Islamic Society

  • Home
  • Islamic Society

Islamic Society آپ کو ہمارے اس پیج پر ہر قسم کی اسلامی معلومات، اصلاحي بیانات، اسلام کی روشنی میں مل جایا کریں گی
(3)

آپ کو ہمارے اس پیج پر احادیثِ مبارکہ ۔ اصلاحی کلپس ۔ مذہبی شخصیات کی تقاریر ۔ اسلامی وظائف ۔ علمی و ادبی ویڈیوز ۔ اسلامی ویڈیوز ۔بیانات مل جایا کریں گے

*پتنگ اڑانا ، لڑانا ، لوٹنا ، ڈور اور مانجھا وغیرہ بیچنے کا حکم؟**پتنگ اڑانا اور لڑانا۔۔۔*امام اہل سنت علیہ الرحمہ فرمات...
29/03/2024

*پتنگ اڑانا ، لڑانا ، لوٹنا ، ڈور اور مانجھا وغیرہ بیچنے کا حکم؟*

*پتنگ اڑانا اور لڑانا۔۔۔*
امام اہل سنت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: کنکیا (پتنگ) اڑانا منع ہے اور لڑانا گناہ۔
(فتاوی رضویہ ، ٢٤/١٤٦)

*پتنگ بازی اور آلات پتنگ بیچنا۔۔۔*
امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کنکیّا (پتنگ) اڑانے میں وقت (اور) مال کا ضائع کرنا ہوتا ہے۔ یہ بھی گناہ ہے اور گناہ کے آلات کنکیّا (پتنگ)، ڈور بیچنا بھی منع ہے احتراز کریں۔
(فتاوی رضوية ، ٢٤/١٤٦)

*پتنگ لوٹنے کا حکم اور خود گرے تو کیا کرے؟*
امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کنکیا (پتنگ) لُوٹنا حرام ، اور خود آکر گر جائے تو اسے پھاڑ ڈالے ، اور اگر معلوم نہ ہو کہ کس کی ہے تو ڈور کسی مسکین کو دے دے کہ وہ کسی جائز کام میں صَرف کرلے ، اور خود مسکین ہو تو اپنے صرف میں لائے ، پھر جب معلوم ہو کہ فلاں مسلم کی ہے اور وہ اس تصدق یا اس مسکین کے اپنے پر راضی نہ ہو تو دینی آئے گی اور کنکیا کا معاوضہ بہرحال کچھ نہیں۔
(فتاوی رضویہ ، 24/246)

پتنگ اُڑانے کے بہت زیادہ نقصانات ہیں۔۔۔ اِس کی ڈور سے کئی لوگ زخمی ہو جاتے ہیں اور کئی لوگوں کی گَردنیں تک کٹ کر جان بھی چلی جاتى ہیں۔ لہذا پتنگ اڑانے، لڑانے اور الات پتنگ بیچنے سے لازمی طور بچنا چاہیے۔

29/03/2024

*افسوس! خاندان سادات و آل رسول کا سہارا لے کر لوگوں سے فراڈ کیا جا رہا ہے*

میں سیدہ ہوں ۔میں صدقے جاواں😂

میں سیدہ ہوں ،آپ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آل سے ہوں ۔بڑی پریشان حال ہوں ۔میری مدد کیجئے ۔اچھا مفتی صاحب ضروری وضاحت کردوں کہ چونکہ میں سید زادی ہوں تو مجھے زکوت نہ دیجئے گا ۔کیسا متاثر کن میسج ہے۔اور پچاس فیصد نہیں سو فیصد یقین دلانے والا میسج ہے کہ یہ واقعی سادات ،آل رسول سے ہے۔پانچ سات منٹ کی گفتگو کے بعد شریف زادی مجھے بلاک کرکے بھاگ گئی ۔آپ اگر ہمیں یہ کہیں گے کہ میں سید ہوں ،سیدہ ہوں تو ہم مان لیں گے ۔جھوٹ بولیں گے تو لعنت کے مستحق خود ٹھہریں گے ۔لیکن جب آپ کہیں گے کہ میں سید یا سیدہ ہوں میری مدد کیجئے تو اب آپ کی پوری تحقیق و تفتیش ضرور ہوگی ۔
تحقیق کا نکتہ آغاز ہی یہی سے ہوگا کہ آپ واقعی سید ہیں یا نہیں ؟
اس کے بعد مرحلہ شروع ہوگا کہ آپ حقدار بھی ہیں یا نہیں ؟

محترمہ سے پوچھا آپ کے شوہر سید ہیں ؟جواب جی ہاں ۔ان کا آئی ڈی کارڈ سینڈ کیجئے ۔وہ مجھے نہیں دیتے ۔چلیں اپنا سینڈ کردیں اوپر سے تصویر بلر یا ریموو کردیں ۔جی میرا شناختی کارڈ نہیں بنا ۔میں جان بوجھ کر سوالات کرتا گیا ،کرتا گیا اور اچانک ایک موضوع سے ہٹ کر سوال کیا کہ آپ کی تعلیم کتنی ہے؟
تو جو ڈگری انہوں نے بتائی ،اس ڈگری کا حصول آئی ڈی کارڈ کے بغیر ممکن ہی نہیں ۔عرض کی باجی جی !اپنا نکاح نامہ کی ایک تصویر وٹس ایپ کیجئے ۔جی وہ سسرالیوں کے پاس ہے ،کی دفعہ مانگا نہیں دیتے ۔اچھا باجی جی اپنے والد صاحب کے آئی کارڈ کی تصویر بھیج دیجیے ۔اس کے جواب نے میری ہنسی چھڑا دی ۔

خیر اس کے بقول اس سیدہ بہن نے کہا آپ سادات کی مدد کرتے ہیں تو آپ ان چیزوں ،سوالات کے بغیر کر دیجیے ۔پھر کچھ موضوع سے علاوہ سوالات میں الجھایا۔

مختصرا :-اچھا باجی جی اپنا اکاؤنٹ نمبر سینڈ کیجئے ۔🤣فورا اکاؤنٹ نمبر ایسا آتا ہے جو انہی کے نام کا ہوتا ہے اور وہ اکاؤنٹ آئی ڈی کارڈ کے بغیر اوپن ہو نہیں سکتا ۔سم بھی محترمہ کے اپنے نام پر ہے ،لیکن باجی کا آئی کارڈ نہیں بنا ۔

یہ کافی لمبی چوڑی بات چیز کا پانچ فیصد ہے۔

ہمارے ہاں آج کل ایک بہت بڑا فراڈ یہ ہے کہ کہیں گے میں آل رسول ہوں ،سادات خاندان سے ہوں میری مدد کیجیے ۔اور کچھ بھائی فورا ان کی مدد کے لئے بھاگ دوڑ شروع کر دیتے ہیں ۔الحمد اللہ آج تک فقیر نے بغیر مکمل تحقیق و سو فیصد تسلی و تشفی کے کبھی بھی اس مرد یا خاتون کی مدد نہیں کی جس نے کہا میں سید ہوں ۔جب آپ مدد کا مطالبہ کریں گے تو اس وقت آپ کی مکمل تحقیق ہوگی ۔یہ ہرگز نہ سوچیں کہ کوئی مفتی محمد اظہر مدنی کو کہے گا کہ میں سید ہوں میری مدد کر دیجیے۔مدد و خدمت کا میسج کرنے والے کی تحقیق کا آغاز ہی یہی سے ہوتا ہے کہ آپ واقعی سید ہیں یا نہیں ؟

