Ap news tv azaz police

  • Home
  • Ap news tv azaz police

Ap news tv azaz police i Love police and Army

22/03/2021
21/03/2021

بریکنگ نیوز
Breaking news

کرونا وائرس کے واربےقابو ، قیمتی زندگیاں تیزی سے نگلنے لگا

*کرونا کی صورت حال انتہائی خوفناک شکل اختیار کر گئی*

*ملک بھر کے تمام تعلیمی ادارے 23 مارچ بروز منگل سے ایک مہینے کے لیے مکمل طور پر بند کرنے پر اتفاق*

*حتمی اعلان 22 مارچ بروز سوموار 12:30 بجے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کریں گے*

*ملک بھر میں سخت پابندیاں کی تفصیل بھی این سی او سی 22 مارچ بروز سوموار کو جاری کرے گی*
〽ℹ
*ذرائع*

اس آفغانی شہری کی موجودگی کی اطلاع قریبی پولیس سٹیشن ،قانون نافذ کرنے والے ادرواں ،ایف آی اے،انٹلی جنس اداروں کو دینا،اس...
06/03/2021

اس آفغانی شہری کی موجودگی کی اطلاع قریبی پولیس سٹیشن ،قانون نافذ کرنے والے ادرواں ،ایف آی اے،انٹلی جنس اداروں کو دینا،اس کی گرفتاری میں مدد کرنا،قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹلی جنس اداروں کے حوالے کرنا ھر شہری کا قومی فرض ہے۔۔۔

28/02/2021

بریکنگ نیوز

ڈی آئی جی صاحبان کے تبادلہ جات

اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی نے رپورٹ کی ہے

*پولیس افسران کی ترقیوں کے نوٹیفیکیشن کے ساتھ متعدد افسران کی خدمات دیگر صوبوں کے سپرد کر دی گئی-*

*01* فدا حسینDIG مستوئی کی خدمات سندھ سے نیشنل ہائے ویز اینڈ موٹرویز پولیس کے سپرد کر دی گئیں
۔
*02* اقبال داراDIGکی خدمات سندھ پولیس سے پنجاب کے سپرد کر دی گئیں۔

*03* شیر اکبرDIGکی خدمات NH&MP کے حوالے

*04* عرفان بلوچDIGکی خدمات سندھ سے اسلام آباد پولیس کے حوالے

*05* سلطان احمدDIG NH&MP چوہدری کی خدمات سندھ حکومت کے سپرد

*06*پنجابR&DشاہدDIGجاوید کی خدمات نیشنل ہائے وے اینڈ موٹروے پولیس کے حوالے

*07* اول خانDIGکی خدمات خیبرپختونخواہ سےFIA کے سپرد

*08* سٹی پولیس آفیسر راولپنڈی DIG احسن یونس کی خدمات خیبرپختونخواہ حکومت کے حوالے کر دی گئیں۔

*09* قمر الزماںDIGکی خدمات سندھ سے پنجاب حکومت کے سپرد

*10* منیر احمد شیخDIGکی خدمات FIA سے پنجاب حکومت کے حوالے

*11* سیکورٹی ڈویژن لاہور حسن رضا
خانDIGکی خدمات گلگت بلتستان حکومت کے سپرد

*12* پنجابDIلیگل جواد احمد ڈوگر کی خدمات بلوچستان حکومت کے حوالے کر دی گئی۔

*13* اسٹیبلشمنٹDIG 1 پنجاب شارق کمال کی خدمات خیبر پختونخواہ کے حوالے

*14*ٹیکنکلDIGپرکیورمنٹ پنجاب طارق عباس قریشی کی خدمات سندھ حکومت کے سپرد کر دی گئی۔
*اعلی پولیس افسران کی آئندہ 72 گھنٹوں کے دوران مزید اکھاڑ بچھاڑ کا امکان*
رپورٹ
سردار اصغر علی مجاہد اف سہتی ریٹائرڈ پولیس افسر
ایڈووکیٹ ضلع کچہری اوکاڑہ اینڈ پنجاب سروس ٹربیونل لاہور
سی ای او
الخدمت نیوز چینل
ایچ ڈی پاکستان

26/02/2021

65 سال سے زائد عمر کے افراد کی ویکسینیشن کا آغاز مارچ سے شروع کیا جا رہا ہے۔ اگر آپ کی عمر 65 سال سے زائد ہے تو اپنا شناختی کارڈ نمبر (############x) 1166 پر مفت SMS کے ذریعے بھیج کر رجسٹریشن کروائیں۔
رجسٹرڈ فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کے لئے ویکسینیشن کا عمل مزیدآسان کر دیا گیاہے۔ اب آپ کسی بھی ویکسینیشن سینٹر پر جا کر ویکسین لگوا سکتے ہیں۔

26/02/2021

گوادر کی تاریخ میں منشیات کی سب سے بڑی کھیپ نزر آتش.

گوادر: پاکستان کوسٹ گارڈز کی جانب سے منشیات جلانے کی تقریب ..

گوادر: تقریب میں گورنر بلوچستان جسٹس ریٹائرڈ امان اللہ یاسین زئی کی شرکت.

گوادر: جی او سی 44 ڈویژن میجر جنرل عامر نجم اور ڈی جی کوسٹ گارڈز ثاقب قمر بھی تقریب میں موجود.

