Hamara Attock

  • Home
  • Hamara Attock

Hamara Attock اٹک سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے پیج کو لائیک کریں

04/07/2023

#ٹرینڈ۔چلاو
عوام پہ ٹیکس لگانے سے پہلے اپنی مراعات ختم کرو،
اپنے پروٹوکول ختم کرو،
اپنی عیاشیاں ختم کرو🙏

22/06/2023

اٹک کے نواحی گاوٴں شکردرہ میں سخت گرمی بے وقت کی لوڈشیڈنگ محلہ ملیاراں کی بجلی بند اہل شکردرہ ظالمانہ بل ادا کرنے کے باوجود بھی بجلی سے محروم ارباب فوری نوٹس لیں

28/05/2023
گرافکس ڈیزائننگ کے لئے ہم سے رابطہ فرمائیں .
20/05/2023

گرافکس ڈیزائننگ کے لئے ہم سے رابطہ فرمائیں .

16/05/2023

میٹرنٹی اینڈ پیرٹنٹی بل 2023

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے بچے کی پیدائش پر ماں اور والد کو چھٹی دینے کا بل بھی منظور کر لیا

بل منظور ہونے کے بعد بچے کی پیدائش پر والد 30 دن کی پیڈ چھٹی لے سکیں گے

میٹرینٹی بل کی منظوری کے بعد ماں کو پہلی پیدائش پر 6 ماہ، دوسری پر 4 جبکہ تیسری پر 3 ماہ کی چھٹی مل سکے گی

والد کو چھٹیاں سروس میں تین دفعہ میسر ہوں گی

قانون کا اطلاق اسلام آباد کی حدود میں نجی و سرکاری اداروں دونوں پر ہوگا

15/05/2023

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ

پٹرول کی قیمت میں 12 روپے فی لیٹر کمی کا فیصلہ، نوٹیفیکیشن

ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر کمی کا فیصلہ، نوٹیفیکیشن

مٹی کے تیل کی قیمت میں 12 روپے فی لیٹر کمی کا فیصلہ، نوٹیفیکیشن

نئی قیمتوں کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہوگا

اٹک(چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر شیراز سے)بتاریخ 06 مئی 2023 چائنہ چوک حاجی شاہ روڈ پر موٹر سائیکل اور رکشے میں تصادم، 1 شخص جاں ب...
06/05/2023

اٹک(چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر شیراز سے)
بتاریخ 06 مئی 2023
چائنہ چوک حاجی شاہ روڈ پر موٹر سائیکل اور رکشے میں تصادم، 1 شخص جاں بحق، 3 شدید زخمی*
تفصیلات کے مطابق اٹک حاجی شاہ روڈ پر چائنہ چوک کے قریب موٹر سائیکل اور رکشے میں تصادم، جس کے نتیجے میں 23 سالہ عبدالقدیر ولد محمد اللہ جان موقع پر جاں بحق ہو گیا جبکہ 28 سالہ محمد ظہیر ولد جاوید، 25 سالہ توقیر حسین شاہ ولد صابر حسین شاہ اور 30 سالہ محمد اسماعیل ولد محمد نواز شدید زخمی ہو گئے
اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122 کی ایمبولینس فوراً موقع پر پہنچ گئی لاش اور زخمیوں کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اٹک منتقل کر دیا
تمام افراد کا تعلق حاجی شاہ سے ہے

21/04/2023

جمتئہ الوداع 21 اپریل 2023ء
30 رمضان المبارک 1444ھ
08 ویساکھ/ بیساکھ 2079 ب

01/04/2023

السلام علیکم۔

عامر نواز صاحب میڈیا کوارڈئنیٹر ریسکیو ۱۱۲۲ اٹک کی والدہ متحرمہ کا رضا الہی سے انتقال ہو گیا ہے۔ ان کی نمازِ جنازہ بعد نمازِ عشاء رات ۱۰ بجے مرکزی عید گاہ اٹک شہر میں ادا کی جائے گی۔
مرحومہ کی مغفرت کیلئے دعاؤں کی درخواست ہے۔

یہ پانی مھریہ ٹاؤن کے اشراف طبقے کے گٹر کا پانی  ھے۔ جو شکردرہ ڈھوک ذوالفقاریاں کے غرباء پر مسلسل چھوڑا جا رہا ہے ۔ اگر ...
21/03/2023

یہ پانی مھریہ ٹاؤن کے اشراف طبقے کے گٹر کا پانی ھے۔ جو شکردرہ ڈھوک ذوالفقاریاں کے غرباء پر مسلسل چھوڑا جا رہا ہے ۔ اگر نیزہ بازی ،کھیل تماشے پر پیسہ لگانے کے بجائے اس پانی کے حل پر لگا دیا جاتا تو غریب ساری زندگی دعائیں دیتے ۔ مگر کھیل تماشہ منسوخ کرنے کی وجہ سے امرا طبقہ ناراض ہو جاتا ۔ غریب کا کیا ھے ۔وہ تو ویسے بھی رونے کا ہلا ( عادی) ھوا ھوتا ھے

19/03/2023

چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر شیراز سے۔۔۔۔
لیڈیز ہیلتھ ورکرز کی ڈیوٹیاں اپنی یونین کونسل کے بجائے محکمہ ہیلتھ دوسری یونین کونسلوں میں لگنا شروع کر دیں دور دراز علاقوں میں بغیر کسی سکیورٹی کے لیڈیز ہیلتھ ورکرز کے ساتھ ناانصافی ہے کم تنخواہ کے باوجود اپنے خرچے پر آنا جانا کہاں کا انصاف ڈینگی کی ڈیوٹی اپنی اپنی یونین کونسل میں لگائی جائے لیڈیز ہیلتھ ورکرز نے اپنے محکمہ کے افسران سے پر زور مزمت کرتے ہو کہا کہ ہماری ڈیوٹیاں اپنی یونین کونسل میں لگائی جائیں جہاں ہم ہر ایریا کی واقفیت رکھتی ہیں دوسری یونین کونسل میں جہاں ہمیں کوئی جانتا تک نہیں وہاں پرکام کرنا انتہائی مشکل ہے اپنی یونین کونسل میں ہم احسن طریقے سے ڈیوٹی سر انجام دے سکیں

16/03/2023

*گیس لوڈ شیڈنگ کا باقاعدہ شیڈول آ گیا اب صبح 6بجے سے 9،، دن 12سے 2 اور شام 6 سے 9 گیس ملے گی باقی اوقات میں گیس بند رھے گی*

10/03/2023

اٹک شہر اور گردونواح میں مرزا گاوٴں میں مینٹیشن نہ ہونے کی وجہ سے صبح سے گیس مکمل طور پر بند محکمہ سوئی ناردرن گیس کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے رات:35: 7 تک چولہے مکمل بند عوام کو مشکل کا سامنا عوام کا کہنا ہے کہ ارباب اختیار سختی سے نوٹس لیں

16/02/2023

آٹا لائن بنا کر نہیں ھر دوکان پر سستا چاہیئے۔غریب کی تذلیل نہ کریں۔
باشعور دوستوں سے گذارش ھے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلائیں!

اٹک(چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر شیرازسے) 3 فروری 2023 *مرزا، پوسٹ آفس کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق*تفصیلات ...
03/02/2023

اٹک(چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر شیرازسے) 3 فروری 2023

*مرزا، پوسٹ آفس کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق*

تفصیلات کے مطابق مرزا پوسٹ آفس کے قریب گھر میں گھس کر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 32 سالہ بابر ولد حشمت خان سینے پر گولی لگنے سے جاں بحق ہو گیا

اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122 کی ایمبولینس فوراً موقع پر پہنچ گئی اور لاش کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اٹک منتقل کر دیا

30/01/2023

بجلی بند رے گی
مورخہ31-1- 2023
صبح 9بجےسے دوپہر 2بجےتک
شکردرہ سروالہ شیباغ ڈھوک گاما

28/01/2023

اٹک(ڈپٹ ایڈیٹر۔چیف ایگزیٹوڈاکٹر شیراز) حق اور سچ کا ساتھ دینے کیلئے واٹس نمبر 03215741218 پر رابطہ کریں۔
پنجاب بھر میں پٹوار خانے بند دفاتر کو تالے عوام کو سخت مشکل کا سامنا، پٹوار خانے نہ ہونے کی وجہ سے تمام پٹواریوں اور بلخصوص عوام کو شدید دشواری کا سامنا، کوئی پٹوای اپنے ساتھ کام کے لئے پرائیویٹ کلرک نہیں رکھ سکتا، جب کہ اس کے مترادف گرداوی کے دنوں میں افسران کی طرف سے ہدایات ہے کہ پٹواری کام کو جلدی ختم کرنے کے لئے اپنے ساتھ بندے رکھیں تاکہ کام جلد ازجلد مکمل ہو سکیں، آٹے کی ڈیوٹی کلرک، الیکشن کی ڈیوٹی منشی، چیک پوسٹ کی ڈیوٹی ہو تو کلرک،جب انتظامیہ کی غرض ہو تو ہر سرکاری ڈیوٹی کے لئے کلرک کام کریں تو کوئی اعتراض نہیں جب کام ختم ہو جائے تو کلرک رکھنا ایک جرم بن گیا، انتظامیہ باقاعدہ طور پر پٹواری کے ساتھ (کلرک) جو کام کرتے ہیں ان کی ویریفکیشن کرائیں DCO ADCR اور اسسٹنٹ کمشنرز ان کلرک حضرات کے منہ سے نوالہ نہ چھینیں،دیکھا جائے تو یہ کلرک ملازمت کے چکر میں اپنی عمریں اس کام میں گزار چکے ہیں جن کا کوئی مستقبل نہیں اپنی زندگی محکمہ مال کے لئے وقف کر دی آج تک پٹواریوں کے کلرک کو کوئی قانونی حیثیت نہیں دی گئی بلکہ ان کو تو مفت میں کام کرنے والے نوکر مل گئے ہیں جو لوگ پٹواری کے ساتھ پندرہ بیس سال سے بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں کیا ان کے کوئی حقوق نہیں ممبر بورڈ ریونیو ، ڈسی سی او اٹک ،اسسٹنٹ کمشنرز اس بارے میں سخت نوٹس لیں یا پھر تمام پٹواریوں کے پاس کام کرنے والے کلرکوں کو مستکل بھرتی کریں کیا یہ سب باتیں افسران بالا کے علم میں نہیں ہیں اس محکمہ میں حو کرپٹ کلرک ہیں ان کا نوٹس لیں جو محکمہ سے مخلص ہیں ان کی دل شکنی نہ کریں

