روزنامہ شناور لیہ

  • Home
  • روزنامہ شناور لیہ

روزنامہ شناور لیہ صرف خبر مکمل خبریت کے ساتھ

لیہ(سید عمران علی شاہ)کونسل آف ریسرچ اینڈ لٹریچر ڈسٹرکٹ لیہ کا پہلا تنظیمی اجلاس منعقدہوا۔اجلاس کا باقاعدہ آغازتلاوت کلا...
24/04/2024

لیہ(سید عمران علی شاہ)کونسل آف ریسرچ اینڈ لٹریچر ڈسٹرکٹ لیہ کا پہلا تنظیمی اجلاس منعقدہوا۔اجلاس کا باقاعدہ آغازتلاوت کلام پاک سے کیاگیا جس کی سعادت شیخ اقبال حسین دانش نے حاصل کی۔نظامت سید عمران علی شاہ اورصدارت میاں شمشاد حسین سرائی ڈسٹرکٹ ڈائریکٹر کورل لیہ نے کی۔کورل ڈسٹرکٹ لیہ کے عہدیداران نے فرداً فرداً تعارف کروایا۔میاں شمشاد حسین سرائی ڈسٹرکٹ ڈائریکٹرکونسل آف ریسرچ اینڈ لٹریچر پاکستان کا تعارف اور اغراض و مقاصد بیان کیے ۔کورل لیہ کی ممبر شپ،ماہانہ ادبی نشست اور ماہانہ تنظیمی فنڈ اور آئندہ منعقد ہونے والی ایوارڈ و اسناد کی تقریب بارے انتظامی مشاورت کی۔میاں امداد حسین لیکھی سرائی کوکورل کا "ڈسٹرکٹ آفس منیجر" تعینات کیا گیا۔آخر میں ملک پاکستان کی سلامتی،ترقی اور خوشحالی کے لیے خصوصی دعاکی گئی

            لیہ- (سید عمران علی شاہ)ڈپٹی کمشنر خالد پرویز کی زیر قیادت ارتھ ڈے کے حوالے سے آگاہی واک کاانعقاد کیاگیا۔ آگ...
23/04/2024



لیہ- (سید عمران علی شاہ)ڈپٹی کمشنر خالد پرویز کی زیر قیادت ارتھ ڈے کے حوالے سے آگاہی واک کاانعقاد کیاگیا۔ آگاہی واک ضلعی انتظامیہ اور محکمہ ماحولیات کے زیراہتمام ختم نبوت چوک سے بیل چوک تک کی گئی ۔ واک میںاسسٹنٹ کمشنر حارث حمیدخان،چیف ایگزیکٹوآفیسرصحت ڈاکٹرشاہدریاض،چیف ایگزیکٹوآفیسرتعلیم شوکت علی شیروانی،ڈپٹی ڈائریکٹرڈویلپمنٹ کامران جاوید،انسپکٹرماحولیات محمدذوالقرنین، سید عمران علی شاہ،ریسکیو 1122،ٹریفک پولیس،سول ڈیفنس،طلباءاور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ شرکاءنے پلاسٹک کے آلودگی میں کردار اور اس کے خاتمہ پر مبنی بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ۔۔ ڈپٹی کمشنر خالد پرویز واک کے اختتام پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ارتھ ڈے منایا جا رہا ہے، آج کے دن کا مقصد ماحولیات کے تحفظ کی اہمیت اجاگر اور ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ کے لئے اقدامات کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت پنجاب نے پلاسٹک تھیلوں پر 5 جون سے پابندی عائد کردی ہے پلاسٹک آلودگی کی جڑ ہے ہمیں پلاسٹک کا متبادل بنا کر ملک کو آلودگی سے بچانا ہے جس کے لیے ہر فرد ماحول دوست اقدامات کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ڈپٹی کمشنر نے اس موقع پر شرکاءمیں کپڑے کے تھیلے بھی تقسیم کئے۔اسی طرح کروڑ لعل عیسن میں بھی اسسٹنٹ کمشنر انعم اکرم زیر قیادت آگاہی واک کا انعقاد کیا گیا جس میں پلاسٹک بیگ و شاپر پر پابندی کے متعلق عوام و الناس کو آگاہی دی گئی اور شہریوں میں کپڑے کے تھیلے تقسیم کئے گئے۔گورنمنٹ گرلز ہائی سکول ٹی ڈی اے کالونی میں طالبات نے ماحول دوست مصوری بنائی جس میں پلاسٹک کے استعمال کو ختم کرنے بارے پیغام دیا گیا جبکہ پرنسپل شاہینہ فرید ملغانی کی جانب سے طالبات آگاہی لیکچر دیاگیا۔

                    *ضلع لیہ کے فوری طور پر حل طلب مسائل* *تحریر: سید عمران علی شاہ*خطہ جنوبی پنجاب کے مسائل کا حل کسی ب...
22/04/2024



