سیکولرزم اور بے دینی - Secularism

  • Home
  • سیکولرزم اور بے دینی - Secularism

سیکولرزم اور بے دینی - Secularism ملک عزیز پاکستان میں بڑھتی ہوئی لبرلز اور سیکولرزم کی تحریک کی حقیقت حال بیان کرنا ہمارا کام ہے

دیسی لیبڑل/سیکولر یہ بهی پڑهیں.....
31/07/2016

دیسی لیبڑل/سیکولر یہ بهی پڑهیں.....

سچی ؟
31/07/2016

سچی ؟

دیسی لیبرل/سیکولر ..... مطلب  آج کا مسلمان.....
30/07/2016

دیسی لیبرل/سیکولر ..... مطلب آج کا مسلمان.....

اسلامی نظریاتی کونسل نے غیرت کے نام پہ قتل کرنے والے کو سزا دینے کی تجویز دی تو دیسی لبرلز نے تنقید کا نشانہ بنایا، قندی...
30/07/2016

اسلامی نظریاتی کونسل نے غیرت کے نام پہ قتل کرنے والے کو سزا دینے کی تجویز دی تو دیسی لبرلز نے تنقید کا نشانہ بنایا، قندیل بلوچ قتل ہوئی تو پھر اسلام تنقید کی زد پہ ۔ ۔ ۔ مقصد کیا ہے ان کا ؟

سیکولر/ لیبرل مافیہ سے معصومانہ سوال....
29/07/2016

سیکولر/ لیبرل مافیہ سے معصومانہ سوال....

اعلی ڈگری لیکر یہ اخلاق!!!!!!
29/07/2016

اعلی ڈگری لیکر یہ اخلاق!!!!!!

لبرل مافیہ جواب دو..... کیا ایسا نہیں ہے ؟؟؟؟
29/07/2016

لبرل مافیہ جواب دو..... کیا ایسا نہیں ہے ؟؟؟؟

لیبرل یا مسلمان ؟؟؟؟
29/07/2016

لیبرل یا مسلمان ؟؟؟؟

لبرل اور ملحد گدھے
29/07/2016

لبرل اور ملحد گدھے

29/07/2016

ڈاکٹر ذاکر نائیک کی وضاحت

سیکیولرازم کے پردے میں چھپے رافضی اور قادیانی
28/07/2016

سیکیولرازم کے پردے میں چھپے رافضی اور قادیانی

28/07/2016

بارات میں دولہے پیچھے اور دنیا آگے چلتی ہے جبکہ میت میں جنازہ آگے اور دنیا پیچھے چلتی ہے ..
یعنی دنیا خوشی میں آگے اور غم میں پیچھے ہو جاتی ہے ..!
موم بتی جلا کر مُردوں کو یاد کرنا
اور موم بتی بجھا کر سالگرہ منانا ..!
عمر بھر اٹھایا بوجھ ایک کیل نے ...
اور لوگ تعریف تصویر کی کرتے رہے ..
پازیب ہزاروں روپے میں آتی ہے، پر پیروں میں پہنی جاتی ہے
اور .....
بندیا 1 روپے میں آتی ہے مگر پیشانی پر سجائی جاتی ہے
اس لئے قیمت معنی نہیں رکھتی قسمت معنی رکھتی ہے. .
نیم کی طرح کڑوا علم دینے والا ہی سچا دوست ہوتا ہے،
میٹھی بات کرنے والے تو چاپلوس بھی ہوتے ہیں.
تاریخ گواہ ہے کہ آج تک نیم میں کبھی کیڑے نہیں پڑے.
اور مٹھائی میں تو اکثر کیڑے پڑ جایا کرتے ہیں ...
اچھے راستے پر کم لوگ چلتے ہیں لیکن برے راستے پر اکثریت چلتی ہے ......
شراب بیچنے والا کہیں نہیں جاتا،
پر دودھ بیچنے والے کو گھر گھر اور گلی کوچے بھٹکنا پڑتا ہے.
دودھ والے سے بار بار پوچھا جاتا ہے کہ دودھ میں پانی تو نہیں ڈالا؟
جبکہ شراب میں خود ہاتھوں سے پانی ملا ملا کر پیتے ہے.

