TMJ News ChanneL 1

  • Home
  • TMJ News ChanneL 1

TMJ News  ChanneL 1 Verified News Information

04/08/2023

عمران توشہ کیس اور مختلف الزامات کے دیگر مقدمات ۔۔

رپورٹ
طارق محمود جہانگیری کامریڈ TMJ lhrx
جرنلسٹ پاکستان پریس کلب اسلام آباد
سوشلسٹ ٹاؤن شپ لاھور
3 اگست 2023
جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل روکنے کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ یقین ہے کہ ماتحت عدالت قانون کی پاسداری کریں گی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف اپنایا کہ قانون کے مطابق کیس منتقلی کی درخواست کے دوران ٹرائل کورٹ فیصلہ نہیں دے سکتی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کیس منتقلی کی درخواست ہائیکورٹ میں دائر کر رکھی ہے۔
عدالتی استفسار پرعمران خان کے وکیل خواجہ حارث کے وکیل نے بتایا کہ ہائیکورٹ میں کل چار درخواستوں پر سماعت ہوچکی ہے۔ ہائیکورٹ سے استدعا کی ہے کہ کیس ٹرائل کورٹ کے جج اپنا مائنڈ پہلے ہی ظاہر کر چکے ہیں۔ کیس کسی دوسرے جج کو منتقل کردیا جائے۔ ٹرائل کورٹ نے ہماری گواہان کی فہرست کو بھی مسترد کردیا ہے۔
جسٹس یحیٰی آفریدی نے دریافت کیا کہ کیا ہائیکورٹ نے آپ کو کوئی عبوری ریلیف دیا ہے۔ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہائیکورٹ نے عبوری حکم جاری نہیں کیا۔
جسٹس یحیی آفریدی کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کے مطابق ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کیس زیر التوا ہے، درخواست گزار سپریم کورٹ سے اس موقع پر فیصلہ نہیں چاہتے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے بھی تسلیم کیا کہ کیس منتقلی کی درخواست پر فیصلہ ہونے تک ٹرائل کورٹ حتمی فیصلہ نہیں کرسکتی۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں تمام درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا۔ ہم نہیں چاہتے کہ ہائیکورٹ کے فیصلے تک سپریم کورٹ سے فیصلہ آئے۔
جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ہم پہلے ہی قانون سے بالاتر ہو کر کیس سن رہے ہیں، اس کیس کو نمٹائیں گے، جب مروجہ طریقہ کار ہوگا تب اس کیس میں اپیلیں سن لیں گے، قانون واضح ہے کہ کیس منتقلی کی درخواست پر فیصلے تک ٹرائل کورٹ فیصلہ نہیں دے سکتی۔
سپریم کورٹ نے ان ریمارکس کے ساتھ توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست نمٹادی۔
توشہ خانہ کیس کی سماعت سے قبل سپریم کورٹ نے نئی کاز لسٹ جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت کرنے والا 3 رکنی خصوصی بینچ تبدیل کردیا تھا۔ جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی کی جگہ جسٹس حسن اظہررضوی کو بینچ میں شامل کیا گیا تھا، جب کہ جسٹس مسرت ہلالی پہلے ہی بینچ کا حصہ تھیں۔
واضح رہے کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھے گئے ایک خط کے مطابق انہوں نے اپنے خلاف ہونے عدالت عظمٰی میں جاری کارروائی کو بدنیتی پر مبنی مہم قرار دیا تھا۔
اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان کو 5 مقدمات میں جمعہ کوطلب کر لیا ہے۔ حاضر نہ ہونے کی صورت میں حسب ضابطہ قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اسلام آباد کے 3 مختلف تھانوں نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان کے نام الگ الگ ٹوٹسزجاری کیے ہیں جن میں انہیں کمپلیکس سیکٹر حاضر ہو کر اپنا مؤقف پیش کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
تھانہ ترنول کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر افتخار احمد، تھانہ کوہسار کے سب انسپکٹر( ایس آئی) صفدر حسین اور تھانہ کراچی کمپنی کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر ثنا اللہ کی جانب سے جاری علیحدہ علیحدہ طلبی نوٹسز میں عمران خان سے کہا گیا ہے کہ ’ آپ کو بذریعہ حکمنامہ طلبی قبل ازیں بھی 4 مرتبہ اطلاع دی گئی تھی کہ بسلسلہ تفتیش مقدمہ عنوان بالا شامل تفتیش ہوں۔
نوٹس میں عمران خان سے کہا گیا ہے کہ ’آئندہ مورخہ 4 اگست 2023 بوقت 3 بجے دن بمقام کمپلیکس سیکٹر جی 11/4 اسلام آباد حاضر ہوں اور مقدمہ متذکرہ بالا میں شامل تفتیش ہو کر اپنا مؤقف پیش کریں۔
نوٹس میں چیئرمین پی ٹی آئی سے مزید کہا گیا ہے اگر اپنی شہادت صفائی میں کوئی ثبوت پیش کرنا چاہتے ہیں تو ہمراہ لائیں۔ حاضر نہ ہونے کی صورت میں آپ کے خلاف حسب ضابطہ قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

03/08/2023

میری جیت کے ڈر سے جمہوریت کو ختم کیا جا رہا ہے، عمران خان ۔۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہےکہ فوج اس سال کے آخر میں ہونے والے انتخابات سے خوفزدہ ہے، ’فسطائی‘ ملک کو ‘تاریک دور’ میں لے جا رہے ہیں، عام الیکشن میں میری جماعت کی جیت کے خوف سے جمہوریت کو ختم کیا جا رہا ہے۔
برطانوی براڈ کاسٹنگ کارپوریشن ( بی بی سی ) کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) واحد جماعت ہے جسے فوجی آمروں نے نہیں بنایا۔ ان کا الزام ہے کہ یہی وجہ ہے کہ اسے ختم کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ گزشتہ چندماہ میں کئی لوگوں کے پارٹی چھوڑنے اور اہم ارکان کی گرفتاریوں کے باوجود عمران خان کا دعویٰ ہے کہ ان کی جماعت فعال ہے۔

عمران خان کے حوالے سے اھم خبریں

حکمران انتخابات سے بھاگنا چاہتے ہیں، عمران خان

انتخابات میں تاخیر سے پی ٹی آئی کا گراف اوپر جائے گا، عمران خان کی وی نیوز سے گفتگو

توشہ خانہ تحائف بریگیڈیئر چیمہ کے ذریعے بیچے، عدالت ان کو نوٹس جاری کرکے بلائے، عمران خان۔

بی بی سی کے اسٹیفن سیکر کو انٹرویو میں انہوں نے بتایاکہ اسٹیبلشمنٹ کے کھلم کھلا ہمارے خلاف جانے، ہمیں مٹانے کی کوشش اور حکومت سے نکالے جانے کے باوجو د ہم نے کس طرح ضمنی انتخابات میں 37 میں سے 30 نشستیں جیتیں؟

انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کو توقع تھی کہ میری اقتدارسے بے دخلی کے بعد پارٹی کمزور ہوجائے گی، عموماً جب آپ اقتدار سےباہر ہوتے ہیں توکچھ عرصہ بعد ایسا ہوتابھی ہے لیکن اس کے بجائے ہماری جماعت کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔
انہوں نےکہا کہ وہ ہر حربہ آزما چکے ہیں، انہوں نےخواتین اور پرامن مظاہرین سمیت 10 ہزار لوگوں کو جیل میں ڈالا، اس سے بھی برا یہ ہے کہ انہوں نے لوگوں پر تشدد کیا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ اگر پارٹی ختم نہ ہوتی جیسا کہ ان کے مخالفین کا دعویٰ ہے، تو حکام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیتے۔
عمران خان نے 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤکے واقعات میں ملوث ہونے کی تردیدکرتے ہوئے کہاکہ ان واقعات کی الگ سے تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو جب کارکنان نے دیکھا کہ فوج ،کمانڈر وہاں سے مجھے لے جارہے ہیں تو وہ کیاکرتے؟،کیا احتجاج نہ کیا جاتا؟۔

انہوں نے کہاکہ میری گرفتاری کے لیے پولیس اہلکاروں کے بجائے جوان بھیج کر فوج نے ہی تشدد کو بھڑکایا۔ انہوں نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ ملک بڑی تباہی کے دہانے پر ہے، ہم اندھیروں کی طرف جارہے ہیں، پاکستان کے لیے حل صرف آزادانہ و منصفانہ انتخابات ہیں، یہ اس بحران سے نکلنے کا وحدراستہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے فسطائیوں نے ملک کو یرغمال بنالیا ہےاور وہ انتخابات سے خوفزدہ ہیں۔
مجھے تکلیف دینے کی وجہ یہ ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ (انتخابات میں) ہم جیت جائیں گے ۔ اس ڈر اور خوف کی وجہ سے وہ جمہوریت کو ختم کر رہے ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ افواج پاکستان انتخابات پاکستان پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان فسطائی وزیر اعظم

وزیر اعظم نے 9 اگست کو قومی اسمبلی کی تحلیل کا عندیہ دے دیا

فاشٹ حکومت کی طرف سے جس طرح امجد علی خان کو پارٹی چھڑوانے کےلئے بربریت کا نشانہ بنایا گیا ان پر  ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے ...
15/07/2023

فاشٹ حکومت کی طرف سے جس طرح امجد علی خان کو پارٹی چھڑوانے کےلئے بربریت کا نشانہ بنایا گیا ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے ان کا کاروبار تباہ کر دیا گیا ان کے بچوں اور پردہ دار خواتین کو ہراساں کیا گیا انہیں طرح طرح کی دھمکیاں دی گئیں
اس طرح بات نہ بن پائی تو پھر انہیں لالچ دیا گیا مختلف قسم کی آفرز دی گئیں کہ پارٹی چھوڑ دو اور سرکاری تنصیبات پر حملے کا الزام عمران خان پر لگا دو تو تمہیں معاف کر دیا جائے گا ورنہ تمہارے ساتھ وہ حشر کریں گے کہ تمہاری آنے والی نسلیں بھی نہ بھول پائیں گی
لیکن آفرین ہے جرآت و استقامت کے اس پہاڑ پر جس نے ہر طرح کا ظلم و ستم برداشت کیا چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال ھوتے دیکھا کاروبار تباہ ہو گیا معاشی حالات تباہ ھو گئے
اچھی اچھی آفرز ٹھکرا دیں لیکن مجال ھے ذرا بھر بھی خوفزدہ ہوئے ہوں یا ان کے قدم ڈگمگائے ھوں
انہوں نے یہ سب ظلم و ستم برداشت کئے اور بار بار اپنے قائد کے ساتھ زندگی بھر ساتھ نبھانے کا عزم دھرایا جس سے میرا اور خاص کر میانوالی کے لوگوں کا سر فخر سے بلند ہوا
ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں جرآت و استقامت کے اس پہاڑ پر جس نے عملی طور پر عوام کی نظروں میں عزت کمائی اور تاریخ میں اپنا نام ایک نڈر بہادر وفادار ساتھی کے طور پہ لکھوایا میانوالی کی تاریخ جسے کبھی بھلا نہ پائے گی

ٹی ٹوینٹی میچ  اسٹبلشمنٹ بمقابلہ عمران خان ۔۔۔ سپر اورز جاری ۔۔ تخت یا دھڑن تختہ۔۔پییر 17 جولائی  سے قبل گرفتاری کا خدشہ...
13/07/2023

ٹی ٹوینٹی میچ اسٹبلشمنٹ بمقابلہ عمران خان ۔۔۔ سپر اورز جاری ۔۔
تخت یا دھڑن تختہ۔۔
پییر 17 جولائی سے قبل گرفتاری کا خدشہ ھے ۔عمران خان کابیان ۔
رپورٹ
طارق محمود جہانگیری کامریڈ
TMJ lhr
جرنلسٹ پاکستان پریس کلب اسلام آباد
سوشلسٹ ٹاؤن شپ لاھور
13 جولائی 2023

اسٹبلشمنٹ اور عمران خان کے مابین ٹی ٹوینٹی میچ کا سپر اورر جاری ھے ۔ 9 مئ کے سانحہ اور یومِ باب سیاہ کو دو ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا ھے لیکن فوجی تنصیبات پر حملہ اور گھیراؤ جلاؤ ٹکراؤ کے ماسٹر مائنڈ کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ھے ۔ کوئی نتیجہ بھی نہیں نکل پایا ھے ۔ اس سال مارچ میں عمران خان نے امریکی وفد سے ملاقات کی تھی ۔ جس میں عمران خان نے مستقبل میں امریکہ سے خوشگوار اور بہتر تعلقات کی خواہشات کا اظہار کیا تھا ۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک دفعہ پھر دعویٰ کیا ہے کہ ان کی گرفتاری ناگزیر لگ رہی ہے اور یہ گرفتاری اگلے پیر 17 جولائی سے پہلے یا آنے والے ہفتے میں ہوسکتی ہے۔
امریکی ٹی وی فوکس نیوز کو انٹرویو میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے خدشہ تھا کہ اسی ہفتے جیل ہوگی لیکن میرے وکلا نے زبردست جدوجہد کی ھے ۔اس کے باوجود مجھے کوئی شک نہیں ہے کہ یہ صرف وقتی سوال ہے۔ پیر یا اگلے ہفتے کسی دن وہ مجھے جیل بھیج دیں گے۔
عمران خان کی 9 مئی کو گرفتاری کے بعد ملک بھر میں بدترین احتجاج ہوا تھا اور حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا اور متعدد مقدمات میں پارٹی چیئرمین کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی اس سے قبل بھی اپنی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کرچکے ہیں۔
انٹرویو کے دوران عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انہیں آئے روز ایک نئے مقدمہ میں نامزد کردیا جاتا ہے اور پہلی ایف آئی آر سے اب تک ان کے خلاف مقدمات کی تعداد بڑھ کر 180 ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس وقت ہم جنگل کے قانون کا سامنا کر رہے ہیں اور یہ بدترین قسم کا ظلم و ستم ہے۔ مزید بتاتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں پی ٹی آئی کے کارکنان کو اٹھایا گیا ہے اور پارٹی چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاسی کارکنوں کے ساتھ اس طرح کی چیزیں پہلے کبھی نہیں ہوئیں۔
گزشتہ برس تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت سے اپنی بے دخلی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے عہدے کی توسیع کے لیے یہ منصوبہ بنایا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے الزام عائد کیا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ہاتھ ملایا تھا اور انہوں نے امریکا کو بتایا کہ میں امریکا مخالف ہوں۔ واضح رہے کہ عمران خان نے رجیم چنج آپریشن کا الزام امریکہ پر عائد کیا تھا۔ 27 مارچ 2022 سے مئ تک مسلسل امریکی سائفر سازشی خط ھواؤں میں لہراتے رہے ھیں ۔ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد اپنے جلسے جلوسوں اور اپنی تقریروں میں غلامی اور حقیقی آزادی کے بلند و بانگ نعرے اور امریکی غلامی سے چھٹکارا کے دعوے بھی کرتے چلے آرہے ہیں ۔ لیکن دوسری جانب اس کی وضاحتیں کررھے ھیں کہ میں امریکہ مخالف نہیں ھوں بلکہ جنرل باجوہ امریکہ کا مخالف تھا ۔ یہ باتیں عمران خان کے قول و فعل میں کھلے تضاد کا ثبوت پیش کررھی ھیں ۔ جوکہ اچھی علامت نہیں ھے ۔ دوبارہ اقتدار کی آنے کی صورت میں عمران خان کو عملی طور پر امریکہ سے اپنے تمام تعلقات منقطع کرنے ھوں گے ۔ حقیقی آزادی کا عملی نمونہ پیش کرنا ہوگا ۔
عمران خان نے اپنے امریکی انٹرویو میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ جنرل باجوہ ایک لابنگ کرنے والا تھا جن کو میرے علم کے بغیر میری حکومت ادائیگی کر رہی تھی اور وہ امریکا میں لابنگ کر رہا تھا کہ عمران خان کتنا امریکا مخالف اور آرمی چیف کتنا امریکا کا حامی ہے۔
فوکس نیوز کے انٹرویو میں سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی خارجہ پالیسی کا دفاع کیا اور اپنی پالیسی کو غیروابستہ قرار دیا۔
افغان جنگ جس میں پاکستان کو بھاری جانی نقصان برداشت کرنا پڑا پاکستان کی پوزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرا منصوبہ یہی تھا کہ کسی حکومت کے خلاف نہیں ہوں میرا منصوبہ لوگوں کو غربت سے نکالنا تھا۔
امریکا کے افغانستان سے انخلا کے طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے امریکی صدر جوبائیڈن کو سابق افغان صدر اشرف غنی کا رات گئے ملک چھوڑنے کا ادراک نہ ہونے کا مورد الزام نہیں ٹھہرایا۔

