Capital Rawal News

  • Home
  • Capital Rawal News

Capital Rawal News Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Capital Rawal News, Media/News Company, .

17/02/2023
31/08/2022

عمران نیازی کے منفی ہتھکنڈوں نے اسے ہیرو سے زیرو بنا دیا پاکستان کی معیشت پر آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی سازش کو پاکستانی قوم نے ناپسند کیا بے شک انسان جتنی چالیں چلے لیکن آخری چال تو میرے رب عظیم کی ہے اپنے سیاسی مخالفین کو چور ڈاکوکہہ کر زچ کرنے والا عمران نیازی آج خود غداری وطن فروشی اور بغاوت جیسے سنگین الزامات کی زد میں ہے
اپنی انا جھوٹی ضد اور بادشاہت کی خواہش نے عمران نیازی کو تنہائیوں کے جنگل میں دھکیل دیا ہے اپنی کرپشن چوری اور فراڈ کو چھپانے کے لیے اسے سیلاب زدگان کے لئے ٹیلی تھون کا ڈرامہ رچانا پڑا لیکن اس رنگ بازی نے عمران نیازی کے جھوٹ کو مزید برہنہ کیا
سوال تو بنتا ہے اگر عمران نیازی دو گھنے میں پانچ ارب اکٹھے کر سکتا ہے تو پھر اپنے ساڑھے تین سال کے دور میں پوری دنیا میں کشکول اٹھا کر کیوں گھومتا رہا اور ساتھ میں آرمی چیف کو بھی ہر چوکھٹ پر لیکر گیا
سوال تو بنتا ہے کہ اگر عمران نیازی کی بات میں اتنا دم ہے تو آئی ایم ایف سے ذلت آمیز شرائط پر قرض ڈیل کیوں کی سٹیٹ بنک کو گروی کیوں رکھا پاکستان میں مہنگائی کا طوفان کیوں لایا پاکستان کو دیوالیہ ہونے کے قریب کیوں لا کھڑا کیا
یہ ٹیلی تھون ڈرامہ رنگبازی سے سوا کچھ نہیں تھا یہ صرف فارن فنڈنگ کیس اور توشہ خانے کیس میں عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش تھی
حقیقت تو یہ ہے کہ آج عمران نیازی اپنی چرب زبانی گھٹیا سوچ اور گفتگو لچر پن اور بے حیائی کے نمائندے کے طور پر سامنے آیا ہے پاکستانی قوم کے دلوں میں یہ بات راسخ ہو چکی کہ ہمارے معاشرے میں بھاڑ کا بنیادی ذمہ دار عمران نیازی ہے جس نے سرعام بے حیائی کی سر پرستی کی سٹیج پر کھڑے ہو کر بے حیائی بے غیرتی پر اکسایا اس کلچر کو عام کیا اس کا نتیجہ سامنے ہے نوجوان لڑکیاں کھلے عام کہتی ہیں کہ رات عمران نیازی کے بیڈ روم میں گزارنا چاہتی ہوں بد قسمتی سے عمران نیازی نے اس قوم کی دو نسلوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا
بلاشبہ سب سے بہتر چال میرے رب عظیم کی ہے عمران جوکل تک اپنے مخالفین کو غدار کہتا تھا آج خود غداری کے ثابت شدہ الزامات کا سامنا کر رہا ہے آئی ایم ایف کو لکھے جانے والے خط کے بعد عمران نیازی اور گماشتوں کی کسی وضاحت کی ضرورت نہیں عمران نیازی اپنے اقتدار کے لیے خدانخواستہ ملک و قوم کا سودا بھی کرنے کو تیار ہے
مفکر اسلام ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم نے 40 سال پہلے عمران نیازی کے متعلق جس یہودی سازش کو بے نقاب کیا تھا آج وہ سازش خوفناک نتائج کے ساتھ پاکستان کے اوپر مسلط نظر آتی ہے ہمارے اداروں کو سر جوڑ کر ان عوامل کوو بغور دیکھنا ہو گا کہ عمران نیازی جیسا غدار سازشی کن کی آشیرباد سے اس مقام تک پہنچا
تحریر ۔۔۔ رانا شاہد

31/08/2022

واللہ خیر الماکرین ۔۔۔۔۔ اور اللہ سے بہتر چال کس کی

04/08/2022

ریاست مدینہ کے دعویدار عمران نیازی کو نظریہ ضرورت کے تحت اکلوتی نامکمل حدیث مبارکہ کا جو حصہ یاد ہے اگر اس کو اپنی ذات پر پھی لاگو کر لے تو نہ انہیں کسی سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ جانے کی ضرورت نہیں بلکہ اپنے تمام مناصب سے استعفیٰ دے کر خود کو احتساب کے کٹہرے میں پیش کردینا چاہیے
عمران نیازی نے اپنے سیاسی مخالفین کو رگڑنے کے لئے اس حدیث قدسی کا جتنی مرتبہ استعمال کیا ہے شاید ہی کسی شخص نے اس حدیث مبارکہ کو دہرایا ہو
کہ پہلے قومیں اس لئے تباہ ہوئیں کہ طاقت وروں کے لئے الگ قانون اور کمزوروں کے لئے الگ قانون ہوتا تھا
عمران نیازی اب اس حدیث قدسی کے باقی حصے
اگر خدا کی قسم میری بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی تو سزا سے بچ نہ سکتی
کو بھی اسی شدت اور جذبے کے ساتھ بیان کریں جس طرح پہلے حصے کو اپنے سیاسی مفاد کیلئے استعمال کرتے رہے
کروڑوں عوام کے سامنے منبر پر کھڑے ہو کرکرپشن بے ایمانی جھوٹ چالبازی مکر و فریب سے اپنے سیاسی مخالفین پر الزامات لگا کر یہ کہنا کہ اب یہ مجھے ٹیکنیکل بنیادوں پر نا اہل کرائیں گے تو حضور والا نواز شریف کو اقامہ میں تاحیات نااہل کرا کر کون سی خدمت کی تھی
جناب نیازی صاحب درحقیقت۔ آپ قدرت کی پکڑ میں آ گئے ہیں اور ہر ہر وہ جعلسازی فنکاری بدمعاشی جسے تم نے اپنے سیاسی مخالفین کو رگڑا دینے کے لیے استعمال کیا اب انہیں ہتھیاروں سے تمہاری ہلاکت کا سامان تیار ہو گا

04/08/2022
03/08/2022
09/07/2022
23/06/2022

عمران نیازی کی طرح اس کی حمایت کرنے والے صحافی بھی دونمبری میں ایک دوسرے سے بڑھ کر ہیں۔۔
ارشد شریف کو دیکھیے۔
جرنیلوں کی دلالی کرنے والے اس بیغیرت کے کل اور آج کے بیانات ملاحظہ فرمائیں

شرارے ۔۔۔۔ رانا شاہدہر مرتبہ فوجی مداخلت سے ہم پیچھے چلے جاتے ہیں کمزور جمہوری حکومت بھی فوجی حکومت سے بہتر ہے سابق وزیر...
23/06/2022