ندامتیں ........................ٹی وی جس رفتار سے خواتین کے کپڑے مختصر کر رہا ہےبعید نہیں کہ کسی دن ہم ٹی وی لگائیں اور....
27/07/2016

ندامتیں ........................

ٹی وی جس رفتار سے
خواتین کے کپڑے مختصر کر رہا ہے
بعید نہیں کہ کسی دن ہم
ٹی وی لگائیں اور...................

اور ہمیں کپڑے نظر ہی نہ آئیں

حالات اور اشتہارات اگر اسی روش پر چلتے رہے
تو وہ بدقسمت دن زیادہ دور نہیں ہے...

خیر یہ کوئی ایسا پریشان کن مسئلہ نہیں ہے
نہ حکومت کو اس سے کوئی فوری خطرہ ہے
اور نہ اپوزیشن یا میڈیا کو
اس نان اشو پر بولنے کی ضرورت ہے...
اپوزیشن پاپولر ووٹ کھو دینے کے ڈر سے
اور میڈیا اشتہارات یعنی آمدن میں کمی کی ڈر سے
اپنی زبان پر تالا لگائی رکھے گا
مذھبی قائدین اور سماجی تنظیموں کا کردار بھی
اس بارے کافی مشکوک نظر آتا ہے
انہیں بھی عورت کے تقدس اور حقوق نسواں کا خیال
ذاتی ضروریات کے تحت ہی آتا ہے

رہ گئے عوام تو سچی بات یہ ہے
ٹی وی اور دوسرے میڈیا کی دیکھا دیکھی
اب ان کے اپنے گھروں میں لباس بہت تیزی سے
سمٹ رہا ہے , اچھے برے کی تمیز بہت تیزی سے
مٹ رہی ہے بلکہ مٹ چکی ہے

معاشرہ مسلسل اندھا گونگا بہرا ہوا چلا جا رہا ہے
نہ اب کوئی کچھ دیکھتا ہے ,نہ بولتا ہے , نہ سنتا ہے

ویسے تو قصور وار ہم سب ہیں !
لیکن حکمران طبقہ,میڈیا اور خاص طور پر والدین
اس تباہی کے اصل ذمہ دار ہیں
اور کوئی نہیں ,وہ تو اپنے گھروں کو دیکھیں
اس قیامت پر چیخیں چلاٰئیں............معاشرے کی توجہ
اس بڑھتی بے راہ روی کی طرف مبزول کروائیں
لیکن کہاں.... ہر طرف سناٹا ہے.. طوفان سے پہلے کا سناٹا

کاش اب بھی ہم اسی تباہی کو
تباہی سمجھ لیں.............................
قومیں سدھرنے کا فیصلہ کر لیں تو
اللہ تعالیٰ کوئی نہ کوئی سبب ضرور پیدا کر دیتے ہیں

مگر یہ قوم فیصلہ کرے تو سہی...........!

27/07/2016

ہرن کی رفتار تقریباً 90 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے۔

جبکہ شیر کی زیادہ سے زیادہ رفتار 58 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔

رفتار میں اتنے بڑے تفاوت کے باوجود بھی بیشتر موقعوں پر ہرن شیر کا شکار ہو جاتا ہے، کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ کیوں؟

کیونکہ جب بھی شیر کو دیکھ کر جان بچانے کیلئے ہرن بھاگتا ہے تو اس کے دل میں پکا یقین ہوتا ہے کہ شیر نے اُسے اب ہرگز نہیں چھوڑنا، وہ شیر کے مقابلے میں کمزور اور ناتواں ہے اور اُس سے نہیں بچ کر نکل سکتا۔

نجات نا پا سکنے کا یہ خوف اُسے ہر لمحے پیچھے مڑ کر یہ دیکھنے کیلئے مجبور کرتا ہے کہ اب اُس کے اور شیر کے درمیان کتنا فاصلہ باقی رہتا ہے۔ اور خوف کی حالت میں یہی سوچ ہرن کی رفتار پر اثر انداز ہوتی ہے، بس اسی اثناء میں شیر قریب آ کر اُسے دبوچ کر اپنا نوالہ بنا لیتا ہے۔