*ضلع لیہ کے فوری طور پر حل طلب مسائل*
*تحریر: سید عمران علی شاہ*
خطہ جنوبی پنجاب کے مسائل کا حل کسی بھی دور حکومت کی ترجیحات کا حصہ نہیں رہا ہے، اس علاقے سے منتخب ہو کر جانے والے بڑے بڑے نامور سیاسی سورما، اعلیٰ ترین سیاسی عہدوں پر فائز رہنے کے باوجود، اپنے علاقے کی ترقی و بہبود کے لیے کوئی خاطر خواہ یا قابلِ ذکر کارکردگی دکھانے میں معذور دکھائی دیے، جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے سیاستدان، صدور ،وزرائے اعظم ،گورنر ، وزراء اعلیٰ، چیئرمین سینیٹ اور دیگر کئی نامی گرامی عہدوں پر براجمان رہے، مگر ان کے ہونے کے باوجود جنوبی پنجاب کے علاقے بنیادی سہولیات اور انفرا سٹرکچر کی عدم موجودگی جیسے حالات کے پیش نظر نوحہ کناں ہی رہے ہیں،
ضلع لیہ کو جنوبی پنجاب میں ایک نمایاں مقام حاصل ہے ،اس سب بڑی وجہ یہاں کے لوگوں کی شرح خواندگی اور تعلیم کے میدان میں کارہائے نمایاں ہیں، ضلع لیہ کی سول سوسائٹی، پریس و الیکٹرانک میڈیا، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن,اساتذہ و کلرک تنظمیں اور دیگر تمام تنظیمات اسی بناء پر نہایت متحرک دکھائی دیتی ہیں ،
ان تمام تر نمایاں خصوصیات کے باوجود، ضلع لیہ کے ایسے ڈھیروں مسائل ہیں کہ جنہیں حل کرنے کے لیے اراب اختیار کی جانب سے بہت سنجیدہ اقدامات اور برق رفتار اٹھائے جانے از حد ضروری ہو چکا ہے، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لیہ بدترین انتظامی مسائل کی آماجگاہ بن چکا ہے، اس کا ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ تو مکمل طور پر ناکام اور یتیم دکھائی دیتا ہے ،اس کی سب سے بڑی وجہ عملے کی ناکافی تعداد کے ساتھ ساتھ، ڈیوٹی پر موجود عملے کا نہایت نازیبا سلوک ہے، کوئی بھی شخص ہسپتال جیسی جگہ پر شوق سے نہیں آیا کرتا، لوگوں کی اکثریت گورنمنٹ ہسپتالوں کا رخ انتہائی نگہداشت کی صورت میں ہی کیا کرتی ہے، مجھے 21 اپریل 2024 بروز اتوار ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی ایمرجنسی میں جانے کا اتفاق ہوا، اس وقت وہاں مریضوں کی ایک کثیر تعداد موجود تھی جن کی دیکھ بھال کے لیے ڈیوٹی پر موجود تین ڈاکٹر اور محض ایک ڈسپنسر موجود تھا، ایک طرف جہاں عملے کی کمی کی وجہ سے مریض کو دیکھنا مشکل ہو رہا تھا وہاں مریضوں کے لواحقین کا رویہ بھی بہت غیر مناسب تھا ،ایک مریض کے ساتھ دس دس لواحقین معاملات کو مزید گھمبیر بنا رہے تھے،
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لیہ میں ہسپتال کے اوقات کار کے بعد تو صورتحال ناگفتہ بہ ہو جاتی ہے،
شام اور رات کے وقت کا عملہ تو ویسے ہی ڈیوٹی پر تشریف لانا عوام الناس پر احسان سمجھتا ہے، ڈیوٹی پر موبائل فون کا بے استعمال حالات کی سنگینی میں مزید اضافے کا باعث بنتا ہے، اس وقت پورے ضلع لیہ میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال سب سے بڑا اور اہم ترین ہسپتال ہے ،مگر یہاں کے عملے کی کوشش ہوتی ہے کہ، اگر مریض کی صورتحال تھوڑی سی بھی تشویشناک ہو تو اسے ملتان ریفر کر دیا جائے،
انسانی زندگی کی بنیادی اور اہم ترین ضروریات میں صحت کو اولین حیثیت حاصل ہے ،اب اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ ،جب ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی سروس ڈیلیوری ایسی ہے تو دیگر ہسپتالوں کا تو اللّہ ہی حافظ ہے، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اور باقی تمام چھوٹے بڑے ہسپتالوں پر کڑی نگرانی کے ساتھ ساتھ سروس کے میعار کو بہتر بنانے کے لیے، سٹاف کی کمی کو فی الفور پورا کیا جانا ناگزیر ہو چکا ہے، ضلع لیہ کا روڈ نیٹ ورک دیگر اضلاع سے بہت بہتر ہے ،مگر اس وقت بھی بہت سی اہم شاہراہوں کی مرمت و تعمیر ہونا نہایت ضروری ہو چکا ہے، کروڑ کو بھکر سے ملانے والی کروڑ بھکر شاہراہ کی تعمیر تعطل کا شکار ہے ،جس کی وجہ سے عوام الناس کو سفر میں ڈھیروں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ملتان میانوالی المعروف قاتل روڈ کی تعمیر بھی ایک معمہ بنی ہوئی ہے، اس سست رفتار تعمیر کی وجہ سے آئے روز بہت سے المناک حادثات رونماء ہوتے رہتے ہیں ،اس علاقے کے لوگ اپنے عزیزوں کے جنازے اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں،
اسی طرح لیہ شہر سے گزرنے والی بہت سی ایسی سڑکات موجود ہیں جہاں تعمیر کے وقت کچھ ٹکڑے غیر تعمیر شدہ چھوڑ دیے گئے ہیں جو کہ، اب تک تعمیر نہ ہو پائے ہیں، سڑک یہ غیر تعمیر شدہ ٹکڑے بارہا حادثات کا موجب بن چکے ہیں، اربابِ اختیار کی تھوڑی توّجہ ان سڑکوں اور شاہراہوں کی مجموعی صورتحال کو بہتر کرنے بہت کارگر ثابت ہوگی،
ضلع میں تجاوزات کا جن ہمیشہ سے بوتل سے باہر رہا ہے ،موجودہ ضلعی انتظامیہ نے پورے ضلع لیہ میں تجاوزات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے بارہا آپریشن کیے مگر ،یہ مافیا ٹس سے مس نہیں ہوتا، پورے ضلع کے طول و عرض میں تجاوزات کی بھرمار ہے، لیہ کا بشمول لیہ شاید ہی کوئی ایسا شہر ہوگا جو تجاوزات سے محفوظ ہو، کوٹ سلطان، کروڑ ،فتح پور ،جمن شاہ, لدھانہ ،پیر جگی ،پہاڑ پور، اور لیہ سٹی کی ہر ایک شاہراہ پر تجاوزات میں روز بروز خوفناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے،
یہ تجاوزات آئے روز حادثات کا سبب بن رہی ہیں، اربابِ اختیار کی جانب سے آن تجاوزات کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے، کوئی مزید مؤثر حکمت عملی اپنا کر ، پورے ضلع کو تجاوزات سے چھٹکارا دلانا ہوگا،
لیہ شہر کے وسط سے گزرنے والی نہر لیہ مائنر، اس وقت غلاظت کا ڈھیر بنی ہوئی ہے ،اس میں شاپروں کے ساتھ گلے سڑے پھل اور سبزیاں اور مردہ جانوروں کو پھینکا جانے لگا ہے ،جس سے تعفن پھیلنے کا اندیشہ ہے، لیہ مائنر کی خوبصورتی کو بحال کرنے کے لیے میونسپل کمیٹی لیہ کی جانب سے نہر کی صفائی کے ساتھ ساتھ ، نہر میں گندگی اور غلاظت پھینکنے والوں کے خلاف حسب ضابطہ ،قانونی کاروائی کرنا ہوگی ، تاکہ کوئی پھر دوبارہ ایسی حرکت نہ کرے ،ضلع لیہ کے اصلاح احوال کے لیے یہ تمام مسائل جنگی بنیادوں پر حل ہونا بہت ضروری ہو چکا ہے، امید پر دنیا قائم ہے اور امید واثق ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور منتخب سیاسی نمائندے عوام الناس کے بہترین مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ضلع لیہ کے تمام مسائل کو حل کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے

                   لیہ-(سید عمران علی شاہ) بین الاقوامی ادارے ڈبلیو ایچ ایچکے تعاون سے آفات سے نمٹنے اور پیشگی تیاری کے ...
04/04/2024


لیہ-(سید عمران علی شاہ)
بین الاقوامی ادارے ڈبلیو ایچ ایچ
کے تعاون سے آفات سے نمٹنے اور پیشگی تیاری کے منصوبے کے تحت آر سی ڈی ایس نے ڈسٹرکٹ آفس پنجاب ایمرجنسی ریسکیو 1122 لیہ، کو آفات کی صورتحال میں زندگیاں محفوظ بنانے میں معاون 123 لائف جیکٹس ، 10 ایمرجنسی کٹس اور 10 فرسٹ ایڈ باکس فراہم کیے، اس پروقار تقریب کا انعقاد ریسکیو 1122 لیہ کے ضلعی آفس میں کیا گیا ،تقریب کے مہمان خصوصی خالد پرویز اکبر ڈپٹی کمشنر لیہ تھے ،
آر سی ڈی ایس کے مینجنگ ڈائریکٹر قیصر اقبال گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس پراجیکٹ کا اصل مقصد مقامی افراد کی آفات سے قبل تیاری کروانا تھا۔
ریسکیو 1122 کے ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر ڈاکٹر سجاد نے کہا کہ، RCDS کی جانب سے فراہم کردہ سامان ،ہماری ٹیم کی استعداد کار بڑھانے میں بہت اہم ثابت ہوگا، ڈپٹی کمشنر لیہ خالد پرویز کا کہنا تھا کہ اس ادارے کے بانی ملک مرتضی کھوکھر کی خدمات قابلِ ستائش ہیں ، ترقیاتی تنظیم آر سی ڈی ایس مقامی افراد کی استعداد کار بڑھانے کے ساتھ ساتھ، آفات میں صف اول میں ریسپانس دینے والے اداروں کی بھی بھرپور معاونت کر رہی ہے، ضلعی انتظامیہ ،اس تنظیم کو اپنے فرائض انجام دینے میں، بھرپور معاونت دے گی

*IQ Talk* (Imran & Qamar) Talk ,we will be discussing all the important Social Issues,We will raise your voiceStay Tuned...
29/03/2024

*IQ Talk* (Imran & Qamar) Talk ,we will be discussing all the important Social Issues,We will raise your voice
Stay Tuned we will be live on Facebook and YouTube on 18th April 2024, we will be your voice on all the important Social Issues

Stay Tuned we will be live on Facebook and YouTube on 18th April 2024, we will be your voice on all the important Social Issues