گوادر: پاکستان کوسٹ گارڈز ملک کی ایک اہم فورس ہے..گورنر بلوچستان.

گوادر: پاکستان کوسٹ گارڈز نے ملک دشمن عناصر اور منشیات کی روکھ تھام میں ہمیشہ قابل تعریف کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے. گورنر بلوچستان.

گوادر: پاکستان کوسٹ گارڈز سے یہی توقع ہے کہ آئندہ بھی وہ عرض پاک کی تحفظ اور سماج دشمن عناصر کے خلاف اسی جزبے سے کام جاری رکھے گی. گورنر بلوچستان.

گوادر: بہترین کارکردگی پر کوسٹ گارڈز کے محنتی افسران اور جوانوں کو مبارکباد دیتا ہوں. میجر جنرل عامر نجم.

گوادر: والدین کی حیثیت سے ہمیں اپنے بچوں پر نگاہ رکھنا ہے. میجر جنرل عامر نجم.

گوادر: تقریب میں اسکولوں کے بچوں نے منشیات کے خلاف ٹیبلوز اور اسٹیج ڈرامے بھی پیش کر دیئے..
گوادر: نزر آتش کی جانے والی منشیات میں 33500 کلو چرس، 715 کلو ہیروین اور 300 کلو کرسٹل شامل.

گوادر: 80 کلو مارفین، 16 کلو آئس اور 50 ٹن چھالیہ بھی نزر آتش.

گوادر: 20 ہزار انڈین گٹکا، 4600 بوتلیں شراب اور بیئرز بھی تلف کر دیئے گئے.

گوادر: تلف شدہ منشیات کی مالیت 1.36 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے..

*نیشنل سیکرٹ فورس آف پاکستان*

*17 فروری 1951**🥉یوم پیدائش راشد منہاس شہید نشان حیدر🥇*۔*ہم کوئی شہادت نہیں بھولے**🌹🤲ہر شہید ہمارے سر کا تاج ہے🤲🌹**پرواز...
18/02/2021

*17 فروری 1951*
*🥉یوم پیدائش راشد منہاس شہید نشان حیدر🥇*۔

*ہم کوئی شہادت نہیں بھولے*

*🌹🤲ہر شہید ہمارے سر کا تاج ہے🤲🌹*

*پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں*
*مومن کا نشاں اور منافق کا نشاں اور*
*راشد کی شہادت ہے اقبال کا یہ قول*
*کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور*

*☘️راشد منہاس نے 17 فروری 1951ء کو ائیر فورس ہسپتال کراچی میں آنکھیں کھولیں۔شاید قدرت نے شروع ہی سے ان کے لۓ ائیرفورس کا انتخاب کر لیا تھا*۔

*🇵🇰راشد منہاس شہید کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے تھا۔ ان کے والد عبدالمجید منہاس ایم ای ایس ڈیپارٹمنٹ میں انجینئر تھے۔ انھوں نے 26 مارچ 1987ء کو وفات پائی*۔ *رشیدہ منہاس راشد منہاس کی والدہ ہیں۔اس خاندان کی کل سات اولادیں ہوئیں۔ غزالہ ، فرزانہ۔ رخسانہ ، راشد ، رانا ، راحت اور انجم۔ راشد کا بہن بھائیوں میں چوتھا نمبر تھا۔ وہ بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔ ان کے دونوں چھوٹے بھائی راحت اور انجم جڑواں ہیں*۔

*بچپن ہی سے شخصیات کے خدوخال ترتیب پانے لگتے ہیں۔ راشد منہاس کو بچپن ہی سے ہوائی جہاز سے عشق تھا۔ ان کی والدہ بتاتی ہیں کہ ہوائی جہاز ان کا خاص مشغلہ ہوتا تھا ان سے کھیلنے کا۔ شروع شروع میں جب چھوٹے تھے تو کاغذ کے ہوائی جہاز بنا اڑاتے تھے۔ جب تھوڑے بڑے ہوۓ تو لاہور میں ایک دکان تھی ماڈلز کی وہاں سے ماڈل لا کر جہاز بنایا کرتا تھا۔ ان کے بھائی انجم منہاس بتاتے ہیں کہ اس کو جہازوں✈️🛩️🛬🛫 کے ماڈلز جمع کرنے کا شوق تھا۔ گھر سے جتنے پیسے ملتے تھے ان سے ماڈلز خریدتے تھے۔کم عمری ہی میں راشد منہاس کو جہازوں کے نام ان کی قسموں اور ان کی رفتار ازبر تھیں۔ راشد منہاس نے سینٹ میری سکول راولپنڈی سے ساتویں اور آتھویں جماعت کی تعلیم حاصل کی۔1966ء میں راشد اپنے خاندان کے ہمراہ کراچی منتقل ہو گۓ۔راشد منہاس نے سینٹ پیٹرک سکول کراچی میں داخلہ لیا اور سینئیر کمیبرج کا امتحان پاس کیا۔ 1968ء میں راشد منہاس کو ان کے بچپن کے خوابوں تعمیر مل گئی ان کا انتخاب پاکستان ائیر فورس میں ہوا۔اور وہ تربیت کے لۓ پی اے ایف اکیڈمی رسالپور منتقل ہو گۓ۔ بقول راشد یہاں زندگی بہت تیز رفتار ہے۔ لیکن نظم و ضبط کی وجہ سے بہت پراثر ہے۔ راشد منہاس نے رسالپور میں ایک بھرپور زندگی گزاری۔ تربیت کے مختلف مراحل میں بڑے جوش و جذبے سے حصہ لیا۔ 1969ء میں راشد منہاس نے پی اے ایف رسالپور اکیڈمی سے اپنے دونوں چھوٹے بھائیوں راحت اور انجم کو ایک طویل خط لکھا۔ اس خط کے ذریعے نہ صرف راشد منہاس کی شخصیت ان کے مطالعے اور فکر کی گہرائی سے آگاہی ہوتی ہے۔ بلکہ اسی کے ایک لفظ سے ان کی وطن اور انسان سے محبت بھی جھلکتی ہے۔ انھوں نے لکھا " تم اس دنیا میں بغیر کسی مقصد کے نہیں بھیجے گۓ۔اب یہ تم پر منحصر ہے کہ اس کی تکملی تم کس طرح کرتے ہو۔ جلد بہت جلد لوگ تمھاری سمت دیکھیں گے۔شاید راہنمائی کے لۓ یہ قرض ہے تم پر تمھارے خاندان کا۔ تمھارے ملک کا،قوم کا اور سب سے بڑھ کر دنیا کا*۔"