مزید تازہ ترین اھم خبریں ۔ TMJ lhr

اسرائیلیوں کا یوم الغضب اور یوم مزاحمت منانے اعلان۔

خود تو فرار ہو ،اور باتیں سنو ! فواد چوہدری کی اہلیہ کا شہباز گل کو جواب

عمران خان نے حمایت کے بدلے آئی ایم ایف سے وقت پر انتخابات کی یقین دہانی مانگ لی.

13/07/2023
Breaking Newsتازہ  اھم ترین خبرعام انتخابات  اکتوبر 2023..سے قبل 13 جولائی  2023..ووٹ اندراج، منتقلی یا کوائف کی درستگی ...
13/07/2023

Breaking News
تازہ اھم ترین خبر

عام انتخابات اکتوبر 2023..
سے قبل 13 جولائی 2023..
ووٹ اندراج، منتقلی یا کوائف کی درستگی کے لئے آخری تاریخ ہے.
اپنا شناختی کارڈ نمبر 8300 پر بھیجیں ۔۔

خصوصی رپورٹ
طارق محمود جہانگیری کامریڈ
TMJ lhr
جرنلسٹ پاکستان پریس کلب اسلام آباد
بیورو چیف پی پی سی آئی ایچ ڈی چینل
سوشلسٹ ٹاؤن شپ لاھور
13 جولائی 2023

ووٹ کا اندراج اب بھی ممکن ہے۔شہری غیر حتمی فہرست پر درج اپنے ووٹ کی تفصیلات شناختی کارڈ نمبر 8300 پر ایس ایم ایس کر کہ حاصل کر سکتے ہیں۔ آخری تاریخ 13 جولائی 2023 مقررہ کی گئی ہے ۔
اگر ووٹ کا اندارج غلط ہوا تو اب بھی درستگی کا وقت ہے۔شناختی کارڈ کے مستقل یا عارضی پتا کے مطابق اپنا ووٹ درج کروایا جا سکتا ہے۔ کسی غیر متعلقہ یا پھر وفات پاجانے والے ووٹر کے ووٹ کے اخراج اور شناختی کارڈ کے مطابق کوائف کی درستگی بھی ہو سکتی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کے لئے ملک بھر میں غیر حتمی انتخابی فہرستوں کی اشاعت کے لئے ڈسپلے سینٹر قائم کر دیئے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹ کے اندراج اور منتقلی کے فارم پندرہ کسی ووٹ ہر اعتراض یا حذف کرنے کے لیے فارم سولہ جبکہ کوائف کی درستگی کے لیے فارم سترہ مکمل کر کے الیکشن کمیشن آفس جمع کروایا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ مطابق مقررہ وقت تک الیکشن کمیشن شناختی کارڈ کے مطابق کوائف کی درستگی کا پابند ہے۔اگر الیکشن کمیشن ووٹ کا اندراج غلط کرے تو اسے بغیر کسی فیس کے درست کیا جا سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق تقریبا 12 کروڑ سے زائد ووٹرز کے لیے ملک بھر اور لاہور میں ڈسپلے سینٹرز تعلیمی اداروں اور سرکاری عمارتوں میں قائم کئے گئے ہیں۔ ان سنٹرز پر کوائف کی درستی اور جانچ پڑتال ہو سکے گی ۔الیکشن کمیشن کی بنائی گئی ایپ "کلک ایس سی پی" بھی ایک ایسی ہی مفت موبائل ایپلیکیشن ہے، جس کو آپ اپنے اسمارٹ فون پر مفت ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔ اس ایپ کے ذریعے آپ یہ بھی معلوم کرسکتے ہیں کہ آپ کا ووٹ رجسٹرڈ ہے بھی یا نہیں اور آگر آپ کا ووٹ رجسٹرڈ ہے تو کہاں ہیں؟ اس ایپ لیکیشن کو انتہائی آسان بنایا گیا ہے

اس کے علاؤہ آپ کسی بھی عام یا اسمارٹ فون سے آپ اس نمبر 8300 پر اپنے شناختی کارڈ کا نمبر میسج کرکے اور اپنے ووٹ کا اندراج اور مکمل تفصیلات حاصل کرسکتے ہیں ۔
اپنا شناختی کارڈ نمبر 8300 پر ایس ایم ایس کے زریعے بھیجیں۔اسکے بعد 8300 سے آنے والے میسج کو غور سے پڑھیں۔
اگر آپ کا ووٹ رجسٹرڈ ہے تو ایس ایم ایس کے جواب میں آنے والا انتخابی علاقہ دیکھیں کہ کیا وہ درست ہے ، اگر درست نہیں ہے تو الیکشن کمیشن کا یہ فارم فل کریں۔
https://goo.gl/pfkejK

اگر آپ کا ووٹ رجسٹرڈ نہیں ہے تو الیکشن کمیشن کا فارم 15 پر کریں
https://goo.gl/pfkejK