کچھ احباب جب یہ میسج پڑھتے و سنتے ہیں کہ میں سید ہوں ،بڑی مشکل میں ہوں ،کچھ تو فورا مدد کر دیتے ہیں ،کچھ مدد کرنے کی کوشش شروع کر دیتے ہیں اور کچھ میرے جیسے بندے کو میسج کر دیں گے کہ مفتی صاحب یہ سید ہیں ان کی مدد کردیں ۔بھائیو!خدا کے لئے مکمل تحقیق کرو ۔لوگوں کے عطیات و فنڈز آپ کے پاس امانت ہوتے ہیں ،انہیں آگے پہنچانے سے قبل جسے دے رہے ہو اس کی ہر ہر جہت سے تحقیق کرو ۔اور ایسی تحقیق کرو کہ آپ کو ایک فیصد بھی شک و شبہ باقی نہ رہے ۔آج کل ایک بہت سارے گروپس کی شکل میں یہ فراڈ کر رہے ہیں ۔ایک فراڈی دوسرے فراڈی کا میسج بھیجے گا کہ مفتی صاحب خدا کی قسم میں ان کو جانتا ہوں کہ یہ سید ہیں ،یہ مستحق ہیں ،مفتی صاحب یہ میرے ہمسائے ہیں ۔مفتی صاحب میں ان کو مکمل طور پر جانتا ہوں کہ یہ واقعی حقیقی سفید پوش حقدار ہیں ۔جبکہ یہ سب ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہوتے ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے لئے لوگوں سے فراڈ کر رہے ہوتے ہیں ۔اور تاثر یہ دیں گے کہ میں نے اس کو ایک دو ہزار دئے ہیں ،میری طاقت اتنی ہی تھی ۔اس سے زیادہ میں نہیں کر سکتا تو اس لئے آپ سے رابطہ کیا ۔مفتی صاحب بقیہ کچھ آپ کردیں ۔یعنی اپنے لئے بھیک نہیں مانگیں گے بلکہ ایک دوسرے کے لئے فراڈ کریں گے ۔ کبھی کبھار آپ کو ویڈیو تک بنا کر دے دیں گے ۔اسپتال میں مریض داخل ہے ،اسپتال کی تصویریں اور مریض کی تصویریں تک موبائل میں رکھی ہوتی ہیں ۔مفتی صاحب آپریشن ہے اور فورا فورا اتنے پیسے چاہیے ورنہ اس کی جان چلی جائے گی ۔اتنے انجیکشن درکار ہے۔یہ دیکھیں دو انجیکشن لے لیے باقی کا انتظام آپ کردیں اور تصویر و ویڈیو میں انجیکشن تک دکھائی دیں گے ۔
قبرستان و میت تک کی تصاویر و ویڈیو تک موبائل میں محفوظ کی ہوتی ہیں کہ میت کا انتقال ہوگیا ہے ،میت گھر لیجانی ہیں ایمبولینس کے لئے خرچہ نہیں ہے ۔کفن و دفن کا انتظام کرنا ہے ۔قبرستان والے اتنے ہزار مانگ رہے ہیں ورنہ دفن نہیں کرنے دیں گے ۔اور ان تمام چیزوں کی تصاویر ویڈیو تک ایسی ہوں گی کہ آپ کو یہ سب کچھ حقیقت و سچ دکھائی دے گا ۔جن بھائیوں کو فلاحی امور میں تجربہ نہیں وہ ایسی تصاویر و ویڈیو دیکھ کر بات سن کر فورا فنڈ ریزنگ تک شروع کر دیتے ہیں ۔

اور اب حالت یہ آن پہنچی کہ پاک و نفیس خاندان سادات و آل رسول کا سہارا لے کر لوگوں سے فراڈ کیا جانے لگا ہے ۔یہ اوپر دو نمبر فراڈی سیدہ بن کر کی کہانی ابھی چند منٹ پہلے کی ہے۔آپ کتنے ہی تیز ہوں گے ۔آپ نے بہت سوں کو بے وقوف بنایا ہوگا ۔فیضان شریعت فاونڈیشن الف سے ی تک آپ کی مکمل تحقیق و تفتیش کرے گی لیکن اس پورے پراسیس میں آپ کی عزت نفس کا بھی پورا لحاظ رکھا جاتا ہے الا یہ کہ آپ فراڈی ثابت ہوں جائیں۔اور آپ کتنے ہی ڈیڑھ ہوشیار ہوں گے ،آج کی تاریخ میں آپ فیضان شریعت فاونڈیشن کو دھوکا نہیں دے سکیں گے ۔بلکہ الٹا ذلیل و خوار ہو کر بھاگ جائیں گے ۔اللہ الحمد
اللہ پاک ہدایت عطا فرمائے ۔

مفتی محمد اظہر مدنی
فیضان شریعت فاونڈیشن 03214061265

*آجکل کچھ برینڈ اپنے کپڑوں پر مختلف تحریریں ، شاعری وغیرہ چھاپتے ہیں ، اس کو پہننا شرعاً کیسا ہے ؟**آج کا فتویٰ ۔۔۔۔۔۔*🟢...
29/03/2024

*آجکل کچھ برینڈ اپنے کپڑوں پر مختلف تحریریں ، شاعری وغیرہ چھاپتے ہیں ، اس کو پہننا شرعاً کیسا ہے ؟*

