذا فیوز بلب ہونے سے پہلے۔۔۔جتنی بھی خیر کی زیادہ سے زیادہ روشنی پھیلاسکتے ہو---پھیلادو-۔۔ تاکہ کل کو جب اندھیرے کمرے میں جاو ۔۔۔۔تو یہی روشنی کام آئے۔۔۔ورنہ جانا تو ہے ہی-

01/04/2024

*ڈاکٹر لیزہ کلنگر ایک امریکی لیڈی ڈاکٹر ہیں لگ بھگ تیس برس قبل مسلمان ہوئی ہیں اور معروف مبلغہ ہیں، یہ اسلام پر حقوق نسواں کے حوالے سے لگنے والے الزامات کا داندان شکن جواب دینے کے سلسلے میں خاصی معروف ہیں،

انکے ایک لیکچر کے اختتام پر ان سے سوال ہوا کہ آپ نے ایک ایسا مذھب ‏کیوں قبول کیا جو عورت کو مرد سے کم تر حقوق دیتا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ مٰیں نے تو جس مذھب کو قبول کیا ہے وہ عورت کو مرد سے زیادہ حق دیتا ہے، پوچھنے والے نے پوچھا وہ کیسے؟*

*ڈاکٹر صاحبہ نے کہا صرف دو مثالوں سے سمجھ لیجئے، پہلی یہ کہ اسلام نے مجھے فکر معاش سے آزاد رکھا ہے*
*‏یہ میرے شوہر کی ذمہ داری ہے کہ وہ میرے سارے خرچے پورے کرے، فکر معاش سے بڑا کوئی دنیوی بوجھ نہیں اور اللہ نے ہم خواتین کو اس سے مکمل بری الذمہ رکھا ہے، شادی سے قبل یہ ہمارے باپ کی ذمہ داری ہے اور شادی کے بعد ہمارے شوہر کی۔*

*دوسری مثال یہ ہے کہ اگر میری ملکیت میں سرمایہ یا ‏پراپرٹی وغیرہ ہو تو اسلام کہتا ہے کہ یہ صرف تمہارا ہے تمہارے شوہر کا اس میں کوئی حصہ نہیں جبکہ میرے شوہر کو اسلام کہتا ہے کہ جو تم نے کما اور بچا رکھا ہے یہ صرف تمہارا نہیں بلکہ تمہاری بیوی کا بھی ہے۔

24/03/2024

قافلہ ابھی شہر سے تھوڑا پیچھے تھا کہ موسلا دھار بارش شروع ہوگئی اونٹوں پر لدا ہوا سامان تجارت جو کہ کھجوروں اور اناج پر مشتمل تھا بھیگنے لگا . بارش سے محفوظ جگہ پر پہنچتے پہنچتے آدھا مال بھیگ چکا تھا. منڈی میں پہنچ کر تاجروں نے مال اتارنا شروع کیا ان تاجروں میں ایک بہت معصوم چہرے والا انتہائی خوش شکل نوجوان تاجر بھی موجود تھا. اس نوجوان تاجر نے جب اپنا مال اتارا تو اس کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا. خشک کھجوریں اور خشک اناج ایک طرف رکھ دیا اور بھیگی کھجوریں اور اناج علیحدہ کر کے رکھ دیا. جب خرید و فروخت شروع ہوئی تو نوجوان تاجر کے پاس جو خریدار آتا وہ اسے بھیگے مال کا بھاؤ کم بتاتے جب کہ خشک مال کا بھاؤ پورا بتاتے گاھک پوچھتا کہ ایک جیسے مال کا الگ الگ بھاؤ کیوں تو وہ بتاتے کہ مال بھیگنے سے اس کا وزن زیادہ ہوگیا ہے خشک ہونے کے بعد وزن کم ہوجائے گا یہ بددیانتی ھے .
لوگوں کیلئے یہ نئی بات تھی تھوڑی ہی دیر میں پوری منڈی میں ان کی دیانتداری کا چرچا ہوگیا. لوگ جوق در جوق معصوم صورت والے تاجر کے گرد جمع ہونے لگے. ان کے اخلاق کے گرویدہ ہوگئے..........
وہ معصوم اور خوش شکل نوجوان "ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم" تھے،،

21/03/2024

‏کوا وہ واحد پرندہ ہںے
جو عقاب کو چھیڑنے کی جسارت کرتا ہںے ۔
یہ عقاب کی پیٹھ پر بیٹھ جاتا ہںے
اور اس کی گردن کاٹتا ہںے ۔
تاہم عقاب کوے کو جواب نہیں دیتا
نہ اس سے لڑتا ہںے ۔
یہ کوے کے ساتھ وقت اور توانائی صرف نہیں کرتا ۔
عقاب صرف اپنے پروں کو کھولتا ہںے اور آسمان میں اونچی اڑان شروع کرتا ہںے ۔
‏بہت اونچی پرواز سے
کوے کو سانس لینا مشکل ہںو جاتا ہںے
اور آخر کار آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کوا گر پڑتا ہںے ۔
آپ کو تمام لڑائیوں کا جواب دینے کی ضرورت نہیں ہںے ۔
آپ کو تمام دلائل ، الزاما!ت یا نقادوں کے جواب دینے کی ضرورت نہیں ہںے ۔
بس اپنا معیار اٹھائیں ، وہ گر جائیں گے !
‏'کوؤں' کے ساتھ وقت ضائع کرنا بند کریں ۔ بس انہیں اونچائی پر لے جائیں اور وہ ختم ہںو جائیں گے ۔

مضبوط لوگ
شکایتیں نہیں فیصلے کرتے ہیں !

16/03/2024

انفرادی طور پر مہنگائی، غربت، inflation وغیرہ سے نبٹنے کے دو طریقے ہیں۔

1۔ اپنی چادر کا سائز دیکھیں اور اس کے مطابق پاؤں پھیلائیں۔
2- اس چادر کا سائز بڑا کرنے کے لیے حتی المقدور کوشش کرتے رہیں۔

ہمارے باپ داداؤں نے بہت مشکل حالات میں زندگیاں گزاری ہیں جبکہ آج آسائش کا دور ہے۔ جس وجہ سے حالات تنگ ہو گئے۔

بنیادی بات یہ ہے کہ کسی کو امپریس کرنے کے لیے غیر ضروری اخراجات بالکل مت کریں۔ اگر اپ افورڈ نہیں کر سکتے تو شادی پر بہت سارے کھانے بنانے اور ڈھیر سارا جہیز دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس بات کا یقین رکھیں کہ اپ کا بلا وجہ کا خرچہ لوگوں کے چند منٹ کی ڈسکشن سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔

اگر اپ افورڈ نہیں کر سکتے تو قل خانی پر ڈھیرو ڈھیر کھانے کھلانے کی کوئی ضرورت نہیں۔

اگر کار افورڈ نہیں کر سکتے تو موٹر سائیکل پر سینہ تان کر بیٹھیں اور فخر سے سفر کریں۔

اگر موٹر سائیکل کا پٹرول افورڈ نہیں کر سکتے تو موٹر سائیکل لینے کی ضرورت نہیں ہے، سائیکل پر سفر کریں۔ خودداری ہر چیز سے زیادہ قیمتی ہے۔

اگر اپ افطار میں فروٹ افورڈ نہیں کر سکتے تو فروٹ کے بغیر افطار کرنے سے نہ تو اپ کے ثواب میں کوئی کمی ائے گی اور نہ ہی افطار پہ کوئی فرق پڑے گا۔

اگر اپ خاتون خانہ ہیں تو یہ اپ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں کو اپنے باپ کی محنت کے متعلق بتاتی رہیں اور انہیں رزق حلال کی قدر دلاتی رہیں۔

انہیں بتائیں کہ لوگوں کے کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہیں اپنے باپ کے بارے میں حسن ظن دلاتی رہیں تاکہ وہ اپنے باپ کی قدر کریں اس کی عزت کریں اور اس سے محبت کریں۔

اگر اپ بجلی کا بل افورڈ نہیں کر سکتے تو اے سی کی بجائے چھت والے پنکھے کی ہوا میں سونے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

ہمارا جسم اڈپٹو ہے اسے جس چیز کی عادت ڈالیں گے ویسا ہی خود کو ڈھال لے گا۔

اور دوسرا پوائنٹ اپنی چادر کا سائز بڑا کریں۔ اگر اپ اپنی چادر کا سائز بڑا کرنا چاہتے ہیں تو دو باتوں پر خاص دھیان دیں۔

1۔ قابلِ بھروسہ بنیں۔ اتنے قابل، ایماندار اور کام کے ساتھ پروفیشنل رہیں کہ لوگ اپ پر اعتماد کریں۔ اگر اپ کے ذمہ ایک کام لگا ہے تو اسے پورے جلد جان سے مکمل کریں۔ ورڈ اف ماؤتھ مارکیٹنگ کا ایک بہت بڑا چینل ہے۔
جو انسان اپ سے کچھ کام کروائے تو وہ اپ کا گرویدہ ہو جائے۔

لوگ اپ کو ایک ذمہ دار انسان کے طور پر پہچانیں۔ لوگ اپنا کام اپنا کاروبار اپ کے حوالے کر کے مطمئن محسوس کریں۔

یاد رکھیں دنیا میں سب سے زیادہ پیسہ لوگوں کو درپیش مسائل کا حل پیش کرنے میں ہے۔ اور اسے ہی انٹرپرنیورشپ کہتے ہیں۔

2- ریسرچ ریسرچ ریسرچ: اپنے اپ کو ہر وقت اپڈیٹ رکھنے میں لگے رہیں۔ اپ کو باقیوں کی نسبت 90 فیصد زیادہ پریکٹیکل نالج ہونا چاہیے۔ اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب اپ اپنی فیلڈ میں بہت زیادہ ریسرچ کریں گے۔

یاد رکھیں پریکٹس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ اپ دن رات کتابیں پڑھتے رہیں مہنگے سے مہنگے ادارے میں داخلہ لے لیں مہنگے سے مہنگا کورس لے لیں جب تک اپ اپنے اپ کو پریکٹس کا عادی نہیں کریں گے اپ کامیاب نہیں ہو سکتے۔

یہ یاد رکھیں کہ اپ کے 90 فیصد کمپیٹٹرز اہمیت ہی نہیں رکھتے وہ صرف اپ کے ایک گھنٹہ ڈیلی پریکٹس کی مار ہیں۔

اور سب سے اہم اور ضروری بات اللہ تعالی پر سخت قسم کا توکل رکھیں اور دعا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کریں۔

16/03/2024

ایک بار مشاعرہ ہورہا تھا۔ ایک مسلم الثبوت استاد اٹھے اور انہوں نے طرح کاایک مصرعہ دیا،

’’چمن سے آرہی ہے بوئے کباب‘‘

بڑے بڑے شاعروں نے طبع آزمائی کی لیکن کوئی گرہ نہ لگا سکا۔ ان میں سے ایک شاعر نے قسم کھالی کہ جب تک گرہ نہ لگائیں گے، چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ چنانچہ وہ ہر صبح دریا کے کنارے نکل جاتے اونچی آواز سے الاپتے،

’’چمن سے آرہی ہے بوئے کباب‘‘

ایک روز ادھر سے ایک کم سن لڑکا گزرا جونہی شاعر نے یہ مصرعہ پڑھا، وہ لڑکا بول اٹھا۔

کسی بلبل کا دل جلا ہوگا

شاعر نے بھاگ کر اس لڑکے کو سینے سے لگایا۔ یہی لڑکا بڑا ہوکر جگر مرادآبادی کے نام سے مسلم الثبوت استاد بنا۔