20/04/2023

تازہ ترین خبر
💥💥💥💥
رپورٹ و تبصرہ
طارق محمود جہانگیری
TMJ lhr
فری لانس جرنلسٹ
کامریڈ سوشلسٹ ٹاؤن شپ لاھور
20 اپریل 2023
💯🖍️💯🖍️
14 مئی کی تاریخ برقرار رہے اور رھے گی ۔
پیپلز پارٹی ڈبل گیم ۔♦️
عمران خان کے راستہ کھولا ۔ دونوں صوبائی اسمبلیوں میں جیت کے امکانات
♦️
پنجاب اور کے پی کے کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ عمران خان کا اپنا فیصلہ تھا ۔ دراصل عمران خان اپوزیشن کو دباؤ میں لانا اور سیاسی تناؤ پیدا کرنا چاہیے تھے جس میں وہ کافی حد تک کامیاب رھے ہیں ۔ عمران خان نے گیند اتحادی حکومت اور سپریم کورٹ میں پھینک دی ھے ۔ اس وقت پارلمینٹ اور عدالت میں آئینی اور قانونی جنگ چھڑی ھوئی ہے ۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بندیال نے صاف صاف کہہ دیا ھے الیکشن 14 مئی ھی کو ھونگے ۔ عدالت اپنا فیصلہ کسی صورت میں تبدیل نہیں کرے گی ۔ پارلیمنٹ اور اتحادی حکومت 8 اکتوبر کو ایک ساتھ انتخابات کروانے کے حق میں ھے ۔ صورت حال میں سخت کشیدگی اور تناؤ پایا جاتا ھے ۔ ایک رائے ہے کہ 14 مئی نا 8 اکتوبر ۔ میری ذاتی رائے کے مطابق 10 جولائی کو قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ منعقد کرا دیئے جائیں تو درمیانی راستہ آسانی سے نکل سکتا ھے۔ اس تجویز سے دونوں فریق کو اعتراض بھی نہیں ھوگا۔
پی ٹی آئی 14 مئی کے انتخابات کے لئے پوری طرح سے تیار دیکھائی دیتی ھے۔ کیوں اس میں اپنا سیاسی فاہدہ نظر ارھا ھے۔ پیپلز پارٹی کا اس میں کوئی نقصان دیکھائی نہیں دے رھا ھے۔ کیوں کہ سندھ میں ہی پی پی کی حکومت ھے اور وہ اکتوبر تک برقرار رھے گی۔ پنچاب میں ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر کے اپنے حصے کی کچھ نشستیں حاصل کر سکتی ھے۔ اسی لیے پیپلز پارٹی نے صوبہ پنجاب اور کے پی کے میں اپنے امیدواروں کی فہرست ایک ماہ قبل فائنل کرلی تھیں۔ لیکن ابھی اس نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز نہیں کیا ھے۔ پی پی پی اپنی انتخابی مہم کا آغاز پی پی 161 لاھور سے کرے گی لیکن ابھی تک اس نے اس انتخابی حلقہ میں اپنی دھماکہ خیز مہم کا آغاز نہیں کیا ھے۔ لگتا ھے پی پی پی کو 14 مئی انتخابات کے انعقاد پر یقین نہیں ھے عدالت کے فیصلہ کا بھرم بھی رکھنا چاھتی ھے۔
اس وقت مسلم لیگ ن سخت مشکل میں ہے۔ پنجاب میں پوزیشن خاصی کمزور محسوس ھو رھی ھے۔ اسی لیے 14 مئی کے حق میں نہیں ھے۔ اکتوبر تک انتخابات موخر کرنا چاہتی ہے۔ لیکن اس فیصلہ کوئی فائدہ نظر نہیں ارھا ھے۔ ن لیگ نے کوئی دلچسپی نہیں لی ھے۔ ن لیگ کے امیدواروں نے اپنی مرضی اور اپنی خوشی سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ھیں۔ ن لیگ نے کسی امیدوار کو پارٹی ٹکٹ جاری نہیں کیے ہیں۔ اگر ایسا کرتی تو اسکا مطلب یہ تھا کہ اس نے 14 مئی کے فیصلے کو تسلیم کرلیا ھے۔ اس لیئے مسلم لیگ ن اس انتخابات میں حصہ نہیں لے رھی۔ آپ اسے بائیکاٹ ھی ۔سمجھیں۔ ن لیگ کے کارکن انتخابات میں حصہ لیں گے تو آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑیں گے پارٹی کا انتخابی نشان نہیں ملے گا۔ پس پردہ ن لیگ اپنے کارکنان کی سپورٹ کرسکتی ہے۔ لیکن کیسے کرے گی یہ ایک اھم سوال ھے۔ اس سارے کھیل میں ن لیگ کا کوئی فاہدہ نظر نہیں ارھا بلکہ سیاسی نقصانات کے امکانات زیادہ دیکھائی دے رھے ھیں۔
پیپلز پارٹی اور ن لیگ 14 مئی کے انتخابات کا بائیکاٹ کرتی ہیں جس کے یقینی امکانات موجود ہیں۔ تو پھر ایسی صورت حال عمران خان کے لیے انتہائی سود مند ثابت ھوگی۔ جیت کے لئے راستہ ہموار اور کھول جائے گا۔ پی ٹی آئی کے لیے 14 مئی کے انتخابات ون وے ٹریفک ثابت ھوں گے۔ اگر ایسا ھوا تو پی پی پی اور بلخصوص ن لیگ کی جھولی میں افسوس ناکامی اور پچھتاوا کے سوا کچھ نہیں ھوگا۔ میرے نزدیک مسلم لیگ ن کو انتخابی عمل اور سیاست سے ھمیشہ کے لئے باھر نکلنے کے لئے یہ سارا گیم پلان کھیلا اور جال بچھایا جا رہا ہے ۔ ن لیگ کی موجودہ حکومت نے آپنے آپ کو سیاسی طور پر تباہ کرنے کا بہت سارا کام خود ھی کر لیا ہے ۔
اب دیکھنا یہ ہے بندوق کی نوک اور ھتھوڑے والے کیا فیصلہ کرتے ہیں ۔ کس کو اقتدار میں لانے کے لیے کامیاب ھوتے ھیں ۔ اس سے بات سے آپ چاہئے انکار کریں لیکن یہ حقیقت ہے اسٹبلشمنٹ کا سارا جھکاؤ عمران خان کے پلڑے کی طرف ھے ۔ عالمی طاقتیں خاص طور پر امریکہ برطانیہ کی ساری ھمدردایاں عمران خان کے ساتھ دیکھائی دے رھی ھیں ۔
💯💯🖍️💯
شکریہ مہربانی
طارق محمود جہانگیری کامریڈ ٹاؤن شپ لاھور

تازہ ترین خبر😂😂😂😂رپورٹطارق محمود جہانگیریTMJ lhrفری لانس جرنلسٹکامریڈ سوشلسٹٹاؤن شپ لاھور20 اپریل 2023💯🖍️💯🖍️پیسہ بولتا ھ...
20/04/2023

تازہ ترین خبر
😂😂😂😂
رپورٹ
طارق محمود جہانگیری
TMJ lhr
فری لانس جرنلسٹ
کامریڈ سوشلسٹ
ٹاؤن شپ لاھور
20 اپریل 2023
💯🖍️💯🖍️
پیسہ بولتا ھے ۔۔
کہیں رشوت ھوں کہیں ھدیہ ھوں کہیں چندہ ھوں۔۔