*آج کا فتویٰ ۔۔۔۔۔۔*

🟢 موضوع : عربی تحریر والے لباس کا واقعہ اور پروپیگنڈہ

کیافرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ آجکل کچھ برینڈ اپنے کپڑوں پر مختلف تحریریں ، شاعری وغیرہ چھاپتے ہیں، اس کو پہننا شرعاکیسا ہے ؟کچھ دن پہلے لاہور شہر میں ایک عورت نے یونہی عربی انداز کی تحریر والا لباس پہنا جس پر عام عوام کو لگا کہ یہ قرآ ن لکھا ہے کیونکہ اس کی تحریر کا انداز ہی ایسا تھا۔ اس پر کئی لبرل قسم کے لوگ دیندار طبقہ پر اعتراض کررہے ہیں کہ یہاں مولوی گستاخ رسول کہہ کر قتل و غارت کرتے ہیں۔
بسم اﷲ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الوہاب اللہم ہدایۃالحق والصواب
لباس پر اگر دینی تحریر ہو جیسے قرآن واحادیث تو یہ پہننا جائز نہیں کہ یہ ضرور بے ادبی کو مستلزم ہے ۔ اگر ایسا لباس ہوجس پر کچھ تحریر ہو خواہ وہ سادہ تحریر ہو یا شاعری وغیرہ ،اسے پہننا منع ہے کہ اس میں حروف تہجی ( جن سے کلام بنتا ہے )کی بے ادبی کے کئی پہلو موجود ہیں۔اور حروف تہجی کا ادب کرنے کا کہا گیا ہے۔ دنیا میں جتنی بھی زبانیں ہیں وہ الھامی (اللہ تعالیٰ کی طرف سے اتاری گئی)ہیں اور ان کا ادب ضروری ہے ۔
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’آیہ کریمہ کہ اخبار کی طبلق یا کارڈ یا لفافوں پر چھپوانا ضرور بے ادبی کو مستلزم اور حرام کی طرف منجرہے اس پر چھٹی رسانوں وغیرہم بے وضو بلکہ جنب بلکہ کفار کے ہاتھ لگیں گے جو ہمیشہ جنب رہتے ہیں اور یہ حرام ہے۔ قال تعالیٰ{ لایمسہ الا المطھرون } اللہ تعالیٰ نے فرمایا :قرآن مجید کو صرف پاک لوگ ہی ہاتھ لگاتے ہیں۔
مہریں لگانے کے لئے زمین پر رکھے جائیں گے پھاڑ کر ردی میں پھینکے جائیں گے ان بے حرمتیوں پر آیت کا پیش کرنا اس کا فعل ہوا
کردم از عقل سوالے کہ بگہ ایمان چیست عقل درگوش ودلم گفت کہ ایمان ادب ست
(ترجمہ:میں نے عقل سے یہ سوال کیا کہ تو یہ بتادے کہ ایمان کیا ہے۔ عقل نے میرے دل کے کانوں میں کہا کہ ایمان ادب کا نام ہے۔)
نسأل اﷲحسن التوفیق (ہم اللہ تعالیٰ سے اچھی توفیق کا سوال کرتے ہیں۔)اس سوال کا منشا ہی اس کے جواب کو بس تھا کہ قلب کی حالت ایمانی نے ان دونوں باتوں میں خدشہ جانا اور رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں’’الاثم ماحاک فی صدرک ‘‘گناہ وہ جو تیرے دل میں کھٹکے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ،جلد23،صفحہ393،رضافاؤنڈیشن،لاہور)
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمہ اللہ سے جب پوچھا گیا کہ اشتہار بازار اور کوچوں میں ہوتے ہیں اور خشک ہو کر نالیوں میں گر پڑتے ہیں اور اکثر نالیوں اور بازاروں میں پڑے رہتے ہیں ان پر قرآن پاک کی آیات اور حدیثیں لکھی ہوتی ہیں سخت درجہ کی بے ادبی اور بے عزتی ہوتی ہے اس بارے میں کیا حکم ہے ؟تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا :
”ایسے اشتہاروں پر جو ان مواقع بے حرمتی میں چسپاں کیے جاتے ہیں آیات و احادیث لکھنا منع ہے اور لکھی ہوں تو چسپاں کرنا ایسی جگہ جائز نہیں بلکہ مسلمانوں کے ہاتھ میں دیئے جائیں اور ان پر لازم کہ ادب وحرمت کو ملحوظ رکھیں ۔“ (فتاوٰی امجدیہ ،جلد4،صفحہ77، مکتبہ رضویہ کراچی)
در مختار میں ہے:
” يكره مجرد الحروف “ترجمہ: صرف حروف ( کا لکھنا بھی) مکروہ ہے۔(درمختار، كتاب الطهارة، باب المياه، ج 1، ص 322، دار عالم الكتب)
تفسیر کبیر میں امام فخرالدین الرازی فرماتے ہیں
”اللغات کلھا توقیفیۃ“
ترجمہ:(دنیا میں بولی جانے والی) تمام زبانیں الھامی ہیں۔(التفسیر الکبیر،الجزالثانی،سورت البقرہ،آیت31،جلد1،صفحہ396،مکتبہ کوئٹہ)
امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:
’’ ہمارے علماء تصریح فرماتے ہیں کہ نفس حروف قابل ادب ہیں اگر چہ جدا جدا لکھے ہوں جیسے تختی یا وصلی پر خواہ ان میں کوئی برا نام لکھا ہو جیسے فرعون، ابوجہل وغیرہما، تاہم حرفوں کی تعظیم کی جائے اگر چہ ان کافروں کانام لائق اہانت وتذلیل ہے۔’’فی الھندیۃ اذا کتب اسم فرعون اوکتب ابوجھل علی غرض یکرہ ان یرموا الیہ لان لتلک الحروف حرمۃ کذ ا فی السراجیۃ ‘‘فتاوٰی ہندیہ میں ہے جب فرعون اور ابوجہل وغیرہ کے نام کسی غرض کے لئے لکھے جائیں تو مکروہ ہے کہ انھیں کہیں پھینک دیں اس لئے کہ ان حروف کی عزت وتوقیر ہے جیسا کہ ''سراجیہ '' میں مذکور ہے۔“ (فتاوٰی رضویہ،جلد23،صفحہ336،رضافائونڈیشن،لاہور)