15/03/2024

پاکستان میں لوگوں کے پاس بہت پیسہ ہے
وہ انڈسٹری بھی لگا سکتے ہیں لیکن ایک مسئلہ ہے
کہ پاکستان میں ہنرمند لوگوں کی شدید قلت ہے صحیح ہنر مند لوگ نہیں ملتے
اور نہ ہی کوئ ہنر سیکھنے انٹرسٹڈ ہیں
نہ ہی کوئ انٹرن شپ کے لیئے آنا چاہتا ہے
تو خدا را ڈگری نہیں، ہُنر دیجئیے
ٹیوٹا ، ڈاہٹسو ، ڈاٹسن ، ہینو ، ہونڈا ،سوزوکی ، کاواساکی ، لیکسس ، مزدا ، مٹسوبشی ، نسان ، اسوزو اور یاماہا یہ تمام برانڈز جاپان کی ہیں جبکہ شیورلیٹ ، ہونڈائی اور ڈائیوو جنوبی کوریا بناتا ہے ۔ آپ اندازہ کریں اس کے بعد دنیا میں آٹو موبائلز رہ کیا جاتی ہیں ؟ آئی – ٹی اور الیکٹرونکس مارکیٹ کا حال یہ ہے کہ سونی سے لے کر کینن کیمرے تک سب کچھ جاپان کے پاس سے آتا ہے ۔ ایل – جی اور سام سنگ جنوبی کوریا سپلائی کرتا ہے ۔2014 میں سام سنگ کا ریوینیو305 بلین ڈالرز تھا ۔ " ایسر " لیپ ٹاپ تائیوان بنا کر بھیجتا ہے جبکہ ویتنام جیسا ملک بھی " ویتنام ہیلی کاپٹرز کارپوریشن " کے نام سے اپنے ہیلی کاپٹرز اور جہاز بنا رہا ہے ۔ محض ہوا ، دھوپ اور پانی رکھنے والا سنگاپور ساری دنیا کی آنکھوں کو خیرہ کر رہا ہے ۔ اور کیلیفورنیا میں تعمیر ہونے والا اسپتال بھی چین سے اپنے آلات منگوا رہا ہے- خدا کو یاد کرنے کے لئیے تسبیح اور جائے نماز تک ہم خدا کو نہ ماننے والوں سے خریدنے پر مجبور ہیں ۔
دنیا کے تعلیمی نظاموں میں پہلے نمبر پر فن لینڈ جبکہ دوسرے نمبر پر جاپان اور تیسرے نمبر پر جنوبی کوریا ہے ۔ انھوں نے اپنی نئی نسل کو "ڈگریوں " کے پیچھے بھگانے کے بجائے انھیں " ٹیکنیکل " کرنا شروع کردیا ہے۔ آپ کو سب سے زیادہ ایلیمنٹری اسکولز ان ہی تمام ممالک میں نظر آئینگے ۔ وہ اپنے بچوں کا وقت کلاس رومز میں بورڈز کے سامنے ضائع کرنے کے بجائے حقائق کی دنیا میں لے جاتے ہیں ۔ ایک بہت بڑا ووکیشنل انسٹیٹیوٹ اسوقت سنگاپور میں ہے اور وہاں بچوں کا صرف بیس فیصد وقت کلاس میں گذرتا ہے باقی اسی فیصد وقت بچے اپنے اپنے شعبوں میں آٹو موبائلز اور آئی – ٹی کی چیزوں سے کھیلتے گذارتے ہیں ۔
دوسری طرف آپ ہمارے تعلیمی نظام اور ہمارے بچوں کا حال ملاحظہ کریں ۔ آپ دل پر

ہاتھ رکھ کر بتائیں ۔ بی – ای ، بی – کام ، ایم – کام ، بی – بی – اے ، ایم – بی – اے ، انجینئیرنگ کے سینکڑوں شعبہ جات میں بے تحاشہ ڈگریاں اور اس کے علاوہ چار چار سال تک کلاس رومز میں جی – پی کے لئیے خوار ہوتے لڑکے لڑکیاں کونسا تیر مار رہے ہیں ؟ آپ یقین کریں ہم صرف دھرتی پر " ڈگری شدہ " انسانوں کے بوجھ میں اضافہ کر رہے ہیں ۔ یہ تمام ڈگری شدہ نوجوان ملک کو ایک روپے تک کی پروڈکٹ دینے کے قابل نہیں ہیں ۔ ان کی ساری تگ و دو اور ڈگری کا حاصل محض ایک معصوم سی نوکری ہے اور بس۔
ہم اسقدر "وژنری " ہیں کہ ہم لیپ ٹاپ اسکیم پر ہر سال 200 ارب روپے خرچ کررہے ہیں لیکن لیپ ٹاپ کی انڈسٹری لگانے کو تیار نہیں ہیں ۔ آپ ہمارے " وژنری پن " کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ پوری قوم سی – پیک کے انتظار میں صرف اسلئیے ہے کہ ہمیں چائنا سے گوادر تک جاتے 2000 کلو میٹر کے راستوں میں ڈھابے کے ہوٹل اور پنکچر کی دوکانیں کھولنے کو مل جائینگی اور ہم ٹول ٹیکس لے لے کر بل گیٹس بن جائینگے۔اوپر سے لے کر نیچے تک کوئی بھی ٹیکنالوجی ٹرانسفر کروانے میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔
آپ فلپائن کی مثال لے لیں ۔ فلپائن نے پورے ملک میں " ہوٹل مینجمنٹ اینڈ ہاسپٹلٹی " کے شعبے کو ترقی دی ہے ۔اپنے نوجوانوں کو ڈپلومہ کورسسز کروائے ہیں ۔ اور دنیا میں اسوقت سب سے زیادہ ڈیمانڈ فلپائن کے سیلز مینز / گرلز ، ویٹرز اور ویٹرسسز کی ہے ۔ حتی کے ہمارا دشمن بھارت تک ان تمام شعبوں میں بہت آگے جاچکا ہے ۔ آئی – ٹی انڈسٹری میں سب سے زیادہ نوجوان ساری دنیا میں بھارت سے جاتے ہیں ۔جبکہ آپ کو دنیا کے تقریبا ہر ملک میں بڑی تعداد میں بھارتی لڑکے لڑکیاں سیلز مینز ، گرلز ، ویٹرز اور ویٹریسسز نظر آتے ہیں ۔ پروفیشنل ہونے کی وجہ سے ان کی تنخواہیں بھی پاکستانیوں کے مقابلے میں دس دس گنا زیادہ ہوتی ہیں ۔اور دوسری طرف لے دے کر ایک " مری " ہی ہمارے لئیے ناسور بن چکا ہے ۔جہاں کے لوگوں کو سیاحوں کی عزت تک کرنا نہیں آتی ہے ۔
چینی کہاوت ہے کہ " اگر تم کسی کی مدد کرنا چاہتے ہو تو اس کو مچھلی دینے کے بجائے مچھلی پکڑنا سکھا دو "۔ چینیوں کے تو یہ بات سمجھ آگئی ہے ۔ کاش ہمارے بھی سمجھ آجائے ۔ حضرت علیؓ نے فرمایا تھا کہ " ہنر مند آدمی کبھی بھوکا نہیں رہتا ہے "۔ خدارا ! ملک میں "ڈگری زدہ " لوگوں کی تعداد بڑھانے کے بجائے ہنر مند پیدا کیجئیے ۔ دنیا کے اتنے بڑے " ہیومن ریسورس " کی اسطرح بے قدری کا جو انجام ہونا تھا وہ ہمارے سامنے ہے ۔

12/03/2024

جو بھی کمائیں حلال کا کمائیں ۔۔ملین بلین کی باتیں کرنے والوں سے مرعوب ہونے سے پہلے ان کا ذریعہ آ مدنی دیکھیں۔ عزت کے دس ہزار، ٹھمکو ں ,ٹھگ بازیوں کے دس لاکھ سے بہتر ہیں۔
بچوں کو تعلیم اور ہنر کی طرف لگائیں ۔ آ سانی سے آ نے والا پیسہ آ سانی سے چلا بھی جاتا ہے۔۔
لمبی ریس کے گھوڑے بنیں ۔