شرارے ۔۔۔۔ رانا شاہد
ہر مرتبہ فوجی مداخلت سے ہم پیچھے چلے جاتے ہیں کمزور جمہوری حکومت بھی فوجی حکومت سے بہتر ہے سابق وزیر اعظم عمران خان کا آسٹریلوی صحافی کو انٹرویو
شہباز شریف وزیراعظم بنے گا یہ میرے لئے زیادہ تکلیف دہ ہے نیوٹرلز کو سمجھایا عدم اعتماد کے نام پر سازش روکیں عمران خان کا سیمینار سے خطاب

ایک ہی دن میں یہ دو الگ الگ بیان ہیں عمران نیازی کے
ایک غیر ملکی صحافی کے سامنے اور دوسرا سیمینار کے نام پر پاکستان کے عوام کو پیغام
اب جو غیر ملکی صحافی کو انٹرویو دیا ہے اس میں عمران نیازی جمہوریت اور جمہوری روایات کا استحکام کسی بھی صورت میں چاہتا ہے اس کے لیے بری جمہوریت بھی قبول ہے آمریت کے مقابلے میں
یہ انٹرویو چونکہ یورپی میڈیا کے لیے تھا یہاں عمران نیازی ایک سچا جمہوری راہنما نظر آتا ہے جس کے لیے فوجی حکومت کا آنا جمہوریت کی راہ میں رکاوٹ ہے
جبکہ اپنے دوسرے خطاب میں جو کہ مقامی لوگوں کے لیے تھا وہاں عمران نیازی نیوٹرلز یعنی افواج پاکستان سے مطالبہ کر رہا ہے اور یہ مطالبہ ایک دو بار نہیں بلکہ تحریک عدم اعتماد کے بعد ہر مقام پر ہر تقریر میں کر رہا ہے کہ پاکستانی ادارے بالخصوص افواج پاکستان میرا ساتھ دیں مجھے اقتدار میں لانے کے لیے مددگار بنیں میرے علاوہ جو بھی سیاسی جماعتیں ہیں وہ غدار ملک دشمن ہیں فوج میرے بیانیے کو تسلیم کرے اور اگر ادارے بھی نہیں مانتے تو وہ بھی سازشی غدار ہیں
یہ ہے عمران نیازی کا اصل مکروہ چہرہ جو جمہوریت کا نام لیکر بدترین آمریت چاہتا ہے
عمران نیازی اگر واقعی جمہوریت کو پسند کرتا ہے اور اس کی سیاست کا مزاج جمہوری ہے تو پھر جب پاکستان کی مسلح افواج نے خود کو سیاست سے الگ کیا نیوٹرل ہونے کا اعلان کیا تو اس اعلان کا عمران خان کو خیر مقدم کرنا چاہیے تھا اسے جمہوریت کی فتح قرار دیتا لیکن یہ تو اپنے اقتدار کے لیے فوج سے مداخلت کی اپیلیں کر رہا ہے ان پر دباؤ بڑھا رہا ہے
کیوں ۔۔۔ آخر کیوں
کیا ایک جمہوری سیاست دان کا ایسا رویہ ہوتا ہے
نہیں ہرگز نہیں ایسا تو ڈکٹیٹر فسطائیت پسند کرتے ہیں
عمران نیازی کا شہباز شریف حکومت کے متعلق ایک تصوراتی بیانیہ ہے کہ یہ لوگ میری حکومت امریکہ کے ساتھ سازش کر کے آئے ہیں میرے علاوہ باقی سیاسی جماعتیں غدار اور غیر ملکی ایجنٹ ہیں
تو جناب عمران نیازی صاحب خیالات تصورات کی دنیا سے باہر آئیے کون غدار ہے اور کون محب وطن
کون ایمان دار اور کون کرپٹ
یہ فیصلہ عوام نے کرنا ہے
اگر جمہوری نظام تسلسل سے جاری رہے تو عوام کی من پسند قیادت کا سامنے آنا مشکل کام نہیں
آپ ایمانداری اور حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ بانٹنے کی بجائے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کام کرتے تو آپ کو یہ سوال پوچھنے کی ضرورت نہ پیش آتی کہ 30 سال سے ایک دوسرے کے خلاف لڑنے والی جماعتیں ن لیگ اور پی پی پی اب متحد کیوں ہیں
تو جناب عمران نیازی صاحب
جب ملک میں جمہوریت کو خطرہ لاحق ہو تو متحارب سیاسی فریق ایک چھت تلے اکٹھے ہو جاتے ہیں ایسا پہلے بھی ہو چکا ہے
سیاست دان اپنے مسائل اور جمہوریت کی بحالی واستحکام کے لیے آپس میں ملیں گے نہ کہ کسی ڈکٹیٹر کے پاس جا کر اپنا فیصلہ کرائیں گے
لہذا اگر آپ واقعی جمہوریت پر یقین رکھتے تو آج پاکستانی فوج اور اداروں کے نیوٹرل ہونے پر شکریہ ادا کرتے نہ کہ ان سے جمہوریت کی بساط لپیٹنے کا کہتے
عمران نیازی کے بارے میں جن کا یہ خیال ہے کہ وہ سیاست میں اناڑی ہے وہ کسی بڑی غلط فہمی کا شکار ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عمران نیازی کرکٹ کی طرح سیاست کے میدان کا بھی انتہائی شاطر و چالاک کھلاڑی ہے اس نے پہلے دن سے اپنے کارڈ انتہائی ہوشیاری سے کھیلے ہیں
پچھلے 4 ماہ کے واقعات پر ہی نظر دوڑائیں جب عمران نیازی کو یقین ہو گیا کہ تحریک عدم اعتماد کا آنا ٹھہر گیا ہے تو اس نے قوم کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے دو کارڈ فوری کھیلے
اسے اپنی 4 سالہ کارکردگی معلوم تھی اس کے پاس عوام کے پاس جانے کا کوئی جواز نہ تھا چنانچہ عمران نیازی نے اپنی مقبولیت بڑھانے کے لیے قومی سلامتی اور معیشت کو داؤ پر لگا دیا یوکرائن روس جنگ کی وجہ سے عالمی معیشت تباہ اور غیر یقینی کا شکار تھی لیکن لومڑی کی طرح چالاک عمران نیازی نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو منجمند کر دیا آنے والوں کے لیے معاشی دہشت گردی کرتے ہوئے بارودی سرنگیں بچھائیں
عمران نیازی گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے کا ماہر ہے وہ قوم کی نبض کو خوب جانتا ہے اسے معلوم ہے کہ پاکستانی قوم امریکہ مخالف نعروں سے مست ہوتی ہے
عمران نیازی جانتا تھا کہ آئی ایس آئی چیف کی تعیناتی کے موقع پر اس کے تعلقات جس سطح پر آ چکے ہیں اب واپسی ممکن نہیں لیکن اپنی زبان درازی ہوشیاری اور موقع کی نزاکت سے بیانیہ تراشنے کے فن کی وجہ سے پرامید رہا کہ ممکن ہے اسے نومبر میں بطور وزیر اعظم اپنی من پسند تعیناتی کا موقع مل سکے
عمران نیازی نے آنے والے حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اپنی صف بندی شروع کی اور دورہ روس اسی پلان کا حصہ تھا سب نے دیکھا کہ ایک سفارتی مراسلہ کو عمران نیازی نے اپنی دروغ گوئی کے بل بوتے پر مداخلت اور سازش میں بدلنے کی کوشش کی
وزارت عظمیٰ سے نکالے جانے کے بعد عمران نیازی کی پوری کوشش تھی کہ اس سے پہلے کہ نئی حکومت معاشی تباہی پر کنٹرول حاصل کرے اور قوم کے سامنے امریکی سازش کی حقیقت سامنے آئے ہر صورت اسلام آباد پر چڑھائی کر کے حکومت کو خوفزدہ کردیا جائے
عمران نیازی اپنے ارادوں میں ناکامی کے بعد بھی ابھی تک پوری طاقت کے ساتھ نئی حکومت اور قومی اداروں خاص طور پر افواج پاکستان اور الیکشن کمیشن کو اپنے نشانے پر لئے ہوئے ہے خیبرپختونخوا میں 1367 سوشل میڈیا کے لیے بھرتی آنے والے تلخ حالات کا پتہ دے رہی ہے
تحریک عدم اعتماد سے لیکر پنجاب اسمبلی میں پیش آنے والے واقعات اور پھر گورنر پنجاب عمر چیمہ اور صدر علوی کا غیر مہذب غیر آئینی رویہ پوری قوم کے سامنے ہے
شاطر عمران نیازی غیر ملکی میڈیا اور سفارت کاروں کے سامنے خود کو دنیا کا سب سے بڑا ڈیموکریٹک شخص ثابت کر کے دکھاتا ہے آسٹریلوی صحافی کو انٹرویو میں کہتا ہے کمزور جمہوریت بھی آمریت سے بہتر ہے ۔۔۔۔۔
کیا عمران نیازی کو عظیم فلاسفر افلاطون کا یہ قول اب یاد آیا ہے اور اس کو اپنا راہنما بنا لیا ہے
اگر ہم عظیم الشان استاد افلاطون کے اس دائمی سچے مقولے کا عمران نیازی کے عملی کردار کے ساتھ موازنہ کریں تو عمران نیازی دوغلا جھوٹا اور فریب کار نظر آتا ہے
اس کے قول و فعل میں تضاد ہے یہ کسی بھی صورت خود کو وزیر اعظم دیکھنا چاہتا ہے اس کے علاؤہ کچھ بھی نہیں اگر یہ وزیراعظم ہے تو موجودہ حکومت پہلے کی طرح اپوزیشن میں بیٹھے تو کوئی غیر ملکی سازش نہیں کوئی غدار نہیں پاکستان کا ایٹمی پروگرام محفوظ اور عوام خوشحال ہیں اور اگر نہیں تو پھر کچھ بھی نہیں بقول عمران نیازی
سپریم کورٹ جائے بھاڑ میں
پاکستان پر کوئی ایٹم بم گرا دے
یہ ہے عمران نیازی کی جمہوریت سیاست اور سوچ
تحریر ۔۔۔۔۔ رانا شاہد