امیر اہلسنت مولانا الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں:
’’ خود ابوجہل کی کوئی تعظیم نہیں کہ یہ تو سخت کافر تھا مگر چونکہ لفظِ ابوجہل کے تمام حروف تہجی(ا ب و ج ہ ل) قرآنی ہیں۔اس لئے لکھے ہوئے لفظ ابوجہل کی (نہ کہ شخصِ ابو جہل کی) ان معنوں پر تعظیم ہے کہ اس ناپاک یا گندی جگہوں پر ڈالنے اور جوتے مارنے وغیرہ کی اجازت نہیں۔‘‘ (مقدس تحریرات کے ادب کے بارے میں سوال وجواب،صفحہ8،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)
مزیدامیر اہلسنت مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ ”فیضان سنت “میں فرماتے ہیں:
”ہر زبان کے حروف تہجی کی تعظیم کی جائےکہ صاحب تفسیر صاوی کے مطابق دنیا میں بولی جانے والی ہر زبان الھامی ہے۔“(فیضان سنت،باب فیضان بسم اللہ،صفحہ122،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
ایک جگہ امیر اہلسنت فرماتے ہیں:
” مفتی اعظم ہند مولانا مصطفی رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن ،حروف مفردہ( جدا جدا)اور سادہ کاغذ کا بھی ادب بجا لاتے کیونکہ انسے ہی قرآن اور حدیث لکھے جاتے ہیں۔“ (فیضان سنت ،باب فیضان بسم اللہ، صفحہ 110،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)
لاہور میں ہونے والا واقعہ
جہاں تک لاہور میں ہونے والا واقعہ ہے تو اگر بالفرض اس عورت نے قرآنی لباس بھی پہنا ہوتا تو اس لبرل ٹولے نے اس عورت ہی کا دفاع کرنا تھا اور دیندار طبقہ پر اعتراض کرنا تھا جیسا کہ ان کی پرانی روش ہے۔ ان جاہلوں نے اس پر یہ دلیل دینی تھی کہ سعودیہ جہاں پر دین اترا ہے وہاں قرآن زمین پررکھا ہوتا ہے اور سعودیہ والوں نے ناچنے والی کو کلمہ شریف لکھا ہوا لباس پہنایا تھا اور فٹ بال ٹورنامنٹ میں فٹ بال پر بھی سعودیہ جھنڈا چھاپا تھا جس میں کلمہ لکھا ہوا ہے وغیرہ۔یعنی ان لبرل اور جاہل لوگوں نے تب بھی یہ ثابت کرنے کی مذموم کوشش کرنی تھی کہ قرآنی آیات والا لباس پہننا بھی جائز ہے حالانکہ یہ شرعا واضح بے ادبی ہے اور سعودیہ والے کیا کرتے ہیں وہ ہمارے لیے دلیل نہیں۔
تاریخ شاہد ہے کہ علمائے کرام نے اس طرح کے نازک موقع پر ہمیشہ سمجھداری سے کام لیا ہے اور بروقت لوگوں کی صحیح راہنمائی کی ہے۔ ا س موقع پر بھی انہوں نے اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کیا۔ اس سے پہلے بھی کئی مواقع پر جب کسی نے اپنی ذاتی مفاد میں ناموس رسالت کو آڑ بنانے کی کوشش کی تو علمائے کرام ہی نے اسے بے نقاب کیا جیسے کچھ عرصہ پہلے ایک سکیورٹی گارڈ نے بینک مینیجر کو قتل کرکے یہ کہانی بنائی تھی کہ مینیجر نے گستاخی کی تھی۔یونہی کئی مرتبہ بڑی کمپنیوں کے ڈیزائن میں لفظ ”اللہ “ یا ”محمد“ لکھے ہونے کا شبہ ہو ا تو علمائے کرام نے اس پر بھی عوام کو اشتعال سے بچایا اور لوگوں کے کاروبار کو شدید نقصان سے بچایا۔
آج تک کبھی بھی کسی کورٹ نے بے گناہ کو گستاخ نہیں ٹھہرا یا اور نہ ہی علمائے کرام نے کبھی زبردستی بے گناہ کو گستاخ ثابت کیا ہے ۔البتہ جو واضح گستاخ تھےبلکہ جنہوں نے اپنی گستاخی کا اقرار بھی کرلیا تھا، ان کو ججوں نے رہا کیا اور سیاسی لیڈروں نے انگریزوں کو خوش کر کے سیاست چمکائی ہے اور لبرل لوگوں نے اس پر بھی الٹا علماء ہی پر تنقید کرکے اپنی مغربی آقاؤں سے پیسے کمائے ہیں۔
مستند مفتیانِ کرام کفر کا فتوی صادر کرنے میں کس قدر احتیاط کرتے تھے اس حوالے سے کتب فقہ بھری پڑی ہیں۔فتاوی رضویہ میں سوال ہوا:
” زید نے ایک کتاب تصنیف کی ہے جس کے شروع میں عربی عبارت میں اس طرح لکھا ہے: بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم الھٰنا محمد وھو معبود جل شانہ وعزبرہانہ ورسولنا محمد و ھو محمود صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم۔ ان الفاظ کی کوئی تاویل ہوسکتی ہے یانہیں؟ اگر نہیں تو ایسے لکھنے والے پر شرعا کیا حکم ہے اور اس سے میل جول رکھنا اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا اور ایسے اعتقاد والے سے نکاح وغیرہ پڑھوانا شرعا کیسا ہے؟ بینوا توجروا۔ جواب مع عبارات تحریر فرمائیں۔“
اب اس تحریر میں بظاہر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو الہ یعنی معاذ اللہ خدا کہنا بن رہا تھا لیکن امام احمد رضاخا ن رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
”ہمارے ائمہ نے حکم دیا ہے کہ اگر کسی کلام میں ننانوے احتمال کفر کے ہوں اور ایک اسلام کا تو واجب ہے کہ احتمال اسلام پر کلام محمول کیا جائے جب تک اس کا خلاف ثابت نہ ہو، پہلے جملہ میں محمد بفتح میم کیوں پڑھا جائے مُحَمِّد بکسر میم کہا جائے یعنی حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم محمد ہیں صلی اللہ تعالی علیہ وسلم باربار بکثرت حمدوثنا کئے گئے، اور ان کار ب عزوجل ان کا محمد ہے بار بار بکثرت ان کی مدح وتعریف فرمانے والا، اب یہ معنی صحیح ہوگئے اور لفظ بالکل کفر سے نکل گیا اور اگر بفتح میم ہی پڑھیں اور معنی لغوی مراد ہیں یعنی ہمارا رب بکثرت حمد کیا گیاہے جب بھی عنداللہ کفر نہ ہوگا مگر اب صرف نیت کا فرق ہوگا بہرحال ناجائز ہونے میں شبہہ نہیں۔
ردالمحتارمیں ہے”مجرد ایھام المعنی المحال کاف فی المنع “ محض معنی محال کا وہم بھی منع کے لئے کافی ہوتاہے۔
مصنف کو توبہ چاہئے اور اسے متنبہ کیا جائے اس سے زیادہ کی ضرورت نہیں مگریہ کہ کوئی حالت خاصہ داعی ہو، واللہ تعالیٰ اعلم۔“(فتاوی رضویہ،جلد14،صفحہ604،رضافاؤنڈیشن،لاہور)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــہ
ابو احمد مفتی محمد انس رضا قادری
17شعبان المعظم 1445ھ28فروری 2024ء
─── ◈☆◈ ───
منجانب
الرضا قرآن وفقہ اکیڈمی(آن لائن)
❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄❄

22/06/2023

*اولیاء اللہ کی تضحیک ۔۔۔ اسلام سے دوری!*

طوفان کی خبروں کے نیچے حضرت عبداللہ شاہ غازی علیہ رحمہ سے منسوب مزاحیہ، توہین آمیز کومنٹس اور میمز لکھے دیکھے تو سوچا توہین رسالت پر جانیں لینے والی قوم کو بتایا جائے کہ یہ بابے کہہ کہہ کر جن کا مذاق اڑایا جاتا ہے یہ رسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیہِ وَآلہ وَسَلّم کے نواسے امام حسن علیہ سلام کی پانچویں اولاد ہیں۔

حضرت عبداللہ شاہ غازی ابن محمد نفس زکیہ ابن عبداللہ ابن حسن مثنی ابن امام حسن ابن علی و ابن فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔

پچھلے دنوں بلوچستان کے ایک بزرگ اس لئے مشہور ہوگئے کیونکہ ان کو دیکھ کر اہل مدینہ کو صحابہ کی یاد آگئی۔ کسے آئی؟ اہل مدینہ کو! ہم پاکستانیوں کو نہیں!