03/03/2024

ڈپریشن سے نمٹنے کے لئے ننھے سے کام
1۔ ایکسرسائز
انسان کو خوشی سے کرنی پڑے یا جبر سے کرنی پڑے ورزش تو کرنی ہی پڑے گی۔ اسکے سوا کوئی چارہ نہیں۔ انسان کو خود کو ایکٹو رکھنا ہوگا۔ انسان کے اندر کیمیکلز ہوتے ہیں جو انسان کو اچھا محسوس کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
2۔ تازہ غذا
انسان کو پھل اور سبزیوں کو بھی زندگی میں شامل کرنا چاہئے۔ انسان کو تازہ پھل ہلکا پھلکا کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
3۔ انٹرنیٹ سے تھوڑی سی دوری
صبح اٹھتے ساتھ اور رات کو سونے سے بالکل پہلے انٹرنیٹ استعمال نہ کریں۔ کیونکہ انٹرنیٹ آپکو سست بھی بناتا ہے اور ڈراونی خبریں پریشان بھی کرتی ہیں۔
3۔ تھوڑی سی دوستی
نئے نئے لوگوں سے ملیں۔ جس حد تک جس کے لئے جتنا ممکن ہو سکے ۔
4 تھوڑی سی تنہائی
ہر انسان کے لئے تو یہ ممکن نہیں ہو گا کہ وہ بہت تنہا تنہا ہو جائیں۔ مگر ایک حد تک تو آپکو خود کو دنیا سے الگ بھی کرنا ہوگا۔ کیونکہ آپ جتنا لوگوں میں رہتے ہیں اتنا ہی ایک ایکسٹریم ڈپریشن آپ میں آنا شروع ہو جاتا ہے۔ کہ کوئی آپکی مانتا نہیں، کوئی آپکو جانتا نہیں، کوئی آپکو یوں کہہ گیا کوئی ووں کہہ گیا سو تسلی رکھیں۔
ایک پرفیکٹ بیلنس جو کہ آپکا بیلنس ہو کہ کتنا سب کے ساتھ رہنا ہے اور کتنا الگ رہنا ہے۔
5۔ ہنسنا
زبردستی ہنسیں بھی۔ آپکو دوسروں کو ہنسانا آنا چاہئے۔ اپنے اندر حس مزاح پیدا کریں۔ تاکہ آپ کو زندگی میں غم ہی غم نہ نظر آئیں۔ آپکو تھوڑا بہت چٹ چیٹ کرنا تھوڑا بہت چیزوں کو ہلکے پھلکے تناطر میں دیکھنا آنا چاہئے۔ پھر ہی آپ زندگی کو انجوائے کر کے اور مسئلے ہوتے ہوئے بھی حوصلے سے گزار سکتے ہیں۔
6۔ لکھنا
اپنی کیفیات لکھنا سب سے مزے کا کام ہے۔ مگر شرط یہ ہہے کہ بس آپکو عادت اور لت لگ جائے پھر آپکو اس سے ذیادہ آسان کام کوئی لگے گا نہیں اور آپکو اس سے ذٰیادہ ریلیکسیشن والا کام کوئی نہیں لگے گا۔ کبھی کبھی ہوتا ہے کہ کوئی سننے والا نہیں کہیں کس سے۔ کبھی ایسا تجربہ بھی ہوتا ہے کسی سے کہہ دیا مگر جگ ہنسائی ہو گئی۔
7۔ بننا سنورنا
جہاں جتنا آپکو اجازت ہے اتنا بنیں سنوریں ضرور۔ بننا سنورنا آپکو خوش کر دیتا ہے۔
8۔۔شکرادا کرنا
زندگی میں ہمیشہ ہی کچھ نہ کچھ مزید برا ہو سکتا ہے جتنا برا ہو چکا ہو اس سے ذیادہ زندگی میں ہمیشہ ہی کچھ نہ کچھ اچھا ضرور ہوتا ہے خواہ کتنا ہی برا کیوں نہ ہو
9۔ دعا
انسان کو دعا ضرور کرنی چاہئے۔ دعا انسان کی روح کو جتنا مضبوط کرتی ہے کوئی دوسری چیز نہیں کرتی۔
10۔ سوچ
زندگی بس ایک ہی دفعہ ملی ہے ہر دن اہم ہے.

25/02/2024

جون ۲۰۰۰ ء کو انکشافات کی تاریخ کا اہم ترین دن قرار دیا گیا اور دعویٰ کیا گیا کہ اس روز سینۂ کائنات میں پوشیدہ ایک راز ’’راز حیات ‘‘ سے پردہ اٹھ گیااور انسانی D. N. A Deoxyribo Nucleic Acid کا مخفف۔ میں تین ارب سالموں کی منظم ترتیب کے ذریعے جینیاتی کوڈ کا معمہ حل ہو گیا۔

تمام زندہ موجودات کے لیے جبلی ہدایات اللہ تعالیٰ نے خلیات (cells) کے مرکزی حصے D.N.A میں ودیعت فرمائی ہیں جو تین ارب نہایت چھوٹے سالموں پرمشتمل ہے اور حیات کا راز انہیں سالموں میں پوشیدہ ہے۔

واضح رہے کہ انسانی جسم کے اندر ۱۰۰ کھرب خلیات ہیں اور ہر خلیے میں ایک مرکزہ اور ۴۶ کروموسوم ہوتے ہیں ۔ ہر کروموسوم ایک لمبے دھاگے کی طرح ہے، جس کی لمبائی چھ قدم ہے اور اسے خیط الحیات (زندگی کی تار) کہ سکتے ہیں۔ یہ دھاگہ ان جزئیات سے بنتا ہے جنہیں D.N.A یا زندگی کی بنیادی اینٹ کہتے ہیں۔ انسانی جسم کے ۱۰۰ کھرب خلیات میں موجود ان دھاگوں کو جوڑ دیا جائے تو آٹھ ہزار مرتبہ چاند سے ہو کر واپس آ سکتے ہیں۔ ہر D.N.A میں تین ارب سالمے موجود ہیں جن کی ترتیب و تنظیم سے حیات وجود میں آتی ہے۔

D.N.A کے کئی سیکشن ہوتے ہیں جنہیں جین (gene) کہتے ہیں اور جین ہی میں وہ بنیادی نقشہ ہوتا ہے، جس پر آگے چل کر انسان کی شخصیت کی عمارت استوار ہوتی ہے۔

