Jamshed writes

  • Home
  • Jamshed writes

Jamshed writes بچھڑنے والے تمہیں دیکھ دیکھ سوچتا ہوں

تو پھر ملے گا تو کتنا بدل چکا ہوگا

14/02/2024

نہ رو اے دل بے قرار چپ ہو جا
پھر آئے گی بہار چپ ہو جا

محبت کا حق تمہیں کس نے دیا؟
تمہیں رکھنا ہے خیالِ دستار چپ ہو جا

اک روز جب تو پہلو میں ہوگا
پھر کریں گے باتیں ہزار, چپ ہو جا

11/02/2024

جس طرح اجنبی سے زندگی بنے تھے کبھی
اس طرح میرے دل کی دھڑکن بن جاؤ نا

28/01/2024

ہمیں تیرے جانے کا ملال, مگر کب تک
تیرے دل میں میرا خیال , مگر کب تک

سانسوں کی ڈوری سے بندھے ہیں خدشے سبھی
یہ جھگڑاء ہجرووصال, مگر کب تک

وقتِ محدود تک ہیں ہر تصویر میں رنگ
یہ جوانی یہ حسن و جمال, مگر کب تک

نہ جانے کب موت ہر خواب کی تکميل کر دے
یہ حاصل و لاحاصل کا جنجال, مگر کب تک

وہ سارے شکوے جو اس نے کبھی کیے ہی نہیں
دل میں کھٹکتے ہیں ان کہے سوال, مگر کب تک

خدا بخشے گا ہماری کہانی کو عروج بھی
ختم ہو گا یہ دورِ زوال, مگر کب تک

18/01/2024

گھر آتے ہی گھیر لیتی ہے اداسی مجھ کو
جیسے برسوں سے میرے ہی انتظار میں ہو

06/01/2024

سنو!
جانی تم سے بہت گلے ہیں
مگر یہ وقت نہیں ہے
کچھ درد تم سے بھی ملے ہیں
مگر یہ وقت نہیں ہے
سو جب یہ مشکل وقت گزر جائے گا
اک روز تو مجھے مل جائے گا
تیرے روبرو ہاتھ تھام کر جبیں چوم کر
پھر تم سے گلہ کریں گے تو دل بہل جائے گا

مگر اس وقت مجھے کیا گلہ ہو گا؟
جب تو پہلو میں پھول بن کے کھلا ہوگا
تو آنکھوں میں دیکھے گا سب ٹھہر جائے گا
تب یہ گلہ شکوہ نہ جانے کدھر جائے گا

نئی دنیا ہو گی نئے گلے ہوں گے
مگر دل دلبر سے ملے ہوں گے

01/01/2024

اس کی زندگی کتنی حسین ہوتی ہے
جس کے پہلو میں تیری جبین ہوتی ہے

کسی کی سانس رک رہی ہے تیرے ہجر میں
کسی کی شام قربت سے رنگین ہوتی ہے

گال سے ہی پونچھ لیتا ہوں آنسو
مونچھ تک آئے تو مرد کی توہین ہوتی ہے

برے دن دیکھ کر رستہ بدل جاتی ہے
یہ محبت بھی بلا کی ذہین ہوتی ہے

29/12/2023

تمہیں دیکھنے کو ترستی جا رہی ہیں
آنکھیں اندر کو دھنستی جا رہی ہیں

23/12/2023

تلاشِ گمشدہ

اک خوبرو حسینہ جو دسترس سے باہر
دعاؤں میں رہتی ہے
اب وہ مگن کچھ نا چاہی
وفاؤں میں رہتی ہے
اپنی مرضی بھول کر
مسلط کردہ اداؤں میں رہتی ہے
وہ دلنشیں وہ شوخ وہ چنچل
جو میرے دل کی صداؤں میں رہتی ہے

وہ میرا سرمایۂ جاں
وہ میرا تخیل و گماں
وہ پری پیکر رشکِ آسماں
وہ رخِ روشن پہ زلفِ پریشاں
وہ میری زندگی میری جاں

مجھ سے کھو گئی ہے کہیں
شاید!!! کسی اور کی ہو گئی ہے کہیں
کسی کو ملے تو اس سے
ہاتھ جوڑ کے لوٹنے کا سوال کرے
اسے کہنا محبت کی بھیک دے
اسے کہنا کچھ تو خیال کرے