دوکان داری کا کاروبار بام عروج پر ۔♦️
بیانیہ کے نام پر چورن کی فروخت ۔۔۔
💥💥💥

پی ٹی آئی کے ایک اھم ترین راہنما کی ایک مبینہ آڈیوز لیک ھوئی ھے ۔ اندھی تقلید اور شخصیت پرستی میں مبتلا عقل کے اندھوں اور بیماروں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے ۔ قومی اسمبلی کے ضمنی انتخاب حلقہ این اے 133 میں پی ٹی آئی کے امیدوار اقبال چیمہ کے کاغذات نامزدگی اتفاقیہ طور پر مسترد نہیں ھوئے تھے ۔ بلکہ سیاسی چمک کے سبب دانستہ مسترد کرائے گیے تھے ۔عمران خان نے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی ذمےداری اپنے قریبی دوست اعجاز چوہدری کو سونپی تھی ۔ عمران خان نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحقیقات کے احکامات جاری کیے ۔ لیکن تحقیقات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ۔ سارے معاملے کو بڑی خوبصورتی سے دبا دیا گیا ۔ کاغذات نامزدگی کیوں مسترد ھوئے عمران خان پس پردہ سارے حقائق اور بازی گری سے خوب واقف تھے ۔ گدی نشینوں اور پیر ٹھگ مافیا کے رشوت خوری اور نوسربازی کے اپنے ڈھنگ طریقے اور ضابطے ھیں ۔
اعجاز چوہدری کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا ۔ جماعت اسلامی نے ان ھی کارناموں کی وجہ سے ان کی رکنیت ختم کی تھی۔ بعد ازاں انہوں نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر لی ۔ جماعت اسلامی کے ایک اور راہنما میاں محمود الرشید بھی پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے ۔وہ بھی اپنے کام میں ماھر سمجھے جاتے تھے ۔عمران خان کو شاید ایسے ھی ھنر مند افراد کی سخت ضرورت تھی ۔ اس طرح کے سامریوں نے سینیٹ کے انتخابات میں اپنے کمالات دیکھلائے ۔ آصف زرداری کی چمک دمک نے یہاں بھی اپنا کام دیکھلایا ۔ گزشتہ سنیٹ کے انتخابات میں اپوزیشن کے جن 11 ارکان نے پی ٹی آئی کے امیدوار کو ووٹ دیئے تھے ۔ تعویز گنڈوں کا اثر نہیں تھا ۔ بلکہ گدی نشینوں کے مستورات خانہ کے جلوؤں اور لذت تسکین کے اثرات تھے ۔۔۔۔♦️

عمران خان سے ملاقات کا معاوضہ ایک کروڑ ، پی ٹی آئی رہنما کی مبینہ آڈیو لیک۔۔♦️

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعجاز چوہدری اور چوہدری حفیظ کی ایک مبینہ آڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ ٹکٹ کے خواہش مند شخص سے گفتگو کررہے ہیں۔
اس مبینہ آڈیو میں چوہدری حفیظ نے اپنا تعلق نوابشاہ سے کروایا اور بتایا کہ میں اسلام آباد میں بات کررہا ہوں، آپ سے پنجاب الیکشن کے لیے پی پی 114 کی نشست کے لیے رانا شوکت کو ٹکٹ سے متعلق بات ہوئی تھی۔

چوہدری شوکت نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پھر آپ نے مجھے بتایا نہیں کہ چندا کتنا دینا پڑے گا اور ٹکٹ کتنے کا ملے گا؟۔

اس مبینہ آڈیو میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اعجاز چوہدری نے جواب میں کہا کہ ’چندا تو لامحدود ہے، عمران خان سے ملاقات کے لیے آپ کو ایک کروڑ روپے سے زائد معاوضہ ادا کرنا ہوگا پھر ملاقات ہوجائے گی‘۔

اعجاز چوہدری نے یہ بھی کہا کہ آپ کو چیئرمین سے ملاقات میں یہ یقین دہانی کرانی ہے کہ ہم اتنی رقم بطور چندا آپ کو دے دیں گے اور یہ رقم ایک کروڑ سے اوپر ہونی چاہیے تاکہ چیئرمین سے ملاقات ہوسکے۔

چوہدری حفیظ نے دس ملین سننے کے بعد تصدیق کی کہ ایک کروڑ جس پر اعجاز چوہدری نے کہا جی جی ایک کروڑ سے اوپر۔۔ پھر چوہدری حفیظ نے پوچھا اور ٹکٹ کے کتنے پیسے دینے ہوں گے جس پر اعجاز چوہدری نے جواب دیا کہ یہ رقم پارٹی کے لیے ہی ہے۔
اس پر چوہدری حفیظ نے پوچھا کہ روزوں میں آؤں یا بعد میں تو اس پر پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اگر ٹکٹ لینی ہے تو آج کل میں ہی آجاؤ۔۔
♦️♦️♦️
اعجاز چوہدری کی آڈیوز لیکس
https://youtu.be/n2isuVIt9II
♦️♦️♦️
صادق و امین۔ حقیقت اور فسانہ ۔ این جی او مافیا کا طریقہ واردات ۔ ♦️
https://youtu.be/LrG9zvoks_Q

♦️♦️♦️
شکریہ مہربانی نوازش
طارق محمود جہانگیری کامریڈ ٹاؤن شپ لاھور

Breaking News! PTI Leader Ejaz Chaudhry Audio leak! | SAMAA TV➽ Subscribe to Samaa News ➽ https://bit.ly/2Wh8S...

18/04/2023

اگر تو برا نہ مانے
😂🤩😁🤩
کالم
رپورٹ ۔
طارق محمود جہانگیری
TMJ Comrade Lhr
فری لانس جرنلسٹ
کامریڈ سوشلسٹ ٹاؤن شپ لاھور
18 اپریل 2023
💥💥💥

امریکی جریدے وال کے مطابق عمران خان کا دوسری بار حکومت میں آنا پاکستان کیلئے مسائل اور بگاڑ پیدا کرے گا:

جرمن اخبار عمران ڈیرا شپییگل کے مطابق خان کے دور حکومت میں پاکستان کو سیاسی جبر، خارجہ تعلقات میں سرد مہری، سرمایہ کاری میں کمی، عدم استحکام اور دیوالیہ پن کا سامنا رہا۔۔
نئے پاکستان کے نعرے کے ساتھ آنے والے عمران خان کے دور حکومت میں پاکستان کو سیاسی جبر،خارجہ تعلقات میں سرد مہری، سرمایہ کاری میں کمی، عدم استحکام اور دیوالیہ پن کا سامنا رہا۔ اقتدار سے عدم اعتماد کے ذریعہ نکالے جانے کے بعد عمران خان نے ملک میں افراتفری برپا رکھی جس سے بحران کا شکار ملک مزید غیر مستحکم ہورہا ہ

جرمن کی ڈیراشپیگل کی مطابق خاتون صحافی سوزان کولبل نے 13 اپریل 2023 کو چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان سے ایک ویڈیو انٹرویو لیا۔ اس حوالہ سے شائع ہونے والے آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ سابق کرکٹر اور پلے بوائے عمران خان کے پاس عورتوں، دولت اور شہرت کی کمی نہیں رہی، وہ ایک صوفی گرو سے متاثر ہوئے جو کہ دنیا سے رخصت ہو چکا ہے اور اب عمران خان پاکستان کو غربت، بدعنوانی اور اشرافیہ سے نجات دلانا چاہتے ہیں اور اس تنقید کو مسترد کرتے ہیں کہ ان کی وجہ سے پاکستان غیر مستحکم ہو رہا ہے۔

اس انٹرویو کے حوالہ سے ڈیراشپیگل میں شائع ہونے والے آرٹیکل کے مطابق عمران خان پاکستان میں خفیہ طور پر ملکی ڈوریں ہلانے والی فوجی قیادت کی آشیرباد سے 2018 میں وزیراعظم بنے لیکن ان کا دورِ حکومت سیاسی جبر، سفارتی سطح پر ناکامی اور سرمایہ کاری نہ ہونے کے حوالہ سے یاد رکھا جاتا ہے، عمران خان کے آرمی چیف سے تعلقات خراب ہوئے اور طاقتور فوج نے ان کی پشت پناہی سے ہاتھ روک لیا، بالآخر تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعہ عمران خان کو اپریل 2022 میں اقتدار سے بےدخل ہونا پڑا اور تب اپوزیشن لیڈر رہنے والے شہباز شریف آج پاکستان کے وزیراعظم ہیں لیکن 70 سالہ عمران خان بھی ہار ماننے کیلئے تیار نہیں ہیں۔