انسان کو آگے جو کچھ بننا ہے یاجس بیماری میں اسے مبتلا ہونا ہے، وہ اس جین میں کمپیوٹرکے ایک کوڈ کی طرح ملفوف ہوتا ہے۔

ڈی ۔ این ۔ اے میں موجود تین ارب سالموں کی ’’ منظم ترتیب‘‘سے وجود خالق پر ایک یقینی برہان وجود میں آتی ہے ۔

چنانچہ ایک مغربی مفکر اسے یوں بیان کرتا ہے:

دس ٹوکنوں پر ایک سے دس تک نمبر لگائیں۔ پھر انہیں اپنی جیب میں ڈال کر خوب ہلائیں۔ اس کے بعد ترتیب کے ساتھ جیب سے نکالیں۔ جس ٹوکن کو جیب سے نکالا گیا ہے، اسے دوبارہ جیب میں ڈال کر ہلائیں پھر دوسری بار دوسرا ٹوکن نکالیں۔ اس طرح نمبر ایک ٹوکن اتفاقیہ طور پر نکلنے کا امکان دس میں سے ایک ہے اور ایک اور دو نمبر ترتیب سے نکل آنے کا امکان ایک سو میں سے ایک ہے۔ ایک، دو اور تین ترتیب سے نکل آنے کا امکان ایک ہزار میں سے ایک ہے۔ ایک، دو، تین اور چار کا ترتیب سے نکل آنے کا احتمال دس ہزار میں سے ایک ہے۔ ایک، دو، تین، چار اور پانچ کا ترتیب کے ساتھ نکل آنے کا امکان ایک لاکھ میں سے ایک ہے۔ اس طرح ایک سے لے کر دس تک ترتیب کے ساتھ اتفاقیہ طور پر نکل آنے کا احتمال دس ارب میں سے ایک ہے۔

چنانچہ تین نمبروں کا اتفاقاً ترتیب سے آنے کا امکان کم ہونے کی وجہ سے یہی ترتیب آپ کے بریف کیس کا تالہ بھی بن جاتی ہے۔

اس سادہ مثال کے بعد انسانی خلقت پر ایک نظر ڈالیں کہ انسان کئی ملین cellsکی ترتیب و ترکیب سے وجود میں آیا ہے۔ یعنی اربوں ٹوکنوں کو ترتیب کے ساتھ رکھنے سے انسان کی تخلیق ہوئی ہے۔ اب سوچئے کہ دس ٹوکن اتفاقیہ طور پر ترتیب کے ساتھ نکل آنے کے لیے اتفاقیہ کو دس ارب میں سے ایک حصہ ملتا ہے۔ اگر یہ ٹوکن کئی میلین ہوں تو ان میں اتفاقیہ کا حصہ کیا ہوگا؟ جواب صفر ہے۔

اب آپ غور فرمائیں کہ اگر ان اربوں ٹوکنوں میں سے ہر ایک ٹوکن کے اندر موجود ٹوکنوں کی تعداد تین ارب ہو تو ان کا اتفاقاً ایک ’’ منظم ترتیب ‘‘ میں آنے کا امکان صفر سے کئی بار نیچے رہ جائے گا۔ اس سے یقین آجاتا ہے کہ ان سالموں کے منظم ترتیب سے آنے کے لیے اتفاق کا کوئی امکان نہیں ہے ،بلکہ اس کے پیچھے ایک قصد و ارادہ کار فرما ہے ۔

22/02/2024

محض زمین کے ٹکڑے کو وطن نہیں کہا جاسکتا۔
وطن وہ جگہ ہے جہاں ایک "شہری" اتنا دولتمند نہ ہو کہ وہ دوسرے "شہری" کو خرید سکے۔
وطن وہ جگہ ہے جہاں ایک "شہری" اتنا غریب بھی نہ ہو کہ وہ خود کو یا اپنی عزت کو سر عام نیلام کرنے پر مجبور ہو جائے۔
وطن وہ جگہ ہے جہاں روٹی کا ٹکڑا عزت سے کمایا جائے اور عزت سے کھایا جائے، جہاں گرم سرد موسم میں محفوظ چھت میسر ہو، ہر شہری سے اپنے پن کی خوشبو آئے، شہریوں کے دلوں میں ہمدردی اور گرم جوشی کا ناقابل شکست جذبہ ہو، ہر گام پر ہر شہری وقار کے ساتھ سر اٹھا کر جئے ۔
وطن وہ جگہ ہے جہاں پر شہریوں کے ساتھ ہمیشہ خیر کا برتاؤ کیا جاتا ہو۔
وطن صرف زمین نہیں بلکہ زمین اور یکساں شہری حقوق ایک ساتھ میسر ہونے کا نام وطن ہے ۔
کسی شہری کو بنیادی حقوق فراہم کرنے سے پہلے اسے زمین فراہم کرنا زیادہ اہم ہے۔ جس کے پاس زمین ہو اسے حقوق میسر ہو ہی جاتے ہیں۔

انسان فطری طور پر آزاد اور نیک پیدا ہوا ہے لیکن معاشرہ اسے بدی میں مبتلا کر دیتا ہے۔

"انسان آزاد پیدا ہوا ہے لیکن ہر طرف وہ زنجیروں ميں جکڑا ہوا ہے۔

21/02/2024
20/02/2024

چارلی چپلن نے حاضرین کے سامنے ایک نکتہ بیان کیا اور پورا مجمع ہنس پڑا…!!!! اس نے پھر وہی جملہ دہرایا؛ مگر اس بار کچھ لوگ ہی ہنسے…!!! اس نے تیسری بار وہی جملہ کہا اور اب کی بار کسی کی ہنسی نہ نکلی…!!! وہ کچھ دیر رکا اور پھر ایک بہت خوبصورت جملہ کہا:
"اگر تم ایک ہی بات پر کئی بار نہیں ہنس سکتے؛ تو پھر ایک ہی غم یا ایک ہی واقعے کو لے کر بار بار کیوں روتے رہتے ہو؟"

19/02/2024

جہاں ریاست ماں ھوتی ھے

18/02/2024

ایک عام آدمی عام زندگی میں کیا کرے؟

1. کم از کم ایک سال تک لڑائی جھگڑے، کسی سے الجھنا، خاندانی معاملات میں بحث اور دیگر پھڈے بازیاں چھوڑ دیں۔۔۔ جب عادت بن جائے گی تو سال کے بعد آپ ہر طرح کی "فائٹس" سے نجات پا کر سکھی و صحت مند ہو چکے ہوں گے۔

2. انگریزی زبان بین الاقوامی رابطے کا ذریعہ ہے، کچھ بڑا کرنا ہے تو انگریزی زبان کو لازمی سیکھیں اور جدید علوم کا مطالعہ کریں۔۔۔ کچھ ہی عرصے بعد آپ خود میں اچھی "چینجز" دیکھیں گے۔