اگر ہرن پیچھے مُڑ مُڑ کر دیکھنے کی اپنی اس عادت پر قابو پالے تو کبھی بھی شیر کا شکار نہیں بن پائے گا۔ اور اگر ہرن کو اپنی اس صلاحیت پر یقین آ جائے کہ اس کی قوت اُس کی برق رفتاری میں چھپی ہوئی ہے بالکل ایسے ہی جیسے شیر کی قوت اُس کے حجم اور طاقت میں چھپی ہوئی ہے تو وہ ہمیشہ شیر سے نجات پا لیا کرے گا۔

بس کُچھ ایسی ہی ہم انسانوں کی فطرت بن جاتی ہے کہ ہم ہر لمحے پیچھے مُڑ مُڑ کر اپنے ماضی کو تکتے اور کریدتے رہتے ہیں جو کُچھ اور نہیں بلکہ ہمیں صرف ڈستا رہتا ہے ، ہماری ہمتوں کو پست، طبیعتوں کو مضمحل اور رویوں کو افسردہ کرتا رہتا ہے۔

اور کتنے ہی ایسے پیچھا کرتے ہمارے وہم اور خوف ہیں جو ہمیں ناکامیوں کا نوالہ بناتے رہتے ہیں۔

اور کتنی ہی ہماری ایسی اندرونی مایوسییاں ہیں جو ہم سے زندہ رہنے کا حوصلہ تک چھینتی رہتی ہیں ہم کہیں ہلاک نا ہو جائیں کی سوچ کی وجہ سے اپنے مقاصد حاصل کرنے کے قابل نہیں بنتے اور نا ہی اپنی صلاحیتوں پر کبھی اعتماد کر پاتے ہیں۔

27/07/2016

نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سوال کیا گیا کون سے لوگ بہت بہتر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا "جو اخلاق کے لحاظ سے سب سے اچھے ہیں" سلسلۃالاحادیث الصحیحۃ 2387

