Ta,aruf Digital

  • Home
  • Ta,aruf Digital

Ta,aruf Digital Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Ta,aruf Digital, Digital creator, .

پی ڈی ایم حکومت نے پٹرول کی قیمت دس روپے فی لیٹر کم کرکے بظاہر اچھا کام کیا ہے اور ہر اچھے کام کو سراہا جانا چاہیے۔ سو  ...
16/12/2022

پی ڈی ایم حکومت نے پٹرول کی قیمت دس روپے فی لیٹر کم کرکے بظاہر اچھا کام کیا ہے اور ہر اچھے کام کو سراہا جانا چاہیے۔ سو ہم حکومت کی اس اقدام کی حمایت کرتے ہیں لیکن ساتھ میں یہ ان کی اس یقین دہانی کو بھی دہراتے ہیں جو انہوں نے اقتدار میں آنے سے پہلے قوم کو کرائی تھی۔

پی ڈیم ایم کی جانب سے حکومت سنبھال نے سے پہلے پٹرول کی فی لٹر قیمت ایک سو پچاس روپے تھی اور اس وقت ان کا یہی کہنا تھا کہ یہ قیمت عوام پر ظلم اور پٹرولیم مافیاز کے ہاتھ مضبوط کرانے کا مترادف ہے۔

آج جب وہ برسر اقتدار آئی ہے تو ان کو دس روپے فی لیٹر کمی کا کریڈٹ لینے کی بجائے اس وعدے کی تکمیل کا انتظام کرنا چاہیے، جو انہوں نے پٹرول فی لیٹر ایک سو پچاس روپے سے کم کرنے کا قوم سے کیا تھا۔۔۔

فی الحال تو ایک سو پچاس تک پہنچنے کے لیے بھی پٹرول کا ایک لٹر پیسٹھ روپے کمی کا منتظر ہے

تصویر میں نظر آنے والی سبزی لوکی یا کدو کہلاتا ہے۔علماء کرام سے سنا ہے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت پسن...
16/12/2022

تصویر میں نظر آنے والی سبزی لوکی یا کدو کہلاتا ہے۔
علماء کرام سے سنا ہے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت پسند تھی۔ طبی ماہرین کے نزدیک فوائد کے لحاظ سے اس سبزی کو دیگر سبزیوں پر فوقیت حاصل ہے۔

لوکی نا صرف بطور سالن استعمال ہوتا ہے بلکہ اس کا حلوہ بھی اپنا ایک خاص مقام رکھتا ہے۔

پاکستان میں آج سے کچھ عرصہ قبل تک فی کلو لوکی پچاس روپے تک مل جایا کرتی تھی مگر اس قیمت پر بھی اسے لینا ہر کسی کے لیے ممکن نہیں تھا۔ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے اس مہنگائی کے خلاف ایک بڑی تحریک چلائی، جس کے نتیجے میں عمران حکومت کو گھر جانا پڑا اور تخت پر پی ڈی ایم کو بٹھا دیا گیا۔

اپنے وعدوں کے حساب سے یہ سبزی آج تیس روپے کلو ہونا ہونا چاہیے تھا مگر اس کے برعکس مارکیٹ میں آج اس کی قیمت ایک سو تیس روپے فی کلو ہے۔ ایک سو تیس روپے فی کلو قیمت کا مطلب ہے صحت کے لیے مفید اس سبزی کا ایک عام پاکستانی کا دسترس سے باہر ہونا۔ کیونکہ ایک عام پاکستانی مزدور آج بھی بیس ہزار روپے سے کم ماہانہ کما رہا ہے۔ مطلب سات سو روپے فی دن سے بھی کم۔

آفسوس ناک بات یہ ہے کہ لندن جانے کے بعد مریم کو غریبوں کا فکر ستا رہی ہے نا ہی وزیر خارجہ بننے کے بعد بلاول زرداری کو غریب کسانوں کا خیال باقی رہا۔ مولانا صاحب کی تو خیر کوئی ثانی ہی نہیں کہ گورنر ہاوس میں سجدہ شکر بجا لانے کے بعد ان کی بے قرار روح قرار پا چکی ہے۔ رہی بات ہم غریبوں کی تو فی الحال ہم یہی کہیں گے کی تیرے وعدوں پر ہم نے اعتبار کیوں کیا۔