میرا فخر میرا غرورمیری پہچان میرا تعارفرانا اقبال احمد خاں شرر صہبائیمیانوالی کے پہلے باقاعدہ صحافی بانی چیرمین پریس کلب...
19/06/2022

میرا فخر میرا غرور
میری پہچان میرا تعارف
رانا اقبال احمد خاں شرر صہبائی
میانوالی کے پہلے باقاعدہ صحافی
بانی چیرمین پریس کلب میانوالی
ترقی پسند دانشور صحافی شاعر
پہلے صاحب دیوان شاعر
والد مرحوم کی ترقی پسند جدوجہد نے میرے بھائیوں خاندان کو ہی نہیں اردگرد موجود رشتے داروں عزیزوں اور تعلق رکھنے والوں کو زندگی کی نئی جہتوں سے روشناس کرایا
غلامی سے لڑنا سکھایا حق کی آواز بننا سکھایا ظلم کے خلاف سینہ تان کر کھڑے ہونے کا حوصلہ دیا
والد صاحب نے نواب آف کالا باغ کی آمریت کے خلاف عملی تحریک چلائی مشکلات برداشت کیں بیوروکریسی کے ساتھ انصاف کی جنگ لڑتے لڑتے بدترین سزائیں برداشت کیں جیلوں میں بند رہے اپنے گھر کی بھی پرواہ نہیں کی خودی اور سر اٹھا کر چلنے کا درس دیتے رہے
آج بھی وہ میرے دل دماغ خیال میں رہتے ہیں اللّٰہ پاک میرے والد مرحوم کی مغفرت فرمائے آمین ثم آمین

خرچہ اٹھا لیا ہے حکومت نے صحافت کا اب میرے ملک میں مہنگائی کے چرچے نہیں ہوتےیہ بے وزن اور بے ربط شعر نما نوحہ پی ٹی آئی ...
19/06/2022

خرچہ اٹھا لیا ہے حکومت نے صحافت کا
اب میرے ملک میں مہنگائی کے چرچے نہیں ہوتے
یہ بے وزن اور بے ربط شعر نما نوحہ پی ٹی آئی کے کارکنان کے لبوں پر ہے
تو جناب والا
پاکستان کے صحافی
امیر ہوئے نہ بے ضمیر ہوئے
اب یہ بتاؤ کہ
امید کس سے
کون مسیحا
کون غریب عوام کا ھمدرد

کہیں آپ کو عمران نیازی نوسرباز بہروپئے سے تو امید نہیں
کہیں آپ غریب مجبور لاچار عوام کو ایک مرتبہ پھر عمران نیازی کے لیے سڑکوں پر نکلنے دھرنے دینے جانوں کی قربانی دینے اور جیلوں میں جانے کی چالوں اور سازشوں میں تو نہیں

عوام اس عمران نیازی کے لیے کیوں نکلیں؟؟؟؟؟
کیوں؟؟؟؟؟؟؟؟
کیا عوام بھول گئے ہیں ؟؟؟
عمران نیازی کے جھوٹے وعدے ؟؟؟؟
ایک کروڑ نوکریاں 50 لاکھ گھروں
انصاف قانون سب کے لئے
پٹرول بجلی گیس کی قیمتوں میں کمی کے وعدے
روزگار خوشحالی کے دعوے
نیا پاکستان
روشن پاکستان
عوام کو سب یاد ہے
اقتدار ملتے ہی
مہنگائی کا طوفان
غریب روز گار سے محروم
کوئی پرسانِ حال نہیں
شکایت کرو تو نیازی صاحب فرماتے ہیں
میں آلو پیاز کی قیمتیں کنٹرول کرنے نہیں آیا
پٹرول بجلی گیس کی بات ہو تو میں کیا کروں عالم منڈی میں تیزی ہے
روزگار خوشحالی انصاف کی بات کرو تو علیمہ خان فرح گوگی جہانگیر ترین علیم خان عامر کیانی خسرو بختیار ملک ریاض کے لیے الگ قانون غریب مجبور عوام کے لیے الگ
اب عوام نکلیں کس کے لیے
شہباز شریف جائے گا عمران خان آئے گا لیکن عوام کی مصیبت مسائل دکھوں کا درماں کون ہوگا ؟؟؟؟
عمران نیازی تو نہیں ہو سکتا
عوام کیوں نکلیں گھروں سے
عمران نیازی بھی آمریت کا گماشتہ ہے نواز شریف اور زرداری بھی عوام ان کے لیے قربانی کیوں دیں
کیا یہ اپنے اقتدار میں عوام کو شریک کریں گے نہیں ہر گز نہیں
عمران نیازی نے پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں کے لیے امیدوار کھڑے کئے ہیں ان میں کوئی ایک پی ٹی آئی کا نظریاتی کارکنوں
سب کے سب سرمایہ دار جاگیر دار روایتی موروثی سیاست دان
عمران نیازی کس کو بے وقوف بنا رہا ہے اس معصوم مظلوم عوام کو
نہیں نہیں نیازی صاحب نہیں
مانا کہ پاکستان کی عوام مجبور ہے غریب ہے بے وسیلہ ہے
لیکن بے غیرت نہیں بے ضمیر نہیں
تم خود کو لیجنڈ سٹار سمجھتے ہو خوابوں کی دنیا سے باہر آئیں نیازی صاحب
قوم نے ایک مرتبہ تم سے دھوکہ کھایا اب بار بار نہیں تمہیں حیرانی ہے عوام باہر نہیں نکل رہی مہنگائی بے روزگاری کی وجہ سے
عوام جانتی ہے کہ اگر تم اقتدار میں آ بھی جاؤ تو کون سا ملک میں انقلاب برپا ہو جائے گا تم بھی اسی چراہ گاہ کے جانور ہو جہاں تمہارے حریف چرتے ہیں
اور
ہاں ایک راز کی بات بتا دوں
میڈیا صحافی
وہی کچھ لکھتے ہیں جو وہ دیکھتے ہیں محسوس کرتے ہیں
اپنے دماغ کی سلیٹ صاف کر لیں صحافی بکتے نہیں جھکتے نہیں وہی لکھتے ہیں جو ملک وقوم کے مفاد میں ہو
تحریر ۔۔۔۔۔ رانا شاہد