*🌹راشد منہاس نے اپنی پوری توجہ مثالی پائلٹ بننے پر مرکوز رکھی۔ انھوں نے ہر گزرتے لمحے کو ضائع نہیں ہونے دیا۔ ان کا مطلعہ بہت وسیع تھا۔وہ ایک بہترین مقرر بھی تھے*۔ *انھیں تقریری مقابلے میں تیسرا انعام ملا۔ راشد منہاس کی زندگی میں کوئی رومانس نہ تھا۔ ان کا رومانس فضاؤں میں بلند پرواز تھا۔ ان کا رومانس وطن تھا۔ وہ بچپن ہی سے وطن کے لۓ ہر قربانی دینے کے لۓ تیار تھے۔ راشد منہاس کی ڈائری میں ایسے کئی پیراگراف ملتے ہیں جن میں وطن پر جان نثار کرنے کا عزم کیا گیا ہے۔انھوں نے ایک جگہ لکھا*:
" *یہ دنیا عارضی قیام گاہ ہے اور زندگی بہت مختصر تو کیوں نہ تیزی سے گزرتے ہوۓ وقت سے مسابقت کرتے ہوۓ جو کچھ بھی حاصل کیا جا سکے وہ حاصل کر لیا جاۓ۔ تا کہ آنے والی نسلیں ہمیں عظیم لوگوں کی* *حیثیت سے یاد رکھیں*۔"
*راشد منہاس نے ایک اور جگہ تحریر کیا*:
" *ہم ہمیشہ زندہ نہیں رہ سکتے تو کیوں نہ ہم اپنی یہ زندگی اپنے وطن پر نثار کر دیں۔ یہ کام ہم بہت آسانی سے کر سکتے ہیں*۔"

*خرم علی شفیق نے اس شہید وطن پائلٹ کی کہانی اپنی کتاب ’’راشد منہاس‘‘ میں بیان کی ہے۔ یہ وہ کہانی ہے جس کا پیش لفظ راشد منہاس خود لکھ گئے تھے۔ راشد منہاس کے والد کا نام عبدالمجید تھا۔ وہ راجپوتوں کے قبیلے ’’منہاس‘‘ سے تعلق رکھتے۔ جو جموں کشمیر کے علاقے گرداس پور سے تعلق رکھتے تھے۔ دوسری جنگ عظیم میں وہ سول انجینئر کی حیثیت سے برٹش آرمی میں شامل ہوئے تھے۔ کچھ عرصہ انھوں نے عراق اور ایران میں گزارا، برما اور آسام کے محاذوں پر بھی خدمات انجام دیں، دہلی میں پوسٹنگ تھی۔ پاکستان وجود میں آیا تو اپنی بیوی رشیدہ بیگم کے ساتھ کراچی آچکے تھے*۔

*ان کی تین ننھی سی بیٹیاں تھیں۔ پہلا بیٹا 17 فروری 1951ء کو پیدا ہوا۔ یہ راشد تھے۔ راشد بڑے ہوئے اسکول جانے لگے۔ مجید صاحب کے تبادلے ہوتے رہے، بہاولپور، لاہور پھر راولپنڈی اور کراچی ان کے اسکول کالج بھی بدلتے رہے۔ خرم علی شفیق نے راشد کی کہانی بڑی کاوش سے لکھی ہے۔ دوستوں کی مدد لی، گھر والوں سے پوچھا، پھر خود راشد کے خطوط اور ان سے بڑھ کر ان کی ڈائریوں سے ان راہوں کو تلاش کیا جن پر چلتے ہوئے راشد منہاس اس منزل پر پہنچے جہاں پہنچ کر انسان زندہ جاوید ہو جاتا ہے*۔