چار سالوں میں کنڈ بنہ روڈ پر اتنا سا بھی کام کیا ہوتا، تب بھی ہم ایم پی اے صاحب کے شکر گزار رہتے
10/12/2022

چار سالوں میں کنڈ بنہ روڈ پر اتنا سا بھی کام کیا ہوتا، تب بھی ہم ایم پی اے صاحب کے شکر گزار رہتے

09/11/2022
پاکستان کا T20 ورلڈکپ کے فائنل پہنچنا خوش آئند ہے۔ ٹیم پاکستان کو مگر یاد رکھنا چاہیے کہ اس پورے عمل میں کارکردگی سے زیا...
09/11/2022

پاکستان کا T20 ورلڈکپ کے فائنل پہنچنا خوش آئند ہے۔ ٹیم پاکستان کو مگر یاد رکھنا چاہیے کہ اس پورے عمل میں کارکردگی سے زیادہ قسمت کا عمل دخل رہا ہے۔ اس لیے ان کی خدمت میں عرض ہے کہ آئندہ کارکردگی پر توجہ دیں کیونکہ لازم نہیں کہ قسمت ہر بار آپ پر مہربان رہے

پاکستان میں سول بالادستی کے لیے پر امن طریقے سے جدوجہد اس وقت صرف عمران خان کررہا ہے۔ حق اور سچ کے لیے لڑی جانے والا یہ ...
08/11/2022

پاکستان میں سول بالادستی کے لیے پر امن طریقے سے جدوجہد اس وقت صرف عمران خان کررہا ہے۔ حق اور سچ کے لیے لڑی جانے والا یہ آخری معرکہ ہے۔ عمران کی ناکامی کا مطلب ہے وطن عزیز میں ہمیشہ کے لیے کٹھ پتلیوں کی حکومت۔ اس لیے عمران کا ساتھ دیجیے اور ان کے لیے دعاگو رہیے۔

07/11/2022

کسی افسر کی شرمناک حرکتوں پر احتساب کا مطالبہ فوج کی توہین نہیں ہے!

حالانکہ پی ڈی ایم سربراہ بارہا یہ دعوی کرچکے ہیں کہ ہمارے پاس تمام مسائل کا حل موجود ہیں۔
18/09/2022

حالانکہ پی ڈی ایم سربراہ بارہا یہ دعوی کرچکے ہیں کہ ہمارے پاس تمام مسائل کا حل موجود ہیں۔

09/09/2022

دو ہزار پانچ کے زلزلے کے بعد آلائی کے لیے سب سے پہلے سرکاری امداد جو بھیجی گئی تھی، ان میں موجود خیموں پر صاف لکھا ہوا تھا کہ افغان عوام کے لیے مملکت السعودیة العربیة کی جانب سے تحفہ۔ اس سے آپ افغان عوام پر کیے گئے پاکستانی احسانات کا اندازہ بخوبی لگا سکتے ہیں۔

اسے خدمت کہا جائے یا مذاق؟؟؟
03/09/2022

اسے خدمت کہا جائے یا مذاق؟؟؟

26/07/2022

سونا فی تولہ ڈیڑھ لاکھ روپے کا۔
پی ڈی ایم سربراہ تیرا شکریہ۔

پی ڈی ایم سر براہ کو مبارک ہو یہ اضافہ
15/06/2022

پی ڈی ایم سر براہ کو مبارک ہو یہ اضافہ

09/06/2022

حرمت رسولؐ پہ جان بھی قربان ہے

09/06/2022

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل قوم کے غم میں روتے ہوئے👇🏾

برق رفتاری سے صحت یاب ہونے والا مریض😀
08/06/2022

برق رفتاری سے صحت یاب ہونے والا مریض😀

03/06/2022
شکریہ شہباز شریف
03/06/2022

شکریہ شہباز شریف

03/06/2022

شہباز تیرے پرواز سے جلتا ہے زمانہ😄

31/05/2022

آلائی کے ساتھ یہ ظلم آخر کب تک؟؟؟

یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ اگر پاکستان کے پانچ پسماندہ ترین تحصیلوں کا انتخاب کیا جائے تو تحصیل آلائی کا نام اس میں ضرور شامل ہوگا۔

