NIWO New Islamic world official

  • Home
  • NIWO New Islamic world official

NIWO New Islamic world official اسلامی ویڈیوز دیکھنے کے لیے اس پیج کوfollowکرکے دوسروں کے ساتھ شیر کریں لائک اور کمنٹ ضرور کریں شکریہ

12/05/2022
TcT 🚩😭😭😭😭😭😭😭🙏🙏💢مسلمانو سنبھل جاؤ ایک اور دجالی فتنہ آنے والا هے💢____________________________مکمل پڑھنا دوستو, پوری دنیا ...
18/02/2022

TcT 🚩😭😭😭😭😭😭😭🙏🙏
💢مسلمانو سنبھل جاؤ ایک اور دجالی فتنہ آنے والا هے💢
____________________________
مکمل پڑھنا دوستو, پوری دنیا کے مسلمانوں سے گزارش ہےکہ انڈیا میں بننے والی فلم
Allaah Banday
جوکہ انڈیا کے سینما گھروں میں ریلیز ہو چکی ہےاسے انڈیا میں روکا جائے
الله پاک قرآن میں فرماتا ہے
*اگر تم اپنے لوگوں کے سامنے مجھے رد کرو گےتو میں تمہیں اپنی نظروں میں رد کرونگا*

ہم دوستوں کی خوشی کے لئے بہت SMS کرتے ہیں آج دیکھتے ہیں الله پاک کی رضا کے لئے کتنے لوگ اسے
آگے پہنچاتے ہیں.

براہ مہربانی جتنی جلدی ممکن ہو اس MSG کو پهيلاديں۔
جتنی جلدی ممکن ہو سکے اس MSG کو دوستوں کو SEND کریں

اس فلم میں ہمارے پیارے
نبی صلی الله علیہ وسلم کا کردار
ادا کرنے والے لعنتی شخص کی تصویر آنےوالی ہےجو کہ ہمارے آقا کی بہت بڑی توہین ہے.
پوری دنیا کے مسلمانوں سے گزارش کی جاتی ہےکہ یہ Film نہ دیکھیں
یہ ایک پلان ہے جس کا مقصد ہے کہ جب کبھی بھی مسلمان نبی صلی الله علیہ وسلم کے بارےمیں سوچیں تو فوراً یہ تصویران کے دماغ میں آجائے.
جتنی جلدی ممکن ہو اس میسج کو پھیلا دیں کم از کم آپ کے فون میں جتنے نمبر ہیں ان تک تو لازمی پہنچائیں. Please میرے کہنے سے نہیں تو

اپنے پیارے *نبی صلی الله علیہ وسلم* کی محبت میں اس پوسٹ کوپھیلا دینا میرے بھائیو اور بہنوں اور دوستو جزاکم اللہ خیرا.
____________________________
نوٹ👉: بالی ووڈ کے مسلم نام والے آرٹسٹ اگر کوئی بات ان کے خلاف بول دے تو یہ لوگ سنیما گھروں کو پھوڑتے ہے، انکی فلموں کے پوسٹر جلاتے ہے، فلم چلنے نہیں دیتے .....

🌟 جس طرح الله کی ذات اور صفات میں کسی کو شریک کرنا شرک ہے، اسی طرح نبی کریم صلی اللهُ عٓلٓیه وٓسٌلم کے جیسا کسی اور کو سمجھنا بھی شرک ہے ..!

⭕ اگر یہ فلم اس بات سے بے خبر کسی مسلمان نے دیکھ لی تو، اس کے شرک کے ذمہ دار ہم ہوں گے، کیونکہ یہ بات ہمیں معلوم تھی مگر ہم نے دوسروں تک نہیں پہنچائی۔

دعا گو،،
Forward to all Muslims🙏🙏😭😭

https://youtu.be/RaNbAHBLEfQاسلام وعلیکم امید ہے کہ آپ سب ٹھیک ہو گے آپ سے ایک درحواست ہیں کہ ہمارے اس یوٹیوب چینل پر آپ...
02/02/2022

https://youtu.be/RaNbAHBLEfQ
اسلام وعلیکم امید ہے کہ آپ سب ٹھیک ہو گے آپ سے ایک درحواست ہیں کہ ہمارے اس یوٹیوب چینل پر آپ سب کو اسلامی ویڈیوز بیانات تلاوتِ قرآنِ کریم اور نعت خوانی مل جائے گی تو آپ سب سی ایک درحواست ہیں کہ اگر آپ اسلامی ویڈیوز دیکھنا چاہتے ہیں تو برائے مہربانی ہمارے چینل کو سبسکرایب کریں ساتھ ساتھ میں بل🔔پر کلک کرکے آل منتخب کریں تاکہ ہمارے ہر آنے والا ویڈیوز کی نوٹیفکیشن سب سے پہلے آپ تک پہنچ سکے شکریہ پوسٹ کو ضرور شیئر کریں شکریہ

😍🌹 *Assalam o Alaikum* 🌹😊 *بھائی غصہ مت کرنا میں نے آپکا نمبر  YouTube Help  گروپ سے لیا ہے ۔۔۔* بھائی یہ میرا *یوٹیوب چ...
30/01/2022

😍🌹 *Assalam o Alaikum* 🌹😊

*بھائی غصہ مت کرنا میں نے آپکا نمبر YouTube Help گروپ سے لیا ہے ۔۔۔*

بھائی یہ میرا *یوٹیوب چینل* ہے اس میں *انفارمیشنل* *،* *اسلام* اور *تاریخ* کے متعلق ویڈیوز اپلوڈ کی جاتی ہیں۔۔۔

*---------------------------*

Agar aapka b YouTube channel ha to link send Kar dan ham dono ek dusra ki help kraw ga InshaAllah..

*انشاءاللہ مجھے امید ہے کہ میری ویڈیوز آپ کو ضرور پسند آئیں گی*

https://youtu.be/YQ9Wgjps-vQ

*___________________*

*پلیز محترم ایک مرتبہ میرا چینل وزٹ ضرور کریں۔۔۔۔*

*Gzak Allah*🌹🌹

معلوم نہیں ان کو فضیلت نماز کی حوبصورت اردو کلام nahi Aon ko fazilat nemaz ki Urdu nazam Kalam soun...

30/01/2022

السلامُ علیکم.
صبح بخیر.

