Baou G.

Baou G. Do you need professional and engaging whiteboard explainer video to promote your brand, service, app or product? That's exactly what I need.

Do you know that having a video to market your brand is more effective and brings result very quickly? That strikes customers emotion and make connection with them. They will only buy your product if they connect with you and think "Wow!! We are here to provide you that mind blowing explainer video for your business.

Upto 50% off
16/01/2024

Upto 50% off

Rs.150 OFF for New Users! ✓10% Extra Bank Discount on Half Sleeve Sweater For Men at Daraz.pk. ✓Low Prices ✓Fast Delivery across Pakistan

‏سعودی عرب کے اس ریسٹورنٹ کے پڑوس میں ایک نیا ریسٹورنٹ کھلا تو اس ریسٹورینٹ کے لیے اپنا ریسٹورنٹ ایک دن کے لیے بند کر دی...
10/01/2024

‏سعودی عرب کے اس ریسٹورنٹ کے پڑوس میں ایک نیا ریسٹورنٹ کھلا تو اس ریسٹورینٹ کے لیے اپنا ریسٹورنٹ ایک دن کے لیے بند کر دیا اور بینر لگایا۔
‏“ آج ریسٹورنٹ بند ہے ۔ آپ لوگ آج ابو عمر السوری ریسٹورنٹ سے کھانا کھائیں۔ “
‏ساتھ ہی یہ حدیث لکھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
‏“جبرائیل مجھے پڑوسیوں سے اچھے سلوک کی اس قدر نصیحت کرتا ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ وراثت میں پڑوسیوں کے حقوق نہ رکھ دیے جائیں۔”
‏(متفق علیہ)

پاکستانی سسٹم دنیا کے لئے سستے مزدور پیدا کرتا ہے.ہمارا نوجوان روزگار کی تلاش میں بیرونی ممالک کا رخ کرتا ہے بظاہر آمدن ...
06/01/2024

پاکستانی سسٹم دنیا کے لئے سستے مزدور پیدا کرتا ہے.ہمارا نوجوان روزگار کی تلاش میں بیرونی ممالک کا رخ کرتا ہے بظاہر آمدن اچھی ہو جاتی ہے مگر وہ یہ بھول جاتا ہے کہ وہ اپنی سیاسی, سماجی حیثیت کھو چکا ہے...
2023 میں پاکستانی نوجوانوں کی بیرون ملک منتقلی کی بہترین عکاسی.....

ہمارے پاس اب مزیذ وقت نہیں رہاشہری علاقوں میں ہر وقت رواں رہنے  والی ٹونٹیاں ہماری زندگی میں ہی صرف ایک خواب بننے والی ہ...
03/01/2024

ہمارے پاس اب مزیذ وقت نہیں رہا
شہری علاقوں میں ہر وقت رواں رہنے والی ٹونٹیاں ہماری زندگی میں ہی صرف ایک خواب بننے والی ہیں۔ ان کا ذکر کہانیوں میں ملے گا۔

بلوچستان کے ایک تھکا دینے والے فیلڈ وزٹ کے دوران ویرانے میں موجود ایک کلی (چند گھروں والی آبادی) میں ایک مہربان نے چائے کے لئے روک لیا۔ ہم سرد موسم میں اس کی جھونپڑی میں لگی فرشی نشتوں پر کچھ دیر سکون لینے کے لئے دراز ہوگئے جب کہ وہ مہربان ہمارے لئے چائے کا انتظام کرنے لگ گیا۔کچھ دیر بعد چائے اور ساتھ دیگر لوازمات آنے پر ہمارے ایک ساتھی نے ہاتھ دھونے کی خواہش ظاہر کی تو میزبان پہلے کچھ سوچ میں پڑا پھر ہمارے ساتھی سے کہا کہ آپ بیٹھو میں پانی لاتا ہوں۔

چند منٹ کے بعد ہمارا میزبان ایک چھوٹے سے برتن میں پانی لے کر دوبارہ اندر آیا۔ اس کے ساتھ ایک بچہ بھی تھا جس نے ایک چھوٹا پرات نما برتن پکڑا ہوا تھا۔ انہوں نے ادھر نشست پر بیٹھے بیٹھے ہی ہمارے ساتھی کے ہاتھ اس طرح دھلوائے کہ سارا استعمال شدہ پانی نیچے پرات میں اکٹھا کر لیا اور اس کا ایک قطرہ بھی نیچے نہ گرنے دیا۔ میں یہ ساراعمل انتہائی غور سے دیکھ رہا تھا۔ میں نے میزبان سے پوچھا کہ وہ اس پرات والے گندے پانی کا کیا کرے گا۔ اس نے میری طرف حیرت سے دیکھتے ہوئے کہا کہ یہ گندا تھوڑی ہے، یہ تو اللہ کی رحمت ہے اسے جانوروں کو پلائیں گے۔یہ بات سن کر مجھے پنجاب کے ہوٹلوں کے واش بیسنوں اور پبلک باتھ روموں پر ہر وقت لیک کرتی یا کھلی ہوئی ٹوٹیاں بہت یاد آئیں۔

اسی طرح جب مغربی دارفور کے فیلڈ وزٹ میں ریاستی دارلحکومت الجنینہ کے سرکاری ریسٹ ہاؤس میں ٹھہرے ہوئے تھے تو وہاں ہر بندے کے لئے پانی کی راشننگ تھی ۔ پانی ایک ڈرم میں اسٹور ہوتا جس سے ہر ایک کو روزانہ ایک بالٹی پانی ملتا جس سے آپ نے پورا دن گزارنا ہوتا۔ وہاں ہم آدھا بالٹی پانی سے نہاتے تھے اور باقی آدھی بالٹی وضو اور دن کے دیگر لوازمات کے لئے استعمال کرتے۔ وہاں یہ پتہ چلا کہ آدھی بالٹی سے بھی غسل ممکن ہے اور شاور کھول کر غسل کرنا کتنی بڑی عیاشی ہے۔