ایسا نہیں ہے کہ یہ علاقہ کہیں ملک کے کسی ایسے کونے میں واقع ہے جہاں تک رسائی انتہائی مشکل ہے جس کی وجہ سے یہ ترقی کے دوڑ میں پیچھے رہ گیا۔ ملک کے انتہائی اہم شاہرہ شاہراہ ریشم سے متصل سس علاقے کی سرحدی حدود کا جائزہ لینے پر معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے آس پاس کے علاقے نا صرف ہم سے زیادہ ترقی یافتہ ہیں بلکہ جدت کی جانب ان کا سفر آلائی کے مقابلے میں خرگوش بمقابلہ کچوے کی مانند ہے۔
واضح رہے کہ یہ وہ خرگوش نہیں جو راستے میں سستانے کی غرض سے رک گیا تھا اور جس کی آنکھ لگ گئی تھی۔

ہمارے اس علاقے کی ایک جانب ضلعے کی دوسری تحصیل بٹگرام واقع ہے۔ بٹگرام کو دیکھ کر آپ یہ گمان ہی نہیں کرسکتے کہ یہ اور آلائی ایک ہی ضلع میں واقع ہیں۔ دوسری جانب ضلع شانگلہ کی اگر بات کی جائے تو کسی زمانے میں پسماندگی کے سفر میں وہ ہمارا ہمسفر تھا۔ آج مگر وہ اتنا آگے نکل چکا ہے کہ بعض شعبوں میں ان کا موزانہ بلا ججھک ایبٹ آباد، سوات اور پشاور کیا جاسکتا ہے۔

شانگلہ کے مرکزی شہر بشام آلائی کے پہلو میں واقع وہ شہر ہے جہاں ضروریات زندگی سے بڑھ کر اب آسائشات زندگی تک وہاں کے باسیوں کو میسر ہے جبکہ اس کے مقابلے میں بنہ اور کرگ اسی پتھر کے دور کا نمونہ پیش کررہے ہیں، جس سے کسی زمانے پرویز مشرف صاحب لوگوں کو ڈرایا کرتے تھے۔ کوہستان ماضی قریب تک ہم سے کافی پیچھے تھا لیکن کوہستانی عوام کی سیاسی سوجھ بوجھ کے بدولت ہمارا ان سے موازنہ ففٹی موٹر سائیکل بمقابلہ 125 کیا جا سکتا ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ یہاں کے عوامی نمائندے کہیں سے درآمد کر کے لائے گئے ہیں یا ان کے پاس تجربے کی کوئی کمی ہے۔ وہ اس علاقے کے ہی لوگ ہیں۔ جو نا صرف اہل علاقہ کے غمی خوشی میں شریک ہوتے ہیں بلکہ ان کے لیے تھانہ و کچہریوں میں بھی جانے سے گریز نہیں کرتے۔ وہ نا صرف وقتاً فوقتاً چھوٹے موٹے ترقیاتی کاموں کی افتتاحی تقریباً میں آن بان سے شریک ہوتے ہیں بلکہ "عوامی ضروریات،، کے پیش نظر علاقے میں موجود اپنے نمائندوں کے ذریعے ان کی دادرسی بھی کرتے رہتے ہیں جیسا کہ کسی پہاڑی چشمے سے پانی گھر تک لانے کے لیے پائپ وغیرہ فراہم کرنا۔