24/03/2024

*پتنگ بازی ایک جان لیوا شوق*
*تحریر: سید عمران علی شاہ*
کھیل کود اور دیگر مشاغل سے لطف اندوز ہونا، انسان کی فطرت میں شامل ہے، اور اگر یہ مشاغل نہ ہوں تو شاید لوگ گھٹن کا شکار ہو کر ذہنی بیماریوں کا شکار ہو جائیں، مگر کسی کا کھیل کود و مشغلہ اس وقت تک قابل قبول ہے جب تک کہ وہ جانداروں اور انسانی زندگیوں کے لیے نقصان دہ ثابت نہ ہو، ارض وطن کے طول و عرض میں لوگ ایسے بیسیویں مشاغل اپنائے ہوئے ہیں جو کہ کسی طور بھی قابل قبول نہیں ہیں ، اپنی خوشی کے حصول کی خاطر ،کتوں کی لڑائی ،مرغوں کی لڑائی ، ریچھ کتوں کی لڑائی، کروا کر ان پر بھاری جوئے بازی کرنا تشویش ناک حد تک بڑھتا جارہا ہے، اس سے جہاں ایک طرف بے زبان جانوروں کی زندگیوں کو داؤ پر لگایا جاتا ہے تو دوسری جانب اس قسم کے بیہودہ کھیل کو دیکھنے سے شدت پسندی اور خون بہا جیسے منفی رویے فروغ پاتے ہیں ، پاکستان میں بات صرف یہاں تک نہیں رکتی بلکہ، ہر سال سردیوں کے موسم میں ٹھنڈ سے محفوظ رہنے کی غرض سے سائبیریا سے اڑ کر جنوبی ایشیا آنے والے مہمان پرندے بھی شکار کا شوقین افراد کا نشانہ بن جاتے ہیں، ہرن اور تلور کا شکار بھی ایک قابلِ مذمت شوق ہے ، اس سے بڑھ کر ہر سال بسنت کے موسم میں پتنگ بازی جیسا مہلک کھیل عام لوگوں کے لیے وبال جان بن جاتا ہے ،
پتنگ ایک دھاگے کی مدد سے اڑان بھرنے والا مصنوعی پرندہ ہے۔ اس کی اڑان کے لیے ضروری قوت اس کے پروں کے اوپر اور نیچے کی جانب ہوا کے دباؤ پر منحصر ہے۔ پتنگ کے
اوپری جانب کم دباؤ اور نیچے کی جانب زیادہ دباؤ کی وجہ سے پتنگ اڑتا ہے۔ یہ کھیل سب سے زیادہ جاپان اور چین میں معروف ہے، جاپان کے ہگاشیومی شیگا شہر میں ہر مئی کے چوتھے اتوار کو پتنگوں کا تہوار منایا جاتا ہے۔پتنگوں کی چند ایک اقسام ہوا سے بھی وزن دار ہوتے ہیں، انھیں اڑان بھرنے کے لیے ہوا کے جھونکوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ پتنگ اکثر کھیلوں کے زمرہ میں آتا ہے۔ لیکن ان کا استعمال کئی میدانوں میں ہوتا ہے۔بات اگر پتنگ بازی کی تاریخ کے حوالے سے کی جائے تو ،2800 سال پہلے چین میں پتنگ اڑانے کی تاریخ ملتی ہے۔
پتنگ بازی ایک وقت تک بہت اچھی تفریح سمجھا جاتا تھا ،مگر تب تک کہ جب اس میں ڈور کی دھاتی تاروں اور سادہ ڈور پر شیشے کا مانجھا استعمال نہیں ہوا کرتا تھا ،مگر اب یہ ایک انتہائی خطرناک کھیل ہے جس کی وجہ سے ہر سال کئی افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ یہ صرف وہی لوگ نہیں ہوتے جو پتنگ بازی کا شوق پورا کرتے ہوئے
جان کی بازی ہارتے ہیں بلکہ ہلاک ہونے والوں میں سے اکثر ایسے افراد ہوتے ہیں جنہیں پتنگ بازی کا کوئی شوق نہیں ہوتا نہ ہی وہ اس قاتل کھیل کا طریقہ جانتے ہیں بلکہ وہ ویسے ہی کسی آوارہ ڈور کی زد میں آ کر بے دردی سے جان دے دیتے ہیں یعنی پتنگ بازی ایک ایسا کھیل ہے جس میں کھلاڑی اپنا نقصا ن کم جبکہ دوسروں کا زیادہ نقصان کر دیتے ہیں۔ یہ نقصان ایسے ہوتے ہیں جن کا کبھی ازالہ نہیں ہو سکتا۔ پتنگ بازی کے نتیجے میں مالی نقصان شاید ہی کہیں ہوتا ہے اس میں اکثر و بیشتر جانی نقصان ہی ہوتا ہے۔ پتنگ باز خود بھی خطرے میں رہتے ہیں کبھی چھت سے گرنے کا خطرہ اور کبھی بجلی کے تاروں سے کرنٹ وغیرہ کا خطرہ ہر وقت موجود رہتا ہے اس لیے ایسا کھیل جس میں جان کا خطرہ ہر دم لاحق ہو کسی صورت جائز نہیں ہو سکتا۔ اس خونی کھیل نے بہت سی معصوم زندگیوں کے چراغ گل کیے ہیں۔
اب تک ملک میں ہزاروں بچے ،بوڑھے خواتین اور نوجوان گلے پر پتنگ کی دھاتی ڈور پھرنے پر جہان فانی سے کوچ کر چکے ہیں ، پنجاب میں لاہور فیصل آباد ،ملتان ،گجرانوالہ گجرات اور سیالکوٹ میں سب سے زیادہ پتنگ بازی کی جاتی ہے،
ملک میں بارہا قانون ساز اسمبلیوں نے اس قاتل کھیل پر عارضی پابندی عائد کی مگر وہ کارگر ثابت نہ ہو سکی، یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ، اس اہم ترین معاملے میں لوگوں کا رویہ نہایت غیر ذمہ دارانہ ہے، وہ اس مہلک کھیل کو چھوڑنا ہی نہیں چاہتے، دھاتی ڈور کا استعمال جہاں دوسرے لوگوں کے لیے جان لیوا ہے ،تص دوسری جانب پتنگ بازی کرنے والوں کو بھی بارہا شدید چوٹیں پہنچتی ہیں ،ان ہاتھ کٹ جاتے ہیں ،ان گھر میں موجود معصوم بچے زخمی ہو جاتے ہیں،
حال ہی میں فیصل آباد میں ایک نوجوان گلے پر ڈور پھرنے سے سڑک پر دم توڑ گیا ،اس مکروہ اور انسانی جانوں کے قاتل کھیل کو ملک سے مکمل طور پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا وقت آ چکا ہے ،اب اس مہلک شوق سے وابستہ لوگوں کو انسانی جانوں سے کھیلنے کی اجازت کسی طور بھی نہیں دی جاسکتی ،
پتنگ بازی محض جانی خطرات کا موجب نہیں بلکہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈ سٹیچ کمپنی کے مطابق دھاتی ڈور کا استعمال بجلی کے ترسیلی نظام کیلئے بھی خطرے کا سبب بن رہا ہے۔ پتنگ بازی سے جانی حادثات کی اطلاعات تو اتر سے ملتی رہتی ہیں۔ ایسے حادثات میں اکثر افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان گنوا د یتے ہیں مگر اس خونیں کھیل کی روک تھام یقینی بنانے کیلئے کوئی مؤثر عملی کار روائی نہیں کی جاتی ۔ حکام کی ذمہ داری ہے کہ اس خطرناک کھیل کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدامات کریں۔ اس سلسلے میں پولیس کو زیادہ متحرک کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے اور اس کام کو مؤثر طریقے سے انجام دینے کیلئے پولیس کی نگرانی کی قابلیت کو بڑھایا جانا بھی ضروری ہے۔ڈرون کیمرے اس کام میں خاصے مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں ۔ پتنگ بازی کے خلاف بھر پور کریک ڈاؤن کیلئے فضائی نگرانی کے کم خرچ جدید آلات سے مدد لی جائے تو پولیس نہ صرف پتنگ بازی کے مرتکب افراد کی لوکیشن کا بہ آسانی پتہ چلا سکتی ہے بلکہ ویڈیو اور تصویری شہادتیں بھی مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے میں معاون و مددگار ثابت ہو سکتی ہیں،
عوام الناس میں یہ مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے کہ، پتنگ بازوں اور پتنگ سازی کی صنعت سے وابستہ لوگوں کو کڑی سے کڑی سزاء دی جائے تاکہ، مزید قیمتی انسانی جانوں کو اس کا شکار ہونے سے بچایا جا سکے ، یقیناً صوبائی اور وفاقی حکومتیں اس قبیح کھیل کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرکے اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں گی ،پروردگار عالم پاکستان کو سلامت رکھے

20/03/2024



لیہ میں ضلع بھر کے صحافیوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جدید ترین کورسز سے روشناس کروانے کے لیے، ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ کی جانب سے ایک روزہ ٹریننگ پروگرام کا انعقاد کیا گیا،
پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو عصر حاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی اشد ضرورت ہے دنیا میں آئی ٹی کلچر کو فروغ مل رہا ہے یہ بات معروف کالم نویس، موٹیویشنل سپیکر اور ٹرینر سید عمران علی شاہ نے تربیت کے دوران کہی

