26/02/2021
سفارتخانہ جمہوریہ آذربائجان
اسلام آباد
پریس ریلیز
چھبیس (26 ) فروری 2021 کو اج "خوجالی قتل عام" کے انتیس (29) سال پورے ہوگئے۔
آج سے 29 سال قبل خوجالی ٹاون میں آرمینین فورسز نے آذربائجان کے علاقہ ناگورنو کاراباخ پر جارحیت کے وقت بے گناہ آذربائجانی شہریوں کا بے دردی سے قتل عام کیا جو اس جنگ (پہلا کاراباخ جنگ) کے دوران ایک دردناک سانحہ تھا۔
خوجالی ٹاون میں آرمینین کے ناجائز قبضے سے قبل 7,000 سویلین رہائش پذیر تھے تاہم اکتوبر 1991 سے آرمینا کے فوج نے اس ٹاون کا محاصرہ کیا۔ 25 اور 26 فروری 1992 کی درمیانی رات جارح آرمینین فوج نے ہیوی ارٹلری سے خوجالی ٹاون پر گولہ باری شروع کی جن کو سابقہ سویت یونین کے انفنٹڑی گارڈ ریجمینٹ 366 کی مدد حاصل تھی انہوں نے خوجالی شہر پر قبضہ کیا اور شہر کو تباہ کرکے وہاں بے دردی سے پرآمن سویلین کا قتل عام کیا۔
قابض فوج نے شہر سے 5,379 شہریوں کو زبردستی نکالا، 1,275 شہریوں کو گرفتار کرکے حراست میں لیا جن میں 150 شہری اج تک لاپتہ ہیں جن میں 68 خواتین اور 26 بچے بھی شامل ہیں۔ اسی طرح اس ظالمانہ کارروائی کے دوران 613 آذربائجان کے بے گناہ شہریوں کو شہید کیا گیا اور 487 دیگر زخمی ہوئے۔
شہید ہونے والوں میں 106 خواتین، 63 بچے اور 70 بزرگ شہری بھی شامل تھے ۔ اٹھ خاندان ایسے تھے جن میں کوئی
زندہ نہیں بچا، 130 بچوں کے ماں یا باپ شہید ہوئے جبکہ 25 بچے ایسے تھے جن کی ماں اور باپ دونوں شہید ہوئے۔
تمام دستیاب ثبوتوں اور حقائق سے یہ واضح ہوتا ہے کہ آرمینین فورسز نے ایک منظم منصوبے کے تحت سویلین آبادی کو
نشانہ بنایا جو ان کے اس منظم پلان اور تشدد کا حصہ تھا جس کے تحت آذربائجان کے بے گناہ شہریوں کا قتل عام کرنا تھا ۔
یہ جرم اور قتل عام آرمینا کے اس ریاستی ،امتیازی اور لسانی نفرت، پالیسی کا حصہ تھا جس کا مقصد صرف بے گناہ لوگوں کو لسانی بنیادوں پر نشانہ بنانا تھا اور ان بے گناہ لوگوں کو اس لیے مارا گیا کہ وہ آذربائجان کے شہری تھے۔
خوجالی قتل عام سمیت غاصب آرمینین فوج آذربائجان کے خلاف جارحیت کے دوران جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے اور انہوں نے تمام بین الااقوامی قوانین کے خلاف ورزی کرکے معصوم اور نہتے لوگوں کو شہید کیا ان کے یہ جرائم بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین،
خصوصا 1949جینوا کنونیشن سمیت دیگر متعدد بین الااقوامی ہیومن رائٹس کے حوالے سے موجود قوانین کے خلاف ورزی ہے۔
موجودہ وقت میں دنیا کے 17 ممالک کے پارلیمنٹ سمیت امریکہ کے 24 ریاستی اسمبلیوں نے قراردادوں کے ذریعے خوجالی قتل عام کی مزمت کرکے اسے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ مسلمان ممالک کے تنظیم او ائی سی اور ترک زبان بولنے والی ریاستوں کے تنظیم (کواپریشن کونسل اف ترکیک سپیکینگ سٹیٹس) نے اس سانحے کے حوالے سے متفقہ قرادادیں منظور کئے ہیں اور اس قتل عام کی شدید مزمت کی ہے
ل 22۔ اپریل 2010 کو یورپین کورٹ اف ہیومن رائٹس نے بھی اپنے ایک فیصلے میں خوجالی میں بے گناہ لوگوں کے قتل عام کو جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ۔
چونکہ ان جرائم بلخصوص خوجالی قتل عام میں آرمینین ملوث تھے اس لیے تمام تر زمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے، اج تک اس قتل عام اور دیگر انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث لوگوں کے خلاف آرمینا کے اندر کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔
اس واقعہ کے بعد اس وقت کے آرمینا کے وزیر دفاع اور سابقہ صدر شیرز سرگیان کا ایک برطانوی صحافی تھامس ڈیوال نے حوالہ دیکر لکھا تھا کہ آرمینین وزیر دفاع کہہ رہے تھے کہ خوجالی سانحہ سے قبل آذربائجانی سوچھتے تھے کہ آرمینین عام لوگوں پر ہاتھ نہیں اٹھائیں گے لیکن ہم نے ان کا یہ سوچ ختم کردیا۔
آرمینین فورسز کی سفاکی صرف پہلے کاراباخ جنگ تک محدود نہیں رہی بلکہ حالیہ کاراباخ جنگ ( جو 27ستمبر سے 10 نومبر 2020تک جاری رہی ) کے دوران بھی انہوں نے عام لوگوں اور سویلین انفراسٹرکچر کو جان بوجھ کر جدید ہھتیاروں سے نشانہ بنایا اور اس بار جنجا، بردا، ترتر کے شہر، جو جنگی محاذ سے دور واقع تھے، وہاں بھی سویلین کو نشانہ بنایا گیا اور ان کے خلاف جدید ہھتیار استعمال کی گئی جس سے آذربائجان کے بے گناہ شہریوں کو شہید اور زخمی کیا گیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ آرمینا نے آذربائجان کے سویلین کے خلاف جان بوجھ کر پرتشدد پالیسی اپنائی اور ان پر بمباری کی ۔
جمہوریہ آذربائجان کو یقین ہے کہ قومی سطح پر مستقل طور پر اٹھائے جانے والے اقدامات کے ساتھ ساتھ، موجودہ بین الاقوامی قوانین کے دائرہ کار میں بھی، ان لوگوں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا جو آذربائجان کے خلاف آرمینین جارحیت کے دوران جنگی جرائم میں ملوث رہے ۔
سفارتخانہ جمہوریہ آذربائجان
اسلام اباد
چھبیس (26 ) فروری 2021