ہاں بڑے منصوبوں کہ جسے اب میگا پراجیکٹس کہنا عوام زیادہ پسند کرتے ہیں، ان پر علاقے کے منتخب نمائندے ماضی اور حال دونوں میں وہ کارکردگی نا دکھاسکے جو ان کی ذمہ داری، اہل علاقہ کا حق اور وقت کی ضرورت ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہوگا کہ علاقے کی سیاسی شخصیات خود اپنے علاقے کو پسماندہ رکھنے کے درپے ہوں گے ہاں! البتہ یہ ضرور ہوگا کہ ان کی ترجیحات میں شائد کچھ اہم کام شامل نا ہو لیکن ہم ان کی توجہ ضرور جانب دلائیں گے کہ ماضی میں جو ہوا سو ہوا لیکن اب وقت کے تقاضے بدل رہے ہیں۔ اپنی قوم اور علاقے کو اوہر لانا کسی اور کی نہیں آپ کی ذمہ داری ہے۔ دیکھیں جب یہ علاقہ ترقی کرے گا تو قوم کی حالات بہتر ہوں گے۔ یہاں سے جب پوزیشن ہولڈر نکلیں گے، ڈاکٹرز، انجںنئیرز اور آئی ٹی ماہرین پیدا ہوں گے تو یہ نا صرف ان کے خاندانوں کے لیے بلکہ آپ کے لیے بھی باعث فخر ہوگا۔

یہ پختون خواہ کی روایت رہی ہے کہ جب بھی کسی کی کامیابی کا تذکرہ ہوا ان کے بڑوں کا ساتھ میں ضرور ہوا۔ لہذا یہ عزم کیجیے کہ علاقے کو اندھیروں سے نکال کر تراقی کی شاہراہ پر آپ ضرور ڈالیں گے۔ یاد رکھیے گا آپ جب بھی ایسا کریں گے، اچھے الفاظ کے ساتھ سب سے پہلے آپ ہی کا نام آئے گا اگرچہ آپ اس حوالے سے جو کچھ بھی کریں گے وہ علاقے پر کوئی احسان نہیں بلکہ آپ کی بنیادی ذمہ داری ہیں، جس کو پوراکرنے کی آپ شرعاً، قانوناً اور اخلاقی طور پر آپ ذمہ دار ہیں لیکن اگر آپ اسی ڈگر پر چلتے رہے کہ جس پر اب تک آپ چل کر آئے ہیں تو یقیناً یہ آپ اپنے پیروں پر خود ہی کلہاڑی مارنے کے درپے ہوں گے۔

دیکھیں جو بھی منتخب عوامی نمائندہ جب بھی کوئی ترقیاتی کام کرتا تو وہ پیسہ وہ اپنے جیب سے نہیں لگاتا بلکہ عوام کا پیسہ عوام کو سہولت پہنچانے کے لیے مختلف منصوبوں پر لگاتا ہے لہذا اس پیسے کا صحیح استعمال آپ پر لازم ہے کہ عوام نے آپ پر اعتماد کرکے اپنا نمائندہ بنالیا ہے۔ لیکن آپ کے ناک کے نیچے اگر وہ پیسہ چند کمیشن خوروں کے جیب میں جارہاہے تو اس کے دو ہی مطلب ہوسکتے ہیں کہ یا وہ سب کچھ آپ کے مرضی سے ہورہا ہے یا آپ اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نہیں نبھارہے۔ چونکہ ہمیں اپنے نمائندوں کی نیت پہ شک نہیں اس لیے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے قریب کوئی نا کوئی ایسا ضرور ہے جو ان کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کرہا ہے۔

زیر نظر ویڈیو تحصیل آلائی کے اندر کسی روڈ پر تارکول ڈالنے کی ہے۔ ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ کس درجے کا گھٹیا اور ناقص کام ہورہا ہے۔ تھوڑی دیر کے لیے سوچیے کہ اگر تحریک انقلاب پولٹیکل موومنٹ کا مقامی رہنماء موقع پر نا پہنچ پاتے تو تعمیراتی فرم تو پورے علاقے کو چونا لگا کر پیسہ ہڑپ کرنے کا انتظام کرچکا تھا۔ ہم بحیثیت قوم مفتی امان اللہ کے مشکور ہیں کہ انہوں نے اس تماشے کو بے نقاب کیا۔ مجھے یہ لکھنے میں کوئی باک نہیں اب تک جو ہوا، سوا ہوا۔ آئندہ علاقے کے وسائل پر ڈاکے ڈالنا بند کیجیے اور اس کے ذمہ داران کا کڑا احتساب کیا جائے۔

02/04/2022

نئے پاکستان نے کہا کہ ہم کسی کے باہمی تنازعے میں نہیں پڑنا چاہتے اور ناہی اس حوالے سے کسی کا دباو قبول کریں گے۔ امن کے قیام میں کردار ادا کرنے کو البتہ ہم ہر وقت تیار ہوں گے۔