شرارے ۔۔۔۔۔۔ رانا شاہد۔۔۔۔۔۔۔۔    ۔۔۔۔۔۔۔۔      ۔۔۔۔پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں کرپشن مسئلہ نہیں نا اہلی ترقی کے راستے...
06/06/2022

شرارے ۔۔۔۔۔۔ رانا شاہد
۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔
پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں کرپشن مسئلہ نہیں نا اہلی ترقی کے راستے میں رکاوٹ ہے صنعت کار میاں محمد منشا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومت اور اپوزیشن معاشی بربادی کا رونا تو روتے ہیں لیکن عملی طور پر سرکاری وسائل کو باپ کا مال سمجھ کر استعمال کر رہے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحریر۔ رانا شاہد ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

معروف بزنس مین میاں محمد منشا نے کہا ہے کہ ملک میں مسئلہ کرپشن نہیں نااہلی ہے میاں محمد منشا کامیاب کاروباری شخصیت وسیع کاروباری تجربہ رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے تیس ہزار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لائی جاسکتی ہے
میاں محمد منشا کی گفتگو غور طلب ہیں خاص طور پر ہمارے معاشی ماہرین کے لئے ان کے اس بیان پر معاشی ڈائیلاگ کرنے کی راہیں کھل گئی ہیں اور حکومت کو چاہیے کہ ان کی تجاویز اور تحفظات پر کابینہ اجلاس میں غور کرے
میاں محمد منشا نے نا اہلی کے حوالے سےجو بات کی ہے وہ سوفیصد درست ہے
صرف ایک ہفتے میں ہماری حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے نااہلی اور نالائقی کے جو مظاہرے دیکھنے کو ملے ان پر ہر پاکستانی پریشان ہے وزیر اعظم شہباز شریف تقریباً دو ماہ سے اقتدار کی مسند پر براجمان ہیں ملکی معیشت کو بحال کرنے بلکہ اس کو تیز رفتار پہیے لگانے کے لیے روزانہ ان کی عالمانہ اور قومی جذبے سے لبریز تقاریر پڑھنے کو ملتی ہیں لیکن حقیقت میں عملی طور پر ایسا نہیں دو ہفتے پہلے میاں شہباز شریف شریف اپنی بھاری بھرکم کابینہ کے ساتھ لندن میں تھے جب کہ خالی خزانے کا شور طرح مچا ہوا ہے ملک میں تقریباً معاشی ایمرجنسی نافذ ہے ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے
ان حالات میں وزیراعظم کا اپنے وزیروں کے ساتھ لندن جانا کسی طرح بھی قابل قبول نہیں بالکل اسی طرح دورہ ترکی کے موقع پر سلمان شہباز کی سرکاری وفد میں موجودگی پاکستان کے قانون اور عدالتوں کا منہ چڑا رہی رہی تھی
دوسری طرف آج کی اپوزیشن چیئرمین عمران خان اور ان کے حواریوں کی خرمستیاں حیران کن ہیں
چیرمین تحریک انصاف بار بار احتجاج اور عدالتی نوٹس کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کر رہے ہیں حالانکہ یہ ان کا استحقاق نہیں یورپ کی مثالیں دینے والے کو شرم آنی چاہیے کہ وہ سرکاری وسائل کو ذاتی اثاثے سمجھ کر استعمال کر رہا ہے اور اس پر شرمسار بھی نہیں
سرکاری ہیلی کاپٹر کے حوالے سے افسوسناک اور قابل مذمت پہلو یہ ہے کہ سوات کے نواحی علاقوں کے جنگلات میں آگ لگی ہوئی ہے اور اس آگ کو بجھانے میں سب سے بڑی مدد خیبرپختونخواہ حکومت کے سرکاری ہیلی کاپٹر سے لی جا سکتی تھی تین دن سے لگی آگ کو بجھانے کے لئے خیبرپختونخوا حکومت نے انکار کر دیا چونکہ ہیلی کاپٹر چیرمین تحریک انصاف عمران خان کی خدمت پر مامور تھا اور پھر وفاقی حکومت کو آگ بجھانے کے لئے دو ہیلی کاپٹر بھیجنے پڑے
بالکل اسی طرح دوسری مثال خیبر پختونخوا میں سابق خاتون اول بشری پنکی کی آمد کے حوالے سے ہے سابق خاتون اول کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں کس قانون کے تحت پروٹوکول دیا گیا انہوں نے سرکاری وسائل کس کی اجازت اور اختیارات سے استعمال کیے اس پر قوم جواب چاہتی ہے
صنعت کار میاں محمد منشا کا تجزیہ اور رائے بالکل بر محل ہے کہ پاکستان کو انتظامی لحاظ سے درست کرنے کی ضرورت ہے قانون پر عمل درآمد کی ضرورت ہے وسائل کی کمی نہیں بس نا اہلی کو ختم کرنا ہوگا
تحریر ۔۔۔۔۔ رانا شاہد

شرارے ۔۔۔۔۔۔۔ رانا شاہد۔۔۔۔۔۔۔      ۔۔۔۔۔۔۔     ۔۔۔۔۔۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی سہراب گوٹھ بن گیا جگہ جگہ...
06/06/2022