*خرم علی کہتے ہیں ’’راشد نے اپنے خالہ زاد بھائی سے ایک دن ڈائری کی فرمائش کی ان کے پاس پی آئی اے کی ایک ڈائری بیکار پڑی تھی وہ انھوں نے ان کے حوالے کردی۔ چند دن بعد راشد نے وہ ڈائری انھیں دکھائی تو اس میں بڑی شخصیتوں کے اقوال درج تھے جن کا موضوع زیادہ تر حب الوطنی تھا*۔ ‘‘

*کہتے ہیں آنے والے واقعات اپنا سایہ پہلے ڈال دیتے ہیں۔ اپنی پندرہویں سالگرہ کے دو دن بعد راشد نے اپنی ڈائری میں جو وہ زیادہ تر انگریزی میں لکھتا تھا، لکھا*۔

*ہم ہمیشہ زندہ نہیں رہ سکتے*
*ہمیں ایک دفعہ تو مرنا ہے*
*تو پھر کیوں نہ دے دیں اپنے وطن کو اپنی جان*
*جو ہم با آسانی دے سکتے ہیں*

*کراچی میں راشد کو سینٹ پیٹرک اسکول کے کیمبرج سیکشن میں داخلہ مل گیا تھا۔ خرم علی شفیق بتاتے ہیں کہ وہ ہمیشہ نصاب سے زیادہ توجہ دوسری کتابوں پر دیتا تھا ۔ جنگی ناول، مہماتی کہانیاں، تاریخی کتابیں اور انگریزی شاعری ان دنوں اس کی دلچسپی کے موضوعات تھے۔ شفیق راشد کی ڈائری کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ اگست 1947ء کی ایک رات اس نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ فضائیہ میں بھرتی ہونے کی کوشش کرے گا اور اگر ناکام ہوا تو ہوا بازی کے دیرینہ شوق کو خیر باد کہہ کر بری یا بحری فوج میں چلا جائے گا*۔

*پائلٹ آفیسر راشد منہاس نے 29 اکتوبر 1969ء کو جب وہ پی اے ایف اکیڈمی رسالپور میں پڑھ رہے تھے، اپنے چھوٹے بھائی راحت اور انجم کو ایک خط لکھا۔ خط کیا تھا ان کی سوچ اور جذبات کی عکاسی تھی*۔ *انھوں نے لکھا ’’تم اس دنیا میں آنے کا کوئی نہ کوئی مقصد رکھتے ہو۔ تمہارے یہاں ہونے کی وجہ ہے اور اس کی تکمیل کرنا تمہارا کام ہے۔ تم خود فیصلہ کرو کہ اس دنیا کی دیو ہیکل مشینری میں تم کہاں فٹ ہوتے ہو۔ بہت جلد لوگوں کی نظر انتخاب تمہاری جانب ہوگی*۔ *ہوسکتا ہے قوم کی رہنمائی کے لیے۔ ان کی توقعات پر پانی نہ پھیر دینا۔ یہ تمہارے ذمے ایک اُدھار ہے۔ تمہارے گھرانے کا تمہارے وطن کا، دنیا کا کہ تم کچھ بنو اور اپنے آپ کو اس کااہل ثابت کرو*، *یہ تمہاری ذات کا حق بھی ہے۔ عظیم آدمی پیدا نہیں ہوتے۔ وہ اپنے آپ کو عظیم بناتے ہیں۔ ایک ایسا انسان بنوکہ لوگ تم پر فخرکریں*۔‘‘
*ابھی دو سال بھی پورے نہیں ہوئے تھے کہ راشد منہاس نے اپنے وطن اور اپنی فوج کی جس سے ان کا تعلق تھا آبرو کی خاطر جان دے کر دکھادیا کہ وہ انسان کیسے ہوتے ہیں جو عظیم ہوتے ہیں اور جن پر فخر کیا جاتا ہے*۔

*خرم علی شفیق لکھتے ہیں کہ یہاں سے راشد منہاس کی زندگی کا ایک نیا موڑ آتا ہے۔ کون جانتا تھا کہ یہ اس کی زندگی کا آخری موڑ ثابت ہو گا۔ وہ ایک دن ایئر فورس سلیکشن اینڈ انفارمیشن سینٹر پہنچ گیا۔ معلوم ہوا تھا کہ درخواستوں کی وصولیابی کا سلسلہ جاری ہے۔ گھر آ کر اپنی امی سے ذکر کیا۔ ماں باپ دونوں کو راشد کے شوق پرواز کا علم تھا، انھوں نے اجازت دے دی۔ راشد نے درخواست داخل کر دی۔ ساتھ ہی سائنس کالج میں بھی داخلہ لے لیا کہ وقت ضائع نہ ہو۔ مگر جلد ہی ایئر فورس کی طرف سے انٹرویو کال آ گئی*۔

*انٹرویو ہوا اور ساتھ ہی انٹیلی جنس ٹیسٹ اور میڈیکل بھی ہو گیا*۔ *پھرکوہاٹ میں انٹرسروسز سلیکشن بورڈ میں پیشی اور کراچی میں ماری پور بیس پر طبی معائنے کے مرحلے بھی کامیابی سے طے ہو گئے۔ خرم علی شفیق* *منہاس کے سفر حیات کی کہانی جاری رکھتے ہیں۔ بتاتے ہیں کہ فضائیہ میں تربیت کے پانچ مرحلے تھے۔ پہلے دو جسمانی تربیت کے اور آخری تین ہوابازی کی تربیت کے۔ کامیاب ہونے والوں کو پی اے ایف اکیڈمی رسالپور آنے کی دعوت دی جاتی* *تھی راشد منہاس کو یہ دعوت بھی مل گئی اور وہ رسالپور پہنچ گئے*۔

