23/12/2022
منسٹراقبال/ نوکریاں/آفس یرغمال/قتل دھمکی
خیبر پختون خوا کے وزیر ریلیف محمد اقبال وزیر نے درجنوں مسلح افراد کے ہمراہ ڈائریکٹریٹ جنرل لوکل گورنمنٹ حیات آباد افس کے عملہ کو یرعمال بنا کر کہا کہ شمالی وزیرستان میں رزمک سمیت تمام ویلیج کونسلز کے کلاس فور ملازمین کے آرڈر انہیں دئیےجائے۔ آفس کی جانب سے انہیں کہا گیا سی ایم کے احکامات پر وہ ایسا ممکن نہیں آپ کو اپنے حصے کے ملازمین کے ارڈر مل جائینگے۔ اس پر منسٹر اقبال بضد رہا کہ ابھی ڈی جی عثمان محسود آئے گا اور انہیں ارڈر ملے گے۔ اطلاعات کے مطابق بات چیف سیکریٹری اور دیگر وزراء تک جاپہنچی۔ میں پشاور پریس کلب میں تھا کہ افس سے اس خبر کو رپورٹ کرنے کا حکم آیا ۔
میں نے منسٹر اقبال سے بذریعہ واٹس ایپ میسیج واقعے کے بارے میں موقف جاننے کی کوشش کی جو مجھے منسٹر نے میسج کے بعد جوابا کال کرکے مجھے رسول داوڑ کو قتل کرنے کی دھمکی دی اور کہاں کہ اس سے قبل سیکرٹریٹ میں ائی ایس ایف کے صوبائی صدر کیساتھ ناخوشگوار واقعے میں بھی آپ نے رپورٹنگ کی تھی۔
میں آپ کو نہیں چھوڑونگا۔ منسٹر اقبال وزیر نے مجھے اور میرے ادارے کو گالیاں دینا شروع کی جو ان کی اپنے تربیت کی عکاسی کرتےہیں۔
منسٹر اقبال نے ایسا کرکے میری نظر میں اپنی عزت کم کروائی ۔
اگر واقعی کسی کو یرغمال نہیں بنایا تھا تو وہ کہہ سکتے تھے کہ یہ خبر اور ویڈیو فیک ہے یا جو بھی موقف دینا چاہتےتھے دے سکتے تھے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ دھمکیاں اور گالیاں دیکر فون بند کیا۔
میں نے ان کے گالیوں کے دوران بھی ہنستے ہوئے منسٹر کو کہا کہ مجھے آفس کی جانب سے اسائمنٹ ملا ہے کہ اس پر اپ کا موقف لے لو مگر انہوں نے ایک نہ سنی اور قتل کی دھمکیاں اور گالیاں دی جو کسی صورت مناسب نہیں ہے۔
میری تربیت کسی کو گالیاں دینے کی نہیں ہوئی، البتہ مجھے مارنے کا آپشن ان کے پاس ہر وقت ضرور موجود ہے جس کے بارے میں صبح سویرے ابتدائی رپورٹ درج کرکے اور سائیبر کرائم وینگ خیبر پختون خوا میں درخواست دونگا۔
مجھے یقین ہے کہ منسٹر نے فلموں میں سلطان راہی والا ڈائیلاگ مارا ہوگا مگر کسی کو مارنے کی دھمکی اور گالیاں دینا کسی صوبائی وزیر کےلئے تو کسی صورت مناسب نہیں۔ ھم اسمبلی رپورٹنگ کرتے ہیں مگر اتنی بدتمیز کو کوئی وزیر نہیں جو موقف دینے کی بجائے گالم گلوچ دیں۔
صوبائی حکومت کے محصور ملازمین کو رات دیر تک بند کرنا بھی مناسب نہیں ہے۔
اطلاعات ہے کہ مبینہ طور پر ان بھرتیوں کےعوض منسٹر نے پیسے وصول کئےتھے اور حکومت کےجانے کی خبروں کیساتھ وہ لوگ اپوائنٹمنٹ منٹ آرڈرز یا اپنے پیسے منسٹر صاحب سے واپس مانگ رہے تھے اس لئے منسٹر کو جلدی تھی اور وہ ہر صورت تمام نوکریاں ساتھ لے جانا چاہتے تھے۔
متعلقہ تمام محکمے دھمکیوں کا نوٹس لیں ۔
رسول داوڑ