دو منہ والے سانپ
27/07/2016

دو منہ والے سانپ

خیالی پلاؤ
27/07/2016

خیالی پلاؤ

26/07/2016

مائیکل جیکسن نے امریکہ اور یورپ کے 55 چوٹی کے پلاسٹک سرجنز کی خدمات حاصل کیں یہاں تک کہ 1987ء تک مائیکل جیکسن کی ساری شکل وصورت‘ جلد‘ نقوش اور حرکات و سکنات بدل گئیں۔ سیاہ فام مائیکل جیکسن کی جگہ گورا چٹا اورنسوانی نقوش کا مالک ایک خوبصورت مائیکل جیکسن دنیا کے سامنے آ گیا۔ اس نے 1987ء میں بیڈ کے نام سے اپنی تیسری البم جاری کی‘ یہ گورے مائیکل جیکسن کی پہلی البم تھی‘ یہ البم بھی کامیاب ہوئی اور اس کی تین کروڑ کاپیاں فروخت ہوئیں۔ اس البم کے بعد اس نے اپنا پہلا سولو ٹور شروع کیا۔ وہ ملکوں ملکوں ‘ شہر شہرگیا ‘ موسیقی کے شو کئے اوران شوز سے کروڑوں ڈالر کمائے۔ یوں اس نے اپنی سیاہ رنگت کو بھی شکست دے دی۔ اس کے بعد ماضی کی باری آئی ‘ مائیکل جیکسن نے اپنے ماضی سے بھاگنا شروع کر دیا‘ اس نے اپنے خاندان سے قطع تعلق کر لیا۔ اس نے اپنے ایڈریسز تبدیل کر لئے‘ اس نے کرائے پر گورے ماںباپ بھی حاصل کر لئے اور اس نے اپنے تمام پرانے دوستوں سے بھی جان چھڑا لی۔ ان تمام اقدامات کے دوران جہاں وہ اکیلا ہوتا چلا گیا وہاں وہ مصنوعی زندگی کے گرداب میں بھی پھنس گیا۔ اس نے خود کو مشہور کرنے کیلئے ایلوس پریسلے کی بیٹی لیزا میری پریسلے سے شادی بھی کر لی۔ اس نے یورپ میں اپنے بڑے بڑے مجسمے بھی لگوا دئیے اور اس نے مصنوعی طریقہ تولید کے ذریعے ایک نرس ڈیبی رو سے اپنا پہلا بیٹا پرنس مائیکل بھی پیدا کرا لیا۔ ڈیبی رو کے بطن سے اس کی بیٹی پیرس مائیکل بھی پیدا ہوئی۔اس کی یہ کوشش بھی کامیاب ہوگئی‘ اس نے بڑی حد تک اپنے ماضی سے بھی جان چھڑا لی لہٰذا اب اس کی آخری نفرت یا خواہش کی باری تھی۔ وہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہنا چاہتا تھا۔ مائیکل جیکسن طویل عمر پانے کیلئے دلچسپ حرکتیں کرتاتھا‘ مثلاً وہ رات کو آکسیجن ٹینٹ میں سوتا تھا‘ وہ جراثیم‘ وائرس اور بیماریوں کے اثرات سے بچنے کیلئے دستانے پہن کر لوگوں سے ہاتھ ملاتا تھا۔ وہ لوگوں میں جانے سے پہلے منہ پر ماسک چڑھا لیتا تھا۔ وہ مخصوص خوراک کھاتا تھا اور اس نے مستقل طور پر بارہ ڈاکٹر ملازم رکھے ہوئے تھے۔ یہ ڈاکٹر روزانہ اس کے جسم کے ایک ایک حصے کا معائنہ کرتے تھے‘ اس کی خوراک کا روزانہ لیبارٹری ٹیسٹ بھی ہوتا تھا اور اس کا سٹاف اسے روزانہ ورزش بھی کراتا تھا‘ اس نے اپنے لئے فالتو پھیپھڑوں‘ گردوں‘ آنکھوں‘ دل اور جگر کا بندوبست بھی کر رکھا تھا‘ یہ ڈونر تھے جن کے تمام اخراجات وہ اٹھا رہا تھا اور ان ڈونرز نے بوقت ضرورت اپنے اعضاء اسے عطیہ کر دینا تھے چنانچہ اسے یقین تھا وہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہے گا لیکن پھر 25جون کی رات آئی ‘ اسے سانس لینے میں دشواری پیش آئی‘ اس کے ڈاکٹرز نے ملک بھر کے سینئرڈاکٹرز کو اس کی رہائش گاہ پرجمع کر لیا‘یہ ڈاکٹرز اسے موت سے بچانے کیلئے کوشش کرتے رہے لیکن ناکام ہوئے تو یہ اسے ہسپتال لے گئے اور وہ شخص جس نے ڈیڑھ سو سال کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی‘ جو ننگےپاؤں زمین پر نہیں چلتا تھا‘ جو کسی سے ہاتھ ملانے سے پہلے دستانے چڑھا لیتا تھا‘ جس کے گھر میں روزانہ جراثیم کش ادویات چھڑکی جاتی تھیں اور جس نے 25برس تک کوئی ایسی چیز نہیں کھائی تھی جس سے ڈاکٹروں نے اسے منع کیا تھا۔ وہ شخص 50سال کی عمر میں صرف تیس منٹ میں انتقال کر گیا۔ اس کی روح چٹکی کے دورانیے میں جسم سے پرواز کر گئی۔ مائیکل جیکسن کے انتقال کی خبر گوگل پر دس منٹ میں آٹھ لاکھ لوگوں نے پڑھی‘ یہ گوگل کی تاریخ کا ریکارڈ تھا اور اس ہیوی ٹریفک کی وجہ سے گوگل کا سسٹم بیٹھ گیا اور کمپنی کو 25منٹ تک اپنے صارفین سے معذرت کرنا پڑی۔ مائیکل جیکسن کا پوسٹ مارٹم ہوا تو پتہ چلا احتیاط کی وجہ سے اس کا جسم ڈھانچہ بن چکا تھا‘ وہ سر سے گنجا تھا‘ اس کی پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں‘ اس کے کولہے‘ کندھے‘ پسلیوں اور ٹانگوں پر سوئیوں کے بے تحاشا نشان تھے۔ وہ پلاسٹک سرجری کی وجہ سے ’’پین کلرز‘‘ کا محتاج ہو چکا تھا چنانچہ وہ روزانہ درجنوں انجیکشن لگواتا تھا لیکن یہ انجیکشنز‘ یہ احتیاط اور یہ ڈاکٹرز بھی اسے موت سے نہیں بچا سکے اور وہ ایک دن چپ چاپ اُس جہان شفٹ ہو گیا جس میں ہر زندہ شخص نے پہنچنا ہے اور یوں اس کی آخری خواہش پوری نہ ہو سکی۔ مائیکل جیکسن کی موت ایک اعلان ہے‘ انسان پوری دنیا کو فتح کر سکتا ہے لیکن وہ اپنے مقدر کو شکست نہیں دے سکتا۔ وہ موت اور اس موت کو لکھنے والے کا مقابلہ نہیں کر سکتا چنانچہ کوئی راک سٹار ہو یا کوئی فرعون وہ دو ٹن مٹی کے بوجھ سے نہیں بچ سکتا۔ وہ قبر کو شکست نہیں دے سکتا لیکن حیرت ہے ہم مائیکل جیکسن کے انجام کے بعد بھی خود کو فولاد کا انسان سمجھ رہے ہیں۔ ہمارا خیال ہے ہم موت کو دھوکہ دے دیں گے‘ ہم ڈیڑھ سو سال تک ضرور زندہ رہیں.......
Written by
Javaid ch.
------/-///-
Intekhab