❤MS❤

19/12/2023

دل مانتا تو نہیں مگر وہ مجھے بھول گیا ہے
ادھر کوئی ہجر کی سولی جھول گیا ہے

تم آؤ گے تو خوابوں میں رنگ بھریں گے
ورنہ یہ زندگی کا سفر فضول گیا ہے

17/12/2023

خدایا میرے لیے بھی اک معجزہ کرنا
وہ شخص بھی کبھی میرا اپنا کرنا

لوٹ آئے جب میرا محرم بن کے
اس ساتھ کو ہمارے لیے اچھا کرنا

اس کی محبت کا دعویدار ہوں میں بھی
مالک میرے اس دعویٰ کو سچا کرنا

ہاتھ تھام کے گنبدِ خضریٰ پہ حاضر ہوں
ہمارا معمول ہو تجھے سجدہ کرنا

تیرے "کن" کے سہارے خواب سنبھالے ہوئے ہوں
اپنی رحمت کا ہم پہ سایہ کرنا

میرے مالک تو رحمت کا خدا ہے
تجھے آتا ہی نہیں کسی کو رسوا کرنا

(آمین ) صلی اللہ علیہ وآلہ و بارک وسلم

16/12/2023

یہاں بھی حالات شہر کے موافق ہو گئے ہیں

یار! اب گاؤں والے بھی منافق ہو گئے ہیں

16/12/2023

میں بھلا اسے بھاؤں بھی تو کیسے
اسکے ساتھ کھڑا بھی جچتا نہیں
میں بچا لیتا اسکی خوشبو کو لٹنے سے
مگر وہ پھول خود اغیار سے بچتا نہیں
یوں استعمال کرتا ہے اپنی سادگی کو
وہ خاص موقعوں پہ بالکل سجتا نہیں

16/12/2023

یاد ہے؟ جس گھڑی منت وفا مانگی تھی
دونوں نے اک اک ہاتھ جوڑ کر دعا مانگی تھی

13/12/2023

جب تو آئے گا تو ایسے پکاروں گا تجھے
اک اچھا سا نام سوچ رکھا ہے میں نے

10/12/2023

بنا ہوا ہے جو تیری آنکھ کا تارا
وہ تیرا شاعر وہ جمشید تمہارا

اس نے لکھا ہے مجھے چھوڑ کے آگے بڑھو تماس کی اس بات میں وہ درد ہے کہ جیسےکوئی موت سے بھی بڑا غم تعاقب میں ہومگر وہ زخموں ...
08/12/2023

اس نے لکھا ہے مجھے چھوڑ کے آگے بڑھو تم
اس کی اس بات میں وہ درد ہے کہ جیسے
کوئی موت سے بھی بڑا غم تعاقب میں ہو
مگر وہ زخموں سے چور
تھکن سے نڈھال
عمر سے بڑے دکھوں کا بوجھ اٹھائے
تھک کر راستے میں بیٹھ گئی ہے

اسے لگتا ہے وہ مجھ پہ بوجھ بن جائے گی
اسے لگتا ہے میں آگے نہ بڑھا تو
یہ تعاقب میں آنے والا غم مجھے بھی مار ڈالے گا
مگر میری زندگی!! محبت کبھی بوجھ نہیں ہوتی
اور زندگی کے بغیر کوئی زندگی نہیں ہوتی

تو ہم غموں کا بوجھ بانٹ کر
کچھ پل تھکن اتار کر
کچھ زخم سی کر

اک دفعہ پھر اک نئے سفر پہ چلیں گے
میری ہمسفر میری زندگی !!!
اس سفر میں نہ کوئی بوجھ کا وبال ہوگا
نہ کوئی تھکن سے نڈھال ہو گا
کوئی غم جو تیری جانب آیا
تو تیرا جمشید تمہاری ڈھال ہو گا