18/03/2024


*نئی حکومت پنجاب اور جنوبی پنجاب کے باسیوں کی توقعات*
*تحریر:سید عمران علی شاہ*
ملک پاکستان میں ایک طویل مدت سے سیاسی شورش جاری و ساری ہے، ہر بار عام انتخابات کے بعد شکست خوردہ سیاسی جماعتوں کا انتخابات کے نتائج پر ہمیشہ سے ہی تحفظات رہے ہیں، اسے سیاسی فہم و فراست اور حکمت عملی کا فقدان کہا جائے تو بے جا نہیں ہوگا کہ، انتخابات کے نتیجے میں بننے والی حکومتوں کے اقتدار میں رہنا ایک بہت بڑا چیلنج بنتا رہا ہے، دنیا کے دیگر ممالک میں بھی اس قسم کے مسائل وقوع پذیر ہوتے ہیں مگر پاکستان میں، سیاسی اختلافات کو اس قدر ہوا ملتی ہے کہ، عوامی مسائل بجائے کم ہونے یا حل ہونے کے مزید بڑھتے دکھائی دیتے ہیں،
بدقسمتی سے پچھلے چند عشروں میں، سیاسی اختلافات نے پوری قوم کے مزاج پر بہت منفی اثرات مرتب کیے ہیں، جس سے خطرناک حد تک عدم برداشت کے منفی رویوں نے فروغ پایا ہے، جو کہ کسی طور بھی ملک اور قوم کے مفاد میں نہیں ہے، جمہوری عمل کے تسلسُل کو قائم رکھنے کے لیے، انتخابات کا ہونا بہت ناگزیر ہوا کرتا ہے، کیونکہ جمہوریت ہی ایک ایسا مضبوط سیاسی نظام ہے کہ جس میں عوامی رائے کو مقدم رکھا جاتا ہے، 2024 کے عام انتخابات سے قبل عوام الناس میں بہت تذبذب اور ابہام پایا جاتا تھا کہ، نہ جانے ملک کا سیاسی مستقبل کیا ہوگا، اس علاوہ سوشل میڈیا پر موجود فیک نیوز فیکٹریوں نے بھی ملک بھر میں جھوٹی اور بے بنیاد افواہوں کا بازار گرم کر رکھا تھا کہ، شاید ملک میں سیاسی نظام آگے ہی بڑھ پائے یا خدانخواستہ انتخاب سرے سے منعقد ہی نہ ہوں،
مگر 8 فروری 2024 کو ملکی تاریخ کے بارہویں عام انتخابات کا انعقاد کیا گیا اور تمام بے بنیاد پراپیگنڈا اور قیاس آرائیوں نے دم توڑ دیا، نگران حکومت نے انتخابات کو پرامن بنانے کے لیے پاک فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا، تاکہ کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعے سے محفوظ رہا جا سکے، اس بناء پر انتخابات میں پورے ملک میں فوج، پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں نے پوری ذمہ داری سے اپنے فرائض منصبی انجام دیے اور کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع موصول نہ ہوئی،
ان انتخابات کے نتیجے میں مرکز میں پاکستان مسلم لیگ نواز، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز اور ایم کیو ایم پاکستان نے کی اتحادی حکومت قائم ہوئی، جس میں شہباز شریف بطور وزیر اعظم منتخب ہوئے اور آصف زرداری دوسری کو بطور صدر پاکستان منتخب کیا گیا، خیبر پختون خواہ میں سنی اتحاد کونسل (پاکستان تحریک انصاف) نے حکومت بنائی، صوبہ سندھ میں حسب سابق پی پی پی نے واضح اکثریت کی بنیاد پر حکومت بنائی، صوبہ بلوچستان میں پی پی پی اور مسلم لیگ نواز نے اکثریتی نشستیں حاصل کیں اور حکومت سازی کی، جب کہ پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ نواز نے میدان مارا جبکہ دوسرے نمبر پر سنی اتحاد کونسل (پاکستان تحریک انصاف) نے ووٹ حاصل کیے،
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی بار مریم نواز شریف بطور وزیر اعلیٰ منتخب ہوئیں، یہاں یہ بات بہت اہم ہے کہ، مریم نواز نے اپنے والد کی عدم موجودگی میں چچا شہباز شریف کے ساتھ اپنی جماعت کے معاملات کو آگے بڑھایا مقدمات کا سامنا کیا اور جیل بھی کاٹی، مگر ایک طویل سیاسی جدوجہد کے بعد انھوں نے 2024 کے انتخابات میں حصہ لیا، جس میں کامیاب ہو کر وزارت اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوئیں، ان کی حکومت کو شاید بہت سے مسائل درپیش ہوں، اس نئی حکومت کے لیے ایک طرف جہاں بیسیوں مسائل سر اٹھائے راستہ دیکھ رہے ہیں وہاں عوام کی ان سے بہت سی توقعات بھی وابستہ ہیں کہ جن پر پورا اترنے کے لیے ان کو روایتی طرز سیاست و حکومت ترک کرکے، مزید محنت اور نہایت پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرنا پڑے گا جو کہ ان پاس موجود ہے، تاکہ عوام کے مسائل کا حل کر کے ان کے دلوں میں گھر کر سکیں،
جنوبی پنجاب کی محرومیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں جہاں آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی بنیادی ضروریات زندگی کی سہولیات کا بدترین فقدان ہے، صحت و تعلیم جیسے اہم شعبہ جات کی حالت ناگفتہ بہ ہے، پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے، یہاں بہت سے علاقوں رہائش پذیر لوگ آج بھی بارش کا جمع شدہ پانی پی کر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں ، ایک طرف دنیا چاند پر جا پہنچی ہے تو دوسری طرف جنوبی پنجاب کے نواحی علاقوں میں آج بھی مریضوں کو ہسپتال لے جانے کے لیے، گدھا گاڑی اور چنگچی رکشہ کا استعمال کیا جاتا ہے، جنوبی پنجاب سے گزرنے والی اہم ترین شاہرات آج بھی آثار قدیمہ کی یاد دلاتی ہیں، پنجاب کے پی کے سندھ اور بلوچستان کو آپس میں ملانے والی انڈس ہائی بدترین ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور اس پر آئے روز حادثات کی وجہ سے سینکڑوں قیمتی جانوں نقصان ہوتا ہے، جنوبی پنجاب کی شہرہ آفاق بدنام زمانہ شاہراہ ملتان میانوالی روڈ المعروف قاتل روڈ حادثات کا گڑھ بن چکی ہے، اس کی مرمت کا کام نہایت سست رفتاری سے چل رہا ہے، مظفر گڑھ، ملتان روڈ بھی جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے اور اس پر بھی آئے روز ٹریفک حادثات تواتر سے ہوتے رہتے ہیں، ضلع بھکر کو پورے پنجاب اور ڈیرہ اسماعیل خان سے ملانے والی شاہراہ جو قدیم بھکر شہر کے اندر گزرتی ہے وہ کروڑ لعی عیسن تک مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے جو اس علاقے میں وقوع پذیر ہونے والے ٹریفک، حادثات کا سب سے بڑا سبب یے، لیہ، تونسہ پل کی تکمیل نہ ہوسکی، یہ علاقہ مکینوں کے لیے وبال جان بنا ہوا اور اسے ایک ایک طویل عرصہ بیت چکا ہے، ججہاں ایک طرف جنوبی پنجاب کی شاہرات تباہ حال ہیں تو دوسری جانب یہاں کے مکینوں کے لیے سفری