مبینہ طور پر ایک قاتلانہ حملہ میں چار گولیاں لگنے سے زخمی ہونے والے عمران خان سے ان کی صحت کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ روزے سے ہیں اور روزہ صحت کیلئے بہترین چیز ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اب چل تو سکتے ہیں لیکن تاحال دوڑنے کے قابل نہیں ہیں۔

سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت کے خلاف کیس جیتنے اور انتخابات کی صورت میں ممکنہ طور پر دوبارہ برسرِ اقتدار آنے کے متعلق سوالوں کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ قومی یا صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے کے صورت میں آئین 90 روز میں انتخابات کے انعقاد کا حکم دیتا ہے مگر وفاقی حکومت سپریم کورٹ کے احکامات کو ماننے سے انکار کر رہی ہے کیونکہ وہ شکست سے خوفزدہ ہے اور جانتی ہے کہ میں دوبارہ حکومت میں آیا تو انہیں نہیں چھوڑوں گا۔

کارکنان کو سڑکوں پر لا کر ملک کو غیر مستحکم کرنے کے متعلق سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان آج تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے۔ سوزان کولبل نے سوال پوچھا کہ تحریکِ انصاف کے دورِ حکومت میں بھی تو پاکستان دیوالیہ ہونے کی صورتحال سے گزر رہا تھا، جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ اج ہم غربت کے حوالہ سے 50 سالوں کے بدترین دور سے گزر رہے ہیں، ہم دیوالیہ ہونے والے ہیں، وسیع پیمانے پر بےروزگاری، انڈسٹریز کے بند ہونے اور ایگریکلچر میں زوال کا خدشہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں گروتھ ریٹ 6 فیصد تھا جو اب 0.4 فیصد پر آ چکا ہے۔

ڈیراشپیگل کی خاتون صحافی نے کہا کہ آپ کے دورِ حکومت سے موازنہ کیا جائے تو آج صحافیوں کے ساتھ نسبتاً نرم رویہ رکھا جا رہا ہے، عمران خان میزبان کی اس بات کا کوئی خاطر خواہ جواب نہ دے سکے اور صرف اتنا کہا کہ مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ ہماری حکومت کو کیسے ختم کیا گیا۔

تحریکِ عدم اعتماد میں شکست کے حوالہ سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں ہمارے 20 بندوں کو خریدا گیا جس کا ہمیں بعد میں علم ہوا اور پھر ہم نے احتجاج کیا۔

میزبان نے تحریکِ انصاف کے دورِ حکومت میں ہونے والے بڑے احتجاجی مظاہروں کا ذکر کیا تو عمران خان نے کہا کہ ہمارے خلاف تین احتجاجی مارچ ہوئے مگر ہم نے پولیس کو استعمال نہیں کیا جبکہ ہمارے احتجاجی مارچ کے خلاف طاقت کا استعمال کیا گیا کیونکہ شہباز شریف (وزیراعظم پاکستان) کو جنرل باجوہ اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل رہی۔

سوال پوچھا گیا کہ کیا آپ کو ایسا نہیں لگتا کہ آپ پاکستان کو غیر مستحکم کر رہے ہیں؟ تحریکِ انصاف کے چیئرمین نے جواب دیا کہ بطور اپوزیشن ہمارا مشن احتجاجی ریلیاں نکالنا ہے تاکہ ہم اپنا مؤقف بیان کر سکیں اور حکومت پر تنقید کر سکیں مگر افراتفری تب پیدا ہوتی ہے جب حکومت ہمارے پرامن احتجاج کے خلاف طاقت کا استعمال کرتی ہے۔

عمران خان کے خلاف عدالتوں میں دہشتگردی اور فسادات کیلئے اکسانے سمیت 143 الزامات کے متعلق سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ تقریباً ایک عالمی ریکارڈ ہے حتیٰ کہ 14 مارچ کو ان گنت پولیس اہلکار ہمارے راستے میں کھڑے ہو گئے اور ایک غیر قانونی سرچ وارنٹ کے ساتھ میرے گھر پر حملہ کیا گیا۔ لیکن تب آپ کہیں نظر کیوں نہیں آ رہے تھے؟ میزبان نے سوال پوچھا جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر عدالت میں پیش نہیں ہو سکا۔

خاتون جرنلسٹ نے سوال پوچھا کہ بہت سارے الزامات ایسے ہیں جن کی وجہ سے آپ کو عوام کی نمائندگی کیلئے نااہل بھی قرار دیا جا سکتا ہے، ان میں سے ایک یہ الزام بھی ہے کہ آپ نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے پاکستان کیلئے بطور تحفہ ملنے والی قیمتی گھڑی کو انتہائی کم قیمت پر خرید کر مہنگے داموں فروخت کر دیا، یہ کیا ماجرا ہے؟
عمران خان نے جواب دیا کہ ایک سرکاری ملازم 50 فیصد قیمت ادا کر کے کوئی بھی تحفہ خرید سکتا ہے، میں نے وہ گھڑی بیچ کر اپنے گھر کی جانب آنے والی سڑک تعمیر کروائی جو کہ اچھی حالت میں نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کوئی قیمت ادا کیے بغیر مہنگی گاڑیاں استعمال کرتے رہے مگر ان سے کوئی سوال نہیں پوچھا جاتا۔

میزبان جرنلسٹ نے سوال پوچھا کہ آپ ایک بحران زدہ ملک کو مستحکم کیوں نہیں ہونے دیتے؟ آپ انتقالِ اقتدار کیلئے موسم خزاں (عام انتخابات کے مقررہ وقت) کا انتظار کیوں نہیں کر سکتے؟ سابق وزیراعظم نے جواب میں کہا کہ اس کی وجہ ناقابلِ برداشت کرپشن ہے، موجودہ وزیراعظم اور اس کے بیٹا کا عدالت میں منی لانڈرنگ کے حوالہ سے ٹرائل جاری تھا مگر وہ سابق آرمی چیف (جنرل قمر جاوید باجوہ) کے ساتھ ایک ڈیل کے تحت حکومت میں آ گئے کیونکہ جنرل باجوہ مزید ایکسٹینشن (مدتِ ملازمت میں توسیع) چاہتے تھے۔

مبینہ قاتلانہ حملہ، ممکنہ نااہلی اور ممکنہ گرفتاری کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں چیئرمین تحریکِ انصاف کا کہنا تھا کہ میرے مخالفین دوبارہ مجھے قتل کرنے کی کوشش کریں گے۔ انٹیلیجینس چیف، وزیراعظم شہباز شریف اور وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ مجھے قتل کروانا چاہتے ہیں۔ میں احتیاطی تدابیر اختیار کر رہا ہوں

آتش فشاں💥💥💥کالمسچ اکھاں کافر تھیواں ۔۔ ھاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور ۔۔♦️کالم نگارطارق محمود جہانگیریTMJ lhrف...
13/04/2023

آتش فشاں
💥💥💥
کالم
سچ اکھاں کافر تھیواں ۔۔

ھاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور ۔۔♦️

کالم نگار
طارق محمود جہانگیری
TMJ lhr
فری لانس جرنلسٹ
کامریڈ سوشلسٹ
ٹاؤن شپ لاھور
14 اپریل 2023
💯🖍️💯🖍️