پرانے پاکستان نے کہا حضور! ہم کل بھی حکم کے منتظر تھے، آج بھی آپ کے ایک اشارے پر جانیں نچاور کرنے کو ہم تیار بیٹھے ہیں کہ حکم کی تعمیل کو ہم سعادت سمجھتے ہیں

بشکریہ ایکسپریس۔کورونا کی نئی لہر کا خدشہ، سندھ حکومت نے نئی پابندیاں عائد کردیسیاحت، تفریحی پارکس، سوئمنگ پولز اور فلائ...
30/11/2021

بشکریہ ایکسپریس۔

کورونا کی نئی لہر کا خدشہ، سندھ حکومت نے نئی پابندیاں عائد کردی

سیاحت، تفریحی پارکس، سوئمنگ پولز اور فلائٹ میں سفر کورونا ویکسین سے مشروط ہوگا، تقاریب اور ڈائنگ میں شرکت محدود

کراچی: سندھ حکومت نے کورونا وائرس کی نئی لہر کے پیش نظر صوبے بھر میں نئی پابندیاں عائد کردیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے سی کیٹگری میں شامل اضلاع کے ہوٹلز میں 50 فیصد کراچی میں ان ڈور ڈائننگ کے لیے 30 فیصد نشستیں خالی رکھنے کی پابندی عائد کردی ہے۔ اب کراچی میں ہوٹلز 70 فیصد سے زائد نشستوں پر گاہکوں کو نہیں بٹھا سکیں گے۔

محکمہ داخلہ سندھ نے حکم نامے میں کہا ہے کہ سندھ بھر میں سنیما ہالز میں ویکسی نیٹڈ افراد کے داخلے کی اجازت ہے، کاروباری مراکز رات 10 بجے تک کھلے رکھے جاسکتے ہیں جب کہ تمام تعلیمی ادارے بدستور کھلے رہیں گے۔ سندھ میں وبائی امراض ایکٹ کے تحت نئی پابندیاں 15 دسمبر تک نافذالعمل ہوں گی۔
محکمہ داخلہ سندھ نے کورونا ایس او پیز سے متعلق نیا حکم نامہ جاری کردیا جس کے مطابق لاڑکانہ، میرپور خاص، حیدرآباد ڈویژن، خیرپور اور گھوٹکی میں 300 افراد سے زائد کے شادی بیاہ کے اجتماعات پر پابندی لگادی گئی ہے۔

سانگھڑ اور سکھر کے اضلاع اور کراچی ڈویژن میں 500 افراد کے ان ڈور اجتماعات کی اجازت دی گئی ہے۔ سیاحت، تفریح پارکس، سوئمنگ پولز اور فلائٹ میں سفر کورونا ویکسین سے مشروط ہوگا۔

دریں اثنا کہا گیا ہے کہ کراچی ڈویژن، سانگھڑ اور سکھر اضلاع میں ویکسی نیشن مہم بہتر ہے اس لیے انہیں بی کیٹگری میں شامل کیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ محمود خان کو آلائی میں خوش آمدیدتحریر: سعیداللہ سعیدوزیر اعلیٰ خیبر پختون خواہ محمود خان پچیس نومبر کو وادی ا...
24/11/2021

وزیر اعلیٰ محمود خان کو آلائی میں خوش آمدید
تحریر: سعیداللہ سعید

وزیر اعلیٰ خیبر پختون خواہ محمود خان پچیس نومبر کو وادی الائی کا ایک روزہ دورہ کر رہے ہیں۔
ہم نے دیکھا کہ پچھلے کچھ عرصے سے وزیر اعلیٰ نے تواتر کے ساتھ صوبے کی مختلف علاقوں کے دورے کیے اور وہاں پر بڑے بڑے منصوبوں کے اعلانات بھی کیے ہیں۔

پاکستانی سیاسی تاریخ کی روایت رہی ہے کہ جب بھی کوئی سرکردہ شخصیت کسی علاقے کا دورہ کرنے جاتی ہے تو بطور تحفہ علاقے کی خوشحالی کے لیے کچھ بڑے منصوبوں کا بھی پیکج دیا جاتا ہے۔