سہولیات کا بھی شدید فقدان ہے اور جو نجی ٹرانسپورٹ سروس یہاں چلتی ہے، اس میں سواریوں کے ساتھ بھیڑ بکریوں جیسا سلوک برتا جاتا ہے، جنوبی پنجاب میں سب سے زیادہ چلنے والی ٹرانسپورٹ ہائی ایس وین جس میں اس وقت بھی ایک سیٹ پر چار چار بندے ٹھونس ٹھونس کر بٹھائے جاتے ہیں اور اسی ناقص ٹرانسپورٹ سے لاکھوں ملازمت پیشہ خواتین بھی سفر کرنے پر مجبور ہیں، جنوبی پنجاب میں دل کے امراض کا سب سے بڑا ہسپتال ملتان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر مریضوں کی کثیر تعداد کا زبردست بوجھ ہے، جنوبی پنجاب میں نشتر ہسپتال ملتان اور بہاولپور وکٹوریہ ہسپتال کے ناموں کے بعد لسٹ ہی ختم ہو جاتی ہے، جنوبی پنجاب میں جامعات کی صورت حال بھی کچھ خاص نہیں ہے، غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے علاوہ دیگر تمام جامعات کے حالات نہایت ابتر ہیں،ضلع مظفر گڑھ جیسے بڑے ضلع میں یونیورسٹی سرے سے موجود ہی نہیں ہے، یونیورسٹی آف لیہ میں آج تک مستقل وائس چانسلر تعینات نہیں کیا جا سکا جس کی وجہ سے اس جامعہ بھی ڈھیروں مسائل سر اٹھائے کھڑے ہیں، کیونکہ عارضی طور پر آنے والا وائس چانسلر اپنے فرائض منصبی اتنی خوش اسلوبی سے سرانجام ہی نہیں دے سکتا، جنوبی پنجاب کے بہت سے اضلاع میں، بہت ساری انتظامی افسران کی تعیناتی ہی نہیں کی جاسکی، ایک ایک افسر کے پاس دو یا دو سے زیادہ ڈیپارٹمنٹ کے چارجز ہیں، اعلیٰ افسران کے آئے روز تبادلوں سے بھی ڈھیروں مسائل جنم لیتے ہیں، جب ایک ضلع کا ڈپٹی کمشنر ایک سال میں دو دو بار ٹرانسفر کیا جائے یا اسے ٹکنے ہی نہ دیا جائے اور اس کے کام میں بار بار خلل پیدا کیا جائے گا، تو ایسے میں مسائل میں مزید اضافہ ہی ہونا ہے، پچھلے دور حکومت میں تونسہ اور کوٹ ادو کو ضلع کا درجہ دیا گیا مگر وہ ابھی تک ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے ساتھ ملحق ہے، جس سے انتظامی معاملات مزید بگاڑ کا شکار ہو رہے ہیں، اسی لیے کوٹ ادو اور تونسہ کو ضلع لیہ کے ساتھ ملا کر لیہ کو ڈویژن بنانا از حد ضروری ہو چکا ہے، لیہ ڈویژن کے وجود میں آنے سے اس علاقے میں ترقی کے نئے باب کا آغاز ہوگا، جنوبی پنجاب کے علاقے میں تقریباً ہر سال سیلاب آنے سے اربوں روپے کا نقصان ہو جاتا ہے، جب کہ یہاں بین الاقوامی ڈونرز اور اداروں کو کام کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، جس کی وجہ سے سیلاب متاثرین کی بحالی کرنا مشکل ہو جاتا ہے، جنوبی پنجاب میں ٹیکس فری زون نہ ہونے کی وجہ سے یہاں پر انڈسٹری کا فقدان ہے، یہ وہ تمام اہم ترین مسائل ہیں کہہ جن کا حل کر کے علاقے کی محرومیوں کا ازالہ کیا جا سکتا ہے، جنوبی پنجاب کی عوام کو نو منتخب حکومت سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں کہ، یہ حکومت جنوبی پنجاب پر خصوصی توجہ اور شفقت کرے، نئی حکومت جنوبی پنجاب کے تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے بہترین اور جامع حکمت عملی اختیار کرے ،اور جنگی بنیادوں پر ان مسائل تدارک کرے ، جنوبی پنجاب میں انڈسٹریز کے فروغ کے لیے ٹیکس فری انڈسٹریل زون بنا کر یہاں پر تعلیم یافتہ افراد کے لیے باعزت روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں، پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے، بین الاقوامی اداروں، ڈونرز اور این جی اوز کو بروئے کار لا کر ان مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے گا، ضلع تونسہ اور ضلع کوٹ ادو کو ضلع لیہ کے ساتھ ملا کر لیہ ڈویژن بنایا جائے،ضلع مظفر گڑھ میں فوری طور پر یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے، یونیورسٹی آف لیہ میں مستقل طور پر وائس چانسلر تعینات کیا جائے، تاکہ یہ مادر علمی اپنے پیروں پر کھڑی ہو کر علاقے کی نوجوان نسل کو زیور تعلیم سے آراستہ کر سکے،
نئی حکومت کو چاہیے کہ وہ، جنوبی پنجاب میں بین الاقوامی ترقیاتی اداروں اور این جی او کو تمام قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کے بعد سکیورٹی کلئیرنس کر کے پراجیکٹس لانے کی اجازت دے تاکہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر عمومی حل طلب مسائل کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں،جنوبی پنجاب کی تمام اہم شاہراہوں کو برق رفتاری سے نہ صرف مکمل کیا جائے بلکہ جہاں ممکن ہو وہاں ون دے تعمیر کی جائے لیہ تونسہ پل کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنایا جائے تاکہ اس علاقے میں معاشی طور پر مضبوطی آئے اور اس کے ثمرات عوام تک پہنچ پائیں ، جنوبی پنجاب میں سیاحت کے فروغ کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جانے چاہیے ہیں تاکہ، حکومتی ذرائع آمدنی میں اضافہ ہو، اور حکومت عوام فلاح کے نئے منصوبوں کا آغاز کر سکے، یہ تمام تر مسائل حل کیے جا سکتے ہیں، جنوبی پنجاب کے ٹرانسپورٹ کے نظام کو مؤثر بنایا جانا چاہیے، نجی طور پر چلنے والی گاڑیوں کی زبردست نگرانی اور سخت چیکنگ کا نظام متعارف کیا جانا چاہیے، گیس سلنڈر پر چلنے والی گاڑیوں کو مکمّل طور پر بند کیا جانا چاہیے، پبلک ٹرانسپورٹ میں اس امر کو یقینی بنانا چاہیے کہ، خواتین کے لیے محفوظ اور الگ نشستوں کا نظام وضع کیا جائے تاکہ وہ بلا خوف و خطر سفر کر سکیں، نئی حکومت کے پاس ذرائع محدود ہیں مگر بہتر حکمت عملی، جامع منصوبہ بندی اور سخت نگرانی کے ذریعے سے تمام مسائل کو حل کر کے جنوبی پنجاب کے علاقے میں ترقی کے نئے دور کا آغاز کیا جا سکتا ہے, پنجاب میں برسر اقتدار نئی سیاسی قیادت اوائل سے ہی بہت متحرک دکھائی دیتی ہے، یقیناً وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی اولین ترجیحات میں جنوبی پنجاب کی محرومیوں کے ازالے اور ترقی کے لیے کوئی جامع حکمت عملی ضرور ہوگی، جنوبی پنجاب کی عوام کی بھی ان سے یہی توقعات ہیں کہ، وہ ان کے تمام مسائل کے ممکنہ حل کے لیے کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں گی