جب تجھ بن کوئی موجود نہیں ۔۔
تو پھر یہ ھنگامہ خدا کیا ۔۔۔♦️

عمران خان اور بشریٰ بی بی نے سب کچھ جانتے ھوے عدت میں نکاح کیا ۔ نکاح خواں کا حلفیہ بیان ۔۔۔

آپ اس حقیقت کو تسلیم کریں یا نہ کریں لیکن یہ ایک کھلی حقیقت اور کڑوا زھریلا سچ ہے کہ دنیا میں انسانوں کے دو گروپ دو طبقے ھیں۔ ایک طاقتور ایک کمزور طبقہ۔۔ ایک ھوشیار ذھین اور خوف زدہ بےوقوف لوگوں کا طبقہ۔ ایک اشرافیہ رولنگ کلاس کا طبقہ اور ایک عوام الناس جمہور رعایا کا طبقہ ۔۔

انسانوں کو مذھب یا دین دھرم کے نام پر قطعاً تقسیم نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ دنیا میں جب تک بےوقوف جایل کمزور اندھی تقلید اور شخصیت پرستی میں مبتلا لوگ موجود ہیں ۔ طاقتور حکمران طبقہ اشرافیہ مافیا کے افراد بےوقوف جذباتی اور خوف زدہ بھیڑ بکریوں پر حکومت کرتے رہیں گے ۔انکا راج چلتا رھے گا ۔ اس مداری طبقہ کے تخت و تاج قائم رھیں گے ۔
رولنگ کلاس اشرافیہ کبھی بادشاہت کے نام پر حکومت کرے گی تو کبھی جمہوریت کی آڑ میں ۔۔کبھی دین دھرم کبھی شریعت کے نام پر تو کھبی خلافتِ کبھی اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کے بیانہ پر کبھی فوچی آمریت تو کبھی شہنشاہیت کے نام پر قدرتی و معدنیاتی وسائل پر اپنا قبضہ جما کر حکومت کرتے رھیں گے ۔ اندھا اعتقاد اندھا یقین میں گرفتار لوگوں پر آئین کی بالادستی تو کبھی قانون کی حکمرانی تبدیلی اور کبھی حقیقی آزادی کے بیانیہ کی اڑ میں ورغلا پھسلا کر اقتدار کے مزے لوٹتے رھیں گے۔

کڑوی سچی بات تو یہ ھے کہ دینا کے تمام ضابطے قوانین اصول یہ کورٹ کچہریاں یہ شرعی سزائیں اور یہ حدود آرڈیننس صرف اور صرف عام لوگوں عوام الناس اور جمہور کے لیے ھیں۔۔
یہ سب قانون ضابطے یہ بندشیں حکمران طبقہ اشرافیہ کے لیے نہیں ھیں۔ عوام الناس کےلئے اگر کچھ ھے تو بھوک ننگ افلاس اور غربت ھے۔ صبر کی جھوٹی تاکیدیں اور تسلیاں ھیں۔ سزائیں ھیں کوڑے تازیانہ ھیں۔ زندان اور جیل کی کال کوٹھری ھے۔
یزید نے اپنے عہد سلطانی میں ایک دھماکہ خیز سنسنی خیز انکشاف کیا تھا ۔جب اس نے کوفہ کے قاضی کو مسلم بن عقیل کے کمسن بچوں کے قتل کے لیے قاضی کو شرعی فتویٰ جاری کرنے کو کہا تو قاضی نے جوابی مراسلہ میں لکھا۔۔ کہ میں ان بچوں کے قتل کا فتویٰ کس شرعی فقہی اصولوں کے تحت دے سکتا ھوں میرے پاس کوئی معقول جواز بھی تو ھونا چاہئے۔ ۔
حاکم وقت یزید نے انہتائی بےباکی اور سچائی کے ساتھ جواب میں کہا۔۔
قاضی جی۔۔ یہ شرعی اصول ضابطے اور قوانین رعایا اور محکوم لوگوں کے لیے ھوتے ھم جیسے طاقتور حکمرانوں حکمران طبقہ یا اشرافیہ کے لیے نہیں ھوتے ھیں ۔
ھمارے جتنے بھی مسلمان شہنشاہ حکمران تاجور یا خلفاء گزرے ہیں ۔ کوئی بتا سکتا ھے کہ ان میں کتنوں کو شرعی اصولوں فقہی ضابطوں کے تحت سزائیں دی گئی ھیں ۔ کتنوں نے کوڑے کھائیں ھیں ۔ کتنوں کو سنگسار کیا گیا ۔

سارے مسلمان حکمران سارے بادشاہ لونڈیوں باندیوں اور کنیزوں کے جسموں کے ساتھ رات بھر کھیلتے رھتے تھے ۔ مزے لوٹتے رہے تھے ۔ نکاح کے بغیر ھمبستری کرتے رھے ھیں۔ آج بھی بڑے بڑے ایوانوں اور محلوں میں عیاشیوں کا یہ کھیل کھیلا جارہا ہے ۔ سلطنت عثمانیہ کے زوال کا اصل سبب عورتوں کی پرستش رنگینیاں اور عیاشیاں ھیں ۔

درگاہیں خانقاہیں اور گدی نشینوں کے آستانوں میں ان رنگینیوں اور عیاشیوں کے علاؤہ اور ھوتا ھی کیا ہے ۔ پیر خانوں کے زنانہ خانوں میں شہنشاہوں اور حکمران طبقہ کی جنسی تسکین کیلئے پیرنیاں ھر وقت ساماں عیاشی کے لیے تیار رھتی ھیں ۔۔۔ میری ذاتی رائے ذاتی تجربہ اور ذاتی مشاہدہ کے مطابق تمام درگاہیں شرک و بدعت اور کفر کے ٹھکانوں اور رنگینیوں کے آستانوں ۔ اشرافیہ کے ساتھ جنسی تعلقات قائم رکھنے کے سوا ان کا اور کوئی مقصد یا دھندہ نہیں ھے ۔ کوٹھوں اور خانقاہوں میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ وہ اپنی معاشی مجبوریوں کے لیے جسم فروشی کا دھندہ کرتی ہیں اور پیر خانوں کی پارسا بیبیاں جنتی مستورات اشرافیہ سے تعلقات قائم و استوار۔ رکھنے کے لیے حکمران ٹولہ کے بستروں کی زینت بنتی ہیں۔ دونوں کا عمل کردار اور پیشہ ایک جیسا ہے۔
قرآن کریم کے مطابق اللہ تعالیٰ کے ارادوں میں کسی کو کوئی اختیار نہیں ھے ۔ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک و ھم عسر نہیں ھے ۔ اللہ تعالیٰ کی ذاتِ مبارکہ کے سوا کوئی کسی کو نفع یا نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے ۔ عزت و ذلت اسی کے ھاتھ میں ھے ۔
ایک مومن ایک مجاہد اسلام کا عقیدہ اور ایمان بھی یہی ھونا چاہئے ۔
تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ۔۔ درگاہیں خانقاہیں یہ آستانے کیوں ۔ یہ شرک کے ٹھکانے کیوں ۔۔ مٹی کی ڈھیریوں اور چوکھٹ پر سجدے کیوں ۔۔