26/01/2023

اٹک(چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر شیراز سے) پٹوار خانے بند دفاتر کو تالے عوام کو سخت مشکل کا سامنا پٹوار خانے نہ ہونے کی وجہ سے تمام پٹواریوں کو دشواری کا سامنا اور اس پر ظلم یہ کہ کوئی پٹوای اپنے ساتھ کام کے لئے پرائیویٹ کلرک نہیں رکھ سکتا جب کہ اس کے مترادف گرداوی کے دنوں میں افسران کہنا کہ کام کو جلدی ختم کرنے کے لئے اپنے ساتھ بندے رکھیں تاکہ کام جلد ازجلد مکمل ہو سکے آٹے کی ڈیوٹی ہو تومنشی لازمی الیکشن کی ڈیوٹی منشی لازمی چیک پوسٹ کی ڈیوٹی ہو تو منشی لازمی غرض ہر سرکاری ڈیوٹی کے لئے منشی کام کرے تو کوئی اعتراض نہیں جب کام ختم ہو جائے تو منشی رکھنا جرم آخر کیوں اگر منشی اتنے ہی مشکوک ہیں تو باقاعدہ ان کی ویریفکیشن کرائیں DCO ADCR اوراسسٹنٹ کمشنرز سے اس بات پر غور فرمائیں کہ جن کو آپ منشی کہتے یہ سب پڑے لکھے تجربہ کار لوگ ہیں کوئی چور اچکے نہیں خدارا ان کے منہ سے نوالہ نہ چھینیں یہ ملازمت کے چکر میں اپنی عمریں گزار چکے ہیں

اٹک(چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر شیراز سے)واٹس ایپ 03215741218محمد یعقوب پٹواری شینکہ تحصیل حضرو یونین کونسل شینکہ سستا آٹا تقسیم ...
26/01/2023

اٹک(چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر شیراز سے)واٹس ایپ 03215741218
محمد یعقوب پٹواری شینکہ تحصیل حضرو یونین کونسل شینکہ سستا آٹا تقسیم کرتے ہوئے

اٹک(چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر شیراز سے)بتاریخ 18 جنوری 2023 *اٹک،تکبیر کالونی، مکسچر مشین میں بازو آ جانے کی وجہ سے ایک شخص شدی...
18/01/2023

اٹک(چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر شیراز سے)
بتاریخ 18 جنوری 2023

*اٹک،تکبیر کالونی، مکسچر مشین میں بازو آ جانے کی وجہ سے ایک شخص شدید زخمی*

تفصیلات کے مطابق تکبیر کالونی کے قریب کام کے دوران حفاظتی اقدامات اختیار نہ کیے جانے پر 39 سالہ وحید ولد حق نواز کا بازو مکسچر مشین میں آنے کی وجہ سے کٹ گیا

اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122 کی ایمبولینس فوراً موقع پر پہنچ گئی اور طبی امداد دینے کے بعد ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اٹک منتقل کر دیا

14/01/2023

اٹک(ڈپٹی ایڈیٹر ڈاکٹر شیراز سے)
لیڈیز ہیلتھ ورکرز کے لئے جو اس مہنگائی کے دور میں کم آمدی میں پورا مہینہ بڑی مشکل گزر بسر کرتی ہیں ان کو مہنگے ترین موبائیل خریدنے پر مجبور کیا جا رہا محکمہ ہیلتھ کے افسران غریب ملازمین پر موبائل خریدنے کا اضافی بوجھ ڈال کر HLW سے دو وقت کا نوالہ چھیننے کی کوشش میں لگے ہیں گورنمنٹ کو چاہئے کہ تمام LHW کو موبائل محکمہ ہیلتھ کی جانب سے دئیے جائیں تاکہ تمام ملازمین اپنی ڈیوٹی خوش اسلوبی سے سر انجمام دے سکیں
واٹس ایپ نمبر 03215741218

13/01/2023

اٹک شہر اور گردونواح میں گھریلو گیس نہ ہونے کی باعث عوام شدید مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر گیس کہاں جا رہی ہے محکمہ سوئی نادرن کی خرمستیاں گاؤں شکردرہ میں چوبیس گھنٹے گیس کی مسلسل لوڈشیڈنگ ارباب اختیار کے لئے ایک سوالیہ نشان بنتا جا رہا ہے ؟؟؟؟

11/01/2023

غریب عوام کو آٹے کی لائینوں میں لگا کر آٹا دینے کے بجائے ہر کریانہ سٹور پر مہیا کیا جائے حکومت پنجاب اس بارے میں سختی سے نوٹس لے عوامی وسماجی حلقے

11/01/2023

*“ڈاکٹر برق نے ۱۹۱۸ میں اپنے باپ سے وہ سوال کیا جو آج کے دور میں بھی شاید ہی کسی بیٹے نے کیا ہو”*

_*ایک دلچسپ اور نکتہ خیز تحریر*_
:
ڈاکٹر غلام ﺟﯿﻼﻧﯽ ﺑﺮﻕ ﺑﺮﺻﻐﯿﺮ ﮐﺎ ﻋﻈﯿﻢ ﺩﻣﺎﻍ ﺗﮭﮯ ‘ ﯾﮧ 1901 ﺀ ﻣﯿﮟ بسال س ﺍﭨﮏ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﮯ ‘ ﻭﺍﻟﺪ ﮔﺎﺅﮞ ﮐﯽ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﺗﮭﮯ ‘ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﺍﺑﺘﺪﺍﺋﯽ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﻣﺪﺍﺭﺱ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯽ ‘ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﻓﺎﺿﻞ ﮨﻮﺋﮯ ‘ ﻣﻨﺸﯽ ﻓﺎﺿﻞ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺩﯾﺐ ﻓﺎﺿﻞ ﮨﻮﺋﮯ ‘ ﻣﯿﭩﺮﮎ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﭩﺮﮎ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﻐﺮﺑﯽ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺗﻌﻠﯿﻤﺎﺕ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯿﮟ۔
ﻋﺮﺑﯽ ﻣﯿﮟ ﮔﻮﻟﮉ ﻣﯿﮉﻝ ﻟﯿﺎ ‘ ﻓﺎﺭﺳﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﻢ ﺍﮮ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ 1940 ﻣﯿﮟ ﭘﯽ ﺍﯾﭻ ﮈﯼ ﮐﯽ ‘ ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻦ ﺗﯿﻤﯿﮧ ﭘﺮ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﯿﺴﺲ ﻟﮑﮭﺎ ‘ ﺍﻣﺎﻣﺖ ﺳﮯ ﻋﻤﻠﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯽ ‘ ﭘﮭﺮ ﮐﺎﻟﺞ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﻭﻓﯿﺴﺮ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ‘ ﺍٓﭖ ﮐﮯ ﺗﮭﯿﺴﺲ ﮐﻮ ﺍٓﮐﺴﻔﻮﺭﮈ ﺍﻭﺭ ﮨﺎﺭﻭﺭﮈ ﯾﻮﻧﯿﻮﺭﺳﭩﯽ ﻧﮯ ﻗﺒﻮﻟﯿﺖ ﺑﺨﺸﯽ ‘ ﺍﺳﻼﻡ ﭘﺮ ﺭﯾﺴﺮﭺ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯽ ‘ 1949 ﺀ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﯽ ﺗﺸﮑﯿﻞ ﺳﮯ ﺩﻭ ﺳﺎﻝ ﺑﻌﺪ *’’ ﺩﻭ ﺍﺳﻼﻡ ‘‘* ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺳﮯ ﻣﻌﺮﮐۃ ﺍﻵﺭﺍﺀ ﮐﺘﺎﺏ ﻟﮑﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﮨﻼ ﮐﺮ ﺭﮐﮫ ﺩﯾﺎ۔ ﯾﮧ ﮐﺘﺎﺏ ‘ ﮐﺘﺎﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﻋﺎﻟﻤﯽ ﺍﻧﻘﻼﺏ ﺗﮭﺎ۔
*’’ﺩﻭ ﺍﺳﻼﻡ ‘‘* ﮐﮯ ﺑﻌﺪ *’’دو ﻗﺮﺁﻥ ‘‘* ﺍﻭﺭ ’’ ﻣﻦ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ‘‘ ﻟﮑﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﭘﯿﺎﺳﮯ ﺫﮨﻨﻮﮞ ﮐﻮ ﺳﯿﺮﺍﺏ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ‘

ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻏﻼﻡ ﺟﯿﻼﻧﯽ ﺑﺮﻕ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﺲ ﻗﺪﺭ ﺑﺎﻟﻎ ﺗﮭﺎ ﺁﭖ ﯾﮧ ﺟﺎﻧﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ’’ ﺩﻭ ﺍﺳﻼﻡ ‘‘ ﮐﺎ ﺻﺮﻑ ﺍﺑﺘﺪﺍﺋﯿﮧ ﻣﻼﺣﻈﮧ ﮐﯿﺠﯿﮯ