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم ۞

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۞

سورہ الفرقان آیت نمبر 69
ترجمہ:
قیامت کے دن اس کا عذاب بڑھا بڑھا کر دگنا کردیا جائے گا، اور وہ ذلیل ہو کر اس عذاب میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔ (٢٤)
تفسیر:
24: اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو کفر و شرک کا ارتکاب کریں، کیونکہ مومن عذاب میں ہمیشہ نہیں رہیں گے اور اگر انہوں نے گناہ کیے ہوں گے تو اس کی سزا پا کر جنت میں جائیں گے۔
سورہ الفرقان آیت نمبر 70
ترجمہ:
ہاں مگر جو کوئی توبہ کرلے، ایمان لے آئے، اور نیک عمل کرے تو اللہ ایسے لوگوں کی برائیوں کو نیکیوں میں تبدیل کردے گا، (٢٥) اور اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔
تفسیر:
25: یعنی حالت کفر میں انہوں نے جو برے کام کیے تھے، وہ ان کے نامہ اعمال سے مٹا دئیے جائیں گے، اور اسلام لا کر جو نیک عمل کیے ہوں گے وہ ان کی جگہ لے لیں گے۔
سورہ الفرقان آیت نمبر 71
ترجمہ:
اور جو کوئی توبہ کرتا اور نیک عمل کرتا ہے، تو وہ درحقیقت اللہ کی طرف ٹھیک ٹھیک لوٹ آتا ہے۔
سورہ الفرقان آیت نمبر 72
ترجمہ:
اور (رحمن کے بندے وہ ہیں) جو ناحق کاموں میں شامل نہیں ہوتے (٢٦) اور جب کسی لغو چیز کے پاس سے گزرتے ہیں تو وقار کے ساتھ گزر جاتے ہیں۔ (٢٧)
تفسیر:
26: قرآن کریم میں اصل لفظ ” زور “ استعمال ہوا ہے جس کے معنی جھوٹ کے ہیں۔ اور ہر باطل اور ناحق کو بھی ” زور “ کہا جاتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جہاں ناحق اور ناجائز کام ہو رہے ہوں، اللہ تعالیٰ کے نیک بندے ان میں شامل نہیں ہوتے۔ اور اس کا ایک یہ ترجمہ بھی ممکن ہے کہ وہ جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ 27: یعنی نہ تو اس لغو اور بےہودہ کام میں شریک ہوتے ہیں، اور نہ ان لوگوں کی تحقیر کرتے ہیں جو ان کاموں میں مبتلا ہیں، البتہ اس برے کام کو برا سمجھتے ہوئے وقار کے ساتھ وہاں سے گذر جاتے ہیں۔
سورہ الفرقان آیت نمبر 73
ترجمہ:
اور جب انہیں اپنے رب کی آیات کے ذریعے نصیحت کی جاتی ہے تو وہ ان پر بہرے اور اندھے بن کر نہیں گرتے۔ (٢٨)
تفسیر:
28: یہ منافقین پر طنز ہے کہ اللہ تعالیٰ کی آیتیں سن کر وہ بظاہر تو بڑے اشتیاق کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ ان کے آگے گرے اور جھکے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن حقیقت میں انہوں نے حق بات کے لیے اپنے کان بند کیے ہوتے ہیں، اور آنکھیں اندھی بنائی ہوتی ہیں اس لیے ان آیتوں سے کوئی فائدہ نہیں اٹھاتے۔ اس کے برعکس اللہ تعالیٰ کے نیک بندے ان آیتوں کا شوق سے استقبال کرتے ہیں تو ان کے مضامین کو توجہ سے سنتے بھی ہیں، اور جن حقائق کی طرف وہ توجہ دلاتی ہیں، انہیں کھلی آنکھوں سمجھنے اور محسوس کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔
سورہ الفرقان آیت نمبر 74
ترجمہ:
اور جو (دعا کرتے ہوئے) کہتے ہیں کہ : ہمارے پروردگار ! ہمیں اپنی بیوی بچوں سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما، اور ہمیں پرہیزگاروں کا سربراہ بنا دے۔ (٢٩)
تفسیر:
29: باپ عام طور سے اپنے خاندان کا سربراہ ہوتا ہے۔ اس کو یہ دعا سکھائی جا رہی ہے کہ بحیثیت باپ اور شوہر کے مجھے اپنے بیوی بچوں کا سربراہ تو بننا ہے، لیکن میرے بیوی بچوں کو متقی پرہیزگار بنا دیجئے تاکہ میں پرہیزگاروں کا سربراہ بنوں جو میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہوں، فاسق و فاجر لوگوں کا سربراہ نہ بنوں جو میرے لیے عذاب جان بن جائیں۔ جو لوگ اپنے گھر والوں کے رویے سے پریشان رہتے ہیں، انہیں یہ دعا ضرور مانگتے رہنا چاہیے۔
سورہ الفرقان آیت نمبر 75
ترجمہ:
یہ لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کے بدلے جنت کے بالاخانے عطا ہوں گے، اور وہاں دعاؤں اور سلام سے ان کا استقبال کیا جائے گا۔
سورہ الفرقان آیت نمبر 76
ترجمہ:
وہ وہاں ہمیشہ زندہ رہیں گے، کسی کا مستقر اور قیام گاہ بننے کے لیے وہ بہترین جگہ ہے۔
سورہ الفرقان آیت نمبر 77
ترجمہ:
(اے پیغمبر ! لوگوں سے) کہہ دو کہ : میرے پروردگار کو تمہاری ذرا بھی پرواہ نہ ہوتی، اگر تم اس کو نہ پکارے (٣٠) اب جبکہ (اے کافرو) تم نے حق کو جھٹلا دیا ہے تو یہ جھٹلانا تمہارے گلے پڑ کر رہے گا۔
تفسیر:
30: یہ خطاب ان لوگوں سے ہے جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں، اور مطلب یہ ہے کہ اگر تم اللہ تعالیٰ سے رجوع نہ کرتے، اور اس کی عبادت سے روگردانی کرتے تو اللہ تعالیٰ کو بھی تمہاری کوئی پرواہ نہیں تھی، لیکن جو لوگ اس کی عبادت کرتے ہیں اور جن کے نیک کاموں کا اوپر بیان کیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ ان کے بہتر انجام کا کفیل ہے، پھر آگے کافروں سے خطاب ہے کہ جب تمہیں یہ اصول معلوم ہوگیا، اور تم نے حق کو جھٹلانے کی روش اختیار کر رکھی ہے تو تمہارا وہ انجام نہیں ہوسکتا جو اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کا ہوتا ہے۔ تمہارا یہ طرز عمل تمہارے گلے پڑے گا، اور آخرت کے عذاب کی شکل میں تم سے اس طرح چمٹ جائے گا کہ اس سے خلاصی ممکن نہیں ہوگی۔

