27/07/2016
ندامتیں ........................
ٹی وی جس رفتار سے
خواتین کے کپڑے مختصر کر رہا ہے
بعید نہیں کہ کسی دن ہم
ٹی وی لگائیں اور...................
اور ہمیں کپڑے نظر ہی نہ آئیں
حالات اور اشتہارات اگر اسی روش پر چلتے رہے
تو وہ بدقسمت دن زیادہ دور نہیں ہے...
خیر یہ کوئی ایسا پریشان کن مسئلہ نہیں ہے
نہ حکومت کو اس سے کوئی فوری خطرہ ہے
اور نہ اپوزیشن یا میڈیا کو
اس نان اشو پر بولنے کی ضرورت ہے...
اپوزیشن پاپولر ووٹ کھو دینے کے ڈر سے
اور میڈیا اشتہارات یعنی آمدن میں کمی کی ڈر سے
اپنی زبان پر تالا لگائی رکھے گا
مذھبی قائدین اور سماجی تنظیموں کا کردار بھی
اس بارے کافی مشکوک نظر آتا ہے
انہیں بھی عورت کے تقدس اور حقوق نسواں کا خیال
ذاتی ضروریات کے تحت ہی آتا ہے
رہ گئے عوام تو سچی بات یہ ہے
ٹی وی اور دوسرے میڈیا کی دیکھا دیکھی
اب ان کے اپنے گھروں میں لباس بہت تیزی سے
سمٹ رہا ہے , اچھے برے کی تمیز بہت تیزی سے
مٹ رہی ہے بلکہ مٹ چکی ہے
معاشرہ مسلسل اندھا گونگا بہرا ہوا چلا جا رہا ہے
نہ اب کوئی کچھ دیکھتا ہے ,نہ بولتا ہے , نہ سنتا ہے
ویسے تو قصور وار ہم سب ہیں !
لیکن حکمران طبقہ,میڈیا اور خاص طور پر والدین
اس تباہی کے اصل ذمہ دار ہیں
اور کوئی نہیں ,وہ تو اپنے گھروں کو دیکھیں
اس قیامت پر چیخیں چلاٰئیں............معاشرے کی توجہ
اس بڑھتی بے راہ روی کی طرف مبزول کروائیں
لیکن کہاں.... ہر طرف سناٹا ہے.. طوفان سے پہلے کا سناٹا
کاش اب بھی ہم اسی تباہی کو
تباہی سمجھ لیں.............................
قومیں سدھرنے کا فیصلہ کر لیں تو
اللہ تعالیٰ کوئی نہ کوئی سبب ضرور پیدا کر دیتے ہیں
مگر یہ قوم فیصلہ کرے تو سہی...........!