"......ﯾﮧ 1918 ﺀ ﮐﺎ ﺫﮐﺮ ﮨﮯ ‘ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﻟﺪ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻣﺮﺗﺴﺮ ﮔﯿﺎ ‘ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﺳﮯ ﮔﺎﻭٔﮞ ﮐﺎ ﺭﮨﻨﮯ ﻭﺍﻻ ، ﺟﮩﺎﮞ ﻧﮧ ﺑﻠﻨﺪ ﻋﻤﺎﺭﺍﺕ، ﻧﮧ ﻣﺼﻔﺎ ﺳﮍﮐﯿﮟ، ﻧﮧ ﮐﺎﺭﯾﮟ، ﻧﮧ ﺑﺠﻠﯽ ﮐﮯ ﻗﻤﻘﻤﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﺍﺱ ﻭﺿﻊ ﮐﯽ ﺩﮐﺎﻧﯿﮟ ‘ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺩﻧﮓ ﺭﮦ ﮔﯿﺎ ‘ ﻻﮐﮭﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺳﮯ ﺳﺠﯽ ﺩﮐﺎﻧﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﻮﺭﮈ ﭘﺮ ...
ﮐﮩﯿﮟ ﺭﺍﻡ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﺳﻨﺖ ﺭﺍﻡ ﻟﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ ‘
ﮐﮩﯿﮟ ﺩْﻧﯽ ﭼﻨﺪ ﺍﮔﺮﻭﺍﻝ ‘
ﮐﮩﯿﮟ ﺳﻨﺖ ﺳﻨﮕﮫ ﺳﺒﻞ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﯿﮟ ﺷﺎﺩﯼ ﻻﻝ ﻓﻘﯿﺮ ﭼﻨﺪ۔

ﮨﺎﻝ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺳﺮﮮ ﺳﮯ ﺍﺱ ﺳﺮﮮ ﺗﮏ ﮐﺴﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﮐﺎﻥ ﻧﻈﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍٓﺋﯽ ‘
ﮨﺎﮞ .......
ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺿﺮﻭﺭ ﻧﻈﺮ ﺍٓﺋﮯ ‘
ﮐﻮﺋﯽ ﺑﻮﺟھ ﺍﭨﮭﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﮐﻮﺋﯽ ﮔﺪﮬﮯ ﻻﺩ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ‘
ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺴﯽ ﭨﺎﻝ ﭘﮧ ﻟﮑﮍﯾﺎﮞ ﭼﯿﺮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ
ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯿﮏ ﻣﺎﻧﮓ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ‘
.... ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻢ ﮐﺎﺭﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﻓﭩﻨﻮﮞ ﭘﺮ ﺟﺎ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺍﮌﮬﺎﺋﯽ ﻣﻦ ﺑﻮﺟھ ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﺩﺑﺎ ﮨﻮﺍ ﻣﺸﮑﻞ ﺳﮯ ﻗﺪﻡ ﺍﭨﮭﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔

ﮨﻨﺪﻭﻭٔﮞ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﺮ ﺭﻭﻧﻖ ‘ ﺑﺸﺎﺷﺖ ﺍﻭﺭ ﭼﻤﮏ ﺗﮭﯽ

ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﺎ ﭼﮩﺮﮦ ﻓﺎﻗﮧ ‘ ﻣﺸﻘﺖ ‘ ﻓﮑﺮ ﺍﻭﺭ ﺟﮭﺮﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﻓﺴﺮﺩﮦ ﻭ ﻣﺴﺦ ۔

ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﺻﺎﺣﺐ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ,....ﮐﯿﺎ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮨﺮ ﺟﮕﮧ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﺴﺮ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ؟
ﻭﺍﻟﺪ ﺻﺎﺣﺐ : ﮨﺎﮞ !
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ ‘ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﮨﻨﺪﻭ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺩﻭ ﮨﺎﺗھ، ﺩﻭ ﭘﺎﻭٔﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺳﺮ ﻋﻄﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﮐﯿﺎ ﻭﺟﮧ ﮨﮯ ﮨﻨﺪﻭ ﺗﻮ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﮯ ﻣﺰﮮ ﻟﻮﭦ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮨﺮ ﺟﮕﮧ ﺣﯿﻮﺍﻥ ﺳﮯ ﺑﺪﺗﺮ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﺴﺮ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ۔
*ﻭﺍﻟﺪ ﺻﺎﺣﺐ : ﯾﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﺮﺩﺍﺭ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻧﺠﺲ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻣﺘﻼﺷﯽ ﮐﺘﻮﮞ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻧﺎﭘﺎﮎ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﯾﮧ ﻣﺮﺩﺍﺭ ﮨﻨﺪﻭﻭٔﮞ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﻨﺖ ﮨﻤﯿﮟ ﺩﮮ ﺩﯼ ﮨﮯ ‘ ﮐﮩﻮ ﮐﻮﻥ ﻓﺎﺋﺪﮮ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺎ ؟*
ﮨﻢ ﯾﺎ ﻭﮦ؟ ﻣﯿﮟ ﺑﻮﻻ ’’ ﺍﮔﺮ ﺩﻧﯿﺎ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﻣﺮﺩﺍﺭ ﮨﮯ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺍٓﭖ ﺗﺠﺎﺭﺕ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﻝ ﺗﺠﺎﺭﺕ ﺧﺮﯾﺪﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﻣﺮﺗﺴﺮ ﺗﮏ ﮐﯿﻮﮞ ﺍٓﺋﮯ ؟
*ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ ﺩﻧﯿﺎﻭﯼ ﺳﺎﺯ ﻭ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺧﺮﯾﺪ ﮐﺮ ﻣﻨﺎﻓﻊ ﮐﻤﺎﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺍﺳﮯ ﻣﺮﺩﺍﺭ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﻨﺎ ، ﻋﺠﯿﺐ ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﻣﻨﻄﻖ ﮨﮯ ‘‘*
ﻭﺍﻟﺪ ﺻﺎﺣﺐ : ﺑﯿﭩﺎ ! ﺑﺰﺭﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﺤﺚ ﮐﺮﻧﺎ ﺳﻌﺎﺩﺕ ﻣﻨﺪﯼ ﻧﮩﯿﮟ ‘ ﺟﻮ ﮐﭽھ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺍﯾﮏ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﺎ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﮨﮯ۔
ﺣﺪﯾﺚ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ ﮈﺭ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﺤﺚ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﺩﯼ ‘ ﺳﻔﺮ ﺳﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﺍٓ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮔﺎﻭٔﮞ ﮐﮯ ﻣْﻼ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﺒﮩﺎﺕ ﮐﺎ ﺍﻇﮩﺎﺭ ﮐﯿﺎ۔
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﻭﮨﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ‘
ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻣﻌﻤﮯ ﮐﻮ ﺣﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺗﮍﭖ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﺮﮮ ﻗﻠﺐ ﻭ ﻧﻈﺮ ﭘﮧ ﺗﻘﻠﯿﺪ ﮐﮯ ﭘﮩﺮﮮ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺗﮭﮯ ‘ ﻋﻠﻢ ﮐﻢ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻓﮩﻢ ﻣﺤﺪﻭﺩ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﺍﻟﺠﮭﺘﺎ ﮔﯿﺎ ‘ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﭼﻮﺩﮦ ﺑﺮﺱ ﺗﮏ ﺣﺼﻮﻝ ﻋﻠﻢ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﻭ ﺻﻮﻓﯿﺎﺀ ﮐﮯ ﮨﺎﮞ ﺭﮨﺎ ‘ ﺩﺭﺱ ﻧﻈﺎﻣﯽ ﮐﯽ ﺗﮑﻤﯿﻞ ﮐﯽ ‘ ﺳﯿﮑﮍﻭﮞ ﻭﺍﻋﻈﯿﻦ ﮐﮯ ﻭﺍﻋﻆ ﺳﻨﮯ ‘ ﺑﯿﺴﯿﻮﮞ ﺩﯾﻨﯽ ﮐﺘﺎﺑﯿﮟ ﭘﮍﮬﯿﮟ
ﺍﻭﺭ......ﺑﺎﻻٓﺧﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ
ﺍﺳﻼﻡ ﺭﺍﺋﺞ ﮐﺎ ﻣﺎ ﺣﺎﺻﻞ ﯾﮧ ﮨﮯ۔
ﺗﻮﺣﯿﺪ ﮐﺎ ﺍﻗﺮﺍﺭ ﺍﻭﺭ ﺻﻠﻮٰۃ ‘
ﺯﮐﻮٰۃ ، ﺻﻮﻡ ﺍﻭﺭ ﺣﺞ ﮐﯽ ﺑﺠﺎ ﺍٓﻭﺭﯼ ‘
ﺍﺫﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺩﺏ ﺳﮯ ﮐﻠﻤﮧ ﺷﺮﯾﻒ ﭘﮍﮬﻨﺎ ‘
ﺟﻤﻌﺮﺍﺕ ‘ ﭼﮩﻠﻢ اور ﮔﯿﺎﺭﮨﻮﯾﮟ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﮐﻮ ﺑﺎﻗﺎﻋﺪﮔﯽ ﺳﮯ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﻧﺎ ‘
ﻗﺮﺍٓﻥ ﮐﯽ ﻋﺒﺎﺭﺕ ﭘﮍﮬﻨﺎ ‘
ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺫﮐﺮ ﮐﻮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﻋﻤﻞ ﺳﻤﺠﮭﻨﺎ ‘
ﻗﺮﺍٓﻥ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﻭﺩ ﮐﮯ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﺍﻧﺎ ‘ ﺣﻖ ﮨﻮ ﮐﮯ ﻭﺭﺩ ﮐﺮﻧﺎ ‘
ﻣﺮﺷﺪ ﮐﯽ ﺑﯿﻌﺖ ﮐﺮﻧﺎ ‘
ﻣﺮﺍﺩﯾﮟ ﻣﺎﻧﮕﻨﺎ ‘
ﻣﺰﺍﺭﻭﮞ ﭘﺮ ﺳﺠﺪﮮ ﮐﺮﻧﺎ ‘
ﺗﻌﻮﯾﺬﻭﮞ ﮐﻮ ﻣﺸﮑﻞ ﮐﺸﺎ ﺳﻤﺠﮭﻨﺎ ﮐﺴﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﯾﺎ ،ﻣﺼﯿﺒﺖ ﺳﮯ ﻧﺠﺎﺕ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﺟﯽ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﮐﺮﻧﺎ ‘
ﮔﻨﺎﮦ ﺑﺨﺸﻮﺍﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻗﻮﺍﻟﯽ ﺳﻨﻨﺎ ‘
ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻢ ﮐﻮ ﻧﺎﭘﺎﮎ ﻭ ﻧﺠﺲ ﺳﻤﺠﮭﻨﺎ ‘
ﻃﺒﯿﻌﯿﺎﺕ ،ﺭﯾﺎﺿﯿﺎﺕ، ﺍﻗﺘﺼﺎﺩﯾﺎﺕ ، ﺗﻌﻤﯿﺮﺍﺕ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﮐﻮ ﮐﻔﺮ ﺧﯿﺎﻝ ﮐﺮﻧﺎ ‘
ﻏﻮﺭ ﻭ ﻓﮑﺮ ﺍﻭﺭ ﺍﺟﺘﮩﺎﺩ ﻭ ﺍﺳﺘﻨﺒﺎﻁ ﮐﻮ ﮔﻨﺎﮦ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﻨﺎ
ﺻﺮﻑ ﮐﻠﻤﮧ ﭘﮍﮪ ﮐﺮ ﺑﮩﺸﺖ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﻧﺎ
ﺍﻭﺭ، ﮨﺮ ﻣﺸﮑﻞ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ ﻋﻤﻞ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﻨﺖ ﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﺩﻋﺎﻭٔﮞ ﺳﮯ ﮐﺮﻧﺎ ۔
ﻣﯿﮟ ﻋﻠﻤﺎﺋﮯ ﮐﺮﺍﻡ ﮐﮯ ﻓﯿﺾ ﺳﮯ ﺟﺐ ﺗﻌﻠﯿﻤﺎﺕ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﭘﺮ ﭘﻮﺭﯼ ﻃﺮﺡ ﺣﺎﻭﯼ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﻭﺍﺿﺢ ﮨﻮﺋﯽ۔۔۔۔
ﺧﺪﺍ ﮨﻤﺎﺭﺍ ‘
ﺭﺳﻮﻝ ﮨﻤﺎﺭﺍ ‘
ﻓﺮﺷﺘﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ‘
ﺟﻨﺖ ﮨﻤﺎﺭﯼ ‘
ﺣﻮﺭﯾﮟ ﮨﻤﺎﺭﯼ ‘
ﺯﻣﯿﻦ ﮨﻤﺎﺭﯼ ‘
ﺍٓﺳﻤﺎﻥ ﮨﻤﺎﺭﺍ ۔۔۔
ﺍﻟﻐﺮﺽ ﺳﺐ ﮐﭽھ ﮐﮯ ﻣﺎﻟﮏ ﮨﻢ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻗﯽ ﻗﻮﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺟﮭﮏ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﺍٓﺋﯽ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﻥ ﮐﯽ ﺩﻭﻟﺖ ‘ ، ﻋﯿﺶ ﺍﻭﺭ ﺗﻨﻌﻢ ﻣﺤﺾ ﭼﻨﺪ ﺭﻭﺯﮦ ﮨﮯ۔
ﻭﮦ ﺑﮩﺖ ﺟﻠﺪ ﺟﮩﻨﻢ ﮐﮯ ﭘﺴﺖ ﺗﺮﯾﻦ ﻃﺒﻘﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﻧﺪﮬﮯ ﭘﮭﯿﻨﮏ ﺩﯾﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ

ﺍﻭﺭ

ﮨﻢ ﮐﻤﺨﻮﺍﺏ ﻭ ﺯﺭﺑﻔﺖ ﮐﮯ ﺳﻮﭦ ﭘﮩﻦ ﮐﺮ ﺳﺮﻣﺪﯼ ﺑﮩﺎﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺣﻮﺭﻭﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗھ ﻣﺰﮮ ﻟﻮﭨﯿﮟ ﮔﮯ۔

’’ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﮔﺰﺭﺗﺎ ﮔﯿﺎ ‘ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻋﻠﻮﻡ ﺟﺪﯾﺪﮦ ﮐﺎ ﻣﻄﺎﻟﻌﮧ ﮐﯿﺎ ‘ ﻗﻠﺐ ﻭ ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟ ﻭﺳﻌﺖ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﯽ ‘ ﺍﻗﻮﺍﻡ ﻭ ﻣﻠﻞ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﭘﮍﮬﯽ ﺗﻮ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺍ۔۔۔۔

*ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ 128 ﺳﻠﻄﻨﺘﯿﮟ ﻣﭧ ﭼﮑﯽ ﮨﯿﮟ ‘*

ﺣﯿﺮﺕ ﮨﻮﺋﯽ ﮐﮧ ﺟﺐ ﺍﻟﻠﮧ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺍﻭﺭ ﺻﺮﻑ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺧﻼﻓﺖ ﻋﺒﺎﺳﯿﮧ ﮐﺎ ﻭﺍﺭﺙ ﮨﻼﮐﻮ ﺟﯿﺴﮯ ﮐﺎﻓﺮ ﮐﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﺑﻨﺎﯾﺎ؟

ﮨﺴﭙﺎﻧﯿﮧ ﮐﮯ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﺗﺨﺖ ﭘﮧ ﻓﺮﻭﻧﯿﺎﮞ ﮐﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﺑﭩﮭﺎﯾﺎ؟

ﻣﻐﻠﯿﮧ ﮐﺎ ﺗﺎﺝ ﺍﻟﺰﺑﺘھ ﮐﮯ ﺳﺮ ﭘﺮ ﮐﯿﻮﮞ ﺭﮐھ ﺩﯾﺎ؟

ﺑﻠﻐﺎﺭﯾﮧ ‘ ﮨﻨﮕﺮﯼ ‘ ﺭﻭﻣﺎﻧﯿﮧ ‘ ﺳﺮﻭﯾﺎ ‘ ﭘﻮﻟﯿﻨﮉ ‘ ﮐﺮﯾﻤﯿﺎ ‘ ﯾﻮﮐﺮﺍﺋﯿﻦ ‘ ﯾﻮﻧﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﺑﻠﻐﺮﺍﺩ ﺳﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺍٓﺛﺎﺭ ﮐﯿﻮﮞ ﻣﭩﺎ ﺩﯾﮯ؟

ﮨﻤﯿﮟ ﻓﺮﺍﻧﺲ ﺳﮯ ﺑﯿﮏ ﺑﯿﻨﯽ ﺩﻭ ﮔﻮﺵ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮑﺎﻻ

ﺍﻭﺭ ﺗﯿﻮﻧﺲ، ﻣﺮﺍﮐﻮ ‘ ﺍﻟﺠﺰﺍﺋﺮ ﺍﻭﺭ ﻟﯿﺒﯿﺎ ﺳﮯ ﮨﻤﯿﮟ ﮐﯿﻮﮞ ﺭﺧﺼﺖ ﮐﯿﺎ؟

ﻣﯿﮟ ﺭﻓﻊ ﺣﯿﺮﺕ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮔﯿﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﮐﺎﻣﯿﺎﺑﯽ ﻧﮧ ﮨﻮﺋﯽ۔

ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﻣﺴﺌﻠﮯ ﭘﺮ ﭘﺎﻧﭻ ﺳﺎﺕ ﺑﺮﺱ ﺗﮏ ﻏﻮﺭ ﻭ ﻓﮑﺮ ﮐﯿﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﮐﺴﯽ ﻧﺘﯿﺠﮯ ﭘﺮ ﻧﮧ ﭘﮩﻨﭻ ﺳﮑﺎ

ﺎﯾﮏ ﺩﻥ میں ﺳﺤﺮ ﮐﻮ ﺑﯿﺪﺍﺭ ﮨﻮﺍ ‘ ﻃﺎﻕ ﻣﯿﮟ ﻗﺮﺍٓﻥ ﺷﺮﯾﻒ ﺭﮐﮭﺎ ﺗﮭﺎ ‘ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭨﮭﺎﯾﺎ ، ﮐﮭﻮﻻ ﺍﻭﺭ ﭘﮩﻠﯽ ﺍٓﯾﺖ ﺟﻮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍٓﺋﯽ ﻭﮦ ﯾﮧ ﺗﮭﯽ ‘ ۔۔۔۔‏( ﺗﺮﺟﻤﮧ ‏)
*ﮐﯿﺎ ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﻢ ﺍﻥ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﺘﻨﯽ ﺍﻗﻮﺍﻡ ﮐﻮ ﺗﺒﺎﮦ ﮐﺮ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ‘ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﻭﮦ ﺷﺎﻥ ﻭ ﺷﻮﮐﺖ ﻋﻄﺎ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ ﺟﻮ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻧﺼﯿﺐ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺋﯽ۔ ﮨﻢ ﺍﻥ ﮐﮯ ﮐﮭﯿﺘﻮﮞ ﭘﺮ ﭼﮭﻤﺎ ﭼﮭﻢ ﺑﺎﺭﺷﯿﮟ ﺑﺮﺳﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﺎﻏﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺷﻔﺎﻑ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﻧﮩﺮﯾﮟ ﺑﮩﺘﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺭﺍﮨﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﮟ ﺗﻮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺗﺒﺎﮦ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻭﺍﺭﺙ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﻗﻮﻡ ﮐﻮ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﺎ ‘‘ ۔*