*خرم علی شفیق بتاتے ہیں کہ فلائنگ اتنی آسان ثابت نہیں ہوئی جتنا کہ سمجھا جاتا تھا۔ ابتدا میں جب طیارہ تیزی سے ٹیک آف کرتا تو چکر سا آجاتا۔ کبھی قے ہو جاتی، بہر حال وہ دن راشد کی زندگی میں خاص اہمیت کا حامل تھا جب اس نے پہلی بار تنہا پرواز کی۔ ابتدا میں راشد کو صرف سات منٹ فضا میں رہنے کی اجازت ملی، پھر انھیں پورے ایئر بیس کا چکر لگانے کا موقع دیا گیا۔ ہوا بازی کے مختلف کرتب سیکھنا بھی ان کی تربیت کا حصہ تھا*۔

*ء1970ء کے آخری مہینوں میں ملک میں سیاسی ہلچل مچی ہوئی تھی۔ الیکشن ہوئے، بھٹو کی پیپلز پارٹی نے مغربی پاکستان میں بڑی کامیابی حاصل کی، مشرقی پاکستان کی تقریباً سب ہی نشستیں مجیب الرحمن کی عوامی لیگ لے گئی۔ سیاسی تعطل پیدا ہوا اور مشرقی پاکستان میں آزادی کے نعروں نے جوش پکڑ لیا۔ راشد منہاس کے لیے انجانے طور پر وہ لمحہ قریب آنے لگا جس کے لیے قدرت اسے تیار کررہی تھی۔ 1971ء شروع ہو چکا تھا۔ راشد اور ان کے ساتھی تربیت مکمل کر چکے تھے۔ انھیں جنرل ڈیوٹی پائلٹ بی ایس سی کی ڈگری پشاور یونیورسٹی سے ملی تھی۔ 13 مارچ 1971 کو پاسنگ آؤٹ پریڈ ہوئی۔ اس موقعے پر کیڈٹس کے والدین آئے۔ راشد کے والدین مجید صاحب، رشیدہ بیگم اور دو بہنوں نے آکر راشد کی خوشیوں میں اضافہ کر دیا۔ انہیں کراچی میں پی اے ایف بیس مسرور پر پوسٹ کیا گیا تاکہ لڑاکا پائلٹ کی تربیت حاصل کر سکیں*۔

*🇵🇰راشد منہاس کی کتاب حیات کا آخری باب خرم علی شفیق ایئرفورس کے ایک بنگالی فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمن کے ذکر سے شروع کرتے ہیں۔ اس نے جون 1963ء میں کمیشن حاصل کیا۔ کراچی میں مسرور بیس میں جہاں پائلٹ آفیسر راشد منہاس کی پوسٹنگ تھی، وہ ڈپٹی سیکیورٹی آفیسر تھا، کیونکہ مشرقی پاکستان میں حالات خراب ہونے کے بعد فضائیہ کے بنگالی افسروں کو فضائی خدمات سے ہٹا کر زمینی ذمہ داریوں تک محدود کردیا گیا تھا۔ وہ بنگلہ دیش کا حامی تھا اور پاکستان سے فرار ہو کر مکتی باہنی میں شامل ہونے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا*۔

*اس کی نگاہ انتخاب راشد منہاس پر پڑی کیونکہ وہ دبلا پتلا تھا۔ خرم علی لکھتے ہیں۔’’20 اگست 1971 کی صبح تھی راشد اپنی تیسری سولو فلائٹ کے لیے تیار ہوا وہ ٹارمک پر پہنچا اور اپنے طیارے ٹی 33 جیٹ ٹرینر پر بیٹھ گیا، عین اسی وقت دور کونے پرکھڑا مطیع الرحمن وہ نمبر نوٹ کر رہا تھا، جو طیارے کے ناک اور دم پر لکھا تھا نمبر نوٹ کرنے کے بعد مطیع الرحمن اپنی کار میں بیٹھا اور ٹارمک کے ساتھ والی سڑک پر ٹیکسی انگ ٹریک کی طرف چل دیا اور وہاں پہنچ کر رک گیا۔ گیارہ بج کر چھبیس منٹ پر راشد کے طیارے کوکلیئرنس کال ملی اور اس نے آہستہ آہستہ حرکت شروع کی۔ اس روز اس کے طیارے کی کال سائن ون سکس سکس (166) تھی وہ ٹارمک سے نکل کر ٹیکسی انگ کی طرف بڑھا اور دائیں جانب مڑ کر ٹیکسی انگ ٹریک پر نمودار ہو گیا، سامنے مطیع الرحمن کی کار کھڑی تھی*۔