ہم تو اتنے گر چکے ہیں کہ صدیوں سے مدفون حضرت عبد اللہ شاہ غازی رحمة الله عليه کو بھی نہ بخشا اور ان کے نام کی میمز بنانے لگے ہیں۔ خیر کی بات احسن طریقے سے بھی جا سکتی ہے اس کے لئے بزرگوں کی تحقیر اور تضحیک کی ضرورت نہیں ہوتی۔

طوفانوں کو ٹالنے والی ذات صرف اور صرف اللہ جل جلاله کی ہے لیکن کیا اس ذاتِ بے نیاز نے نہیں فرمایا کہ وہ اپنے نیک بندوں کی دعا ضرور قبول کرتا ہے۔ اب یا تو آپ اتنے ضعیف الاعتقاد ہو چکے ہیں کہ یہ بھی نہیں مانتے کہ اولیاء اللہ دعا کر سکتے ہیں۔
غور سے صحیح البخاری کی یہ حدیث قدسی پڑھئیے:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی اسے میری طرف سے اعلان جنگ ہے۔

اور میرا بندہ جن جن عبادتوں سے میرا قرب حاصل کرتا ہے ان میں کوئی عبادت مجھ کو اس سے زیادہ پسند نہیں ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے ( یعنی فرائض مجھ کو بہت پسند ہیں جیسے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ ) اور میرا بندہ فرض ادا کرنے کے بعد نفل عبادتیں کر کے مجھ سے اتنا نزدیک ہو جاتا ہے کہ میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں۔

پھر جب میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اسے دیتا ہوں۔ اگر وہ کسی دشمن یا شیطان سے میری پناہ مانگتا ہے تو میں اسے محفوظ رکھتا ہوں اور میں جو کام کرنا چاہتا ہوں اس میں مجھے اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا کہ مجھے اپنے مومن بندے کی جان نکالنے میں ہوتا ہے۔ وہ تو موت کو بوجہ تکلیف جسمانی کے پسند نہیں کرتا اور مجھ کو بھی اسے تکلیف دینا برا لگتا ہے۔
(صحیح البخاری، حدیث 6502)

ذرا غور کر لیجیئے گا کہ کہیں آپ اللہ سے دشمنی تو نہیں کر رہے!

کوئی بھی ماننے والا مائی کا لال انہیں خدا نہیں کہتا مگر رکیں زرا!
جب یہ کہا جاتا ہے کہ کراچی کے ساحل پر "عبداللہ" ہیں تو ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اللہ کا وہ نیک بندہ یہاں موجود ہے کہ جس کے نسبی احترام اور عملی مرتبہ کی وجہ سے اللہ کریم ہم گناہگاروں پر رحم کردیتا ہے۔
یہ فیض اور فیضان کی باتیں ہیں جو منجانب اللہ ہیں اور اس کا مطلب آل رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و سید و سادات کی عزت کرنے والے ہی سمجھ سکتے ہیں۔ لہٰذا مزار کی تصویر اور زائر کی تقدیر سے جلنا کڑنا چھوڑ دیں اور روئیں اپنی قسمت پر کہ جس میں اللہ کے ولی کی محبت نہیں لکھی گئی

*سپرم کاؤنٹ کم ہو رہا ہے، مرد باپ بننے کی صلاحیت سے دور جا رہے ہیں*آپ اپنے اردگرد ایک آدھ ایسے دوست کو ضرور جانتے ہونگے ...
05/06/2023

*سپرم کاؤنٹ کم ہو رہا ہے، مرد باپ بننے کی صلاحیت سے دور جا رہے ہیں*

آپ اپنے اردگرد ایک آدھ ایسے دوست کو ضرور جانتے ہونگے جس کی شادی کو کافی سال ہو گئے ہیں مگر وہ باپ نہیں بن پا رہا ہے۔ ہو سکتا ہے آپ میں سے کچھ پڑھنے والے اس صورتحال کا شکار ہوں۔ اگر ایسا ہے تو آپ کے لئے یہ جاننا ضروری ہوگا کہ اس وقت دنیا میں مردوں کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ سپرم پروڈکشن کا کم ہونا ہے۔

آن ایوریج اس وقت پوری دنیا کے مرد اس مسئلے کا شکار ہو رہے ہیں۔ اگر ہم ریسرچ کے مرکز صرف امریکہ کی بات کریں تو وہاں پر مرد آن ایوریج ۵۰% کم سپرم کاؤنٹ رکھ رہے ہیں۔

ریسرچرز کی ایک بڑی تعداد ان نمبرز کو دیکھ کر پریشان ہے کیونکہ یہ مسئلہ فقط مردوں کے لئے مسئلہ نہیں ہوگا بلکہ یہ مسئلہ انسانی نسل کے تسلسل پر ایک سوالیہ نشان ہوگا۔ جس کو حل کرنا ضروری ہوگا۔

کچھ ریسرچز اس کی بڑی وجہ پلاسٹک میں موجود کیمیکلز کو مانتے ہیں۔ ہمارے اردگرد ہر چیز جو کہ ہم کھاتے ہیں وہ پلاسٹک میں آ رہی ہے۔ ایسے میں پلاسٹک میں موجود نینو پارٹیکلز خصوصا pathalates حاملہ ماؤں کے ہارمونل سسٹم میں گڑبڑ کرکے نئے پیدا ہونے والے بچوں میں اس کاؤنٹ کو کم کر رہی ہیں۔

سپرم کاؤنٹ کیوں اتنا اہم ہے؟

کسی بھی عورت کے حاملہ ہونے کے لئے اس کے شوہر کے سپرمز کی تعداد ایک مخصوص حد تک ہونی چاہیے وہ تعداد اگر اس سے کم ہو تو حمل نہیں ہو سکتا ہے۔ عموما یہ تعداد چالیس سے پچاس ملین سپرم فی ملی لٹر ہوتی ہے۔ اگر یہ تعداد پندرہ ملین سے کم ہو تو اس حالت کو ہم لو سپرم کاؤنٹ میں لیتے ہیں۔ اور اگر سپرمز کی تعداد ایوریج سے کم ہو تو حمل ہونے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔

اب ریسرچرز کے مطابق پلاسٹک میں موجود مضر صحت کیمیکل ماں کے ہارمونل سسٹم سے چھیڑ چھاڑ کرکے پیٹ میں موجود بچے کی جنس کی تفریق کو متاثر کر دیتے ہیں۔ اس تفریق کے متاثر ہونے کا سب سے اہم پیمانہ anogenital distance (AGD) یا پھر آپکی مقعد سے لیکر سکروٹم تک کا فاصلہ ہے۔ یہ فاصلہ اگر ۵ سینٹی میٹر یا اس سے کم ہو تو یہ کم سپرم کاؤنٹ کی بہت بڑی نشانی ہے اور ایسے لوگوں میں لو سپرم کاؤنٹ کے امکانات عام سے سات گنا زیادہ ہوتے ہیں۔

نارملی ایک مرد کی مقعد کا فاصلہ اس کے جنسی اعضاء سے عورت کے مقابلے میں دو گنا ہوتا ہے لیکن اگر حمل کے دوران بچہ اگر ٹیسٹوسٹیرون کا لیول کم رکھے تو اس کے نتیجے میں اس کی ڈیولپمنٹ مکمل نہیں ہو پاتی اور اس کے نتیجے میں اس کے عضو تناسل کا سائز بھی چھوٹا ہوتا ہے۔

کچھ ریسرچرز یہ بھی کہتے ہیں کہ لو سپرم کاؤنٹ کی بڑی وجہ حمل کے دوران پیراسیٹامول کا لینا بھی ہے جو کہ بچوں میں جنسی تفریق کے عمل کو مکمل نہیں ہونے دیتی۔ مگر اس بات پہ مزید تحقیق ہونا باقی ہے۔