لیہ(سید عمران علی شاہ سے)گورنمنٹ ایم سی(بھراتری) ہائی سکول کے قیام کو 100 سال مکمل ہونے پرصدسالہ تقریب منعقدہوئی ۔تقریب ...
04/03/2024

لیہ(سید عمران علی شاہ سے)گورنمنٹ ایم سی(بھراتری) ہائی سکول کے قیام کو 100 سال مکمل ہونے پرصدسالہ تقریب منعقدہوئی ۔تقریب کے مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنر خالدپرویزتھے۔تقریب میں پروفیسرزمہر اختر وہاب،ڈاکٹرمزمل حسین،ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرتوکل حسین، ڈپٹی ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ کامران جاویدعلوی،ڈاکٹرمہرامیرمحمدسمراء،سینئرصحافی انجم صحرائی ،ملک مقبول الہی،عبدالرحمان فریدی،معین الدین علوی،شمشاد سرائی،غفور ملانہ،غلام یاسین،میاں خدا بخش ،قاضی ظفرودیگرموجودتھے۔تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قران پاک ،نعت اورپرچم کشائی سے کیاگیا۔تقریب کی میزبانی کے فرائض سیدعمران علی شاہ نے انجام دیے۔مقررین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ لیہ ایک پرامن زندہ دلوں لوگوںپر مشتمل ہے یہاں کے تعلیمی ادارے تاریخی پس منظر کے ساتھ ساتھ علمی و جغرافیائی اہمیت کے حامل ہیں ایک صدی پہلے کے تعلیمی ادارے کے قیام کے احوال بارے طلبہ کو آگاہ کرناایک بہترین روایت ہے مقررین نے کہاکہ اس تاریخی علمی ادارے سے ہزاروں طالب علم مستفید ہوکرگئے ہیں آئندہ بھی اس علمی و ادبی خزانے سے آنے والی نسلیں اور آج کے طالب علم مستفید ہوتے رہیں گے۔مقررین نے مزید کہاکہ آج اس تقریب میں شرکت کرنا اُن کے لیے اعزاز کا دن ہے کیونکہ اس ادارے کے قیام کو 100 سال مکمل ہوچکے ہیں جو کہ ایک صدی کا قصہ ہے دوچار برس کی بات نہیں ہے ۔مقررین نے گورنمنٹ ایم سی ہائی سکول میں آج تک خدمات انجام دینے والے تمام اساتذہ کی تعلیمی خدمات کو شاندار لفظوں میں خراج تحسین پیش کیا۔تقریب میں اساتذہ ،طلباءکی کثیرتعداد نے شرکت کی۔تقریب کا اہتمام ڈاکٹرفیاض احمدبخاری فاؤنڈیشن کی جانب سے کیاگیا تھا۔بلڈنگ کا افتتاح 3 مارچ 1924 کو کیا گیا۔بھراتری انجمن سکول جس کا نیا نام ایم سی ہائی سکول لیہ ہے۔ 1901 میں بطور پرائمری سکول اس کا افتتاح کیاگیا۔1912 میں مڈل کا درجہ ملا۔1924 میں ہائی سکول کا اجراء کیاگیااور لالہ آسارام ایم سی ہائی سکول لیہ کے پہلے ہیڈماسٹر تھے۔اس سکول کی بنیاد رکھنے میں ڈھینگرا اور سمراء فیملی کا بنیاد کردار ہے۔اندربھان ڈھینگرا اس سکول کے بانی ہیں ۔تقریب کے دوران ڈھینگرا فیملی سے پرام ویر ڈھینگرا نے انڈیا (پانی پت)سے اور چئیرمین اسفند یار بخاری شہید فاؤنڈیشن ڈاکٹر سید فیاض حسین بخاری نے ویڈیو کال پر شرکت کی اور بانیان سکول کو خراج تحسین پیش کیا

    دارارقم اسکولز لیہ کیمپس کے 30 حفاظ کی دستار بندی کی تقریب کا انعقادضلع لیہ کی تاریخ میں دار ارقم سکول لیہ کی جانب س...
03/03/2024