*11 بج کر 29 منٹ پر اچانک کنٹرول ٹاور کو وائرلیس پر پیغام ملا ’’ون سکس سکس ہائی جیکڈ‘‘ یہ آواز راشد منہاس کی تھی وہ کاک پٹ کے اندر مطیع الرحمن سے زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا تھا۔ طیارہ کبھی اٹھتا کبھی نیچے آتا، کبھی ادھر ادھر ہچکولے کھاتا۔ پھر وہ آخری مرتبہ جھکا اور تیزی سے زمین سے ٹکراکر تباہ ہو گیا۔ دو روز بعد حکومت اعلانیہ شایع ہوا ’’مطیع الرحمن نے زبردستی راشد کے طیارے کے کاک پٹ میں گھس گیا، مطیع الرحمان نے راشد منہاس کو سر پرضرب لگا کر بے ہوش کیا اور طیارے پر قبضہ کر لیا۔ ٹیک آف کر کے طیارے کا رخ بھارت کی طرف موڑ دیا۔ اس وقت جب ہندوستان کا فاصلہ 40 میل رہ گیا تھا، راشد منہاس کو ہوش آیا اور انہوں نے طیارے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کی، اس میں ناکامی کے بعد جبکہ ہندوستانی سرحد سے محض سرحد 32 میل دور تھی۔ نوجوان پائلٹ راشد منہاس کے طیارے کو بھارت میں داخل ہونے سے روکنے کا صرف ایک ہی راستہ تھا جو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اس نے اختیار کیا اور پاکستان اور اس فوج کی جس سے اس کا تعلق تھا آبرو کی خاطر اپنی جان کی عظیم قربانی پیش کر دی۔ جس جگہ طیارہ گرا تھا۔ اسے اب” شہید ڈیرہ“ کا نام دے دیا گیا ہے۔ پہلے اس کا نام ” جنڈے “ تھا۔ یہ علاقہ کراچی سے شمال مشرق کی طرف دریائے سندھ کے کنارے تھوڑے فاصلے پر واقع ہے*

*☘️راشد منہاس کو 21 اگست 1971 کو مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا اور ان نوجوان پائلٹ کے پورے خاندان سمیت پاک فضائیہ اور دیگر مسلح افواج کے عہدیداران اس موقع پر موجود تھے*

*فرض کی پکار سے بڑھ کر شجاعت کے اس کارنامے پراشد منہاس کو بعد از وفات پاکستان کا سب سے اعلیٰ فوجی اعزاز نشان حیدر دینے کا اعلان اس وقت کے صدر جنرل یحییٰ خان نے کیا اور اس طرح وہ اس اعزاز کو پانے والے سے سب سے کم عمر اور پاک فضائیہ کے اب تک واحد رکن بن گئے۔ اٹک میں قائم کامرہ ایئر بیس کو ان کے نام سے منسوب کر دیا گیا ہے*۔

*28 اگست 1971 کو دیئے جانے والے ایک انٹرویو میں عبدالماجد منہاس نے کہا کہ " اگرچہ بیٹے کی وفات کا دکھ کبھی ختم نہ ہونے والا ہے مگر مجھے اس بات پر فخر ہے کہ اس نے ایک نیک مقصد اور ملک و قوم کے وقار کے لیے اپنی جان قربان کی"۔ ان کا بیٹا شروع سے ہی ایسے کرئیر میں دلچسپی رکھتا تھا جس کے ذریعے وہ ملک و قوم کی خدمت اپنی بہترین صلاحیتوں کے ساتھ کرسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ راشد منہاس زمانہ طالب علمی میں جنگوں پر لکھی جانے والی کتابوں کو پڑھنا پسند کرتے تھے اور ان کے اہم اقوال اپنی ڈائری پر نقل کرلیتے تھے*۔

*🌹راشد منہاس کی ڈائری پر درج اقوال میں سے ایک میں کہا گیا تھا " ایک شخص کے لیے سب سے بڑا اعزاز اپنے ملک کے لیے قربان کردینا اور قوم کی امیدوں پر پورا اترنا ہے*"۔

*🇵🇰راشد منہاس کی تعلیم کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کے بیٹے نے راولپنڈی کے میری کیمبرج اسکول میں ابتدائی تعلیم حاصل کی اور سنیئر کیمبرج کراچی سے کیا۔ راشد منہاس نے پاک فضائیہ 1968 میں پاک فضائیہ کا حصہ بنے اور پی اے ایف اکیڈمی سے سائنس کے مضمون میں گریجویشن ڈگری اعزاز کے ساتھ حاصل کی*۔

*عبدالماجد منہاس نے کہا کہ ان کی بڑا بیٹا ٹیکنیکل مزاج رکھتا تھا اوربارہ سال کی عمر میں ڈرائیونگ سیکھ چکا تھا۔ اس کی ذاتی لائبریری میں دیگر موضوعات کے ساتھ ساتھ الیکٹرونکس اور علم فلکیات کی کتابیں بھی شامل تھیں۔ اس کے مشاغل میں پڑھنا، فوٹوگرافی، ہاکی اور بلیئرڈ شامل تھے۔انہوں نے مزید بتایا کہ راشد منہاس ابتدائی عمر سے مزاجاً ایک آئیڈیلسٹ تھے جو اپنے ملک کی خدمت کرنا چاہتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ راشد منہاس اپنے بہنوئی میجر ناصر احمد خان سے بہت زیادہ متاثر تھے جنھیں ستارہ جرات سے نوازا گیا تھا " میرا بیٹا ہر کام کو مکمل کرنے والا، متعدل مزاج لڑکا تھا اور اسے پیسہ کمانے سے دلچسپی نہیں تھی*"۔