ﻣﯿﺮﯼ ﺍٓﻧﮑﮭﯿﮟ ﮐﮭﻞ ﮔﺌﯿﮟ ‘ ﺍﻧﺪﮬﯽ ﺗﻘﻠﯿﺪ ﮐﯽ ﻭﮦ ﺗﺎﺭﯾﮏ ﮔﮭﭩﺎﺋﯿﮟ ﺟﻮ ﺩﻣﺎﻏﯽ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﭘﺮ ﻣﺤﯿﻂ ﺗﮭﯿﮟ ﯾﮏ ﺑﯿﮏ ﭼﮭﭩﻨﮯ ﻟﮕﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺳﻨﺖ ﺟﺎﺭﯾﮧ ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﮔﻮﺷﮯ ﺑﮯ ﺣﺠﺎﺏ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﮯ۔

ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻗﺮﺍٓﻥ ﻣﯿﮟ ﺟﺎ ﺑﺠﺎ ﯾﮧ ﻟﮑﮭﺎ ﺩﯾﮑﮭﺎ ۔۔۔۔۔
*’’ﯾﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﺩﺍﺭﺍﻟﻌﻤﻞ ﮨﮯ ‘*
*ﯾﮩﺎﮞ ﺻﺮﻑ ﻋﻤﻞ ﺳﮯ ﺑﯿﮍﮮ ﭘﺎﺭ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ‘*
ﮨﺮ ﻋﻤﻞ ﮐﯽ ﺟﺰﺍ ﻭ ﺳﺰﺍ ﻣﻘﺮﺭ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻋﺎ ﭨﺎﻝ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﺩﻭﺍ ‘‘
*۔" ﻟﯿﺲ ﻟﻼﻧﺴﺎﻥ ﺍﻻ ﻣﺎﺳﻌﯽ" ۔*
*ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻭﮨﯽ ﮐﭽھ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﮦ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ*
‏( ﺍﻟﻘﺮﺍٓﻥ ‏) ۔

ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺭﺍ ﻗﺮﺍٓﻥ ﻣﺠﯿﺪ ﭘﮍﮪ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﺤﺾ۔۔۔۔

ﺩﻋﺎ ﯾﺎ ﺗﻌﻮﯾﺬ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺻﻠﮧ ﻧﮧ ﺩﯾﮑﮭﺎ ‘

ﮐﮩﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺯﺑﺎﻧﯽ ﺧﻮﺷﺎﻣﺪ ﮐﺎ ﺍﺟﺮ ﺯﻣﺮﺩﯾﮟ، ﻣﺤﻼﺕ ‘ ﺣﻮﺭﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﺣﺠﻮﮞ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﭘﺎﯾﺎ ‘

ﯾﮩﺎﮞ ﻣﯿﺮﮮ ﮐﺎﻧﻮﮞ ﻧﮯ ﺻﺮﻑ ﺗﻠﻮﺍﺭ ﮐﯽ ﺟﮭﻨﮑﺎﺭ ﺳﻨﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﯼ ﺍٓﻧﮑﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﻏﺎﺯﯾﻮﮞ ﮐﮯ ﻭﮦ ﺟﮭﺮﻣﭧ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﺟﻮ ﺷﮩﺎﺩﺕ ﮐﯽ ﻻﺯﻭﺍﻝ ﺩﻭﻟﺖ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺟﻨﮓ ﮐﮯ ﺑﮭﮍﮐﺘﮯ ﺷﻌﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺩ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔

ﻭﮦ ﺩﯾﻮﺍﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﺟﻮ ﻋﺰﻡ ﻭ ﮨﻤﺖ ﮐﺎ ﻋﻠﻢ ﮨﺎﺗھ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﮯ ﻣﻌﺎﻧﯽ ﺣﯿﺎﺕ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺑﺎﺍﻧﺪﺍﺯ ﻃﻮﻓﺎﻥ ﺑﮍﮪ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﭘﺮﻭﺍﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﺟﻮ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﺟﻤﺎﻝِ ﺟﺎﮞ ﺍﻓﺮﻭﺯ ﭘﮧ ﺭﮦ ﺭﮦ ﮐﮯ ﻗﺮﺑﺎﻥ ﮨﻮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔

ﻗﺮﺁﻥ ﻣﺠﯿﺪ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﻟﻌﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮨﺮ ﺟﮕﮧ ﻣﺤﺾ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺫﻟﯿﻞ ﮨﻮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻗﺮﺍٓﻥ ﮐﮯ ﻋﻤﻞ، ﻣﺤﻨﺖ ﺍﻭﺭ ﮨﯿﺒﺖ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﻮ ﺗﺮﮎ ﮐﺮ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ۔

ﻭﮦ ﺍﻭﺭﺍﺩ ﻭ ﺍﻭﻋﯿﮧ ﮐﮯ ﻧﺸﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺖ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﺗﻤﺎﻡ ﺳﺮﻣﺎﯾﮧ ﭼﻨﺪ ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﭼﻨﺪ ﺗﻌﻮﯾﺬ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﺲ۔ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺗھ ﮨﯽ
ﯾﻘﯿﻦ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﻼﻡ ﺩﻭ ﮨﯿﮟ ‘

*📚 ﺍﯾﮏ ﻗﺮﺍٓﻥ ﮐﺎ ﺍﺳﻼﻡ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﻟﻠﮧ ﺑﻼ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ*
ﺍﻭﺭ
ﺩﻭﺳﺮﺍ ﻭﮦ ﺍﺳﻼﻡ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺗﺒﻠﯿﻎ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺍﺳّﯽ ﻻﮐﮫ ﻣْﻼ ﻗﻠﻢ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﯿﭙﮭﮍﻭﮞ کا ﺳﺎﺭا ﺯﻭﺭ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ....!

منقول

10/01/2023

...
مطلب کے لیے ہاتھ ملانے کا شکریہ!
وقتی ہی سہی، ساتھ نبھانے کا شکریہ!

نسبت انہیں بھی لالہ و سرو و چمن سے تھی
ہم کو وہ سبز باغ دکھانے کا شکریہ!

غیروں کی طرح صاف "نہ" کہتے تو بات تھی
اپنوں کی طرح ہاتھ دکھانے کا شکریہ!

کیا کیا توقعات تھیں تم سے، مگر ...مگر!
ایک اِک کو نقشِ خاک بنانے کا شکریہ!

کیسی کٹے گی بعد میں، یہ تو پتا نہیں
جتنی کٹی،دھوکے سے کٹانے کا شکریہ!

وعدے، قسم، وہ عشق کے دعوے وہ سب کے سب
حیلوں میں، بہانوں میں بہانے کا شکریہ!

یہ "ذات" میری "خاک" کی پہلے بھی "راکھ" تھی
اِس "راکھ" کو پھر "راکھ" بنانے کا شکریہ!

دِل کہہ رہا ہے آپ سے، "اے میرے مہرباں!"
"دھوکے" سے رُوشناس کرانے کا شکریہ!

میں تو سمجھ رہا تھا "بہت خاص ہوں" مگر!
"میں کیا ہوں"، مجھ کو یاد دلانے کا شکریہ!

تم نے تو اپنا روپ دکھایا علیؔ مگر!
مجھ کو مری اوقات دِکھانے کا شکریہ!

اٹک(ڈاکٹر شیراز سے)بتاریخ 31 دسمبر 2022*اٹک، سنجوال،بنی والا بابا کے قریب ڈمپر اور کیری وین میں تصادم،2 خواتین سمیت 3 اف...
31/12/2022

اٹک(ڈاکٹر شیراز سے)
بتاریخ 31 دسمبر 2022

*اٹک، سنجوال،بنی والا بابا کے قریب ڈمپر اور کیری وین میں تصادم،2 خواتین سمیت 3 افراد زخمی*

تفصیلات کے مطابق اٹک کے علاقے سنجوال کینٹ بنی والا بابا زیارت کے قریب ڈمپر کی کیری وین کو ٹکر ،جس کے نتیجے میں کیری وین میں سوار محمد سراج کی ٹانگ ٹوٹ گئی جبکہ30 سالہ زوجہ محمد سراج کو سر پر چوٹ لگی اور 60 سالہ زوجہ محمد مقصود کی ٹانگ ٹوٹ گئی

اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122 کی 2 ایمبولینسز جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں زخمیوں کو طبی امداد دینے کے بعد ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اٹک منتقل کر دیا

28/11/2022

*“ڈاکٹر برق نے ۱۹۱۸ میں اپنے باپ سے وہ سوال کیا جو آج کے دور میں بھی شاید ہی کسی بیٹے نے کیا ہو”*