دارارقم اسکولز لیہ کیمپس کے 30 حفاظ کی دستار بندی کی تقریب کا انعقاد
ضلع لیہ کی تاریخ میں دار ارقم سکول لیہ کی جانب سے 30 حفاظ کرام کی دستار بندی کی ایک عظیم اور یادگار تقریب کا انعقاد کیا گیا
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج،ایڈیشنل سیشن جج،سول جج لیہ،چیف آپریٹنگ آفیسر دارارقم اسکولزپاکستان،ریزیڈنٹ ڈائریکٹر لیہ شوگر ملز لیہ،سول سوسائٹی،میڈیا نمائندگان سمیت والدین کی شرکت, دارارقم اسکولز لیہ کیمپس کے 30 حفاظ کی دستار بندی کی تقریب کا انعقاد لیہ کے ہوٹل کی نجی مارکی میں کیا گیا۔تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیاگیا۔تلاوت کلام پاک کے بعد دارارقم کی ہونہار طالبہ اجوہ سلیم نےخوبصورت آواز میں ہدیہ نعت پیش کی۔بچوں نے آخری سبق سنایا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لیہ شیخ سجاد حسین سمیت دیگر معززین نے بچوں کو پگڑیاں پہنائیں،بچیوں کی دوپٹہ پوشی کی اور حفاظ میں شیلڈز اور سرٹیفیکیٹ تقسیم کیے۔معزز مہمانوں کو بھی شیلڈز سے نوازا گیا اور پگڑیاں پہنائیں گئیں۔تقریب میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لیہ شیخ سجاد حسین،ایڈیشنل سیشن جج لیہ حافظ نویدالرحمن،سول جج لیہ عمران رضا جعفری ،بخت زادہ سید چیف آپریٹنگ آفیسر دارارقم اسکولز پاکستان،عمر حیات ایڈمن آفیسر دارارقم اسکولز پاکستان، لیہ شوگر ملز لیہ کے ریزیڈنٹ ڈائریکٹر مقصود احمد بھٹی،ڈی ایس پی ٹریفک فیاض،ممبر پنجاب بار کونسل لالہ غلام مصطفی جونی،ڈسٹرکٹ بار لیہ کے صدر شیخ مہتاب الہی،سیکریٹری بار مہر اشفاق تھند،ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ کے صدر محسن عدیل چوہدری،جنرل سیکریٹری پریس کلب رانا خالد محمود شوق،ملک مقبول الہی سابقہ صدر ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ عبدالرحمن فریدی،ڈسٹرکٹ رپورٹر روہی ٹی وی زاہد واندر،سول سوسائٹی سے سید عمران علی شاہ،ڈی ای او تعلیم لیہ ڈاکٹرسید آغا حسن شاہ،ڈپٹی ڈی ای او تعلیم لیہ توقیر علیانی،ڈائریکٹر دارارقم اسکولز لیہ کیمپس شیخ آصف کامران،ایڈمن آفیسر دارارقم اسکولز لیہ کیمپس معین الدین علوی،پرنسپل لرننگ سکول لیہ شیخ شہزاد گل،چوہدری محمد علی صدر آل پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن،میاں زاہد ریاض جنرل سیکرٹری آل پاکستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن لیہ،خالد چوہدری پرنسپل خالد پبلک سکول لیہ،ڈائریکٹر دارارقم کوٹ سلطان کیمپس ملک محمد اسلم،محمد برہان جاوید دارارقم چوک اعظم کیمپس،ڈی آر ڈی دارارقم سکولز راؤ محمد آصف،اظہر حیسن سمیت والدین اور بچوں نے شرکت کی۔حفاظ میں عبدالرافع ولد حبیب الرحمن،راناعمرحیات سکھیرا ولد رانا وسیم حیات سکھیرا،حسن عثمان ولد عثمان ظفر،رانا احمد حیات سکھیرا ولد رانا انیس حیات سکھیرا(مرحوم)،عبدالھادی ولد لیاقت علی،ملک محمد ذیشان عمران اولکھ ولد ملک عمران حمید اولکھ،محمد بہرام حیدر ولد راشد محمود،غلام محمد غوث ولد آصف کامران،محمد حسنات ولد انعام الحق،محمد حسان چوہدری ولد سہیل یوسف،محمد عبدالباسط ولد محمد رفیق،محمد طحہ شوکت ولد شوکت علی،محمد رضاشاہ ولد عمران رضا جعفری،محمد داؤد ولد افتخار احمد،احمد شہزاد ولد شہزاد شبیر،محمد عمر احتشام ولد کاشف انصار،بسمہ جاوید دختر راشد محمود،ماہین زہرا دختر وقار یوسف،اجوہ سلیم دختر سلیم فواد،طوبی رباب دختر شیخ امتیاز رشید،صمیمہ خوش بخت دختر خرم رفیق،ہادیہ مقبول دختر مقبول حسین،زویا زینب دختر محمد اختر،اجوہ فاطمہ دختر محمد رمضان،سعدیہ نذر دختر نذر عباس خان (مرحوم)،عائشہ ایمان ولد محمد زاہد حسین،صباء زہرا دختر محمد اختر شامل ہیں۔تقریب کی منفرد بات یہ تھی کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لیہ سمیت دیگر معزز مہمان پوری تقریب میں موجود رہے اور 45 منٹ سے زائد کا وقت اسٹیج پر گزارا۔تقریب سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لیہ شیخ سجاد حسین،چیف آپریٹنگ آفیسر دارارقم سکولز پاکستان بخت زادہ سید و ڈائریکٹر دارارقم اسکولز لیہ کیمپس شیخ آصف کامران نے خطاب کیا۔ مہمانوں کے لیے پرتکلف کھانے کا بھی اہتمام کیاگیاتھا۔ملٹی ٹیلینٹڈ شخصیت کے مالک چوہدری خالد محمود نے کمپئیرنگ کے فرائض سر انجام دئیے اور خوبصورت آواز میں کلام پیش کیا جس کو سامعین نے خوب سراہا

لیہ-(سید عمران علی شاہ) گورنمنٹ ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹس لیہ کے ڈسٹرکٹ بورڈ آف مینجمنٹ 20 واں اجلاس منعقد ہوا،ڈسٹرکٹ بو...
29/02/2024

لیہ-(سید عمران علی شاہ) گورنمنٹ ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹس لیہ کے ڈسٹرکٹ بورڈ آف مینجمنٹ 20 واں اجلاس منعقد ہوا،
ڈسٹرکٹ بورڈ آف مینجمنٹ کا اجلاس جس میں پروفیسر ڈاکٹر ظفر عالم ظفری پریزیڈنٹ ڈسٹرکٹ بورڈ آف مینجمنٹ،
انصر محمود ریجنل مینیجر ساؤتھ
حارث حمید اے سی لیہ
مقصود احمد'جی ایم لیہ شوگر ملز
اعجاز حسین صاحب' ایگزیکٹو ممبر تحصیل کروڑ
سید عمران علی شاہ ایگزیکٹو ممبر تحصیل لیہ
میڈم نسیم اختر صاحبہ' پرنسپل لیہ' کوٹ سلطان
فاروق احمد' پرنسپل فتح پور و چوک اعظم، اجلاس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر ظفر عالم ظفری نے کی جبکہ تلاوت کی سعادت انجینئر فاروق احمد پرنسپل فتح پور و چوک اعظم نے حاصل کی بورڈ نے سپانسر اے چائلڈ کے حوالے سے سید عمران علی شاہ کی بہترین کارکردگی کو سراہا کہ جنہوں نے 10 مستحق بچوں کو سپانسر کروایا جو کہ ایک ریکارڈ ہے ، حارث حمید خان' اے سی لیہ نے زینفا سولر پاور پلانٹ میں پاس آؤٹ طلباء کی جاب پلیسمنٹ کیلئے ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور ساتھ ہی ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ چوک اعظم کی صفائی ستھرائی کے لیے میونسپل کمیٹی چوک اعظم کو موقع پر احکامات جاری کیے،
جی ایم لیہ شوگر ملز نے سی ایس آر کے تحت ان اداروں میں سپانسرڈ پروگرام کو مزید آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا،
اجلاس نے متفقہ طور پر مقامی انڈسٹری کے آن جاب ٹریننگ اور جاب پلیسمنٹ کیلئے کردار ادا کرنے پر زور دیا، اجلاس نے متفقہ طور پر حسب سابق ہنر روزگار میلہ (Job Fair )کے انعقاد اور
academia -industry linkage
کی اہمیت پر زور دیا، اجلاس کے آخر میں شرکاء نے ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ چوک اعظم میں پودے لگا کر شجرکاری مہم 2024 کا آغاز کیا

Address


Telephone

+923006350560

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when روزنامہ شناور لیہ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to روزنامہ شناور لیہ:

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share