وہیں پر کچھ سٹڈیز دماغ میں موجود سوزش کو اس کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہیں۔

اگر ہم پاکستان کی بات کریں تو کزن میرجز اس پرابلم کو دو سے تین گنا بڑھا رہی ہیں اور کزن میرجز سے پیدا ہونیوالے بچوں میں یہ مسائل حد سے زیادہ موجود ہیں۔

ٹیسٹوسٹیرون اور سپرم کاؤنٹ اتنا اہم کیوں ہے؟

کسی بھی مرد میں ٹیسٹوسٹیرون کا واحد کام جنسی عمل میں کام نہیں آنا ہے بلکہ اس کی وجہ سے اس کے جسم کی حفاظت کرنا بھی ہے۔ وہ مرد جو کہ کم ٹیسٹوسٹیرون رکھتے ہیں ان کی زندگی کا دورانیہ زیادہ ٹیسٹوسٹیرون رکھنے والوں سے کم ہوتا ہے اور یہ لوگ ذیابطیس، دل کی بیماریوں اور کینسر کا بھی زیادہ خطرہ رکھتے ہیں۔

اس وقت سپرم کاؤنٹ کو مینٹین رکھنے کے فطری طریقوں میں ریکمنڈ کئے گئے طریقے یہ ہیں کہ آپ زیادہ سے زیادہ جسمانی سرگرمی میں مشغول رہیں۔ تلی ہوئی اشیا خاص کر پراسسڈ فوڈ سے بچنے کی ممکن کوشش کریں اور تازہ سبزیاں اور پھل کھائیں۔

اسکے علاوہ پرفیومز اور ایسی تمام خوشبو والی چیزیں جیسا کہ صابن اور شیمپو کا استعمال کم کریں کیونکہ ان میں پتھالیٹ ہوتے ہیں۔ اور سب سے اہم کہ ٹائٹ انڈروئیر کو مت پہنیں کیونکہ آپ کے جسم کا فنکشن آپ کے ٹیسٹیکلز کی آزادانہ حرکت ہے اس کو مت روکیں۔

وہیں پر یہ ایک گلوبل مسئلہ بن چکا ہے جس کی اصل وجہ ایک یا دو نہیں ہیں بلکہ ڈھیروں مزید وجوہات سامنے آنا باقی ہیں۔ سو تب تک صحتمند لائف سٹائل اپنانا ضروری ہے۔

ضیغم قدیر

05/06/2023

Engineer Muhammad Ali Mirza Gustakh E Rasool Gustakhy Sahaba Or Gustakhy Aoliya Hai
Peer Sayyed Mushahid Hussain shah sahib

*حلال رشتے کے انتظار میں بیٹھی بوڑھی ہوتی عورت کی فریاد*میری عمر اس وقت 35 سال ہے میری ابھی تک شادی نہیں ہوئی کیونکہ ہما...
30/05/2023

*حلال رشتے کے انتظار میں بیٹھی بوڑھی ہوتی عورت کی فریاد*

میری عمر اس وقت 35 سال ہے میری ابھی تک شادی نہیں ہوئی کیونکہ ہمارے خاندان کی رسم ہے کہ خاندان سے باہر رشتہ کرنا نیچ حرکت ہے ۔خاندان کے بڑے بوڑھے جب آپس میں بیٹھتے ہیں تو بڑے فخریہ انداز سے کہتے ہیں کہ سات پشتوں سے اب تک ہم نے کبھی خاندان سے باہر رشتہ نہیں کیا ۔
عمر کے 35ویں سال میں پہنچی ہوں اب تک میرے لئے خاندان سے کوئی رشتہ نہیں آیا جب کہ غیر خاندانوں سے کئ ایک رشتے آئے لیکن مجال ہے کہ میرے والدین یا بھائیوں نے کسی سے ہاں بھی کیا ہو۔
میرے دلی جذبات کبھی اس حدتک چلے جاتے ہیں کہ میں راتوں میں چیخ چیخ کر آسمانوں سر پر اٹھاؤں اور دھاڑیں مار مار کر والدین سے کہوں کہ میرا گزارہ نہیں ہورہا خدارا میری شادی کرادیں اگرچہ کسی کالے کلوٹے چور سے ہی صحیح ۔لیکن حیاء اور شرم کی وجہ چپ ہوجاتی ہیں۔
میں اندر سے گھٹ گھٹ کر زندہ نعش (لاش) بن گئی ہوں ۔
شادی بیاہ وتقریبات میں جب اپنی ہمچولیوں کو اُن کے شوہروں کے ساتھ ہنستے مسکراتے دیکھتی ہوں تو دل سے دردوں کی ٹیسیں اٹھتی ہیں۔۔۔۔۔۔ یا خدا ایسے پڑھے لکھے جاہل ماں باپ کسی کو نہ دینا جو اپنی خاندان کے ریت ورسم کو نبھاکر اپنی بچوں کی زندگیاں برباد کردیں ۔
کبھی خیال آتا ہے کہ گھر سے بھاگ کر کسی کےساتھ منہ کالا کرکے واپس آکر والدین کے سامنے کھڑی ہوجاؤں کہ لو اب اچھی طرح نبھاؤ اپنے سات پشتوں کا رسم ۔
کبھی خیال آتا ہے ہے کہ گھر سے بھاگ جاؤں اور کسی سے کہوں مجھے بیوی بنالو لیکن پھر خیال آتا ہے اگر کسی برے انسان کے ہتھے چڑھ گئی تو میرا کیا بنے گا ۔
رات کو جب ابا حضور اور اماں ایک کمرے میں سورہے ہوتے ہیں بھائی اپنے اپنے کمروں میں بھابیوں کے ساتھ آرام کررہے ہوتے ہیں تب مجھ پر کیا گزرتی ہے وہ صرف میں اکیلی ہی جانتی ہوں۔

اے حاکمِ وقت! تو بھی سن لے فاروق اعظم کے زمانے میں رات کے وقت جب ایک عورت نے درد کے ساتھ یہ اشعار پڑھے جن کا مفھوم یہ تھا ۔
(اگر خدا کا ڈر اور قیامت میں حساب دینے کا ڈر نہ ہوتا تو آج رات اِس چارپائی کے کونوں میں ہل چل ہوتی) (مطلب میں کسی کے ساتھ کچھ کررہی ہوتی) فاروق اعظم نے جب اشعار سنے تو تڑپ اٹھے اور ہر شوہر کے نام حکم نامہ جاری کیا کہ کوئی بھی شوہر اپنی بیوی سے تین مہینے سے زیادہ دور نہ رہے ۔
۔
اے حاکمِ وقت،
اے میرے ابا حضور،
اے میرے ملک کے مفتی اعظم،
اے میرے شہر کے پیر صاحب میں کس کے ہاتھوں اپنا لہو تلاش کروں ؟
کون میرے درد کو سمجھے گا؟
میری 35 سال کی عمر گزر گئی لیکن میرے ابا کا اب بھی وہی رٹ ہے کہ میں اپنی بچی کی شادی خاندان سے باہر ہرگز نہیں کروں گا ۔
۔
اے خدا تو گواہ رہنا بے شک تونے میرے لئے بہت سے اچھے رشتے بھیجے لیکن میرے گھروالوں نے وہ رشتے خود ہی ٹھکرا دیئے اب کچھ سال بعد میرا ابا تسبیح پکڑ کر یہی کہے گا کہ بچی کا نصیب ہی ایسا تھا ۔
اے لوگو مجھے بتاؤ کوئی شخص تیار کھانا نہ کھائے اور بولے تقدیر میں ایسا تھا تو وہ پاگل ہے یا عقلمند ۔۔
یونہی اس مثال کو سامنے رکھ کر سوچیں کہ میرے اور میرے جیسی کئی اوروں کےلئے اللہ نے اچھے رشتے بھیجے لیکن والدین نے یا بعض نے خود ہی ٹھکرا دیئے اب کہتے پھرتے ہیں کہ جی نصیب ہی میں کچھ ایسا تھا۔۔۔