شرارے ۔۔۔۔۔۔۔ رانا شاہد
۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی سہراب گوٹھ بن گیا جگہ جگہ نا جائز اسلحہ کے ڈھیر
۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صرف چند ماہ میں لینڈ مافیاز کے درمیان خونی تصادم کے درجنوں واقعات عام شہری سہم گیا قانون مدد کرنے سے معذور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پراپرٹی مافیا پولیس اور پٹواری گٹھ جوڑ نے شریف لینڈ مالکان پر زندگی تنگ کر دی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سی پی او راولپنڈی کی لینڈ مافیا کے خلاف گزشتہ ہفتے دبنگ کاروائی سے عام آدمی کی امید بندھ گئی
۔۔۔۔ تحریر رانا شاہد ۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور اس کےجڑواں شہر راولپنڈی کو لینڈ مافیا نے عملی طور پر یر غمال بنا رکھا ہے ان دنوں شہر کے اطراف میں بننے والی پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے علاقے سہراب گوٹھ اور علاقہ غیر کے مناظر پیش کرتے ہیں ان نو گو ایریاز میں لینڈ مافیا قبضہ گروپوں اور ان کے کارندوں نے ناجائز اسلحہ کے ڈھیر جمع کر رکھے ہیں صرف گذشتہ ایک ہفتے میں قبضہ گروپوں کے درمیان دو سے زیادہ مرتبہ خوفناک تصادم ہوچکے راولپنڈی پولیس کا دعوی ہے کہ اڈیالہ روڈ پر پر گزشتہ ہفتے ہونے والی اس آتشیں جنگ میں بڑی مقدار میں ناجائز اسلحہ کی برآمدگی اور لینڈ مافیا کے کارندوں کو گرفتار کیا گیا ہے لیکن زمینوں پر قبضے اور لینڈ مافیا کی بڑھتی کارروائیوں سے عام آدمی پریشان خوفزدہ اور مایوس ہے
سی آر این کی خصوصی رپورٹ کے مطابق راولپنڈی کا اڈیالہ روڈ اور چکری روڈ ان دنوں پراپرٹی مافیا کا خاص مرکز بنا ہوا ہے ہے ان علاقوں میں پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹیز نے درجنوں پراجیکٹ شروع کر رکھے ہیں جس کی وجہ سے ان کے دائرہ کار میں آنے والے علاقوں کے حقیقی مالک ان لینڈ مافیا کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں انہیں ان کے قیمتی اثاثوں سے محروم کیا جارہا ہے
رپورٹ کے مطابق موضع راجڑ چہان میال ایسے درجنوں مواضات میں لینڈ مافیا کے کارندے جنہیں سفید جوگرز والوں کے نام سے شناخت کیا جاتا ہے ناجائز اسلحہ اور قیمتی گاڑیاں لے کرسر عام گھومتے ہیں بڑی بڑی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان اور قبضہ گروپوں کے گٹھ جوڑ نے پٹواری اور پولیس کا استعمال کیا جا رہا ہے
ذرائع کے مطابق ان علاقوں میں مہاجرین کے الاٹ شدہ رقبے دیہہ شاملات ہوائی شاملات سرکاری کاغذی راستے اور سرکاری رقبے محکمہ مال کے پٹواری اور عملہ ملی بھگت کرکے علاقے کے طاقتور مافیاز لینڈ پرووائیڈرز اور سوسائٹی مالکان کے ساتھ ملی بھگت کر کے ٹرانسفر کر رہے ہیں
اس سارے کھیل میں محکمہ مال کے پٹواری خود ایک طاقتور مافیا کے طور پر سامنے آ رہے ہیں بیشتر پٹواری حضرات 100/100 کنال کے قیمتی گھروں میں رہتے ہیں ان کی دولت کا کوئی شمار نہیں اسی طرح پولیس نے بھی اس بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے اور ناقابل بیان حد تک دولت کے انبار جمع کیے بحریہ ٹاون ڈی ایچ اے اسلام آباد کے سیکٹرز میں کمرشل اور رہائشی پلاٹ ان افسران کی ملکیت ہیں
رپورٹ کے مطابق گذشتہ چھ ماہ میں راولپنڈی اسلام آباد میں لینڈ مافیا پراپرٹی ڈیلرز اور ہاؤسنگ سوسائٹی مالکان کے درمیان اراضی پر قبضے کے لیے درجنوں مسلح مقابلے ہو چکے ہیں صرف چکری اور اڈیالہ روڈ پر اس عرصے میں ایک درجن سے زائد لوگ لقمہ اجل بن چکے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس سارے کھیل میں خاموش تماشائی ہیں چکری روڈ اڈیالہ روڈ کے دیہاتوں میں قبضہ مافیا نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں
جہاں سفید جوگرز والے اور ان کے پھیلے ہوئے ہیں لینڈ مافیا کے کارندے عام لوگوں کی زمینوں پر سر عام قبضہ کرتے ہیں عام شریف آدمی اپنی جائیداد کے ناجائز طور پر ہتھیائے جانے کے خلاف رپورٹ بھی درج نہیں کروا سکتا
لینڈ مافیا کے کارندے زمین کا قبضہ سوسائٹی مالکان کو انتہائی مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں اور زمین کا مالک اپنی زمین پر قبضے اور خاندانی جمع پونجی جانے کے خوف سے زمین کے کاغذات سوسائٹی مالکان کو سستے داموں فروخت کرنے پر مجبور ہیں
طاقت دولت پر قبضہ کی اس دوڑ میں راولپنڈی اسلام آباد میں نا جائز اسلحہ کی بھرمار اور مشکوک سفید جوگرز والوں کے دندناتے گھومنے پھرنے سے عام آدمی کو عدم تحفظ کا شکار کر دیا ہے جس سے قانون اور اس کے نافذ کرنے والے اداروں پر سوال اٹھ رہے ہیں
عام شہری حیران ہیں کہ کچھ عرصہ پہلے چکری روڈ کی ایک بڑی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان کو راولپنڈی کی ایک معزز عدالت نے تین تھانوں کی پولیس طلب کر کے ہتھکڑیاں لگوائیں لیکن جوں ہی یہ طاقتور مافیاز عدالت سے باہر نکلے تو کچہری چوک پر ہی ان کے ساتھیوں نے پولیس کی حراست سے بزور اسلحہ چھڑوا لیا اس تماشے کو ہزاروں لوگوں نے بچشم خود دیکھا قانون کی ایسی رسوائی اس طرح کبھی نہیں ہوئی تھی افسوس اور شرم کا مقام ہےکہ آج بھی یہ طاقتور مافیا آزاد گھوم رہے ہیں اڈیالہ روڈ پر صرف چھ ماہ کے عرصہ میں لینڈ مافیا کے ہاتھوں درجن بھر ہلاکتیں ہو چکی ہیں لیکن مقدمات کا کیا بنا اس کا جواب کسی کے پاس بھی نہیں
راولپنڈی اسلام آباد میں لینڈ مافیاز کے نام پر ہونے والی سرعام غیر قانونی کاروائیوں عام آدمی کو تحفظ دینے کے لیے گرینڈ آپریشن کی ضرورت ہے
سی پی او راولپنڈی سید شہزاد ندیم بخاری نے گزشتہ ہفتے اڈیالہ روڈ پر لینڈ مافیاز کے خلاف دبنگ کاروائی کی جس سے عام آدمی میں تحفظ کا احساس پیدا ہوا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ دارلحکومت اور اس کے جڑواں شہر راولپنڈی کو ناجائز اسلحہ سے مکمل پاک کیا جائے نو گو ایریاز ختم کئے جائیں عام شہریوں کی زمینوں پر قبضے واگزار کرائے جائیں
اس ٹاسک کے حصول کے لیے سی پی او راولپنڈی کو خصوصی اختیارات دیے جائیں اور ان کی سفارشات کو قابل عمل بنایا جائے
تحریر ۔۔۔۔ رانا شاہد