کوئٹہ شہر میں چند سال پہلے اپنی ٹیم کے لئے ہاسٹل بنایا تو چند دن بعد ہی مالک مکان نے عمارت خالی کرنے کی دھمکی اس بات پر لگائی کہ آپ کے لوگ پانی بہت ضائع کرتے ہیں۔ اس نے آکر باقاعدہ ہمارے آفس مینیجر کے ساتھ لڑائی کی کہ آپ کے لڑکے روز ایک ٹینکر پانی گٹر میں بہا دیتے ہیں۔ حالانکہ وہ ٹینکر ہم خود خرید رہے تھے لیکن وہ رحمانی بندہ پانی کے ضائع ہونے کو برداشت نہیں کرپایا تھا کیونکہ وہ پانی کی کمی کے اثرات کو بھگت رہا تھا۔

ہمارے لڑکے نئے تھے اور لاہور سے گئے ہوئے تھے لہذا یہاں والی پانی کے استعمال کی عیاشیاں وہاں بھی جاری تھیں۔ اگرچہ ہم خود پانی کی بچت کے لئے کام کر رہے تھے لیکن اس مالک مکان نے ہماری توجہ مائیکرو مینیجمنٹ کی طرف کروائی جس کے بعد لڑکوں کا پانی کو دیکھنے کا زاویہ ہی بدل گیا۔ مالک مکان کی طرف سے ہمارے لڑکوں پر لگائی گئی فرد جرم ملاحظہ فرمائیں۔

ا1- یہ لوگ چھوٹی بالٹی میں پانی بھر کر مگ سے نہانے کی بجائے لمبے شاور لیتے ہیں

2- دن میں ایک سے زیادہ دفعہ نہاتے ہیں۔

3۔ باتھ روموں کے کا فلش ٹینک بار بار استعمال کرتے ہیں ۔ حتی کہ چھوٹی کاروائی کے بعد بھی۔

4۔ واش بیسن پر وضو کرنے کی بجائے ٹونٹی سے وضو کیوں نہیں کرتے تاکہ نیچے بالٹی رکھ لیں اور یہ استعمال شدہ پانی فلش کرنے کے لئے استعمال کریں۔

5۔ ایک وضو سے دو یا اس سے زیادہ نماز یوں پڑھنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے۔

6۔ کچن میں سبزی اور چاول دھونے والا پانی بھی بچا کر فلش یا فرش دھونے میں استعمال کیوں نہیں کرتے۔

پنجاب اور سندھ کے شہری علاقوں میں عام سے عام جگہ پریا ہوٹل میں چلے جایئں۔ گلاس صاف بھی ہوگا تو کہیں گے کہ یار اسے پانی مار کر لاؤ۔اور آدھا گلاس پانی اسی میں ضائع ہوجائے گا۔

لان میں بچے پانی کے پائپ سے کھیلتے کھیلتے ٹینکی گٹر میں بہا دیں گے۔ ہاوسنگ سوسائیٹیوں میں صبح سویرے ڈرائیور حضرات موٹر چلا کر پائپ سے گاڑیاں دھونے میں مشغول ہوں گے اور اندر صاحب شاور کھول بالٹیوں کے حساب سے پانی ضائع کر رہے ہوں گے۔

کام والی ماسیاں موٹر چلا کر پائپ سے فرش دھو رہی ہوں گی جس سے گھر کے باہر ساری سڑک پر پانی کھڑا ہوگا۔ سردیوں میں ہم ٹونٹی کھول کر گیزر کے گرم پانی کے انتظار میں کئی لٹر صاف پانی واش بیسن کے ذریعے گٹر میں منتقل کر رہے ہوں۔

ان باتوں پر سوچنے کی ضرورت ہےہمارے پاس ااب مزیذ وقت نہیں رہا ۔ اگر ہم اسی طرح پانی ضائع کرتے رہے تو شہری علاقوں میں بہنے والی ٹونٹیاں ہماری زندگی میں ہی ایک خواب بننے والی ہیں۔
تحریر ۔انجنئیر ظفراقبال وٹو

*ایک ماں لکھتی ہیں!*وہ بھی کیا دن تھے جب میرا گھر ہنسی مذاق اور لڑائی جھگڑے کی آوازوں سے گونجتا تھا۔ہر طرف بکھری ہوئی چی...
07/12/2023

*ایک ماں لکھتی ہیں!*

وہ بھی کیا دن تھے جب میرا گھر ہنسی مذاق اور لڑائی جھگڑے کی آوازوں سے گونجتا تھا۔ہر طرف بکھری ہوئی چیزیں ۔ ۔ ۔ بستر پر پینسلوں اور کتابوں کا ڈھیر ۔ ۔ ۔ پورے کمرے میں پھیلے ہوئے کپڑے۔ میرا پورا دن ان کو کمرہ صاف کرنے اور چیزیں سلیقے سے رکھنے کے لیے ڈانٹنے میں گزرتا۔
صبح کے وقت ایک جاگتے ہی کہتا:

ماما مجھے ایک کتاب نہیں مل رہی

دوسرا چیختا:

میرے جوتے کہاں ہیں؟

ایک منمناتا:

ماما میری ہوم ورک والی ڈائری!