عمران خان جو کہ اس وقت سب سے بڑے خلیفہ امام اور امیر المومنین بنے ھوئے ھیں ۔ ان کو داعی اسلام بھی سمجھا جارھا ھے ۔ بہت سے لوگوں کو یہ اندھا یقین ھے کہ عمران خان کو ایمانی طاقت حاصل ھے ۔ اللہ تعالیٰ کی طاقت بھی اس کے ساتھ ھے ۔
میرے ایک دوست نے بہت عرصہ پہلے بتایا تھا کی پنکی پیرنی نے عمران خان کو کہا تھا کہ عثمان بزدار کی جب تک پنجاب میں حکومت میں رھے گی تب تک وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت قائم رھے گی ۔ عمران خان کا اپنی بیوی بشریٰ بی بی پیرنی پر پکا ایمان و یقین ھے ۔ عمران خان کے عقیدے اور ایمان کے مطابق یہ شہرت مقبولیت قبولیت اور اقتدار پنکی پیرنی کی روحانیت کے سبب حاصل ھوا ھے ۔ آپ عمران خان سے خود یہ سوال کرکے سچائی اور حقیقت معلوم کر سکتے ہیں ان سے سوال کر کے آزما لیں۔ خاں صاحب آپ کو یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ نے دیا ھے یا پیرنی کی روحانیت کے طفیل ملا ھے ۔ آپ کے اس سوال پر عمران خان خاموش ھو جائے گا ۔
عمران خان ھر جلسے میں کہتا ھے ایاک نعبدو نسعتین ۔ میں اللہ تعالیٰ کے سِوا کسی کے سامنے نہیں جھکتا ھوں۔ اچھی بات ہے ایک مومن اور مجاہد اسلام کا یہی ایمان و یقین اور عقیدہ ھونا چاہئے ۔۔ سوال یہ پیدا ھوتا ھے کہ وہ پاکپتن میں بابا کے دربار کے فرش کو سجدے کیوں کرتے ہیں ۔ بہشتی دروازہ جوکہ شرک کا ٹھکانہ اور توحید کی نفی ھے ۔ اس پر اتنا یقین کیوں رکھتا ھیں ۔ عمران خان کو اس بات کا یقین کامل کیوں ھے کہ میں وزیراعظم بشریٰ بی بی کی کرامات سے بنا ھوں۔ اسٹبلشمنٹ جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے عالمی طاقتوں کی خواہشوں اور امریکہ برطانیہ لابی کے اشاروں پر اقتدار میں لانے عوامی مقبولیت حاصل کرنے کے لیے جو کوشیش کی ھیں وہ کوششیں ساری بے کار چلی گئیں۔
اسی مقصد اور حصول اقتدار کے لیے عمران خان نے تمام شرعی ضابطے اور اصولوں کو نظر انداز کرتے ہوئے بشریٰ بی بی سے عدت کی حالت میں شادی کرنی پڑی۔ پنکی پیرنی جی کو اس مقصد کے حصول کے لیے عجلت میں اپنے سابق خاوند سے طلاق لینی پڑ گئی تھی ۔ سابق شوہر ابھی تک پیرنی کے اردگرد پھرتا دیکھائی دیتا ہے۔ لیکن کیوں؟ ۔۔
لندن میں میری ایک جان پہچان والی ڈاکٹر صاحبہ ھیں جوکہ دانشور شاعرہ اور ادیبہ بھی ھیں وہ جامائمہ خان کے گھر کے قریب ھی رھتی ھیں وہ مجھ سے اکثر یہ سوال کرتی ہیں کہ عمران خان ایک طلاق شدہ اپنی سابقہ بیوی کے ساتھ کس شرعی اصولوں کے تحت لندن میں اکر رھتا ھے ۔ ابھی تک سابقہ بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم کیوں ھیں ۔ ڈاکٹر صاحبہ کا یہ سوال سن کر میں اکثر خاموش ھو جاتا ھوں ۔ میں جب عمران خان کے عقیدہ اس کی مقبولیت قبولیت اور شہرت کی طرف دیکھتا ہوں تو کئی بدگمانیاں اور وسوسے میرے ذھن میں جنم لینے لگتے ہیں ۔ میں سوچنے پر مجبور ھو جاتا ھوں کہ ۔۔
ھاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانے اور ۔۔
اس ضرب الامثال پر میرا یقین ڈولنے لگتا ہے ۔۔
💯🖍️💯

عمران اور بشریٰ بی بی نے سب کچھ جانتے بوجھتے عدت میں نکاح کیا: مفتی سعید ♦️

شادی تقریب فراڈتھی: نکاح خواں کا عدالت میں بیان

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کے کیس میں نکاح خواں مفتی سعید نے اپنا بیان قلمبند کرادیا۔
اسلام آباد کی عدالت میں بیان قلمبند کرانے کے لیے مفتی سعید اپنے وکیل راجہ رضوان عباسی کے ساتھ کمرہ عدالت پہنچے جہاں انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ یکم جنوری 2018 کو عمران خان نے مجھ سے کال پر رابطہ کیا،

عمران خان سے اچھے تعلقات تھے اور ان کی کور کمیٹی کا ممبر تھا، عمران خان نے مجھ سے کہا میرا نکاح بشریٰ بی بی سے پڑھوا دو، عمران خان نے کہا کہ نکاح پڑھانے کے لیے لاہور جانا ہے۔

مفتی سعید کے مطابق بشریٰ بی بی کے ساتھ ایک خاتون نے خود کو بشریٰ بی بی کی بہن ظاہر کیا، خاتون سے میں نے پوچھاکہ کیا بشریٰ بی بی کا نکاح شرعی طور پر ہوسکتاہے؟ اس پر خاتون نے بتایاکہ بشریٰ بی بی کے نکاح کی تمام شرعی شرائط مکمل ہیں، خاتون نے بتایاکہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح پڑھایا جاسکتا ہے۔

مفتی سعید نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ یکم جنوری 2018 کو خاتون کی یقین دہانی پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح پڑھادیا، پھر عمران خان نے مجھ سے فروری 2018 کو دوبارہ رابطہ کیا اور درخواست کی کہ بشریٰ بی بی سے دوبارہ نکاح پڑھانا ہے۔

مفتی سعید کےمطابق عمران خان نےکہاکہ پہلے نکاح کے وقت بشریٰ بی بی کا عدت کا دورانیہ مکمل نہیں ہوا تھا، عمران خان نے کہا کہ نومبر2017 میں بشریٰ بی بی کو طلاق ہوئی، عمران خان نے مجھے بتایاکہ بشریٰ بی بی سے نکاح کرنے پر پیشگوئی تھی کہ وہ وزیراعظم بن جائیں گے، عمران خان نے بتایا کہ پہلا نکاح غیر شرعی تھا۔

مفتی سعید نے کہا کہ بعد میں پتا چلانکاح اورشادی کی تقریب فراڈپرمبنی ہے، عمران خان اوربشریٰ بی بی نے سب جانتے ہوئے بھی نکاح اور شادی کی تقریب کی، عمران خان اور بشریٰ بی بی کا پہلا نکاح غیر قانونی تھا جو پیشگوئی کی وجہ سے ہوا، عمران خان نےکہا 2018 کے پہلےدن نکاح ہونے پر وزیراعظم بن جائیں گے۔
مفتی سعید کا کہنا تھا کہ قانونی اور شرعی لحاظ سے دیکھا جائےتویکم جنوری 2018 کا نکاح غیر شرعی اور غیرقانونی تھا۔
🌺🤩😁🤩
شکریہ مہربانی
طارق محمود جہانگیری کامریڈ ٹاؤن شپ لاھور

Address


Telephone

+923164007948

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when TMJ News ChanneL 1 posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share