قلم کے آنسو

  • Home
  • قلم کے آنسو

قلم کے آنسو ╰☆»╰☆»╰☆»╰☆»
Dil na’umeed tou nahin, na’kaam hi tou hai,
Lambi hai ghum ki shaam, magar shaam hi tou hai..
╰☆»╰☆»╰☆»╰☆»

ﺍﺱ ﺩﻝ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﺍﺛﺎﺛﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﺍﮎ ﻣﻮﺳﻢ ﮬﮯ ﺑﺮﺳﺎﺗﻮﮞ ﮐﺎ
ﺍﮎ ﺻﺤﺮﺍ ﮨﺠﺮ ﮐﯽ ﺭﺍﺗﻮﮞ ﮐﺎ،
ﺍﮎ ﺟﻨﮕﻞ ﻭﺻﻞ ﮐﮯ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﮐﺎ
ﺍﺱ ﭼﻮﺩﮬﻮﯾﮟ ﺭﺍﺕ ﮐﮯ ﺳﺎﺋﮯ ﻣﯿﮟ
ﺟﺐ ﺁﺧﺮﯼ ﺑﺎﺭ ﻣﻠﮯ ﺗﮭﮯ ﮬﻢ
ﯾﮧ ﺩﻝ ﭘﺎﮔﻞ ﮐﺐ ﺑﮭﻮﻟﺘﺎ ﮬﮯ
ﻭﮦ ﺑﺎﻍ ﺳﻔﯿﺪ ﮔﻼﺑﻮﮞ ﮐﺎ
ﻣﺮﮮ ﺧﯿﻤﮧ ﺩﻝ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮐﮩﯿﮟ
ﺍﮎ ﺟﮕﻨﻮ ﭨﮭﮩﺮ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ
ﺳﯿﻼﺏ ﺗﮭﺎ ﺳﺎﺭﯼ ﺑﺴﺘﯽ ﻣﯿﮟ
ﺍﻧﺪﺍﺯﻭﮞ ﮐﺎ، ﺁﻭﺍﺯﻭﮞ ﮐﺎ
ﮨﻢ ﻟﻮﮒ ﺟﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﯿﮟ
ﻣﻨﺰﻝ ﮐﯽ ﻃﻠﺐ ﺑﮭﯽ ﺑﮭﻮﻝ ﮔﮯ
ﺍﺏ ﺩﻝ ﮐﻮ ﺑﮭﻼ ﺳﺎ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ،
ﺻﺤﺮﺍ ﻣﯿﮟ ﻋﮑﺲ ﺳﺮﺍﺑﻮﮞ ﮐﺎ


چلو ہم مان لیتے ہ

یں
کہ یہ چاہت کا موسم ہے

مگر...
کچھ دیر کو یہ سوچ کر ہم کھو گئے سے ہیں...

کہ...

اسی خوش رنگ موسم میں...
گل و بلبل کے نغموں میں...
نمی جب تھی ہواؤں میں...
کہ جب بارش برستی تھی...

اسی چاہت کے موسم میں...

کوئی غم ہم نے پایا تھا...!!!

میری آنکھیں۔۔۔۔جنھیں دل میں چھپے جذبات کو اشکوں کی بولی میںبتا دینے پہ قدرت تھیوہ اب کچھ بھی نہیں کہتیں۔۔!
10/10/2022

میری آنکھیں۔۔۔۔
جنھیں دل میں چھپے
جذبات کو اشکوں کی بولی میں
بتا دینے پہ قدرت تھی
وہ اب کچھ بھی نہیں کہتیں۔۔!

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when قلم کے آنسو posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share