اور دوسرا رندھی آواز میں کہتا:

ماما میں اپنا ہوم ورک کرنا بھول گیا ۔ ۔ ۔

ہر کوئی اپنا اپنا رونا رو رہا ہوتا۔ اور میں چیختی کہ آپ کی چیزوں کا خیال رکھنا میری ذمہ داری نہیں ۔ ۔ ۔ اب آپ بڑے ہو گئے ہو، خود سنبھالو!

آج میں ان کے کمرے کے دروازے پر کھڑی ہوں. بستر خالی ہیں. الماریوں میں صرف چند کپڑے ہیں. جو چیز باقی ہے، وہ ہے ان کی خوشبو.

اور میں ان کی خوشبو محسوس کر کے اپنے خالی دل کو بھرنے کی کوشش کرتی ہوں۔

اب صرف ان کے قہقوں، جھگڑوں اور میرے گلے لگنے کی یاد ہے.

آج میرا گھر صاف ہے۔ سب کچھ اپنی جگہ پر ہے۔ یہ پرسکون، پرامن اور خاموش ہے ۔ ۔ ۔ زندگی سے خالی ایک صحرا کی طرح۔

وہ ان کا دروازے کھلے چھوڑ کر بھاگ جانا اور میرا چیختے رہنا کہ دروازے بند کرو۔ آج سب دروازے بند ہیں اور انہیں کھلا چھوڑ جانے والا کوئی نہیں۔

ایک کسی دوسرے شہر چلا گیا ہے اور دوسرا کسی دوسرے ملک۔ دونوں زندگی میں اپنا راستہ ڈھونڈ رہے ہیں۔

ہر بار وہ آتے ہیں اور ہمارے ساتھ کچھ دن گزارتے ہیں۔ جاتے ہوئے جب وہ اپنے بیگ کھینچتے ہیں تو یوں لگتا ہے جیسے میرا دل بھی ساتھ کھنچ رہا ہے۔

میں سوچتی ہوں کہ کاش میں ان کا یہ بیگ ہوتی تو ان کے ساتھ رہتی۔

لیکن پھر میں دعا کرتی ہوں کہ وہ جہاں رہیں آباد رہیں۔

اگر آپ کے بچے ابھی چھوٹے ہیں تو انہیں انجوائے کریں۔ ان کو گدگدائیں، ان کی معصوم حیرت کو شیئر کریں اور ان کی چھوٹی چھوٹی پریشانیوں کا مداوا کریں۔

گھر گندا ہے، کمرے بکھرے ہیں اور دروازے کھلے ہیں تو رہنے دیں۔ یہ سب بعد میں بھی ٹھیک ہو سکتا ہے۔ لیکن بچوں کے ساتھ یہ وقت آپ کو دوبارہ نہیں ملے گا.

مفت کھانا کھائیں.....!جگہ جگہ یہ لکھا دیکھ خیال آتا ہے، ایسا بینر کہیں نہیں نظر آتا جس پر لکھا ہو:مفت ویلڈنگ سیکھیں مفت ...
01/12/2023

مفت کھانا کھائیں.....!
جگہ جگہ یہ لکھا دیکھ خیال آتا ہے،
ایسا بینر کہیں نہیں نظر آتا جس پر لکھا ہو:
مفت ویلڈنگ سیکھیں
مفت پلمبرنگ سیکھیں
مفت گاڑی مستری بنیں
مفت انجینئرنگ سیکھیں
مفت کمپیوٹر سیکھیں
مفت چائینی، کورین، جاپانی، انگلش لینگویج کورس کریں
مفت درزی بنیں وغیرہ وغیرہ۔
خیرات کرنے والے قوم کو نکما اور بھکاری بنا رہے ہیں۔
دو دیگوں پر جتنا خرچہ آتا ہے اتنے پیسوں میں ویلڈنگ کی مشین اور ضروری آلات آجاتے ہیں آپ تنخواہ پر ایک استاد رکھ لیں اور صرف ایک ہفتے کی ویلڈنگ لرننگ کلاس دیں اور آخر میں دس ہزار کی ایک ویلڈن مشین ہر سیکھنے والے کے حوالے کریں آئندہ کے لئے وہ خود کفیل ہو جائے گا۔ اور تاحیات عزت کی روزی روٹی کمائے گا۔
قوم کو بھکاری نہیں ہنر مند بنائیں، یہ کام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت بھی ہے، آپ سے ایک ضرورت مند نے سوال کیا تو آپ نے اسے کلہاڑا لے کر دیا اور فرمایا جنگل سے لکڑیاں کاٹو اور بیچو۔

سوچ کے نئے زاویے

😓 سی ایس ایس سے موت تک کا سفر 😓بلال پاشا جنوبی پنجاب کے ایک پسماندہ علاقہ میں پیدا ہوا۔ والد دیہاڑی دار مزدور تھے۔ مالی ...
28/11/2023

😓 سی ایس ایس سے موت تک کا سفر 😓
بلال پاشا جنوبی پنجاب کے ایک پسماندہ علاقہ میں پیدا ہوا۔ والد دیہاڑی دار مزدور تھے۔ مالی حالات اچھے نہ ہونے کی وجہ سے مسجد میں ہی قائم مکتب سے پرائمری پاس کی۔ جنوبی پنجاب کی پسماندگی کا عالم سب پر عیاں ہے لہذا بلال پاشا نے بھی چھٹی جماعت سے اے بی سی پڑھنا شروع کی۔ انٹر میڈیٹ ایمرسن کالج ملتان اور بیچلر زرعی یو یونیورسٹی فیصل آباد سے کیا۔ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ مسجد سے پانچ جماعتیں کرنے والا بچہ کل کو مقابلے کا امتحان پاس کرکے سی ایس پی بن جائے گا۔