3. دنیا بڑی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ کچھ کر گزرنے والے گاؤں کے نوجوان بھی میلنیئر بن رہے ہیں۔ ہمیں اپنی نئی نسل کو جدید اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سیکھنے پر لگا دینا چاہیے۔ روایتی تعلیم اور عام سے کورس اب کچھ زیادہ فائدہ نہیں دینے والے۔

4. اچھے اخلاق و کردار کے مالک لوگ ہر جگہ "فیورٹ" ہوتے اور رہتے ہیں۔ یہ واحد سکِل ہے جس پر ایک روپیہ خرچ نہیں کرنا پڑتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کو فالو کیجیے اور اچھے اخلاق کو فروغ دیتے رہیے۔

5. کوئی کام ہے یا نہیں پھر بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت کیجیے۔ یہ تو ہر حال بھی فرض ہے۔ قرآن و حدیث کا مطالعہ، فرض نمازیں، مسنون دعائیں اور اذکار آپ کی یہ زندگی بھی بدل سکتے ہیں، اگلی بھی۔

6. نیک نیت انسان دوسروں کا بھلا تو کرتا ہی ہے، دراصل وہ اپنے اور اپنی نسلوں کی بھلائی کر رہا ہوتا ہے۔ ہر کام میں اخلاص اور ایمان داری سے کام لینا کامیابی کی ضمانت ہے۔

7. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابتدائی عمر میں ہی اپنے چچا کے ساتھ بزنس ٹؤر پر گئے تھے۔ اپنے بچوں کو سکول کے زمانے سے ہی کچھ نہ کچھ خریدنے اور بیچنے کی عادت ڈالیں، چاہے وہ ٹافیوں کا یک ڈبہ خرید کر اس سے دس بیس روپے ہی بچا لیں۔ اس سے ان کو اوائل عمری میں ہی کاروبار کی باریکیاں سمجھنے میں آسانی ہوگی اور جدید دور کے ای کامرس یا آن لائن بزنس پر کام کر کے وہ اپنا اور اپنے خاندان کا معیار اور مورال بلند کرنے کا سبب بنیں گے۔

8. اپنے خاندان میں سے ایک فرد کو بیرون ملک ضرور بھیجیں۔۔۔ اور جو ویہلا اور فارغ چودھری ہے اسے تو لازمی بھیجیں۔ جس نے میٹرک دھکا دُھکا لگا کر پاس کر لی ہے، یہاں اسے کوئی افسری نہیں دے گا۔۔۔ باہر جا کر چار آنے کمائے گا تو ہر طرف چودھری صاب، چودھری صاب ہوگی۔

9. جو پڑھنا چاہتے ہیں وہ جدید تعلیم پر کام کریں۔۔۔ کچھ نہ کچھ نیا سیکھتے رہیں، کیونکہ جو زیادہ پوچھتا ہے، زیادہ پاتا ہے۔

10. اپنے دوستوں اور حلقہ احباب کو تبدیل کر لیجیے، منفی اور نکمے یاروں بیلیوں نے اگر ماضی میں آپ کو کچھ نہیں دیا تو مستقبل میں بھی وہ آپ کو "سِدھے پاسے" نہیں لگا سکتے۔ ترقی کرنے والے، مثبت سوچنے والے اور خاموش لوگوں سے یاری لگائیے۔

11. اگر آپ سال دو سال سے صرف اپنی ڈی پیاں بدل رہے ہیں، پوز بدل بدل کر اپنی تصویرں وال کی زینت بنا رہے ہیں، نہ خود کچھ سیکھ رہے ہیں نہ کسی کو سکھا رہے ہیں تو آپ خود کو اور دوسروں کو ضائع کر رہے ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ سوشل میڈیا کو چھوڑ کر کوئی اچھا سا کام دھندا کریں۔

12. دو تین دہائیوں سے اگر سیاست اور سیاستدانوں نے آپ کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا تو آنے والوں دنوں میں بھی بھول جائیے۔۔۔ ان کے پیٹ اور تجوریاں بھریں گی تو وہ عوام کو کچھ دیں گے۔ بہتر ہے سیاست چھوڑ کر اپنے اوپر اور اپنی فیملی پر توجہ دیں۔

18/02/2024

اچانک ہی سامنے آ جانے والی گندی اور فحش مواد والی ویڈیوز کو ہمیشہ کیلئیے اپنی پروفائل سے ہٹانے کا آسان طریقہ۔

1۔۔۔اوپر دائیں کونے میں لگی تین لکیروں کو دبائیں۔
2۔۔۔ پھر settings and privacy والے بٹن کو دبائیں۔
3۔۔۔پھر settings والا بٹن دبائیں۔
4۔۔۔پھر News feed والا بٹن دبائیں۔
5۔۔۔۔پھر Reduce والا بٹن دبائیں۔
6۔۔۔۔پھر Sensitive content والا بٹن دبائیں۔
7۔۔۔۔پھر Reduce more والا بٹن دبائیں۔
آخر میں دوسرے گول دائرے کو سلیکٹ کر کے ok کر دیں۔۔۔
تمام دوستوں کو یہ معلومات بھیجیں۔ تا کہ فیس بُک پر اچانک سامنے آنی والی غیر اخلاقی مواد سے بچا جا سکے

18/02/2024

سقراط کے سامنے ایک نہایت خوبرو آدمی ، مردانہ حسن و جمال کا پیکر، اعلٰی پوشاک زیب تن کئے ، اٹھلاتا ھوا آیا تو سقراط بولے ،

‏"کچھ بولیے ، تاکہ آپ کی قابلیت معلوم ھو۔ "