خان صاحب کی حقیقتسلیم صافی04 جون ، 2022کیا میں سیاستدان ہوں اور عمران خان میرا حریف ہے؟ نہیں۔ میں ایک صحافی ہوں اور صحاف...
05/06/2022

خان صاحب کی حقیقت
سلیم صافی
04 جون ، 2022

کیا میں سیاستدان ہوں اور عمران خان میرا حریف ہے؟ نہیں۔ میں ایک صحافی ہوں اور صحافی ہی مروں گا۔ یوں میرا ان سے مقابلہ ہے اور نہ ہم ایک دوسرے کے حریف ہیں۔

کیا میرا عمران خان سے جائیداد یا کاروبار کاجھگڑا ہے؟۔ نہیں۔ ہر گز نہیں۔ ایسا کوئی معاملہ پیش آیا ہے اور نہ آسکتا ہے۔ وہ میاں والی کے نیازی اور میں ایک قبائلی پس منظر کا مزدور۔ ان کے محلات بنی گالہ اور لاہور میں ہیں جبکہ میں اسلام آباد میں ابھی تک کرائے کے گھر میں رہ رہا ہوں۔کیا میری ہمدردی یا وابستگی ان کی کسی حریف جماعت سے ہے ؟ نہیں۔ ہر گز نہیں۔ یہ صفحات گواہ ہیں کہ میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری کی حکومتوں پر سخت ترین تنقید اس عاجز نے کی۔ پشاور میں ایم ایم اے کی حکومت میں سب سے زیادہ زیرعتاب میں رہا۔ اے این پی کی حکومت میں کبھی وزیراعلیٰ ہائوس کے اندر نہیں گیا اور ان کی حکومت مجھے نمبرون مخالف سمجھتی رہی۔مولانا فضل الرحمان کے ساتھ فاٹا مرجر کے معاملے پر ڈھائی سال جو جنگ ہوئی اس کو روزنامہ جنگ کے پرانے شماروں میں ملاحظہ کیاجاسکتا ہے۔ جہانگیر ترین، پرویز خٹک، ریحام خان اور کئی دیگر لوگ گواہ ہیں کہ کتنے لوگوں نے مجھے عمران خان کے ساتھ بٹھانے کی کوشش کی اور میں انکار کرتا رہا۔ ہر ایک کو یہی جواب دیتا کہ میرا اور ان کا صحافی اور سیاستدان کا تعلق توہوسکتا ہے لیکن دوستی نہیں ہوسکتی۔ تو پھر سوال یہ ہے کہ میری تنقید کا زیادہ رخ عمران خان کی طرف کیوں رہا اور جواب میں عمران خان نے میرے خلاف ہر غیرقانونی اور غیراخلاقی حربہ کیوں استعمال کیا؟۔ آج میں پہلی مرتبہ اس کی وجہ بتانے کی کوشش کررہا ہوں۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ میرے نزدیک ایک صحافی کی بنیادی ڈیوٹی یہ ہے کہ وہ جو فرد، جو ادارہ یاجولیڈر جیسا ہے، ویسا قوم کے سامنے لے آئے۔ ہمارا کام حقیقت واضح کرنا ہے اور پھر فیصلہ کرنا قوم کا کام ہے کہ وہ حمایت کرتی ہے یا مخالفت۔ میں نہ نواز شریف کو فرشتہ سمجھتا ہوں، نہ زرداری کو، نہ مولانا فضل الرحمٰن کو اور نہ کسی اور سیاسی رہنما کو۔ لیکن میرے نزدیک وہ جیسے ہیں بڑی حد تک قوم کے سامنے ان کی حقیقت واضح ہے لیکن میری سمجھ کے مطابق عمران خان جیسے تھے، اس سے الٹ انہوں نے قوم کے سامنے اپنے آپ کو پیش کیا۔ میری ڈیوٹی یہ ہے کہ میں نواز شریف، زرداری، مولانا اور عمران خان کی جو حقیقت ہے وہ قوم کے سامنے لائوں اور پھر فیصلہ قوم پر چھوڑ دوں۔یوں جس دن عمران خان کی حقیقت اسی طرح قوم کے سامنے آجائے جس طرح نواز، زرداری، مولانا، سراج الحق، اسفندیار ولی اور دیگر لیڈروں کی آئی ہے، میرا عمران خان سے متعلق خصوصی سلوک ختم ہوجائے گا۔ الحمد للّٰہ رفتہ رفتہ ان کی حقیقت واضح ہورہی ہے لیکن میرے نزدیک اب بھی لاکھوں لوگ ان سے متعلق غلط فہمی کا شکار ہیں۔ اللّٰہ گواہ ہے کہ گزشتہ دس برسوں میں اس ایشو پر میں بڑے کرب سے گزرا ہوں۔ جب آپ کو کامل یقین ہو کہ سامنے کھڑے شخص نے کالے کپڑے پہنے ہوئے ہیں لیکن ہزاروں لوگ کہہ رہے ہوں کہ نہیں یہ تو سفید رنگ کے ہیں تو اس صورت میں آپ جس کرب سے گزرتے ہیں، میں عمران خان کے معاملے میں اسی کرب سے گزرا۔ کئی لوگ اس بنیاد پر میرے دشمن بن گئے اور مجھ سے یہ تقاضا کرتے رہے کہ اس کالے کو سفید کہوں۔ پھر 2010سے طاقتور ریاستی اداروں اور شخصیات کا دبائو شروع ہوا کہ میں کالے کو سفید کہوں۔ پیشہ ورانہ لحاظ سے اپنے اس موقف کی میں نے بھاری قیمت ادا کی کیونکہ میں ایک سیلیبرٹی، ایک پاپولسٹ، زیادہ ریٹنگ دینے والے اور سب سے بڑھ کر اسٹیبلشمنٹ کے چہیتے شخص کی مخالف صف میں کھڑا تھا۔ انہوں نے بھی میرے خلاف ہر حربہ استعمال کیا۔ جب سے سوشل میڈیا آیا ہے وہ میری ٹرولنگ کرواتا رہا جس میں سب سے تکلیف دہ بات یہ تھی کہ میری عظیم ماں کو گالیاں دلوائی گئیں۔ پھر جب ان کے ہاتھ حکومت آئی تو انہوں نے ہر طرح سے میرے خلاف حکومتی طاقت استعمال کی لیکن رب ذوالجلال کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے مجھے استقامت دی۔ میری خوش قسمتی یا بدقسمتی تھی کہ مجھے دور طالب علمی میں جب عمران خان سیاست کے میدان میں آرہے تھے، ان کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا اور اس کے نتیجے میں میں نے کچھ نتائج اخذ کئے۔ مثلا لوگ انہیں سیدھا سادہ اور کھرا انسان سمجھتے رہے لیکن جب وہ سیاست شروع کررہے تھے تومجھے اس وقت اندازہ ہوا کہ وہ انتہائی شاطر اور چالاک انسان ہیں۔ لوگوں کے سامنے شوکت خانم کو بنیاد بنا کر یہ باور کراتے رہے کہ وہ نہایت صاحب دل انسان ہیں لیکن مجھے اس وقت یقین ہوگیا تھا کہ وہ سراپا دماغ ہیں اور ان کے پاس دل نہیں۔ انہوں نے لوگوں کو باور کرایا کہ وہ نہایت غنی اور قناعت پسند ہیں لیکن مجھے اس وقت سے ایمان کی حد تک یقین ہوگیا تھا کہ شہرت، طاقت اور اقتدار ہی ان کی منزل ہے۔ انہوں نے اپنے آپ کو بہادر مشہور کررکھا ہے لیکن میری رائے یہ ہے کہ بہادر شخص سفاک اور مخالفین کے بارے میں بے رحم نہیں ہوسکتا۔

