07/04/2023
مصنوعی بیروزگاروں کا ملک
جب میں نے دو سال قبل یورپ کو خیر باد کہہ کر گراس روٹ لیول پر کُچھ کرنے کی غرض سے گاؤں میں کھیتی باڑی اور سسٹین ایبل ایگریکلچر کو عملی طور پر متعارف کروانے کی غرض سے کمر باندھی تو میرے ذہن میں کُچھ ازمپشنز یا مفروضے تھے۔۔۔۔سرفہرست جن میں یہ کہ گاؤں کے بیروزگار نوجوانوں کو گاؤں میں ہی کُچھ کرنے کے مواقع ملیں گے۔ انویسٹمنٹ شہر کی بجائے گاؤں میں ہوگی تو لوکل آبادی کو روزگار ملےگا اور وہ اس سے براہ راست فوائد حاصل کرینگے۔
آج مجھے یہ تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں کہ یہ مفروضہ بلکل غلط ثابت ہوا۔ گاؤں تو سفید کاٹن پوش چودھریوں کی آماجگاہ تھا۔ نوجوان سارا دن بن سنور کر 125 پر گلیوں میں "کتے بُھونکاتے" یا پھر غربت اور بیروزگاری پر حکمرانوں کو کوستے نظر آتے۔ دو مہینے تک ہمیں مقامی مستری مزدور نہ ملے کہ فارم کی تعمیر شروع کی جا سکے۔ اُن کے نخرے آسمانوں پر تھے۔ بلاآخر لیہ اور بھکر سے لیبر آئی اور فارم تعمیر ہوا۔
تعمیر کے بعد ورکرز کی ضرورت تھی۔ سولر سسٹم پر بجلی کی 24/7 مفت فراہمی اور لینٹر پلستر والی پکی رہائش ود فلش سسٹم، مفت سبزیاں، جدید زرعی آلات کے ساتھ آسان کام، ایک اچھا سیلری پیکیج اور دیگر متعدد سہولیات مہیا کرنے کے باوجود ہمیں گاؤں کا کوئی مقامی ورکر نہ مل سکا۔ بلاآخر kpk کے کُچھ لوگ آ کر فارم پر آباد ہوے۔ آج بھی فارم کی ایکسپینشن میں جو سب سے بڑی رکاوٹ آڑے آتی ہے وہ ایماندار اور محنتی لیبر کا نہ ہونا ہے۔
جون کا مہینہ تھا۔ فارم کے گرد تصویر میں کانٹے دار تار کی جو باڑ نظر آ رہی ہے وہ لگوانی تھی۔۔۔دو ہفتے انتظار کے بعد جب کوئی نہ ملا تو بلآخر سیمنٹ کے پِلر ہتھ ریہڑی پر لاد کر خود ہی ساری باڑ لگا ڈالی۔ اس مہم جوئی میں ناتجربہ کاری کی وجہ سے ہاتھ بھی زخمی ہوے مگر۔۔۔۔لگی والیاں نوں چین نہ آوے۔۔۔اور
میسّر آتی ہے فُرصت فقط غلاموں کو
نہیں ہے بندۂ حُر کے لیے جہاں میں فراغ
آجکل گندم کی کٹائی کا سیزن ہے، ہارویسٹر قیمتی ڈیزل کی وجہ سے ایک تو مہنگا پڑتا ہے دوسرا دانے اور بھوسہ بھی ضائع ہوتے ہیں۔ مگر کسان ہارویسٹر اسلیئے استعمال کرنے پر مجبور ہے کہ لیبر نہیں ملتی۔ ایک ایکڑ گندم کی ہتھ کٹائی پر پانچ من گندم دی جاتی ہے۔ لوگ اگر یہ کام کر لیں تو سال بھر کا آٹا کما سکتے ہیں مگر اُنہیں شہر جا کر خیراتی آٹے کے ٹرک کے پیچھے لائنوں میں لگنا گوارہ ہے اپنے گاؤں میں کام کرتے شان گھٹ جائیگی۔ لوگ کہیں گے چودھری صدیق, ملک صاحب دا کامہ بن گیا اے ✋
منقول
۔ابنِ اعوان کی چشم کُشا تحریر