21/12/2021
ساگ ایسی واہیات چیز ہے جو اول و آخر ایک جیسی رہتی ہے ،
کچا ہو تو ڈنگر کھاتے ، پتیلے میں گر کر پک جائے تو انسان کھاتے
گماں غالب ہے کہ زمین پر آنے کے بعد ساگ ہی کھایا گیا تھا یہی سزا تھی
ساگ اس مہنگائی کے دور میں واحد شئے ہے جس کو دیکھ کر برکت پہ یقین ہوتا ہے ، جتنا کھاو بڑھتا ہی جاتا ہے
پرانے زمانے میں اکثر سوتیلی مائیں بچوں کو بطور سزا ساگ کھلایا کرتی تھیں ، پھر یہ رواج سگی ماؤں نے نکمے بچوں کے لیے اپنایا اور پھر گجر اور آرائیوں کو ساگ کے فضائل کا علم ہوگیا یوں پاکستان کی قومی ڈش بن گیا
اکثر لوگوں کے پردیس جانے کی وجہ گھر میں آئے دن بننے والا ساگ ہی ہے ،
دنیا میں سب سے زیادہ بڑھنے والے ذخائر ساگ کے ہیں
پتھری ہونے کا واحد فائدہ یہی ہے کہ بندہ ساگ کھانے سے بچ جاتا ہے
ساگ کی کٹائی کے وقت جانور بددعا دیتے بھی پائے جاتے ہیں کہ انسان پہلے ہمیں کھاتے تھے اب ہماری خوراک تک کھا جاتے ہیں ہم بھوکوں مر رہے ہیں
ساگ اگر واقعی اتنی ہی اچھی ڈش ہے تو کوئی شادی بیاہ پر کیوں نہیں کھلاتا