یقیناً وزیر اعلیٰ صاحب صوبے کے سرپرست ہونے کے ناطے آلائی کے مسائل سے بے خبر نہیں ہوں گے اور اپنے اس دورے میں وہ ان مسائل کے حل کے لیے ٹھوس اور مؤثر اقدامات اٹھائیں گے۔

وادی الائی اس لیے بھی محمود خان صاحب کی خصوصی نظر کرم کی منتظر ہے کیوں کہ ماضی میں یہ خطہ شدت سے نظر انداز کیا گیا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جو سلوک مختلف ادوار میں اس وادی کے ساتھ روا رکھا گیا، اس کی مثال ملنا مشکل ہے لیکن اس کے باوجود بھی یہاں کے باسیوں نے ہمیشہ اس امید پہ تعمیری سوچ کو اپنائے رکھا کہ کبھی کوئی تو ان کے دکھوں کا مداوا کرنے آئے گا۔

آج وزیر اعلیٰ صاحب کو یہ موقع میسر آیا ہے کہ وہ اہل علاقہ کو یہ باور کرائے کہ وہ صوبے کے تیسرے درجے کے شہری نہیں بلکہ ان کا بھی صوبے کے وسائل پر اتنا ہی حق ہے، جتنا کہ پشاور، سوات، ایبٹ آباد یا مرادن والوں کا ہے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ محمود خان صاحب جس پارٹی کے پلیٹ فارم سے ممبر اسمبلی منتخب ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ہیں، اس کا منشور ہی امتیازی سلوک کا خاتمہ اور برابری کا پرچار کرنا ہے۔

آلائی آج کے دور جدید میں بھی بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہے۔یہاں بطور مثال الائی کے چند مسائل کا تذکرہ کرنا چاہوں گا۔

اہم ضرورت اور بڑا مسئلہ تعلیم کا فقدان ہے۔ الائی میں جدید تعلیم تو دور کی بات، بنیادی تعلیم حاصل کرنے کی سہولت موجود نہیں۔ آج جب کہ کالجز کا یونین کونسل کی سطح پر بننا معمول کی بات ہیں، تحصیل الائی میں پہلی بار گورنمنٹ ڈگری کالج کا افتتاح چند روز پہلے اس حال میں کیا گیا کہ کالج کی عمارت کی تعمیر ادھوری ہے۔ لڑکیوں کے لیے ہائی اسکولز بھی علاقے کی ضرورت ہیں۔ اہل علاقہ بھی لڑکیوں کی تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہیں۔ علاقے کا ہر فرد یہ چاہتا ہے کہ بیٹوں کی طرح ان کی بیٹیاں بھی پڑھ لکھ کر معاشرے میں اپنا کردار ادا کریں، لیکن ان کی یہ خواہش آج تک پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ پائی۔

تعلیم کی طرح صحت بھی بنیادی انسانی حقوق میں شامل ہے، کہ صحت مند انسان ہی معاشرے کی بہتری کے لیے مثبت کردار ادا کرسکتا ہے۔ بدقسمتی سے تعلیم کی طرح اہل الائی صحت کی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔ مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق تحصیل سطح پر قائم سرکاری اسپتال میڈیکل اسٹاف اور طبی آلات کی کمی کے باعث نزلہ زکام کے علاج کی حد تک ہی الائی والوں کے کام آرہا ہے۔ بنیادی مراکز برائے صحت بھی علاقے کی آبادی کے تناسب سے ناکافی ہیں۔ ان سہولیات کی فقدان کی وجہ سے مریضوں کو ایبٹ آباد یا سوات لے کر جانا پڑتا ہے۔ جہاں علاج معالجے پر اٹھنے والے اخراجات سے زیادہ خرچہ مریض کو ان شہروں میں منتقل کرنے لیے کرایہ کی ادائیگی کی صورت میں کرنا پڑتا ہے۔

چونکہ علاقے میں کاروبار کے ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے بیشتر افراد کے لیے اتنا خرچ اٹھانا ممکن ہی نہیں ہوتا، اس لیے ان کے مریض سسک سسک کر دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں اور لواحقین حکومتی بے اعتنائیوں کا رونا روتے رہ جاتے ہیں۔