سورہ الشعراء
تفسیر:وتعارف۔
سورة الشعراء تعارف حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کی ایک روایت کے مطابق یہ سورت سورة واقعہ ( سورة نمبر ٥٦) کے بعد نازل ہوئی تھی۔ یہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مکی زندگی کا وہ زمانہ تھا جس میں کفار مکہ آپ کی دعوت کی بڑے زور و شور سے مخالفت کرتے ہوئے آپ سے اپنی پسند کے معجزات دکھانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس سورت کے ذریعے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی بھی دی گئی ہے، اور کائنات میں پھیلی ہوئی اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں کی طرف توجہ دلا کر اشارہ فرمایا گیا ہے کہ اگر کسی کے دل میں انصاف ہو اور وہ سچے دل سے حق کی تلاش کرنا چاہتا ہو تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی قدرت کی یہ نشانیاں اس توحید کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔ اور اسے کسی اور معجزے کی تلاش کی ضرورت نہیں ہے۔ اسی ضمن میں پچھلے انبیائے کرام (علیہم السلام) اور ان کی امتوں کے واقعات یہ بیان کرنے کے لیے سنائے گئے ہیں کہ ان کی قوموں نے جو معجزات مانگے تھے، انہیں وہی معجزات دکھائے گئے، لیکن وہ پھر بھی نہ مانے جس کے نتیجے میں انہیں عذاب الہی کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ جب منہ مانگے معجزات دیکھنے کے باوجود کوئی قوم ایمان نہیں لاتی تو اسے ہلاک کردیا جاتا ہے۔ اس بنا پر کفار مکہ کو مہلت دی جارہی ہے کہ وہ نت نئے معجزات کا مطالبہ کرنے کے بجائے توحید و رسالت کے دوسرے دلائل پر کھلی آنکھوں سے غور کر کے ایمان لائیں، اور ہلاکت سے بچ جائیں۔ کفار مکہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کبھی کاہن کہتے تھے، کبھی جادو گر اور کبھی آپ کو شاعر کا نام دیتے تھے۔ سورت کے آخری رکوع میں ان باتوں کی مدلل تردید فرمائی گئی ہے، اور کاہنوں اور شاعروں کی خصوصیات بیان کر کے جتایا گیا ہے کہ ان میں سے کوئی بات آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نہیں پائی جاتی۔ اسی ضمن میں آیت ٢٢٤ تا ٢٢٧ نے شعراء کی خصوصیات بیان کی ہیں۔ اسی وجہ سے سورت کا نام شعراء رکھا گیا ہے۔ (ملاحظہ فرمائیں صفحہ نمبر ١١٤١)
سورہ الشعراء آیت نمبر 1
ترجمہ:
طسم (١)
تفسیر:
1: جیسا کہ سورة بقرہ کے شروع میں عرض کیا گیا تھا، مختلف سورتوں کے شروع میں جو حروف آئے ہیں، انہیں حروف مقطعات کہا جاتا ہے، اور ان کا ٹھیک ٹھیک مطلب اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔
سورہ الشعراء آیت نمبر 2
ترجمہ:
یہ اس کتاب کی آیتیں ہیں جو حق کو واضح کرنے والی ہے۔
سورہ الشعراء آیت نمبر 3
ترجمہ:
(اے پیغمبر) شاید تم اس غم میں اپنی جان ہلاک کیے جار ہے ہو کہ یہ لوگ ایمان (کیوں) نہیں لاتے۔
سورہ الشعراء آیت نمبر 4
ترجمہ:
اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتار دیں کہ اس کے آگے ان کی گردنیں جھک کر رہ جائیں۔ (٢)
تفسیر:
2: مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے یہ کچھ مشکل نہیں تھا کہ ان کو ایمان لانے پر مجبور کردیتا، لیکن اس دنیا میں انسان کو بھیجنے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ اسے زبردستی مسلمان بنایا جائے۔ بلکہ انسان سے مطالبہ یہ ہے کہ وہ کسی زور زبردستی کے بغیر اپنی عقل کو استعمال کر کے اور دلائل پر غور کر کے ایمان کا راستہ اختیار کرے۔ یہی وہ آزمائش ہے جس کے لیے اسے دنیا میں بھیجا گیا ہے۔ اس لیے اگر یہ لوگ ایمان نہیں لا رہے ہیں تو آپ کو اتنا صدمہ نہیں کرنا چاہیے کہ اپنی جان کو ہلکان کرلیں۔
سورہ الشعراء آیت نمبر 5
ترجمہ:
(ان کا حال تو یہ ہے کہ) ان کے پاس خدائے رحمن کی طرف سے کوئی نئی نصیحت آتی ہے، یہ اس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔
سورہ الشعراء آیت نمبر 6
ترجمہ:
اس طرح انہوں نے حق کو جھٹلا دیا ہے۔ چنانچہ یہ لوگ جن باتوں کا مذاق اڑاتے رہے ہیں، اب عنقریب ان کے ٹھیک ٹھیک حقائق ان کے سامنے آجائیں گے۔
سورہ الشعراء آیت نمبر 7