_*ایک دلچسپ اور نکتہ خیز تحریر*_
:
ڈاکٹر غلام ﺟﯿﻼﻧﯽ ﺑﺮﻕ ﺑﺮﺻﻐﯿﺮ ﮐﺎ ﻋﻈﯿﻢ ﺩﻣﺎﻍ ﺗﮭﮯ ‘ ﯾﮧ 1901 ﺀ ﻣﯿﮟ بسال س ﺍﭨﮏ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﮯ ‘ ﻭﺍﻟﺪ ﮔﺎﺅﮞ ﮐﯽ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﺗﮭﮯ ‘ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﺍﺑﺘﺪﺍﺋﯽ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﻣﺪﺍﺭﺱ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯽ ‘ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﻓﺎﺿﻞ ﮨﻮﺋﮯ ‘ ﻣﻨﺸﯽ ﻓﺎﺿﻞ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺩﯾﺐ ﻓﺎﺿﻞ ﮨﻮﺋﮯ ‘ ﻣﯿﭩﺮﮎ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﭩﺮﮎ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﻐﺮﺑﯽ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺗﻌﻠﯿﻤﺎﺕ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯿﮟ۔
ﻋﺮﺑﯽ ﻣﯿﮟ ﮔﻮﻟﮉ ﻣﯿﮉﻝ ﻟﯿﺎ ‘ ﻓﺎﺭﺳﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﻢ ﺍﮮ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ 1940 ﻣﯿﮟ ﭘﯽ ﺍﯾﭻ ﮈﯼ ﮐﯽ ‘ ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻦ ﺗﯿﻤﯿﮧ ﭘﺮ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﯿﺴﺲ ﻟﮑﮭﺎ ‘ ﺍﻣﺎﻣﺖ ﺳﮯ ﻋﻤﻠﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯽ ‘ ﭘﮭﺮ ﮐﺎﻟﺞ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﻭﻓﯿﺴﺮ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ‘ ﺍٓﭖ ﮐﮯ ﺗﮭﯿﺴﺲ ﮐﻮ ﺍٓﮐﺴﻔﻮﺭﮈ ﺍﻭﺭ ﮨﺎﺭﻭﺭﮈ ﯾﻮﻧﯿﻮﺭﺳﭩﯽ ﻧﮯ ﻗﺒﻮﻟﯿﺖ ﺑﺨﺸﯽ ‘ ﺍﺳﻼﻡ ﭘﺮ ﺭﯾﺴﺮﭺ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯽ ‘ 1949 ﺀ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﯽ ﺗﺸﮑﯿﻞ ﺳﮯ ﺩﻭ ﺳﺎﻝ ﺑﻌﺪ *’’ ﺩﻭ ﺍﺳﻼﻡ ‘‘* ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺳﮯ ﻣﻌﺮﮐۃ ﺍﻵﺭﺍﺀ ﮐﺘﺎﺏ ﻟﮑﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﮨﻼ ﮐﺮ ﺭﮐﮫ ﺩﯾﺎ۔ ﯾﮧ ﮐﺘﺎﺏ ‘ ﮐﺘﺎﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﻋﺎﻟﻤﯽ ﺍﻧﻘﻼﺏ ﺗﮭﺎ۔
*’’ﺩﻭ ﺍﺳﻼﻡ ‘‘* ﮐﮯ ﺑﻌﺪ *’’دو ﻗﺮﺁﻥ ‘‘* ﺍﻭﺭ ’’ ﻣﻦ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ‘‘ ﻟﮑﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﭘﯿﺎﺳﮯ ﺫﮨﻨﻮﮞ ﮐﻮ ﺳﯿﺮﺍﺏ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ‘

ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻏﻼﻡ ﺟﯿﻼﻧﯽ ﺑﺮﻕ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﺲ ﻗﺪﺭ ﺑﺎﻟﻎ ﺗﮭﺎ ﺁﭖ ﯾﮧ ﺟﺎﻧﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ’’ ﺩﻭ ﺍﺳﻼﻡ ‘‘ ﮐﺎ ﺻﺮﻑ ﺍﺑﺘﺪﺍﺋﯿﮧ ﻣﻼﺣﻈﮧ ﮐﯿﺠﯿﮯ

"......ﯾﮧ 1918 ﺀ ﮐﺎ ﺫﮐﺮ ﮨﮯ ‘ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﻟﺪ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻣﺮﺗﺴﺮ ﮔﯿﺎ ‘ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﺳﮯ ﮔﺎﻭٔﮞ ﮐﺎ ﺭﮨﻨﮯ ﻭﺍﻻ ، ﺟﮩﺎﮞ ﻧﮧ ﺑﻠﻨﺪ ﻋﻤﺎﺭﺍﺕ، ﻧﮧ ﻣﺼﻔﺎ ﺳﮍﮐﯿﮟ، ﻧﮧ ﮐﺎﺭﯾﮟ، ﻧﮧ ﺑﺠﻠﯽ ﮐﮯ ﻗﻤﻘﻤﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﺍﺱ ﻭﺿﻊ ﮐﯽ ﺩﮐﺎﻧﯿﮟ ‘ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺩﻧﮓ ﺭﮦ ﮔﯿﺎ ‘ ﻻﮐﮭﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺳﮯ ﺳﺠﯽ ﺩﮐﺎﻧﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﻮﺭﮈ ﭘﺮ ...
ﮐﮩﯿﮟ ﺭﺍﻡ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﺳﻨﺖ ﺭﺍﻡ ﻟﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ ‘
ﮐﮩﯿﮟ ﺩْﻧﯽ ﭼﻨﺪ ﺍﮔﺮﻭﺍﻝ ‘
ﮐﮩﯿﮟ ﺳﻨﺖ ﺳﻨﮕﮫ ﺳﺒﻞ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﯿﮟ ﺷﺎﺩﯼ ﻻﻝ ﻓﻘﯿﺮ ﭼﻨﺪ۔

ﮨﺎﻝ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺳﺮﮮ ﺳﮯ ﺍﺱ ﺳﺮﮮ ﺗﮏ ﮐﺴﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﮐﺎﻥ ﻧﻈﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍٓﺋﯽ ‘
ﮨﺎﮞ .......
ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺿﺮﻭﺭ ﻧﻈﺮ ﺍٓﺋﮯ ‘
ﮐﻮﺋﯽ ﺑﻮﺟھ ﺍﭨﮭﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﮐﻮﺋﯽ ﮔﺪﮬﮯ ﻻﺩ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ‘
ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺴﯽ ﭨﺎﻝ ﭘﮧ ﻟﮑﮍﯾﺎﮞ ﭼﯿﺮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ
ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯿﮏ ﻣﺎﻧﮓ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ‘
.... ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻢ ﮐﺎﺭﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﻓﭩﻨﻮﮞ ﭘﺮ ﺟﺎ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺍﮌﮬﺎﺋﯽ ﻣﻦ ﺑﻮﺟھ ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﺩﺑﺎ ﮨﻮﺍ ﻣﺸﮑﻞ ﺳﮯ ﻗﺪﻡ ﺍﭨﮭﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔

ﮨﻨﺪﻭﻭٔﮞ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﭘﺮ ﺭﻭﻧﻖ ‘ ﺑﺸﺎﺷﺖ ﺍﻭﺭ ﭼﻤﮏ ﺗﮭﯽ

ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﺎ ﭼﮩﺮﮦ ﻓﺎﻗﮧ ‘ ﻣﺸﻘﺖ ‘ ﻓﮑﺮ ﺍﻭﺭ ﺟﮭﺮﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﻓﺴﺮﺩﮦ ﻭ ﻣﺴﺦ ۔

ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﺻﺎﺣﺐ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ,....ﮐﯿﺎ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮨﺮ ﺟﮕﮧ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﺴﺮ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ؟
ﻭﺍﻟﺪ ﺻﺎﺣﺐ : ﮨﺎﮞ !
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ ‘ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﮨﻨﺪﻭ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺩﻭ ﮨﺎﺗھ، ﺩﻭ ﭘﺎﻭٔﮞ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺳﺮ ﻋﻄﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﮐﯿﺎ ﻭﺟﮧ ﮨﮯ ﮨﻨﺪﻭ ﺗﻮ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﮯ ﻣﺰﮮ ﻟﻮﭦ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮨﺮ ﺟﮕﮧ ﺣﯿﻮﺍﻥ ﺳﮯ ﺑﺪﺗﺮ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﺴﺮ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ۔
*ﻭﺍﻟﺪ ﺻﺎﺣﺐ : ﯾﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﺮﺩﺍﺭ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻧﺠﺲ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻣﺘﻼﺷﯽ ﮐﺘﻮﮞ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻧﺎﭘﺎﮎ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﯾﮧ ﻣﺮﺩﺍﺭ ﮨﻨﺪﻭﻭٔﮞ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﻨﺖ ﮨﻤﯿﮟ ﺩﮮ ﺩﯼ ﮨﮯ ‘ ﮐﮩﻮ ﮐﻮﻥ ﻓﺎﺋﺪﮮ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺎ ؟*
ﮨﻢ ﯾﺎ ﻭﮦ؟ ﻣﯿﮟ ﺑﻮﻻ ’’ ﺍﮔﺮ ﺩﻧﯿﺎ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﻣﺮﺩﺍﺭ ﮨﮯ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺍٓﭖ ﺗﺠﺎﺭﺕ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﻝ ﺗﺠﺎﺭﺕ ﺧﺮﯾﺪﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﻣﺮﺗﺴﺮ ﺗﮏ ﮐﯿﻮﮞ ﺍٓﺋﮯ ؟
*ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ ﺩﻧﯿﺎﻭﯼ ﺳﺎﺯ ﻭ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺧﺮﯾﺪ ﮐﺮ ﻣﻨﺎﻓﻊ ﮐﻤﺎﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺍﺳﮯ ﻣﺮﺩﺍﺭ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﻨﺎ ، ﻋﺠﯿﺐ ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﻣﻨﻄﻖ ﮨﮯ ‘‘*
ﻭﺍﻟﺪ ﺻﺎﺣﺐ : ﺑﯿﭩﺎ ! ﺑﺰﺭﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﺤﺚ ﮐﺮﻧﺎ ﺳﻌﺎﺩﺕ ﻣﻨﺪﯼ ﻧﮩﯿﮟ ‘ ﺟﻮ ﮐﭽھ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺍﯾﮏ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﺎ ﺗﺮﺟﻤﮧ ﮨﮯ۔
ﺣﺪﯾﺚ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ ﮈﺭ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﺤﺚ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﺩﯼ ‘ ﺳﻔﺮ ﺳﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﺍٓ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮔﺎﻭٔﮞ ﮐﮯ ﻣْﻼ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﺒﮩﺎﺕ ﮐﺎ ﺍﻇﮩﺎﺭ ﮐﯿﺎ۔
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﻭﮨﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ‘
ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻣﻌﻤﮯ ﮐﻮ ﺣﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺗﮍﭖ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﺮﮮ ﻗﻠﺐ ﻭ ﻧﻈﺮ ﭘﮧ ﺗﻘﻠﯿﺪ ﮐﮯ ﭘﮩﺮﮮ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺗﮭﮯ ‘ ﻋﻠﻢ ﮐﻢ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻓﮩﻢ ﻣﺤﺪﻭﺩ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﺍﻟﺠﮭﺘﺎ ﮔﯿﺎ ‘ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﭼﻮﺩﮦ ﺑﺮﺱ ﺗﮏ ﺣﺼﻮﻝ ﻋﻠﻢ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﻭ ﺻﻮﻓﯿﺎﺀ ﮐﮯ ﮨﺎﮞ ﺭﮨﺎ ‘ ﺩﺭﺱ ﻧﻈﺎﻣﯽ ﮐﯽ ﺗﮑﻤﯿﻞ ﮐﯽ ‘ ﺳﯿﮑﮍﻭﮞ ﻭﺍﻋﻈﯿﻦ ﮐﮯ ﻭﺍﻋﻆ ﺳﻨﮯ ‘ ﺑﯿﺴﯿﻮﮞ ﺩﯾﻨﯽ ﮐﺘﺎﺑﯿﮟ ﭘﮍﮬﯿﮟ
ﺍﻭﺭ......ﺑﺎﻻٓﺧﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ
ﺍﺳﻼﻡ ﺭﺍﺋﺞ ﮐﺎ ﻣﺎ ﺣﺎﺻﻞ ﯾﮧ ﮨﮯ۔
ﺗﻮﺣﯿﺪ ﮐﺎ ﺍﻗﺮﺍﺭ ﺍﻭﺭ ﺻﻠﻮٰۃ ‘
ﺯﮐﻮٰۃ ، ﺻﻮﻡ ﺍﻭﺭ ﺣﺞ ﮐﯽ ﺑﺠﺎ ﺍٓﻭﺭﯼ ‘
ﺍﺫﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺩﺏ ﺳﮯ ﮐﻠﻤﮧ ﺷﺮﯾﻒ ﭘﮍﮬﻨﺎ ‘
ﺟﻤﻌﺮﺍﺕ ‘ ﭼﮩﻠﻢ اور ﮔﯿﺎﺭﮨﻮﯾﮟ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﮐﻮ ﺑﺎﻗﺎﻋﺪﮔﯽ ﺳﮯ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﻧﺎ ‘
ﻗﺮﺍٓﻥ ﮐﯽ ﻋﺒﺎﺭﺕ ﭘﮍﮬﻨﺎ ‘
ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺫﮐﺮ ﮐﻮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﻋﻤﻞ ﺳﻤﺠﮭﻨﺎ ‘
ﻗﺮﺍٓﻥ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﻭﺩ ﮐﮯ ﺧﺘﻢ ﮐﺮﺍﻧﺎ ‘ ﺣﻖ ﮨﻮ ﮐﮯ ﻭﺭﺩ ﮐﺮﻧﺎ ‘
ﻣﺮﺷﺪ ﮐﯽ ﺑﯿﻌﺖ ﮐﺮﻧﺎ ‘
ﻣﺮﺍﺩﯾﮟ ﻣﺎﻧﮕﻨﺎ ‘
ﻣﺰﺍﺭﻭﮞ ﭘﺮ ﺳﺠﺪﮮ ﮐﺮﻧﺎ ‘
ﺗﻌﻮﯾﺬﻭﮞ ﮐﻮ ﻣﺸﮑﻞ ﮐﺸﺎ ﺳﻤﺠﮭﻨﺎ ﮐﺴﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﯾﺎ ،ﻣﺼﯿﺒﺖ ﺳﮯ ﻧﺠﺎﺕ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﺟﯽ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﮐﺮﻧﺎ ‘
ﮔﻨﺎﮦ ﺑﺨﺸﻮﺍﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻗﻮﺍﻟﯽ ﺳﻨﻨﺎ ‘
ﻏﯿﺮ ﻣﺴﻠﻢ ﮐﻮ ﻧﺎﭘﺎﮎ ﻭ ﻧﺠﺲ ﺳﻤﺠﮭﻨﺎ ‘
ﻃﺒﯿﻌﯿﺎﺕ ،ﺭﯾﺎﺿﯿﺎﺕ، ﺍﻗﺘﺼﺎﺩﯾﺎﺕ ، ﺗﻌﻤﯿﺮﺍﺕ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﮐﻮ ﮐﻔﺮ ﺧﯿﺎﻝ ﮐﺮﻧﺎ ‘
ﻏﻮﺭ ﻭ ﻓﮑﺮ ﺍﻭﺭ ﺍﺟﺘﮩﺎﺩ ﻭ ﺍﺳﺘﻨﺒﺎﻁ ﮐﻮ ﮔﻨﺎﮦ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﻨﺎ
ﺻﺮﻑ ﮐﻠﻤﮧ ﭘﮍﮪ ﮐﺮ ﺑﮩﺸﺖ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﻧﺎ
ﺍﻭﺭ، ﮨﺮ ﻣﺸﮑﻞ ﮐﺎ ﻋﻼﺝ ﻋﻤﻞ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﻨﺖ ﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﺩﻋﺎﻭٔﮞ ﺳﮯ ﮐﺮﻧﺎ ۔
ﻣﯿﮟ ﻋﻠﻤﺎﺋﮯ ﮐﺮﺍﻡ ﮐﮯ ﻓﯿﺾ ﺳﮯ ﺟﺐ ﺗﻌﻠﯿﻤﺎﺕ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﭘﺮ ﭘﻮﺭﯼ ﻃﺮﺡ ﺣﺎﻭﯼ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﻭﺍﺿﺢ ﮨﻮﺋﯽ۔۔۔۔
ﺧﺪﺍ ﮨﻤﺎﺭﺍ ‘
ﺭﺳﻮﻝ ﮨﻤﺎﺭﺍ ‘
ﻓﺮﺷﺘﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ‘
ﺟﻨﺖ ﮨﻤﺎﺭﯼ ‘
ﺣﻮﺭﯾﮟ ﮨﻤﺎﺭﯼ ‘
ﺯﻣﯿﻦ ﮨﻤﺎﺭﯼ ‘
ﺍٓﺳﻤﺎﻥ ﮨﻤﺎﺭﺍ ۔۔۔
ﺍﻟﻐﺮﺽ ﺳﺐ ﮐﭽھ ﮐﮯ ﻣﺎﻟﮏ ﮨﻢ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻗﯽ ﻗﻮﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﺟﮭﮏ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﺍٓﺋﯽ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﻥ ﮐﯽ ﺩﻭﻟﺖ ‘ ، ﻋﯿﺶ ﺍﻭﺭ ﺗﻨﻌﻢ ﻣﺤﺾ ﭼﻨﺪ ﺭﻭﺯﮦ ﮨﮯ۔
ﻭﮦ ﺑﮩﺖ ﺟﻠﺪ ﺟﮩﻨﻢ ﮐﮯ ﭘﺴﺖ ﺗﺮﯾﻦ ﻃﺒﻘﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﻧﺪﮬﮯ ﭘﮭﯿﻨﮏ ﺩﯾﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ

ﺍﻭﺭ

ﮨﻢ ﮐﻤﺨﻮﺍﺏ ﻭ ﺯﺭﺑﻔﺖ ﮐﮯ ﺳﻮﭦ ﭘﮩﻦ ﮐﺮ ﺳﺮﻣﺪﯼ ﺑﮩﺎﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺣﻮﺭﻭﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗھ ﻣﺰﮮ ﻟﻮﭨﯿﮟ ﮔﮯ۔

’’ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﮔﺰﺭﺗﺎ ﮔﯿﺎ ‘ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻋﻠﻮﻡ ﺟﺪﯾﺪﮦ ﮐﺎ ﻣﻄﺎﻟﻌﮧ ﮐﯿﺎ ‘ ﻗﻠﺐ ﻭ ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟ ﻭﺳﻌﺖ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﯽ ‘ ﺍﻗﻮﺍﻡ ﻭ ﻣﻠﻞ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﭘﮍﮬﯽ ﺗﻮ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺍ۔۔۔۔

*ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ 128 ﺳﻠﻄﻨﺘﯿﮟ ﻣﭧ ﭼﮑﯽ ﮨﯿﮟ ‘*

ﺣﯿﺮﺕ ﮨﻮﺋﯽ ﮐﮧ ﺟﺐ ﺍﻟﻠﮧ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺍﻭﺭ ﺻﺮﻑ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺧﻼﻓﺖ ﻋﺒﺎﺳﯿﮧ ﮐﺎ ﻭﺍﺭﺙ ﮨﻼﮐﻮ ﺟﯿﺴﮯ ﮐﺎﻓﺮ ﮐﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﺑﻨﺎﯾﺎ؟

ﮨﺴﭙﺎﻧﯿﮧ ﮐﮯ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﺗﺨﺖ ﭘﮧ ﻓﺮﻭﻧﯿﺎﮞ ﮐﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﺑﭩﮭﺎﯾﺎ؟

ﻣﻐﻠﯿﮧ ﮐﺎ ﺗﺎﺝ ﺍﻟﺰﺑﺘھ ﮐﮯ ﺳﺮ ﭘﺮ ﮐﯿﻮﮞ ﺭﮐھ ﺩﯾﺎ؟

ﺑﻠﻐﺎﺭﯾﮧ ‘ ﮨﻨﮕﺮﯼ ‘ ﺭﻭﻣﺎﻧﯿﮧ ‘ ﺳﺮﻭﯾﺎ ‘ ﭘﻮﻟﯿﻨﮉ ‘ ﮐﺮﯾﻤﯿﺎ ‘ ﯾﻮﮐﺮﺍﺋﯿﻦ ‘ ﯾﻮﻧﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﺑﻠﻐﺮﺍﺩ ﺳﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺍٓﺛﺎﺭ ﮐﯿﻮﮞ ﻣﭩﺎ ﺩﯾﮯ؟

ﮨﻤﯿﮟ ﻓﺮﺍﻧﺲ ﺳﮯ ﺑﯿﮏ ﺑﯿﻨﯽ ﺩﻭ ﮔﻮﺵ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮑﺎﻻ

ﺍﻭﺭ ﺗﯿﻮﻧﺲ، ﻣﺮﺍﮐﻮ ‘ ﺍﻟﺠﺰﺍﺋﺮ ﺍﻭﺭ ﻟﯿﺒﯿﺎ ﺳﮯ ﮨﻤﯿﮟ ﮐﯿﻮﮞ ﺭﺧﺼﺖ ﮐﯿﺎ؟

ﻣﯿﮟ ﺭﻓﻊ ﺣﯿﺮﺕ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮔﯿﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﮐﺎﻣﯿﺎﺑﯽ ﻧﮧ ﮨﻮﺋﯽ۔

ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﻣﺴﺌﻠﮯ ﭘﺮ ﭘﺎﻧﭻ ﺳﺎﺕ ﺑﺮﺱ ﺗﮏ ﻏﻮﺭ ﻭ ﻓﮑﺮ ﮐﯿﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﮐﺴﯽ ﻧﺘﯿﺠﮯ ﭘﺮ ﻧﮧ ﭘﮩﻨﭻ ﺳﮑﺎ

ﺎﯾﮏ ﺩﻥ میں ﺳﺤﺮ ﮐﻮ ﺑﯿﺪﺍﺭ ﮨﻮﺍ ‘ ﻃﺎﻕ ﻣﯿﮟ ﻗﺮﺍٓﻥ ﺷﺮﯾﻒ ﺭﮐﮭﺎ ﺗﮭﺎ ‘ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭨﮭﺎﯾﺎ ، ﮐﮭﻮﻻ ﺍﻭﺭ ﭘﮩﻠﯽ ﺍٓﯾﺖ ﺟﻮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍٓﺋﯽ ﻭﮦ ﯾﮧ ﺗﮭﯽ ‘ ۔۔۔۔‏( ﺗﺮﺟﻤﮧ ‏)
*ﮐﯿﺎ ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﻢ ﺍﻥ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﺘﻨﯽ ﺍﻗﻮﺍﻡ ﮐﻮ ﺗﺒﺎﮦ ﮐﺮ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ‘ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﻭﮦ ﺷﺎﻥ ﻭ ﺷﻮﮐﺖ ﻋﻄﺎ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ ﺟﻮ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻧﺼﯿﺐ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺋﯽ۔ ﮨﻢ ﺍﻥ ﮐﮯ ﮐﮭﯿﺘﻮﮞ ﭘﺮ ﭼﮭﻤﺎ ﭼﮭﻢ ﺑﺎﺭﺷﯿﮟ ﺑﺮﺳﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﺎﻏﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺷﻔﺎﻑ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﻧﮩﺮﯾﮟ ﺑﮩﺘﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺭﺍﮨﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﮟ ﺗﻮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺗﺒﺎﮦ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻭﺍﺭﺙ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﻗﻮﻡ ﮐﻮ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﺎ ‘‘ ۔*

ﻣﯿﺮﯼ ﺍٓﻧﮑﮭﯿﮟ ﮐﮭﻞ ﮔﺌﯿﮟ ‘ ﺍﻧﺪﮬﯽ ﺗﻘﻠﯿﺪ ﮐﯽ ﻭﮦ ﺗﺎﺭﯾﮏ ﮔﮭﭩﺎﺋﯿﮟ ﺟﻮ ﺩﻣﺎﻏﯽ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﭘﺮ ﻣﺤﯿﻂ ﺗﮭﯿﮟ ﯾﮏ ﺑﯿﮏ ﭼﮭﭩﻨﮯ ﻟﮕﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺳﻨﺖ ﺟﺎﺭﯾﮧ ﮐﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﮔﻮﺷﮯ ﺑﮯ ﺣﺠﺎﺏ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﮯ۔

ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻗﺮﺍٓﻥ ﻣﯿﮟ ﺟﺎ ﺑﺠﺎ ﯾﮧ ﻟﮑﮭﺎ ﺩﯾﮑﮭﺎ ۔۔۔۔۔
*’’ﯾﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﺩﺍﺭﺍﻟﻌﻤﻞ ﮨﮯ ‘*
*ﯾﮩﺎﮞ ﺻﺮﻑ ﻋﻤﻞ ﺳﮯ ﺑﯿﮍﮮ ﭘﺎﺭ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ‘*
ﮨﺮ ﻋﻤﻞ ﮐﯽ ﺟﺰﺍ ﻭ ﺳﺰﺍ ﻣﻘﺮﺭ ﮨﮯ ﺟﺴﮯ ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻋﺎ ﭨﺎﻝ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﺩﻭﺍ ‘‘
*۔" ﻟﯿﺲ ﻟﻼﻧﺴﺎﻥ ﺍﻻ ﻣﺎﺳﻌﯽ" ۔*
*ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻭﮨﯽ ﮐﭽھ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﮦ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ*
‏( ﺍﻟﻘﺮﺍٓﻥ ‏) ۔

ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺭﺍ ﻗﺮﺍٓﻥ ﻣﺠﯿﺪ ﭘﮍﮪ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﺤﺾ۔۔۔۔

ﺩﻋﺎ ﯾﺎ ﺗﻌﻮﯾﺬ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺻﻠﮧ ﻧﮧ ﺩﯾﮑﮭﺎ ‘

ﮐﮩﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺯﺑﺎﻧﯽ ﺧﻮﺷﺎﻣﺪ ﮐﺎ ﺍﺟﺮ ﺯﻣﺮﺩﯾﮟ، ﻣﺤﻼﺕ ‘ ﺣﻮﺭﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﺣﺠﻮﮞ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﭘﺎﯾﺎ ‘

ﯾﮩﺎﮞ ﻣﯿﺮﮮ ﮐﺎﻧﻮﮞ ﻧﮯ ﺻﺮﻑ ﺗﻠﻮﺍﺭ ﮐﯽ ﺟﮭﻨﮑﺎﺭ ﺳﻨﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﯼ ﺍٓﻧﮑﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﻏﺎﺯﯾﻮﮞ ﮐﮯ ﻭﮦ ﺟﮭﺮﻣﭧ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﺟﻮ ﺷﮩﺎﺩﺕ ﮐﯽ ﻻﺯﻭﺍﻝ ﺩﻭﻟﺖ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺟﻨﮓ ﮐﮯ ﺑﮭﮍﮐﺘﮯ ﺷﻌﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺩ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔

ﻭﮦ ﺩﯾﻮﺍﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﺟﻮ ﻋﺰﻡ ﻭ ﮨﻤﺖ ﮐﺎ ﻋﻠﻢ ﮨﺎﺗھ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﮯ ﻣﻌﺎﻧﯽ ﺣﯿﺎﺕ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺑﺎﺍﻧﺪﺍﺯ ﻃﻮﻓﺎﻥ ﺑﮍﮪ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﭘﺮﻭﺍﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﺟﻮ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﺟﻤﺎﻝِ ﺟﺎﮞ ﺍﻓﺮﻭﺯ ﭘﮧ ﺭﮦ ﺭﮦ ﮐﮯ ﻗﺮﺑﺎﻥ ﮨﻮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔

ﻗﺮﺁﻥ ﻣﺠﯿﺪ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﻟﻌﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮨﺮ ﺟﮕﮧ ﻣﺤﺾ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺫﻟﯿﻞ ﮨﻮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻗﺮﺍٓﻥ ﮐﮯ ﻋﻤﻞ، ﻣﺤﻨﺖ ﺍﻭﺭ ﮨﯿﺒﺖ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﻮ ﺗﺮﮎ ﮐﺮ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ۔

ﻭﮦ ﺍﻭﺭﺍﺩ ﻭ ﺍﻭﻋﯿﮧ ﮐﮯ ﻧﺸﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺖ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﺗﻤﺎﻡ ﺳﺮﻣﺎﯾﮧ ﭼﻨﺪ ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﭼﻨﺪ ﺗﻌﻮﯾﺬ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﺲ۔ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺗھ ﮨﯽ
ﯾﻘﯿﻦ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﻼﻡ ﺩﻭ ﮨﯿﮟ ‘

*📚 ﺍﯾﮏ ﻗﺮﺍٓﻥ ﮐﺎ ﺍﺳﻼﻡ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﻟﻠﮧ ﺑﻼ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ*
ﺍﻭﺭ
*👈 ﺩﻭﺳﺮﺍ ﻭﮦ ﺍﺳﻼﻡ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺗﺒﻠﯿﻎ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺍﺳّﯽ ﻻﮐﮫ ﻣْﻼ ﻗﻠﻢ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﯿﭙﮭﮍﻭﮞ کا ﺳﺎﺭا ﺯﻭﺭ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ....!

منتخب

22/11/2022

*پنجاب بھر میں موسم سرما کی سکول چھٹیاں،نوٹیفکیشن جاری*
*حکومت نے پنجاب کے تعلیمی اداروں میں چھٹیوں کو 2 مختلف فیز میں تقسیم کردیا*

*پنجاب کے 24 اضلاع میں 23 دسمبر سے 6 جنوری تک چھٹیاں ہوں گی 12 بارہ اضلاع میں 3 جنوری سے 13 جنوری تک چھٹیاں ہوں گی نوٹیفیکیشن لاہور ہائیکورٹ میں جمع کروا دیا گیا*

*23 دسمبر سے 6 جنوری تک چھٹیوں والے اضلاع میں قصور، سیالکوٹ، نارووال، فیصل آباد، ساہیوال، گجرات، گوجرانوالہ، پاکپتن، شیخوپورہ، ‏اوکاڑہ، وہاڑی، خانیوال، لاہور، خوشاب، حافظ آباد، ملتان، ٹوبہ ٹیک سنگھ، بہاولپور، بہاولنگر، سرگودھا، منڈی بہاؤالدین، لودھراں، ننکانہ صاحب اور جھنگ شامل*

*3 جنوری سے 13 جنوری تک چھٹیوں والے اضلاع میں راجن پور، لیہ، ‏جہلم، میانوالی، اٹک، مظفر گڑھ، چکوال، بھکر، راولپنڈی، رحیم یارخان، ڈی جی خان، چنیوٹ شامل ہیں*

Address


Telephone

+923215741218

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Hamara Attock posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Hamara Attock:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share