*عبدالماجد منہاس نے کہا کہ راشد منہاس اپنی پیدائش سے ہی پاک فضائیہ سے جڑا ہوا تھا کیونکہ اس کی پیدائش کراچی کے ڈرگ روڈ پر واقع پی اے ایف ہسپتال میں ہوئی " میرے بیٹے نے اتنی بڑی قربانی دے کر میرا سر فخر سے بلند کردیا ہے"۔ انہوں نے مزید کہا " ہمارے پاس ایسے فوجی ہیں جو اپنی زندگیاں قوم پر نچھاور کرنے کے لیے تیار ہیں*"۔‘

*🇵🇰راشد منہاس شہید نشان حیدر کی والدہ بتاتی ہیں کہ کتابیں ان کی بہترین دوست تھیں۔ وہ تاریخ ساز شخصیات کی سوانح عمری، بہادروں کے قصے اور جنگوں کا احوال بہت شوق سے پڑھتے تھے۔ ناول پڑھنے کا اسے بہت شوق تھا* *جس کتاب کا اسے شوق آتا تھا لے آتا تھا* *پڑھنے کے لۓ چھٹی جماعت میں ہی اسے پکا یقین ہو گیا تھا کہ میں ائیرفورس میں جاؤں گا۔ کوئی بچہ میں نے نہیں دیکھا کہ جو چھٹی جماعت سے کہنا شروع کر دے کہ میں نے ائیرفورس میں ہی جانا ہے اور کہیں نہیں جانا۔تو اس نے ائیرفورس کا سبق پڑھنا شروع کیا ہوا تھا۔ذرا بڑاا ہوتا گیا تو وہ ذرا بڑی کتابیں نپولین اور چرچل کی اور جنگی کتابیں پڑھنے شروع کر دیں*۔
*🌹راشد منہاس کا بچپن اور لڑکپن عام افراد سے مختلف تھا۔ ان کے بھائی انجم منہاس بتاتے ہیں کہ ایک تو وہ سنجیدہ تھے اور سوشل تھے اور اپنی عمر سے زیادہ میچور تھے۔کتابیں بہت پڑھتے تھے جس کی وجہ سے انھیں معلومات بہت زیادہ تھیں*۔
*راشد ہر کسی سے نہیں کھلتے تھے ان کے دوستوں کا ایک محدود حلقہ تھا۔ وہ دوستوں کے دوست تھے۔ ان کے ایک دوست طارق قریشی بتاتے ہیں کہ مزاح، انگریزی مزاح بہت کرتے تھے۔ذرا سا انھیں موقع ملتا تھا تو دوستوں سے مذاق کرتے تھے*۔

*🇵🇰قوم وطن کے اس ہونہار فرزند کو سلام پیش کرتی ہے۔ جب تک ملک کے دفاع کرنے والے ایسے اقبال کے شاہین سلامت ہیں، دشمن اس ملک کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا* ۔

🇵🇰ترتیب۔ فیاض آرائیں🇵🇰

12/02/2021

زلزلہ کے دوران کسی بھی علاقہ میں کوئی نقصان یا کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں رابطہ نمبر
پولیس کنٹرول روم 0992-9310033

12/02/2021
27/12/2020

کمرے میں ہیٹر کے ساتھ بھی سردی کی شدت محسوس ہو رہی کھلے آسمان کے نیچے سڑکوں پر موجود پولیس فورس کے شھزادو اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو -

20/11/2020

*ملک بھر میں ماسک لازمی قرار دینےکیلیے دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ*

*تمام ڈپٹی کمشنر صاحبان ماسک نہ پہننے والوں کے خلاف کارروائی کرسکیں گے،*

*جرمانہ، جیل یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی۔*

*عوامی مقامات پر ماسک نہ پہننے پر 500 روپے جرمانہ،*

*عوامی مقامات پر تھوکنے پر 500روپےجرمانہ،*

*دوکان کے اندر ماسک نہ استعمال کرنے پر دوکاندار کو 2000 جرمانہ۔*

*دوکان میں سماجی فاصلہ برقرار نہ رکھنے پر 2000 روپےجرمانہ،*

*بس میں 3000روپے جرمانہ ، کار میں 2000 روپے جرمانہ*

*جبکہ رکشہ اور موٹر سائیکل پر سماجی فاصلہ برقرار نہ رکھنے پر 500 روپے جرمانے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا
تمام احباب کو بھی اطلاع پہنچائیں

13/09/2020

Rabeta no 0315781070

 اپنے کرسی سے اٹھ کر زمین پر بیٹھنے والا ایک خاتون کا رپورٹ لکھنے  والا یہ ملنگ اور فرشتہ نما شخص  مخرر تھانہ  معیار دیر...
11/09/2020