لبرلز
26/07/2016

لبرلز

26/07/2016

مذہبی طبقے کے جدوجہد اور کوشش کے باوجود ہمارا معاشرہ سیکولر بننے کا عمل تقریباً مکمل کر چکا ہے، اور مذہبی طبقہ اس عمل میں اب شکست اور پسپائی سے دوچار ہے۔ اس عمل کے محرک تمام سیاسی، معاشی اور ثقافتی مؤثرات سیکولر طبقے کے پاس ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی اور نئی معاشی قوتوں کی وجہ سے بھی اس عمل میں بہت تیزی آ گئی ہے اور مذہبی طبقے اور مذہب سے لگاؤ رکھنے والوں کی جگہ کم ہوتی جا رہی ہے۔

26/07/2016

سیکولرز سمجھتے ہیں کہ ملک عزیز پاکستان کے آئین اور قانون کی چند ایک ایسی شقیں جو مذہبی محتویٰ کی حامل ہیں، ہماری ترقی میں رکاوٹ ہیں۔

26/07/2016

سیکولر طبقے کا رویہ مقامی کلچر اور مذہب کی طرف بالکل ویسا ہی تحقیر کا ہے جو یہاں استعماری گوروں کا تھا

استاد منٹو کے کتورے
26/07/2016

استاد منٹو کے کتورے

26/07/2016

یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں سیکولر طبقہ وہ طاقت بن چکی ہے کہ جو معیشت، کلچر اور تعلیم کے تمام وسائل پر قابض ہیں
اور عالمی دھارے میں پاکستان کو ایک سیکولر ملک باور کرانے میں مکمل کامیاب ہوئے ہیں ۔

26/07/2016

جس دن پاکستانی ریاست نے سیکولر ہونے کا فیصلہ کر لیا، جس کا امکان بڑھتا جا رہا ہے، اس دن کوئی ہماری بات سننے کا بھی روادار نہیں ہو گا اور ہمیں اپنے سارے نعرے اور مواقف طاق نسیاں میں دھرنے پڑیں گے

پوری بات کیا کرو
26/07/2016

پوری بات کیا کرو

نمک حرام لبرلز
26/07/2016

نمک حرام لبرلز

27/05/2016

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when سیکولرزم اور بے دینی - Secularism posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share