یہ کوئی مذاق والی پوسٹ نہیں ہے۔۔۔لازمی سوچیں۔۔۔
ایک ایک لفظ حقیقت پر مبنی ہے اس لیے سخت الفاظ کے لیے معذرت ۔۔

30/05/2023

*نقیبوں کے نام ایک درد بھرا پیغام* 🎤

( آدھے مضمون سے آگے لازمی پڑھیں)

تحریر : محمد آصف اقبال مدنی

📣 *اب اپنی محبتوں کا خراج پیش کرنے کے لیے تشریف لاتے ہیں عالمی شہرت یافتہ نعت خواں بلبل مدینہ قابل صد احترام جناب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔صاحب، دونوں ہاتھ اٹھا کر نعروں کا جواب دیں۔۔۔۔۔۔*

👈اکثر محافل نعت میں یہ رسمی جملے ضرور سننے کو ملتے ہیں۔۔۔۔۔ جو عظیم ہستی یہ اناٶنس منٹ فرماتی ہیں انہیں *نقیبِ محفل۔۔۔۔۔ ناظم مجلس۔۔۔۔۔ یا اسٹیج سیکریٹری* وغیرہ ناموں سے یاد کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ ان نقیبان محافل کی اکثریت علم وفہم اور شعور وآگہی سے نابلد ہوتی الا ماشاءاللہ۔۔۔۔۔۔

😂 ایک چٹکلا یاد آگیا۔۔۔۔ ایک بار کسی *ناسمجھ نقیب* نے کسی نعت خواں کو بڑے بڑے القاب سے دعوتِ نعت دی۔۔۔۔۔۔ نعت خواں نے ماٸیک پر آکر عاجزی و انکساری کا مظاہرہ کیا کہ *میں تو ایک حقیر پرتقصیر، عاجز و کمینہ بندہ ہوں، میری کیا اوقات* وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔ کچھ عرصہ بعد کسی محفل میں وہی نقیب صاحب اسٹیج سیکریٹری کے فراٸض انجام دے رہے تھے۔۔۔۔۔۔ اور وہ عاجزی وانکساری کا پیکر ثناخواں وہاں بھی حاضر تھے۔۔۔۔۔ موصوف نے اب کی بار القابات کے بجاۓ یوں دعوت نعت پیش کی کہ اب آپ کے سامنے وہ نعت خواں تشریف لا رہے ہیں جو *ایک حقیر پرتقصیر، عاجز و کمینہ بندہ ہے، جن کی کوٸی اوقات نہیں* وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس سچے واقعے سے نقیب صاحب کی فہم و فراست کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔۔

👈زیادہ تر کا یہ حال ہے کہ کبھی یہ الٹے سیدھے اشعار پڑھتے ہیں جن کا پڑھنا ہی ناجاٸز و حرام ہوتا ہے۔۔۔ کبھی جانے انجانے میں صحابہ کرام کے خلاف۔۔۔۔ کبھی عقاٸد اسلام یا عقاٸد اہلسنت کے خلاف اشعار کہہ جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ اور کبھی تو (معاذ اللہ) کفر تک بک جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔ اور سامعین و حاضرین کو بھی ہاتھ اٹھوا اٹھوا کر زبردستی اپنے اس کفر/ حرام/ گناہ میں شامل کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔ اتنی گھمبیر صورت حال کے پیش نظر نقیبوں کی اصلاح بے حد ضروری ہے۔۔۔۔ ورنہ جو انہوں نے تباہی مچا رکھی ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔۔۔ کچھ ضروری باتیں درج کی جاتی ہیں۔۔۔۔ محافل کے نقیب، منتظمین اور دیگر متعلقین ان پر ٹھنڈے دل سے غور فرماٸیں اور ان پر بھر عمل کی کوشش کریں۔۔۔۔

👈نقیب محفل چونکہ قرآنی آیات پڑھتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔، کبھی کسی آیت کی وضاحت کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔، بسا اوقات حدیث پاک کوڈ کرکے تشریح کرتے ہیں۔۔۔۔۔، کبھی کبھار عقیدہ اسلام و عقیدہ اہلسنت بیان کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔ اور گاہے گاہے وعظ و نصیحت بھی کرتے ہیں *لہذا عند الشرع نقیب محفل کا عالم ہونا ضروری ہے ورنہ وہ خود بھی گمراہ ہوگا اور دوسروں کو بھی گمراہ کرے گا۔۔۔۔۔*

👈 البتہ اگر نقیب محفل کسی مستند عالم دین یا مفتی اسلام کی بیان کردہ باتیں من وعن سناۓ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یا مستند و معتمد کتاب سے پڑھ کر سنادے یا ۔۔۔۔۔۔مذکورہ چیزوں سے کچھ نہ بیان کرے فقط قابل اعتماد شعرا کا کلام پڑھے تو ایسی صورت میں عام شخص کو نقابت کی اجازت ہوگی ورنہ نہیں۔۔۔۔۔

👈نعوذ باللہ۔۔۔ ہم نے نقیبوں کو کفریات تک بکتے سنا ہے، عقیدہ اہلسنت کی مخالفت کرتے دیکھا ہے اور غلط سلط مساٸل بیان کرتے بھی گرفت کی ہے۔۔۔۔ واللہ العظیم! ایسی باتیں دیکھ کر دل بہت جلتا ہے۔۔۔۔۔ *سرعام بھرے مجمع میں اسلام و شریعت کی کھلی مخالفت ہو رہی ہوتی ہے* ۔۔۔۔ یاد رہے ایسے جاہل نقیب کو اپنی محفل میں مدعو کرنے والے بھی پورے گناہگار اور قابل مواخذہ ہیں۔۔۔۔۔

*مخلصانہ مشورہ:* اگر محافل کو وقت پر اختتام پزیر کرنا چاہتے ہیں تو یہ نقابت کا سلسلہ سرے سے ختم کردینا چاہیے کیونکہ اکثر محفل کا ایک تہاٸی وقت نقابت کی نذر ہوجاتا ہے۔۔۔۔بقول مفتی اعظم پاکستان: یہ نقیب محافل میں نقب زنی کرتے ہیں اور بہت سارا وقت کھاجاتے ہیں۔۔۔