07/12/2023

میری صابو! اللہ تجھے سلامت رکھے
تم سے دور ہر رنج و ندامت رکھے

کبھی مانند نہ پڑے تیری آنکھوں کی چمک
اللہ تمہیں یونہی وفا کی علامت رکھے

شہزادی تیری آنکھ کبھی بھی نم نہ ہو
میرا مالک ہمیشہ تم پہ رحمت رکھے

جو بھی سبب بنے تیری دل آزاری کا
ایسا شخص تیری زندگی میں خدا مت رکھے

04/12/2023

یہ جدائی بگاڑ دے گی میرے خدوخال بھی
مگر دل سے جاتا نہیں تیرا خیال بھی

تو بھی کسی دن دعاؤں میں مجھے مانگ
اس سے پہلے کہ مٹ جائے امید وصال بھی

کہتےہیں کہ دنیا میں ہر شے ہے عارضی
تمہارا کمال بھی ہمارا زوال بھی

خوف آتا ہے مجھے اپنے اشکوں کی روانی سے
کہیں بہہ نہ جائے سیلاب میں تیرا ملال بھی

ہزاروں سوال اٹھائے ہیں اس ایک سوال نے
وقتِ رخصت جو اس نے پوچھا نہیں سوال بھی

وہ جسے میرا دردمجھ سے زیادہ رلاتا تھا
وہی ہمدرد اب جانتا نہیں حال بھی

وہ پھول جسے تیرے لمس کی کمی کھا گئی
تیرے ذمے تھی اس کی دیکھ بھال بھی

خدا نے چاہا تو لوٹ آئے گا وہ وقت کہ جب
چوموں گا وہ جبیں اور سنواروں گا بال بھی

30/11/2023

میری زندگی اس امید پہ مبنی ہے
کہ جب تمہاری صندلیں مرمریں حسیں بلکہ حسین تریں جبیں
پہ بوسہ کروں گا تو زندگی کی تمام تلخیاں ختم ہو جائیں گی

جب میرے آنسو تیرے چہرے پہ گریں گے
تو اس دل سے سارا بوجھ اتر جائے گا

جب تم اپنا ہاتھ میرے ہاتھ میں دو گی
تو اللہ کے قادر ہونے پہ ایمان مکمل ہو جائے گا

جب تیرے رخ سے گیسوئے ناز ہٹاؤں گا
تب رات کے دن میں بدلنے کا عمل سمجھ میں آئے گا

29/11/2023
29/11/2023

ایک زندگی تھی جو تیرے نام کر دی ہے
تو نے نگر پرائے میں شام کر دی ہے

شاید ہی گزرا ہو کوئی اشک اس آنکھ سے
تیری یاد نے یہ شاہراہ عام کر دی ہے

خدا کرے وہ کبھی مفلسی نہ دیکھے
جس نے میری محبت نیلام کردی ہے

میں نے کئی طرح سے حال دل کہا
اس نے چار لفظوں میں بات تمام کر دی ہے

چاہا تو یہی تھا اسے مسکرا کے ملوں گا
اس نے حال پوچھ کر, کوشش ناکام کردی ہے

28/11/2023

بن تیرے زندگی کیا ہے؟
دن ہیں اور دن گزارے جائیں گے

ہم تیرے بغیر جینے کی
پہلی کوشش میں مارے جائیں گے

رضا اللہ سعدی

سنو!
"تمہاری آواز کی کمی میرے دل کی دیواروں پہ رنج کے جالے بُن رہی ہے"

"اے میرے دِل! تم سلامت رہو "
😔

26/11/2023

کیفی اعظمی کی مشہور ترین نظم
عورت

اُٹھ مری جان مرے ساتھ ہی چلنا ہے تجھے
قلب ماحول میں لرزاں شرر جنگ ہیں آج
حوصلے وقت کے اور زیست کے یک رنگ ہیں آج
آبگینوں میں تپاں ولولۂ سنگ ہیں آج
حسن اور عشق ہم آواز و ہم آہنگ ہیں آج
جس میں جلتا ہوں اسی آگ میں جلنا ہے تجھے
اٹھ مری جان مرے ساتھ ہی چلنا ہے تجھے

تیرے قدموں میں ہے فردوس تمدن کی بہار
تیری نظروں پہ ہے تہذیب و ترقی کا مدار
تیری آغوش ہے گہوارۂ نفس و کردار
تا بہ کے گرد ترے وہم و تعین کا حصار
کوند کر مجلس خلوت سے نکلنا ہے تجھے
اٹھ مری جان مرے ساتھ ہی چلنا ہے تجھے

تو کہ بے جان کھلونوں سے بہل جاتی ہے
تپتی سانسوں کی حرارت سے پگھل جاتی ہے
پاؤں جس راہ میں رکھتی ہے پھسل جاتی ہے
بن کے سیماب ہر اک ظرف میں ڈھل جاتی ہے
زیست کے آہنی سانچے میں بھی ڈھلنا ہے تجھے
اٹھ مری جان مرے ساتھ ہی چلنا ہے تجھے