ترجمہ:
اور کیا انہوں نے زمین کو نہیں دیکھا کہ ہم نے اس میں ہر نفیس قسم کی کتنی چیزیں اگائی ہیں ؟
سورہ الشعراء آیت نمبر 8
ترجمہ:
یقینا ان سب چیزوں میں عبرت کا بڑا سامان ہے، پھر بھی ان میں سے اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے
سورہ الشعراء آیت نمبر 9
ترجمہ:
اور یقین رکھو کہ تمہارا پروردگار صاحب اقتدار بھی ہے، بہت مہربان بھی۔
سورہ الشعراء آیت نمبر 10
ترجمہ:
اور اس وقت کا حال سنو جب تمہارے پروردگار نے موسیٰ کو آواز دے کر کہا تھا کہ : اس ظالم قوم کے پاس جاؤ
سورہ الشعراء آیت نمبر 11
ترجمہ:
یعنی فرعون کی قوم کے پاس۔ کیا ان کے دل میں خدا کا خوف نہیں ہے ؟
سورہ الشعراء آیت نمبر 12
ترجمہ:
موسیٰ نے کہا کہ : میرے پروردگار ! مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھے جھوٹا بنائیں گے۔
سورہ الشعراء آیت نمبر 13
ترجمہ:
اور میرا دل تنگ ہونے لگتا ہے، اور میری زبان نہیں چلتی۔ اس لیے آپ ہارون کو بھی (نبوت کا) پیغام بھیج دیجیے۔
سورہ الشعراء آیت نمبر 14
ترجمہ:
اور میرے خلاف ان لوگوں نے ایک جرم بھی عائد کر رکھا ہے۔ (٣) جس کی وجہ سے مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھے قتل نہ کر ڈالیں
تفسیر:
3: حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ایک مظلوم کو بچاتے ہوئے ظالم کو ایک مکا مارا تھا جس سے وہ مر ہی گیا۔ اس وجہ سے ان پر قتل کا الزام لگ گیا تھا۔ تفصیلی واقعہ سورة قصص میں آنے والا ہے۔
سورہ الشعراء آیت نمبر 15
ترجمہ:
اللہ نے فرمایا کہ : ہرگز نہیں۔ تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ۔ یقین رکھو کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں، ساری باتیں سنتے رہیں گے۔
سورہ الشعراء آیت نمبر 16
ترجمہ:
اب تم فرعون کے پاس جاؤ اور کہو کہ : ہم دونوں رب العالمین کے پیغمبر ہیں۔
سورہ الشعراء آیت نمبر 17
ترجمہ:
(اور یہ پیغام لائے ہیں) کہ تم بنو اسرائیل کو ہمارے ساتھ بھیج دو ۔ (٤)
تفسیر:
4: بنو اسرائیل اصل میں حضرت یعقوب (علیہ السلام) کی اولاد کا نام ہے۔ یہ فلسطین کے علاقے کنعان کے باشندے تھے، لیکن حضرت یوسف (علیہ السلام) جب مصر کے حکمران بنے تو انہوں نے اپنے سارے خاندان کو مصر بلا کر آباد کرلیا تھا، جس کا واقعہ سورة یوسف میں گذر چکا ہے۔ کچھ عرصے یہ لوگ وہاں اطمینان سے رہے، لیکن حضرت یوسف (علیہ السلام) کے بعد مصر کے بادشاہوں نے جنہیں فرعون کہا جاتا تھا، ان کو غلام بنا کر ان پر طرح طرح کے ظلم ڈھانے شروع کردئیے۔
سورہ الشعراء آیت نمبر 18
ترجمہ:
فرعون نے ( جواب میں موسیٰ (علیہ السلام) سے) کہا : کیا ہم نے تمہیں اس وقت اپنے پاس رکھ کر نہیں پالا تھا جب تم بالکل بچے تھے ؟ (٥) اور تم نے اپنی عمر کے بہت سے سال ہمارے یہاں رہ کر گزارے۔
تفسیر:
5: یہ واقعہ سورة طٰہٰ :39 میں گذر چکا ہے
سورہ الشعراء آیت نمبر 19
ترجمہ:
اور جو حرکت تم نے کی تھی وہ بھی کر گزرے (٦) اور تم بڑے ناشکرے آدمی ہو۔
تفسیر:
6: یہ اسی قتل کی طرف اشارہ ہے جس کا ذکر اوپر حاشیہ نمبر 3 میں کیا گیا ہے
سورہ الشعراء آیت نمبر 20
ترجمہ:
موسیٰ نے کہا : اس وقت وہ کام میں ایسی حالت میں کر گزرا تھا کہ مجھے پتہ نہیں تھا۔ (٧)
تفسیر:
7: یعنی یہ پتہ نہیں تھا کہ وہ ایک ہی مکا کھا کر مرجائے گا۔
سورہ الشعراء آیت نمبر 21
ترجمہ:
چنانچہ جب مجھے تم لوگوں سے خوف ہوا تو میں تمہارے پاس سے فرار ہوگیا، پھر اللہ نے مجھے حکمت عطا فرمائی، اور پیغمبروں میں شامل فرما دیا۔ (٨)
تفسیر:
8: حضرت موسیٰ (علیہ السلام) مصر سے مدین چلے گئے تھے جہاں سے واپسی میں انہیں نبوت عطا ہوئی۔ تفصیلی واقعہ سورة قصص میں آنے والا ہے۔
سورہ الشعراء آیت نمبر 22
ترجمہ:
اور وہ احسان جو تم مجھ پر رکھ رہے ہو (اس کی حقیقت) یہ ہے کہ تم نے سارے بنو اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے۔
سورہ الشعراء آیت نمبر 23
ترجمہ:
فرعون نے کہا : اور یہ رب العالمین کیا چیز ہے ؟
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
Please Fallow my Page and also like and share