18/02/2024

‏کسی بادشاہ نے اپنے ملک کے سب سے بڑے پینٹر کو حکم دیا کہ ایک فرشتہ اور ایک شیطان کی ایسی تصویر بنائیں جو اس کے دور کی سب سے بہترین ہنرمندانہ اثر کے طور پر باقی رہے.
پینٹر نے اپنی جستجو کا آغاز کیا.
وہ اس تلاش میں تھا کہ اسے کوئی ایسا شخص ملے جو واقعی طور پر فرشتہ کہلانے کے لائق ہو،
چونکہ اصلی فرشتے کو وہ دیکھنے کے قابل نہیں تھا اسی لئے ایک بہت ہی خوبصورت اور معصوم بچہ کو ڈھونڈنے کے بعد اس کی تصویر بنائی. جب اس خوبصورت تصویر کو بادشاہ کے سامنے پیش کیا تو بادشاہ اور تمام لوگوں نے اس کی خوبصورتی کا اعتراف کیا اور اس کے فن کی داد دی.
اس کے بعد پینٹر نے مختلف شہروں کا سفر کیا تاکہ کسی ایسے بندے کو ڈھونڈ سکے جو ایک حقیقی شیطانی چہرے کا مالک ہو، ملک کے مختلف جیلوں میں موجود مجرموں کو دیکھا لیکن اسے کوئی ایسا شخص نہیں ملا،
کیونکہ اس کی نظر میں سب اللہ کے بندے تھے اگرچہ انہوں نے بعض غلطیاں بھی کی تھی.
تلاش کرتے کرتے سالوں گزر گیا لیکن اسے کوئی نہ ملا.
چالیس سال بعد جب بادشاہ نے احساس کیا کہ اس کی عمر کے آخری ایام ہیں تو اس نے پینٹر کو بلا کر کہا کہ کسی بھی صورت میں تمہیں جلد از جلد اس تصویر کو بنانا ہی ہوگا تاکہ میری زندگی میں ہی یہ کام سر انجام پائے.
پینٹر نے دوبارہ اپنی جستجو شروع کی اور آخرکار اسے وہ شخص مل گیا جس کی تصویر بنانی تھی.
ایک مست، بد صورت اور کریہہ المنظر مجرم اپنے لمبے لمبے گندے بالوں سمیت کسی مخروبہ میں کھڑا تھا.
اس کے پاس جاکر درخواست کی کہ ڈھیر سارے پیسوں کے بدلے میں وہ اسے اس بات کی اجازت دے تا کہ وہ بطور شیطان اس کی تصویر بناسکے.
اس نے پینٹر کی بات قبول کی.
تصویر بنانے کے وقت پینٹر نے دیکھا کہ وہ شخص رو رہا ہے. جب علت جاننے کی کوشش کی تو اس نے بتایا :
"میں وہی معصوم بچہ ہوں، چالیس سال پہلے جس کی تم نے فرشتہ والی تصویر بنائی تھی!!!
میرے اعمال نے مجھے شیطان بنادیا ..."
اپنے معصومیت کی حفاظت کیجئے...
اپنے اعمال سوچ سمجھ کر انجام دے...
فرشتہ باقی رہنا یا شیطان بننا ہمارے اپنے اختیار میں ہے..!!

12/02/2024

لوہے کی ایک بار کی قیمت120 روپے ہے
اس سے اگر آپ گھوڑوں کے لئے نعل بنا دیں تو اسکی قیمت 1000روپے ہو گی۔
اس سے سوئیاں بنا دیں تو اسکی قیمت30000روپے ہو گی۔ اور اگر اس سے آپ گھڑیوں کے لئے بیلنس سپرنگ بنا دیں تو اسکی قیمت تین لاکھ روپے ہو گی۔
آپ نے اپنے آپ کو کیا بنایا ہے یہ امر آپکی قیمت طے کرتا ہے

مٹی کو بازار میں بیچیں تو قیمت بہت کم ہوگی
لیکن اینٹیں بنا کر بیچیں تو کچھ زیادہ قیمت ہوگی
اسی مٹی سے برتن بنا کر بیچیں تو دس گنا قیمت ہوگی۔

اگر مٹی کو خوبصورت مورتی یا مجسمہ بنا کر بیچیں تو وہ لاکھوں میں بکے گی۔

آپ خود کو دنیا میں کیا بنا کر پیش کرتے ہیں؟

ایک عام،روایتی اور منفی سوچ سے بھر پور انسان یا پھر
ایک بہترین،مثبت اور پر امن محبت پھیلانے والا فائدہ مند قیمتی ترین انسان ؟

فیصلہ آپ نے کرنا ہے

ہارپ ٹیکنالوجی، سازش اور موسم!!پاکستان ہی نہیں دنیا بھر میں انٹرنیٹ کے پھیلاؤ سے کئی سازشی تھیوریوں کے پنپنے اور پھیلاؤ ...
12/02/2024

ہارپ ٹیکنالوجی، سازش اور موسم!!
پاکستان ہی نہیں دنیا بھر میں انٹرنیٹ کے پھیلاؤ سے کئی سازشی تھیوریوں کے پنپنے اور پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ایسا نہیں کہ انٹرنیٹ کے دور سے پہلے کوئی سازشی تھیوری یا غلط اطلاع یا افواہیں نہیں پھیلتی تھیں۔ ایک خاندان کی مثال ہی لے لیجیے۔ گھر میں بھی ساس، نندیں، دیور، بھاوج، سسر، ماموں ، تایا، پھوپھی، خالو، دادا، لکڑ دادا، پر دادا، لکڑ کا بھی لکڑ دادا وغیرہ وغیرہ سب کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی گھریلو افواہوں کی لپیٹ میں ایک دوسرے کے خلاف سازشیں یا سازشی ذہن رکھتے ہیں۔ افواہ یا غلط معلومات کا تبادلہ خاندان سے لیکر معاشرے کی ہر اکائی میں ہوتا ہے۔ غاروں میں رہنے والے انسان یا جنگلوں میں جانوروں کا شکار کرتے لوگ سبھی افواہوں کا شکار یا افواہ پھیلانے کا آلہ کار بنتے رہے ہیں۔ اور کوئی بھی افواہ یا غلط معلومات سازشی تھیوری کی بنیاد بن جاتی ہے۔ مگر ایسا کیوں ہے؟

یہ ایک دلچسپ انسانی رویہ ہے۔ انسان دراصل کسی کمپیوٹر پروگرام کی طرح من و عن ایک خبر کو یا ایک معلومات کو دوسرے تک نہیں پہنچا پاتے۔ فرض کیجئے میں نے ایک واقعہ دیکھا اور اب جب میں آپکو اسکی تفصیل بتاؤ گا تو آپکا دماغ اسے اپنے مطابق سمجھے یا تصور کرے گا۔ یہاں میں آپکو واقعہ سنانے کے دوران جہاں جہاں آپکی دلچسپی بڑھتی دیکھوں گا وہاں وہاں لاشعوری طور پر اُس بات کو مزید کھینچوں گا۔ اس میں مزید تفصیل بتانے کی کوشش کرونگا۔ یوں معلومات ہو بہو آپ تک نہیں پہنچے گی۔ اس میں کچھ بدلاؤ آئے گا۔ بالکل ایسے ہی جب آپ میرا سنایا گیا واقعہ کسی اور کو سنائیں گے تو وہاں آپ اپنے مطابق بات کو تبدیل کر دیں گے۔ ایسا کرتے کرتے اصل بات کا مطلب و معانی بالکل ہی تبدیل ہوتا چلا جائے گا۔ سازشی تھیوریاں کچھ ایسے ہیں پھیلتی ہیں۔ مگر اس میں ایک فرق اور بھی ہوتا ہے۔ اور وہ یہ کہ آپ جس چیز پر پہلے سے ہی یقین کیے ہوتے ہیں یہ سازشی تھیوری اسے مزید پختہ کرتی ہے۔ جب وہ تھیوری آپکے کسی یقین کی کسی بھی بات کو دور کی کوڑی لاتے ہوئے بھی کنفرم کر دے تو آپ پکے ہو جاتے ہیں۔ آپ ثبوت نہیں مانگتے۔ آپکے دلائل کا محور کسی کی کہی بات یا کسی کے سنے جملے پر مرکوز ہو جاتی ہے۔ آپ مکمل حقائق نہیں دیکھتے۔