میری سوچ یہ ہے کہ اگر ایک انسان اپنے خاندان اور اپنے دوستوں کا وفادار نہیں تو آگے جاکر اپنی قوم اور ملک سے بھی وفا نہیں نبھاسکتا۔ کیونکہ انسان وفادار ہوتا ہے یا بے وفا اور میں دیکھتا رہا کہ وہ کسی کے ساتھ وفاداری نہیں نبھاتے۔ ایک اور صفت میں نے ان کے ہاں محسن کشی کی محسوس کی تھی جس کا نظارہ ان دنوں سب کررہے ہیں کہ جس ادارے نے انکی پارٹی کو ایک فین کلب سے اٹھاکر اقتدار تک پہنچایا اور ان کی خاطر ہر طرح کی بدنامی مول لی، وہ آج اس ادارے کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔کالم کااختتام اس ایک واقعے پر کرنا چاہوں گا کہ جب عمران خان سیاسی پارٹی بنارہے تھے تو ماڈل ٹائون کے ای بلاک کے ایک گھر میں ایک تحریری دستاویز پر دستخط ہوئے جس میں فیصلہ ہوا کہ جنرل حمید گل اور عمران خان میں سے ایک چیئرمین اور دوسرے صدر ہوں گے۔ اس کے گواہوں میں ڈاکٹر فاروق خان اور منصور صدیقی اس دنیا میں موجود نہیں لیکن دو گواہ یعنی محمد علی درانی اور جاوید احمد غامدی زندہ ہیں۔ اس معاہدے کی کاپی ایک غیرسیاسی مگر ایماندار انسان کے پاس موجود ہے جبکہ یہ سب کچھ میری نظروں کے سامنے ہوا تھا۔ معاہدے کے بعد عمران خان لندن اپنے سسرال گئے اور جب واپس آئے تو انہوں نے باقی لوگوں سے کہا کہ جنرل حمید گل کو ساتھ نہیں رکھنا اور پارٹی ایسے وقت میں انائوننس کرنی ہے جب وہ ملک سے باہر ہوں۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا اور جنرل حمید گل مرحوم اور دیگر لوگ حیران پریشان رہ گئے۔آپ خود اندازہ لگاسکتے ہیں کہ کس کے کہنے پر انہوں نے جنرل حمید گل کو یہ دھوکہ دیا۔ان کی یہ چالبازی اور بے وفائی دیکھ کر مجھے شدید ذہنی جھٹکا لگا لیکن ساتھ یہ بھی اندازہ ہوگیا کہ ان کی سیاست کی ڈوریں کہاں سے ہل رہی ہیں۔

04/06/2022

18 مئی کو ہجرت فرمائی پھر صلح حودیبہ کیلئے 25 مئی کو اسلام آباد تشریف لائے اور پھر آج تک بھگوڑے ہیں چرسی تکے والوں کا کھانا شہر پر بصورت عذاب بن کر پھاڑ رہے ہیں

04/06/2022

‏عمران خان اور اس کے ساتھیوں کےلئے بھی اسوقت روزانہ چرسی تکہ سے چارسو بندوں کاکھانا جاتا ہے اوروہ مٹن کاگوشت 2100 روپے کا ایک کلو ملتا ہےاسی طرح وزیراعلی اورسیکرٹری اور وزیرانکی خدمت میں چوبیس گھنٹےمصروف ہیں انکےلئےجلسوں کےاہتمام کررہےہیں۔
سلیم صافی۔

کچھ مہمان رحمت لیکن کچھ زخمت ہوتے ہیں

راولپنڈی ( سی آر این) راولپنڈی اور اسلام آباد لینڈ مافیا ث ہاتھوں یرغمال پولیس خاموش تماشائی طاقتور مافیاز کے ساتھ پولیس...
04/06/2022

راولپنڈی ( سی آر این) راولپنڈی اور اسلام آباد لینڈ مافیا ث ہاتھوں یرغمال پولیس خاموش تماشائی طاقتور مافیاز کے ساتھ پولیس کا گٹھ جوڑ روزانہ کی بنیاد پر لینڈ مافیا کے کارندوں کا مسلح تصادم معمول بن گیا
تفصیلات کے مطابق گزشتہ 3 دنوں میں لینڈ مافیاز کے گروہوں کے درمیان کھلے عام دو مرتبہ تصادم ہو چکا ہے لیکن پولیس لینڈ مافیا کے ہاتھوں کھلونا بنی ہوئی ہے
ہمارے نمائندے کے مطابق تین دن پہلے چکری روڈ پر واقع دو بڑی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے درمیان خوفناک خونی تصادم ہوا پولیس نے اسلحہ کی بڑی کھیپ پکڑی اس نا جائز اسلحہ کو فارغ کون لایا کچھ معلوم نہیں ہمارے نمائندے کے مطابق چکری روڈ تصادم کے بعد پولیس نے ملزمان کی گرفتاری اور تفتیش کو صیغہ راز میں رکھا ہوا ہے
گزشتہ روز بھی جی ٹی روڈ پر واقع ہاؤسنگ سوسائٹی کے د
ہیڈ آفس میں دن 12 بجے درجنوں آتشیں اسلحہ سے لیس مسلح افراد گھس آئے دفتر کے شیشے اور فرنیچر کو تباہ کرنے کے بعد باہر کھڑی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا
پولیس نے ابھی تک واقعہ کی رپورٹ درج نہیں کی

شرارے  ۔۔۔۔  رانا شاہد۔۔۔۔۔۔۔۔۔    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مہنگائی کے خلاف عمران نیازی کی کال مکمل نا کام پورے م...
04/06/2022

