13/01/2021
#ماڑی
/
ماڑی, ضلع #راجنپور میں واقع تحصیل #جامپور کا ٹرائبل ایریا ہے جو کہ جام پور سے ہی لگ بھگ 100کلومیٹر کے فاصلے پر ہے. پُرفضا آب و ہوا کی مناسبت سے اسے صحت افزاء مقام قرار دیا جا چکا ہے. شدید گرمیوں کے موسم میں یہاں کی ٹھنڈک کی وجہ سے اسے #جنوبی پنجاب کا "مرّی" بھی کہا جاتا ہے. موسم چاہے جو بھی ہو, ماڑی میں ٹھنڈی ہوا کبھی نہیں رکتی. ہوا اس قدر ٹھنڈی ہوتی ہے کہ آپ دھوپ میں چاہے جتنا پیدل چل لیں, آپ کو پسینہ نہیں آۓ گا. عصر کے وقت سے موسم ٹھنڈا ہونا شروع ہوتا ہے تو یہی ہوا آپ کو مغرب کے وقت تک شالیں یا لحاف پہننے پر مجبور کر دے گی. ماڑی ٹاپ پر ہوا کبھی نہیں تھمتی مگر جس دن ہوا کا دباؤ کم ہو جاۓ تو سمجھ لیجئے کہ موسلادھار #بارش آنے والی ہے. سطح سمندر سے اس کی بلندی 4800 سے 5000 فٹ کے درمیان ہے.
دوستو!
اگر آپ نے ماڑی جانا ہے تو آپ کو پہلے جام پور آنا ہو گا. جام پور کیوں آنا ہو گا, اس کی وجہ یہ ہے کہ تحصیل جام پور #تاریخی حوالے سے بہت ہی زرخیر ہے. جام پور آنے سے آپ کو کم وقت میں بہت کچھ دیکھنے کو ملے گا.
جام پور میں ہی آپ کو لال #حویلی و مسجد جیسی خوبصورت و دلفریب عمارات ملیں گی جو شاہی طرز تعمیر میں اپنی مثال آپ ہیں. قدیم عمارات کی اگر بات کی جاۓ تو جام پور میں ان کی کمی نہیں ہے. اندرون #ڈیمز گیٹ یا سرکلر روڈ کے اندر والا سارا علاقہ قدیم طرز تعمیر کی دولت سے مالا مال ہے.
جام پور کا #فرنیچر پورے پاکستان میں مشہور ہے. اس کے ساتھ ساتھ, پین نقاشی جو یہیں سے شروع ہوئی, مولانا عبیداللّٰہ سندھی جیسے عظیم لوگوں کی درسگاہ, ماڈل ہائی اسکول جام پور اور لکڑی پر نقش و نگاری کا کام یہاں کا خاصہ ہے. پورے پاکستان سمیت افغانستان و دیگر ممالک جہاں جہاں نسوار کھائی جاتی ہے, وہ آپ کو یہاں سے ہی ملے گی. صرف جام پور شہر کو ہی تسخیر کرنے کے لیے, اگر آپ عجلت بھی کریں تو, پورا دن درکار ہو گا.
جام پور سے مغرب کی طرف 5کلومیٹر کے فاصلے پر تاریخی شہر " #ٹھیڑھ #دَلْو #راۓ" موجود ہے جسے دیکھے بغیر آپ آگے نہیں جا سکتے.
ٹھیڑھ دَلْو راۓ" سے مغرب کی طرف 16کلومیٹر, #داجل آپ کا دوسرا اسٹاپ ہے. یہاں اگر آپ نہ رکے اور یہاں کے مشہور "کھیر پیڑے" نہ کھاۓ جو پورے #پاکستان میں مشہور ہیں تو آپ کی خود کے ساتھ زیادتی ہو گی.
مزید مغرب کی طرف #ہڑند روڈ ہے. ہڑند روڈ سے 5 کلو میٹر کے فاصلے پر جنوب کی طرف ایک سڑک آپ کو مشہور بزرگ امیر لے جاۓ گی, اگر آپ جانا چاہیں تو.
اگر امیر حمزہ سلطان نہیں جانا تو آپ ہڑند روڈ سیدھا مغرب کی طرف چلے جائیں. 7 کلومیٹر کے فاصلے پر آپ کو چوکی #ریخ ملے گی جہاں آپ کو ریت کے بڑے بڑے ٹیلے نظر آئیں گے اور ساتھ ہی قدیم طرز کی مسجد اور #کنواں بھی دیکھنے کو ملے گا جو وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ شکست و ریخت کا شکار ہو چکے ہیں.
مزید مغرب کی طرف 15 کلومیٹر کے فاصلے پر دو روڈ آئیں گے. ایک سیدھا, مغرب کی طرف جو آپ کو #مڈ #رندان, #ٹبی #لنڈان اور مشہور درہ #کاہ سلطان اور کاہ سلطان کے نزدیک مشہور جگہ کے مزار پر لے جاۓ گا...
اگر آپ وہاں نہیں جانا چاہتے تو ہڑند روڈ جہاں سے آپ مغرب کی طرف سیدھا چل کے مڈ رندان والے رستے گئے تھے, وہاں سے جنوب کی طرف مڑ لیں. راستے میں آۓ گا. وہاں سے مزید دو راستے ہیں, اگر آپ مشہور دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ شمال کی طرف 3 کلومیٹر چلے جائیں, اگر آپ نے ماڑی جانا ہے تو جنوب کی طرف لنڈی سیدان چلے جائیں.
لنڈی سیدان سے مغرب کی طرف ماڑی روڈ پر روانہ ہو لیں. راستے میں آپ جلیبی موڑ جیسے خوب صورت روڈ سے گزریں گے. 15 کلومیٹر کے فاصلے پر آپ کو شہزاد گور کا اسٹاپ ملے گا. اگر آپ نے نیلا پانی, سفید ریت اور خوبصورت مناظر دیکھنے ہیں تو شمال کی طرف 15 کلومیٹر مٹ کُنڈ جسے کالا پانی یا انگریز والی ڈھنڈ بھی کہتے ہیں وہاں چلے جائیں.
اگر آپ نے مٹ کنڈ نہیں جانا تو آپ پھر شہزاد گور سے سیدھا مغرب کی طرف چلتے جائیں. راستے میں آپ کو "مقناطیسی پہاڑی" کے نام سے مشہور ایک راستہ ملے گا جہاں آپ کو سڑک بظاہر سیدھی دکھائی دے گی مگر آپ کی گاڑی مشکل میں پڑ جاۓ گی. کہا جاتا ہے کہ اس جگہ پر پہاڑ میں مقناطیسیت زیادہ جو گاڑیوں کے لوہے کو اپنی طرف کھینچتی ہے. یہاں سے آگے چلتے چلے جائیں, آپ ماڑی پہنچ جائیں گے. وہاں آپ کو ہر سہولت ملے گی. قیام و طعام کے ریٹس آپ کی سوچ سے بھی انتہائی کم ہیں.
راستہ کافی حد تک مہم جوئی کا تقاضا کرتا ہے. اس لئے یہاں جو دوست بھی آۓ, تمام آسائشات کو ایک طرف رکھ کر سفر کرے کیوں کہ آپ کو راستے میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکیں, خطرناک موڑیں, کبھی نہ ختم ہونے والی چڑھائی اور بارش کی وجہ سے وجود میں آئیں رودکوہیاں آپ کے استقبال کے لیے ہمہ وقت موجود ہیں.
ذیل میں مختلف سالوں کی تصاویر ملاحظہ کیجئے اور لطف اٹھائیے...
تحریر: Wajid Sanwal