آج کا دور ٹیکنالوجی کا دور کہلاتا ہیں جہاں دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ مواصلات کے ذرائع بھی آئے دن بہتر سے بہتر ہوتے جارہے ہیں۔ الائی مگر اس دوڑ میں بھی دوسرے علاقوں کا ہم پلہ نہیں۔ یہاں آج بھی گھر سے دور اپنے پیاروں سے بات کرنے کے لیے آپ کو سگنلز کی تلاش میں گھر سے باہر نکلنا پڑتا ہے اور انٹر نیٹ کی سہولت سے استفادے کے لیے شب بیداری کے علاوہ کوئی اور چارہ موجودہ نہیں۔

سڑکوں کی بات کی جائے تو کنڈ بنہ مرکزی سڑک کو اگر قاتل سڑک کہا جائے تو بے جا نا ہوگا۔ میں یہ بات یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ستر کی دہائی میں اپنی تعمیر سے لے کر آج تک جتنے حادثات اس روڈ پر پیش آئے صوبے کے کسی اور روڈ پر نہیں آئے ہوں گے۔ ان حادثات کے نتیجے میں ہونے والی اموات بے شمار ہیں اور بعض دفعہ ایک ایک گھر سے کئی جنازے ایک ساتھ نکلے۔ ان حادثات کی بڑی وجہ سڑک کا غیر ہموار اور تنگ ہونا ہے۔ اس سڑک کی تعمیر و توسیع اہل علاقہ کا سب سے بڑا مطالبہ رہا ہے لیکن اب تک یہ متعلقہ ذمہ داران کی نظروں سے اوجھل ہے۔ یاد رہے کہ تین اضلاع بٹگرام، شانگلہ اور کوہستان کو ملانے والی اس سڑک پر الائی ڈیم بھی واقع ہے۔ اور کنڈ کے مقام پر واقع پرانے بجلی گھر کو فعال کرکے علاقے میں بجلی کی ترسیل کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

اس سڑک کی تعمیر الائی میں سیاحت کے نئے دروازے کھول سکتی ہے۔ کیونکہ تعمیر کے بعد یہ بشام تا بنہ آپ کو مختصر وقت میں پہنچا سکتا ہے۔ الائی جانے والی باقی دو سڑکوں کی حالت بھی ابتر ہے، جو تھاکوٹ تا آلائی جاتی ہیں

الائی کے بیشتر افراد دیار غیر یا وطن عزیز کے دیگر شہروں میں محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالنے میں لگے رہتے ہیں۔ چونکہ علاقے میں سردی کا موسم طویل ہوتا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے ایندھن کی لکڑی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ایل پی جی گیس کی بنسبت سستا ایندھن ہے۔ اب ظاہر ہے کہ طویل دورانیے کے لیے گیس جلانا اکثریت کے لیے ممکن ہی نہیں اس لیے لکڑی جلانا ہی واحد حل ہوتا ہے۔ لکڑیوں کے حصول کے لیے جنگلات کا ہی رخ کیا جاسکتا ہے لہذا حکومت کو اس سلسلے میں توانائی کے سستے اور متبادل ذرائع پر کام کرنا ہوگا تاکہ جنگلات کی کٹائی کے ساتھ ساتھ عوام کے لیے ایندھن کے متبادل ذرائع فراہم کیے جا سکیں۔

الائی کے مسائل کا احاطہ شائد کسی ایک تحریر میں ممکن نہیں لیکن ہمیں امید اچھی رکھنی چاہیے کہ وزیراعلی خیبر پختون کا یہ دورہ وادی الائی کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔

15/06/2021

اراکین اسمبلی کو چاہیے کہ آئندہ اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے جاتے ہوئے پتھر اور لاٹھیاں ساتھ لے کر جائے۔ اس سے نا صرف "معزز،، اراکین مزید بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں گے بلکہ عوام کو تفریح کے نئے مواقع بھی میسر آئیں گے۔

13/05/2021

مرکزی ہال جامعہ مسجد دارالعلوم کراچی

Address


Telephone

+923452948722

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ta,aruf Digital posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Ta,aruf Digital:

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share