اپنے کرسی سے اٹھ کر زمین پر بیٹھنے والا ایک خاتون کا رپورٹ لکھنے والا یہ ملنگ اور فرشتہ نما شخص مخرر تھانہ معیار دیر لویر علی اضغر ھے عوام کی خدمت کو عبادت کا درجہ دے کرڈیوٹی سرانجام دینے والے کم عرصے میں تھانہ معیار کےحدود میں مظلوموں کی دلوں میں جگہ بنانے والا اور ظالموں کو قانون کی گرفت اور جرایم جڑ سے اکھاڑ کر ختم کرنے والا بہادر محرر تھانہ معیار ھیڈ کنسٹیبل علی اضغر ھے
موصوف بہترین پولیس افیسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک زبردست انسان بھی ہے جتنا وقت انہوں نے تھانہ معیار میں گزارا ہم نے دیکھا کہ یہ انسان نہ کسی کے دباو میں ایا نہ چاپلوسی میں جہاں ظلم ہوا علی اضغر ہمیشہ مظلوم کا سہارا بنے۔۔۔۔
#افسران بالا سے #علی اضغر مخرر کیلے اس کی اس اقدام پر انعام اور سرٹیفیکٹ کا پرزور مطالبہ کرتے ھے کہ موصوف کا جذبہ اور مورال اس سے بھی زیادہ بلند ھوجاے اور یقینا اس اقدام کا خقدار بھی ھے
اور ایک رول ماڈل اور دوسروں کیلۓ نمونہ ھے

آپ کی شخصیت پر میں جتنا لکھوں کم ہوگا
علی اضغر بھائی اہل دیر لویر اپکی خدمات کا اعتراف کرتے ہے آپ جہاں رہے کامیابی آپ کی قدم چومیں. ۔۔اللہ اپکو۔ہمیشہ اسی طرح کامیاب رکھے آپ جہاں ہوں خوش رہوں اور اسی طرح مظلوموں کی آواز بنے۔۔۔۔

اکثر لوگ کہتے ہیں فوجی اور پولیس کیا کرتے ہیں.😟 تو ان کو بتانا کہ تمھارے بچوں کے مستقبل کے لیے اپنے بچے یتیم کرتے ہیں🇵🇰☹...
24/08/2020

اکثر لوگ کہتے ہیں فوجی اور پولیس کیا کرتے ہیں.😟
تو ان کو بتانا کہ تمھارے بچوں کے
مستقبل کے لیے اپنے بچے یتیم کرتے ہیں🇵🇰☹️.

21/08/2020

بخدمت جناب چیف جسٹس صاحب
بخدمت جناب وزیراعظم صاحب
اسلام وعلیکم
جناب الئ
عرض یہ ہے کہ پنجاب پولیس گریڈ 7 دیوٹی 8 گھنٹے کرتی ہے.خیبرپختونخواں پولیس گریڈ 7 دیوٹی 8 گھنٹے کرتی ہے. بلوچستان پولیس گریڈ 7 دیوٹی 8 گھنٹے کرتی ہے.اور سندھ پولیس گریڈ 5 دیوٹی 12 گھنٹے.سندھ پولیس کے ساتھ یہ ظلم کیو.؟؟؟ سندھ پولیس کو نہ ہی اپ گریڈ کیا جا رہاں اور نہ ہی ڈیوٹی ٹائم کم کیا جا رہاں ہے.
آپ جناب سے گزارش ہے کہ سندھ پولیس کو اپ گریڈ نہ کرے مگر پولیس کے جوانوں کو انسان سمجتھے ہوئے دیوٹی 8 گھنٹے کر دی جائے. کیونکہ 12 گھنٹے دیوٹی 1 گھنٹہ دیوٹی پہ آنے اور 1 گھنٹہ دیوٹی سے گھر جانے میں لگتا ہے ٹوٹل 14 گھنٹے باقی 10 گھنٹوں میں جوان اپنے بچوں کو ٹائم دینا دور . آرام بھی ٹھیک سے نہیں کر سکتا . پھر وہ جوان اچھی دیوٹی کیسے کر سکتا ہے
آپ جناب سے گزارش ہے کہ نوٹس لیتے ہوئے . سندھ پولیس کی دیوٹی 8 گھنے کرنے کا حکم عنایت فرما دیں
سندھ پولیس کے جوان آپکے لئے ہمیشہ دعاگو رہے گے
عین نوازش ہوگی
سندھ پولیس

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ایبٹ آباد یاسر آفریدی شہید پولیس کانسٹیبل ظفر شاہ کی بچی کی خواہش کو پورا کرتے ہوئے بائیک پر بٹھا کر ...
05/08/2020

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ایبٹ آباد یاسر آفریدی شہید پولیس کانسٹیبل ظفر شاہ کی بچی کی خواہش کو پورا کرتے ہوئے بائیک پر بٹھا کر اپنے دفتر لے کر جا رہے ہیں
شہدائے پولیس زندہ باد خیبرپختونخواہ پولیس پائندہ باد

02/08/2020

اس ویڈیو میں میں نے ایک بات نوٹ کی کہ الحمدللہ پولیس کا رویہ غازی خالد فیصل کے ساتھ انتہائی محبت والا ہے پولیس والے اپنے ڈیوٹی سے مجبور ہیں ورنہ اگر ان کے بس میں ہوتا تو وہ غازی فیصل کو ہتھکڑیاں بھی نہ پہناتے MH

Address


Telephone

+923110190166

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ap news tv azaz police posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share