*وماعلینا الا البلاغ المبین۔۔۔ واللہ الھادی الی الطریق المستقیم۔۔ امین بجاہ محمد خاتم النبیینﷺ*

16مٸی2023

30/05/2023

*علم اور عبادت میں سے کون سی چیز افضل ہے ؟؟؟ احادیث کی روشنی میں بیان کریں۔۔۔*

جواب :::
علم "عبادت" سے افضل ہے۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :::
عالم کی عابد پہ فضیلت ایسی ہے جیسے میری فضیلت میری امت کے کسی ادنی مرد پہ ہے۔۔۔۔۔
(( ترمذی ،، طبرانی ))

ایک اور جگہ پہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالیشان کچھ یوں ہے :::
عالم کو ایک نظر دیکھنا میرے نزدیک ایک سال کے روزوں اور قیام سے زیادہ پسندیدہ ہے۔۔۔۔
(( مقاصد حسنہ ،، دیلمی ))

ایک اور موقع پہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (( صحابہ سے )) فرمایا :::
کیا میں تمہیں بلند رتبہ جنتیوں کے بارے میں نہ بتاؤں ؟؟؟
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی یارسول کیوں نہیں ؟؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :::
وہ میری امت کے علماء ہیں۔۔۔۔۔
(( تاریخ جرجان ))

🌹✒️ محمد صائم عطاری ✒️🌹

30/05/2023

*میڈیا کی ڈھٹائی اور بے حیائی* :

آج پاکستانی معاشرہ ثقافتی انتشار اور اخلاقی انحطاط کے گرداب میں پھنسا ہوا ہے۔ بگاڑ کی قوتیں جری سے جری تر ہوتی جارہی ہیں اور سرکاری اور غیر سرکاری، ملکی اور بین الاقوامی ادارے بگاڑ کو بڑھانے کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔

یہ جنوری 2012ء کی بات ہے۔ تعلیمی اداروں میں قابلِ اعتراض کنسرٹس (گانے بجانے کے پروگرام) پر پابندی کے متعلق پنجاب اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کو اس انداز میں آڑے ہاتھوں لیا، جیسے کہ کوئی بہت بڑا ظلم ہوگیا ہو۔ قرارداد (ق) لیگ کی سیمل کامران نے پیش کی اور (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے اراکین نے بھی اس کی حمایت کی تھی۔ مگر اس قرارداد کے منظور ہوتے ہی ٹی وی چینلوں نے ایک شور برپا کردیا اور ’قابلِ اعتراض کنسرٹس‘ کی پابندی کو ’غیرقانونی‘ اور لوگوں بالخصوص نوجوانوں کے ’حقوق‘ کے خلاف گردانا۔ آناً فاناً میڈیا کی تنقید نے ایک مہم کا روپ اختیار کرلیا اور ہر سنائی جانے والی آواز پنجاب اسمبلی کے اس اقدام کو کوسنے لگی۔ نہ کسی نے قرارداد کو پڑھا نہ ’قابلِ اعتراض‘ کے الفاظ پر غور کیا، البتہ سب ایک ہی بولی بول رہے تھے: ’’یہ بڑا ظلم ہوگیا۔‘‘

میڈیا سرکس نے ایک ایسی ہیجان کی کیفیت پیدا کی کہ خود مسلم لیگ (ن) کی صوبائی حکومت پنجاب نے اس قرارداد سے لاتعلقی کا اظہار کردیا، جب کہ پیپلزپارٹی نے نئی قرارداد لانے کا اعلان کردیا تھا۔ قرارداد کو پیش کرنے والی خاتون سیمل کامران کو لینے کے دینے پڑ گئے۔ یہ جنگ ’میراثی کلچر‘ کے حامی جیت گئے۔ سچ گم ہوکر رہ گیا اور حقیقت چھپ گئی۔ جس معاشرے میں سوال اس بات پر اُٹھانا چاہیے کہ: ’کیا موسیقی کی ایک اسلامی معاشرے میں اجازت ہے؟‘ وہاں اعتراض اس بات پر کردیا گیا کہ: ’قابلِ اعتراض کنسرٹس پر پابندی کی قرارداد کیوں پیش کی گئی؟ مسلم لیگ (ن) کی حکومت ِپنجاب کی طرف سے اس قرارداد سے لاتعلقی کا اعلان کردیا اور عمران خان نے بھی قرارداد کے خلاف بات کی تھی۔

سوال اُٹھایا جاتا ہے کہ ’بے ہودگی‘ اور ’قابلِ اعتراض‘ ہونے کا پیمانہ کون طے کرے گا؟ اگر ہم مسلمان ہیں تو واضح رہے کہ حیا ہمارے دین کا شعار اور پہچان ہے، جب کہ بے ہودگی اور بے شرمی کے کاموں کی اسلام سخت ممانعت کرتا ہے۔ اسلامی طرزِ زندگی کی حدیں بہت پہلے متعین کی جاچکیں اور ان حدوں کو کوئی بدل نہیں سکتا۔ اگر یہ حق عوامی نمایندوں اور اسمبلیوں کو حاصل نہیں ہے تو یہ حق میڈیا کو بھی حاصل نہیں۔ میڈیا بھی وہ جو انٹرٹینمنٹ (تفریح) کے نام پر نیم عریاں ڈانس دکھاتا ہے، بے ہودہ گانے، قابلِ اعتراض اشتہارات اور فیشن شوز کے نام پر فحاشی و عریانی کو عام کر رہا ہے۔

ہم اپنے اور اپنی مائوں، بہنوں، بیٹیوں اور بیویوں کے لیے پسند نہیں کرتے کہ وہ قابلِ اعتراض کنسرٹس اور عام مخلوط گانے بجانے کے پروگراموں میں شرکت کریں یا فیشن شوز کے نام پر پھیلائی جانے والی فحاشی کا حصہ بنیں۔ مگر دوسروں کی بیٹیوں اور بہنوں کو ایسے کاموں میں مشغول دکھا کر اسے خوب سراہتے ہیں۔ ہم میں سے کتنے لوگ اس بات کو پسند کریں گے کہ اُن کی بہن، بیٹا یا بیٹی فیشن شوز کے ریمپ پر سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں نیم عریاں لباس زیب تن کیے کیٹ واک کریں؟ کتنے لوگ اپنی بہن اور بیٹی کو ساتھ لے جاکر مخلوط کنسرٹس سنتے ہیں؟ جو کچھ ہم اپنے لیے پسند نہیں کرتے، وہ دوسروں کے لیے کیسے اچھا ہوسکتا ہے؟ ہم پاکستانیوں کے پاس تو اب ماسوائے خاندانی نظام اور بچی کھچی شرم و حیا کے علاوہ باقی کچھ بچا ہی نہیں۔ اگر یہ بھی ہم سے چھن گیا تو پھر ہم کہیں کے نہیں رہیں گے۔ مغرب سے مرعوب ایک محدود طبقہ ہمیں ہمارے اس فخر سے محروم کرنا چاہتا ہے اور اس مقصد کے لیے میڈیا کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے، جس کو روکنا سب کی ذمہ داری ہے۔

Address


75939

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Islamic Society posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Islamic Society:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share