https://youtu.be/pf10L1zO3AUPlease subscribe my channel and also like and share
27/01/2022

https://youtu.be/pf10L1zO3AU
Please subscribe my channel and also like and share

prayer between male and female prayers #مرد اور عورت کے نماز میں بنیادی فرق #مکمل طریقہ course #اردو بیان #ماشاءالله م...

https://youtu.be/fckfJTs0zXQمزید اسلامی ویڈیوز دیکھنے کے لیے ہمارے چینل کو سبسکرایب کریں ویڈیو کو لائیک کر کے دوستوں کے ...
26/01/2022

https://youtu.be/fckfJTs0zXQ
مزید اسلامی ویڈیوز دیکھنے کے لیے ہمارے چینل کو سبسکرایب کریں ویڈیو کو لائیک کر کے دوستوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں شکریہ

حزیفی صاحب sb Quran majeed telawet Andaz Muhammad huzaifa (huzafi) #حوبصورت انداز میں تلاوتِ قرآن #نی...

مدرسہ حسن القرآن وجامع مسجد حفصہ گلی خافظ آباد محلہ گل اباد یارخسین کے ہونہار طلباء نے امتحان میں پوزیشن حاصل کی۔خفظ میں...
20/01/2022

مدرسہ حسن القرآن وجامع مسجد حفصہ گلی خافظ آباد محلہ گل اباد یارخسین کے ہونہار طلباء نے امتحان میں پوزیشن حاصل کی۔
خفظ میں اول پوزیشن لینے والا طالب علم عطاء اللہ ولد خافظ ثناء اللہ
ناظرہ میں حاصل کرنے والے طالبات کے نام
اول پوزیشن ہولڈرز
عاصم نواز ولد حق نواز
محمد حنظلہ ولد زیارت گل
حشام حانولد ارشد علی
محمد ابو ہریرہ ولد فیاض محمد

18/01/2022

اسلام وعلیکم امید ہے کہ آپ سب لوگ ٹھیک ہو گے انشاء اللہ آپ سب دوستوں سے درخواست کہ اگر کوئی بھی شخص اسلامی ویڈیوز بیانات اور تلاوتِ قرآن سننا چاہتا ہے تو برائے مہربانی اس لینک پر کلک کر کے چینل کو سبسکرایب کریں شکریہ
نوٹ۔ انشاء اللہ ہم جلد ہی تجوید کی کلاسز بھی شروع کرینگے تو اگر کسی کو شروع کرنا ہے تو برائے مہربانی اس چینل کو سبسکرایب کریں ویڈیو کو لائیک کر کے دوستوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں شکریہ
http://www.youtube.com/NIWOOFFICIAL/featured?sub_confirmation=1

السلامُ علیکم. صبح بخیر. أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم ۞بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۞سورہ الانب...
11/01/2022

السلامُ علیکم.
صبح بخیر.

أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم ۞

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ ۞

سورہ الانبیآء آیت نمبر 73
ترجمہ:
اور ان سب کو ہم نے پیشوا بنایا جو ہمارے حکم سے لوگوں کی رہنمائی کرتے تھے، اور ہم نے وحی کے ذریعے انہیں نیکیاں کرنے، نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے کی تاکید کی تھی، اور وہ ہمارے عبادت گزار تھے۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 74
ترجمہ:
اور لوط کو ہم نے حکمت اور علم عطا کیا، اور انہیں اس بستی سے نجات دی جو گندے کام کرتی تھی۔ (٣٠) حقیقت میں وہ بہت برائی والی نافرمانی قوم تھی۔
تفسیر:
30: بستی سے مراد '' سدوم '' اور اس کے ملحقات ہیں۔ (تفسیرعثمانی) یوں تو یہ قوم بہت سے گندے کاموں میں مبتلا تھی، لیکن ان کی جس گھناؤنی حرکت کا قرآن کریم نے خاص طو رپر ذکر کیا ہے وہ ہم جنس پرستی یعنی مردوں کا مردوں سے جنسی لذت حاصل کرنا ہے، اس کا مفصل تذکرہ سورة ہود (١١۔ ٧٧، ٨٣) میں گزرچکا ہے۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 75
ترجمہ:
اور لوط کو ہم نے اپنی رحمت میں داخل کرلیا، وہ یقینا نیک لوگوں میں سے تھے۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 76
ترجمہ:
اور نوح کو بھی (ہم نے حکمت اور علم عطا کیا) وہ وقت یاد کرو جب اس واقعے سے پہلے انہوں نے ہمیں پکارا تو ہم نے ان کی دعا قبول کی، اور ان کو اور ان کے ساتھیوں کو بڑی بھاری مصیبت سے بچا لیا۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 77
ترجمہ:
اور جس قوم نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا، اس کے مقابلے میں ان کی مدد کی۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ بہت برے لوگ تھے، اس لیے ہم نے ان سب کو غرق کردیا۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 78
ترجمہ:
اور داؤد اور سلیمان (کو بھی ہم نے حکمت اور علم عطا کیا تھا) جب وہ دونوں ایک کھیت کے جھگڑے کا فیصلہ کر رہے تھے، کیونکہ کچھ لوگوں کی بکریاں رات کے وقت اس کھیت میں جا گھسی تھیں۔ (٣١) اور ان لوگوں کے بارے میں جو فیصلہ ہوا اسے ہم خود دیکھ رہے تھے۔
تفسیر:
31: واقعہ یہ ہوا تھا کہ ایک شخص کی بکریوں نے رات کے وقت دوسرے کے کھیت میں گھس کر ساری فصل تباہ کردی تھی۔ کھیت والا مقدمہ لے کر حضرت داؤد (علیہ السلام) کے پاس آیا۔ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے فیصلہ یہ فرمایا کہ بکریوں کے مالک کا فرض تھا کہ وہ رات کے وقت بکریوں کو باندھ کر رکھتا، اور چونکہ اس کی غلطی سے کھیت والے کا نقصان ہوا اس لیے بکری والا اپنی اتنی بکریاں کھیت والے کو دے جو قیمت میں تباہ ہونے والی فصل کے برابر ہوں۔ یہ فیصلہ عین شریعت کے مطابق تھا، لیکن جب یہ لوگ باہر نکلنے لگے تو دروازے پر حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے ان سے پوچھا کہ میرے والد نے کیا فیصلہ کیا ہے ؟ انہوں نے بتا دیا تو حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میرے ذہن میں ایک اور صورت آرہی ہے جس میں دونوں کا فائدہ ہے۔ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے ان کی یہ بات سن لی تو انہیں بلا کر پوچھا کہ وہ کیا صورت ہے ؟ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے فرمایا کہ بکری والا کچھ عرصے کے لیے اپنی بکریاں کھیت والے کو دیدے جن کے دودھ وغیرہ سے کھیت والا فائدہ اٹھاتا رہے اور کھیت والا اپنا کھیت بکری والے کے حوالے کردے کہ وہ اس میں کھیتی اگائے، اور جب فصل اتنی ہی ہوجائے جتنی بکریوں کے نقصان پہنچانے سے پہلے تھی تو اس وقت بکریوں والا کھیت والے کو کھیت واپس کردے، اور کھیت والا اسے بکریاں واپس کردے۔ یہ ایک مصالحت کی صورت تھی جس میں دونوں کا فائدہ تھا، اس لیے حضرت داؤد (علیہ السلام) نے اسے پسند فرمایا، اور دونوں فریق بھی اس پر راضی ہوگئے۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 79
ترجمہ:
چنانچہ اس فیصلے کی سمجھ ہم نے سلیمان کو دے دی، اور (ویسے) ہم نے دونوں ہی کو حکمت اور علم عطا کیا تھا۔ (٣٢) اور ہم نے داؤد کے ساتھ پہاڑوں کو تابع دار بنا دیا تھا کہ وہ پرندوں کو ساتھ لے کر تسبیح کریں۔ (٣٣) اور یہ سارے کام کرنے والے ہم تھے۔
تفسیر:
32: چونکہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا فیصلہ اصل قانون کے مطابق تھا۔ اور حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی تجویز باہمی رضامندی سے ایک صلح کی صورت تھی، اس لیے اللہ تعالیٰ نے دونوں کے بارے میں یہ فرمایا کہ ہم نے علم اور حکمت دونوں کو عطا کی تھی، لیکن مصالحت کی جو صورت حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے تجویز کی اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس کی سمجھ انہیں ہم نے عطا فرمائی تھی۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مقدمے کے دوران قانونی فیصلہ حاصل کرنے سے بہتر ہے کہ فریقین آپس کی رضا مندی سے مصالحت کی 33: اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد (علیہ السلام) کو بہت دلکش آواز عطا فرمائی تھی، اور معجزے کے طور پر یہ خصوصیت بخشی تھی کہ جب وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے تو پہاڑ بھی آپ کے ساتھ ذکر اور تسبیح میں شریک ہوتے تھے، اور اڑتے ہوئے پرندے بھی رک جاتے، اور وہ بھی ذکر کرنے لگتے تھے۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 80
ترجمہ:
اور ہم نے انہیں تمہارے فائدے کے لیے ایک جنگی لباس (یعنی زرہ) بنانے کی صنعت سکھائی تاکہ وہ تمہیں لڑائی میں ایکد وسرے کی زد سے بچائیں۔ (٣٤) اب بتاؤ کہ کیا تم شکر گزار ہو ؟
تفسیر:
34: سورة سبا :10 میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے لوہے کو ان ک ہاتھ میں نرم کردیا تھا اور وہ اسے جس طرح چاہتے موڑ لیتے تھے، اور لوہے کی زرہ اس طرح بناتے تھے کہ اس کے تمام خانے نہایت متوازن ہوتے تھے۔ علمائے کرام نے اس آیت کے تحت فرمایا ہے کہ اس میں ہر اس صنعت کے قابل تعریف ہونے کی طرف اشارہ ہے جو انسانوں کے لیے فائدہ مند ہو۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 81
ترجمہ:
اور ہم نے تیز چلتی ہوئی ہوا کو سلیمان کے تابع کردیا تھا جو ان کے حکم سے اس سرزمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں۔ (٣٥) اور ہمیں ہر ہر بات کا پورا پورا علم ہے۔
تفسیر:
35: حضرت داؤد (علیہ السلام) کے لیے اللہ تعالیٰ نے لوہے جیسی سخت چیز کو نرم کردیا تھا، اور حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے لیے ہوا جیسی لطیف چیز کو۔ چنانچہ وہ اپنے تخت پر بیٹھ کر ہوا کو حکم دیتے تو وہ انہیں ان کی مرضی کے مطابق جہاں چاہتے لے جاتی تھی، اور سورة سبا : 12 میں مذکور ہے کہ وہ ایک مہینے کا فاصلہ صبح کے سفر میں، اور ایک مہینے کا فاصلہ شام کے سفر میں طے کرلیا کرتے تھے اور برکتوں والی سرزمین سے مراد شام یا فلسطین کا علاقہ ہے، اور مطلب یہ ہے کہ جب وہ کہیں دور چلے جاتے تو وہ ہوا انہیں تیز رفتاری کے ساتھ واپس اپنے شہر میں لے آتی تھی جو فلسطین میں واقع تھا۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 82
ترجمہ:
اور کچھ ایسے شریر جنات بھی ہم نے ان کے تابع کردئیے تھے جو ان کی خاطر پانی میں غوطے لگاتے تھے۔ (٣٦) اور اس کے سوا اور بھی کام کرتے تھے۔ اور ان سب کی دیکھ بھال کرنے والے ہم تھے۔
تفسیر:
36: شریر جنات سے مراد وہ جنات ہیں جو ایمان نہیں لائے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے تابع کردیا تھا، اور وہ ان کے حکم سے دریا میں غوطے لگا کر موتی نکالتے اور حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو لا کردیتے تھے۔ اور اس کے سوا اور کام بھی کرتے تھے جن کی کچھ تفصیل انشاء اللہ سورة سبا : 13 میں آئے گی۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 83
ترجمہ:
اور ایوب کو دیکھو ! جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ : مجھے یہ تکلیف لگ گئی ہے، اور تو سارے رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔ (٣٧)
تفسیر:
37: حضرت ایوب (علیہ السلام) کے بارے میں قرآن کریم نے اتنا بتایا ہے کہ انہیں کوئی سخت بیماری لا حق ہوگئی تھی لیکن انہوں نے صبر و ضبط سے کام لیا، اور اللہ تعالیٰ کو پکارتے رہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو شفا عطا فرمائی، وہ بیماری کیا تھی ؟ اس کی تشریح قرآن کریم نے بیان کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی، اس لیے اس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں سمجھی، اس لیے اس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے، اور جو روایتیں اس سلسلے میں مشہور ہیں، وہ عام طور سے مستند نہیں ہیں۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 84
ترجمہ:
پھر ہم نے ان کی دعا قبول کی، اور انہیں جو تکلیف لاحق تھی، اسے دور کردیا اور ان کو ان کے گھر والے بھی دیے، اور ان کے ساتھ اتنے ہی لوگ اور بھی (٣٨) تاکہ ہماری طرف سے رحمت کا مظاہرہ ہو، اور عبادت کرنے والوں کو ایک یادگار سبق ملے۔
تفسیر:
38: بیماری کے دوران ان کی باوفا بیوی کے سوا گھر کے بیشتر افراد حضرت ایوب (علیہ السلام) کا ساتھ چھوڑ گئے تھے پھر جب انہیں صحت حاصل ہوئی تو ان کی اولاد اور پوتے پوتیوں کی تعداد ان لوگوں سے دگنی ہوگئی جو بیماری کے دوران ان کا ساتھ چھوڑ گئے تھے۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 85
ترجمہ:
اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل کو دیکھو ! یہ سب صبر کرنے والوں میں سے تھے۔ (٣٩)
تفسیر:
39: حضرت اسماعیل اور حضرت ادریس (علیہما السلام) کا ذکر تو پہلے سورة مریم میں گزرچکا ہے، حضرت ذوالکفل کا قرآن کریم میں صرف نام آیا ہے ان کا کوئی واقعہ قرآن کریم نے بیان نہیں فرمایا، بعض مفسرین کا خیال ہے کہ یہ بھی کوئی پیغمبر تھے، اور بعض حضرات نے فرمایا کہ یہ حضرت یسع (علیہ السلام) کے خلیفہ تھے، اور نبی تو نہیں تھے، لیکن بڑے اونچے درجے کے ولی تھے، واللہ اعلم۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 86
ترجمہ:
اور ان کو ہم نے اپنی رحمت میں داخل کرلیا تھا، یقینا ان کا شمار نیک لوگوں میں ہے۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 87
ترجمہ:
اور مچھلی والے (پیغمبر یعنی یونس (علیہ السلام)) کو دیکھو ! جب وہ خفا ہو کر چل کھڑے ہوئے تھے اور یہ سمجھتے تھے کہ ہم ان کی کوئی پکڑ نہیں کریں گے۔ پھر انہوں نے اندھیریوں میں سے آواز لگائی کہ : (یا اللہ ! ) تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو ہر عیب سے پاک ہے، بیشک میں قصور وار ہوں۔ (٤٠)
تفسیر:
40: حضرت یونس (علیہ السلام) کا واقعہ پیچھے سورة یونس : 97 میں گذر چکا ہے کہ اللہ کا حکم آنے سے پہلے وہ اپنی بستی کو چھوڑ گئے تھے، اللہ تعالیٰ کو یہ بات پسند نہ آئی، اور اس کی وجہ سے ان پر یہ آزمائش آئی کہ جس کشتی میں وہ سوار ہوئے تھے۔ انہیں اس میں سے دریا میں اتار دیا گیا۔ اور ایک مچھلی انہیں نگل گئی، جس کے پیٹ میں وہ تین دن رہے، اس آیت میں اندھیریوں سے مراد مچھلی کو حکم دیا کہ وہ انہیں ایک کنارے پر لا کر پھینک دے، اور اس طرح انہیں اس گھٹن سے نجات ملی، واقعے کی مزید تفصیل انشاء اللہ سورة صافات : 139 تا 148 میں گذر چکی ہے۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 88
ترجمہ:
اس پر ہم نے ان کی دعا قبول کی، اور انہیں گھٹن سے نجات عطا کی۔ اور اسی طرح ہم ایمان رکھنے والوں کو نجات دیتے ہیں۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 89
ترجمہ:
اور زکریا کو دیکھو ! جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا تھا کہ : یا رب ! مجھے اکیلا نہ چھوڑئیے، اور آپ سب سے بہتر وارث ہیں۔ (٤١)
تفسیر:
41: یعنی ان کی بیوی بانجھ تھیں، اللہ تعالیٰ نے ان میں اولاد کی صلاحیت پیدا فرما دی
سورہ الانبیآء آیت نمبر 90
ترجمہ:
چنانچہ ہم نے ان کی دعا قبول کی، اور ان کو یحی (جیسا بیٹا) عطا کیا، اور ان کی خاطر ان کی بیوی کو اچھا کردیا، (٤٢) یقینا یہ لوگ بھلائی کے کاموں میں تیزی دکھاتے تھے، اور ہمیں شوق اور رعب کے عالم میں پکارا کرتے تھے، اور ان کے دل ہمارے آگے جھکے ہوئے تھے۔
تفسیر:
42: حضرت زکریا (علیہ السلام) کی کوئی اولاد نہیں تھی، انہوں نے اللہ تعالیٰ سے بیٹے کے لئے دعا کی تو انہیں حضرت یحییٰ (علیہ السلام) جیسا بیٹا عطا فرمایا گیا، اس واقعے کی تفصیل سورة آل عمران (٣: ٣٧ تا ٤٠) میں گزرچکی ہے۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 91
ترجمہ:
اور اس خاتون کو دیکھو جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی تھی، پھر ہم نے اس کے اندر اپنی روح پھونکی، اور انہیں اور ان کے بیٹے کو دنیا جہان کے لوگوں کے لیے ایک نشانی بنا دیا۔ (٤٣)
تفسیر:
43: مراد حضرت مریم (علیہ السلام) ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بیٹے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو بغیر باپ کے پیدا کرکے انہیں اپنی قدرت کاملہ کی ایک عظیم نشانی بنادیا تھا۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 92
ترجمہ:
(لوگو) یقین رکھو کہ یہ (دین جس کی یہ تمام انبیاء دعوت دیتے رہے ہیں) تمہارا دین ہے جو ایک ہی دین ہے، اور میں تمہارا پروردگار ہوں۔ لہذا تم میری عبادت کرو۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 93
ترجمہ:
اور لوگوں نے اپنے دین کو آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر کے بانٹ لیا، (مگر) سب ہمارے پاس لوٹ کر آنے والے ہیں۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 94
ترجمہ:
پھر جو مومن بن کر نیک عمل کرے گا تو اس کی کوشش کی ناقدری نہیں ہوگی، اور ہم اس کوشش کو لکھے جاتے ہیں۔
سورہ الانبیآء آیت نمبر 95
ترجمہ:
اور جس کسی بستی (کے لوگوں) کو ہم نے ہلاک کیا ہے، اس کے لیے ناممکن ہے کہ وہ پلٹ کر (دنیا میں) آجائیں۔ (٤٤)
تفسیر:
44: کافر لوگ یہ کہا کرتے تھے کہ اگر مرنے کے بعد دوبارہ زندگی آنے والی ہے تو جو کافر پہلے مرچکے ہیں انہیں زندہ کرکے ابھی ان کا حساب کیوں نہیں لے لیا جاتا ؟ یہ آیت اس کا جواب دے رہی ہے کہ حساب و کتاب اور جزاء وسزا کے لئے اللہ تعالیٰ نے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے اس سے پہلے کسی کا زندہ ہو کر اس دنیا میں آجانا ممکن نہیں ہے۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی

11/01/2022

😭😭😭😭
ایک بار جبرائیل علیہ سلام نبی کریم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ جبرایل کچھ پریشان ہے آپ نے فرمایا جبرائیل کیا معاملہ ہے کہ آج میں آپکو غمزدہ دیکھ رہا ہوں جبرائیل نے عرض کی اے محبوب کل میں اللہ پاک کے حکم سے جہنم کا نظارہ کرکہ آیا ہوں اسکو دیکھنے سے مجھ پہ غم کے آثار نمودار ہوے ہیں نبی کریم نے فرمایا جبرائیل مجھے بھی جہنم کے حالات بتاو جبرائیل نے عرض کی جہنم کے کل سات درجے ہیں
ان میں جو سب سے نیچے والا درجہ ہے اللہ اس میں منافقوں کو رکھے گا
اس سے اوپر والے چھٹے درجے میں اللہ تعالی مشرک لوگوں کو ڈلیں گے
اس سے اوپر پانچویں درجے میں اللہ سورج اور چاند کی پرستش کرنے والوں کو ڈالیں گے
چوتھے درجے میں اللہ پاک آتش پرست لوگوں کو ڈالیں گے
تیسرے درجے میں اللہ پاک یہود کو ڈالیں گے
دوسرے درجے میں اللہ تعالی عسائیوں کو ڈالیں گئ
یہ کہہ کر جبرائیل علیہ سلام خاموش ہوگئے تو نبی کریم نے پوچھا
جبرائیل آپ خاموش کیوں ہوگئے مجھے بتاو کہ پہلے درجے میں کون ہوگا
جبرائیل علیہ سلام نے عرض کیا
اے اللہ کے رسول پہلے درجے میں اللہ پاک آپکے امت کے گنہگاروں کو ڈالے گے
جب نبی کریم نے یہ سنا کہ میری امت کو بھی جہنم میں ڈالا جاے گا تو آپ بے حد غمگین ہوے اور آپ نے اللہ کے حضور دعائیں کرنا شروع کی تین دن ایسے گزرے کہ اللہ کے محبوب مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے تشریف لاتے نماز پڑھ کر حجرے میں تشریف لے جاتے اور دروازہ بند کرکہ اللہ کے حضور رو رو کر فریاد کرتے صحابہ حیران تھے کہ نبی کریم پہ یہ کیسی کیفیت طاری ہوئی ہے مسجد سے حجرے جاتے ہیں
گھر بھی تشریف لیکر نہیں جا رہے۔ جب تیسرا دن ہوا تو سیدنا ابو بکر سے رہا نہیں گیا وہ دروازے پہ آے دستک دی اور سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہیں آیا ۔ آپ روتے ہوے سیدنا عمر کے پاس آے اور فرمایا کہ میں نے سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہ پایا لہذا آپ جائیں آپ کو ہوسکتا ہے سلام کا جواب مل جاے آپ گئے تو آپ نے تین بار سلام کیا لیکن جواب نہ آیا حضرت عمر نے سلمان فارسی کو بھیجا لیکن پھر بھی سلام کا جواب نہ آیا حضرت سلمان فارسی نے واقعے کا تذکرہ علی رضی اللہ تعالی سے کیا انہوں نے سوچا کہ جب اتنے اعظیم شحصیات کو سلام کا جواب نہ ملا تو مجھے بھی خود نھی جانا نھی چاھیئے
بلکہ مجھے انکی نور نظر بیٹی فاطمہ اندر بھیجنی چاھیئے۔ لہذا آپ نے فاطمہ رضی اللہ تعالی کو سب احوال بتا دیا آپ حجرے کے دروازے پہ آئی
" ابا جان اسلام وعلیکم"
بیٹی کی آواز سن کر محبوب کائینات اٹھے دروازہ کھولا اور سلام کا جواب دیا
ابا جان آپ پر کیا کیفیت ھے کہ تین دن سے آپ یہاں تشریف فرما ہے
نبی کریم نے فرمایا کہ جبرائیل نے مجھے آگاہ کیا ہے کہ میری امت بھی جہنم میں جاے گی فاطمہ بیٹی مجھے اپنے امت کے
گنہگاروں کا غم کھاے جا رہا ہے اور میں اپنے مالک سے دعائیں کررہا ہوں کہ اللہ انکو معا ف کر اور جہنم سے بری کر یہ کہہ کر آپ پھر سجدے میں چلے گئے اور رونا شروع کیا یا اللہ میری امت یا اللہ میری امت کے گناہگاروں پہ رحم کر انکو جہنم سے آزاد کر
کہ اتنے میں حکم آگیا "وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى
اے میرے محبوب غم نہ کر میں تم کو اتنا عطا کردوں گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے..
آپ خوشی سے کھل اٹھے اور فرمایا لوگوں اللہ نے مجھ سے وعدہ کرلیا ہے کہ وہ روز قیامت مجھے میری امت کے معاملے میں خوب راضی کریں گا اور میں نے اس وقت تک راضی نہیں ہونا جب تک میرا آخری امتی بھی جنت میں نہ چلا جاے
لکھتے ہوے آنکھوں سے آنسو آگئے کہ ہمارا نبی اتنا شفیق اور غم محسوس کرنے والا ہے اور بدلے میں ہم نے انکو کیا دیا..؟؟
آپکا ایک سیکنڈ اس تحریر کو دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا زریعہ ہے میری آپ سے عاجزانہ اپیل ہے کہ لاحاصل اور بے مقصد پوسٹس ہم سب شیئر کرتے ہیں . آج اپنے نبی کی رحمت کا یہ پہلو کیوں نہ شیئر کریں. آئیں ایک ایک شیئر کرکہ اپنا حصہ ڈالیں . کیا پتہ کون گنہگار پڑھ کہ راہ راست پہ آجائے

28/12/2021

Quran majeed telawet
Para 2
Pa awaz da Shafiq Ahmad

13/12/2021

_*🪔➰ فـرمــــــانِ الـــٰہــی ﷻ➰🪔*_

_*❞اور جنہوں نے ہماری راہ میں ڪوشش ڪی ضرور ہم انہیں اپنے راستے دڪھادیں گے اور بیشڪ اللہ نیڪوں ڪے ساتھ ھـــــے❝*_
_*📚🔖سورۃ العنڪبوت:69🔖📚*_

25/11/2021

ملک بھر میں 25 نومبر سے پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کا ہڑتال کرنے کی اعلان

11/11/2021

*مردوں کی نماز کا عملی طریقہ لازمی دیکھیں اور دوستوں کے ساتھ شئیر بھی کریں جزاک اللہ خیرا*

نیو ممبران لازمی دیکھیں


*مفتی محمد اکمل صاحب*

07/11/2021
دعوت نامہ
25/10/2021

دعوت نامہ

الحمدللّٰہ حانہ کعبہ مکمل طور پر کل گیا اب انشاء اللہ سب ٹیک ہو جائے گا سب مسلمانوں کو مبارک
18/10/2021

الحمدللّٰہ حانہ کعبہ مکمل طور پر کل گیا اب انشاء اللہ سب ٹیک ہو جائے گا سب مسلمانوں کو مبارک

09/10/2021
05/10/2021
30/09/2021

مذید تلاوتیں آور اسلامی ویڈیوز دیکھنے کے لیے اس پیج کوfollowکرکے لائیک کریں اور دوسروں کے ساتھ شیر کریں شکریہ

28/09/2021

مزید اسلامی ویڈیوز دیکھنے کے لیے اس پیج کو لائیک کرکے دوسروں کے ساتھ شیر کریں شکریہ follow ضرور کریں

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when NIWO New Islamic world official posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to NIWO New Islamic world official:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share