30/08/2023
"راولاکوٹ آزاد کشمیر کے ایک گاؤں کے لوگوں نے بجلی کے محکمے کو درخواست دی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہماری زمینوں سے بجلی کا تمام سیٹ اپ , ٹرانسفارمر ، کھمبے اور تاریں ہٹائی جائیں۔ جتنا عرصہ یہ کھمبے یہاں نصب رہے اس کا کرایہ دیا جائے اور تاروں کا راستہ کلیئر کرنے کے لیے کاٹے گئے درختوں کا معاوضہ ادا کیا جائے۔"
کتنی شاندار خبر ہے۔ زمین دار سے اگر یہ بجلی کے میٹر کا بھی کرایہ لیتے ہیں تو ہماری زمینوں سے مفت تاریں گزارنے اور کھمبے گاڑنے کا حق انہیں کس نے دیا؟
جیسے موبائل کمپنیاں اپنے ٹاور لگانے کے پیسے دیتی ہیں اسی طرح واپڈا بھی دے اور پرائیویٹ کمپنیاں بھی دیں۔ یہ زمینیں واپڈا یا آئی پی پی کے باپ کی جاگیر نہیں۔
میں اس میں اس تجویز کا اضافہ کرتا ہوں کہ ہر دوسرے کھمبے کا کرایہ بجلی کی سلیب کی طرح بڑھا کر وصول کیا جائے اور بقایا جات اسی طرح جرمانے کے ساتھ وصول کیے جائیں جیسےواپڈا وصول کرتا ہے۔
انڈسٹریلسٹ ، بابو ، افسر شاہی اور اشرافیہ کو مفت بجلی چاہیے تو کسانوں کو کھمبوں کا کرایہ ادا کرو۔
آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت کسان بھی اس ملک کا اتنا ہی معزز شہری ہے جتنی یہ سفاک اشرافیہ ! وجاہت شاہ ۔