30/08/2022
آر آئی یو جے کے زیر اہتمام اے آر وائی کی بندش کے خلاف پیمرا ہیڈکوارٹر کے سامنے احتجاجی کیمپ دوسرے روز بھی جاری رہا
اے آر وائی کو بند کر کے دنیا کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے پاکستان پہلے ہی دنیا میں اچھا مقام نہیں رکھتا ۔۔۔۔پی ایف یو جے
اسلام آباد () راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام آے آر وائی کی بندش کے خلاف پیمرا آفس کے سامنے احتجاجی کیمپ دوسرے روز بھی جاری رہا،احتجاجی کیمپ میں صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت اور بھرپور طریقے سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے کہا کہ اے آر وائی کو بند کر کے دنیا میں کیا پیغام دیا جا رہا ہے پاکستان پہلے ہی دنیا میں اچھا مقام نہیں رکھتا اے آر وائی بحال ہوتا تو وہ سیلاب میں پھنسے لوگوں کی آواز بنتا ,جب تک اے آر وائی کو بحال نہیں کیا جاتا تب تک روزانہ کی بنیاد پر پیمرا آفس کے باہر احتجاج جاری رہے گا منگل کے روز پی ایف یو جے کی کال پر آر آئی یو جے کا اے آر وائی کی بندش کے خلاف احتجاجی کیمپ جاری رہا احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس افضل بٹ نے کہا جب بھی کسی صحافتی ادارے کی آواز دبائی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ ایک پے حملہ سب پر حملہ ،اے آروائی کو صرف ایک مہمان کے بیان پر بند کردیا گیا اے آر وائی کی بندش پر دیگر میڈیا ہائوسز کو بھی خطرے کی بو محسوس کرنا چاہیے تھی پی ایف یو جے نے ہمیشہ آزادی اظہار پر قدغن کے خلاف مزاحمت کی ہے افضل بٹ نے کہا کہ اے آر وائی بحال ہوتا تو وہ سیلاب میں پھنسے لوگوں کی آواز بنتا اے آر وائی کی بندش کے خلاف احتجاجی تحریک دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے سیلاب کی وجہ سے پی ایف یو جے نے لانگ مارچ کو پیمرا کے سامنے احتجاجی کیمپوں میں تبدیل کر دیا ہے ملک بھر میں پیمرا دفاتر کے باہر روانہ کی بنیاد پر احتجاجی کیمپ میں احتجاج ہو رہے ہیں پی ایف یو جے کے سیکرٹری فنانس لالا اسد پٹھان نے کہا کہ پی ایف یو جے کی کال پر پورے پاکستان میں احتجاج ہورہے ہیں اور تب تک جاری رہیں گے جب تک اے آر وائی کو بحال نہیں کیا جاتا انہوں نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود اے آر وائی کی نشریات کو بحال نہیں کیا گیا اگر چیئرمین پیمرا عدالتی حکم کے باوجود اے آر وائی کی نشریات کو بحال نہیں کر سکتے تو استعفیٰ دے دیں کیونکہ اے آر وائی کی بحالی کے حوالے سے سندھ ہائی کا فیصلہ سب کے سامنے ہے پی ایف یو جے کے سابق سیکرٹری جنرل ناصر زیدی نے کہا کہ اے آر وائی کو بند کر کے دنیا کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے کہ کہ پاکستان میں میڈیا کو کتنی آزادی ہے حاصل ہے آئے روز صحافیوں پر ظلم اور تشدد ہو رہا ہے لیکن اس کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جارہی آزادی صحافت کی جنگ پہلے بھی لڑی اور اب بھی لڑیں گے صدر نیشنل پریس کلب انور رضا نے کہا کہ صحافتی اداروں کو بند کر کے میڈیا کی آواز کو بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ہم اے آر وائی کی بندش کے خلاف جد و جہد جاری رکھیں گے تب تک جاری رہے گا جب تک اے آر وائی کی نشریات بحال نہیں ہو جاتی آر آئی یو جے کے جنرل سیکرٹری طارق علی ورک نے کہا کہ پہلے بھی بہت سے ٹی وی چینلز کی نشریات بند کی گئیں اور آر آئی یو جے نے پیمرا آفس کے باہر احتجاج کیے پھر حکومت وقت کو چینلز کو بحال کرنا پڑا، انہوں نے کہا کہ ہمیشہ میڈیا کی آواز کو دبانے کی کوشش کی گئی لیکن ہمارے بڑوں نے آزادی صحافت کی جد و جہد جاری رکھی اور میڈیا پر کوئی قدغن نہیں لگنے دی ،اے آر وائی کی بحالی تک جد و جہد جاری رہے گی نیشنل پریس کلب کے سیکرٹری خلیل راجہ نے کہا کہ عوام کے ٹیکسوں سے چلنے والا ادارہ پیمرا عدالتی حکم کے باوجود اے آر وائی کو بحال نہیں کر رہا اگر اتنی ہمت نہیں تو استعفیٰ دے دیں پی ایف یو جے کی کال پر ہر جنگ لڑنے کو تیار ہیں اے آر وائی کی بحالی تک جد و جہد جاری رہے گی نائب صدر نیشنل پریس کلب مائرہ عمران نے کہا کہ جو بھی ادارہ حکومت وقت کے خلاف بات کرتا ہے اس کو بند کر دیا جاتا ہے اے آر وائی کے سینئر اینکر کاشف عباسی نے کہا کہ حکومت آزادی پر قدغن کے داغ کو دھو نہیں پائی گی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ یہ الزام کسی اور کے سر جائے جائے لیکن تاریخ اسی حکومت کا نام لیا جائے گا انہوں نے کہا صحافتی برادری کی کوششیں رنگ لائیں گی اور جلد اے آر وائی نیوز بحال ہو گا
طارق علی ورک
جنرل سیکرٹری آر آئی یو جے