شرارے ۔۔۔۔ رانا شاہد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مہنگائی کے خلاف عمران نیازی کی کال مکمل نا کام پورے ملک سے ایک بندہ بھی باہر نہیں نکلا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک ماہ کی حکومت کو مہنگائی کا ذمہ دار ٹھہرانے والوں کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد دیکھ کر آپ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں منجمند کیں اپنے دفاع کے لئے ملک کے خلاف اتنی بڑی گھناؤنی سازش
۔۔۔۔۔۔۔ تحریر۔ رانا شاہد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران نیازی نے کل جمعہ کی نمازکے بعد مہنگائی کے خلاف احتجاج کی کال دی تھی لیکن حیران کن طور پر ان کی جماعت سمیت کوئی بھی پاکستانی احتجاج کے لئے باہر نہیں نکلا
عمران نیازی اور اس کا ٹولہ اس کوشش میں ہے کہ وہ قوم کو یہ یقین دلانے میں کامیاب ہو جائیں کہ پٹرول کی قیمت میں اضافے کے زمہ دار موجودہ حکومت ہے
واہ او لاڈلے واہ
جب تمہاری حکومت آئی تو تم اور تمہارے وزیر کہتے تھے کہ جب بھی مہنگائی ہو گی اس کی زمہ دار سابقہ حکومت ہے اور تمہارا اور تمہارے ہینڈلرز نے ایک ہی رٹ لگا کر رکھی کہ کارگردگی کے لیے 3 ماہ دیے جائیں پھر 6 ماہ کا مطالبہ ہوا اور بات ایک سال تک گئی
اب یہ حکومت آئی ہے تو ایک ماہ بعد ہی مہنگائی کا رونا شروع کر دیا ہے
جناب عمران نیازی صغ قوم باشعور ہے سب کچھ جانتی ہے قوم کو معلوم ہے کہ جب تمہارے خلاف تحریک عدم اعتماد کا ڈول ڈالا گیا تم نے بڑی ہوشیاری سے پٹرول کی قیمتوں کو منجمند کر دیا حالانکہ تم اس کے مجاز نہ تھے تم نے پاکستان کی خود مختاری آئی ایم ایف کو بیچ دی تھی تم نے ہر پندرہ دن بٹ 4 روپے پٹرول قیمت بڑھانے کا معاہدہ کیا تھا بین الاقوامی اداروں سے معاہدے کر کے فرار کیسے ممکن ہے اور پھر جب آپ نے دوبارہ کشکول گلے میں لٹکا کر ان کے پاس جانا بھی ہو
آپ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں منجمند کر کے نہ صرف قوم سے دھوکہ کیا بلکہ بین الاقوامی اداروں کو بھی بد ظن کیا
پوری قوم کو معلوم تھا کہ تمہاری اس مکارانہ چال کی سزا پوری قوم بھگتے گی اس غیر ذمہ دارانہ حرکت کی وجہ سے ڈالر کی قیمت کنٹرول سے باہر ہوئی تمام معاشی نظام تتر بتر ہو گیا اور پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا بھاری بوجھ عوام پر آیا
شکر الحمد اللہ قوم نے تمہارے جیسے بنارسی ٹھگ کو اقتدار سے باہر نکال دیا اگر خدانخواستہ تمہیں کچھ اور وقت حکومت میں رہنے دیا جاتا تو دنیا سری لنکا کا انجام بھول جاتی
جناب عمران نیازی صاحب آپ نے کل اپنی احتجاجی کال کا حشر دیکھ لیا اب اگر تم میں کوئی شرم باقی ہے کم از کم مہنگائی کا نام لیکر عوام کا ماما بننے کی کوشش نہ کرنا چونکہ پوری قوم جانتی ہے کہ پاکستان میں مہنگائی بے روزگاری غربت کا یہ جو طوفان آیا ہے اسکے ذمہ دار صرف اور صرف تم ہو
تحریر ۔۔۔۔۔۔ رانا شاہد

امیر جماعت اسلامی کے نام کھلا خط نام خط جناب سراج الحق صاحب امیر جماعت اسلامی پاکستان  سلام مسنون مزاج گرامی پاکستان کی ...
03/06/2022

امیر جماعت اسلامی کے نام کھلا خط نام خط
جناب سراج الحق صاحب امیر جماعت اسلامی پاکستان
سلام مسنون مزاج گرامی
پاکستان کی پاپولر سیاسی قیادتوں نے نے آج وطن عزیز کو جس دوراہے پر لا کھڑا کیا ہے ہے اس نے ہر محب وطن پاکستانی کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے اقتدار اختیارات حکومت کے گندے مکروہ کھیل نے پاکستان ںکی سلامتی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے
آج سابق وزیراعظم عمران خان پاکستان کے تین ٹکڑے ہونے کی باتیں کر رہا ہے معیشت کا بیڑا غرق کر کے آج خود ہی قوم کو بیمار ڈوبتی معیشت کی کہانیاں سنا کر خدانخواستہ پاکستان کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی باتیں کر رہا ہے
جناب سراج الحق صاحب قوم نے ان سیاسی قیادتوں کا اصل چہرہ دیکھ لیا یہ جمہوریت کے نام پر سیاہ دھبہ ہیں یہ جمہوریت کا نام لے کر دراصل امریت کے پٹھوں اور ان کے وفادار ہیں عوام کے مسائل ضروریات ان کی ترجیح کبھی رہی ہی نہیں یہ صرف اور صرف اپنے آقاؤں کی خوشی کے لیے ہر وہ کام کے کرنے کو تیار ہیں جس سے ان کے اقتدار کو دوام ملے
عوام ان نام نہاد پاپولر سیاسی جماعتوں کی قیادتوں اسٹیبلشمنٹ اور ان کے پالتو گماشتے جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے گٹھ جوڑ کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں
جناب والا قوم مایوس ہے مجبور ہے پریشان ہے مہنگائی اور صرف مہنگائی اس قوم کا مقدر بن گیا ہے دو وقت کی روٹی کا حصول ناممکن
معاشی ماہرین کہتے ہیں کہ بین الاقوامی طور پر مہنگائی بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں بھی اشیائے ضروریہ مہنگی ہو رہی ہیں لیکن جناب اس کے لیے کوئی نہ کوئی راستہ تو ڈھونڈنا ہے کوئی نہ کوئی حل تو تلاش کرنا ہے جس سے غریب عوام کے مسائل کم ہوں
غربت بھوک افلاس کی ماری قوم کو عیاش غلام حکمرانوں کے رحم و کرم پر تو نہیں چھوڑا جاسکتا
جناب والا پاکستان عالم اسلام کی امید دنیائے اسلام کے دفاع کا ہراول دستہ اسے یوں معاشی طور پر تباہ ہوتے نہیں دیکھا جا سکتا اس کے لئے آپ کی قیادت میں محبان وطن کا میدان میں آنا ضروری ہے
آپ بطور امیر جماعت اسلامی قوم کے لیے نیا معاشی پیکیج دیں جس میں فوری طور پر سرکاری ملازمین اور تنخواہ دار طبقے کی اجرتیں کم از کم دو گنا بڑھائی جائیں
اس وقت پاکستان کے عوام جس ذہنی کرب سے گذر رہے ہیں اسے عوامی تحریک میں بدل کر عملی میدان میں آیا جائے اس تحریک کو معیشت کی بحالی اور پاکستان بچاو تحریک کا نام دیا جائے
اس وقت پاکستان کے عوام سخت مایوس پریشان اور غصے میں ہیں ان کی قیادت کے لیے کوئی قابل راہنما نہیں سب کی آنکھیں آپ کی جانب ہیں
عوام کے غصے اور غضب کا فایدہ اٹھاتے ہوئے قوم کے لیے ایسا معاشی سیاسی سماجی اخلاقی روڈ میپ دیا جائے کہ اس ملک میں آمریت اس کے پٹھووں اس کے بغل بچہ نام نہاد سیاست دانوں جاگیر داروں سرمایہ داروں کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو جائے
والسلام شکریہ
رانا شاہد ۔۔۔۔۔۔ جرنلسٹ
ایڈریس۔۔۔۔۔۔ ہارلے سٹریٹ راولپنڈی 03009780074

Address


Telephone

+923009780074

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Capital Rawal News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share