بلال پاشا نے کیریئر کا آغاز ایک پرائیویٹ نوکری سے کیا۔ لیکن والد کی خواہش پر گورنمنٹ سروس میں آیا اور پولیس میں سب انسپکٹر بھرتی ہوگیا۔ بعد ازاں مختلف سرکاری اداروں میں سولہویں اور سترہویں سکیل کی ملازمت کرتے ہوئے 2018 ء میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنے میں کامیاب ہوا۔ بلال پاشا نے اپنے بیک گرائونڈ کو چھپانے کی بجائے اپنے سفید داڑھی والے مزدور باپ کے ساتھ کھڑے ہوکر انٹرویو دیا اور پاکستان کے ان نوجوانوں میں امید کی شمع جلائی جو سی ایس ایس پاس کرنے کو صرف ایلیٹ کلاس سے منسوب کرتے تھے۔ سلسلہ چل نکلا اور دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں نوجوان سی ایس ایس کے خواب آنکھوں میں سجائے اس سفر پر گامزن ہونے لگے۔

لیکن عرفان خان نے کیا زبردست جملہ بولا تھا کہ "جب ہم جیسوں کےدن آتے ہیں موت بیچ میں ٹپک پڑتی ہے"۔ بلال پاشا کی زندگی کی شروعات ہوئی تھی اور موت نے آن دبوچ لیا۔ بلال کی موت کی وجہ بس ایک ہی تھی۔۔ سول سروس میں ملنے والا ڈپریشن۔ وہ جس سے بھی بات کرتا یہی کہتا کہ وہ یا تو نوکری چھوڑ دے گا یا خودکشی کرلے گا۔ (سکرین شاٹ کمنٹ میں)۔ میں خود گورنمنٹ سروس میں ہوں تو جانتا ہوں کہ کس قدر آپ کو پریشر برداشت کرنا پڑتا ہے۔

بلال کی موت سے دو باتیں عیاں ہیں، ایک، ڈپریشن جان لیوا بیماری ہے۔ یہ ارب پتی باپ طارق جمیل کے ارب پتی بیٹے کو بھی دبوچ لیتی ہے اور یہ ایک مزدور باپ کے افسر بیٹے بلال پاشا کو بھی نہیں چھوڑتی۔ دوسرا۔۔ ہمیں اپنے خوابوں کے پیچھے اتنا بھی نہیں بھاگنا چاہیے کہ وہ ہمارے لئے Pyrrhic Victory ثابت ہو ( فرانس کا نپولین بوناپارٹ روس کو شکست دینے کے لئے اپنی چھ لاکھ فوجوں کے ساتھ آگے بڑھتا گیا۔ وہ جنگ تو جیت گیا لیکن سرد موسم کی وجہ سے صرف دس ہزار فوجیوں کو بچا کر واپس آیا اور تب تک پیرس کا بھی محاصرہ ہوچکا تھا) ۔ بلال سترہویں سکیل کی عام نوکری پہ رہتا تو شاید کبھی اس Pyrrhic Victory کا شکار نہ ہوتا۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے " جس کی طلب میں تڑپ رہے ہو، وہ مل بھی بھی گیا تو کیا کرو گے"۔ یا پھر چارلس بکوسکی سے نے کہا تھا " ڈھونڈو اسے جس سے تم محبت کرتے ہو تاکہ وہ تمہیں مارسکے"۔ بلال کو بھی سی ایس ایس کرنے نے مار دیا۔ لہذا سی ایس ایس ایسی چیز نہیں ہے جس کی خاطر جان سے بھی ہاتھ دھویا جائے۔ ہر سال 17 فیصد بیوروکریٹ اپنی نیلی بتی اور سبز نمبر پلیٹ کو اللہ حافظ کہتے ہوئے استعفے دے دیتے ہیں۔ بلال بھی یہی کہتا تھا " یہ لوگ بتی اور سبز نمبر پلیٹ دیکھتے ہیں لیکن میرے اندر نہیں دیکھتے"۔ (سکرین شاٹ کمنٹ میں) اب قیامت گزر چکی ہے۔

آج کی رات بلال کے باریش والد کے لئے بہت بھاری ہے۔ آج وہ اپنے ناتواں ہاتھوں سے اپنے لخت جگر کے سونے جیسے جسم کو سپرد خاک کرے گا۔ آج کی رات بہت طویل ہے۔۔ بہت کٹھن۔۔ ہر طرف چیخ و پکار ہوگی۔۔ بلال کی میت کو روکا جائے گا۔۔ لیکن جانے والے کو کوئی روک پایا ہے؟ آج رات تو ہوگی لیکن اس کی سحر نہیں ہوگی۔ جب صبح کا سورج طلوع ہوگا تو اس کا باریش باپ گلیوں گلیوں صدائیں لگاتا ہوا اسی مسجد کے صحن میں جا پہنچے گا جہاں سے بلال نے اپنی زندگی کا آغاز کیا تھا۔ لیکن۔۔۔ اب کی بار وہ میسر نہیں ہوگا۔ اب کی بار مسجد کے درودیوار سے بس آہ و بکا سنائی دے گی۔۔ وحشت نظر آئے گی۔۔ لیکن بلال کہیں نظر نہیں آئے گا۔۔۔ وہ اس نیلی بتی۔۔۔ سبز نمبر پلیٹ ۔۔۔ اور اس سماج کے خودساختہ معیار سے بہت دور جاچکا ہوگا۔ اب کی بار وہ لوٹ کے نہیں آئے گا۔
۔۔۔۔۔۔اللہ حافظ بلال۔۔۔۔۔
(خیال پارے ❤
محمــــد طـــاھــⷶــⷨـــر
27 نومبر 2023ء)