اب مثال لیتے ہیں ہارپ ٹیکنالوجی کی سازشی تھیوری کی۔ ہمارے ہاں یہ عام تاثر پایا جاتا ہے کہ امریکہ ہر وقت ہمارے خلاف سازش کر رہا ہے اور امریکہ ہمیں تباہ کرنا چاہتا ہے۔ اس بات کے پیچھے ماضی کے کئی واقعات، امریکہ کے دنیا بھر میں غاصبانہ تسلط اور امریکہ کی خارجہ پالیسیوں سے جڑے ہیں۔مزید یہ کہ ہماری اشرافیہ کے لیے یہ آسان ہے کہ وہ امریکہ کو دشمن ثابت کر کے اصل مسائل اور اپنی صدیوں کی نااہلی کا مکمل ملبہ امریکا یا مغربی ممالک پر ڈال دے۔ ایسے میں عام عوام میں آمریکہ کے خلاف بد اعتمادی ایک قابلِ فہم بات ہے۔ تو اب ہم یہ تو سمجھ گئے کہ امریکہ کے خلاف بداعتمادی موجود ہے تو ایسے میں اگر کوئی آپکو آ کر یہ کہے کہ آج پاکستان میں جو سیلاب آئے ہیں یہ سب امریکہ کی سازش ہے تو آپ اسے ماننے میں ذرا بھی تردد نہیں کریں گے بھلے آپکے پاس اسکے ثبوت ہوں یا نہ ہوں۔

انٹرنیٹ کے آنے سے البتہ یہ ہوا کہ ان سازشی تھیوریوں کو لوگوں نے سائنسی اصطلاحوں سے بھر کر انہیں بظاہر ایسا بنا دیا کہ لوگ ان پر یقین کرنا شروع کر دیں۔ مثال کے طور پر ہارپ ٹیکنالوجی کا تعلق زمین سے اوپر فضا میں 50 سے 1 ہزار کلومیٹر کے فضائی حصے کی تحقیق کے حوالے سے ہے۔ اس فضائی حصے کو آئینوسفیر کہا جاتا ہے۔ اب وہ لوگ جو سائنس سے یا موسموں کی سائنس سے ناواقف ہیں وہ یہ نہیں جانتے کہ زمین پر موسم جنکا تعلق دراصل پانی کے بادلوں سے ہے، یہ بادل کتنے اوپر تک ہوتے ہیں؟ کم سے کم دو کلومیٹر اور زیادہ سے زیادہ تقریباً 7 کلومیٹر اوپر۔ ہارپ ٹیکنالوجی کا تعلق بادلوں سے کیسے ہو سکتا ہے جبکہ یہ آئنوسفیر (جو 50 کلومیٹر سے اوپر شروع ہوتی ہے) کے کسی خاص حصے کو ہائی فریکوئنسی ریڈیائی لہروں کے ذریعے متحرک کر کے اسکے اثرات کو سمجھنے کے لیے بنائی گئی تھی۔ اسکا ایک مقصد سورج کی تابکاری شعاعوں کا فضا کے اس حصے پر اثرات کو جاننا ہے اور دوسرا خلا میں سٹللائیٹس کمیونیکشن کے خلل کا اس فضائی حصے میں بدلاؤ سے تعلق سمجھنا ہے۔ اس پراجیکٹ میں ہائی فریکوئنسی ریڈیو اینٹنیا اور ریڈیو رسیور شامل ہیں۔ ہارپ ٹیکنالوجی کے حوالے سے تحقیقاتی ادارہ امریکی ریاست الاسکا میں موجود ہے۔ یہ 1993 میں قائم ہوا اور 2015 کے بعد یہ اب الاسکا کی ایک یونیورسٹی کے زیر انتظام ہے۔ اس ادارے کو عام عوام بھی دیکھ سکتی ہے۔ ہارپ ٹیکنالوجی کے حوالے سے سازشوں کے بارے میں اس ادارے کے ماہرین کو علم ہے اور وہ اس حوالے سے شفافیت کا مکمل مظاہرہ کرنے کی پوری کوشش کرتے رہتے ہیں۔ آپ انکی ویب سائٹ پر جا کر ہارپ ٹیکنالوجی کے بارے میں مزید پڑھ سکتے ہیں۔

انٹرنیٹ کا ایک قانون ہے کہ غلط انفارمیشن کو غلط ثابت کرنے میں اس اس انفارمیشن کے پھیلانے سے دس گنا زیادہ توانائی خرچ ہوتی ہے۔ ایسا ہر سازشی تھیوری کے پھیلاؤ میں ہوتا ہے۔ ماننے والوں کی تعداد، حقیقت جاننے والوں سے زیادہ ہوتی ہے۔۔کیونکہ سمجھنے یا سمجھانے کا عمل وقت کیساتھ مشکل ہوتا جاتا ہے۔

موجودہ سیلاب یا آئندہ آنے والے سیلابوں کا تعلق ہارپ ٹیکنالوجی سے نہیں بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے ہے جسکی ذمہ داری چین، انڈیا، برطانیہ، روس، امریکہ جیسے بڑے ممالک کے کندھوں پر آتی ہے کیونکہ یہ فضا کو گرین ہاؤس گیسوں سے بھر رہے ہیں۔ جسکی وجہ سے دنیا کا بالعموم اور ہمارے خطے کا بالخصوص درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور موسموں کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

What Is HAARP? The High-frequency Active Auroral Research Program (HAARP) is the world’s most capable high-power, high frequency (HF) transmitter for study of the ionosphere. The principal instrument is the Ionospheric Research Instrument (IRI), a phased array of 180 HF crossed-dipole antennas spr...

Address


Telephone

+923452730265

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Zia Khan Official posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Zia Khan Official:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share