02/11/2024
Daily Pakistan (Islamabad , Karachi ,Quetta , Rawalpindi , Muzaffarabad ,Multan) 3-11-2024
قدرت کاانتقام
قدرت کا اپنا ایک نظام اور طریقہ کارہے جس کے طے شدہ اصول و ضوابط ہیں جو دنیا کو بناتے وقت اس کے خالق نے اس کو عطا کر دیئے تھے اور پھر مختلف مراحل میں انبیاء کے ذریعے اس کی تبلیغ کی گئی تھی انسان جب قدرت کے قانون سے ہٹ کر دنیاوی لذت عزت اور شہرت حاصل کرنے کے غلط طریقے اورذرائع استعمال کرتا ہے تو قدرت دنیا میں ہی انسان کوبتا دیتی ہے کہ جو لوگ اس کے طے شدہ اصول وضوابط سے ہٹ کرزندگی بسر کرتے ہیں ان کا انجام اچھا نہیں ہوتااور جب وقت تبدیل ہوتا ہے اور قدرت اپنے طے شدہ قانون کو توڑنے کا چالان کرتی ہے تو انسان کا تکبر عیاریاں چالاکیا ں اس کے کسی کام نہیں آتیں فرعون شدا د اور نمرود کی مثالیں تاریخ کے اوراق میں محفوظ ہو چکی ہیں اس طرح کے لوگ جب زوال ذلت اور رسوائی میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو بعض لوگ کہہ دیتے ہیں کہ یہ قدرت کا انتقام ہے حالانکہ جو لوگ گمراہی کا شکار ہو جاتے ہیں یہ ان کے اعمال کا ہی نتیجہ ہوتے ہیں جو ان کو دنیا میں بھی دکھا دیا جاتا ہے جب کے ایسے لوگ آخرت میں بھی سزا کے حقدار ٹھہرائے جائیں گے میں یہ باتیں اس لئے لکھ رھا ہوں کہ گزشتہ روز میں اخبار میں ایک کالم پڑھ رہا تھا جس میں ایک ایسے شخص کی داستان حیات لکھی تھی جو بڑا چالاک ذہین سمجھ دارزیرک اور تیز طرارسرکاری افسر تھا سیاستدانوں کا تعاون حاصل کرنے اور کرپشن کرنے میں بڑا ماہر مانا جاتاتھا پھر وہ امریکہ چلا گیاخوب ترقی کی ڈالر کمائے مگر کسی کام نا آئے وقت تبدیل ہو گیا اولاد نے جب امریکی معاشرے کی آزادی دیکھی تو سرکش ہو گئی ایک لڑکی نے ہند و سے لومیرج کر لی دوسری نے کالے سے یاری لگا کر بغیر شادی کے بچے پیدا کر لئے بیٹا ہم جنس پرستوں کے ہاتھ چڑھ گیا اور والدین ہاتھ ملتے پاکستان آگئے لوٹ مار کے پیسے نے سب کچھ برباد کر کے رکھ دیا اب میں آپ کو والدکی نافرمانی کا ایک اور سچا واقعہ آپ کو سنانا چاہوں گا گزرے سالوں کی بات ہے کہ میں ایک دوست کے کلینک پر اخبارپڑھ رہا تھا کہ ایک شخص اپنی بیوی کے ساتھ کلینک میں داخل ہو ااس کی بیوی بیمار تھی جسے ڈاکٹر کے پاس چھوڑکروہ چند منٹوں کے لئے میرے پاس بیٹھ گیا باتوں میں اس نے بتایا کہ وہ عرب ملک میں کام کرتا ہے میں نے کہا کہ آج کے نوجوان اپنے ملک میں کام نہیں جبکہ باہر مزدوری بھی کر لیتے ہیں لیکن رشتہ داروں میں سچ جھوٹ بتا کر اپنی عزت کا بھرم رکھتے ہیں جس پر اس شخص نے کہا کہ میں آپ کو اپنی داستان بتاتا ہوں یہ اس کا مجھ پر اعتماد تھا داستان آپ بھی سن لیں اس کا کہنا تھا کہ میں فلاں کا بیٹا ہوں اور فلا ں جگہ رہتا تھا میرے والد نے ایک بار مجھے کہا کہ واٹر سپلائی کی پائپ لائن سے کنکشن لینا ہے اس لئے مکان کے باہر گلی میں گڑھا کھود دو جس پر میں نے کسی پکڑ کر چند وار لگائے پھر مجھے شرمندگی محسوس ہوئی کہ میرے ہمسائے اور دوست کیا کہیں گے میں نے اپنے والد کو انکار کر دیا کہ مزدور سے کام کروالو کچھ ہی عرصہ بعد میری کزن کے ساتھ میری شادی ہو گئی جس کے ایک ڈیڑھ ماہ بعد میں آزاد ویزہ پر ایک عرب ملک میں چلا گیاجن دوستوں نے مجھے کام کا وعدہ کر کے بلایا تھا انہوں نے دس پندرہ دن مجھے اپنے پاس رکھ کر منہ پھیر لیااور مجھے نکال دیا مرتا کیا نا کرتا تجربہ تھا نہیں روٹی تو کھانی تھی گٹر صاف کرنے کا کام ملا تو میں نے گٹر صاف کرنے شروع کر دیئے ایک سال سے زیادہ عرصہ میں نے گٹر صاف کر کے گزارا کیا پھر مجھے دوسرا کا م مل گیا اس کاکہنا تھا کہ شادی کے چندماہ بعد میری بیوی نے تقاضا شروع کردیا کہ یا تو مجھے اپنے پاس لے کر جاؤ یا طلاق دے دو اس وقت میرے حالات ایسے تھے کہ نا تو میں واپس آسکتا تھا نااسے بلا سکتا تھا ناچار شادی کے چھ ماہ بعدطلاق دینا پڑی اس نے بتایا کہ یہ میری دوسری شادی ہے اب میرے حالات ٹھیک ہیں اب میں چند دنوں بعد اپنی دوسری بیوی کو اپنے ساتھ لے کر جا رہاہوں یہ سبق ہے ان لوگوں کے لئے جو والدین کی بات نہیں مانتے شریکے برادری میں جھوٹی عزت کی خاطر کام اور روزگارکا معیار ڈھونڈنے میں وقت ضائع کرتے ہیں اور ملک میں محنت کرنے میں عار محسوس کرتے ہیں اور جو والدین کی شفقت کواپنا حق گردانتے ہیں مگر والدین کا حق ادا کرنے میں کوتاہی کرتے ہیں جان لیں کہ حقوق العباد میں جہاں کسی کا حق بنتا ہے وھاں ساتھ ہی اس پر فرض بھی عائد ہوتا ہے
قلمکار
زاہد رؤف کمبوہ, غلہ منڈی گوجرہ (ٹوبہ ٹیک سنگھ)