ایک استاد نے ہر طالب علم کو ایک ایک غبارہ دیا، جسے انہوں نے پھولانا تھا، اس پر اپنا نام لکھنا تھا، اور اسے صحن میں پھینک...
04/11/2023

ایک استاد نے ہر طالب علم کو ایک ایک غبارہ دیا، جسے انہوں نے پھولانا تھا، اس پر اپنا نام لکھنا تھا، اور اسے صحن میں پھینکنا تھا۔ استاد نے پھر تمام غباروں کو ملا دیا۔ اس کے بعد طلباء کو اپنا غبارہ تلاش کرنے کے لیے 5 منٹ کا وقت دیا گیا۔ کافی تلاش کے باوجود ان کو اپنا اپنا غبارہ نہیں ملا.

اس موقع پر، استاد نے طلباء سے کہا کہ وہ پہلا غبارہ لیں جو انہیں ملے اور اسے اس شخص کے حوالے کریں جس کا نام اس پر لکھا ہوا ہے۔ 5 منٹ کے اندر، سب کے پاس اپنا اپنا غبارہ تھا ۔

استاد نے طالب علموں سے کہا: "یہ غبارے خوشی کی طرح ہیں، اگر ہر کوئی اپنی خوشی کی تلاش میں ہے تو ہمیں یہ کبھی نہیں ملیں گے۔ لیکن اگر ہم دوسروں کی خوشیوں کا خیال رکھیں گے تو ہم اپنی بھی تلاش کر لیں گے۔"

آپ کا دن خوشیوں سے بھرا رہے۔

02/11/2023
یہ نیلی وہیل کا دل، جس کا وزن 1,300 پونڈ (590 کلوگرام) سے زیادہ ہو سکتا ہے، جوایک چھوٹی کار کےسائزکا ہوتا  ہے۔ یہ دل بہت...
01/11/2023

یہ نیلی وہیل کا دل، جس کا وزن 1,300 پونڈ (590 کلوگرام) سے زیادہ ہو سکتا ہے، جوایک چھوٹی کار کےسائزکا ہوتا ہے۔ یہ دل بہت بڑا ہوتا ہے 8 سے 10 بار فی منٹ دھڑکتا ہے، اوراسکی دھڑکن 2 میل (3.2 کلومیٹر) سے زیادہ دور سے سنی جا سکتی ہے۔ ان کی شریانیں اتنی بڑی ہوتی ہیں کہ ایک مکمل بالغ انسان اسمیں تیر سکتا ہے۔

پیدائش کے وقت، اسکےبچے کی لمبائ 25 فٹ ہوتی ہے ( اور ایک دن میں 150 گیلن (568 لیٹر) دودھ پی جاتا ہے، جس سے روزانہ 200 پونڈ (90 کلوگرام) تک کا اضافہ ہوتا ہے۔ اس کا پہلا سال. وہ تقریباً خصوصی طور پر کرل پر کھانا کھاتے ہیں، جو کہ چھوٹے، کیکڑے جیسے غیر فقرے ہیں جو اوسطاً صرف 1 یا 2 سینٹی میٹر لمبے ہوتے ہیں۔ وہ ایک دن میں 4 سے 6 ٹن کرل کھاتے ہیں۔ بالغ ہونے کے ناطے، وہ لمبائی میں 110 فٹ (33 میٹر) تک بڑھ سکتے ہیں اور ان کا وزن 180 ٹن تک ہو سکتا ہے۔

12/10/2023

ہم وہ اخری پیڑی تھے جنہوں نے یہ سب دیکھا سکول جاتے وقت سنتے تھے دل کو سکون ملتا تھا اب نہ وہ دور رہا اور نہ ہی وہ لوگ رہے...
ایک دفعہ یہ دعا ضرور سنیں آپکا ایمان تازہ ہو جائے گا..

ایک بادشاہ کے پاس دس جنگلی کتے تھے۔ جو کوئی غلطی کرتا سزا کے طور پر وہ اسے کتوں کے سامنے ڈال دیتا تھا ۔ ایک وزیر نے بہت ...
11/10/2023

ایک بادشاہ کے پاس دس جنگلی کتے تھے۔ جو کوئی غلطی کرتا سزا کے طور پر وہ اسے کتوں کے سامنے ڈال دیتا تھا ۔ ایک وزیر نے بہت اہم معاملہ میں غلط رائے دی، اور بادشاہ کو وہ بالکل پسند نہیں آئی ۔ چنانچہ اس نے حکم دیا کہ وزیر کو کتوں کے پاس پھینک دیا جائے۔
وزیر نے کہا، ''میں نے دس سال تمہاری خدمت کی، اور تم میرے ساتھ ایسا کروں گئے ؟ براہ کرم مجھے ان کتوں کے پاس پھینکنے سے پہلے دس دن دیں! بادشاہ راضی ہو گیا۔

ان دس دنوں میں وزیر کتوں کی دیکھ بھال کرنے والے محافظ کے پاس گیا اور اس سے کہا کہ وہ اگلے دس دن کتوں کی خدمت کرنا چاہتا ہے۔ گارڈ حیران تھا لیکن اس نے رضامندی ظاہر کی اور وزیر نے کتوں کو کھانا کھلانا، ان کی صفائی کرنا، ان کو غسل دینا اور ان کے لیے ہر طرح کی سہولت فراہم کرنا شروع کر دی۔