زندگی جہد میں ہے صبر کے قابو میں نہیں
نبض ہستی کا لہو کانپتے آنسو میں نہیں
اڑنے کھلنے میں ہے نکہت خم گیسو میں نہیں
جنت اک اور ہے جو مرد کے پہلو میں نہیں
اس کی آزاد روش پر بھی مچلنا ہے تجھے
اٹھ مری جان مرے ساتھ ہی چلنا ہے تجھے

گوشہ گوشہ میں سلگتی ہے چتا تیرے لیے
فرض کا بھیس بدلتی ہے قضا تیرے لیے
قہر ہے تیری ہر اک نرم ادا تیرے لیے
زہر ہی زہر ہے دنیا کی ہوا تیرے لیے
رت بدل ڈال اگر پھولنا پھلنا ہے تجھے
اٹھ مری جان مرے ساتھ ہی چلنا ہے تجھے

قدر اب تک تری تاریخ نے جانی ہی نہیں
تجھ میں شعلے بھی ہیں بس اشک فشانی ہی نہیں
تو حقیقت بھی ہے دلچسپ کہانی ہی نہیں
تیری ہستی بھی ہے اک چیز جوانی ہی نہیں
اپنی تاریخ کا عنوان بدلنا ہے تجھے
اٹھ مری جان مرے ساتھ ہی چلنا ہے تجھے

توڑ کر رسم کا بت بند قدامت سے نکل
ضعف عشرت سے نکل وہم نزاکت سے نکل
نفس کے کھینچے ہوئے حلقۂ عظمت سے نکل
قید بن جائے محبت تو محبت سے نکل
راہ کا خار ہی کیا گل بھی کچلنا ہے تجھے
اٹھ مری جان مرے ساتھ ہی چلنا ہے تجھے

توڑ یہ عزم شکن دغدغۂ پند بھی توڑ
تیری خاطر ہے جو زنجیر وہ سوگند بھی توڑ
طوق یہ بھی ہے زمرد کا گلوبند بھی توڑ
توڑ پیمانۂ مردان خرد مند بھی توڑ
بن کے طوفان چھلکنا ہے ابلنا ہے تجھے
اٹھ مری جان مرے ساتھ ہی چلنا ہے تجھے

تو فلاطون و ارسطو ہے تو زہرا پرویں
تیرے قبضہ میں ہے گردوں تری ٹھوکر میں زمیں
ہاں اٹھا جلد اٹھا پائے مقدر سے جبیں
میں بھی رکنے کا نہیں وقت بھی رکنے کا نہیں
لڑکھڑائے گی کہاں تک کہ سنبھلنا ہے تجھے
اٹھ مری جان مرے ساتھ ہی چلنا ہے تجھے

19/11/2023

اب آ کے دلوں سے محبت آزاد کردی ہے
جب اک دوسرے کی زندگی برباد کر دی ہے

جز سانسوں کے میرا تھا ہی کیا
سو تیرے نام ساری جائیداد کر دی ہے

دل کی ویرانیوں سے خوف آنے لگا تھا
مگر تیری یاد نے اک دنیا آباد کر دی ہے

18/11/2023

میری صابو

میری صابو! میرا ہر لمحہ
تیرے انتظار میں گزرتا ہے
اک دن تیرے پاؤں چومنے ہیں
اسی اعتبار میں گزرتا ہے

مگر میری جان! سنو
تم اداس نہ ہوا کرو
میں تم سے لپٹ جاؤں گا
میرے پاس نہ ہوا کرو

ہر گزرتی سانس تم سے دور
اور موت سے قریب ہو رہا ہوں
ہر رات تخیل میں تمہاری گودمیں سو رہا ہوں

تمہارے آنے کا یقین ہے لیکن
زندگی کا کوئی اعتبار نہیں ہے
صرف اک بار سینے سے لگا لو
پلیز ! تو میرا یار نہیں ہے؟

13/11/2023

اپنے جسم کے ٹکڑے کر کے,,,
پہروں سوچ بچار کے بعد
میں نے اپنا ملبہ بیچا....!!