جب دس دن پورے ہوئے تو بادشاہ نے حکم دیا کہ اس وزیر کو اس کی سزا کے لیے کتوں کے پاس پھینک دیا جائے۔ جب اسے اندر پھینکا گیا تو سب یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ آوارہ کتے وزیر کے پاؤں چاٹنے لگ گئے!
بادشاہ نے جب دیکھا اس پر حیران ہو کر بولا۔
’’میرے کتوں کو کیا ہوا ہے؟‘‘
وزیر نے جواب دیا کہ میں نے کتوں کی صرف دس دن خدمت کی اور وہ میری خدمت کو نہیں بھولے، اور میں نے پورے دس سال آپ کی خدمت کی اور آپ میری پہلی غلطی پر سب بھول گئے۔
بادشاہ کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور وزیر کو آزاد کرنے کا حکم دیا۔

یہ پوسٹ ان تمام لوگوں کے لیے ایک پیغام ہے جو ان کے لیے کی گئی اچھی چیزوں کو بھول جاتے ہیں جیسے ہی ان کے پیارے سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے وہ اپنے تعلقات خراب کر لیتے ہیں ۔😊

منٹو کے ہاں پہلی بیٹی پیدا ہوئی تو صفیہ کی والدہ نے سرد آہ بھری اور کہا کہ کیا برا تھا اگر پہلا لڑکا ہی ہو جاتا۔ خیر خدا...
15/08/2023

منٹو کے ہاں پہلی بیٹی پیدا ہوئی تو صفیہ کی والدہ نے سرد آہ بھری اور کہا کہ کیا برا تھا اگر پہلا لڑکا ہی ہو جاتا۔ خیر خدا اب دوسری اولاد بیٹا دے۔ منٹو کو یہ بات بری محسوس ہوئی تو اس نے اپنی ساس، صفیہ منٹو کی والدہ کو یہ کہہ کر خاموش کروا دیا کہ ایک طرف کہتے ہیں بیٹیاں تو خدا کی رحمت ہیں اور پھر بیٹی کی پیدائش پر رنجیدہ بھی ہو جاتے ہیں۔

دوسری بیٹی پیدا ہوئی تو ساس آبدیدہ ہوگئیں، یہ کیا ہوگیا ایک کے بعد ایک لڑکی۔ منٹو کو پھر دوبارا غصہ آیا اور اس نے کرخت لہجے میں کہا خبردار اگر میری بیٹی کی پیدائش پر رونا دھونا کیا تو، مجھے یہ دس بیٹوں سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ ساس پھر آنسو پونچھ کر خاموش ہو رہیں۔

تیسری مرتبہ بیٹی پیدا ہوئی تو ساس نے منہ بسورا نہ کوئی بات کہی، منٹو کے ڈر سے چپ رہیں۔ منٹو نے کچھ دیر تو اس خاموشی کو دیکھا پھر کہنے لگا "خالہ جان اس بار بیٹی کی پیدائش پر کچھ نہیں کہیں گی؟"

ساس نے ڈرتے ڈرتے کہا "اللہ کی دین ہے۔۔۔ جو اللہ دے ہم تو اسی پر راضی ہیں۔"

منٹو نے قہقہہ لگایا اور بولا "نئیں اس واری تے واقعی زیادتی ہوئی اے"
(نہیں اس بار تو واقعی زیادتی ہوئی ہے)

صفیہ منٹو اپنی تینوں بیٹیوں نصرت، نگہت، نزہت کیساتھ۔

Bs isi waja se ruka hua hu 🙄
11/08/2023

Bs isi waja se ruka hua hu 🙄

29/07/2023

آجکل کی سیاسی صورتحال پر ایک مختصر سی ویڈیو..

ٹائٹینک کا سمندر کی گہرایوں میں، شائد باپ بیٹے کو اکٹھے اس خطرناک سفر پہ نہیں جانا چاہئے تھا مگر ان کے سینس آف ایڈوینچر ...
23/06/2023

ٹائٹینک کا سمندر کی گہرایوں میں، شائد باپ بیٹے کو اکٹھے اس خطرناک سفر پہ نہیں جانا چاہئے تھا مگر ان کے سینس آف ایڈوینچر اور ایک انوکھے خواب کے تعاقب پر حیرانی ضرور ہے۔ دونوں جان سے گئے مگر ان میں جستجو تھی! امیر ہونا کوئی جرم نہیں اور نہ ہی اپنی نوعیت کی منفرت جستجو کرنا۔ ان کی فیملی سے ہمدردی ہونی چائیے کیونکہ کسی بھی فیملی کے لئے یہ بڑا نقصان ہے۔ مگر والدین اور اولاد کا کسی بھی مشترکہ خواب کا تعاقب زندگی کی خوبصورت ترین چیزوں میں ایک ہے! اللہ سبحان تعالٰی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین

یونان کشتی حادثہ صرف "کشتی" نہیں ڈوبی خواب ڈوبے، آرمان ڈوبے۔ملک و روزگار ڈوبے، حکومت و سیاستدان ڈوبے۔گھرانے و خاندان ڈوب...
20/06/2023

یونان کشتی حادثہ
صرف "کشتی" نہیں ڈوبی خواب ڈوبے، آرمان ڈوبے۔
ملک و روزگار ڈوبے، حکومت و سیاستدان ڈوبے۔
گھرانے و خاندان ڈوبے، روٹی کمانے کے طلبگار ڈوبے 😢

زیر نظر تصویر میں شخص کو سانپ نے کاٹ لیا، تو اس نے سانپ کو زندہ پکڑا، ساتھ لیا اور سیدھا ہسپتال چلا گیا، تاکہ ڈاکٹروں کے...
18/06/2023

زیر نظر تصویر میں شخص کو سانپ نے کاٹ لیا، تو اس نے سانپ کو زندہ پکڑا، ساتھ لیا اور سیدھا ہسپتال چلا گیا، تاکہ ڈاکٹروں کے سوالات سے جان بچا سکے، جو پوچھتے ہیں، سانپ کا رنگ کیسا تھا، کون سی نسل سے تھا، لمبا تھا یا چھوٹا، موٹا تھا یا پتلا، سست تھا یا تیز وغیرہ وغیرہ.
وہی ہوا، ڈاکٹر نے معائنہ کرنے سے پہلے ہی جب پوچھا کہ سانپ کیسا تھا تو اس نے سانپ نکالا اور ڈاکٹر کے سامنے رکھا جناب یہ تھا باقی تفصیل اس سے خود معلوم کرلیں . سنا ہے اس کے بعد ہسپتال میں سانپ والا مریض ہی رہ گیا تھا.

21/03/2023

اسلام آباد سمیت ھزارہ ڈویژن میں زلزلے کے شدید جھٹکے ۔
اور کس کس شہر میں زلزلہ ہوا ہے آگاہ فرمائیں ۔
اللہ تعالی ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین

ٹائٹینک پر تقریباً 2230 لوگ سوار تھے جن میں سے 706 کو بچا لیا گیا تھا- اس کا مطلب ھے کہ 1500 سے زیادہ لوگ ڈوب گئے تھے۔۔۔...
02/03/2023

ٹائٹینک پر تقریباً 2230 لوگ سوار تھے جن میں سے 706 کو بچا لیا گیا تھا- اس کا مطلب ھے کہ 1500 سے زیادہ لوگ ڈوب گئے تھے۔۔۔!!
فلم میں تقریبا سارے ڈوب کر مرجاتے ھیں جبکہ ھیرو چند گھنٹے بعد سردی کی شدت سے مرتا ھے ڈوب کر نہیں۔۔۔!! یہ فلم کے واقعات ھیں۔
جس نے بھی یہ فلم دیکھی ، ڈوبنے والے سینکڑوں بچوں اور خواتین کے ساتھ کسی کو ھمدردی کا اظہار کرتے ھوئے نہیں دیکھا گیا حالانکہ یہ خواتین اور بچے بڑی بے بسی سے ڈوبتے ھوئے مرے- یہ فلم دیکھنے والے ھر شخص کی تمنا تھی کہ بس ھیرو اور ھیروئن ڈوبنے سے بچ جائیں۔ کیا آپ میں سے کسی نے کبھی اپنے آپ سے پوچھا ھے کہ اس چور ، شرابی اور جواباز ھیرو کے ساتھ فلم دیکھنے والا ھر شخص ھمدردی کا اظہار کرتا ھے جبکہ بے بسی میں ڈوب کر مرنے والے سینکڑوں بچوں اور خواتین کے ساتھ فلم دیکھنے والا کوئی بھی شخص ھمدردی کا اظہار نہیں کرتا بلکہ دل تھام کر ھیرو اور ھیروئن کے اوپر ھی فوکس کرتا ھے؟؟
جواب:
کیونکہ پروڈیوسر کا فوکس اور توجہ اس ھیرو اور ھیروئن پر ھے- کیمرہ گھما پھرا کر انہی کو دکھاتا ھے- ڈائیلاگ انہی کے دکھائے جا رھے ھیں- گویا کہ اس کشتی میں صرف یہی دو سوار ھیں- اس لئے فلم دیکھنے والا ھر شخص بھی ان کو ھی بھرپور توجہ سے دیکھتا ھے ، ان ڈوبنے والے سینکڑوں بچوں ، بوڑھوں اور خواتین کو خاطر میں نہیں لاتا۔
بالکل اسی طرح ہمارا میڈیا عام آدمی کی زندگی اور اس کی مشکلات اور مسائل کا ذکر تک نہیں کرتا جبکہ اداکاروں کے ناشتے ، سیاہ کاروں کے مذاکرات، لٹیروں کے اجلاس، مقدمات اور بیکاروں کے تماشے پر توجہ مرکوز کرتا ہے تاکہ عام عوام کو اصل حقیقت حال سے انجان رکھا جائے اور ان کو فضولیات میں پھنسا دیا جائے ۔

۔سانحہ بارکھان پہ جتنا افسوس کیا جاٸے کم ہے.. جس  خاتون نے قران پاک اٹھاکر اپنی اور اپنے بچوں کی جان بچانے کی اپیل کی آج...
22/02/2023

۔سانحہ بارکھان پہ جتنا افسوس کیا جاٸے کم ہے..