ہاتھ تو ہاتھوں ہاتھ بِکے
پاؤں بھی کوئی لے ہی گیا

آنکھیں میں نے رکھی ہیں
یہ میں اس کو بیچوں گا
جو تیری گلی میں رہتا ہو

مصباح نوید

احمد بشیر کا کہنا ہے کہ ابن انشا نے بڑی سوچ بچار سے عشق لگایا تھا ایسی محبوبہ کا چناؤ کیا تھا جو پہلے ہی کسی اور کی ہوچک...
12/11/2023

احمد بشیر کا کہنا ہے کہ ابن انشا نے بڑی سوچ بچار سے عشق لگایا تھا ایسی محبوبہ کا چناؤ کیا تھا جو پہلے ہی کسی اور کی ہوچکی تھی۔ شادی شدہ تھی، بچوں والی تھی ۔ جس کے دل میں انشا کے لئے جذبہ ہمدردی پیدا ہونے کا کوئی امکان نہیں تھا ۔ جس سے ملنے کے تمام راستے مسدود ہو چکے تھے۔ اپنے عشق کو پورے طور پر محفوظ کر لینے کے بعد اس نے عشق کے ساز پر بیراگ کا نغمہ چھیڑ دیا۔

مواقع تو ملے مگر انشا نے کبھی محبوبہ سے بات نہ کی۔ ہمت نہ پڑی۔ اکثر اپنے دوستوں سے کہا کرتا ۔۔۔ " یار اُسے کہہ کہ مجھ سے بات کرے " اس کے انداز میں بڑی منت اور عاجزی ہوتی پھر عاشق کا جلال جاگتا ۔۔۔۔ کہتا ۔۔۔ " دیکھ اس سے اپنی بات نہ چھیڑنا ۔۔ باتوں باتوں میں بھرما نہ لینا۔"

محبوبہ تیز طرار تھی ۔ دنیا دار تھی ۔ پہلے تو تمسخر اڑاتی رہی ۔ پھر انشا کی دیوانگی کو کام میں لانے کا منصوبہ باندھا۔ اس دلچسپ مشغلے میں میاں بھی شریک ہوگیا۔

انشا کو فرمائشیں موصول ہونے لگیں ۔ اس پر انشا پھولے نہ سماتا ۔۔
دوستوں نے اسے بار بار سمجھایا کہ انشا وہ تجھے بنا رہی ہے ۔ انشا جواب میں کہتا کتنی خوشی کی بات ہے کہ بنا تو رہی ہے ۔ یہ بھی تو ایک تعلق ہے ۔ تم مجھے اس تعلق سے محروم کیوں کر رہے ہو ۔

ایک روز جب وہ فرمائش پوری کرنے کے لئے شاپنگ کرنے گیا تو اتفاق سے میں بھی ساتھ تھا ۔
میں نے انشا کی منتیں کیں کہ انشا جی اتنی قیمتی چیز مت خریدو ۔ تمہاری ساری تنخواہ لگ جائے گی۔

انشا بولا ۔ " مفتی جی ، تمہیں پتہ نہیں کہ اس نے مجھے کیا کیا دیا ہے ۔ اس نے مجھے شاعر بنا دیا۔ شہرت دی ۔۔ زندگی دی ‘‘
انشا کی آنکھوں میں آنسو چھلک رہے تھے ۔

ممتاز مفتی ❤️
اقتباس: اور اوکھے لوگ

12/11/2023

اک امید خلافِ امید زندہ ہے
محبت میں ہوا شہید زندہ ہے
وہ آنکھ اوجھل ہوا ہے مستقل
دیدۂ تر میں انتظارِ دید زندہ ہے

18/09/2023

اس لیے بھی تجھے مسکرا کر رخصت کیا ہے
کہ کہیں چشمِ نم تیرے راستے کی رکاوٹ نہ بن جائے

نئے سفر پہ گذشتہ تلخیاں بھلا کر نکلو
پہلا تجربہ نئے سفر میں تھکاوٹ نہ بن جائے

ضروریاتِ محبت ہیں دل روح اور جسم
کسی کی محبت کسی کے بستر کی سجاوٹ نہ بن جائے

31/05/2023

دل و دماغ میں زہر بھر گیا ہے
کوئی تم پہ مرتے مرتے مر گیا ہے
میری جان تم اب بھی راضى نہیں ہو؟
اب تو شرارتی لڑکا سدھر گیا ہے

Address


Telephone

+923144654504

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Jamshed writes posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share