جس خاتون نے قران پاک اٹھاکر اپنی اور اپنے بچوں کی جان بچانے کی اپیل کی آج اس خاتون اور اس کے دو جوان بیٹوں کی لاشیں بارکھاں میں ایک کنویں سے برآمد ہوئے۔
وَامۡتَازُوا الۡيَوۡمَ اَيُّهَا الۡمُجۡرِمُوۡنَ
اے مجرموں آج تم الگ ہو جاؤ
اللّه کرے وہ دن جلد آجاے آمین
سانحہ بارکھان 💔

یہ فرانس کی لیڈی جین ہیں۔ یہ سنٹرل پیرس کے ایک اپارٹمنٹ میں رہتی ہیں۔ جب یہ نوے سال کی تھیں۔ ایک پراپرٹی ڈیلر نے موقع سے...
30/01/2023

یہ فرانس کی لیڈی جین ہیں۔ یہ سنٹرل پیرس کے ایک اپارٹمنٹ میں رہتی ہیں۔ جب یہ نوے سال کی تھیں۔ ایک پراپرٹی ڈیلر نے موقع سے فائدہ اٹھانے کا سوچا کہ یہ اور کتنا جئیں گی۔ ان سے ایک معاہدہ کیا کہ وہ انہیں ہر ماہ 2500 ڈالر ادا کرے گا اگر وہ اپنے مرنے کے بعد اسے اپارٹمنٹ کا مالک بنانے کا معاہدہ کر لے ۔ وہ مان گئیں۔۔۔
قسمت کو دیکھیں۔ پراپرٹی ڈیلر 26 سال تک وہ رقم ادا کرتا رہا۔ جو اپارٹمنٹ کی قیمت کے دوگنا بنتی ہے۔۔۔
لیڈی جین اپنی 116 ویں سالگرہ منا رہی ہیں جبکہ پراپرٹی ڈیلر کا پچھلے ماہ انتقال ہو گیا۔
بعض اوقات زیادہ سیانا بننا بھی گھاٹے کا سودا ثابت ہوتا ہے... 🤣🤣🤣🧑‍⚖️🧑‍⚖️🧑‍⚖️

بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک تیندوا پیٹ بھرنے کیلئے کتے کا پیچھا کر رہا تھا۔  کتا بھاگتے ہوئے کھڑکی سے سرکاری ریسٹ ہاوس ک...
19/01/2023

بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک تیندوا پیٹ بھرنے کیلئے کتے کا پیچھا کر رہا تھا۔ کتا بھاگتے ہوئے کھڑکی سے سرکاری ریسٹ ہاوس کے بیت الخلا میں کود گیا جس کا دروازہ باہر سے بند تھا۔ تیندوا کتے کے پیچھے داخل تو ہو گیا مگر دونوں پھنس گئے۔ کتا تیندوے کو دیکھ کر خاموشی سے ایک کونے میں بیٹھ گیا اور انتظار کرتا رہا کہ تیندوا کب اسے نوالہ بناتا ہے۔
دونوں جانور تقریباً 12 گھنٹے تک مختلف کونوں میں اکٹھے رہے۔ پھر محکمہ جنگلات کی ٹیم نے ٹرانکوئلائزر ڈارٹ کا استعمال کرتے ہوئے تیندوا پکڑ کر آزاد کر دیا۔
اب سوال یہ ہے کہ بھوکے تیندوے نے کتے کو کیوں نہیں کھایا حالانکہ وہ اسے کھانے کیلئے ہی پیچھا کر رہا تھا جبکہ بند واش روم میں وہ یہ کام آسانی سے کر سکتا تھا؟
اس حوالے سے جنگلی حیات کے ماہرین نے بتایا کہ جنگلی جانور اپنی آزادی کے لیے بہت حساس ہوتے ہیں۔ جیسے ہی انہیں احساس ہوتا ہے کہ ان کی آزادی چھین لی گئی ہے وہ گہرا دکھ محسوس کر سکتے ہیں، اتنا کہ وہ اپنی بھوک پیاس بھی بھول جاتے ہیں۔ پیٹ کو کھانا کھانے کی ان کی فطری ترغیب ختم ہونے لگتی ہے۔
اور کتنے عجیب ہیں ہم کہ آزادی چھین لئے جانے کا احساس ہونے کے باوجود صرف پیٹ بھر کھانے کیلئے جی رہے ہیں۔۔۔ ہماری حالت بھی بیڑیوں میں جکڑے اس غلام کی سی ہے جس کی زنجیروں کو زنگ لگا تو وہ انہیں رنگ کرنے لگا کہ بدنما نہ نظر آئیں۔
کتے سے بھی بدتر حالت کر دی ہے ۔۔!!

میں 1988 میں اسکول میں تھا۔ میری اسکول کی کاپی پر میری والدہ نے میرے نام کے ساتھ لکھا ۔"پائلٹ"۔ اور ساتھ ہی مجھ سے کہا: ...
27/12/2022

میں 1988 میں اسکول میں تھا۔ میری اسکول کی کاپی پر میری والدہ نے میرے نام کے ساتھ لکھا ۔"پائلٹ"۔ اور ساتھ ہی مجھ سے کہا: "ایک دن اللّٰہ وہ وقت بھی لائے گا ، جب تم پائلٹ بن جاؤ گے ، اور میں تمہارے جہاز میں بیٹھ کر مکہ جاؤں گی" میں نےوہ کاپی سنبھال کر رکھی اور ماں کی بات اپنے دل پر لکھ لی ، بالآخر میں 12اگست 2021میں پائلٹ بنا، آج 26 دسمبر 2022 کو میں عراق سےمکہ مکرمہ کی طرف اڑان بھر رہاہوں،میری والدہ میرے طیارے میں موجود ہیں ۔۔ (آج کے عرب میڈیا میں نشر شدہ عراقی پائلٹ کی خوبصورت کہانی) ۔۔ کچھ خواہشیں یقین سے اتنی بھری ہوتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بھی اذن کن کے ساتھ لکھ لی جاتی ہیں۔

جب بھی دعا کریں پر عزم ھو کر کریں پر امید ھو کر کریں اور بھترین کی ھی دعا کریں الله مالک ضرور قبول فرمائیں گے ۔

Address


Telephone

+923310473983

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Baou G. posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Baou G.:

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share